Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 4
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
وَقَضَيْنَآ
: اور صاف کہ دیا ہم نے
اِلٰى
: طرف۔ کو
بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب
لَتُفْسِدُنَّ
: البتہ تم فساد کروگے ضرور
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مَرَّتَيْنِ
: دو مرتبہ
وَلَتَعْلُنَّ
: اور تم ضرور زور پکڑوگے
عُلُوًّا كَبِيْرًا
: بڑا زور
اور ہم نے وحی بھیجی بنی اسرائیل کی طرف کتاب ہیں (اور ان کو آگاہ کیا) کہ تم فساد کرو گے زمین میں دو دفعہ ، اور تم سرکشی اختیار کرو گے بہت بڑی سرکشی ۔
ربط آیات : اس سورة مبارکہ کی پہلی آیت میں واقعہ معراج کا ذکر ہوا ، پھر دوسری آیت میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب عطا کرنے کا ذکر ہوا جسے اللہ نے بنی اسرائیل کے لیے سامان ہدایت بنایا ، پھر اللہ نے تمام کتب سماویہ مع تورات کی غرض وغایب یہ بیان فرمائی کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بنانا ، اور میرے ساتھ کسی طرح بھی شرک نہ کرنا ، پھر بنی اسرائیل کو خدا تعالیٰ نے اپنی نعمتیں یاد دلائیں اور فرمایا ، دیکھو ! تم ان لوگوں کی اولاد ہو جن کو ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا اور نوح (علیہ السلام) اللہ کے شکر گزار بندے تھے ، اللہ نے ان کو شکر گزاری کی وجہ سے طوفان سے محفوظ رکھا اور تمام ناشکر گزاروں کو غرق کردیا گویا بنی اسرائیل کا آگاہ کیا اور دوسرے لوگوں کو متنبہ کیا کہ ناشکر گزاری کا نتیجہ بہت برا ہوتا ہے لہذا اس سے بچنا چاہئے ۔ اب آج کے درس میں اللہ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ بنی اسرائیل کو بذریعہ وحی آگاہ کردیا گیا تھا کہ تم دنیا میں دو مرتبہ سخت سرکشی اختیار کرو گے اور دونوں مرتبہ تمہیں سزا دی جائے گی ، چناچہ نبی کریم ﷺ نے بنی اسرائیل کا یہ حال اپنی امت کے سامنے بیان کرکے اپنی امت کو بھی خبردار کردیا کہ اگر تم بھی بنی اسرائیل کے نقش قدم پر چلو گے ، انہی کے غلط عقیدے اور غلط رسوم اپناؤ گے ، غلط اعمال انجام دو گے ، تو پھر تمہارا حشر بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا ۔ (فساد اور سرکشی) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وقضینا الی بنی اسرآئیل فی الکتب قضینا “۔ کا لغوی معنی فیصلہ کرنا ہے ، جب کہ مراد یہ ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل کو بذریعہ کتاب آگاہ کیا (آیت) ” لتفسدن فی الارض مرتین “۔ کہ تم فساد کرو گے زمین میں دو دفعہ یعنی بڑے پیمانے پر بدامنی پیدا کرو گے (آیت) ” ولتعلن علوا کبیرا “۔ اور بہت بڑی سرکشی اختیار کرو گے جس کے نتیجے میں دونوں مرتبہ تمہیں خدا کی جانب سے سخت سزا دی جائیگی ، چناچہ ان واقعات کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے اس طرح فرمایا ہے (آیت) ” فاذا جآء وعد اولھما “۔ پھر جب ان دو میں سے پہلا وعدہ آگیا یعنی بنی اسرائیل کے فساد اور سرکشی کا وقت آگیا ، اور وہ خدا تعالیٰ کے احکام کو ٹھکرانے لگے ، اپنے انبیاء کی نافرمانی کرکے انہیں ایذا پہنچانے لگے حتی کہ بعض انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو ناحق قتل بھی کردیا اور پھر جو لوگ انہیں حق کی بات بتانے کو کوشش کرتے ، انہیں اچھی باتوں کا حکم کرتے اور بری باتوں سے منع کرتے ، یہ ان کو بھی برداشت نہ کرتے تھے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کی زمین پر نیکی مغلوب اور برائی غالب آگئی تو پہلے وعدے کا وقت آگیا ، اور پھر اس کے نتیجے میں (آیت) ” بعثنا علیکم عبادالنا اولی باس شدید “۔ ہم نے بھیجے تمہارے اوپر اپنے بندے جو سخت لڑائی والے تھے یعنی ہم نے تم پر تم سے بھی زیادہ سخت آدمی مسلط کردیے جن کے ذریعے تمہیں سخت ترین سزا دی ، ان بندوں سے مراد کلدانی اور آشوری نسل کے لوگ ہیں جو بابل پر حکمران تھے ، اور جن کا سرغنہ بخت نصر وغیرہ تھے ، یہاں پر عبادا کا لفظ تشریح طلب ہے ، عبد کا لفظ عام طور پر فرمانبردار بندے پر بولا جاتا ہے جیسا کہ اسی سورة کی پہلی آیت میں گزر چکا ہے (آیت) ” اسری بعبدہ “۔ اپنے بندے کو سیر کرائی ، یا سورة فرقان کی ابتداء میں ہے (آیت) ” نزل الفرقان علی عبدہ “۔ ہم نے قرآن پاک اپنے بندے پر نازل فرمایا تاہم اوقات عبد کا اطلاق کافر اور نافرمان بندے پر بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی تو آخر اسی خالق کی مخلوق ہیں ، تو یہاں پر جن سخت لڑائی والے بندوں کی بنی اسرائیل پر مسلط کرنے کا ذکر ہے ، وہ اسی دوسری قسم کے نافرمان بندے تھے ۔ بہرحال فرمایا کہ جب پہلی مرتبہ بنی اسرائیل نے زمین کی پرامن فضا کو مکدر بنایا اللہ کے قوانین کو توڑا برائی کا ارتکاب کیا ، حلال و حرام کی تمیز ختم کردی ۔ جائز ناجائز کی پروانہ کی ، باطل رسوم کے پیچھے چلنے لگے ، کفر وشرک اور بدعات کو اپنا لیا ، جملہ معاصی ، زنا ، قتل ، چوری ، خیانت کا ارتکاب کرکے فساد فی الارض کا ذریعہ بنے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد تو یہ ہے (آیت) ” ولا تفسدوا فی الارض بعد اصلاحھا “۔ (الاعراف) پرامن زمین کی فساد میں تبدیل نہ کرو ، تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے بخت نصر جیسے جابر ، ظالم اور مستبد بادشاہ کو بنی اسرائیل پر مسلط کردیا کیونکہ اسکا عام قانون یہ ہے (آیت) ” وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا “۔ (الانعام) اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض پر مسلط کردیتے ہیں ، جو حاکم اپنی رعایا پر ظلم کے مرتکب ہوتے ہیں ان کی سرکوبی کے لیے ان پر ان سے زیادہ جابر لوگ مسلط کردیے جاتے ہیں ۔ (بخت نصر کی کاروائی) اسی اصول کے تحت اللہ تعالیٰ نے بخت نصر جیسے ظالم بادشاہ کو بابل سے اٹھا کر شام و فلسطین میں بنی اسرائیل پر حملہ کرا دیا جس نے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ، اللہ تعالیٰ نے یہاں فرمایا ہے (آیت) ” فجاسوا خلل الدیار “۔ بابلی فوجیں بنی اسرائیل کے شہروں میں گھس گئیں مگر ان کی مزاحمت کی کسی کو ہمت نہ پڑی انہوں نے قتل و غارت گری کا ایسا بازار گرم کیا کہ گلیوں میں خون کی ندیاں بہ گئیں تاریخ میں چالیس ہزار یا ستر ہزار بنی اسرائیلیوں کے قتل کی روایات ملتی ہیں ، انہوں نے نہ صرف انسانوں کو قتل کیا بلکہ بیت المقدس کو تباہ وبرباد کردیا اور وہاں کی کتابیں جلادیں ، حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے زمانے میں بیت المقدس کی تعمیر جنات نے کی تھی اور اس میں قیمتی زروجواہرات نصب کیے گئے تھے کہتے ہیں کہ یہ قیمتی سامان ایک لاکھ ستر ہزار بیل گاڑیوں پر لاد کرلے جایا گیا ، پھر اسی پر بس نہیں کیا بلکہ قابل کار آدمیوں کو غلام اور بیشمار عورتوں کو لونڈیاں بنا کرلے گئے ، بہرحال بنی اسرائیل کی سرزنش کا یہ پہلا وعدہ پورا ہوا ، اور ان پر انحطاط اور غلامی کا یہ دور تقریبا ستر سال تک قائم رہا ، کہتے ہیں کہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے تقریبا چار سو سال بعد یہ واقعہ پیش آیا (آیت) ” وکان وعدا مفعولا “۔ اور اس طرح اللہ کا وعدہ پورا ہوگیا ۔ (بنی اسرائیل کی آزادی) پھر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر ایک دفعہ پھر مہربانی فرمائی اور اس کا ذریعہ ایرانیوں کو بنایا ، بعض ایرانی بادشاہ اٹھے اور انہوں نے بابلیوں کو شکست دے دی شام و فلسطین پر تلسط جمایا ، اپنی قدرے انصاف پسندی کا ثبوت دیا اور نہ صرف بنی اسرائیل کو آزاد کردیا ، بلکہ ان کا بچا کھچا سامان بھی واپس کردیا ، اللہ نے اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا (آیت) ” ثم رددنا لکم الکرۃ علیھم “۔ اے بنی اسرائیل ! پھر ہم نے پلٹا دی تمہارے لیے باری ان پر یعنی تم پھر اپنی اصلی حالت میں آگئے (آیت) ” وامددنکم باموال وبنین “۔ اور مال و دولت اور بیٹوں کے ساتھ تمہاری مدد کی ، تمہیں دوبارہ عروج حاصل ہوگیا مال و دولت کی فراوانی ہوگئی بیشمار لوگ قتل ہوچکے تھے ان کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اللہ نے اولاد بھی کثرت سے عطا کی جس کی نتیجہ یہ ہوا کہ مال وجاہ کے علاوہ (آیت) ” وجعلنکم اکثر نفیرا “۔ ہم نے تمہاری تعداد میں بھی اضافہ کردیا اور تمہاری قومی زندگی پوری طرح بحال ہوگئی ، اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک اور موقع فراہم کیا اور فرمایا (آیت) ” ان احسنتم “۔ اگر تم نیکی کا کام کرو گے (آیت) ” احسنتم لانفسکم “۔ تم اپنے ہی لیے کرو گے ، یعنی اس کا فائدہ خود تمہیں ہی پہنچے گا (آیت) ” وان اساتم فلھا “۔ اور اگر تم کوئی برائی کا کام کرو گے تو اس کا وبال تمہی پر پڑے گا ، مطلب یہ ہے کہ اچھائی یا برائی کا نتیجہ تمہارے ہی حق میں اچھا یا برا نکلے گا ، اللہ تعالیٰ کو نہ تمہاری نیکی کا کوئی فائدہ ہے اور نہ تمہاری ہی برائی کا اس پر کوئی اثر ہے ۔ (ٹیٹس رومی کا حملہ) غرضیکہ بنی اسرائیل ایک دفعہ پھر خوشحالی کی زندگی بسر کرنے لگے مگر دنیا کے عیش و آرام میں پڑ کر خدا تعالیٰ اور اس کے احکام کو دوبارہ بھول گئے ، خدا تعالیٰ کی اطاعت کی بجائے نافرمانی کرنے لگے ، کفر ، شرک ، اور معصیت میں مبتلا ہوگئے ، اور ایک دفعہ پھر ان کی وہی حالت ہوگئی جو پہلی سزا کے وقت تھی ، بنی اسرائیل پر پہلا وعدہ موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آیا تھا ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے بخت نصر کے ذریعے انہیں تباہ وبرباد کیا ، پھر دوسرا وعدہ مسیح (علیہ السلام) کے رفع الی السماء کے چالیس ، ستر یا ایک سوستر سال کے بعد رونما ہوا اس وقت تک بنی اسرائیل میں مسیحی بھی داخل ہوچکے تھے ، یہودی تو پہلے ہی موجود تھے ، انہوں نے حضرت زکریا (علیہ السلام) اور حضرت یحیٰ کو نہایت بےدردی سے قتل کیا حتی کہ مسیح (علیہ السلام) کو بھی برداشت نہ کرسکے اور انہیں بھی سولی پر لٹکانے کی کوشش کی مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچا لیا اور اپنی طرف آسمان پر اٹھا لیا ۔ بہرحال اس دور میں بنی اسرائیل کی سرکشی ایک دفعہ پھر حد سے بڑھ چکی تھی جس کی وجہ سے اللہ کا غضب دوبارہ بھڑکا ، اسی دور کے متعلق ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” فاذا جآء وعد الاخرۃ “۔ پھر جب دوسرا وعدہ آگیا (آیت) ” لیسواء وجوھکم “۔ تو وہ بگاڑیں گے تمہارے چہروں کو (آیت) ” ولیدخلوا المسجد کما دخلوہ اول مرۃ “۔ اور وہ مسجد میں داخل ہوں گے جیسا کہ پہلی مرتبہ داخل ہوئے تھے (آیت) ” ولیتبروا ماعلوا تتبیرا “۔ تاکہ وہ اس چیز کو تباہ وبرباد کردیں جس پر انہیں نے غلبہ پایا ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل پر یہ دوسری تباہی ٹیٹس رومی کے ذریعے آئی ، روم کا یہ بادشاہ نہ یہودی تھا اور نصرانی جب اس نے دیکھا کہ بنی اسرائیل عیش و آرام میں پڑ ہوئے ہیں تو اسے موقع مل گیا ، اس نے بیت المقدس پر حملہ کرکے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ، بیشمار یہودی اور نصرانی قتل ہوئے اور اس طرح اللہ کا دوسرا وعدہ پورا ہوگیا ، ٹیٹس رومی کے لشکری دوبارہ اسی طرح بیت المقدس میں داخل ہوئے ، جس طرح پہلی مرتبہ بخت نصر کے سپاہی داخل ہوئے تھے اور اس پر قابض ہوگئے ۔ (عیسائیوں اور مسلمانوں کا قبضہ) ٹیٹس رومی کے حملہ کے سو یا ڈیڑھ سو سال بعد نصرانیوں کے دن پھرے قسطنطین نے عیسائیت اختیار کرلی جس کی وجہ سے عیسائیت کو حوصلہ ملا ، مگر یہودی اسی طرح ذلیل و خوار ہی رہے اور ہیکل مقدس بھی ویران ہی پڑا رہا ، اس کے بعد خلیفہ ثانی حضرت عمر بن خطاب ؓ کے دور خلافت میں شام و فلسطین پر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا ، اس وقت تک بیت المقدس کی عمارات کھنڈر میں تبدیل ہوچکی تھی ، تاہم اس مقام کو ہیکل مقدس ہی کہا جاتا تھا جس وقت واقعہ معراج پیش آیا ، اس وقت بھی بیت المقدس ویران حالت میں ہی تھا ، پھر جب مسلمانوں کا قبضہ ہوا تو بیت المقدس کی دوبارہ تعمیر ہوئی اور تقریبا اسی سال تک یہ مقدس مقام مسلمانوں کے قبضہ میں ہی رہا اور اس کے بعد پھر عیسائیوں کے قبضہ میں چلا گیا ۔ اب اس وقت بیت المقدس یہودیوں کے قبضہ میں ہے چار بڑی طاقتوں نے ملی بھگت کے ذریعے فلسطین میں اسرائیلی ریاست قائم کردی ہے اور فلسطینوں کو وہاں سے نکال باہر کیا ہے ، مسلمان بیت المقدس کی حفاظت نہیں کرسکے ، اب ان کی بھی وہی حالت ہوچکی ہے جو کسی وقت یہودیوں کی تھی ، اب یہودی بیت المقدس کی جگہ پرانا ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں ، دنیا میں پچاس کے قریب مسلمان ریاستیں ہیں مگر ان کی بےبسی کا یہ عالم ہے کہ اپنے مقدس مقام کی حفاظت کرنے سے قاصر ہیں ، بیت اللہ شریف کی حفاظت تو اللہ نے اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے لہذا وہاں کسی غیر مسلم کا قبضہ نہیں ہونے دیا ، مگر بیت المقدس کو یہ گارنٹی حاصل نہیں ہے لہذا یہ باربار بستا اور اجڑتا رہا ہے ، یہودیوں کے دور میں بیت المقدس کی دو دفعہ بےحرمتی ہوئی اور اب مسلمان بھی اس کی حفاظت نہیں کرسکے ۔ (مسلمانوں کی حالت زار) حقیقت یہ ہے کہ اب مسلمانوں میں بھی یہودیوں والی بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں ، دعوی کچھ ہے اور عمل کچھ اور ، عراق ، شام ، ایران ، اردن وغیرہ نام تو اسلام کا لیتے ہیں ، مگر حقیقت کچھ نہیں ، آج دنیا بھر کے مسلمان سرکشی اور فساد فی الارض کا ارتکاب کر رہے ہیں ، ان کیا س سے بڑی ذلت کیا ہوگی کہ ان کے قبلہ اول کی تذلیل ان کی آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہے ، مسلمان دین کو چھوڑ کر عیاشی اور آرام طلبی میں مبتلا ہوچکے ہیں یہودی بھی اللہ کے نبیوں کی مخالفت کرتے تھے ، جب انہیں شرک ، بدعت اور معاصی سے منع کیا جاتا تو مخالفت پر اتر آتے ، آج مسلمانوں کو بھی نہی عن المنکر کیا جائے تو وہ بھی آمادہ برفساد ہوتے ہیں اور سرکشی اختیار کرتے ہیں ، اللہ کے احکام کو پس پشت ڈال دیا ہے لہذا اپنی کثیر تعداد کے باوجود بیت المقدس کی حفاظت نہیں کرسکے حالانکہ یہ ان کی ذمہ داری تھی ، اگرچہ ملت ابراہیمیہ کا عظیم قبلہ تو بیت اللہ شریف ہی ہے مگر اللہ نے بیت المقدس کو بھی محترم قرار دیا ہے وہ سارے انبیاء کا قبلہ رہا ہے ، وہاں پر ایک نماز پڑھنے کا اجر دوسری جگہ کی نسبت پچاس ہزار گنا زیادہ ہے مگر اب مسلمان اس سے محروم ہوچکے ہیں ۔ (سامان عبرت) بہرحال اللہ نے اشارتا یہ بات سمجھا دی ہے کہ اے لوگو ! اگر اب بھی تم برائیوں سے باز آجاؤ ، اللہ کے احکام کی تعمیل کرنے لگو تو پھر (آیت) ” عسی ربکم ان یرحمکم “۔ شاید کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم فرما دے ، تمہیں کھویا ہوا وقار پھر سے حاصل ہوجائے ، یہودیوں کا حال تمہارے سامنے ہے بخت نصر اور ٹیٹس رومی کے بعد ان کی تیسری شامت اس وقت آئی جب اللہ نے اپنا آخری نبی مبعوث فرمایا ، اس وقت یہودیوں کی کثیر تعداد خطہ عرب خصوصا مدینہ طیبہ کے اطراف میں آبادتھی ، انہوں نے نہ صرف پیغمبر آخر الزماں کا انکار کیا بلکہ ان کے پیروکاروں کے خلاف سازشیں کی ، مشرکین عرب کا ساتھ دیا ، مگر اللہ نے تیسری مرتبہ بھی ان کو ذلیل و خوار کیا ، سرزمین عرب پر مسلمانوں کو تسلط حاصل ہوا تو کچھ یہودی مارے گئے اور باقی جلاوطن ہوئے عرب سے باہر جا کر بھی ذلیل و خوار ہی ہوتے رہے ، اللہ نے فرمایا کہ اگر اب بھی سابقہ واقعات سے عبرت حاصل کرنے کی بجائے (آیت) ” ان عدتم عدنا “۔ اگر تم پھر برائیوں کی طرف پلٹ آئے ، اصلاح کی بجائے فساد فی الارض کے مرتکب ہوئے ، اللہ کی آخری کتاب اور اس کے آخری نبی پر ایمان نہ لائے تو ہم بھی پلٹ کر تمہیں وہی سزا دیں گے جو پہلے دیتے رہے ، چناچہ ان کو تیسری مرتبہ مسلمانوں کے ہاتھوں سزا ملی مگر آج مسلمانوں پر بھی یہودیوں والی حالت طاری ہوچکی ہے وہی مغلوبیت ، وہی مظلومیت ، وہی مذہب سے بیگانگی ، لہو ولعب ، اور عیش و آرام سے لگاؤ الا ما شاء اللہ کچھ لوگ اب بھی ہدایت پر ہیں ، مگر عربی کا مقولہ ہے ” الشاذ کا لمعدوم “ یہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ فرمایا جو قوم راہ راست پر نہیں آئے گی ، کفر ، شرک ، معاصی اور فساد فی الارض کا ارتکاب کرتی رہے گی (آیت) ” وجعلنا جھنم للکفرین حصیر “۔ ہم نے کافروں کے لیے گھیرنے والا جہنم تیار کر رکھا ہے جس کا خاتمہ کفر پر ہوگا ، خواہ یہودی ہو یا نصرانی یا کوئی دوسرا کافر ہو ، وہ بہرحال جہنم میں جائے گا ، یہ آخرت کی سزا کی طرف اشارہ ہے کہ صرف دنیا کی سزا کافی نہیں بلکہ آخرت کی دائمی سزا بھی کافروں کے لیے تیار ہے بنی اسرائیل کا یہ واقعہ بیان کرکے اللہ نے مسلمانوں کو بھی خبردار کردیا ہے کہ جو کوئی یہودیوں والی خصلتیں اختیار کریگا اس کا انجام بھی ویسا ہی ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات کے نزول کو بطور تمہید بیان کیا ہے اب آگے اصل بات قرآن کریم کے بارے میں ہوگی ۔
Top