Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 106
مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
مَنْ
: جو
كَفَرَ
: منکر ہوا
بِاللّٰهِ
: اللہ کا
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
اِيْمَانِهٖٓ
: اس کے ایمان
اِلَّا
: سوائے
مَنْ
: جو
اُكْرِهَ
: مجبور کیا گیا
وَقَلْبُهٗ
: جبکہ اس کا دل
مُطْمَئِنٌّۢ
: مطمئن
بِالْاِيْمَانِ
: ایمان پر
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
مَّنْ
: جو
شَرَحَ
: کشادہ کرے
بِالْكُفْرِ
: کفر کے لیے
صَدْرًا
: سینہ
فَعَلَيْهِمْ
: تو ان پر
غَضَبٌ
: غضب
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کا
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ عَظِيْمٌ
: بڑا عذاب
جس شخص نے کفر کیا اللہ کے ساتھ بعد ایمان لانے کے مگر وہ شخص کہ جس کو مجبور کیا گیا اور اس کا دل مطمئن تھا ایمان کے ساتھ لیکن (گناہ اس پر ہے) جس نے دل کھول کر کفر کیا اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور ان کے لیے عذاب عظیم ہے
ربط آیات : گذشتہ آیات میں رسالت کے علاوہ قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا ذکر تھا ، یہ اللہ کا کلام ہے ، جسے جبرائیل امین نے اللہ کی جانب سے پیغمبر ﷺ پر نازل فرمایا مشرکین بہتان لگاتے تھے کہ قرآن پاک منجانب اللہ نہیں بلکہ ایک عجمی شخص سے سیکھ کر آپ اسے لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں ، اللہ نے جواب میں فرمایا کہ قرآن حکیم تو فصیح وبلیغ عربی زبان میں ہے بھلا ایک عجمی آدمی یہ کیونکر پیش کرسکتا ہے حالانکہ وہ تو اپنا مافی الضمیر بھی عربی زبان میں پوری طرح بیان نہیں کرسکتا ، اللہ نے فرمایا حقیقت یہ ہے کہ ایسا افتراء وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اکراہ واضطرار کی حالت کے مسائل کا تذکرہ کیا ہے ، اگرچہ کلمہ کفر کسی حالت میں بھی پسندیدہ نہیں ہے ، تاہم اگر کوئی شخص مجبوری کی حالت میں اپنی جان بچانے کی خاطر اپنی زبان پر کلمہ کفر لاتا ہے تو وہ شخص کافر یا مرتد نہیں ہوجاتا بشرطیکہ اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو ، ایسے شخص کو کفر کا کلمہ کہنے کی وقتی طور پر رخصت ہوگئی ۔ (وقتی طور پر رخصت) تاریخ اسلام ان واقعات سے بھری پڑی ہے جن میں مشاہیر اسلام نے بیشمار ذاتی قربانیاں دے کر کلمہ حق کو بلند رکھا حضرت عمار بن یاسر ؓ کا واقعہ مشہور ہے ، کفار نے آپ کو کلمہ کفر کہنے پر مجبور کیا ، حتی کہ جان سے مار دینے کی دھمکی دی آپ نے مجبور کی حالت میں کفار کی بات مان لی جان چھڑا کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سارا ماجرا کہہ سنایا ، آپ نے فرمایا (آیت) ” کیف تجد قلبک “۔ تمہارے دل کی کیفیت کیسی ہے زبان سے کلمہ کفر ادا کرنے کے باوجود دل دین پر مطمئن ہے یا نہیں ؟ انہوں نے عرض کیا حضور ! دل تو بالکل مطمئن ہے ، فرمایا کوئی بات نہیں (آیت) ” ان عادوا فعد “۔ اگر دوبارہ کوئی ایسا واقعہ پیش آجائے گا اور کافر تمہیں مجبور کردیں تو تم اسی طریقے سے اپنی جان بچا سکتے ہو ، امام ابوبکر جصاص (رح) اپنی تفسیر ” احکام القرآن “ میں رقم طراز ہیں کہ خواہ جان کا خطرہ ہو یا جسم کے کسی عضو کے کٹ جانے کا ڈر ہو ، متعلقہ شخص کو کفار کی بات ماننے کی صرف رخصت ہے ، البتہ بلند درجہ یہ ہے کہ انسان حق کی بات پر ڈٹ جائے خواہ اس کے لیے شہادت ہی کیوں نہ قبول کرنی پڑے ۔ (دین کی خاطر قربانیاں) حضور ﷺ کے صاحب عزیمت صحابہ میں سے حضرت بلال ؓ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ، آپ کو کفار نے مجبور کیا ” ارجع “ یعنی اسلام کو چھوڑ کر پرانے دین میں واپس آجاؤ ، آپ نے جواب دیا ” لا ارجع “ یعنی میں واپس نہیں پلٹوں گا ، کفار کفر کا کلمہ کہلوانا چاہتے تھے مگر آپ احد احد ہی پکارتے رہے ، آپ کو گرم ریت پر لٹا کر اوپر پتھر رکھا تھا گیا ، آپ کے جسم کو گرم سلاخوں سے داغا گیا ، مگر آپ اللہ اللہ کا ورد ہی کرتے رہے اور کلمہ کفر زبان پر نہ لائے آپ نے فرمایا کہ کفار اللہ کے نام سے چڑتے ہیں ، اگر مجھے کوئی کلمہ بھی معلوم ہو جس سے یہ چڑتے ہیں تو میں وہ بھی زبان پر لانے سے نہیں رکوں گا ، حضرت بلال ؓ نے کمال عزیمت کا مظاہرہ کیا ، سخت ترین جسمانی سزائیں برداشت کیں مگر کفر کا کلمہ نہ کہا ، اگرچہ آپ شہید نہیں ہوئے مگر آپ نے دین کی خاطر سردھڑ کی بازی لگا دی ، حضرت عمار ؓ کے والد حضرت یاسر ؓ کا بھی یہی حال تھا ، وہ سخت ترین سزائیں برداشت کرتے ہوئے شہید ہوگئے ، مگر کفر کا کلمہ اپنی زبان پر نہ لائے ، آپ کی والدہ حضرت سمیہ ؓ کی دونوں ٹانگیں دو مختلف اونٹوں کے ساتھ باندھ دی گئیں ، پھر ابوجہل نے ان کے مقام مخصوصہ میں نیزہ مار کر آپ کو ہلاک کردیا اور اللہ نے انہیں بلند ترین مرتبہ عطا فرمایا ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے زمانہ خلافت میں حضرت خبیب ابن زید انصاری ؓ کسی طرح مسیلمہ کذاب کے ہاتھ آگئے مسیلمہ کذاب کہنے لگا کیا تم محمد ﷺ کی رسالت کو مانتے ہو ؟ آپ نے فرمایا ، وہ اللہ کے رسول ہیں اور میں اس کی گواہی دیتا ہوں ، پھر مسیلمہ کذاب نے پوچھا کہ میرے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کیا مجھے اللہ کا رسول تسلیم کرتے ہو ؟ حضرت خبیب ؓ نے فرمایا کہ یہ بات تو میں سننے کے لیے بھی تیار نہیں چہ جائیکہ تمہاری رسالت کا اقرار کروں کہنے لگا میں تمہارا ایک ایک عضو کاٹ کر ہلاک کر دوں گا ، فرمایا تو جو چاہے کر ، غرضیکہ آپ کا جوڑ جوڑ کاٹ کر آپ کو شہید کردیا گیا ، مگر آپ کلمہ کفر زبان پر نہ لائیے ۔ حضرت خبیب ؓ کا واقعہ بھی بڑا مشہور ہے ، کافروں نے کفر کا کلمہ کہلوانا چاہا سولی پر چڑھانے کی دہمکی دی مگر آپ کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی اور فرمایا اللہ کے راستے میں اسی کی عطا کردہ جان قربان کردینا کوئی بڑی بات نہیں ، میں اس کے لیے تیار ہوں ، چناچہ آپ کو سولی پر لٹکا کر شہید کردیا گیا ، صحیح حدیث میں آتا ہے کہ حضرت خبیب ؓ اور حضرت زید ابن دسنہ ؓ کو کافروں نے ایک ہی دن شہید کیا شہادت سے پہلے انہوں نے حضور ﷺ کی خدمت میں سلام بھیجا کہ اے اللہ ! ہمارا سلام ہمارے پیارے نبی ﷺ تک پہنچا دے جب یہ پیغام حضور ﷺ کو ملا تو آپ نے دونوں کے لیے وعلیکم السلام کہا ۔ (عبداللہ بن حذیفہ ؓ کا ایمان) امام ابن کثیر (رح) نے حافظ ابن عساکر (رح) کے حوالہ سے اپنی تفسیر میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن حذیفہ سہمی ؓ اور آپ کے بعض ساتھی رومیوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے ان کے قیدی بن گئے ، انہیں بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا ، تو اس نے آپ کو دین سے پھیرنے کے لیے لالچ دینے کی کوشش کی ، کہنے لگا اگر دین اسلام چھوڑ کر عیسائیت قبول کرلو تو میں تمہیں نہ صرف اپنی حکومت میں شریک کرلوں گا ، بلکہ ” ازوج بنتی “۔ اپنی بیٹی کا نکاح بھی تجھ سے کر دوں گا ، آپ نے فرمایا اگر تم اپنا سارا ملک اور پورا عرب بھی مجھے دیدو تو میں آنکھ جھپکنے کی مقدار بھی محمد ﷺ کے دین سے پلٹنے کے لیے تیار نہیں ہوں ، بادشاہ نے حکم دیا کہ آپ کو سولی پر چڑھا کر ہلاک کردیا جائے ، آپ نے فرمایا ، اللہ کے راستے میں ہلاک ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ، میں اس کے لیے تیار ہوں ، پھر بادشاہ نے تانبے کی ایک بہت بڑی دیکھ منگوائی بعض روایات میں تانبے کا بنا ہوا گائے کا بہت بڑا مجسمہ بھی آتا ہے ، بہرحال اس دیگ یا گائے میں تیل یا کوئی اور چیز ڈال کر اسے خوب گرم کیا گیا ، پھر آپ کے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو اس تیل میں پھینک دیا گیا ، دیکھتے ہی دیکھتے اس کا جسم جل کر کوئلہ بن گیا اور اس کی ہڈیاں زائل ہونے لگیں ، اس کے بعد پھر حضرت عبداللہ ؓ سے کہا کہ مان جاؤ ورنہ تمہارا بھی یہی حشر ہونے والا ہے آپ نے فرمایا کہ میں ایک لحظہ بھر کے لیے بھی دین حق کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوں بادشاہ نے پھر حکم دیا کہ اسے سولی پر چڑھا کر اسکے دائیں بائیں تیر چلاؤ ، مگر آپ پھر بھی اپنے ایمان پر قائم رہے ، بادشاہ نے سولی سے اتروا لیا اور کہا کہ اسے تپتی ہوئی دیگ میں پھینک دو آپ کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر بادشاہ نے اپنے پاس بلایا اور کہنے لگا کہ شاید تم اپنا دین چھوڑ کر نصرانی بننے پر تیار ہوگئے ہو ، حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا میں اپنی جان کے اتلاف کے تصور سے نہیں روتا ، بلکہ اس لیے رو رہا ہوں کہ اللہ نے مجھے ایک ہی جان دی ہے جو میں اس کے راستے میں قربان کررہا ہوں اگر میری ہزار جانیں بھی ہوتیں تو ایک ایک کرکے اللہ کے نام پر قربان کردیتا ، اس پر بادشاہ نے اپنے قریب بلا کر کہا کہ اگر تم میری پیشانی کو بوسہ دے دو تو تمہیں رہا کر دوں گا ، ۔ فرمایا اس کام کے عوض میں اپنے سارے ساتھیوں کی رہائی چاہتا ہوں ، بادشاہ نے یہ شرط قبول کرلی ، حضرت عبداللہ ؓ نے بادشاہ کی پیشانی کو بوسہ دیا اور پھر اپنے لشکر کے ہمراہ رہائی پاکر واپس آگئے حضرت عمر ؓ کے سامنے سارا واقعہ بیان کیا تو آپ نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا لوگو ! سب سے پہلے میں عبداللہ ؓ کی پیشانی کو بوسہ دیتا ہوں تم بھی ایسا کرو ، پھر سب لوگوں نے آپ کی پیشانی کو بوسہ دیا ۔ (اضطراری حالت کے مسائل) اب مسئلے کی نوعیت یہ ہے کہ عزیمت تو اسی میں ہے کہ انسان کفر کا کلمہ کہنے کی بجائے شہادت قبول کرے ، مگر مفسر قرآن قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنی ” تفسیر مظہری “ میں لکھتے ہیں کہ تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جب جان جانے کا خطرہ ہو تو انسان کلمہ کفر زبان سے ادا کرسکتے ہے بشرطیکہ اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو ، یہ اجازت ہے اگرچہ عزیمت اس کے خلاف ہے ، دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی مسلمان کو مجبور کیا جائے کہ دوسرے مسلمان کا مال تلف کر دو ورنہ جان سے مار دیے جاؤ گے یا تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں گے ، تو ایسے شخص کے لیے گنجائش ہے کہ وہ دوسرے بھائی کا مال تلف کر کے اپنی جان بچا لے ، ایسی صورت میں اگر انصاف والی حکومت ہوگی تو مجبور کرنے والے شخص سے ضمانت لی جائیگی ، اگر یہ ممکن نہ ہو تو مال تلف کرنے والا مسلمان بھی مال کا ازالہ کرسکتا ہے مگر اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالے ، ہاں اگر کوئی دوسرے مسلمان کی جان تلف کرنے پر مجبور کرے تو پھر مسئلہ یہ ہے کہ مجبور آدمی اپنی جان کو دوسرے کی جان پر ترجیح نہ دے بلکہ خود ہلاک ہوجائے اور دوسرے مسلمان کی جان کے درپے نہ ہو ، اسی طرح اگر کسی کو مجبور کیا جائے کہ فلاں عورت سے زنا کرو ورنہ تمہاری جان مار دی جائے گی تو اس کی بھی اجازت نہیں ، اللہ کے نزدیک مسلمان عورت کی عزت وآبرو بڑی اہم ہے ، لہذا ایسا شخص اپنی جان پر کھیل کر مسلمان عورت کی عزت کو بچا لے ۔ (عزیمت اور رخصت) ارشاد باری تعالیٰ ہے (آیت) ” من کفر باللہ من بعد ایمانہ “۔ جس ن کفر کیا اللہ کے ساتھ ایمان لانے کے بعد (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “۔ مگر وہ جس کو مجبور کیا گیا حالانکہ اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن تھا (آیت) ” ولکن من شرح بالکفر صدرا “۔ لیکن گناہ اس پر ہے جس نے سینہ کھول کر کفر کیا (آیت) ” فعلیھم غضب من اللہ “۔ ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے (آیت) ” ولھم عذاب عظیم “۔ اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے مطلب یہ ہے کہ مجبوری کی حالت میں جان بچانے کے لیے تو کلمہ کفر کہا جاسکتا ہے بشرطیکہ دل مطمئن ہو مگر جو کوئی دل کی گہرائی سے کلمہ کفر ادا کرے ، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت سزا کا مستوجب ہوگا ۔ فرمایا (آیت) ” ذلک بانھم استحبوا الحیوۃ الدنیا علی الاخرۃ “۔ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کیا اور کفر کا کلمہ زبان سے ادا کیا ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے (آیت) ” وان اللہ لا یھدی القوم الکفرین “۔ کہ اللہ تعالیٰ کافر قوم کو راہ نہیں دکھاتا صراط مستقیم اسی کے حصے میں آتا ہے جس میں طلب اور خواہش ہو ، اور جو کوئی کفر پر مصر ہو اسے ہدایت نصیب نہیں ہوتی ، ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” اولئک الذین طبع اللہ علی قلوبھم “۔ ان کے دلوں پر اللہ نے مہر کردی ہے ، ان کے دل سیاہ ہوچکے ہیں ، (آیت) ” وسمعھم “۔ اور ان کے کان بندہو چکے ہیں کہ حق بات کو سنتے ہی نہیں ، سنتے ہیں تو گوارا نہیں کرتے (آیت) ” وابصارھم “۔ اور ان کی آنکھوں پر پردے پڑچکے ہیں سورة بقرہ میں ہے (آیت) ” وعلی ابصارھم غشاوۃ غرضیکہ وہ حق بات کو دیکھنے سے قاصر ہیں ، یہ ان کے کلمہ کفر کہنے کی وجہ سے ہے فرمایا (آیت) ” واولئک ھم الغفلون “۔ اور یہی لوگ غافل ہیں دنیا کی زندگی کو پسند کرکے خواہشات نفسانیہ پر چلنے والے لوگ اللہ تعالیٰ اور آخرت سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (آیت) ” لاجرم انھم فی الاخرۃ ھم الخسرون “۔ ضرور برضرور یعنی یہ بات قطعی اور یقینی ہے کہ یہ لوگ آخرت کی زندگی میں نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ فرمایا (آیت) ” ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعدھا فتنوا “۔ پھر بیشک تمہارا پروردگار فتنے میں ڈالے گئے مہاجرین (آیت) ” ثم جھدوا وصبروا “۔ پھر جنہوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور مصائب وآلام پر صبر کیا (آیت) ” ان ربک من بعدھا لغفور رحیم “۔ بیشک تمہارا پروردگار ان لوگوں کے لیے البتہ بہت بخشش کرنے والا اور از حد مہربان ہے ، اگر ان سے کوئی معمولی لغزش ہو بھی گئی ، تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل اور وسیع رحمت سے ان کو معاف فرما دیگا ، ایسے لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہوگا ، اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کمزور لوگوں کو تسلی بھی دیدی ہے ۔
Top