Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 22
اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ
اِلٰهُكُمْ
: تمہارا معبود
اِلٰهٌ
: معبود
وَّاحِدٌ
: ایک (یکتا)
فَالَّذِيْنَ
: پس جو لوگ
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں رکھتے
بِالْاٰخِرَةِ
: آخرت پر
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
مُّنْكِرَةٌ
: منکر (انکار کرنیوالے)
وَّهُمْ
: اور وہ
مُّسْتَكْبِرُوْنَ
: تکبر کرنے والے (مغرور)
تمہارا معبود برحق ایک ہی معبود ہے پس وہ لوگ جو نہیں ایمان لاتے آخرت پر ، ان کے دل انکار کرنے والے ہیں اور وہ تکبر کرتے ہیں ۔
(ربط آیات) ابتدائے سورة میں اللہ تعالیٰ نے انبیاء کی بعثت اور وحی الہی کے نزول کا ذکر فرمایا ، اس کے بعد اپنے انعامات اور نشانات قدرت کا ذکر کای جو اس کی وحدانیت کی دلیل بنتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مشرک لوگ جن ہستیوں کی عبادت کرتے ہیں وہ تو کوئی چیز پیدا کرنے پر قادر نہیں ، بلکہ پیدا شدہ ہیں ۔ اللہ نے ان کو اموات کے لفظ سے تعبیر کیا ، کہ یا تو وہ مٹی اور پتھر کے بےجان بت ہیں ، یا فی الحال وفات پاچکے ہیں ، اور یا بہرحال مرنے والے ہیں ، ان میں سے کوئی بھی باقی رہنے والا نہیں ، ان کی اپنی زندگی بھی ذاتی نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی عطا کردہ ہے تو جو ہستی خود اپنی ذات کی مالک نہیں وہ معبود کیسے بن سکتی ہے ، انہوں نے تو یہ بھی علم نہیں کہ وہ دوبارہ کب اٹھائے جائیں گے ۔ (مسئلہ الوہیت) اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ الوہیت بیان فرمایا ہے اور ضمنا تکبر کرنے والوں کا انجام ذکر کیا ہے ، ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” الھکم الہ واحد “۔ تمہارا معبود برحق ایک ہی معبود ہے ، اس کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک بنانا انتہائی درجے کی بےادبی اور گستاخی ہے ، یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کے مختلف مقامات پر مختلف طریقوں سے سمجھایا ہے ، چناچہ سورة الانعام میں ارشاد ہوا (آیت) ” بدیع السموت والارض “۔ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے ، اس کی اولاد اور بیوی کیسے ہوسکتی ہے (آیت) ” وخلق کل شیئ “۔ اس نے تو خود ہر چیز پیدا کی ہے (آیت) ” وھو بکل شیء علیم “۔ اور وہی ہر چیز کو جاننے والا ہے یہ صفات بیان کرنے کے بعد فرمایا (آیت) ” ذلکم اللہ ربکم “ یہی اللہ تمہارا رب ہے جس کی یہ صفات ہیں (آیت) ” لا الہ الا ھو “۔ اس کے سوا عبادت کے لائق کر ئی نہیں (آیت) ” خالق کل شیء فاعبدوہ “۔ وہی ہر چیز کا خالق ہے ، لہذا اسی کی عبادت کرو (آیت) ” وھو علی کل شیء وکیل “۔ اور ہر چیز کا کارساز بھی وہی ہے ۔ غرضیکہ سمجھانا یہ مقصود ہے کہ اللہ وہی ہو سکتا ہے جو رب ہو ، خالق ہو ، علیم کل اور مختار مطلق ہو ، اگر یہ صفات اللہ کے سوا کسی دوسری ذات میں ناپید ہیں تو عبادت کے لائق بھی اس کے سوا کوئی نہیں مخلوق میں سے کوئی بھی کسی کا کام نہیں بنا سکتا ، نہ کسی کی فریاد رسی کرکے اس کی حاجت روائی کرسکتا ہے کو ن کہ نافع اور صنار صرف وحدہ لاشریک ذات ہی ہے ، اس کے باوجود ایسی ہستیوں کو پکارنا اور ان سے داد رسی چاہنا جن کا کچھ اختیار ہی نہیں ہے کتنی حماقت کی بات ہے غرضیکہ ہر قسم کی عبادت قولی ، فعلی یا اعتقادی سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو کوئی کسی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک بنائے گا وہ مشرک ٹھہرے گا اور خدا تعالیٰ کی گرفت میں آئے گا ۔ (لفظ الہ کی تحقیق) امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ لفظ ” الہ “ لفظ ” اللہ “ کی اصل ہے فرماتے ہیں کہ لغوی اعتبار سے الہ کا اطلاق ہر معبود پر کیا جاسکتا ہے مگر شرائع الہیہ ، کتب سماویہ اور انبیاء کی تعلیمات میں یہ لفظ صرف معبود برحق کے ساتھ مختص کیا گیا ہے ، لہذا اس کا اطلاق اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی ذات پر نہیں ہوسکتا ۔ بعض فرماتے ہیں کہ الہ کا اشتقاق (ROOT روٹ) الوہیت سے ہے جس کا معنی عبادت ہے ، تو اس لحاظ سے الہ وہی ذات ہوگی جس کی عبادت کی جاسکے اور وہ ذات صرف خدا تعالیٰ ہی کی ہے بعض دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ الہ کا مادہ اشتقاق الہ ہے جس کا معنی حیرانگی ہے چونکہ تمام عقول اللہ تعالیٰ کی معرفت میں حیران ہوجاتی ہیں اس لیے اس لفظ کا اطلاق اللہ تعالیٰ کی ذات پر کیا گیا ہے بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کا مادہ ولہ ہے جس کا معنی سکون پکڑنا ہوتا ہے ، عربی میں کہتے ہیں (آیت) ” الھت الی “ ، فلان یعنی میں نے فلاں کی طرف سکون پکڑا چونکہ انسانی ارواح قلوب اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ سکون پکڑتے ہیں اور مطمئن ہوتے ہیں ، اس لیے الہ کا اطلاق خدا تعالیٰ کی ذات پر کیا گیا ہے ۔ بعض فرماتے ہیں کہ الہ کا معنی گھبرا جانا اور الہ کا معنی پناہ دینا ہوتا ہے ، انسان گھبرا کر اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور وہی ان کو پناہ دیتا ہے ، لہذا اس کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر اطلاق کیا گیا ہے ، جب اونٹ کا بچہ اپنی ماں پر بہت زیادہ فریفتہ ہوتا ہے تو عربی محاورہ میں کہتے ہیں ” الہ الفصیل بامہ “۔ چونکہ بندے اپنی مشکلات اور شدائد میں اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اسی پر فریفتہ ہوئے ہیں اس لیے الہ کا اطلاق اللہ تعالیٰ کی ذات پر کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ لھا کا لفظ حجاب کے معنی میں بھی آتا ہے ، چونکہ خدا تعالیٰ ہر چیز سے بلندو برتر ہے اس کے سامنے پردے پڑے ہوئے ہیں اور کوئی شخص اس کو دیکھ نہیں سکتا اس لحاظ سے بھی یہ لفظ اللہ تعالیٰ پر صادق آتا ہے ۔ (فکر آخرت) فرمایا تمہارا معبود برحق ایک ہی ہے (آیت) ” فالذین لا یؤمنون بالاخرۃ “۔ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے (آیت) ” قلوبھم منکرۃ “ ان کے دل انکار کرنے والے ہیں ، (آیت) ” وھم مستکبروں “۔ اور وہ تکبر کرنے والے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی الوہیت کو ماننا اور اس کی وحدانیت کو تسلیم کرکے صرف اسی کی عبادت کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو فکر آخرت رکھتے ہیں ، اور جو لوگ فکر آخرت ہی کے منکر ہیں ، وقوع قیامت اور جزائے عمل پر ان کا یقین ہی نہیں ہے ، وہ خدا تعالیٰ کو الہ کیسے مانیں گے اور اس کی عبادت کیونکر کریں گے ، ایسے لوگ خدا تعالیٰ کی عبادت سے تکبر کرنے والے اور آخرت کا انکار کرنے والے ہیں ۔ (تکبر کی بیماری) تو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں کا ذکر فرمایا ہے ، ایک فکر آخرت کا انکار اور دوسری تکبر کی بیماری ، فرمایا جب خدا کا نبی یا اس کا ماننے والا اللہ تعالیٰ کی الوہیت بیان کرتا ہے تو یہ لوگ اللہ کی وحدانیت کو تکبر اور خود پسندی کی وجہ سے تسلیم نہیں کرتے اکثر لوگ تکبر ہی کی وجہ سے ہدایت سے محروم رہتے ہیں ، حضور ﷺ نے ایک موقع پر تکبر کی مذمت بیان فرمائی تو ایک شخص نے عرض کیا ، حضور ﷺ اگر کوئی شخص اچھا لباس پہنتا ہے اور اچھی سواری استعمال کرتا ہے تو کیا یہ تکبر میں شامل ہے ؟ فرمایا نہیں بلکہ یہ تو جمال ہے ” اللہ جمیل ویحب الجمال “ یعنی اللہ تعالیٰ خود جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے البتہ تکبر کی تعریف یہ ہے بطر الحق وغمط الناس “ کہ حق بات کو ٹھکرا دیا جائے اور لوگوں کی تحقیر کی جائے ، کسی کو اس کی غربت کی وجہ سے یا اس کے خاندان کی وجہ سے یا جسمانی کمزوری کی بنا پر حقیر جاننا تکبر میں شامل ہے کسی معمولی آدمی کی سچی بات کو ٹھکرا دینا بھی تکبر کی نشانی ہے دنیا میں اکثر مشرکین نے اللہ کے نبیوں کی معمولی حیثیت کے پیش نظر ہی ان کا انکار کیا ، کہتے تھے کہ تو تو ہمارے جیسا کھاتا پیتا اور چلتا پھرتا انسان ہے ، تیرے پاس نوکر چاکر اور کوٹھی اور باغات نہیں ہیں ، تو ہمیں کیسے تبلیغ کرتا ہے ، کوئی بڑا آدمی ہم سے بات کرتا تو ہم توجہ بھی دیتے مگر تجھ جیسے معمولی حیثیت کے آدمی کی بات کو کیسے تسلیم کرلیں وہ لوگ اسی تکبر کی بیماری میں مبتلا تھے ، اور یہ بیماری اس زمانے میں بھی موجود ہے ، آج بھی کوئی جاگیردار کسی مزارع کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ، کوئی کارخانے دار کسی مزدور کی رائے کو اہمیت نہیں دیتا اور کوئی افسر اپنے ماتحت کی رائے کو درخور اعتنا نہیں سمجھتا یہ سارا تکبر ہی کا شاخسانہ ہے ۔ تکبر ابلیسی بیماری ہے اور ہدایت سے اکثر حرمان اسی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے ، بزرگان دین جب لوگوں کی اصلاح کرتے ہیں تو ان کو عبادت اور ریاضت کراتے ہیں ، ان کو اذکار سکھاتے ہیں اور ان کو رذائل سے پاک کرتے ہیں ، تکبر ایک قبیح چیز ہے کہ انسان کی تمام بداخلاقیوں میں سے سب سے آخر میں اس سے خلاصی ہوتی ہے بزرگان دین کا مقولہ ہے کہ ایک سوئی کے ذریعے کسی پہاڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے مگر اس کے مقابلے میں دل سے تکبر کو نکالنا مشکل کام ہے ۔ فرمایا ” لاجرم “ یہ لازمی امر ہے (آیت) ” ان اللہ یعلم ما یسروں وما یعلنون “۔ بیشک اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کے ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے وہ ہر شخص کے غرور ونیاز مندی اور اس کے اخلاص کو جانتا ہے اور یہ بھی کہ (آیت) ” انہ لا یحب المستکبرین “۔ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا ، کوئی متکبر آدمی خدا کا محبوب نہیں بن سکتا ، اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے اور وہ اپنے عاجز بندے ہی کو پسند کرتا ہے ، حضور ﷺ کا فرمان ہے ” لایبغی بعضکم علی بعض “ تم ایک دوسرے پر سرکشی اختیار نہ کرو بلکہ ” تواضعوا “ ایک دوسرے سے تواضع ، ہمدردی اور غمگساری کے ساتھ پیش آؤ ، تکبر بجائے خود مبغوض چیز ہے اور انسان کو اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں مبغوض بنانتا ہے لہذا اس سے بچنا چاہئے کہ یہ بہت بری بیماری ہے ۔ (وحی الہی کا انکار) ان متکبرین کی ایک یہ خصلت بھی بیان کی گئی ہے (آیت) ” واذا قیل لھم ماذا انزل ربکم “۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا چیز نازل فرمائی ہے ، یعنی جب ان سے قرآن کریم ، وحی الہی اور شرائع الہیہ کے متعلق دریافت کیا جاتا ہے ، (آیت) ” قالوا اساطیرالاولین “۔ تو کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں ، مشرک اور جاہل لوگ ہمیشہ یہی بات کرتے ہیں ، یورپ اور امریکہ کے بڑے بڑے تعلیم یافتہ اور سائنسدان یہودی اور عیسائی بھی قرآن حکیم کے متعلق یہی کچھ کہتے ہیں ، ان کی طبیعتوں میں تکبر بھرا ہوا ہے اور وہ اسلام کو ایک رسمی مذہب خیال کرتے ہیں ، دنیا کی ناپائیدار اور حقیر تعلیم حاصل کرکے اپنے آپ کو بڑا صاحب کمال سمجھتے ہیں اور قرآن پاک اور نبی آخر الزمان کو اللہ کا کلام اور اس کا آخری نبی ماننے کے لیے تیار نہیں ، وہ بھی اللہ کے پاک کلام کو قصے کہانیوں پر محمول کرتے ہیں ، بعض مشرک کہتے تھے کہ محمد ﷺ تمہیں عاد اور ثمود کی کہانیاں سناتے ہیں ، آؤ ہم تمہیں رستم واسفند یار کے کارنامے سناتے ہیں ، جو محمد ﷺ کی کہانیوں سے بڑھ کر دلچسپ ہیں ، بہرحال وہ لوگ قرآن پاک اور وحی الہی کا انکار کرتے تھے اور اسی چیز کو اللہ تعالیٰ نے یہاں بیان فرمایا ہے ۔ (دوہرا بوجھ) فرمایا اس انکار کا نتیجہ یہ ہوگا (آیت) ” لیحملوا اوزارھم کاملۃ یوم القیمۃ “۔ تاکہ اٹھائیں یہ لوگ اپنا بوجھ پورا پورا قیامت کے دن جب محاسبے کا وقت آئے گا تو منکرین پر ان کے گناہوں کا پورا پورا بوجھ لادا جائے گا ، وہ نہ صرف اپنی کارستانی کا بوجھ اٹھائیں گے بلکہ (آیت) ” ومن اوزار الذین یضلونھم بغیر علم “۔ بلکہ ان لوگوں کو بوجھ بھی اٹھائیں گے جن کو انہوں نے گمراہ کیا بلاتحقیق ، اس طرح گویا ان پر دوہرا بوجھ یعنی عذاب ڈالا جائے گا ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو امام یا پیشوا برائی کا کوئی راستہ مقرر کرتا ہے اس کو اپنے گناہ کا بدلہ بھی ملے گا اور ان تمام لوگوں کے گناہ میں سے بھی حصہ ملے گا جو اس باطل راستے پر چل نکلے ، حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ اس دنیا میں ہونے والے ہر قتل ناحق کا ایک گناہ آدم (علیہ السلام) کے اس بیٹے کے نامہ اعمال میں بھی لکھا جاتا ہے ، جس نے سب سے پہلے قتل ناحق کی بنیاد رکھی ، نیکی کے متعلق بھی یہی اصول ہے ، ہر نیکی والے کی نیکی کا ایک اجر نیکی کا راستہ بتانے والے کو بھی ملے گا ، چونکہ دنیا میں نیکی کا راستہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے ایجاد کیا ، لہذا یہاں پر ہونے والی ہر نیکی کا ایک ایک اجر امت کے نبی کو بھی حاصل ہوتا ہے لہذا انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے اجر وثواب کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ اس آخری امت میں نیکی کے موجد حضور ﷺ ہیں ، اور وہ قیامت تک ہونے والے کار خیر میں برابر کے حصہ دار ہیں ۔ فرمایا ان لوگوں نے بلاسوچے سمجھے قرآن پاک کا انکار کردیا ہے حالانکہ خود قرآن انہیں غور وفکر کی دعوت دے رہا ہے (آیت) ” افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوب اقفالھا “۔ (محمد) یہ لوگ قرآن میں تدبر کیوں نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر قفل پڑگئے ہیں سورة ص میں ہے کہ ہم نے یہ مبارک کتاب آپ کی طرف نازل کی ہے (آیت) ” لیدبروا ایتہ “۔ تاکہ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں جن لوگوں نے اس کلام کو سمجھنے کی کوشش کی انہیں پتہ چل گیا کہ پوری دنیا کی تاریکیوں میں روشنی کا یہی ایک مینار ہے مگر انہوں نے انکار کرکے دوہرا بوجھ ٹھا لیا ہے فرمایا الا خبردار (آیت) ” سآء مایزرون “۔ بہت برا بوجھ ہے جس کو یہ لوگ اٹھا رہے ہیں ، اس کا احساس جزائے عمل کی منزل کے وقت ہوگا کہ انہوں نے کتنا برا بوجھ اٹھایا ، خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا ، اعاذنا اللہ منھا “۔ اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے ۔
Top