Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا
: اور نہ
تَحْسَبَنَّ
: تم ہرگز گمان کرنا
اللّٰهَ
: اللہ
غَافِلًا
: بیخبر
عَمَّا
: اس سے جو
يَعْمَلُ
: وہ کرتے ہیں
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اِنَّمَا
: صرف
يُؤَخِّرُهُمْ
: انہیں مہلت دیتا ہے
لِيَوْمٍ
: اس دن تک
تَشْخَصُ
: کھلی رہ جائیں گی
فِيْهِ
: اس میں
الْاَبْصَارُ
: آنکھیں
اور نہ خیال کرو اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہ وہ غافل ہے ان کاموں سے جو ظالم لوگ کرتے ہیں بیشک وہ انکو مہلت دیتا ہے اس دن کے لیے کہ جس دن اوپر اٹھی رہیں گی آنکھیں ۔
(ربط آیات) پہلے قرآن کریم کی حقانیت اور قیامت کا ذکر ہوا ، پھر رسالت اور توحید کا بیان آیا ، اللہ کی نعمتوں کا ذکر ہوا جن میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دلیل بنتی ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے قریش مکہ وعرب پر ہونے والی خاص نعمتوں کا تذکرہ کیا اور اس ضمن میں شرک اور ان کی بدعقیدگی کا ذکر کیا پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاؤں کا ذکر کیا جن میں توحید کی ترغیب اور شرک سے بیزاری کا سبق ملتا ہے ، ادھر انعامات الہی کے حصول پر اس کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری ہے اور کفر وشرک سے بڑھ کر کوئی ناشکری نہیں ، لہذا اس سے بچنا چاہئے ، پھر اللہ نے قیامت کے محاسبے کا ذکر کیا اور پھر اس ضمن میں دعائے ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر ہوا کہ اے پیغمبر ﷺ ! ! مجھے میرے والدین اور سب مومنوں کو معاف کر دے ، کل بیان کیا تھا کہ یہاں پر والدین سے مراد ابراہیم (علیہ السلام) کے حقیقی والدین نہیں ہیں بلکہ ان کے اولین ماں باپ حضرت آدم (علیہ السلام) اور حوا مراد ہیں مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اور امام زہری (رح) کی قرات کے مطابق ” والدی “ کو ولدی ، پڑھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے ، کہ مولا کریم مجھے اور میرے دونوں بیٹوں کو بخش دے ، وہ آپ کی آخری عمر کی اولاد حضرت اسماعیل اور اسحاق (علیہما السلام) ہیں ، اب اس قرات میں یہ اعتراض باقی نہیں رہتا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے مشرک والدین کے لیے کیوں دعا کی ، اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے محاسبہ اعمال کی منزل کا ذکر کیا ہے ۔ (ظالموں کے لیے مہلت) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولا تحسبن اللہ غافلا عما یعمل الظلمون “۔ اللہ تعالیٰ کو ان کاموں سے غافل نہ سمجھو جو ظالم لوگ کرتے ہیں ، ظالم لوگ کون ہیں ؟ اس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے (آیت) ” ان الانسان لظلوم کفار “۔ بیشک اکثر انسان ظالم اور ناشکر گزار ہیں ، جو منعم حقیقی اور مالک حقیقی کی توحید ہیں دوسروں کو شریک کرتے ہیں ، ان کافر ، مشرک اور معاصی کے مرتکب لوگوں کے متعلق فرمایا کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی کارگزاری سے غافل ہے ، بلکہ وہ علیم کل ہے اور سب کچھ اس کے سامنے ہو رہا ہے ، البتہ اس کا قانون یہ ہے (آیت) ” انما یؤخرھم لیوم تشخص فیہ الابصار “۔ وہ ان کو مہلت دیتا ہے اس دن کے لیے جب آنکھیں پتھرا جائیں گی یعنی اوپر اٹھی رہیں گی ، وہ سرکشوں کو فوری طور پر گرفت نہیں کرتا ، یہ مضمون سورة اعراف میں بھی گزر چکا ہے کہ جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں (آیت) ” سنستدرجھم من حیث لا یعلمون “۔ ہم انہیں بتدریج ایسے طریقے سے پکڑیں گے جہاں سے انہیں علم ہی نہ وہ (آیت) ” واملی لھم “ میں انہیں مہلت دیتا ہوں (آیت) ” ان کیدی متین “۔ میری تدبیر بڑی مضبوط ہے لوگ قدرت کے قانون امہال و تدریج سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں اور گرفت کے موخر ہونے کی وجہ سے مغرور ہوجاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم کوئی غلط کام نہیں کر رہے ہیں ۔ فرمایا اللہ تعالیٰ انہیں اس دن تک کے لیے مہلت دیتا ہے جب ان کی آنکھیں پتھرا جائیں گی اور ” مھطعین “۔ وہ دوڑنے والے ہونگے (آیت) ” مقنعی رء وسھم “۔ اپنے سروں کو اوپر اٹھائے ہوں گے ، اس حالت میں (آیت) ” لا یرتد الیھم طرفھم “۔ ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہیں پلٹیں گی یعنی اوپر ہی لگی رہیں گی اور نیچے کی طرف آہی نہیں سکیں گی ، اتنی تکلیف دہ حالت ہوگی ، اس کے علاوہ (آیت) ” وافدتھم ھوآئ “۔ دہشت کے مارے ان کے دل اڑے جا رہے ہوں گے ، یہ قیامت والے دن کے مناظر ہیں ، سورة فرقان میں ہے (آیت) ” ویوم تشقق السمآء بالغمام ونزل الملئکۃ تنزیلا “۔ اس دن آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتے نیچے اترتے ہوئے نظر آئیں گے ، سورة النبا میں ” (آیت) ” وفتحت السمآء فکانت ابوابا “۔ اس دن آسمان کو کھول دیا جائیگا ، اور اس میں دروازے دروازے بن جائیں گے ، جہاں تک قیامت کے دن لوگوں کے دوڑنے کا ذکر ہے تو سورة القمر میں ہے (آیت) ” مھطعین الی الداع “۔ بلانے والے کی طرف دوڑتے ہوئے جائیں گے ، سورة المعارج میں ہے (آیت) ” یوم یخرجون من الاجداث سراعا “۔ اس دن قبروں سے نکل کر تیزی کے ساتھ دوڑیں گے (آیت) ” کانھم الی نصب یوفضون “۔ گویا کہ وہ شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں ، بہرحال اللہ نے فرمایا کہ ظالموں کو اسی دن کے لیے مؤخر کیا گیا ہے یعنی اس وقت تک مہلت دیدی گئی ہے ۔ (دنیا میں واپسی کی خواہش) آگے اللہ نے حکم دیا (آیت) ” وانذر الناس یوم یاتیھم العذاب “۔ لوگوں کو اس دن سے ڈرا دیں کہ جس دن ان کے پاس عذاب آجائے گا ، اس وقت یہ لوگ حیلے بہانے کریں گے مگر وہ کچھ مفید نہیں ہوں گے ، (آیت) ” فیقول الذین ظلموا “۔ پھر کہیں گے ظالم لوگ (آیت) ” ربنا اخرنا الی اجل قریب “۔ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں تھوڑی دیر کیلئے مہلت دے کر دنیا میں واپس بھیج دے (آیت) ” نجب دعوتک “۔ اب ہم تیری دعوت کو قبول کرلیں گے (آیت) ” ونتبع الرسل “۔ اور رسولوں کا اتباع کریں گے ، سورة المنافقون میں ہے کہ جب کسی کو موت سامنے نظر آجاتی ہے (آیت) ” فیقول رب لولا اخرتنی الی اجل قریب “۔ پھر وہ کہتا ہے کہ پروردگار ! مجھے تھوڑی دیر کیلئے مہلت دے دے (آیت) ” فاصدق واکن من الصلحین “۔ اب میں صدقہ خیرات اور نیکی کے کام کروں گا اور نیکو کاروں میں ہوجاؤں گا ، مگر ادھر سے جواب آتا ہے (آیت) ” ولن یؤخر اللہ نفسا اذا جآء اجلھا “۔ جب وقت آجاتا ہے تو پھر ایک سیکنڈ کی مہلت بھی نہیں دی جاتی اور فوری طور پر کام تمام کردیا جاتا ہے ۔ جہاں تک دعوت قبول کرنے کا تعلق ہے تو وہی دعوت ایمان ہے جو اللہ نے اپنے انبیاء کے ذریعے اپنے بندوں کو بھیجی ، جب یہ دعوت اس کے بندوں کو پہنچتی ہے تو وہ پکار اٹھتے ہیں (آیت) ” ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان ان امنوا ربکم فامنا “۔ (آل عمران) ہم نے ایمان کی دعوت دینے والے منادی کنندہ کو سن لیا اور اس کو قبول کرلیا ، اس کے بجائے ظالم لوگ کہیں گے کہ دنیا میں ہم دعوت کو قبول نہ کرسکے ، اب ہمیں ایک اور موقع دے کر دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ تیری دعوت کو قبول کرلیں اور تیرے رسولوں کی پیروی کرلیں ، اللہ نے بعض دوسرے مقامات پر بھی قیامت کے دن پیش آنے والے ایسے واقعات کا تذکرہ کیا ہے مثلا سورة الم سجدہ میں ہے کہ مجرم لوگ سرجھکائے اللہ کے حضور کھڑے ہوں گے اور عرض کریں گے (آیت) ” ربنا ابصرنا وسمعنا فارجعنا نعمل صالحا “۔ اے اللہ ہم نے سب کچھ دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے ، ہم نیک اعمال انجام دیں گے ، (خدا تعالیٰ کا جواب) ادھر سے اللہ تعالیٰ کا جواب آئے گا (آیت) ” اولم تکونوا اقسمتم من قبل “۔ کیا تم نے اس سے پہلے دنیا میں قسمیں نہیں اٹھائی تھیں (آیت) ” مالکم من زوال “۔ کہ تمہیں کبھی زوال نہیں آئے گا ، دنیا میں تم غرور میں مبتلا تھے اور کہتے تھے کہ ہم اسی طرح شان و شوکت کے ساتھ ہی رہیں گے ، ہمارے اقتدار کو کبھی زوال نہیں آسکتا (آیت) ” وما نحن بمعذبین “۔ ہمیں کون سزا دیگا ، سورة النحل میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” واقسموا باللہ جھد ایمانھم لا یبعث اللہ من یموت “۔ اللہ کی پختہ قسمیں اٹھا کر کہتے تھے کہ مرنے والے کو اللہ دوبارہ نہیں اٹھائیگا اللہ فرمائے گا کیا تم وہی لوگ نہیں جو دنیا کی زندگی پر مغرور ومفتون تھے ، اور پھر جن لوگوں نے زبانی قسمیں نہیں اٹھائی تھیں ، ان کی حالت بتلا رہی تھی گویا کہ وہ اسی شان و شوکت کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو مزید یہ بھی فرمائے گا کہ تم وہی لوگ ہو (آیت) ” وسکنتم فی مسکن الذین ظلموا انفسھم “۔ تم نے قوم عاد اور ثمود جیسی بڑی بڑی قوموں کی عالیشان عمارات میں رہائش اختیار کی (آیت) ” وتبین لکم “۔ اور تمہیں واضح ہوچکا تھا (آیت) ” کیف فعلنا بھم “۔ کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا ، سابقہ اقوام کے انجام سے تمہیں عبرت حاصل کرنی چاہئے کہ قوم عاد ، ثمود ‘ قوم لوط ، قوم صالح اور قوم فرعون کے ساتھ ہم نے کیا معاملہ کیا ، یہ لوگ بڑی بڑی تہذیبوں کے وارث تھے ، بڑے کاریگر اور انجنیئر تھے مگر جب ہماری گرفت آئی تو ان میں سے کوئی بھی نہ بچ سکا ، آج تم انہیں کے بنائے ہوئے عالیشان محلات میں رہ کر بھی ان سے عبرت نہیں پکڑتے فرمایا (آیت) ” وضربنا لکم الامثال “۔ ہم نے تمہارے سامنے ان لوگوں کو بطور مثال پیش کردیا ہے ، یہ نافرمان قومیں تھیں جنہیں اللہ نے نیست ونابود کردیا تھا کردیا ہے ، پھر تم کس بات پر مغرور ہو ، اگر تم بھی نافرمانی اور ظلم سے باز نہ آئے تو تمہارا حشر بھی ویسا ہی ہو سکتا ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرما دی ۔ (کفار کی مخفی تدبیریں) فرمایا (آیت) ” وقد مکروا مکرھم “۔ انہوں نے مخفی تدبریں کر کے دیکھ لیا (آیت) ” وعنداللہ مکرھم “۔ اور ان کی تدبیریں تو اللہ کے پاس تھیں وہ جو کچھ بھی مخفی طور پر تدبیر کرتے تھے ، اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا پنجابی زبان میں مکر کا معنی فریب اور دھوکہ ہوتا ہے جب کہ عربی زبان میں یہ لفظ پوشیدہ تدبیر کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق اللہ تعالیٰ پر بھی ہوتا ہے ، جیسے فرمایا (آیت) ” ویمکرون ویمکر اللہ “۔ وہ بھی مخفی تدبیر اختیار کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی ایسی ہی تدبیر کرتا ہے ، ظالموں کی یہ مخفی تدبیریں اللہ کے انبیاء کی مخالفت میں اور قرآن پاک کے پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے ہمیشہ سے ہوتی آئی ہیں اور آج بھی دنیا میں ہو رہی ہیں ۔ غیر مسلم اقوام نہیں چاہتیں کہ دنیا میں اللہ کا دین اور قرآن کا پروگرام غالب آئے پرانی اقوام میں سے فرعون ، نمرود ، اہل تبوک اور اہل حجر نے کیا کیا تدبیریں اختیار کیں ؟ یمن کے باشندوں اور مصریوں نے اللہ کے دین کے خلاف کیسے کیسے پروگرام بنائے ، جسمانی اور ذہنی تکالیف پہنچائیں اور لوگوں کو دین کے راستے سے روکنے کے لیے بڑے بڑے لالچ دیے اور مال صرف کیا ۔ آج بھی دنیا میں یہی کچھ ہو رہا ہے ، یہود ، نصاری ، ہنود ، دہریے ، قرآن پاک کے خلاف طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں کہیں ہسپتال کھول کر لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے ، اور کہیں سکول وکالج جاری کرکے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے ، عورتوں اور ایڈ کی پیش کش کر کے اہل ایمان کو دین سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ، کیا یہ بہت بڑا سانحہ نہیں کہ پاکستان بننے کے بعد اس سرزمین میں تیس چالیس لاکھ لوگوں کو عیسائی بنایا گیا ہے ، یہ سب ان کی مخفی تدابیر کا نتیجہ ہے مگر مسلمان اس سے بالکل غافل پڑے ہیں اور اس کا کوئی نوٹس ہی نہیں لے رہے ہیں ۔ یہودیوں اور عیسائیوں نے مغربی ممالک میں مستشرقین کے نام پر اڈے قائم کر رکھے ہیں جہاں مغربی باشندوں کو مشرقی علوم کی تربیت دی جاتی ہے ، ان کی یونیورسٹیوں میں قرآن ، حدیث اور فقہ کی تعلیم دی جاتی ہے ، انہیں ڈگریاں دی جاتی ہیں اور پھر انہی سے اسلام کے خلاف کتابیں اور مضامین لکھائے جاتے ہیں تاکہ لوگ دین اسلام سے محروم ہوجائیں ان کا مقصد یہ ہے کہ لوگ دین کا فتوی علمائے حقہ سے لینے کی بجائے یہودی اور عیسائی ماہرین علوم شرقیہ کی طرف رجوع کرنے لگیں اور اس طرح اسلام کا پروگرام تہ وبالا ہوجائے ۔ ّ (مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ) کتنے افسوس کا مقام ہے کہ آج ہندو ، عیسائی اور یہودی تو اپنے مذہب پر کاربند ہیں مگر مسلمان اپنے سچے دین سے غافل ہیں ہندوؤں نے اپنے مبلغ مغربی ممالک میں بھیج رکھے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سے امریکن ہندومت قبول کرچکے ہیں مگر مسلمان اپنے حال میں مست ہیں ۔ انہیں اپنے دین کی کوئی فکر نہیں ، اگر تبلیغ کے نام پر کوئی بیرون ملک جاتا ہے تو وہ انہی کے رنگ میں رنگ کر رہ جاتا ہے ، اور اپنی بات کو بھول جاتا ہے ، امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کے لیے وضائف پانے والے مسلمان کتنے ہیں جو اپنا ایمان سلامت لے کر واپس آتے ہیں مسلمانوں کے پاس وسائل موجود ہیں مگر صلاحیت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان آج ساری دنیا میں انحطاط کا شکار ہیں ، یہ سب کافروں کی باریک تدبیروں کا نتیجہ ہے ۔ فرمایا ان کافر کی تدبیریں اتنی بڑی بڑی تھیں (آیت) ” ان کان مکرھم لتزول منہ الجبال “۔ کہ ان کی وجہ سے پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائینگے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی بقاء کی خاطر انہیں ناکام کیا ، پہاڑون کو سرکا دینے والی محض تدابیر بھی کارگر نہ ہو سکیں ، انگریزوں نے قرآن پاک کے متن میں تغیر وتبدل کی کوشش کی مگر ناکام ہوئے ، انہیں بعد میں پتہ چلا کہ قرآن ایک معجزہ ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے ، ایک اندازے کے مطابق دنیا میں مسلمانوں کی ایک ارب کی آبادی میں کم وبیش ایک کروڑ حافظ قرآن موجود ہیں اگرچہ مسلمان قومی اور اخلاقی لحاظ سے تنزل کا شکار ہیں مگر پھر بھی قرآن کو کوئی نہیں ہٹا سکتا حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ یہ تو وہ کتاب ہے جس کو نہ پانی دھو سکتا ہے اور نہ آگ جلا سکتی ہے ، یہ مسلمانوں کے سینوں میں محفوظ ہے ، آج ساری دنیا میں انجیل کا ایک بھی حافظ موجود نہیں مگر قرآن کے حافظ آپ کو چپے چپے میں ملیں گے ، لہذا اغیار کی مخفی تدبیریں کامیاب نہیں ہو سکتیں ۔
Top