Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hijr : 80
وَ لَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَۙ
وَلَقَدْ كَذَّبَ
: اور البتہ جھٹلایا
اَصْحٰبُ الْحِجْرِ
: حجر والے
الْمُرْسَلِيْنَ
: رسول (جمع)
اور البتہ جھٹلایا حجر والوں نے اللہ کے رسولوں کو ۔
(ربط آیات) پہلے اللہ تعالیٰ نے لوط (علیہ السلام) کی قوم کی نافرمانی اور ان کی سزا کا ذکر کیا اس کے بعد ایکہ والوں کا تذکرہ بھی ہوا ، ایکہ اور مدین والے قریب ہی راستے پر تھے تو اللہ نے ان کی سزا کا بھی اجمالی طور پر ذکر کیا ، ان کا تفصیلی بیان سورة اعراف اور سورة ہود میں آچکا ہے اور آگے بھی بعض سورتوں میں آئے گا ، یہ نافرمان لوگ اللہ تعالیٰ کی صفت غضب کا نشانہ بنے آج کی ابتدائی آیات میں قوم ثمود ہی کا مختصر ذکر ہے ، جنہیں یہاں پر اصحاب حجر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔ (اہل حجر کی تکذیب) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولقد کذب اصحب الحجر المرسلین “۔ اور البتہ تحقیق جھٹلایا حجر والوں نے اللہ کے رسولوں کو ، اہل حجر صالح (علیہ السلام) کی قوم ثمود ہیں جو تبوک سے لے کر وادی قری تک پھیلے ہوئے تھے ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (رح) نے تفسیر عزیزی میں لکھا ہے (1) (تفسیر عزیزی پ 30 ص 247) کہ اس خطہ میں اس قوم کے سترہ سو شہر ، قصبات اور دیہات آباد تھے یہ لوگ صنعت وحرفت میں بڑے ماہر تھے ، بڑے متمدن اور آسودہ حال لوگ تھے ، حجر انہی کے مراکز میں واقع ایک جگہ کا نام ہے جس کی نسبت سے انہیں حجر کہا گیا ہے ۔ سورة ہود میں ہے (آیت) ” والی ثمود اخاھم صلحا “۔ یعنی ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا اس کا مطلب ہے کہ اس قوم کی طرف ایک ہی رسول مبعوث ہوا جب کہ اس آیت کریمہ میں مرسلین جمع کا لفظ ہے یعنی بہت سے رسول مبعوث فرمائے اس ضمن میں امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس قوم کی طرف حقیقت میں حضرت صالح (علیہ السلام) کو ہی مبعوث کیا گیا مگر یہاں پر جمع کا صیغہ اس لیے آیا ہے کہ کسی ایک رسول کے جھٹلانے سے تمام رسولوں کا جھٹلانا صادق آتا ہے ، دین کی مرکزی تعلیم اور خاص طور پر عقیدہ توحید کے بارے میں اللہ کے سارے نبی متفق ہیں تو اس لحاظ سے اس قوم نے صرف صالح (علیہ السلام) کو ہی نہیں جھٹلایا بلکہ انبیاء کی پوری جماعت کی تکذیب کی ، اس قسم کی مثال حضرت ہود (علیہ السلام) کے متعلق بھی قرآن میں مذکور ہے ، وہ بھی اپنی قوم عاد کی طرف واحد رسول مبعوث ہوئے مگر سورة ہود میں اللہ نے ان کے متعلق فرمایا (آیت) ” جحدوا بایت ربھم وعصوا رسلہ “۔ کہ انہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کا انکار اور اپنے رسولوں کی نافرمانی کی یہاں پر جمع کا صیغہ استعمال کرنے سے مراد یہی ہے کہ کسی ایک رسول کا انکار سارے رسولوں کے انکار کے مترادف ہے ۔ (نشانیوں سے اعراض) فرمایا اہل حجر نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا (آیت) ” واتینھم ایتنا “۔ اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں دیں (آیت) ” فکانوا عنھا معرضین “۔ پس وہ ان نشانیوں سے اعراض کرنے والے تھے ، قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے خود مطالبہ کیا کہ پتھر میں سے اونٹنی کو نکال جو دس ماہ کی گابھن ہو اور ان کے سامنے بچہ جنے جب صالح (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے نشانی پیش کردی تو قوم پھر بھی انکار کرگئی ، مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا لوگ ! نشانیاں نہ طلب کیا کرو قوم ثمود کو ان کی مرضی کی نشانی دے دی گئی مگر انہوں نے اس نشانی یعنی اونٹنی سے تعرض کیا ، اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور ساری قوم ہلاک ہوگئی ، غرضیکہ اہل حجر کے متعلق فرمایا کہ یہ بھی معجزات سے اعراض کرنے والے لوگ تھے ۔ حجر والوں کی کارگزاری کے متعلق اللہ نے فرمایا (آیت) ” وکانوا ینحتون من الجبال بیوتا امنین “۔ وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر ان میں گھر بناتے تھے بےفکری سے ، اللہ تعالیٰ نے ایسا ہنر عطا کیا تھا کہ پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر ان کے اندر ہی نہایت دیدہ ذیب مکان تیار کرلیتے تھے ، ان میں کھدائی کے ذریعے خوبصورت نقش بناتے یہ ایسے محفوظ مکان ہوتے تھے کہ کوئی چور ڈاکو ان میں نقب بھی نہیں لگا سکتا ، اس لیے ان کے باشندے بالکل بےفکری کے ساتھ رہتے تھے ان مکانات کے بچے کھچے نمونے آج بھی موجود ہیں جنہیں دیکھنے کیلیے دور دور سے سیاح آتے ہیں ۔ (پرانی تہذیبوں کے آثار) اس قسم کی پرانی تہذیبوں کے آثار دنیا بھر میں ملتے ہیں یہاں جنوبی ہندوستان میں ایجنٹا اور آلورہ کی تہذیبوں کے نشانات ابھی تک موجود ہیں یہ لوگ بھی پہاڑوں کو تراش تراش کر مکان بناتے اور ان کی چھتوں اور دیواروں پر حیرت انگیز نقش ونگار بناتے ، ان کی دیواروں پر بنے ہوئے اس زمانے کی تہذیب و تمدن کے آثار اب بھی ملتے ہیں کسی جگہ شادی کی کسی تقریب کی تصاویر ہیں اور کہیں کوئی ماتمی مجلس دکھائی گئی ہے بعض مقامات پر عبادت کا طریقہ نظر آتا ہے ، اسی طرح ٹیکسلا کی بھی ایک تہذیب تھی یہ قوم زمین میں دب گئی جس کے آثار کو کھنڈرات میں سے نکالا گیا ہے ہڑپہ اور موہنجودھاڑو کی تہذیب کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے عراق میں آشوریوں کیتہذیب کے بہت سے آثار ملے ہیں مصر میں پانچ چھ ہزار سالہ عمارات ابھی تک موجود ہیں ۔ چار چار سو فٹ اونچے اہرام ہیں جو ٹنوں وزنی پتھروں سے تعمیر کیے گئے ہیں جنہیں دیکھ کر لوگ ششدرہ رہ جاتے ہیں ۔ (عذاب کی آمد) فرمایا جب ان لوگوں نے اپنے رسولوں کی تکذیب کی اور اللہ کی نشانیوں سے اعراض کیا (آیت) ” فاخذتھم الصیحۃ مصبحین “ ان کو چیخ نے آلیا صبح کے وقت ، سورة اعراف اور ہود میں چیخ کے ساتھ زلزلے کا ذکر بھی ہے بہرحال جس طرح کل قوم لوط کے متعلق پڑھا تھا کہ ان پر سورج نکلتے وقت عذاب آیا ، اسی طرح قوم ثمود کو بھی عذاب نے صبح کے وقت ہی آن پکڑا اور پھر ان کی حالت یہ تھی (آیت) ” فما اغنی عنھم ماکانوا یکسبون “۔ پس نہ کام دیا ان کو اس چیز نے جو وہ کماتے تھے ، مطلب یہ ہے کہ جب اس قوم پر عذاب آیا تو ان کی کاریگری ، صناعی ، اوزار اور ان کی عقل و دانش کچھ کام نہ آئے اور ساری قوم ہلاک ہوگئی ، پیچھے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں اللہ نے اپنی صفت غفور اور رحیم کا ذکر فرمایا تھا اور پھر حضرت لوط (علیہ السلام) کے واقعہ اور اس واقعہ میں صفت غضب کا ذکر کیا ہے ۔ (حضور ﷺ کے لیے تسلی) آگے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وما خلقنا السموت والارض وما بینھما الا بالحق “۔ نہیں پیدا کیا اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، مگر حق کے ساتھ ، اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ کوئی چیز بیکار محض نہیں بلکہ ہر چیز کی تخلیق اس کی حکمت پر مبنی ہے ۔ زمین ، جنگل ، پہاڑ ، دریا ، سمندر ، ستارے ، اور سیارے غرضیکہ ہر چیز کے ساتھ انسان کا مفاد وابستہ ہے ، اور ان تمام اشیاء کا خالق اور مالک بھی موجود ہے وہی ہر چیز کی تدبیر کر رہا ہے اور ہر چیز کو اپنے اپنے کام پر لگا رکھا ہے ۔ فرمایا جو خالق ان اشیاء کو پیدا کرنے پر قادر ہے ، وہ ان کو ختم کرنے کا بھی مجاز ہے ، لہذا یاد رکھو (آیت) ” وان الساعۃ لاتیۃ “۔ بیشک قیامت آنے والی ہے جس کائنات کا آغاز دیکھ رہے ہو اس کا انجام بھی ہوگا ، پھر محاسبے کی منزل آئیگی ہر چیز کے متعلق باز پرس ہوگی ، جو شخص آنکھ میں سلائی ڈالتا ہے یا انگلی کے ساتھ گارے کا ذرا سا حصہ لگاتا ہے اسے بھی حساب دینا ہوگا ۔ اس سورة کی ابتداء میں گزر چکا ہے کہ جب حضور ﷺ اپنے مخاطبین کو قیامت کی ہولناکیوں اور حساب کتاب کی منزل سے ڈراتے تو لوگ کہتے (آیت) ” انک لمجنون “۔ آپ تو دیوانوں جیسی باتیں کرتے ہیں ، بھلا کسی مردے کو زندہ ہوتے کسی نے دیکھا ہے ؟ کوئی قیامت اور جزائے عمل نہیں ہے ایسے ہی توہین آمیز کلمات سے حضور ﷺ اور آپکے صحابہ کو سخت کوفت ہوتی ہے ایسے ہی مواقع پر تسلی کے لیے اللہ نے فرمایا اے پیغمبر ﷺ ! آپ دل برداشتہ نہ ہوں بلکہ فاصفح الصفح الجمیل “۔ درگزر کریں ، اچھی طرح درگزر کرنا ، جب قیامت برپا ہوگی تو یہ لوگ یقینا پکڑے جائیں گے اور پھر اپنے انجام کو بھی پہنچیں گے ، لہذا آپ درگزر کریں ، (آیت) ” ان ربک ھو الخلق العلیم “۔ آپ کا پروردگار بہت بڑا پیدا کرنے والا ہے اور اس کے علم سے کوئی چیز باہر نہیں ، اس نے کائنات کا عظیم سلسلہ پیدا کیا ہے ، اس میں انسان جیسی اشرف مخلوق پیدا کی ہے ، پھر ان کی آزمائش بھی لی ہے ، لہذا آپ خاطر جمع رکھیں اور ان لوگوں کی کارگزاریوں پر بددل نہ ہوں بلکہ اپنا کام کرتے رہیں ۔ (سبع مثانی کا نزول) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ پر ہونے والے ایک عظیم احسان کا ذکر کیا (آیت) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی والقران العظیم “۔ البتہ تحقیق ہم نے آپ کو سات دہرائی جانے والی آیتیں اور قرآن عظیم عطا فرمایا ہے ، اللہ نے اس عظیم نعمت کا نزول آپ کے قلب مبارک پر کیا ، سبع مثانی کے متعلق بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ اس سے سات لمبی سورتیں مراد ہیں ، یعنی سورة بقرۃ سے لیکر سورة یونس تک ، مگر صحیح تفسیر یہ ہے کہ اس سے سورة فاتحہ کی سات آیات مراد ہیں اور یہی آیتیں نماز میں بار بار دہرائی جاتی ہیں ، امام بخاری (رح) نے بھی حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے یہی ثابت کیا ہے حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ سبع مثانی بھی سورة فاتحہ ہے اور قرآن عظیم بھی یہی سورة ہے ، قرآن پاک میں سب سے زیادہ فضیلت والی سورة یہی ہے اور یہ پورے قرآن کا لب لباب ہے اس لیے اسے قرآن عظیم بھی کہا گیا ہے ، دوسری روایت میں آتا ہے کہ قرآن پاک میں سب سے زیادہ فضیلت والی آیت آیت الکرسی اور سب سے فضیلت والی سورة سورة فاتحہ ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے اس لیے علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جس کو قرآن کریم آتا ہے اسے اپنے آپ کو حقیر نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ اللہ نے اسے عظیم نعمت عطا کی ہے ، دنیا کا مال ومتاع اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا لہذا ایسے شخص کو خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے ۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے (1) (مسلم ص 251 ج 1) ” رکعتی الفجر خیر من الدنیا وما فیھا “۔ یعنی نماز فجر سے پہلے دو سنتیں دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہیں ، دنیا کا مال واسباب تو عارضی ہے مگر ٹھیک طور پر ادا کی گئی یہ سنتیں اگر مقبول ہوگئیں تو ان کا اجر کبھی ختم نہیں ہوگا ، لہذا یہ دنیا اور مافیہا سے بہتر ہیں ، خود قرآن کریم کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ قرآن کریم کتاب شفا اور کتاب ہدایت ہے (آیت) ” خیرممایجمعون “ جو چیز یہ لوگ جمع کرتے ہیں قرآن پاک اس سے بہتر ہے ۔ (مال و دولت سے بےرغبتی) ارشاد ہوتا ہے اے پیغمبر ﷺ ! (آیت) ” لا تمدن عینیک الی ما متعنا بہ ازواجا منھم “۔ ہم نے طرح طرح کے لوگوں کو جو سامان دیا ہے آپ اپنی آنکھوں کو اس کی طرف نہ پھیلائیں ، مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو ملنے والے مال ومتاع کی طرف آپ آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں کہ یہ عارضی چیزیں ہیں ، اس کے مقابلے میں اللہ نے جو چیز آپ کو عطا کی ہے اس کے مقابلے کی کوئی چیز نہیں ، بعض مفسرین نے ازواجا سے مختلف لوگوں کی بجائے مختلف اشیاء مراد لی ہیں یعنی جتنی بھی چیزیں ہم نے دنیا میں لوگوں کو دی ہیں وہ سب قرآن پاک کے مقابلے میں حقیر اور فانی ہیں جب کہ کلام الہی اور سورة فاتحہ ابدی چیز ہے ، فرمایا (آیت) ” ولا تحزن علیھم “ آپ ان پر زیادہ غمگین بھی نہ ہوں کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ، یہ آپ کی ذمہ داری نہیں بلکہ آپ اپنا حق تبلیغ ادا کرتے رہیں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ (آیت) ” ولا تسئل عن اصحب الجحیم “۔ (البقرہ) آپ سے اہل دوزخ کے متعلق باز پرس نہیں ہوگی کہ یہ وہاں کیوں گئے بلکہ یہ تو خود ان سے پوچھا جائے گا (آیت) ” ما سلککم فی سقر “۔ (المدثر) کہ تم جہنم میں کس وجہ سے پہنچے آپ کا فرض یہ ہے (آیت) ” انما علیک البلغ “۔ (الرعد) کہ آپ اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہیں ، کوئی ایمان قبول کرتا ہے یا نہیں ، یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں ۔ (اہل ایمان کے لیے شفقت) فرمایا (آیت) ” واخفض جناحک للمؤمنین “۔ آپ اپنے بازو ایمان والوں کے لیے جھکا دیں جس نے اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کرلیا ہے آپ کی نبوت پر ایمان لایا ہے اور معاد پر یقین کیا ہے آپ اس کے ساتھ شفقت و محبت سے پیش آئیں تاکہ ان کو تسلی رہے ۔ (آیت) ” وقل “۔ آپ ان کو یہ بھی سمجھا دیں (آیت) ” انی انا النذیر المبین “۔ میں تو کھول کر ڈر سنانے والا ہوں ، میں تو تمہیں خطرناک انجام سے آگاہ کرنے والا ہوں ، اگر کفر ، شرک ، معصیت ، اور ناشکر گزاری کا راستہ اختیار کرو گے تو میں تمہیں برے انجام سے خبردار کر رہا ہوں ، جس طرح قرآن مبین ہے یعنی ہر چیز کو واضح کرتا ہے ، اسی طرح اللہ کے نبی بھی نذیر مبین ہیں کہ کسی چیز کو تشنہ نہیں رہنے دیتے بلکہ ہر چیز کی وضاحت کردیتے ہیں ، پرانے زمانے میں عربوں میں نذیر العریان کی اصطلاح پائی جاتی تھی یعنی سخت خطرے کے وقت کوئی شخص اپنا تہبند اتار کر جھنڈے کے طور پر لہراتا تھا اور خطرے سے آگاہ کرتا تھا ، وہ نذیر عریان سمجھا جاتا تھا ، اسی طرح اللہ کا نبی بھی لوگوں کو شدید خطرے سے آگاہ کرنے والا ہے کہ آنے والے وقت سے ڈر جاؤ اور اللہ کے احکام کو تسلیم کرلو ۔
Top