Aasan Quran - Al-Anfaal : 18
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
یہ سب کچھ تو اپنی جگہ، اس کے علاوہ یہ بات بھی تھی کہ اللہ کو کافروں کی ہر سازش کو کمزور کرنا تھا۔ (10)
10: یہ درحقیقت ایک سوال کا جواب ہے، سوال یہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تو اپنی قدرت سے دشمن کو براہ راست ہلاک کرسکتا تھا، پھر اس نے مسلمانوں کو کیوں استعمال کیا، اور کنکریاں آنحضرت صلی اللہ سلیہ وسلم کے دست مبارک سے کیوں پھنکوائیں ؟ جواب یہ دیا گیا ہے کہ اول تو اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ وہ تکوینی امور بھی کسی ظاہری سبب کے ذریعے انجام دلواتا ہے اور یہاں مسلمانوں کو اس لئے ذریعہ بنایا گیا کہ ان کو اجر وثواب حاصل ہو، اور دوسرے وہ کافروں کو بھی یہ دکھانا چاہتا تھا کہ جن سازشوں اور وسائل پر انہیں ناز ہے وہ سب ان لوگوں کے ہاتھوں خاک میں مل سکتے ہیں جنہیں تم کمزور سمجھتے رہے ہو۔
Top