Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Maryam : 12
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ
يٰيَحْيٰى
: اے یحییٰ
خُذِ
: پکڑو (تھام لو)
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِقُوَّةٍ
: مضبوطی سے
وَاٰتَيْنٰهُ
: اور ہم نے اسے دی
الْحُكْمَ
: نبوت۔ دانائی
صَبِيًّا
: بچپن سے
اے یحی پکڑو کتاب کو مضبوطی کے ساتھ اور دیا ہم نے ان کو حکم پچپن میں ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا کر ذکر فرمایا کہ انہوں نے بڑھاپے میں ایک ایسے بیٹے کی درخواست کی جو انکی علمی جانشینی کا حق ادا کرسکے ، اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور زکریا (علیہ السلام) کی خوشی اور سرور کے لیے استقرار حمل کی نشانی بھی بتلائی کہ آپ تین دن رات تک سوائے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور تسبیح وتحمید کے کوئی کلام نہیں کرسکیں گے ، یہ نشانی بھی ظاہر ہوئی اور پھر اللہ نے بانجھ بیوی سے زکریا (علیہ السلام) کو ایک عظیم الشان فرزند عطا فرمایا ، یہ بھی اللہ کا نبی تھا اور اس کا نام بھی اللہ تعالیٰ نے خود ہی بتلا دیا تھا اور یہ بھی کہ اس سے پہلے اس نام کا کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا ۔ (تمسک بالکتاب) جب یہ بچہ سن شعور کو پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے یوں خطاب فرمایا (آیت) ” یحی خذ الکتب بقوۃ “۔ اے یحی (علیہ السلام) اس کتاب کو مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو ۔ یحی (علیہ السلام) کا زمانہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا درمیانی دور تھا اور اس دور میں اللہ کی کتاب تورات ہی نافذ العمل تھی ، لہذا اللہ تعالیٰ نے اسی کتاب کے ساتھ تمسک کا حکم دیا کہ اس کے احکام کو سیکھو ، خود ان پر عمل کرو اور پھر اس کی تبلیغ کا حق ادا کرتے ہوئے دوسروں سے اس پر عمل کراؤ اگرچہ بعض انبیاء کو اللہ تعالیٰ نے صحائف بھی عطا فرمائے مگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آنے والے تمام انبیاء اسی تورات کی تبلیغ و اشاعت پر مامور تھے ، چناچہ اللہ تعالیٰ نے یحی (علیہ السلام) کو بھی اسی بات کا حکم دیا ، نبی اسرائیل کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کا یہی حکم تھا (آیت) ” خذوا ما اتینکم بقوۃ واذکروا مافیہ لعلکم تتقون “۔ (البقرۃ ۔ 63) جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑ لو اس کو سیکھو ، سکھلاؤ ، خود عمل پیرا ہوجاؤ ، اور اسے آگے بھی چلاؤ ، اللہ نے یہ بھی فرمایا (آیت) ” والذین یمسکون بالکتب واقاموا الصلوۃ انا لا نضیع اجرا المصلحین “۔ (الاعراف ۔ 170) جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں تو ہم مصلحین کی نیکی کو ضائع نہیں کرتے ، بہرحال تمسک بالکتاب تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مشترکہ تعلیم ہے ۔ (قرآن وسنت پر استقامت) اس آخری امت کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ وہ اللہ کی آخری کتاب اور آخری نبی کی سنت کو مضبوطی سے تھام لیں حجۃ الوداع سے واپسی کے سفر کے دروان حضور ﷺ نے امت کے لیے دو چیزوں کی وصیت فرمائی تھی ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے حضور ﷺ کے اہل بیت ، کتاب اللہ کی تاکید اس لیے کہ دین کی اساسی تعلیم اسی کتاب میں ہے اور اہل بیت کی تاکیدا اس لیے کہ اس کتاب کی تعلیم کا قریبی ذریعہ حضور ﷺ کا خاندان ہی ہے ، سورة احزاب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واذکرن ما یتلی فی بیوتکن من ایت اللہ والحکمۃ “۔ اللہ نے جو کچھ تمہارے گھروں میں نازل کیا ہے اس کو یاد کرتی رہو ، یہ ازواج مطہرات سے خطاب ہے اور نازل ہونے والی چیز کتاب وسنت ہی تو ہے جس میں ہدایت اور روشنی ہے حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ” ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ وسنتی “ یعنی میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر ان کو مضبوطی سے پکڑ رکھو گے تو گمراہ نہیں ہوگے ، یہ دو چیزیں اللہ کی کتاب اور میرا دستور العمل ہے ، مضبوطی سے پکڑنے کا مطلب پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ احکام الہی کو سیکھا جائے ان عمل کیا جائے اور ان کو آگے دوسروں تک پہنچایا جائے ، اگر کتاب کے متن کو نہ پڑھا جائے تو نہ سمجھا جائے ، نہ اس پر عمل کیا جائے اور نہ اس کی تبلیغ کی جائے تو کتاب اپنی جگہ پڑی رہے گی اور اس سے کوئی فائدہ مرتب نہیں ہوگا اسی لیے اللہ نے کتاب الہی کے بارے میں جگہ جگہ فرمایا ہے (آیت) ” فبای حدیث بعدہ یؤمنون “۔ (المرسلت : 50) اگر اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب پر ایمان نہیں لاؤ گے تو پھر اور کون سی کتاب آئے گی جس پر عمل کرو گے ، اللہ تعالیٰ کا آخری پروگرام تو یہی ہے جو ہمیشہ کے لیے قابل عمل ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” افلا یتدبرون القرآن ام علی قولب اقفالھا “۔ (محمد ۔ 24) تم قرآن پاک میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ، اس کو ضبط کرکے اس پر عمل کیوں نہیں کرتے کیا تمہارے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں ؟ سورة ص میں فرمایا (آیت) ” کتب انزلنہ الیک مبرک لیدبروا ایتہ “۔ یہ ایک مبارک کتاب ہے جو آپ کی طرف اتاری گئی ہے تاکہ اس کی آیتوں میں غور فکر کرسکو۔ (آیت) ” ولیتذکراولوالالباب “۔ (آیت 29) تاکہ صاحب عقل وخرد اس سے نصیحت حاصل کریں ، خود سکھیں ، اس کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں اور اپنے اخلاق اور عمل کو اس کے مطابق بنانے کی کوشش کریں جو لوگ ایسا کریں گے ، اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کے شامل حال ہوگی ۔ (یحی (علیہ السلام) کا علم و دانش) آگے اللہ تعالیٰ نے حضرت یحی (علیہ السلام) پر کیے گئے بعض انعامات کا ذکر ہے فرمایا (آیت) ” واتینہ الحکم صبیا “۔ اور ہم نے ان کو بچپن ہی میں حکم یعنی علم و دانش عطا کیا ، عام طور پر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو نبوت چالیس سال کی عمر میں ملتی رہی ہے مگر دو شخصیتیں ایسی ہیں جنہیں یہ شرف بچپن میں ہی حاصل ہوگیا ، ایک یحی (علیہ السلام) اور دوسرے عیسیٰ (علیہ السلام) ، یہ دونوں انبیاء بچپن ہی میں کتاب اللہ کی نشر و اشاعت کا فریضہ انجام دیتے رہے ، حضرت یحی (علیہ السلام) کے والد حضرت زکریا (علیہ السلام) ضعیف ہوچکے تھے ، آپ بھی اللہ کے عظیم المرتب نبی تھے اور اپنی جانشینی کے لیے اللہ سے مانگ کر بیٹا لیا تھا ، اللہ نے اسے بچپن میں ہی کمال درجے کا شعور عطا فرمایا اور آپ نے تبلیغ دین کا فریضہ انجام دینا شروع کردیا ، اس طرح آپ اپنے والد گرامی کے صحیح جانشین ثابت ہوئے ، تو فرمایا ہم نے اسے بچپن میں ہی علم و دانش عطا فرمایا ، جو کہ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی تھی ۔ (یحی (علیہ السلام) کی شفقت اور پاکیزگی) اللہ نے یحی (علیہ السلام) کو علم و دانش دیا اور ساتھ فرمایا (آیت) ” وحنانا من لدنا وزکوۃ “ ہم نے اپنی طرف سے انہیں شفقت اور پاکیزگی بھی عطا فرمائی ، اللہ نے یحی (علیہ السلام) میں کمال درجے کی رقت رکھی تھی ، مفسرین بیان کرتے ہیں کہ ہر وقت آپ کے آنسو جاری رہتے تھے ، آپ کثرت سے گریہ وزاری کرتے تھے بہرحال حنان شفقت ، رافت ، اور مہربانی کو کہتے ہیں ، اس کی مثالیں پرانے شعراء کے کلام میں بھی ملتی ہیں جیسے ۔ ابا منذر افنیت فاستبق بعضا حنانیک بعض الشراھون من بعض : اے ابوالمنذر ! تم نے تو سب کو فنا کردیا ہے ، بعض کو تو رہنے دو ، ہم تو تمہاری شفقت کے طلبگار ہیں ۔ الحنان اللہ تعالیٰ کا اسم پاک بھی ہے بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض جہنمی دوزخ میں یا حنان یا حنان پکاریں گے وہ ہزار سال تک شفقت کرنے والے خدا تعالیٰ کو پکارتے رہیں گے پھر اس کے بعد ان کو جواب ملیگا تو مایوس ہوجائیں گے کیونکہ یہ لوگ ابدی سزا کے مستحق ہوں گے اور رہائی کوئی صورت باقی نہیں ہوگی ، بہرحال حنان کا معنی شفقت اور رافت ہوتا ہے حنین شوق کو بھی کہتے ہیں ، ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یحی (علیہ السلام) کو آخر کا شوق بھی عطا فرمایا تھا ، اور آپ کے اندر رافت اور نرمی بھی پائی جاتی ہے تو فرمایا ہم نے اپنی طرف سے انہین شفقت عطا فرمائی ۔ زکوۃ کا معنی پاکیزگی ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت بھی یحی (علیہ السلام) کو عطا فرمائی تھی ، ابو داؤد شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے تم پر زکوۃ اس لیے فرض کی ہے کہ تمہارا باقی ماندہ مال پاک ہوجائے جب تک مال سے زکوۃ نہ نکالی جائے وہ ناپاک ہی رہتا ہے ، زکوۃ کو زکوۃ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ مال کو پاکیزہ بناتی ہے جس طرح ناپاک جسم یا ناپاک کپڑا دھوئے بغیر پاک نہیں ہوتا ، اسی طرح زکوۃ نکالے بغیر مال پاک نہیں ہوتا اسی طرح جب تک دیگر مالی حقوق ادا نہ کیے جائیں مال ناپاک رہتا ہے ، حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اگر مستجاب الدعوات بنانا چاہتے ہو تو خوراک کو پاک بناؤ پاکیزہ خوراک کھاؤ گے تو عبادت ریاضت اور نماز بھی قبول ہوگی ، ورنہ نہیں ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ پاکیزہ خوراک کھائے بغیر پاکیزہ خون پیدا نہیں ہوگا ، اور اگر خون ناپاک ہوگا ، تو اخلاق بھی ناپاک ہوں گے اور انسان کمال حاصل نہیں کرسکے گا ۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے یحی (علیہ السلام) کو کمال درجے کی پاکیزگی عطا فرمائی تھی ۔ (یحی (علیہ السلام) کا تقوی) فرمایا (آیت) ” وکان تقیا “۔ اور یحی (علیہ السلام) بڑے متقی تھے ، امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) تقوی کا معنی یوں کرتے (1) (الطاف القدس مترجم ص 93) (فیاض) ہیں محافظت برحدود شرع “ یعنی شریعت کے حدود کی حفاظت کرنا تقوی ہے ، اس کا معنی ڈرنا اور بچنا بھی ہے ، کفر ، شرک ، نفاق ، بدعقیدگی اور کبائر سے بچنا اور پھر درجہ بدرجہ مشکوک چیزوں سے پرہیز کرنے کا نام تقوی ہے ، سورة میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی سات صفات ذکر کی ہیں جن میں آخری صفت یہی ہے ۔ (آیت) ” والحفظون لحدود اللہ “ (آیت 112) وہ اللہ کی حدود کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ ان کو توڑتے ہیں ، سورة البقرہ میں فرمایا (آیت) ” تلک حدود اللہ فلا تعتدوھا “۔ (آیت ۔ 229) یہ اللہ کی حدیں ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو۔ “ (آیت) ” ومن یتعد حدود اللہ فاولئک ھم الظلمون “۔ (آیت۔ 229) جو اللہ کی حدود سے آگے نکلے گا ، وہ ظالموں میں شمار ہوگا بہرحال حدود اللہ حفاظت کرنے کا نام تقوی ہے ۔ تو فرمایا حضرت یحی (علیہ السلام) کمال درجے کے متقی تھے ۔ (والدین کے محسن) اللہ نے یحی (علیہ السلام) کی ایک یہ صفت بھی بیان فرمائی ہے (آیت) ” وبرا ابوالدیہ “۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے اور اگر ماں باپ بوڑھے ہوچکے ہیں تو زیادہ توجہ کے مستحق ہیں ، اگر والدین کفر یا شرک کی طرف راغب کریں تو پھر ان کی اطاعت ساقط ہوجاتی ہے البتہ فرمایا (آیت) ” وصاحبھما فی الدنیا معروفا “۔ (لقمان ، 15) کہ دنیا میں دستور کے مطابق انکے ساتھ ہمیشہ سلوک کرو ، اور اگر والدین مومن ہیں تو پھر ان کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرو اور کوئی ایسا کام نہ کرو جو ان کی اذیت کا باعث ہو ۔ انسانی حقوق میں اولین حق والدین کا ہے اور اس کے بعد قرابتداروں کا نمبر آتا ہے فرمایا (آیت) ” وات ذا القربی حقہ والمسکین وابن السبیل “۔ (بنی اسرائیل ، 26) قرابت داروں کے بعد مساکین اور مسافروں کے حقوق بھی ادا کرو بلکہ فرمایا (آیت) ” وات کل ذی حقہ “۔ ہر حقدار کو اس کا حق ادا کرو ، جب تک تمام حقوق ادا نہیں کرو گے ، تم میں کمال اخلاق پیدا نہیں ہوسکتا ، اور مخلوق کے حقوق سے پہلے اللہ کا حق بھی ہے ۔ (آیت) ” وقضی ربک الا تعبدوا الا ایاہ وبالوالدین احسانا “۔ (بنی اسرائیل ، 23) اللہ تعالیٰ خالق اور مالک ہے اس کا حق مقدم ہے اور یہ کہ اس کے سوا کسی کو عبادت نہ کرو ، جب وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی بجاآوری کرے گا ، یہ تمام خویباں حضرت یحی (علیہ السلام) میں اللہ تعالیٰ نے ڈال دی تھیں ۔ فرمایا (آیت) ” ولم یکن جبارا عصیا “۔ یحی (علیہ السلام) نہ تو سرکش تھے اور نہ نافرمان ، جبر کا معنی سرکشی کرنا ، ظلم کرنا یا کسی کو ناحق ستانا ہوتا ہے ، اکثر حکمران اور طاقتور لوگ جبار ہوتے ہیں ، فرعون ، نمرود اور ابوجہل وغیرہ اسی خصلت کے مالک تھے ، جبار خدا تعالیٰ کا نام بھی ہے اس کے دو معنی آتے ہیں ، پہلا معنی بڑائی اور کسی چیز کا مالک ہونا ہے حقیقت میں جبار تو خدا تعالیٰ ہے جو تمام بڑائیوں کا مالک ہے اور ہر چیز کا خالق اور مالک ہے ، جباری اسی کی ذات کے ساتھ لائق ہے ، عاجز مخلوق کے ساتھ جباریت مناسب نہیں ، جبر کا دوسرا معنی تلافی کرنا آتا ہے یعنی کسی کی شکستگی اور کمزور حالت کو درست کردینا کسی کی ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جوڑ دینا ، یہ صفات بھی اللہ تعالیٰ کی ہیں اور صحیح معنوں میں جبار کہلانے کا وہی حقدار ہے یحی (علیہ السلام) مخلوق ہیں اس لیے فرمایا کہ وہ جبار نہیں تھے اور نہ ہی نافرمان تھے بلکہ اللہ تعالیٰ اور اپنے والدین کے مکمل فرمانبردار تھے ۔ (یحی (علیہ السلام) کے لیے سلامتی) حضرت یحی (علیہ السلام) کے یہ اوصاف بیان کرنے کے بعد اللہ نے ان کو خوشخبری بھی سنائی (آیت) ” وسلم علیہ “ اور سلامتی ہے آپ پر (آیت) ” یوم ولد “ جس دن آپ پیدا ہوئے (آیت) ” ویوم یموت “ اور جس دن آپ دنیا سے رخصت ہوں گے (آیت) ” ویوم یبعث حیا “۔ اور جس دن آپکو دوبارہ اٹھایا جائے گا ، اللہ تعالیٰ نے تینوں مواقع پر یحی (علیہ السلام) کو آفات وبلیات سے محفوظ رکھا پیدائش کے وقت بھی ہر قسم کی آفات خصوصا دینی آفات سے سلامتی میں رکھا ، اور پھر موت کا وقت تو بڑا نازک ہوتا ہے ، ” اللہم انی اعوذبک عند الموت “۔ اے اللہ ! میں موت کے وقت تیرے ذات کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں ، اس وقت شیطان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ مرنے والا آدمی ایمان کے ساتھ رحضت نہ ہو شیطان انسان کو دبوچنے کی کوشش کرتا ہے اسی لیے حضور ﷺ نے اپنی امت کو یہ دعا سکھائی ہے تاکہ موت کے وقت شیطان کے شر سے محفوظ رہ سکیں اور پھر جب قیامت والے دن سب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے تو وہ بھی بڑا نازک موقع ہوگا ، ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوگی ہر کوئی اپنے بچائو کا خواہشمند ہوگا یحی (علیہ السلام) پر اس دن بھی سلامتی ہوگی کہ وہ اللہ کے برگزیدہ بندے اور نبی تھے ۔
Top