Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ
: اور
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
اتَّخَذَ
: بنا لیا
اللہُ
: اللہ
وَلَدًا
: بیٹا
سُبْحَانَهٗ
: وہ پاک ہے
بَلْ
: بلکہ
لَهٗ
: اسی کے لیے
مَا
: جو
فِي
: میں
السَّمَاوَاتِ
: آسمانوں
وَ الْاَرْضِ
: اور زمین
كُلٌّ
: سب
لَهٗ
: اسی کے
قَانِتُوْنَ
: زیر فرمان
اور کہا ان لوگوں نے کہ اللہ نے بیٹا بنا لیا ، پاک ہے اس کی ذات بلکہ اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کی اطاعت کرنے والے ہیں ۔
(اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے) اہل کتاب کے غلط عقائد کی بحث مسلسل چلی آرہی ہے ان آیات میں ان کی ایک اور بدعقیدگی کا بیان ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے (آیت) ” قالوا اتخذ اللہ ولدا “۔ اس غلط عقیدے میں یہ تینوں گروہ شامل ہیں یعنی یہود ، نصاری اور مشرکین ” قالوا “ کی ضمیر ان تینوں کی طرف لوٹتی ہے ، سورة توبہ میں موجود ہے کہ یہودیوں کے ایک فرقہ نے حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا بنایا ہے ، (آیت) ” وقالت الیھود عزیر ابن اللہ “۔ اگرچہ تمام یہود کا یہ عقیدہ نہیں ہے ، تاہم ایک گروہ ایسا ہے جو اہل کتاب میں شامل ہے مگر عقیدہ یہ رکھتا ہے اسی طرح نصاری کا عقیدہ تو واضح ہے کہ یہ کھل کر کہتے ہیں ” المسیح بن اللہ “۔ یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں ، قرآن پاک نے یہ بات تصریح کے ساتھ بیان کی ہے کسی مخلوق کو خدا کو بیٹا بنانا اتنا قبیح فعل ہے کہ اللہ تعالیٰ ناراض ہوجائے ، اس کے حکم سے زمین وآسمان پھٹ جائے اور خدا تعالیٰ کا قہر نازل ہوجائے ، اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی بات منسوب کرنا بڑی بیہودہ بات ہے مشرکین عرب کے متعلق تصریح موجود ہے کہ وہ فرشتوں کو خدا تعالیٰ کی بیٹیاں کہتے تھے (آیت) ” وجعلوا الملئکۃ الذین ھم عبدالرحمن اناثا “۔ اس باطل عقیدے کے رد میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” سبحنہ “ اللہ کی ذات پاک ہے مبرا اور منزہ ہے ، بیٹے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا دو وجوہ سے معیوب ہے اگر بیٹا غیر جنس کا ہو تو یہ انسان کے لیے عیب ہے اور اگر ہم جنس ہو تو یہ اللہ تعالیٰ کے لیے عیب ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، فرونیت اور یگانگت کے خلاف ہے ۔ مخلوق کے لیے اولاد کا ہونا اس لیے معیوب نہیں کہ مخلوق عاجز ہے اسے اولاد کی ضرورت ہے ، خاص طور پر انسان اولاد کے بڑے مشتاق ہوتے ہیں اولاد کی عدم موجودگی میں انہیں سلسلہ نسب منقطع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ، اس کے علاوہ وہ آخری عمر میں خدمت سے محروم ہوتے ہیں ، برخلاف اس کے اللہ تعالیٰ تو ” احد “ ہے ، اس کی صفت تو غنی ہے ، وہ ” صمد “ ہے وہ ہر ایسی چیز سے بےنیاز ہے لہذا اس کی طرف اولاد کی نسبت کرنا بہت بری بات ہے ۔ یہ حقیقت بھی قابل غور ہے کہ اولاد کی پیدائش اس کے باپ کے مادہ سے ہوتی ہے جو اس کے جسم سے الگ ہو کر رحم مادر میں منتقل ہوتا ہے اور پھر وہ بچے کی صورت میں ماں کے جسم سے علیحدہ ہوتا ہے تو اس قسم کی تولید کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا بہت قبیح حرکت ہے کیونکہ اللہ جل شانہ ہر ایسی چیز سے منزہ ہے ” سبحنہ “ سے یہی مراد ہے ۔ (تشبیہ اور شرک) جب انسان کے عقیدے میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی معرفت میں نقصان آتا ہے تو اس کے نتیجے میں یا تو تشبیہ آتی ہے یا شرک پیدا ہوتا ہے تشبیہ مراد یہ ہے کہ مخلوق کی صفت اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کی جائے جیسے اولاد والد ہونا مخلوق کی صفت ہے اگر یہی صفت اللہ تعالیٰ میں ثابت کی جائے تو یہ تشبیہ کا ارتکاب ہوگا ، اور اگر اللہ تعالیٰ کی صفت مختصہ کو مخلوق میں ثابت کیا جائے تو شرک ہوجائے گا مثلا قادر مطلق علیم کل اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ، اور اگر یہ صفت کسی مخلوق میں مانی جائے تو شرک ہوگا ” سبحنہ “ کا لفظ اللہ تعالیٰ کی اس پاکیزگی پر دلالت کرتا ہے ۔ (سبحنہ کا معنی) صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے حضور ﷺ سے ” سبحنہ “ کا مطلب پوچھا تو آپ نے فرمایا (1) (تفسیر عزیزی فارسی ص 422 پارہ 1 ، درمنثور ص 110 ، ج 1) ” تنزیہ اللہ من کل سوئ “۔ ہر قسم کی برائی اور عیب سے پاکیزگی کسی نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے دریافت کیا کہ حضرت اللہ اکبر “۔ کا معنی تو ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی سب سے بڑا ہے ” لا اللہ الا اللہ “۔ کا مطلب بھی سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ” الحمد للہ “ کا معنی یہ ہے کہ سب حمد وثنا اور تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے حضرت سبحنہ کا مطلب آپ سمجھا دیں ، آپ نے جواب دیا یہ کون سی مشکل بات ہے ۔ ” سبحن اللہ “ ایک ایسا کلمہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کے لیے منتخب فرمایا ہے اور فرشتوں کو بھی حکم دیا ہے کہ اس کلمے کے ساتھ میری تعریف کیا کرو ، الغرض ، یہ چاروں کلمات یعنی ” اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ “۔ الحمد للہ اور سبحن اللہ “ ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کے لیے مقرر فرمائے ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے تمام تعریفیں اسی ذات کے لیے ہیں ۔ (مالک اور مملوک) فرمایا اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ (آیت) ” بل لہ ما فی السموت والارض “۔ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے ، یعنی یہ تمام چیزیں مملوک ہیں اور اللہ جل شانہ ان کا مالک ہے گویا اللہ تعالیٰ اور انسان میں باپ اور بیٹے کی نسبت نہیں ہے بلکہ مالک اور مملوک کی نسبت ہے اور پھر مالک بھی ایسا ہے جسے ہر قسم کا اختیار حاصرحمۃ اللہ علیہ ہے اور اس کے حکم کو کوئی ٹال نہیں سکتا (آیت) ” کل لہ قانتون “۔ سب اسی کی اطاعت کرنے والے ہیں اس کے تکوینی حکم کی خلاف ورزی کی کسی میں مجال نہیں وہ کسی کو بیمار کر دے ، بیمار کو تندرست کر دے کسی پر موت طاری کر دے ، اس کے حکم کو کوئی ٹال نہیں سکتا کائنات کی ہر چیز کو اس کی فرمانبرداری کرنا ہوگی ، ہاں شریعت کے احکام ایسے ہیں جسے انسان ٹال سکتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے نماز پڑھو ، زکوۃ ادا کرو ، جہاد کرو ، انسان ان احکام پر عملدر آمد میں کوتاہی کرسکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کے تکوینی حکم کے سامنے سب کو سرتسلیم خم کرنا پڑے گا جب موت کے فرشتے آجاتے ہیں تو پھر کون ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکم کو ٹال سکے ، خود مرنے والا اور اس کے سارے حمایتی دیکھتے ، رہ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا تکوینی حکم پورا ہوجاتا ہے ، گویا یہاں پر اللہ تعالیٰ کی دو صفات کا ذکر ہوا ، اول یہ کہ وہ ہر چیز کا مالک ہے اور دوسری یہ کہ وہ ہر چیز کا متصرف بھی ہے جو چاہے کرے اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی ۔ (صفت ابداع) اس مقام پر اللہ تعالیٰ کی تیسری صفت ابداع کا ذکر بھی ہے فرمایا (آیت) ” بدیع السموت والارض “۔ وہ آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا ہے ، ابداع اس تخلیق کو کہتے ہیں جس کا پہلے نمونہ موجود نہ ہو کہ جسے دیکھ کر کوئی چیز تیار کی جاسکے ، اور پھر موجد بھی ایسا ہے کہ (آیت) ” واذا قضی امرا “۔ جب کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرتا ہے (آیت) ” فانما یقول لہ کن “۔ تو وہ کہتا ہے ہوجا (آیت) ” فیکون “ پس وہ ہوجاتی ہے ، یہ کن ایسا لفظ ہے جس میں سرعت اور تیزی کا حکم پایا جاتا ہے یعنی جب اللہ تعالیٰ کن فرماتے ہیں تو کسی چیز کے معرض وجود میں آنے کے لیے نہ کسی مادے کی ضرورت پڑتی ہے نہ ڈیزائن مطلوب ہوتا ہے اور نہ کسی کاریگر یا مددگار کی مدد درکار ہوتی ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ کا حکم صادر ہوتے ہی کام ہوجاتا ہے ، دراصل یہ کن کا لفظ بھی محض تعبیر کے لیے ہے ورنہ اس کی بھی ضرورت نہیں جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کا ارادہ فرما لیتے ہیں کہ کون سی چیز کس سطح پر مطلوب ہے تو وہ فورا ہوجاتی ہے ۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف غلط نسبت) اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت کرنا سخت بےادبی اور گستاخی ہے یہ بےمحل اور فضول بات ہے ، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک اور منزہ ہے اس کی چار صفات کا بیان بھی ہوگیا ، حدیث میں شریف میں آتا ہے ۔ (1) بخاری 744 ج 2) کہ اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں ” کذبنی ابن ادم ولم یکن لہ ذلک “۔ انسان مجھ کو جھٹلاتا ہے حالانکہ اس کے لیے یہ بات مناسب نہیں اور انسان مجھ کو گالی دیتا ہے ، حالانکہ یہ بھی اس کے مناسب حال نہیں پھر فرمایا کہ ” فاما تکذیبہ ایای “۔ اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ ” لن یعیدنی کما بدانی “۔ انسان کہتا ہے کہ مجھے دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا جس طرح کہ پہلی مرتبہ کیا یعنی انسان قیامت کا منکر ہے یہ اللہ تعالیٰ کو جھٹلانے کے مترادف ہے ، اور گالی اس لحاظ سے دیتا ہے کہ ہو میری طرف اولاد کی نسبت کرتا ہے حالانکہ نہ میری بیوی ہے اور نہ اولاد ہے اور نہ ہی مجھے ان کی ضرورت ہے جب کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے تو وہ گویا اللہ تعالیٰ کو گالی دیتا ہے ، نعوذ باللہ من ذلک ۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی حقیقی بیٹا نہیں ہے اگر ایسا ہو تو وہ خدا کا جز ہوگا اگر خدا تعالیٰ کا جز مانا جائے گا تو اللہ تعالیٰ خود بھی حادث ہوگا ، بسیط نہیں رہے گا ، اسی طرح مجازا بھی کسی کو خدا کا بیٹا نہیں کہہ سکتے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ کا اس قدر قرب حاصل کرلے کہ بیٹے کی طرح ہوجائے ، بیٹا چونکہ متصرف ہوتا ہے ، وہ باپ کی مرضی کے خلاف بھی کوئی کام کرسکتا ہے بعض اوقات باپ کو مجبورا بیٹے کی بات ماننا پڑتی ہے مگر اللہ تعالیٰ کی صفت تو یہ ہے (آیت) ” کل لہ قانتون “۔ سب کے سب اس کے مطیع ہیں اس پر کوئی بھی تصرف نہیں کرسکتا ، لہذا یہ بات بھی غلط ہے کہ کسی کو مقرب الہی ہونے کی بناء پر خدا تعالیٰ کا بیٹا تسلیم کرلیا جائے جیسا کہ عیسائیوں میں یہ چیز پائی جاتی ہے ۔ (اللہ تعالیٰ سے کلام کی خواہش) ایک اور غلط بات جو بعض لوگ کرتے ہیں وہ یہ ہے (آیت) ” وقال الذین لا یعلمون “ علم سے عاری ، جاہل لوگ کہتے ہیں (آیت) ” لولا یکلمنا اللہ “ اللہ تعالیٰ ہم سے براہ راست کلام کیوں نہیں کرتا ، (آیت) ” اوتاتینا ایۃ “۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی جس کی بنا پر ہم اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کی کتاب کی تصدیق کرسکیں مفسرین کرام بیان کرتے ہیں (2) (تفسیر ابن کثیر ص 161 ج 1 ، درمنثور ص 110 ج 1) کہ مشرکین میں سے ایک شخص رافع بن حریملہ حضور ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا آپ دعوی کرتے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو آپ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے براہ راست کلام کرے ، یا وہ کوئی خاص نشانی ہمارے پاس بھیجے ، جسے دیکھ کر ہم تصدیق کریں ، فرمایا بیوقوفی اور حماقت کا سوال ہے ، (آیت) ” کذلک قال الذین من قبلھم مثل قولھم “۔ اس طرح کی باتیں تو ان سے پہلے لوگوں نے بھی کی تھیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، بلکہ پرانا بیہودہ سوال ہے آج کے دور کے کافر مشرک اور جاہل لوگ اس قسم کی باتیں کرتے ہیں کہ فلاں نشانی ہونی چاہئے یا اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ کلام کیوں نہیں کرتا ، فرمایا (آیت) ” تشابھت قلوبھم “۔ اس قماش کے تمام اگلے پچھلے لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں اسی لیے تو وہ اس قسم کی باتیں کرتے ہیں اور لایعنی سوال پیش کرتے ہیں ۔ (حضور ﷺ کے معجزات) اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ لوگ کون سی نشانی طلب کرتے ہیں حالانکہ (آیت) ” قد بینا الایت لقوم یوقنون “۔ ہم نے تو یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے بیشمار نشانیاں یا معجزات دکھا دے ہیں ، کسی ایک آدھ نشانی کی بات نہیں ، اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے دست مبارک پر تقریبا تین ہزار معجزات ظاہر فرمائے ، اور یہ سارے ان لوگوں کے سامنے ہیں کیا شق القمر کا معجزہ کوئی ڈھکی چھپی بات ہے کیا ان لوگوں نے کھجور کے خشک تنے کو روتے ہوئے نہیں دیکھا آپ کی انگلیوں سے پانی کی نہریں جاری ہوجانا کس کے علم میں نہیں یہ سب کچھ ان لوگوں کے سامنے ہے مگر یہ نشانیاں ان لوگوں کو نظر آتی ہیں ، جو یقین رکھتے ہیں اور جن کے دل میں ایمان کی دولت موجود ہے وہ سمجھ چکے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے سچے نبی ہیں اور جن کے دل میں عناد ہے اس قسم کی بےمعنی باتیں وہی کرتے ہیں البتہ نبی کے دل میں تکلیف ہوگی غم لاحق ہوگا ، کہ اتنی واضح نشانیاں موجود ہونے کے باوجود یہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہیں یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے براہ راست باتیں کرکے فرشتوں کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا اپنے آپ کو انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے برابر سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے بات کرے ، یہ سب ناجائز مطالبات ہیں ۔ (حضور ﷺ کیلے تسلی) جب کوئی شخص تمام تر نشانیاں دیکھنے کے باوجود ایمان نہ لائے تو یقینا دل میں افسوس پیدا ہوگا ، حضور ﷺ کے ساتھ یہی معاملہ تھا ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا (آیت) ” انا ارسلنک بالحق بشیرا ونذیرا “۔ اے پیغمبر ﷺ ہم نے آپ کو حق کے ساتھ نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے آپ اپنی امت کے لیے بشیر اور نذیر ہیں یعنی آپ اہل ایمان کو جنت کی خوشخبری سناتے ہیں اور منکرین کو دوزخ کی وعید بھی سناتے ہیں جو لوگ آپ کا انکار کرتے ہیں وہ لازما اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئیں گے آپ ان کی حرکات پر غمگین نہ ہوں ، اور نہ ہی ان کے دوزخ میں جانے پر کوئی قلق محسوس کریں کیونکہ (آیت) ” ولا تسئل عن اصحب الجحیم “۔ آپ سے دوزخیوں کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا کہ یہ لوگ جہنم میں کیوں گئے ، بلکہ الٹا ان سے سوال ہوگا ، (آیت) ” ما سلککم فی سقر “۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا تمہاری جہنم رسید ہونے کی کیا وجہ تھی پھر وہ خود ہی اس کا جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے مسکین سے ہمدردی نہیں کرتے تھے فضولیات میں لگے رہتے تھے اور روز قیامت کی تکذیب کرتے تھے ، لہذا آپ ان کی حرکات سے دل برداشتہ نہ ہوں (آیت) ” انما علیک البلغ “۔ آپ کا کام صرف سمجھانا ہے باقی ان سے ہم خود نپٹ لیں گے ۔
Top