Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 51
وَ قَالَ اللّٰهُ لَا تَتَّخِذُوْۤا اِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِ١ۚ اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
وَقَالَ
: اور کہا
اللّٰهُ
: اللہ
لَا تَتَّخِذُوْٓا
: نہ تم بناؤ
اِلٰهَيْنِ
: دو معبود
اثْنَيْنِ
: دو
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
هُوَ
: وہ
اِلٰهٌ
: معبود
وَّاحِدٌ
: یکتا
فَاِيَّايَ
: پس مجھ ہی سے
فَارْهَبُوْنِ
: تم مجھ سے ڈرو
اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے نہ بناؤ دو معبود بیشک وہ ایک ہی معبود ہے پس خاص مجھ سے ہی ڈرو ۔
(ربط آیات) گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے بعثت انبیاء کا ذکر فرما کر مشرکین کے اعتراضات کا مسکت جواب دیا ، ہر نبی نے اپنی امت کو یہی تعلیم دی (آیت) ” ان اعبدوا اللہ واجتنبوا الطاغوت “۔ یعنی صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت کی پرستش سے بچ جاؤ ، پھر اللہ نے مختلف طریقوں سے توحید کے دلائل سمجھائے ، اور آخر میں فرمایا کہ کائنات میں خدا کی پیدا کردہ تمام چیزیں جو جسم رکھتی ہیں ، اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتی ہیں جس کی صورت یہ ہے کہ ہر ایستادہ چیز کے سائے زمین پر سجدہ کرتے ہیں ، فرمایا آسمانوں کی ہر مخلوق خواہ وہ فرشتے ہوں یا جانور سب اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ، اس کے برخلاف صرف انسانوں کا ایک گروہ ایسا ہے جو اکٹر دکھاتا ہے اور اللہ کے سامنے سجدہ کرنے سے گریز کرتا ہے ، اب آج کی آیات میں بھی اللہ نے توحید پر مضبوطی سے جمے رہنے کی تلقین کی ہے ، اور شرک کی بعض صورتوں کا رد فرمایا ہے ۔ (عقیدہ اثنینیت) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وقال اللہ لا تتخذوا الھین اثنین “۔ اللہ نے فرمایا دو معبود مت بناؤ ، جملہ مشرکین میں سے مجوسیوں کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جو دو معبودوں کا قائل ہے ، اس باطل عقیدہ کا ذکر سورة انعام کی ابتداء می بھی ہوچکا ہے کہ اللہ کی ذات وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا (آیت) ” وجعل الظلمت والنور “۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ روشنی یا نیکی کا پیدا کرنے والا ایک خدا ہے جبکہ تاریکی یا برائی کا پیدا کنندہ دوسرا خدا ہے ، خدا تعالیٰ نے وہاں پر اس باطل عقیدے کا رد فرمایا تھا کہ اندھیروں اور روشنی کا خالق خدائے واحد ہے ، نہ کوئی یزدان ہے اور نہ اہرمن بلکہ اللہ ہی وحدہ لاشریک ہے جو ہر چیز کا خالق ومالک ہے ، اب آج کے درس میں بھی اسی قسم کے شرک کی تردید فرمائی ہے کہ دو معبود نہ بناؤ ، یہاں پر ” الھین “ کا معنی دو معبود ہیں اور آگے پھر ” اثنین “ کی تاکید بھی فرما دی ہے کہ اللہ کی وحدانیت کے مقابلے میں اثنیت کی گنجائش ہی نہیں ہے ، بلکہ حقیقت یہ ہے (آیت) ” انما ھو الہ واحد “۔ وہ تو ایک ہی معبود برحق ہے اور اسی نے فرمایا (آیت) ” فایای فارھبون “ کہ صرف مجھ سے ہی ڈرتے رہو ، میرے علاوہ نہ کوئی نفع نقصان کا مالک ہے اور نہ کوئی کسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کرسکتا ہے خدا تو ایک ہی ہے اور باقی ساری اس کی مخلوق ہے اور مخلوق میں سے کسی کو الہ کے درجے پر پہنچا دینا تو بغاوت اور سخت ظلم ہے ، غرضیکہ اس آیت کریمہ میں اللہ نے دو خداؤں والے عقیدہ کی تردید فرمائی ہے ۔ (عقیدہ تثلیث) عقیدہ اثنیت کے علاوہ عقیدہ تثلیث والے اس وقت اربوں کی تعداد میں دنیا میں موجود ہیں ، عیسائی تین خداؤں کو مانتے ہیں جس کی تردی سورة مائدہ میں آچکی ہے ، (آیت) ” لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلاثۃ “۔ تحقیق ان لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تینوں میں تیسرا ہے ، یہ لوگ باپ ، بیٹا اور روح القدس تین خدا مانتے ہیں ، باپ سے مراد اللہ تعالیٰ ، بیٹے سے مراد مسیح (علیہ السلام) اور روح القدس سے مراد جبرائیل (علیہ السلام) ہیں ، ایک عقیدے کے لحاظ سے باپ بیٹا اور مریم تین خدا بنتے ہیں ۔ مگر اللہ نے وہاں پر اس عقیدے کی سختی سے نفی فرمائی ہندوؤں میں آریہ سماجی مسلمانوں کے عقیدہ توحید سے کسی قدر متاثر ہوئے اور وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ سناتن دھرمی تو غلط ہیں جو کروڑوں معبودوں کو مانتے ہیں کیونکہ یہ عقیدہ عقل کے خلاف ہے ، مگر وہ خود بھی تثلیت میں آکر پھنس گئے ، عیسائیوں کی طرح انہوں نے بھی تین خدا بنا لیے ایک پر ماتما (خدا) دوسرا روح اور تیسرا مادہ ۔ انہوں نے ان تینوں کو قدیم تسلیم کیا ، بخاری شریف کی رویت میں آتا ہے (آیت) ” کان اللہ ولم یکن معہ شی ئ “۔ یعنی ابتدا میں صرف اللہ تعالیٰ کی ذات تھی اور اس کے ساتھ دوسری کوئی چیز نہیں تھی ، نہ روح تھی اور نہ مادہ ، یہ مخلوق ہے جسے خدا نے اپنی صفت اور تجلی سے ظاہر کیا ، اس وقت نہ کوئی فرشتہ تھا ، نہ جن اور نہ انسان ، صرف اللہ کی ذات اور اس کے ساتھ اس کی صفات تھیں ، اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی ، توآریہ سماجیوں نے روح اور مادہ کو قدیم کیسے تسلیم کرلیا ، ہندوؤں کے لاکھوں کروڑوں معبودوں کا انکار کرنے کے باوجود بھی یہ لوگ عقیدہ تثلیث کی بناء پر مشرک کے مشرک ہی رہے ۔ (کروڑوں معبود) جیسا کہ پہلے عرض کیا ہندوؤں کی ایک کثیر آبادی لاکھوں اور کروڑوں دیوتاؤں کو مانتی ہے ، پرانے مصریوں می بھی شرک کی بیشمار قسمیں رائج تھیں ، حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی کوئی حقیر سے حقیر چیز بھی ایسی نہیں جس کی مشرکوں نے پوجا نہ کی ہو گوبر کے پجاری آج بھی موجود ہیں جو اسے پوتر سمجھ کر اس کی پوجا کرتے ہیں ، ناگ پنچھمی والے سانپ کی پرستش کرتے ہیں ، بلی کو معبود ماننے والے مشرک بھی دنیا میں موجود ہیں ، سورج ، چاند اور ستارے تو بڑی بڑی چیزیں ہیں جن کے پجاری بابلی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دور کے کلدانی بھی تھے ، پھر پتھر کے دیوتاؤں کو ماننے والوں کی بھی کمی نہیں ، حتی کہ شولنگ کے پجاری بھی ہیں جو آلہ تناسل کو پوجتے ہیں ۔ یہ شرک کی مختلف قسمیں ہیں جبکہ اللہ نے فرمایا کہ معبود تو صرف ایک اللہ ہے خالق صرف وہ ہے ، باقی سب مخلوق ہے ، وہی قادر مطلق ، علیم کل ، ہمہ دان ، ہمہ بین ، اور ہمہ تو ان ہے ، فرمایا جب وہ ایک ہی خدا ہے تو پھر اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور خالص اسی سے ڈرو ، (دائمی اطاعت) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولہ ما فی السموت والارض “۔ اسی اللہ تعالیٰ کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں ، ہر چیز خلفا (پیدائش کے لحاظ سے) ملکا (ملکیت کے لحاظ سے) اور تصرفا (تصرف کے لحاظ سے) اسی مالک الملک کی ہے ، ہر شے کا خالق ، مالک اور مدبر وہی ہے ، سورة الم سجدہ میں ہے (آیت) ” یدبر الامر من السمآء الی الارض “۔ حظیرۃ القدس کی بلندیوں سے لے کر زمین تک اور تحت الثری تک تدبیر کرنے والا وہی ہے ، وہ کلی اختیارات کا مالک ہے ، اس کا کوئی نائب نہیں جو کسی کی حاجت روائی کرتا ہو (آیت) ” ولہ الدین واصبا “۔ اور اسی کے لیے ہے دائمی اطاعت واصب کا معنی دائم اور لازم ہوتا ہے جیسا کہ سورة الصفت میں شیاطین کے متعلق فرمایا (آیت) ” ولھم عذاب واصب “۔ یعنی ان کے لیے دائمی عذاب ہوگا ، غرضیکہ فرمایا کہ دائمی اطاعت بھی اسی وحدہ لاشریک کی ہے ، ملائکہ ہوں یا ارض وسما کی تمام چیزیں ، تکوینی طور پر اللہ تعالیٰ ہی کی اطاعت کرتے ہیں عقل کے دائرے میں رہ کر انسانوں میں سے بہت سے لوگ ہیں ، جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں (آیت) ” وکثیر حق علیہ العذاب “۔ (الحج) اور بہت سے ایسے ہیں جن پر سزا ثابت ہوچکی ہے کیونکہ وہ توحید کو تسلیم کرنے کے باوجود شرک کے مرتکب ہوتے ہیں ، اسی لیے فرمایا (آیت) ” افغیر اللہ تتقون “۔ کیا تم اللہ کے سوا دوسروں سے ڈرتے ہو ؟ جن کو تم نے خدا کا شریک بنا رکھا ہے ، ان سے خواہ مخواہ ڈرتے ہو ، حالانکہ نہ انہوں نے کوئی چیز پیدا کی ہے ، نہ ان کے پاس تصرف ہے اور نہ وہ سب چیزوں کا علم ہی رکھتے ہیں ، بھلا ان سے تم کیوں خوف کھاتے ہو ؟ (انعامات الہیہ) فرمایا (آیت) ” وما بکم من نعمۃ “۔ تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے (آیت) ” فمن اللہ “ وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے ، نعمت حسی ہو یا معنوی ، مادی ہو یا روحانی ، ظاہری ہو یا باطنی ، سب اسی کی طرف سے ہے سورة لقمان میں ہے کہ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے آسمان و زمین کی ہر چیز مسخر کردی ہے (آیت) ” واسبغ علیکم نعمہ ظاھرۃ وباطنۃ “۔ اور اپنی تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کو تم پر کام بنایا ہے اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کے اندر لاتعداد نعمتیں رکھی ہیں مگر انسان کسی ایک نعمت کا بھی شکریہ ادا نہیں کرسکتا ، اسی طرح بیرونی انعامات کا بھی کوئی شمار نہیں اللہ نے انسان کو وجود دیا ، صحت ، تندرستی اور عمردی ، اولاد ، زمین ومکان ، تجارت سرمایہ ، عزت ، اقتدار اور سوسائٹی میں اعلی مقام عطا کیا ، یہ سب کچھ منجانب اللہ ہے اور اس میں کسی دوسری ذات کا کوئی حصہ نہیں ، اسی لیے فرمایا کہ تمہارے پاس موجود ہر نعمت اللہ ہی کی عطا کردہ ہے ۔ (مصیبت میں رجوع الی اللہ) فرمایا (آیت) ” ثم اذا مسکم الضر “۔ پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے (آیت) ” فالیہ تجرؤن “۔ تو تم اسی کے سامنے چلاتے ہو ، اور رو کر دعائیں کرتے ہو ، جب مریض کے سرہانے کھڑے سارے ڈاکٹر عاجز آجاتے ہیں کسی کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی تو پھر لامحالہ انسان خدا تعالیٰ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں کہ مولاکریم ! ظاہری اسباب تو ختم ہوچکے ہیں اب تو ہی شفا دے سکتا ہے ، مگر دیکھو (آیت) ” ثم اذا کشف الضر عنکم “۔ جس وقت خدا تعالیٰ تم سے وہ تکلیف دور کردیتا ہے (آیت) ” اذا فریق منکم بربھم یشرکون “۔ تو اچانک تم میں سے ایک گروہ اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے ، جب تکلیف دور ہوجاتی ہے تو پھر وہی غیر اللہ کی نذر ونیاز شروع ہوجاتی ہے اور انسان انہی خیالات میں گم ہوجاتا ہے جن میں تکلیف آنے سے پہلے ڈوبا ہوا تھا ، ایسا لگتا ہے کہ اسے کوئی تکلیف آئی ہی نہیں ، اس نے خدا تعالیٰ کو پکارا ہی نہیں اور نہ اسے خدا نے کسی مصیبت سے رہائی دی ہے مطلب یہ کہ مطلب نکل جانے کے بعد لوگ پھر وہی شرکیہ رسوم ادا کرنے لگتے ہیں اور خدا تعالیٰ کے احسانات کو بھول جاتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے (آیت) ” لیکفروا بما اتینہم “۔ کہ جو کچھ ہم نے انکو دیا ہے اس کی ناقدردانی ہوگی ، اللہ نے عقل ، صحت علم ، مال و دولت سب کچھ دیا مگر اس کا نتیجہ ناقدری کی صورت میں تو نہیں نکلنا چاہئے تھا ، انسان کو شکر ادا کرنا چاہئے کہ اللہ نے تمام نعمتیں عطا کیں پھر تکلیف کو دور کیا مگر انسان نے پھر اسی کے ساتھ شریک ٹھہرا کر اس کی نعمتوں کی ناشکری کی ، فرمایا ” فتمتعوا “ ان نعمتوں سے فائدہ اٹھا لو ، مگر کب تک ؟ (آیت) ” فسوف تعلمون “۔ تمہیں بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ تم کیا کیا کرتے تھے ۔ (شرکاء کا حصہ) آگے اللہ تعالیٰ نے شرک کی ایک اور قسم کا ذکر فرمایا ہے (آیت) ” ویجعلون لما لا یعلمون نصیبا مما رزقنھم “۔ ہماری دی ہوئی روزی میں سے ایسی چیزوں کے لیے حصہ ٹھہراتے ہیں جن کے متعلق انہیں کچھ علم نہی نہ کوئی تحقیق ہے ، نہ سند ہے اور نہ ذلیل مگر مختلف اشیاء میں سے ان کے نام کا حصہ ضرور نکالتے ہیں ، یہ مضمون سورة انعام میں بھی بیان ہوچکا ہے (آیت) ” وجعلوا للہ مما ذرا من الحرث والانعام نصیبا “۔ کہ انہوں نے کھیتی کی پیداوار اور مویشیوں میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کر رکھا ہے (آیت) ” فقالوا ھذا للہ بزعمھم وھذا لشرکآئنا “۔ اور پھر بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ حصہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شرکاء کا ہے ، اس طرح وہ غیر اللہ کے تقرب کے لیے ان کی نذر ونیاز کرتے ہیں ، گائے بھینس کا دودھ تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے ، مگر مشرک لوگ اسے شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) کی گیارہویں کے نام پر دیتے ہیں ، بکرا یا دنبہ بھی خدا تعالیٰ کا پیدا کردہ ہے ، وہ داتا صاحب کی نیاز کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے یہی تو اللہ تعالیٰ عطا کردہ روزی میں سے غیر اللہ کا حصہ نکالنے والی بات ہے اللہ تعالیٰ نے ایسے مشرکانہ عقیدے کی سخت تردید فرمائی ہے ۔ (نذر لغیر اللہ) نذر لغیر اللہ کی کئی مثالیں روز مرہ مشاہدے میں آتی ہیں ایک دفعہ ہوائی اڈے سے تانگے پر سوار ہوئے ایک پہلوان صاحب نے ایک موتا تازہ دنبہ بھی تانگے میں سوار کرایا ، گوجرانوالہ کی طرف آتے ہوئے میں نے پوچھا کہ قربانی کا موسم تو نہیں ہے ، پھر یہ دنبہ کہاں لے جارے ہو ، کہنے لگے یہ داتا صاحب کی نیاز ہے ، میں نے کہا ، اللہ کے بندے ! اللہ کی نیاز کہو ، کہنے لگے ، اللہ کیا اور داتا کیا ، ایک ہی بات ہے ، بعض لوگ شرک میں اتنے پختہ ہوتے ہیں مسعود سالار غازی کے نام کی گائے تو ہندوستان میں مشہور ہے ، شیخ سدھو کا بکرا بھی دیا جاتا ہے ، دہلی والے بی بی کی صنحک دیتے ہیں ایک بڑے کھلے برتن میں کھانا رکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسے صرف عورتیں ہی کھائیں گی ، مرد نہیں کھا سکتے ، اور عورتوں میں بھی دو خصمی عورت (دوسرے نکاح والی) نہیں کھا سکتی ، امام جعفر کے کو نڈے بھی تیار کیے جاتے ہیں جنہیں صرف چھت کے نیچے ہی کھایا جاتا ہے اس قسم کی نذرولغیر اللہ مختلف علاقوں میں مختلف طریقوں سے دی جاتی ہے ۔ حیدر آباد دکن کے ایک بزرگ نے جہاد میں شہادت کا مرتبہ حاصل کیا تھا ان کی قبر پر لوگ درخواستیں پیش کرتے ہیں ، میں نے خود وہاں درخواستوں کا اتنا انبار دیکھا کہ جس سے پورا ٹرک بھر جائے ، شاید لوگ سمجھتے ہیں کہ اس بزرگ نے وہاں کلرک مقرر کر رکھے ہیں جو لوگوں کی درخواستیں ان کے پاس پیش کرتے ہیں بعض لوگ قبر پر قرآن خوانی کرتے ہیں کہ بزرگ خوش ہو کر ہمارا مقصد پورا کر دے گا ، قبروں کو غسل دیا جاتا ہے ، ان پر چادریں چڑھائی جاتی ہیں ، وہاں کی خاک کو منہ اور آنکھوں پر ملا جاتا ہے ، کوئی قبر کو چوم رہا ہے ، کوئی وہاں ناک رگڑ رہا ہے اور کوئی اس پر سر رکھے ہوئے ہے بعض لوگ قبروں سے پتھر ، کنکر وغیرہ اٹھا کرلے جاتے ہیں کہ ان سے شفایابی ہوتی ہے ، صوبہ سرحد میں قبروں پر جھنڈے لہرانے کا عام رواج ہے جن پر بڑی مقدار میں کپڑا لگایا جاتا ہے ، حالانکہ یہی کپڑا کسی غریب کے تن ڈھانپنے کے کام آسکتا ہے ، یہ سب خدا کی عطا کردہ چیزوں میں سے غیروں کا حصہ مقرر کرنے کی مثالیں ہیں ۔ (لازمی بارہ پرس) اللہ نے فرمایا کہ مشرک لوگ یہ سب شرکیہ باتیں کرتے ہیں مگر انہیں یہ بھی علم نہیں کہ یہ رسم کیوں ادا کی جاتی ہے اور ا س کاموجد کون ہے مگر یاد کر کھو ! ” تاللہ “ اللہ کی قسم ‘ اللہ نے خود اپنی قسم اٹھا کر فرمایا ہے (آیت) ” لتسئلن عما کنتم تفترون “۔ کہ جو کچھ تم افتراء کرتے ہو ، اس کے متعلق ضرور سوال کیا جائے گا ، قیامت والے دن تمہیں جواب دینا ہوگا کہ یہ شرکیہ رسم تم نے کہاں سے نکالی اور تمہارے پاس اس کی کیا دلیل تھی ، کیا کسی امام نے یا بزرگ نے کہا تھا کہ غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اس کی نیاز دیا کرو ، ظاہر ہے کہ اس قسم کی ساری کاروائیاں افتراء کے زمرے میں آتی ہیں اور انہیں ایصال ثواب یا صدقہ نہیں کہا جاسکتا ، یہ تو غیروں کی نیاز ہے جنہیں نافع اور ضارسمجھ کردی جاتی ہے فوت شدگان کے لیے صدقہ خیرات اور استغفار کرنا تو جائز ہے تاکہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کا ثواب مرنے والوں کو پہنچائے اور یہ ملت ابراہیمی کا مسلمہ اصول ہے ، مگر نذر ونیاز کی مروجہ شکلیں شرک ہیں یا بدعت ، ایسی چیزوں کے حق میں شریعت کا حکم موجود نہیں ، فرمایا اس بارے میں قیامت کے دن تم سے ضرور باز پرس ہوگی ۔
Top