Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Maryam : 83
اَلَمْ تَرَ اَنَّاۤ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ تَؤُزُّهُمْ اَزًّاۙ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اَنَّآ اَرْسَلْنَا
: بیشک ہم نے بھیجے
الشَّيٰطِيْنَ
: شیطان (جمع)
عَلَي
: پر
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
تَؤُزُّهُمْ
: اکساتے ہیں انہیں
اَزًّا
: خوب اکسانا
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بیشک ہم نے مسلط کیا ہے شیاطین کو کفر کرنے والوں پر وہ ابھارتے ہیں ان کو ابھارنا ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ نے کفر اور شرک کرنے والوں کا عقیدہ اور ان کی بیہودہ گفتگو کا رد فرمایا ، اس کے علاوہ اللہ نے ان کا انجام بھی بیان فرمایا ، اللہ نے واضح کیا کہ مشرکین اپنے معبودان کو باعث عزت سمجھتے تھے وہ ان کے مخالف بن جائیں گے اور ان کی عبادت سے انکار کردیں گے ، نیز مشرکین کو ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا ، اب اللہ نے مشرکین اور کفار کی گمراہی کے اسباب کا تذکرہ کیا ہے اور بتلا دیا ہے کہ جملہ اسباب ضلالت میں سے سب سے بڑا سبب انسانوں پر شیطان کا تسلط ہے ۔ (شیاطین کا تسلط) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” الم تر انا ارسلنا الشیطین علی الکفرین “۔ اے پیغمبر ! ﷺ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بیشک ہم نے کافروں پر شیطانوں کو مسلط کیا ہے ، ” ارسلنا “ کا عام فہم معنی تو بھیجنا ہوتا ہے تاہم اس مقام پر مسلط کرنا مراد ہے ، اور پھر شیطانوں کا کافروں پر یہ اثر ہوتا ہے (آیت) ” تؤزھم ازا “ کہ وہ انکو ابھارتے رہتے ہیں یعنی کافروں کو کفر اور شرک پر اکساتے رہتے ہیں ، وہ لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں اور لوگ کفر شرک ، بدعات اور معاصی کو اختیار کرنے لگتے ہیں ایسے افعال کا ذکر گزشتہ آیات میں ہوچکا ہے کہ لوگ ضد عناد اور تعصب کا شکار ہوجاتے ہیں اہل ایمان کو حقیر سمجھتے ہیں کمزوروں کی تذلیل کرتے ہیں قیامت کا انکار کرتے ہیں اور شرکیہ رسومات کو بڑے زور شور سے ادا کرتے ہیں اور اسے کار ثواب سمجھتے ہیں یہ سب کچھ شیطان کے اغواء کرنے سے ہوتا ہے اللہ کا ارشاد ہے (آیت) ” ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیص لہ شیطنا فھولہ قرین “۔ (الزخرف ، 26) ، جو شخص خدائے رحمان کی یاد سے روگردانی کرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ شیطان مقرر کردیتا ہے جو اس کا ساتھی بن کر گمراہ کرتا رہتا ہے لوگ زندگی کے آخری لمحات تک یہی سمجھتے ہیں کہ وہ بڑا اچھا اور کار ثواب کر رہے ہیں حالانکہ وہ غلط ہوتا ہے اور پھر مرنے کے بعد اس کا بڑا افسوس ہوگا اللہ کی یاد سے غفلت کا یہی نتیجہ ہوتا ہے ۔ ذکرالرحمان سے خدا تعالیٰ کی یاد اور اس کا کلام یعنی قرآن پاک دونوں مراد ہیں قرآن سے اعراض بھی شیطان کے تسلم کا ذریعہ بنتا ہے جب انسان اپنی فطرت کو ترک کرکے اللہ کی یاد اور اس کے کلام سے اعراض کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر شیطان کو مسلط کردیتا ہے گویا گمراہی کے اسباب میں سے شیطان کا اغوا سب سے بڑا سبب ہے ، اللہ تعالیٰ نے شیطان کے متعلق فرمایا ہے ۔ (آیت) ” انہ لکم عدومبین “۔ (البقرہ : 168) یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ، اور یہ خطرناک بھی ہے کیونکہ (آیت) ” انہ یرکم ھو وقبیلہ من حیث لا ترونھم “۔ (الاعرف 27) وہ اور اس کا سارا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھ رہا ہے جہاں سے تم اسے نہیں دیکھ سکتے ، وہ تمہاری نگاہوں سے چھپ کر تم پر حملہ آور ہو رہا ہے اور تمہیں کچھ خبر نہیں ، آدم (علیہ السلام) کو روئے زمین پر اتارنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ آدم ! (آیت) ” ان ھذا عدولک ولزوجک “۔ (طہ ، 117) شیطان تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے اس سے خبردار رہنا کہیں تمہیں جنت سے نہ نکلوا دیے ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں ” رب اقلیم استولی علیہ الشیطان “۔ بعض ملک ایسے ہوتے ہیں جن پر شیطان کا غلبہ ہوتا ہے ، ساری کی ساری قوم شیطان کے اغوا اور تسویل میں مبتلا ہوتی ہے ، اور سب اس کے کہنے میں آکر کفر ، شرک ، بدعات اور معاصی میں غرق ہوتے ہیں شیطان کے تسلط سے یہی مراد ہے اس کے ذریعہ وہ لوگوں کو غلط کاموں پر ابھارتا رہتا ہے ۔ (دیگر اسباب ضلالت) اسباب ضلالت میں سے انسان کا نفس امارہ بھی ایک بڑا سبب ہے جو انسان کو برائیوں کی طرف راغب کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کا یہ قول بھی نقل کیا ہے (آیت) ” وما ابریء نفسی ان النفس لامارۃ ، بالسوٓء “۔ (یوسف ، 53) میں اپنے نفس کو بری قرار نہیں دیتا کیونکہ نفس برائی کی طرف آمادہ کرتا ہے نفس آزادی چاہتا ہے مگر شریعت نے ان پر کنٹرول کرنے کے لیے مختلف احکام عائد کیے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ نفس امارہ کی بجائے انسان کی عقل وخرد اور وحی الہی غالب ہو تاکہ وہ نیکی کی طرف مائل ہو سکے اور برائی سے بچ سکے بزرگان دین اسی نفس کے متعلق فرماتے ہیں ، ” ان عدوک الذی بین جنبیک “۔ تمہارا ایک بڑا دشمن وہ ہے جو تمہارے پہلو میں بیٹھا ہے تو گویا نفس امارہ بھی انسان کے لیے گمراہی کے اسباب میں سے ہے اس کے علاوہ زیب وزینت کے سامان اور لہو ولعب کے ذرائع بھی اسباب ضلالت میں سے ہیں عام طور پر لوگوں کا رجحان نیکی طرف بہت کم ہوتا ہے ، مگر کھیل تماشے اور برائیوں کی طرف دوڑ کر جاتے ہیں ، بدعات بھی اسی قبیل سے ہیں جو انسان کے نفس کو خوش کرتے ہیں مگر حقیقت میں وہ گمراہی کی طرف جارہا ہوتا ہے ۔ مال و دولت بھی انسان کی گمراہی کا سبب بنتا ہے ، مالدار آدمی مغرور ہوجاتا ہے اور اس کے ہاتھ سے انصاف کا دامن چھوٹ جاتا ہے حکومت اور اقتدار بی آدمی کو گمراہی کردیتا ہے ، اقتدار کے نشے میں چور آدمی حق وناحق کی پہچان سے عاری ہوجاتا ہے اور پھر من مانی کرنے پر اترآتا ہے ، پھر ظلم وجور کا دوردورہ ہوتا ہے اور انسان خواہشات کے پیچھے لگ جاتا ہے آج دنیا میں دیکھ لیں بڑی بڑی سلطنتیں اپنی طاقت کی وجہ سے شدید ترین گمراہیوں میں مبتلا ہیں ہر حکومت کے ڈکٹیٹر اور عہدیدار اقتدار کی وجہ سے ہی بےراہروی کا شکار ہو کر گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرتے ہیں۔ بہرحال اسباب ضلالت میں سے شیطان کا اغواء سب سے بڑا سبب ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ اس آیت میں کرکے انسان کو اس سے بچنے کی تلقین کی ہے حقیقت یہ ہے کہ اس اغواء سے بچنے والے اللہ کے خاص بندے ہی ہوتے ہیں جو خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کے ذکر سے اعراض نہیں کرتے ، ایسے لوگوں پر شیطان کا تسلط قائم نہیں ہوتا ، ورنہ عالم لوگوں کا معاملہ یہ ہے (آیت) ” زین لھم الشیطن ما کانوا یعملون “۔ (الانعام ، 43) شیطان اس کے بدترین اعمال کو بھی مزین کر کے دکھاتا ہے ، ان کے فوائد بتلاتا ہے اور کہتا ہے کہ اسی میں تمہاری عزت ، وقار اور نیک نامی ہے انسان اس کے کہنے میں آجاتے ہیں اور پھر کھیل تماشے ، کفر ، شرک ، اور بدعات کی طرف مائل ہو کر شیطان کے پنجے میں جکڑے جاتے ہیں ۔ (سزا میں جلدی کی خواہش) بعض اوقات حضور ﷺ کی یہ خواہش ہوتی تھی کہ نافرمانوں کو جلدی سزا ملنی چاہئے کیونکہ جب تک ان کو موقع ملتا رہے گا وہ دوسروں کو بھی گمراہ کرتے رہیں گے ، ایسے لوگوں کے لے سزا کی خواہش کوئی بری بات نہیں بلکہ انصاف کے عین مطابق ہے مگر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا ” فلا تعجل علیھم “۔ آپ ان پر جلدی نہ کریں بلکہ برداشت کریں کیونکہ ہم نے بھی ان کے خلاف پروگرام بنا رکھا ہے (آیت) ” انما نعدلھم عدا “ بیشک ہم شمار کر رہے ہیں انکے لیے شمار کرنا ، مطلب یہ کہ ایسے نافرمانوں کی زندگی کے دن ہم گن رہے ہیں حتی کہ ان کے ایک ایک سانس کا حساب ہمارے پاس موجود ہے اس وقت ہم انہیں قانون امہال کے تحت مہلت دے رہے ہیں انکی ایک ایک حرکت کو جانتے ہیں ، جب ہماری مہلت پوری ہوجائے گی تو پھر ہم انکی رسی کو کھینچ لیں گے لہذا آپ جلدی نہ کریں اور صبر سے کام لیں ۔ (متقین کی عزت افزائی) اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے متقین اور مجرمین کے انجام کا ذکر کیا ہے کہ مرنے بعد جب دوبارہ اٹھیں گے تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائیگا پہلے متقیوں کا ذکر ہے (آیت) ” یوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا “۔ جس دن ہم متقیوں کو رحمان کی طرف اکٹھا کریں گے وفد کی صورت میں وفد (REPRESENTATIVE پریذینٹو) کسی قوم ، برداری یا حکومت کی طرف ہو ، قابل احترام سمجھا جاتا ہے ، وفد کے ارکان کسی خاص مقصد کیلے آتے ہیں لہذا ان کا خیر مقدم کرنے والے ان کی عزت افزائی کرتے ہیں ، ان کو اچھی جگہ اتارتے ہیں اور ان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اسی طرح متقین بھی اللہ کے پاس وفد کی حیثیت سے جائیں گے اور عزت واکرام پائیں گے صحیحین کی روایت میں آتا ہے کہ قیامت کے دن تین گروہ اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوں گے پہلا گروہ راغبین اور راہبین کا ہوگا ، یہ انبیاء اور مقربین کا گروہ ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی طرف رغبت رکھنے والے اور اس کے عذاب سے ڈرنے والے ہوں گے ، دوسرا گروہ سواروں کا ہوگا ایک ایک اونٹ پر ایک ایک ، دو دو ، تین تین ، آدمی سوار ہوں گے حتی کہ دس تک کا ذکر بھی آتا ہے پھر تیسرا گروہ ذیل لوگوں کا ہوگا جو پیدل چل کر آئیں گے یہ جہنم کی آگ کے سزاوار ہوں گے ۔ خود حضور ﷺ بھی بیرونی وفود کی بڑی تکریم کیا کرتے تھے آپ نے اپنے آخری وقت میں یہ نصیحت فرمائی کہ باہر سے آنے والے وفود کے ساتھ اسی طرح حسن سلوک کرنا جس طرح میں کرتا ہوں طبقات ابن سعد میں ہے کہ 9 ھ میں حضور ﷺ کی خدمت میں کم وبیش ڈیڑھ سو وفود آئے ان میں سے اکثر وبیشتر نے اسلام قبول کیا بعض ہدایات حاصل کیں اور بعض محض زیارت کے لیے آئے قطع نظر اس کے کی کسی کا عقیدہ کیا ہے حضور ﷺ عرب کے مختلف گوشوں سے آنے والے وفود کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے اور حتی المقدور انکی خدمت تواضع کرتے ، قبیلہ ثقیف کے مشرکین کا ایک وفد حاضر ہوا تو آپ نے حکم دیا کہ ان کا خیمہ مسجدہ کے صحن میں لگا دیا جائے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا ، حضور ﷺ یہ تو ناپاک لوگ ہیں ان کا مسجد میں داخلہ کیسے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا (1) ” انجاس علی انفسھم “ ان کی نجاست ان کے نفسوں میں بھری ہوئی ہے یہ زمین پر تو نہیں گرتی کہ مسجد ناپاک ہوتی ہو ان کو مسجد میں ٹھہرانے میں یہ مصلحت تھی کہ لوگ یہاں رہ کر ہمارے حالات کو اچھی طرح جان لیں گے اور ان کو ہماری نماز کا طریقہ بھی معلوم ہوجائے گا اور پھر اس کے ظاہری فوائد سے بھی آگاہ ہوں گے لہذا ان کو مسجد میں ٹھہرانا ہی بہتر ہے ، آپ کے حسن سلوک کا یہ حال تھا کہ ایک دفعہ مسیلمہ کذاب کا وفد بھی آیا تو حضور ﷺ نے ان لوگوں سے کوئی بدسلوکی نہیں کی بلکہ ان کے سوالات کے جوابات خندہ پیشانی سے دے بہرحال فرمایا کہ متقین حشر کے میدان میں وفد کی شکل میں نہایت عزت واحترام کے ساتھ جائیں گے ۔ (شفاعت سے محروم مجرمین) اس کے برخلاف نافرمانوں کے متعلق فرمایا (آیت) ” ونسوق المجرمین الی جھنم وردا “۔ اور ہم مجرم لوگوں کو جہنم کی طرف پیاسے جانوروں کی طرح چلائیں گے ، جب جانور کئی دن سے پیاسے ہوں تو پھر انہیں ہانک کر جلدی جلدی پانی کے گھاٹ کی طرف لے جایا جاتا ہے مجرمین کو بھی سی طرح ہانک کر میدان حشر میں لایا جائے گا پھر حساب کتاب کی منزل آئیگی اور ان کا آخری ٹھکانا جہنم ہی ہوگا ، ایسے مجرموں کے متعلق فرمایا (آیت) ” لایملکون الشفاعۃ “ یہ کسی قسم کی شفاعت کے مالک نہیں ہوں گے کیونکہ کافر ، مشرک اور منافق کی کوئی بھی سفارش کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے حصے میں آئیگی ” من لایشرک باللہ شیئا “ جو اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے یعنی جس کا ایمان صحیح اور عقیدہ پاک ہے بدعقیدہ کو شفاعت حاصل نہیں ہوگی اللہ تعالیٰ نے شفاعت کا مرجع دو چیزوں کو قرار دیا ہے ایک یہ کہ اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کی شفارش نہیں ہوگی اور دوسری یہ کہ سفارش انہی کے حق میں ہوگی جن کو بات اللہ کو پسند ہوگی ، ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ایمان والی بات ہی پسند ہوگی ، ایمان لاؤ گے تو اللہ راضی ہوگا اور اگر نافرمانی کرو گے تو ناراض ہوگا ، نہ تو کسی بدعقیدہ آدمی کی بات کو اللہ پسند کرے گا اور نہ ان کے حق میں سفارش قبول کرے گا ، یہ بات اٹل ہے کہ اللہ مرضی اور اس کے اختیار سے ہی سفارش ہوگی (آیت) ” قل اللہ الشفاعۃ جمیعا “۔ (الزمر ، 44) شفاعت کا سارا اختیار اللہ کے پاس ہے نبی ، ملائکہ اور اس کے مقربین بھی اس کی اجازت کے بغیر سفارش نہیں کریں گے کیونکہ اللہ کا واضح فرمان ہے (آیت) ” من ذا الذی یشفع عندہ الا باذنہ “ ۔ کون ہے اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ؟ مگر یہودونصاری اور گلمہ گو پیرپرست جبری سفارش کا عقیدہ رکھتے ہیں رافضیوں کا عقیدہ ہے کہ امام حسین ؓ کا ماتم کرلینے سے ہی جنت کے حقدار ہوجائیں گے ، باقی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ، پیرپرست لوگ بیعت کرلینے اور عرس میں شریک ہوجانے کو ہی ذریعہ نجات سمجھتے ہیں ، مگر اس قسم کی جبری سفارش کا اسلام میں کوئی مقام نہیں ہے ۔ (شفاعت کے حقدار) فرمایا مجرم تو شفاعت کے مستحق نہیں ہوں گے (آیت) ” الا من اتخذ عندالرحمن عھدا “۔ البتہ سفارش کا حقدار وہ ہوگا جس نے خدائے رحمان کے پاس عہد قائم کرلیا جو شخص توحید و رسالت کے عقیدے پر پختہ یقین رکھے گا خدا تعالیٰ اس کو ضرور جنت میں پہنچائے گا یہی اس کا عہد ہے اسی کے حق میں سفارش ہوگی اور وہ نجات پائے گا ، امام رازی (رح) نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے حوالے سے عہد نامے والی روایت نقل کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا شخص ہے جو ہر روز صبح شام خدا تعالیٰ کے ساتھ اس قسم کا عہد کرے ۔ ” اللھم انی اعھد الیک فی ھذہ الحیوۃ الدنیا انی اشھد ان لا الہ الا انت وحدک لا شریک لک وان محمدا عبدک ورسولک فلا تکلنی الی نفسی فانک ان تکلنی الی نفسی طرفۃ عین تقربنی من الشر وتباعدنی من الخیر وانی لا اثق الا برحمتک فاجعل لی عندک عھدا توفینیہ یوم القیمۃ انک لا تخلف المیعاد “۔ (قرطبی ص 154 ج 11) ترجمہ : اللہ میں اس دنیا کی زندگی میں تجھ سے اس بات کا عہد کرتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں پس تو مجھے میرے نفس کے سپرد نہ فرما کیونکہ اگر تو مجھے میرے نفس کے سپرد کر دے گا تو مجھے برائی سے قریب کردے گا اور مجھے بھلائی سے دور کر دے گا ، مجھے بس تیری لیے اپنے ہاں (بخشش اور رحمت) کا عہد فرما اور اس کو قیامت کے دن پورا فرما یقینا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ یہ عہد کرتا ہے تو اس کو لکھ کر عرش کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے پھر قیامت والے دن اعلان ہوگا کہ جن کا عہد خدائے رحمان کے پاس موجود ہے وہ سامنے آجائیں ایسے ہی لوگوں کے حق میں سفارش مفید ہوگی اور مجرموں کے لیے کوئی سفارش نہیں ہوگی ان کو پیاسے جانوروں کی طرح ہانک کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا اس کے برخلاف اہل ایمان کو عزت کے ساتھ وفد کی صورت میں خدا کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا اور آخر کار وہ اس کی رحمت کے مقام جنت میں پہنچ جائیں گے ۔
Top