Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو لوگ ایمان لائے
ادْخُلُوْا
: تم داخل ہوجاؤ
فِي
: میں
السِّلْمِ
: اسلام
كَآفَّةً
: پورے پورے
وَ
: اور
لَا تَتَّبِعُوْا
: نہ پیروی کرو
خُطُوٰتِ
: قدم
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَكُمْ
: تمہارا
عَدُوٌّ
: دشمن
مُّبِيْنٌ
: کھلا
اے ایمان والو ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔ بیشک وہ تمہارے لئے کھلا دشمن ہے
مکمل اسلام گزشتہ آیات میں منافقین کی مذمت اور مخلص ایمان والوں کی تعریف بیان کی گئی تھی کہ وہ اپنی جان اور مال ہر چیز اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے قربانی کرنے کو تیار ہوتے ہیں اب ان مخلص مئومنین سے خطاب ہے۔ یایھا الذین امنوا داخلوا فی السلم کآفۃ اے ایمان والو ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو۔ کافۃ کا معنی جمیعاً ہوتا ہے۔ یعنی انسان اپنے جسم کے لحاظ سے اور ادھر احکام شریعت کے لحاظ سے پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجائیں۔ وفاداری صرف اور صرف اسلام سے ہو ، باقی تمام ادیان ، بدعات ، رسومات باطلہ وغیرہ سے مکمل طور پر علیحدگی ہو۔ کیونکہ یہ چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔ اگر اسلام کے ساتھ ساتھ ایسی قبیح چیزوں کے ساتھ بھی تعلق قائم رکھے گا ، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسا شخص مکمل طور پر اسلام میں داخل نہیں ہوا۔ کافۃ کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ انسان کے ظاہر و باطن اور عقیدے اور عمل میں کسی قسم کا تضاد نہ ہو جو کچھ دل کے اندر ہے زبان پر بھی وہی آنا چاہئے اور عقیدہ ہے عمل بھی اس کے مطابق ہو۔ زبانی دعویٰ کچھ ہو اور عملی طور پر اس کی تردید ہوتی ہو تو یہ اسلام میں مکمل طور پر داخلہ نہیں ہوگا۔ اگر عقیدہ توحید کا ہو اور عمل میں شرک پایا جائے۔ زبان پر اتباع سنت کا دعویٰ ہو ، مگر رواج بدعات کو دیا جا رہا ہے تو یہ چیز کافۃ کے منافی ہوگی۔ شیخ الند اور ترجمہ قرآن حضرت مولانا شیخ الہند محمود الحسن برصغیر کے بلند پایہ مفسر قرآن ہوئے ہیں انہوں نے حضرت شاہ عبدالقادر محدث دہلوی کے ترجمہ قرآن پاک کو آسان بنایا۔ ان کے زمانے میں جو ا لفاظ متروک زبان ہوچکے تھے انہیں آسان اور عام فہم الفاظ کے ساتھ بدل دیا یہ بامحاورہ ترجمہ آپ نے اسیری کے دوران مالٹا جیل میں مکمل کیا اور ساتھ دو سورتوں کا حاشیہ بھی لکھا مگر زندگی نے وفا نہ کی چناچہ بقیہ قرآن پاک کا حاشیہ آپ کے شاگرد شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی نے مکمل کیا۔ اس وقت برصغیر میں اردو زبان کا سب سے بہتر حاشیہ یہی ہے جو مختصر اور صحیح ہے۔ تفسیریں اور حاشیے تو اور بھی بہت سے ہیں۔ کوئی لمبا کوئی مختصر عربی اور فاسری زبانوں میں بھی بیشمار حواشی موجود ہیں۔ مگر یہ ترجمہ اور حاشیہ سب سے بہتر ہے۔ جو تمام عالمانہ خصوصیات کا حامل ہے۔ اس میں بدعات کا خاص طور پر روکا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ جب شیخ الہند مالٹا سے بذریعہ بحری جہاز واپس آ رہے تھے ۔ تو سمندر میں طوفان آ گیا اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب جہاز کے بچ نکلنے کی کوئی امید باقی نہ رہی تو آپ نے ایک شاگرد کو جو ہمراہ تھا فرمایا کہ اس ترجمہ کو اپنے سینہ سے باندھ لو۔ اگر جہاز کی تباہی کی صورت میں تیرنا بھی پڑے تو اس ترجمہ کو ساتھ لیجانا۔ یہ مولانا عزیز گل سخاکوٹ پشاور کے رہنے والے تھے۔ اور تیرنا جانتے تھے۔ حضرت شیخ الہند کے ہمراہی پانچ شاگردوں میں سے مولانا عزیز گل ماشاء اللہ آج بھی 1 ؎ بقیہ حیات ہیں ۔ سمندری طوفان کے دوران اگر آپ کو کسی چیز کی فکر لاحق ہوئی تو وہ ترجمہ قرآن پاک تھا۔ جو آپ نے نہایت عرق ریزی سے لکھا تھا۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے مہربانی فرمائی اور جہاز صحیح سلامت طوفان سے بچ نکلا۔ الغرض حضرت شیخ الہند کو اس ترجمہ قرآن پاک کی اتنی فکر تھی کہ اور کسی چیز کی پروا نہ کی۔ آپ کو صرف اسی گوہر نایاب کی فکر لاحق ہوئی۔ شیخ الہند بڑے خدا پرست انسان تھے۔ محمد ث اور فقیہہ تھے۔ انگریزوں کے سخت دشمن تھے۔ انہیں ایک آنکھ دیکھنا بھی پسند نہ فرماتے آپ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کے دین ، مذہب اور قوم کو خراب کرنے والے انگریز ہی ہیں۔ مسئلہ کشمیر ، فلسطین ، قبرص ، شا م اور لبنان سب انگریز کے پیدا کردہ مسائل ہیں۔ یہ امریکہ تو کل کی پیداوار ہے۔ اصل فتنہ پرداز انگلینڈ والے ہیں۔ جو یہاں سے بھاگ کر امریکہ چلے گئے اور وہاں حکومت قائم کرلی۔ عیسائی خواہ امریکی ہوں یا برطانوی یا روسی انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے ہندوستان میں ہندوئوں کے ساتھ ملا کر مسلمانوں کے ساتھ سازشیں کیں ان کو ذلیل و خوار کیا گیا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں سب پیروں اور مولویوں نے ترکی کے خلاف کفر کا فتویٰ دے دیا۔ یہ صرف حضرت مولانا شیخ الہند تھے جنہوں نے انگریز کی ڈٹ کر مخالفت کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کو گرفتار کر کے مالٹا میں قید کردیا گیا۔ بد عات کی تردید حضرت شیخ الہند نے اپنے ترجمہ قرآن میں کافۃ کا معنی یہی لکھا ہے کہ اسلام میں اس طرح داخل ہو جائو کہ تمہارا کوئی عمل احکام اسلام کے خلاف نہ ہو۔ اپنی عقل یا دوسرے کے کہنے سے دین میں کوئی چیز داخل نہ کرو کہ یہ بدعت ہے۔ مگر لوگ اسے اسلام کے نام کار ثواب سمجھ کر کرتے ہیں۔ کیونکہ بدعت نام ہی اس عمل کا ہے۔ جسے اچھا سمجھ کر دین میں اپنی طرف سے شامل کرلیا جائے۔ حالانکہ دین کا اس سے کوئی تعلق نہ ہو۔ فرماتے ہیں کہ اس کی مثال ایسے ہے ۔ جیسے نماز اور روزہ افضل ترین عبادات میں سے ہیں۔ لیکن جب کوئی شریعت کی مقررہ نماز کے علاوہ ؎ اب وفات پا چکے ہیں۔ (فیاض) اپنی طرف سے کوئی نماز ایجاد کریگا تو وہ بدعت ہوگی ۔ مثلاً عید کے روز عید گاہ میں نوافل ادا کرنا اگرچہ نماز ہے مگر اسے بدعت کہیں گے۔ کیونکہ دین میں اس کی اصل نہیں ہے۔ اسی طرح ہزارہ روزہ رکھنا بھی بدعت میں شمار ہوگا۔ کیونکہ اپنی طرف سے دین میں شامل کیا گیا ہے۔ ایصال ثواب کی تمام رسوم بھی اسی قبیل سے ہیں۔ تیرا ، دسواں چہلم وغیرہ کار ثواب اور مزدے کے لئے باعث اجر سمجھ کر کیا جاتا ہے مگر شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ اسی طرح حضور ﷺ کی مدح سرائی کے لئے نعت خوانی اور محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں اور مختلف مقامات پر مختلف طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ شریعت کی منشا اور اس کے حکم کے بغیر ہوتا ہے۔ ملا علی قاری اور دیگر فقہائے کرام لکھتے ہیں۔ کہ نماز جنازہ کی سلام پھیرنے کے بعد دعا نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ یہ جنازہ میں اپنی طرف سے اضافہ تصور ہوگا۔ یہ چیز شارع (علیہ السلام) سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح جب اقامت صلوۃ کے آخری کلمات لا الہ الا اللہ کہے جاتے ہیں تو دوسرے لوگ محمد رسول اللہ کہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ بھی بہت بڑی نیکی اور ثواب کی خاطر کیا جاتا ہے حالانکہ حضور ﷺ سے قطعاً ثابت نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ آج کے مسلمان کو حضور ﷺ کے طریقے پر یقین نہیں آیا۔ لہٰذا اس میں اضافہ کرلیا ہے۔ اذان سے پہلے درود شریف بہت بڑی سعادت سمجھ کر پڑھا جاتا ہے۔ حالانکہ حضور ﷺ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔ اس قسم کی بدعات کا ارتکاب محض اپنی عقل کی پیروی میں کیا جاتا ہے۔ نوافل کی ادائیگی بلاشبہ خیر کثیر ہے۔ مگر اس کی جماعت ثابت نہیں ۔ فقہائے کرام نے اسے بھی بدعت سے تعبیر کیا ہے۔ ہاں جن نمازوں کی جماعت حضور ﷺ سے ثابت ہے ، وہ درست ہے۔ ان میں نماز تراویح ، صلوۃ کسوف اور نماز استسقاء وغیرہ مگر صلوۃ التسبیح کی جماعت کہاں سے آگئی۔ علمائے احناف اسے بھی بدعت قرار دیتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ کے مسلک میں درست نہیں ہے۔ حالانکہ یہ نماز ہے اور اعلیٰ درجے کی عبادت ہے۔ الغرض ! خلاصہ ان آیات کا یہ ہے کہ اخلاص کے ساتھ ایمان لائو اور بدعات سے بچتے رہو اور اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی بعض لوگ مکمل طور پر اسلام میں داخل نہیں ہوتے۔ اس ضمن میں اہل کتاب کی مثال موجود ہے۔ یہودی علماء میں سے حضرت عبداللہ بن سلام کو اللہ تعالیٰ نے توفیق بخشی اور وہ اسلام لائے۔ بعض دوسرے یہودی بھی مشرف بہ اسلام ہوئے حضرت شیخ الہند لکھتے ہیں کہ اگرچہ وہ پورے اخلاص کے ساتھ مسلمان ہوئے تھے۔ مگر ان کا خیال تھا کہ قرآنی احکام کے ساتھ ساتھ تورات کے احکام کی بھی رعایت ہونی چاہئے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے اس خیال کی تردید فرما دی کہ اسلام کے ساتھ ساتھ کسی اور شریعت یا دین کی رعایت اسلام میں مکمل داخلے کی نفی ہوگی۔ لہٰذا باقی تمام شرائع اور ادیان کو چھوڑ کر اسلام میں پورے پورے داخل ہو جائو۔ تورات میں حکم موجود ہے کہ ہفتہ کے روز سوائے عبادت الٰہی کے اور کوئی کام نہ کرو۔ گویا اس دن دنیوی کاروبار مکمل طور پر بند کرنے کا حکم تھا۔ حتیٰ کہ چولہا بھی گرم نہیں کیا جاسکتا تھا۔ نہ زراعت ، نہ دکانداری اور نہ کوئی اور کام کرنے کی اجازت تھی۔ اسی طرح یہودیوں کے دین میں اونٹ کا گوشت کھانا اور دودھ پینا ممنوع تھا۔ تو نو مسلم یہودیوں نے خیال کیا کہ اسلام میں جمعہ کو افضل دن قرار دیا گیا ہے۔ ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں اور سا کے ساتھ ساتھ پرانے طریقے پر اگر ہفتہ کی تعظیم بھی روا رکھی جائے اور ممنوعات کی پابندی کی جائے تو کیا حرج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی بات سے منع فرما دیا اور حکم دیا کہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو۔ اب اسلامی احکام کے ساتھ دوسری شریعت کی پابندی روا نہیں ہے اگر اب بھی ایسا کیا جائے تو یہ فعل بدعث شمار ہوگا۔ کیونکہ شریعت محمدی نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔ ظاہر و باطن میں یکسانگی ادخلوا فی السلم کآفۃ ایک جامع آیت ہے۔ اسلام میں مکمل داخلہ صرف ظاہری اعمال تک ہی موقوف نہیں۔ بلکہ باطنی طور پر بھی اسلام کے احکام پر پورا پورا یقین ہونا چاہئے۔ ظاہراً تمام اعضاء مثلاً ہاتھ ، پائوں ، کان اور آنکھ احکام اسلام پر کاربند ہوں جس طرح بعض روایات میں آتا ہے کہ روزہ صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں بلکہ آنکھ ، کان ، زبان اور دیگر تمام اعضاء جوارح کا روزہ ہونا چاہئے اسی طرح باطناً دل میں بھی پورا ایمان و یقین ہو کہ ان احکام کو پورے خلوص نیت کے ساتھ انجام دینا ہے۔ اگر ایسی کیفیت پیدا ہوجائے ، تو سمجھ لیجیے کہ آپ نے کآفۃ کا مفوہم پا لیا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے۔ ظاہر و باطن میں تضاد پایا جاتا ہے۔ کچھ حصہ اسلام کا لے لیا اور کچھ بدعات کو بھی اپنا لیا یا کوئی عبادت اسلام سے لے لی اور کچھ چیزیں کسی اور شریعت یا مقامی رسم و رواج سے حاصل کرلیں تو اسلام میں مکمل داخلہ تصور نہیں ہوگا۔ آپ کو یاد ہے سابقہ حکومت نے نعرہ لگایا تھا کہ دین تو مہارا اسلام ہے۔ مگر معیشت ہماری سوشلزم اور رسالت ہماری جمہوریت ہوگی تو بتائیے یہ اسلام کی مکمل اتباع کیونکہ ہوگی۔ یہ تو تثلیث بنا کر رکھ دی۔ یقینا یہ اس آیت کریمہ کی نفی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو حکم دیتا ہے کہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو اور یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک تہائی اسلام کا لیں گے اور باقی دو تہائی کے لئے دوسروں کے دروازے پر جائیں گے ہم نے اسی وقت کردیا تھا کہ یہ نعرہ اسلام کے سراسر منافی ہے اگر دین اسلام ہے تو پھر معیشت اور سیاست بھی اسلام یہ سے کرنا ہوگی۔ ورنہ یہ قول و فعل میں تضاد اور ظاہر و باطن میں عدم یکسانیت ہوگی۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کے ارشاد عالیہ کتب احادیث بخاری و مسلم وغیرہ میں مرتب شکل میں دستیاب ہیں ان میں نظام حکومت کا مکمل خاکہ موجود ہے۔ خلفاء راشدین کے نظام حکومت کی تفصیلات موجود ہیں۔ شاہ ولی اللہ کی ازالتہ الخفاء اور یدگر کتب میں دستور مملکت موجود ہے۔ مگر آپ اس کو چھوڑ کر غیروں کے نظام تلاش کرتے پھرتے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان میں ابھی تک انگریز کا قانون نافذ ہے۔ قوانین دیوانی و فوجداری ، تجارت و معیشت وغیرہ سب انگریزی قانون ہیں انگریز کے زمانہ میں ان قوانین کو قبول کرنا تو ہماری مجبوری تھی ، اب کیا تکلیف ہے ہم اسلامی نظام کیوں نافذ نہیں کرسکتے کیا کار پرداز ان حکومت کو اسلام کے قوانین و نظریات پر اعتماد نہیں ہے۔ اگر اعتماد ہوتا تو انگریزی قوانین پہلے دن سے تبدیل کردیئے جاتے۔ اسلام انقلابی مذہب ہے اصل بات یہ ہے کہ اس وقت اسلام کو انقلابی مذاہب ہم خود اور ہمارے حکمران تسلیم نہیں کرتے۔ اسی لئے وہ اسلام کا نفاذ بتدریج چاہتے ہیں نتیجہ یہ ہوگا۔ کہ جس طرح پہلے حکمران نفاذ نہیں ہوگا۔ اور اس کے بعد تیسرا آجائے گا وہ اپنا طور طریقہ اپنا ئیگا۔ ہر کہ آمد عمارت نو ساخت مگر لوگ اسلام کی برکات سے محروم ہی رہیں گے۔ جب تک اسلام کو انقلابی اقدام کے طور پر نافذ نہیں کیا جائے گا۔ کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔ اس ضمن میں حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا طریقہ دیکھیے ۔ فتح مکہ کے روز حضور نے انقلابی اعلان فرمایا تھا کہ جاہلیت کی ہر رسم آج میرے پائوں کے نیچے روند دی گئی ہے۔ آج کے بعد کسی مشرک کو برہنہ حالت میں طواف کعبہ کی اجازت نہیں ہوگی کسی غیر مسلم کو مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ آج کے بعد تمام سودی کاروبار بند کئے جاتے ہیں۔ یہ سب انقلابی مذہب کے انقلابی پروگرام تھے جو غلط پروگرام کی جگہ فی الفور نافذ کردیئے گئے۔ مقصد یہ کہ اگر عقیدہ اسلام کا ہے تو پھر قوانین بھی اسلامی نافذ ہونے چاہئیں جو ہر شعبہ زندگی پر حاوی ہوں۔ ملکی مسائل معاشی ہوں یا معاشرتی ، عبادات ہوں یا رسم و رواج ہر معاملہ میں اسلام سے راہنمائی حاصل کرنا ہوگا۔ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر سے کام نہیں چلے گا۔ ہمارے پاس ہر ہر شعبہ کے لئے قوانین موجود ہیں ، ضرورت صرف عمل کی ہے۔ اسلام کی عملداری میں نہ انگریز کی جمہوریت چلے گی ، نہ سوشلزم کی اقتصادیات ہوں گی اور نہ کارل مارکس کی اشتراکیت کا کوئی حصہ ہوگا۔ بلکہ پورے کا پورا نظام نظام اسلامی ہوگا۔ حتیٰ کہ دیوانی اور فوجداری قوانین بھی وہی نافذ ہوں گے جو اسلام نے عطا کئے ہیں حق دار کی حق رسی انہی قوانین کے ذریعے ممکن ہے اور ظالم کو ظلم کا بدلہ یہی قوانین دلا سکتے ہیں۔ یہی وہ قوانین ہیں ، جن کے ذریعے دنیا میں امن وامان قائم ہو سکتا ہے۔ ادخلوا فی السلم کافۃ کا یہی مطلب ہے۔ شیطان کے نقش قدم یہودیوں میں بھی یہی خصلت پائی جاتی ہے کہ وہ بھی اپنی کتاب پر مکمل ایمان نہیں رکھتے تھے۔ کسی حکم کو مانتے تھے اور کسی کا انکار کردیتے تھے۔ جبھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں جتلایا افتومنون ببعض الکتب وتکفرون ببعض کیا تم کتاب کے کسی حصے کے ساتھ ایمان لاتے ہو اور کسی حصے کو نہیں مانتے۔ یہ تمہارا ایمان کیسا ہے۔ یہ تو سرا سر منافقت ہے۔ اس روش کو چھوڑ کر پورے کے پورے ایمان میں داخل ہو جائو ولا تتبعوا خطوت الشیطن اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ گویا بدعات پر چلنا شیطان کے نقش قدم پر چلنا ہے۔ انہ لکم عدو مبین۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اس کے بہکاوے میں نہ آجانا۔ مطلب یہ کہ جو کوئی دین اسلام کا راستہ چھوڑ کر ہندوانہ رسم و رواج کو اپنائے گا۔ انگریزوں اور اشتراکیوں کا قانون اختیار کرے گا۔ وہ شیطان کے نقش قدم پر چلے گا اور ظاہر ہے کہ دشمن ہمیشہ دشمنی کرتا ہے۔ وہ کبھی خیر خواہی کی بات نہیں کرتا۔ وہ تمہیں پستی کی طرف لے جائے گا۔ شیطان کا تو کام ہی یہ ہے۔ یدعوا حزبہ لیکونوا من اصحب السعیر وہ تو اپنا بڑے سے بڑا گروہ لے کر جہنم کی طرف رواں ہے اور اپنے نقش قدم پر چلنے والوں کو اس کی طرف دعوت دے رہا ہے۔ وعید خداوندی اللہ تعالیٰ نے اسلام کے مکمل نفاذ کی ترغیب دینے کے بعد اس سے روگردانی کرنے والوں کو وعید بھی سنائی ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ فان زللتم من بعد ماجآء تکم البینت اور اگر تم پھسل گئے بعد اس کے کہ تمہارے پاس نشانیاں آگئیں۔ فاعلموا تو یاد رکھو ان اللہ عزیز حکیم بیشک اللہ تعالیٰ زبردست ہے اور حکمت والا ہے وہ کمال قدرت کا مالک ہے اس کی سزا سے بچ نہیں سکتے۔ اس کی حکمت کے مطابق دیر ہو سکتی ہے ۔ مگر گرفت سے بچائو ممکن نہیں۔ وہ تمہارے کئے کا ضرور بدلہ دے گا۔ دوسرے مقام پر فرمایا قد تببین الرشد من الغنی نیکی اور بدی کی واضح نشان دہی ہوچکی اب تمہارا کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان واضح ہدایت کے بعد نیکی یا بدی کا اختیار کرنا تمہارے بس میں ہے اور اس پر جزا یا سزا دینا اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے ذمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے احکام نہ ماننے والوں کے متعلق یہ ارشاد ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ کیوں ایمان نہیں لاتے۔ انہیں کس چیز کا انتظار ہے۔ جسے دیکھ کر ایمان لائیں گے۔ ھل ینظرون الا ان یاتیھم اللہ فی ظلل من الغمام والملئکۃ یہ لوگ محض اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان کے پاس بادلوں کے سائے میں آئیں مطلب یہ کہ منکرین کی خواہش یہ ہے کہ جو چیز قیامت کو ظاہر ہونے والی ہے۔ وہ آج ہی ہوجائے۔ بادلوں کے سائبانوں پر نزول اجلال تو قیامت کے روزہو گا جب اللہ تعالیٰ خود نزول اجلال فرمائیں گے اور سائبان جو ہوں گے۔ وہ نار ، نور اور پانی کے ہوں گے۔ ستر ہزار حجاب میں اللہ تعالیٰ نزول اجلال فرمائے گا۔ اردگرد فرشتے تسبیح پڑھ رہے ہوں گے۔ اس وقت عدالت قائم ہوگی اور اللہ تعالیٰ ہر ایک کا فیصلہ فرمائیں گے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ آج ہی ہوجائے۔ بھلا قبل از وقت یہ کیسے ممکن ہے۔ دوسری جگہ فرمایا ” فبای حدیث بعدہ یومنون “ قرآن پاک اللہ کی آخری کتاب ہے ، اس کے آجانے کے بعد یہ اور کس کتاب کے منتظر ہیں ۔ جس پر ایمان لائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر خاتم النبین تشریف لا چکے۔ اب ان کی راہنمائی کے لئے اور کون سا نبی آئے گا۔ جس کا یہ لوگ انتظار کر رہے ہیں اب کوئی شریعت ، کوئی پروگرام نہیں جو باقی ہے اور جس کا انتظار کیا جائے۔ الغرض فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا بادلوں کے سائبانوں میں نزول اجلال تو قیامت کے روز ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی تجلی ستر ہزار پردوں کے اندر ظاہر ہوگی۔ کائنات کی ہر چیز درہم برہم ہوجائے گی۔ اور سخت ناراضگی کا ظہور ہوگا۔ چناچہ اس وقت وقضی الامر فیصلہ کردیا جائے گا مگر یاد رکھو والی اللہ ترجع الامور تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون اٹل ہے۔ اس کا مقرر کردہ ہر کام وقت پر ہوگا۔ اسی کے قانون کے مطابق انسانوں کو اس دنیا پر مہلت دی جاتی ہے۔ مگر آخری فیصلہ اور نزول اجلال قیامت کے روز ہی ہوں گے۔ یہ چیزیں قبل از وقت وقوع پذیر نہیں ہوں گی۔
Top