Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 16
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
وَاِذَآ
: اور جب
اَرَدْنَآ
: ہم نے چاہا
اَنْ نُّهْلِكَ
: کہ ہم ہلاک کریں
قَرْيَةً
: کوئی بستی
اَمَرْنَا
: ہم نے حکم بھیجا
مُتْرَفِيْهَا
: اس کے خوشحال لوگ
فَفَسَقُوْا
: تو انہوں نے نافرمانی کی
فِيْهَا
: اس میں
فَحَقَّ
: پھر پوری ہوگئی
عَلَيْهَا
: ان پر
الْقَوْلُ
: بات
فَدَمَّرْنٰهَا
: پھر ہم نے انہیں ہلاک کیا
تَدْمِيْرًا
: پوری طرح ہلاک
اور جب ہم چاہتے ہیں کہ ہلاک کریں کسی بستی کو ، تو حکم دیتے ہیں اس کے آسودہ حال لوگوں کو ، پس وہ فسق کرتے ہیں اس میں پس ثابت ہوجاتی ہے اس پر بات ، پس ہم اکھاڑ دیتے ہیں اس کی جڑ بنیاد کو اور اس کو ملیا میٹ کردیتے ہیں ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ کے نیک بندوں پر انعامات اور نافرمانوں کی گرفت کا ذکر ہوا ، پھر اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے لیے تیار کیے جانے والے اعمالنامے اور قیامت کے دن ان کے ظہور کا تذکرہ فرمایا ، اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہدایت یا گمراہی انسان کے اپنے ہی فائدے یا نقصان کے لیے ہے ، ہر شخص کو اپنا بوجھ خود ہی اٹھانا پڑے گا اور کوئی دوسرا شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ، اللہ نے ایک اصولی بات یہ بھی بیان فرمائی کہ ہم کسی فرد یا قوم کو اس وقت تک سزا نہیں دیتے جب تک ان کے پاس اپنا رسول بھیج کر اتمام حجت نہ کریں ، اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے سزا سے متعلق اپنی سنت بیان کی ہے اس سلسلے میں بعض واقعات کی طرف اشارہ بھی ہے اور مشرکین عرب اور بعد میں آنے والوں کے لیے وعید بھی ہے کہ اگر وہ بھی کفر شرک اور برائی سے باز نہ آئے تو ان کا حشر بھی پہلی نافرمان قوموں سے مختلف نہیں ہوگا ۔ (ہلاکت کا فلسفہ) اب اللہ تعالیٰ نے انسان کی بداعمالیوں پر اس کی ہلاکت کا فلسفہ بیان فرمایا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” واذا اردنا ان نھلک قریۃ “۔ جب ہم کسی بستی ، شہر ، علاقے یا ملک کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ، (آیت) ” امرنا مترفیھا “۔ تو ہم اس بستی کے آسودہ اور خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں ، یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ناز ونعمت میں پرورش پاتے ہیں ، انہیں تمام سہولتیں یا افراط میسر ہوتی ہیں اور عیش و آرام میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ، ہم ان کو حکم دیتے ہیں ۔ (آیت) ” ففسقوافیھا “۔ تو وہ اس بستی میں فسق کرتے ہیں (آیت) ” فحق علیھا القول “ پھر اس پر بات ثابت ہوجاتی ہے ، خدا کی گرفت آتی ہے اور وہ ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ اس آیت کریمہ کے ظاہری الفاظ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود خوشحال لوگوں کو فسق کا حکم دیتے ہیں ، پھر جب وہ ایسا کرنے لگتے ہیں تو ان پر جرم ثابت ہوجاتا ہے اور وہ سزا میں مبتلا کردیے جاتے ہیں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ایسی بات نہیں ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کسی کو فسق کا حکم دیتے ہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ان اللہ لا یامر بالفحشآء “۔ (الاعراف) کہ وہ کبھی بھی بیحیائی کا حکم دیتے مفسرین اس کی توجہیہ یوں بیان کرتے ہیں کہ حکم دو قسم کا ہوتا ہے ، ایک تشریعی اور دوسرا تکوینی ، تشریعی حکم ہمیشہ شریعت اور قانون کے مطابق ہوتا ہے ، اور نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہوتا ہے نہ کہ برائی کے ارتکاب کا ، اور تکوینی حکم کائنات میں طبعی طور پر جاری ہوتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی یا برائی کا ارتکاب اللہ نے بندے کے اختیار میں دے دیا ہے ، لہذا کوئی انسان جب بھی کسی اچھائی یا برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالتا بلکہ اس کی مرضی کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا کردیتا ہے ، یہی تکوینی حکم ہے ، جو بندہ خود اپنے ارادے اور اختیار سے انجام دیتا ہے اور اللہ اس کی توفیق کو سلب نہیں کرتا ، سورة النساء میں موجود ہے ” نولہ ما تولی “ کوئی شخص جدھر جانا چاہتا ہے ہم اسی طرف اس کا رخ موڑ دیتے ہیں ، حالانکہ ہم چاہیں تو اس سے برائی کرنے کی توفیق ہی سلب کرلیں ، مگر ہم ایسا نہیں کرتے بلکہ اسے اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں گویا اللہ تعالیٰ تکوینی حکم کے ذریعے انسان کو آزماتا ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ انسان کو کھلی چھٹی دے دیتا ہے (آیت) ” فمن شآء فلیؤمن ومن شآء فلیکفر “۔ (الکہف) اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اور جس کا جی چاہے کفر کا راستہ اختیار کرلے ، البتہ فرمایا کہ جو شخص کفر کا طریقہ اپنائے گا تو اس کے لیے آگے جہنم بھی تیار ہے غرضیکہ یہاں پر ” امرنا “ اور ” ففسقوا “ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص یا قوم نافرمانی کا راستہ اختیار کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توفیق کو سلب نہیں کرتے بلکہ اسے اپنی مرضی کے مطابق چلنے دیتے ہیں ۔ بعض مفسرین اس کا دوسرا معنی بھی کرتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں تو وہاں کے دولت مند لوگوں کو ” اطاعت “ کا حکم دیتے ہیں ، ہم ان کی طرف اپنے نبی بھیجتے ہیں ، ان کے نائبین اور مبلغین ان کے پاس پہنچ کر انہیں اطاعت اور نیکی کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ، اس کے باوجود جب وہ قوم یا بستی کے لوگ نافرمانی کرتے ہیں ، اللہ کی اطاعت کی طرف نہیں آتے (آیت) ” فدمرنھا تد میرا “۔ تو پھر ہم اس بستی کو ملیامیٹ کردیتے ہیں ، اسے جڑ بنیاد سے اکھاڑ دیتے ہیں اور اس طرح انہیں نافرمانی کی سزا مل جاتی ہے ۔ (آسودہ حالی اور مخالف اسلام) اس آیت کریمہ میں آسودہ حال لوگوں کا ذکر فرمایا گیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کے تشریعی اور تکوینی احکام ہر قسم کے لوگوں پر نافذ العمل ہوتے ہیں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں پر خوشحال لوگوں کا تذکرہ اس لیے کیا گیا ہے کہ دین کی مخالفت میں عام طور پر یہی لوگ پیش پیش ہوتے ہیں اور پھر ان کی اقتداء میں دیگر لوگ بھی اسی راستہ پر چل نکلتے ہیں ، عربی محاورہ ہے کہ اگر حاکم کی اصلاح ہوجائے تو رعیت خود بخود سدھر جائے گی اور اگر کسی قوم یا ملک کا سرپرست ہی بگڑ جائے تو سارے لوگ ہی ایسے ہوجائیں گے ، بات تو بڑے لوگوں کی چلتی ہے اور باقی ان کی ہاں میں ہاں ملانے والے ہوتے ہیں ، فساد فی الارض کی ابتداء ہمیشہ روسا کی طرف سے ہوتی ہے ، تاریخ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اٹھا کر دیکھ کر کمزور لوگ تو اکثر ایمان لاتے رہے ہیں مگر مخالفت بڑوں نے ہی کی ، یہ لوگ خدا اور رسول کی اطاعت کو اپنی چودھراہٹ کے منافی سمجھتے ہیں ، ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے دین کی اطاعت شروع ہوجائے گی تو پھر چودھریوں کی بات کون سنے گا ، تو جب بھی ان آسودہ حال لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا جاتا ہے تو یہ مخالفت پر اتر آتے ہیں اگر ان کو کوئی وعید سنائی جائے تو کہتے ہیں ، (آیت) ” نحن اکثر اموالاو اولادا “۔ (سبا ، 35) ہمارے پاس مال و دولت کی فراوانی ہے ہماری کثیر اولاد ہے ہمیں کس بات کا ڈر ہے ہم کسی قیامت اور محاسبے کے عمل کو تسلیم نہیں کرتے (آیت) ” وما نحن معذبین “۔ (الشعرا) ہمیں کون سزا دیگا ، فرمایا ایسے ہی لوگوں کو ہم اطاعت وفرمانبرداری کا حکم دیتے ہیں ، تو وہ فسق کا راستہ اختیار کرتے ہیں ، خروج عن الطاعۃ کے مرتکب ہوتے ہیں ، فسق کا اطلاق نافرمانی کے علاوہ کفر ، نفاق اور معصیت پر بھی ہوتا ہے ، احکام شریعت کے خلاف چلنے والا شخص فاسق کہلاتا ہے پھر جب فسق کی بات ثابت ہوجاتی ہے تو ایسے لوگوں کو ملیامیٹ کردیا جاتا ہے ۔ (امر کے دیگر معانی) بعض مفسرین ” امرنا “ کی بجائے ” امرنا “ قرات کرتے ہیں جس کا معنی حاکم بنانا ہے ، اگر اس قرات کو پیش نظر رکھا جائے تو آیت کا معنی یہ ہوگا کہ جب ہم کسی بستی کے آسودہ حال لوگوں کو وہاں کا امیر یا حاکم بنا دیتے ہیں تو وہ اطاعت کا راستہ پکڑنے کی بجائے عیاشی ، فحاشی اور بدکاری کے راستے پر چل پڑتے ہیں جس کے نتیجے میں ان پر خدا کی طرف سے عذاب آتا ہے یہ لوگ عام طور پر معاصی کی سکی میں بناتے ہیں اور نیکی کے کام نہیں کرتے ۔ چوتھی تفسیر کے مطابق ” امر یا امر کا معنی زیادہ کرنا بھی ہوتا ہے ، یعنی ہم جس بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ، وہاں کے آسودہ حال لوگوں کی تعداد میں اضافہ کردیتے ہیں ، اس سلسلے میں مکہ والوں کا حال دیکھ لیں ، قوم عاد ، قوم ثمود ، قوم فرعون ، قوم لوط ، قوم تبع ، اور سبا والوں کا حال دیکھ لیں یہ سب خوشحال اور آسودہ حال لوگ تھے ، بڑی بڑی عمارات اور بڑے بڑے باغات کے مالک تھے ، ان کی تہذیبوں کے نشانات آج بھی ٹیکسلا ، منجودھاڑو ، اجینٹا ار آلورہ میں دیکھے جاسکتے ہیں ، ان کے بارے میں سورة العنکبوت میں فرمایا ہے کہ شیطان نے ان کے اعمال کو مزین کر کے دکھایا اور انہیں صراط مستقیم سے روک دیا (آیت) ” وکانوا مستبصرین “۔ دنیا کے معاملات میں بڑے ہوشیار تھے ، اپنے فن میں بڑے ماہر تھے مگر معاد کے معاملہ میں فرمایا (آیت) ” انھم کانوا قوما عمین “۔ (الاعراف) بالکل اندھے تھے ۔ (رفاہیت بالغہ) فرمایا جب ان کی ہلاکت کا وقت آتا ہے تو ہم ان کو زیادہ کردیتے پھر وہ کھیل کود ، رسم و رواج ، گانے بجانے اور عیش و عشرت میں مبتلا ہو کر رہ جاتے ہیں اور پھر ان پر تباہی مسلط کردی جاتی ہے ، پرانی قومیں اسی اصول کے تحت نیست ونابود ہوئیں اور پھر آخر میں مکہ والوں کا زمانہ آیا ان کو یاد دلایا گیا کہ پہلی قوموں کے مقابلے میں تم عشر عشیر کے حامل بھی نہیں ہو جب وہ نہ رہے تو تم کیسے بچ سکتے ہو تم اپنی معمولی طاقت پر کیوں اتراتے ہو اور اللہ کی نافرمانی کیوں کرتے ہو ، بہرحال اللہ نے دولت مندوں کو مترف کہا ہے قرآن میں اتراف کی مذمت بیان کی گئی ہے اور سابقہ قوموں کا حال بیان کرکے مکہ والوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اپنی آسودہ حالی کا غلط مطلب نہ لیں ، سورة الواقعہ میں اللہ نے واضح فرمایا ہے (آیت) ” انھم کانوا قبل ذلک مترفین ، وکانوا یصرون علی الحنث العظیم “۔ اس سے پہلے یہ لوگ آسودہ حال تھے ، مگر گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے ، اسلامی نظام میں انتہائی آسودہ حالی کو رفاہیت بالغہ کا نام دیا گیا ہے ، اسلام افراط وتفریط سے ہٹ کر میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے ، نہ تو بالکل یموست والی اور نہ تکشف والی حالت اختیار کرنے کی اجازت ہے بہترین مکان ، بہترین لباس اور بہترین غذا رفاہیت بالغہ کی تعریف میں آتا ہے جو کہ اتراف کا نتیجہ ہے اس کی بجائے عام نوعیت کی چیزیں استعمال کرنی چاہئیں جن سے نہ تو فقر ظاہر ہوتا ہو اور نہ غرور وتکبر جھلکتا ہو امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) نے حجۃ اللہ البالغہ میں باب باندھ کر فارسیوں اور رومیوں کا ذکر فرمایا ہے وہ چاہتے تھے کہ ان کے پاس محلات باغات ، اچھی سواریاں اور نوکر چاکر ہوں ، پھر اس مقصد کے حصول کے لیے انہیں ٹیکس لگانے پڑتے تھے ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ ایک طبقہ امراء کا وجود میں آتا اور دوسرا طبقہ گدھوں کی طرح بن کر رہ جاتا جنہیں کام کے علاوہ عبادت و ریاضت کا وقت بھی نہیں ملتا تھا ، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے رومیوں اور ایرانیوں کی جڑ بنیاد ہی اکھاڑ دی اور اپنے نبی بھیج کر دونوں تہذیبوں کو ختم کردیا اور انبیاء کی وساطت سے اسلامی تہذیب کو پیش کیا تو فرمایا کہ جب ان پر فسق ثابت ہوجاتا ہے تو ہم انہیں جڑ سے اکھاڑ دیتے ہیں ۔ (سامان عبرت) سابقہ اقوام کا ذکر کرکے اللہ نے خلاصہ یہ بیان فرمایا (آیت) ” ولکم اھلکنا من القرون من بعد نوح “۔ ہم نے نوح (علیہ السلام) کے بعد کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا قرون ، قرن کی جمع ہے جس کا اطلاق دس ، چالیس ، ساٹھ ، اسی ، سو اور ایک سو بیس پر بھی ہوتا ہے ، قرن سے مراد ایک زمانے اور ایک تہذیب کے لوگ بھی ہوتے ہیں ، تو فرمایا ہم نے نوح (علیہ السلام) کے بعد عاد ثمود جیسی کتنی ہی تہذیبوں کو ہلاک کردیا ، تمہیں ان کے حالات سے عبرت پکڑنی چاہئے ، جب وہ اپنے رسولوں کی تکذیب کرکے سزا سے نہیں بچ سکے تو تم اللہ کی گرفت سے کیسے بچ سکتے ہو ؟ اللہ کا آخری رسول آگیا ہے اب حجت تمام ہوچکی ہے ۔ (آیت) ” وکفی بربک بذنوب عبادہ خبیرا بصیرا “۔ تیرا پروردگار اپنے بندوں کے گناہوں کی خبر رکھنے والا اور دیکھنے والا ہے ، اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ، ہر شخص کا عقیدہ ، عمل اور اخلاص اس کے سامنے ہے اور وہ ہر ایک کا محاسبہ کریگا لوگوں کو تباہ حال اقوام کے حالات سے عبرت حاصل کرنا چاہئے ،
Top