Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ar-Ra'd : 25
وَ الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ۙ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
يَنْقُضُوْنَ
: توڑتے ہیں
عَهْدَ اللّٰهِ
: اللہ کا عہد
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مِيْثَاقِهٖ
: اس کو پختہ کرنا
وَيَقْطَعُوْنَ
: اور وہ کاٹتے ہیں
مَآ
: جو
اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ
: اللہ نے حکم دیا اس کا
اَنْ
: کہ
يُّوْصَلَ
: وہ جوڑا جائے
وَيُفْسِدُوْنَ
: اور وہ فساد کرتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
اُولٰٓئِكَ
: یہی ہیں
لَهُمُ
: ان کے لیے
اللَّعْنَةُ
: لعنت
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
سُوْٓءُ الدَّارِ
: برا گھر
اور جو لوگ توڑتے ہیں اللہ تعالیٰ کے عہد کو بعد اس کے مضبوط کرنے کے ، اور قطع کرتے ہیں اس چیز کو کہ اللہ نے حکم دیا ہے ، اس کو جوڑنے کا ، اور فساد کرتے ہیں زمین میں یہ لوگ ہیں جن کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے ۔
(ربط آیات) مسئلہ توحید اور شرک کی تردید کے بعد اللہ تعالیٰ نے دو قسم کے لوگوں کا ذکر کیا ہے ، ایک وہ جو قرآنی تعلیمات سے مستفید ہوتے ہیں یہ عقل معاد رکھنے والے لوگ ہیں ، گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے ان کے اوصاف بیان فرمائے تھے کہ یہ اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور جن چیزوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے ، ان کو توڑتے نہیں ۔ یہ لوگ برے حساب سے اپنے پروردگار سے خوف کھاتے ہیں اور اپنے رب کی خوشنودی کے لیے صبر کرتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، اللہ کے دیے ہوئے رزق سے خرچ کرتے ہیں اور برائی کا ازالہ بھلائی کے ساتھ کرتے ہیں ، پھر اللہ نے ان کا انجام بھی بیان فرمایا کہ ان کے لیے قابل رہائش باغات ہوں گے اور اگر ان کے آباؤواجداد ، بیویاں اور اولادیں بھی صاحب صلاحیت ہوں گی ، تو وہ ان کے ساتھ ہی رہیں گے ، ایسے لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ فرشتے ہر دروازے سے داخل ہو کر ان کو سلام کریں گے اور پھر انہیں صبر کرنے کی وجہ سے اچھے انجام کی خوشخبری دیں گے ۔ اب آج کے درس میں ان لوگوں کا تذکرہ ہو رہا ہے جو قرآنی تعلیمات سے مستفید نہیں ہوتے درحقیقت یہ لوگ عقلمند نہیں ہیں ۔ اللہ نے ان کے اوصاف بیان کیے ہیں اور ان کے انجام کا ذکر بھی کیا ہے قرآن پاک کا یہ اسلوب بیان ہے کہ جہاں ایمانداروں کا ذکر ہوتا ہے ، اس کے ساتھ نافرمانوں کا حال بھی بیان ہوتا ہے جہاں محسنین کی بات ہوتی ہے وہاں فساق وفجار کا تذکرہ بھی ہوتا ہے ، اس طرح گویا ترغیب وترہیب ساتھ ساتھ چلتی ہیں گذشتہ درس میں قرآن پاک سے مستفید ہونے والوں کا ذکر تھا ، اب نافرمانوں کا انجام بیان ہو رہا ہے ۔ (عہد شکنی) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” والذین ینقضون عھد اللہ من بعد میثاقہ “۔ اور جو لوگ اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں اس کو پختہ کرنے کے بعد ، اس میں عہد ازل سے لے کر سارے عہد آجاتے ہیں اللہ تعالیٰ اور بنی نوع انسان کے درمیان عہد یہ ہے کہ بندے اس کو توحید کو مانیں ، اوامر کی پابندی کریں ، نواہی سے باز رہیں ، اطاعت کرتے رہیں ، اور برائیوں سے بچتے رہیں ، مومن کبھی عہد کو نہیں توڑتا ، البتہ منافق کے متعلق حضور ﷺ کا فرمان ہے ” اذا عہد غدر “ جب وہ عہد کرتا ہے تو اس کو پورا نہیں کرتا ، عہد کو توڑنے والے لوگ عقلمند نہیں ہوتے ۔ آگے فرمایا (آیت) ” ویقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل “۔ اور جو قطع کرتے ہیں اس چیز کو جسے اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اللہ تعالیٰ تمام نبیوں پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہے مگر یہ لوگ ایسا نہیں کرتے ، یہود ونصاری اسی بیماری کے مریض ہیں جو بعض انبیاء پر ایمان لاتے ہیں ، اور بعض کا انکار کردیتے ہیں ، ان کا یہ بیان قرآن پاک میں موجود ہے (آیت) ” نؤمن ببعض ونکفر ببعض “۔ (النسآئ) یہ تو کفر ہے اور بےعقلی کی بات ہے ، اللہ تعالیٰ نے قرابتداروں کو باہمی جوڑنے کا حکم دیا ہے مگر یہ لوگ قطع رحمی کرتے ہیں ، یہ دوسری صفت ہوگئی ۔ (فساد فی الارض) فرمایا ایسے بےعقل لوگوں کی تیسری صفت یہ ہے (آیت) ” ویفسدون فی الارض “۔ یہ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ، امام شافعی (رح) کے پیروکار امام بیضاوی (رح) پانچویں صدی کے بڑے امام گزرے ہیں ، ان کی تفسیر مختصر تفاسیر میں سب سے اہم تفسیر ہے ، بعد والے ان کی تفسیر سے استفادہ کرتے ہیں تو امام بیضاوی فساد فی الارض کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ عربی زبان فساد کی ضد اصلاح ہے جب کوئی چیز اعتدال پر ہوتی ہے تو وہ درست حالت پر ہوتی ہے مگر جب وہ اعتدال سے باہر نکل جاتی ہے تو اس میں فساد پیدا ہوجاتا ہے ۔ فساد فی الارض کا مفہوم بڑا وسیع ہے ، مثلا کفر ، شرک اور نفاق فساد فی الارض ہے ، اس کے برعکس ایمان اور توحید درستگی اور اصلاح ہے ، یہ فطرت کے عین مطابق ہے اور اس سے تمام چیزیں اعتدال پر آتی ہیں ، کافروں کے ساتھ دوستانہ کرنا ، ان کو مسلمانوں کے راز پہنچانا ، فتنہ برپا کرنا ، غلط رسومات کو رواج دینا ، دین کے خلاف بات کرنا ، شرعی قوانین کو توڑنا ، قتل و غارت گری کرنا ، معصیت کے حق میں پراپیگنڈا کرنا ، فحاشی پھیلانا ، اخلاق سوز باتیں کرنا ، بدعقیدہ ہونا ، خلاف سنت کام کرنا ، بدعت جاری کرنا ، زنا ، بدکاری ، چوری ، ڈاکہ ، خیانت ، آبروریزی کرنا ، سب فساد فی الارض میں شامل ہے ۔ (آیت) ” واللہ لا یحب الفساد “ اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا ۔ یہ سب کچھ وہ لوگ کرتے ہیں جو عقل سے محروم ہیں ، ان کے برعکس جو لوگ اہل عقل اور اہل ایمان ہیں وہ خدا تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں زکوۃ اور صدقات ادا کرتے ہیں ان میں غریب پروری اور بنی نوع انسان سے ہمدردی کا مادہ ہوتا ہے ، وہ تعلق باللہ قائم کرتے ہیں اور عہد کے پابند ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کو پسند کرتا ہے ، اور فساد فی الارض کرنے والے ناپسندیدہ لوگ ہیں ۔ (لعنت کا طوق) فرمایا (آیت) ” اولئک لھم اللعنۃ “۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے لعنت ہے لعنت کا لغوی معنی ہے بعد عن الرحمۃ یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری ، جس طرح شیطان مردود اور خدا کی رحمت سے محروم ہے اسی طرح تمام کافر بھی اللہ کی رحمت سے دور ہیں ، فساد فی الارض کرنے والا ہمیشہ لعنت میں گرفتار رہے گا ، وہ اللہ کی رحمت سے کچھ حصہ نہیں پاسکتا ، یہی وہ لوگ ہیں جو اس دنیا میں بھی خدا تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہیں گے ، اور قیامت کے دن بھی ان کے گلے میں طوق پڑا ہوگا ۔ سورة ہود میں اللہ نے نافرمان قوموں کا حال بیان کرکے فرمایا (آیت) ” واتبعوا فی ھذہ الدنیا لعنۃ ویوم القیمۃ “۔ اس دنیا میں بھی ان پر لعنت بھیجی جاتی ہے اور آخرت میں بھی وہ اسی میں پھنسے رہیں گے (آیت) ” ولھم سوء الدار “۔ اور ان کے لیے بہت برا گھر ہے برے گھر کا ذکر گزشتہ آیا ت میں ہوچکا ہے کہ ایسے لوگ جہنم کا شکار بنیں گے ، بہرحال قرآن پاک سے مستفید ہونے والے اور اس سے نصیحت حاصل نہ کرنے والے دونوں گروہوں کا ذکر ہوچکا ہے ، ان کی صفات بیان ہوئی ہیں اور ان کا انجام بھی بیان کردیا گیا ہے ۔ (رزق کی کشادگی اور تنگی) نافرمان لوگوں کی دنیوی خوشحالی اور آرام و آسائش دیکھ کر بعض اذہان میں شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ اگر یہ واقعی خدا تعالیٰ کے باغی ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں عیش و آرام کیسے عطا کر رکھا ہے ، ایسے ہی شبہات کو اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی آیات میں رفع فرمایا ہے ارشاد فرمایا (آیت) ” اللہ یبسط الرزق لمن یشآء ویقدر “۔ اللہ تعالیٰ ہی جس کی روزی چاہتا ہے کشادہ کرتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے ، آسودگی اور تنگ دستی انسانوں کے فہم عقل اور پلان کے مطابق نہیں ہوتی ، یہ کسی انسان کا اپنا کمال نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی حکمت مشیت اور مصلحت کے تابع ہوتی ہیں ، وہ اپنی حکمت کے مطابق کشادگی یا تنگی کا فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولو بسط اللہ الرزق لعبادہ لبغوا فی الارض ولکن ینزل بقدر مایشآئ “۔ (الشوری) اگر اللہ تعالیٰ رزق کے دروازے سب کے لیے یکساں کشادہ کردیتا تو سب کے سب نافرمان ہوتے ، لہذا وہ اپنے اندازے کے مطابق جو کچھ چاہتا ہے نازل فرماتا ہے کسی کو زیادہ دیتا ہے اور کسی کو کم بعض اوقات نافرمانوں کو بھی رزق میں بڑی وسعت عطا کرتا ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ تمام برے لوگ آسائش میں ہوں ، بہت سے کافر بھی تنگی میں وقت گزارتے ہیں ، کفر اور افلاس اگر دونوں چیزیں یکجا ہوجائیں تو بہت ہی بری بات ہوگی مگر بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں لیکن بہت سے نافرمان ، بداخلاق اور بدعقیدہ لوگ آرام و آسائش میں بھی ہیں ، یہ تو اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت پر موقوف ہے فضیلت کا معیار دنیا کا مال و دولت نہیں بلکہ نیکی ، تقوی اور ایمان ہے ، لہذا کسی منکر کی خوشحالی دیکھ کر یہ نہ سمجھو کہ یہ شخص خدا تعالیٰ کا پسندیدہ بندہ ہے ۔ (دنیا کا حقیر سامان) فرمایا (آیت) ” وفرحوا بالحیوۃ الدنیا “ یہ لوگ دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے ہیں ، فریفتہ ہوگئے ہیں ، حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ (آیت) ” وما الحیوۃ الدنیا فی الاخرۃ الا متاع “۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں مگر حقیر سامان ، اس دنیا کا سارا سازوسامان ایک بالکل معمولی سی چیز ہے ، ترمذی شریف کی روایت 1 (ترمذی ص 337) میں آتا ہے ” لوکانت الدنیا تعدل عنداللہ جناح بعوضۃ ما سقی کافرا منھا شربۃ “۔ اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی قدر و قیمت مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافر اور منکر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا ، مگر اللہ کے نزدیک دنیا ایک حقیر چیز ہے ، مسلم شریف کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حیثیت ایسی ہے ” کما جعل احدکم اصبعہ فی الیم “۔ جیسے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبو کر نکال لے ” فلینظربم یرجع “۔ پھر دیکھ لے کہ پانی کی کتنی مقدار اس میں لگ کر آئی ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” والاخرۃ خیروابقی “۔ (الاعلی) آخرت ہی پائیدار اور بہتر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی ، ترمذی شریف ہی کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ حضور ﷺ مربجدی اسک میت “ چھوٹے کانوں والے بکری کے مردہ بچے پر سے گزرے آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین سے فرمایا تم میں سے کون ہے جو اس مردہ بچے کو ایک درہم میں خریدتا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین نے عرض کیا حضور ﷺ یہ تو حقیر سا مرا ہوا بچہ ہے ” لا نحب انہ لنا بشیئ “ ہم تو اسے کسی قیمت پر بھی خریدنے کے لیے تیار نہیں آپ ﷺ نے فرمایا بخدا ! اللہ کے نزدیک پوری دنیا کی قیمت اس مردہ بچے سے بھی زیادہ حقیر ہے مگر لوگوں کا حال یہ ہے کہ اس دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ، ہر کوئی اس کے پیچھے دوڑ رہا ہے ، اس کے حقیر سامان کو سمیٹ سمیٹ کر رکھ رہا ہے اسی کو پائیدار سمجھ لیا ہے اور اپنے فرائض منصبی سے غافل ہوگیا ہے ۔ دنیا کے آرام و آسائش ، محلات ، کاروں اور دیگر لوازمات میں ہی الجھ کر رہ گیا ہے ، مگر اصل منزل تو آخرت کی منزل ہے جو پائیدار بھی ہے اور جس کو دوام بھی حاصل ہے ، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت کا تقابل بھی کردیا ہے اور دونوں کی حیثیت کو بھی واضح کردیا ہے اب یہ بندوں کا کام ہے کہ وہ ان میں سے کس چیز کو پسند کرتے ہیں ۔
Top