Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 19
اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ١ۚ یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ١ؕ وَ اللّٰهُ مُحِیْطٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
أَوْ کَصَيِّبٍ
: یا جیسے بارش ہو
مِنَ السَّمَاءِ
: آسمان سے
فِيهِ
: اس میں
ظُلُمَاتٌ
: اندھیرے ہوں
وَرَعْدٌ
: اور گرج
وَبَرْقٌ
: اور بجلی
يَجْعَلُونَ
: وہ ٹھونس لیتے ہیں
أَصَابِعَهُمْ
: اپنی انگلیاں
فِي آذَانِهِمْ
: اپنے کانوں میں
مِنَ الصَّوَاعِقِ
: کڑک کے سبب
حَذَرَ الْمَوْتِ
: موت کے ڈر سے
وَاللَّهُ
: اور اللہ
مُحِيطٌ
: گھیرے ہوئے ہے
بِالْکَافِرِينَ
: کافروں کو
یا ان کی مثال آسمان کی طرف سے اترنے والی اس بارش کی ہے ۔ جس میں تاریکیاں ، گرج اور بجلی کی چمک ہے۔ یہ اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالتے ہیں۔ بادل کی کڑک سے موت کے ڈر سے۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے
گزشتہ سے پیوستہ : اللہ تعالیٰ نے منافقین کی برائی میں دو مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ پہلی مثال گزشتہ درس میں گزرچکی ہے کہ منافقوں کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے جنگل میں آگ جلائی ہو۔ اور جب اس نے اردگرد کو روشن کردیا ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی روشنی کو لے گیا۔ اور آگ کو بجھا دیا۔ منافقین کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ کسی چیز کو نہیں دیکھتے وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں پس وہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ یہ پہلی قسم کے وہ منافق ہیں جو اپنے نفاق میں پختہ ہیں اور جہل مرکب میں مبتلا ہیں ان کی اصلاح کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ کیونکہ وہ غلط بات کو صحیح سمجھ رہے ہیں۔ ایسے لوگ محض چال بازی اور فریب کاری کی بنا پر کلمہ اسلام پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان لے آئے ہیں حالانکہ ان کے اندر ایمان کا شائبہ تک نہیں۔ منافقوں کی دوسری مثال : دوسری مثال اللہ تعالیٰ نے ان منافقین کی بیان ہے جن کا کفر راسخ نہیں ہے۔ جبکہ وہ لوگ متردد ہیں ان کا رجحان کبھی اسلام کی طرف ہوتا ہے اور کبھی باطل عقیدے کی طرف تو ایسے لوگوں کی تشبیہ اللہ تعالیٰ نے بارش کے ساتھ دی ہے۔ جس طرح بارش کے نتیجے میں بہت سی چیزیں پید اہوتی ہیں۔ اسی طرح ظہور اسلام کے ساتھ منافقین کے لئے بھی کئی ایک چیزیں پیدا ہوئی ہیں۔ تو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر فرمایا ہے۔ اور ان متردد قسم کے لوگوں کے متعلق فرمایا کہ انکی طرف سے بالکل مایوسی نہیں ہے۔ بلکہ ہو سکتا ہے کہ کسی وقت ان کے ذہن میں صحیح چیز آجائے۔ اور یہ نفاق سے باز آجائیں۔ اعتقادی اور عملی منافق : حدیث پاک میں آتا ہے (1 ۔ ج 2 ص 369) کہ اعتقادی منافق کفر ہی کی ایک قبیل سے ہے۔ بلکہ کفار میں سے بھی بدترین قسم کا کافر ہے۔ منافق کی ایک اور قسم عملی منافق ہے۔ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ دل میں نو ر ایمان موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، پیغمبر (علیہ السلام) کی رسالت اور قیامت پر ایمان ہے۔ مگر ظاہر اور باطن میں مطابقت نہیں پائی جاتی ۔ حضور ﷺ نے عملی منافق کی بہت سی نشانیاں بتائی ہیں (2 ۔ بخاری ج 1 ص 10) مثلا اذا اوتمن خان جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے ۔ “ اذا خاصم فجر ” جب کسی سے جھگڑا کرتا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آتا ہے۔ اور “ اذا وعدا خلف ” جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے۔ ایسا شخص اعتقادی نہیں بلکہ عملی منافق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے عاید کردہ فرائض نماز ، روزہ وغیرہ کو فرض سمجھتے ہوئے انہیں بجا نہیں لاتا ۔ ایسے عملی منافقوں سے دنیا بھری پڑی ہے۔ دل کی چار قسمیں : مسند احمد کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے (3 ۔ مسند احمد ج 3 ص 17) “ القلوب اربعۃ ” یعنی دل چار قسم کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم کے متعلق فرمایا “ قلب اجرد ” ایسا دل جو صاف و شفاف ہو۔ فرمایا اس کی مثال روشن چراغ جیسی ہے۔ جس میں کسی قسم کی کوئی خرابی نہ ہو۔ دوسرا دل اغلف ہے۔ جو غلاف میں بند کردیا گیا ہو اور پھر اوپر سے دھاگے کے ساتھ باندھ دیا گیا ہو۔ فرمایا تیسری قسم کا دل معکوس ہے یعنی اوندھا ہے۔ اس کا سر نیچے اور پیندا اوپر ہے اور چوتھی قسم کا دل مصفح ہے۔ یعنی دو پہلو والا دل۔ پہلی قسم کے دل کے متعلق فرمایا کہ صاف و شفاف دل مومن کا دل ہے۔ جس میں نور ایمان بالکل صاف اور واضح ہے۔ اس میں کوئی خرابی یا کسی قسم کی ملاوٹ نہیں ہوتی۔ غلاف میں بند دل کے متعلق فرمایا۔ یہ کافر کا دل ہے امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس کی مثال ایسی ہے ۔ جیسے کسی پرندے کو ایسے پنجرے میں بند کردیا گیا ہو ، جس میں کوئی سوراخ نہ ہو۔ ایسا دل کافر ، مشرک یا دہریے کا ہوتا ہے۔ جس میں باہر دیکھنے کے لئے سوئی کے برابر بھی سوراخ نہ ہو۔ کہ وہ اپنے خول سے باہر حق کی بات کو دیکھ سکے۔ فرمایا اوندھا دل منافق کا دل ہے۔ جس نے ایمان کو پہچان تو لیا ہے مگر قبول نہیں کیا۔ محض اپنے بچاؤ کی خاطر کوئی فریب کاری کی ہے۔ مگر ہے پکا منافق ۔ رہا پہلودار دل ، تو وہ ایسا ہے جس میں ایمان بھی ہے اور نفاق بھی یہ عملی منافق ہے۔ جسے کسی حد تک یقین بھی ہوتا ہے اور کبھی مردد بھی ہوتا ہے۔ ایمان اور نفاق کی مثال : حضور ﷺ نے فرمایا (1 ۔ مسند احمد ج 1 ص 17 ، تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 56) ایمان کی مثال “ کمثل البقلۃ یعدھا لماء الطیب ” اس پودے کی ہے جسے پاکیزہ پانی سیراب کرتا ہو۔ پودے کا بیج اچھا ہو ، اس کی آبیاری بھی صاف پانی سے ہو۔ تو ظاہر ہے کہ اس کی نشونما بھی اچھی ہوگی نیز فرمایا کہ منافق کی مثال انسانی جسم میں پیدا ہونے والے پھوڑے کی سی ہے۔ ایک طرف سے پیپ آتی ہے تو دوسری طرف سے خون کا دورہ ہوتا ہے۔ گویا پھوڑے کی غذا خون اور پیپ ہوتی ہے۔ ان میں سے جس چیز کا غلبہ ہوگیا تو مریض ہلاک ہوجائے گا۔ اور اگر خون غالب آگیا۔ تو صحت یابی ہوجائے گی۔ منافق میں دونوں قسم کے مادے پائے جاتے ہیں۔ قلب کی چھ حالتیں : دل کے حالات بہت مختلف ہوتے یہ کبھی یکساں نہیں ہوتے۔ حضرت ابوبکر وراق (رح) بڑے پائے کے بزرگ ہوئے ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں (2 ۔ ) کہ قلب پر چھ قسم کی حالت وارد ہوتی ہیں۔ یعنی حیات اور موت ، صحت اور بیماری ، بیداری اور نیند ، فرماتے ہیں کہ قلب کی حیات ہدایت کی مرہون منت ہے۔ اگر ہدایت نصیب ہوگئی ہے تو سمجھ لیں کہ دل زندہ ہے اور قلب کی موت گمراہی سے واقع ہوتی ہے۔ فرمایا “ موتہ الضللۃ ” دل کی موت کا سبب گمراہی ہے۔ کسی قسم کی گمراہی دل میں پیدا ہوجائے۔ سمجھ لیں کہ دل مردہ ہوگیا ، اس میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہیں رہی۔ قلب کی صحت طہارت اور صفائی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اور طہارت کا حصول ایمان اور توحید کی بدولت ہے کہ ایمان کے بغیر طہارت نصیب نہیں ہوسکتی۔ اس کے برخلاف قلب میں بیماری ، کدورت گندے تعلقات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ قرآن پاک میں موجود ہے۔ “ یوم لاینفع مال ولا بنون (88) الا من الی اللہ بقلب سلیم ” اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قول نقل کیا ہے۔ انہوں نے قیامت کے تذکرہ میں فرمایا۔ ان دن نہ مال کسی کام آئے گا۔ اور نہ اولاد مفید ہوگی۔ ہاں ! جو قلب سلیم لے کر پہنچ گیا ، اس کو فائدہ ہوگا۔ اور قلب سلیم وہی ہے۔ جس میں طہارت ، پاکیزگی اور نور ایمان ہوگا۔ فرمایا دل کی بیداری ذکر الٰہی میں ہے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے اس کا دل بیدار ہوتا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا (1 ۔ بخاری ج 2 ص 148) “ مثل الذی یذکر ربہ والذی لا یذکر مثل الحی والمیت ” اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے۔ اگر انسان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہے تو سمجھ لو کہ اس کے دل پر غفلت کی نیند طاری ہے قرآن میں جگہ جگہ آپ پڑھتے ہیں۔ کہ اپنے رب کو صبح و شام یاد کرو۔ “ ولا تکن من الغفلین ” اور غافلوں میں سے نہ ہوجاؤ۔ بارش کی مثال : فرمایا منافق کی مثال ایسی ہے “ اوکصیب من السماء ” جیسے آسمان سے بارش آتی ہے ۔ صیب کا معنی زور سے برسنے والی بارش ہے اور عربی زبان میں سماء آسمان کو بھی کہتے ہیں ، فضاء کو بھی اور یہ لفظ بادل پر بھی بولا جاتا ہے ، اسی طرح عربی زبان کے اعتبار سے چھت کو بھی سماء کہتے ہیں۔ تاہم اس مقام پر سماء سے مراد بادل ہیں۔ کیونکہ بارش بادلوں میں سے برستی ہے ہو سکتا ہے اس کا تعلق آسمان سے بھی ہو۔ جس کو عام انسان اور سائنس دان نہیں سمجھ سکتے ، تاہم بظاہر بارش کا تعلق بادلوں کے ساتھ ہے۔ اس لیے یہاں پر آسمان کا لفظ فرمایا۔ فرمایا “ فیہ ظلمت ” اس میں اندھیرے ہیں۔ ظاہر ہے کہ بارش کے دوران بادل چھائے ہوتے ہیں اور سورج غائب ہوتا ہے ، اور کسی قدر اندھیرا ہوتا ہے۔ اور اگر ایسا رات کے وقت ہو تو تاریکی اور زیادہ ہوجاتی ہے۔ ستارے تک نظر نہیں آتے۔ جب قرآن پاک نازل ہوا تو اس وقت ہر طرف کفر و شرک کی تاریکی چھائی ہوئی تھی۔ اندھیروں کے علاوہ فرمایا “ ورعد ” اس میں گرج بھی ہوتی ہے۔ فرشتے بادلوں کو ہانک کر لاتے ہیں۔ تو ان کے مارنے سے گرج پیدا ہوتی ہے (1 ۔ ترمذی ص 446) اسے رعد سے تعبیر کیا گیا ہے۔ دوسرے معنی میں کفر و شرک پر وعید کو بھی رعد سے تعبیر کیا گیا ہے۔ فرمایا “ وبرق ” بارش میں اکثر اوقات بجلی بھی چمکتی ہے۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ بادل آپس میں رگڑ کھاتے ہیں تو بجلی پیدا ہوتی ہے۔ نیز اس کا معنی یہ بھی ہے۔ کہ قرآن پاک میں بڑے واضح دلائل موجود ہیں جن سے حق و باطل میں تمیز ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ دلائل بمنزلہ برق کے ہیں ۔ منافقین کی بےبسی : فرمایا منافقون کی حالت یہ ہے کہ “ یجعلون اصابعھم فی اذانھم من الصواعق ” اپنی انگلیاں کڑک کے خوف سے اپنے کانوں میں ڈالتے ہیں۔ جب بارش کے دوران بجلی چمکتی ہے۔ اور بادلوں میں گرج پیدا ہوتی ہے ۔ تو دہشت کے مارے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں۔ “ حذر الموت ” کہ کہیں ہلاک نہ ہوجائیں۔ موت کے ڈر سے کانوں میں انگلیاں دے لیتے ہیں ۔ حالانکہ یہ موت سے بھاگ نہیں سکتے۔ کیونکہ “ واللہ محیط بالکفرین ” اللہ تعالیٰ کافروں کو ہر طرف سے گھیرنے والا ہے۔ وہ پکڑنا چاہے گا تو فوراً گرفت کرلے گا۔ منافقین کا خوف و ڈر انہیں اللہ کی گرفت سے بچا نہیں سکتا۔ فرمایا “ یکاد البرق یخطف ابصارھم ” قریب ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ ناراضگی کی وجہ سے ان کی آنکھوں کو اچک لے۔ اور وہ اندھے ہو کر رہ جائیں۔ “ کلما اضاء لھم مشوا فیہ ” جب بجلی کی چمک پیدا ہوتی ہے۔ تو اسکی روشنی میں تھوڑی دور چلتے ہیں “ واذا اظلم علیھم قاموا ” اور جب اندھیرا چھا جاتا ہے۔ تو ٹھہر جاتے ہیں۔ امام جلال الدین سیوطی (رح) فرماتے ہیں (1 ۔ تفسیر جلالین ج 1 ص 6 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی) کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کفر و شرک کا ذکر فرمایا ہے اور یہ اندھیروں کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے کان ، آنکھیں ، بصارت ، قلب اور حواس عطا کئے۔ یہ سب اس کے انعام ہیں۔ اور ہدایت حاصل کرنے کے ذرائع ہیں۔ یہ منافقین کس خیال میں پھرتے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی عطا کردہ نعمتیں چھین نہیں سکتا بلکہ فرمایا “ ولوشاء اللہ لذھب بسمعھم وابصارھم ” اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی سماعت اور بصارت ہی زائل کر دے۔ یہ لوگ باطنی طور پر تو اندھے ہی ہیں۔ اللہ چاہے تو ظاہری طور پر بھی ان کی بینائی ضائع ہوجائے اور قوت شنوائی سلب ہوجائے۔ ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نعمتیں اس لیے عطا کی ہیں کہ ان کے ذریعے ہدایت قبول کریں اپنے لیے کمال حاصل کریں تاکہ آئندہ زندگی میں ان کے کام آسکے۔ مگر یہ ان ذرائع کو غلط طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ان سے صحیح طور پر مستفید نہیں ہو رہے ہیں۔ لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ کیونکہ “ ان اللہ علی کل شیء قدیر ” وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ اپنا عطا کیا ہوا انعام واپس لے سکتا ہے۔ اس لیے انہیں چاہیے کہ ان ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے ہدایت کا راستہ اختیا رکریں ۔ تاکہ انہیں فلاح نصیب ہو۔
Top