Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 224
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَلَا تَجْعَلُوا
: اور نہ بناؤ
اللّٰهَ
: اللہ
عُرْضَةً
: نشانہ
لِّاَيْمَانِكُمْ
: اپنی قسموں کے لیے
اَنْ
: کہ
تَبَرُّوْا
: تم حسن سلوک کرو
وَ
: اور
تَتَّقُوْا
: پرہیزگاری کرو
وَتُصْلِحُوْا
: اور صلح کراؤ
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
سَمِيْعٌ
: سنے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور اللہ تعالیٰ کے پاک ناموں کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنائو کہ تم نیکی نہیں کرو گے ، پرہیز گاری اختیار کرو گے اور یہ کہ تم لوگوں کے درمیان صلح نہیں کر ائو گے ، بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے
ربط آیات اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ حیض کی وضاحت فرمائی کہ ایسی حالت میں عورت سے مباشرت حرام ہے ، تا ہم طہارت حاصل کرلینے کے بعد عورتوں کے پاس جانے کی اجازت ہے ، اس سے گزشتہ آیت میں مشرک مرد اور مشرکہ عورتوں سے نکاح کی ممانعت فرمائی تھی ۔ اس سے پہلے یتیموں کے مال سے متعلق مسائل تھے ، اور انہیں ساتھ ملانے کی اجازت دی تا ہم فرمایا کہ ہر حال میں یتیموں کی اصلاح پیش نظر ہونی چاہئے ، محتاجوں کی اعانت کے متعلق بھی حکم آ چکا ہے کہ اپنی جائز ضروریات سے زاید مال مستحقین پر خرچ کر دو ، ضرورت سے زیادہ مال رکھنا شرکا باعث ہے ، اس سے پہلے شراب اور جوئے کی حرمت کا بیان بھی آ چکا ہے کہ یہ سب ناپاک چیزیں ہیں اور ہر برائی کی جڑ ہیں۔ مسئلہ قسم گزشتہ دروس کی آیات میں متذکرہ قبیح چیزوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس درس کی آیات میں لوگوں میں پائی جانے والی ایک اور بری بات کا ذکر فرمایا ہے اور وہ ہے نیکی کا کام ہ کرنے پر اللہ کی قسم اٹھانا ، قسم کے متعلق احکام مختلف سورتوں میں بیان ہوئے ہیں ، منجملہ ان کے یہ آیات اور سورة مائدہ کی آیات ہیں ۔ قرآن و حدیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قسم اٹھانا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اگر کوئی سچا ہو اور قسم اٹھائے بغیر چارہ بھی نہ ہو ، تو ایسی صورت میں قسم اٹھانے کی اجازت ہے اور اس میں شرط یہ ہے کہ قسم اللہ کے کسی نام یا اس کی صفت کے ساتھ اٹھائی جائے ، کسی انسان ، جن ، نبی یا کسی اور چیز کی قسم نہیں اٹھانی چاہئے ، کیونکہ من اقسم بغیر اللہ فقد اشرک جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے شرک کا ارتکاب کیا ، اور اگر ایسی قسم اٹھانے والا شخص اس غیر اللہ کی ایسی ہی تعظیم کرتا ہے جیسی اللہ کی کرنی چاہئے یا اس کی صفت کو ویسی ہی جانتا ہے۔ جیسی اللہ کی صفت ، تو پھر ایسے شخص نے حقیقتاً شرک کیا اور مشرک یا کافر ہوگیا اور اگر حقیقی تعظیم غیر اللہ مراد نہ ہو پھر بھی غیر اللہ کی تعظیم میں شبہ ہوگا ، اس کے مناسب نہیں کہ کسی حال میں بھی غیر اللہ کی قسم اٹھائی جائے اور مطلقاً بھی قسم اچھی نہیں لہٰذا بہتر یہی ہے کہ حتیٰ الامکان قسم اٹھانے سے گریز کیا جائے۔ اما شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے پوری زندگی میں کبھی قسم نہیں اٹھائی۔ نا جائز قسم کی ممانعت اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جائز امور میں تو قسم اٹھانے کی اجازت ہے مگر بری باتوں میں قسم مت ٹھائو ۔ ولا تجعلوا اللہ عرضۃ لا یمانکم اللہ تعالیٰ کے پاک ناموں کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنائو ۔ ان امور میں ا تبروا اوتتقوا وتصلحوا بین الناس کہ تم نیکی نہیں کرو گے ۔ پرہیز گاری اختیار نہیں کرو گے یا لوگوں کے درمیان صلح نہیں کر ائو گے ۔ فرمایا یہ تو بہت بری حرکت ہے کہ ایک اچھائی کے کام میں اللہ کی قسم کھاتے ہو کہ ہم یہ نیکی کا کام نہیں کریں گے۔ یہ تو بہت ہی بری بات ہے یا مثلاً کوئی اس بات کی قسم اٹھائے کہ میں والدین سے کلام نہیں کرونگا ۔ یا کسی محتاج کی اعانت نہیں کروں گا ، یا کوئی فرض ادا نہیں کروں گا تو فرمایا ایسا نہ کرو۔ واللہ سمیع اللہ تعالیٰ سنے والا ہے ۔ لہٰذا کوئی ایسی بات زبان پر نہ لائو جو قابل مواخذہ ہو اور وہ علیم بھی ہے۔ جو دلوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔ وہ تمہاری یتوں سے بھی واقف ہے کہ کوئی کام تم اچھی نیت سے کر رہے ہو یا بری نیت سے ، لہٰذا اپنا دل قابو میں رکھو اور اس میں کوئی برا خیال نہ آنے دو ۔ زبان پر کنٹرول ہونا چاہئے۔ زبان سے کوئی بری بات نہ نکلے کیونکہ اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے تم اس کی پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔ قسم کی تین قسمیں فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ قسم کی تین قسمیں ہیں ۔ پہلی قسم یمین لغو ہے۔ جو بغیر ارادے کے زبا سے نکل جائے ، ایسی قسم پر کوئی مواخذہ نہیں اور نہ ہی کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔ اس پر آخرت میں بھی کوئی گرفت نہیں ، ہاں اگر دل کے ارادے سے قسم اٹھائی جائے بما کسبت قلوبکم ایسی قسم پر یقینا مواخذہ ہوگا ۔ دوسری قسم یمین غموس ہے۔ غمس کا معنی کسی گناہ میں غوطہ مارا ہے ، اگر کوئی شخص کسی گزشتہ واقعہ کے متعلق دیدہ دانستہ غلط قسم اٹھاتا ہے ، مثلاً یہ کہ فلاں شخص میرے پاس آیا تھا ، مگر حقیقت میں وہ نہیں آیا تھا تو ایسی قسم غموس کہلاتی ہے۔ اس میں اگرچہ کفارہ نہیں ہے ، مگر قسم اٹھانے والا گناہ گار ہوتا ہے اور آخرت میں قابل مواخذہ ہے۔ قسم کی تیسری قسم یمین منعقدہ ہے یعنی کوئی شخص آے والے زمانہ کے لیے قسم اٹھائے کہ میں فلاں کام کروں گا یا فلاں کام نہیں کروں ۔ اگر ایسی قسم جائز کام سے متعلق ہے اور اس نے قسم کو پورا بھی کردیا ، تو وہ بری ہوگیا ، اگر اس نے قسم کو توڑ دیا ہے تو کفارہ دینا پڑے گا اور قسم کسی ناجائز کام سے متعلق اٹھائی ہے تو قسم کو توڑ کر کفارہ ادا کرنا چاہئے۔ قسم کا کفارہ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جب میں کسی بات پر قسم کھا لیتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ دوسری بات زیادہ بہتر ہے۔ تو قسم توڑکر کفار ادا کردیتا ہوں ۔ ایک موقع پر 1 ؎ مشہور صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے عرض کیا ، حضور ! ہم جہاد پر جانا چاہتے ہیں ، ہمارے لیے سواری کا انتظام فرما دیں ۔ آپ نے فرمایا واللہ لا احملکم اللہ کی قسم میں تم کو کسی سواری پر سوار نہیں کر ائوں گا۔ صحابی خاموش ہو کر چلے گئے ۔ تھوڑی دیر کے بعد حضور ﷺ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کو بلا کر اونٹ ان کے حوالے کردیے۔ انہوں نے عرض کیا حضور آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ آپ ہمیں سوار نہیں کریں گے ، اور میں نے اپنے ساتھیوں سے بھی کردیا کہ آپ نے یہ قسم اٹھا لی ہے ۔ حضور ! اگر اب میں اونٹ لے گیا تو اپنے ساتھیوں میں جھوٹا ثابت ہوں گا ، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ، جب میں کسی معاملہ میں قسم اٹھالیتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ دوسری بات بہتر ہے تو قسم توڑ کر کفارہ ادا کردیتا ہوں ۔ ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایک بات پر اصرار نہ کرے جب کہ دوسری بات بہتر ہو ، اس کو چاہئے کہ ایسی قسم توڑ کر کفارہ ادا کر دے ، اللہ تعالیٰ کی رضا اسی میں ہے۔ قسم کا کفارہ سورة مائدہ میں مذکور ہے قسم توڑنے والا ایک غلام آزاد کرے۔ غلامی کا رواج اب ختم ہوچکا ہے۔ لہٰذا یہ کفارہ تو اب ادا نہیں کیا جاسکتا ، البتہ یہ کہ دس مسکینوں کو اتنا کپڑا پہنا دیا جائے ، جس میں وہ نماز ادا کرسکیں ، یا دس مسا کی کو دو وقت اوسط درجے کا کھانا کھلا یا جائے ، نہ زیادہ اچھا ہو اور نہ برا ہو ۔ سادہ گوشت روٹی کھلا دینا کافی ہوگا ۔ اگر اتنی استطاعت بھی نہ ہو ، تو پھر تین دن 1 ؎۔ مسلم ص 47 ج 2 (فیاض) قسم اٹھائے کہ میں فلاں کام کروں گا یا فلاں کام نہیں کروں۔ اگر ایسی قسم جائز کام سے متعلق ہے اور اس نے قسم کو پورا بھی کردیا ، تو وہ بری ہوگیا۔ اگر اس نے قسم کو توڑ دیا ہے۔ تو کفارہ دینا پڑے گا۔ اور قسم کسی ناجائز کام سے متعلق اٹھائی ہے تو قسم کو توڑ کر کفارہ ادا کرنا چاہئے۔ قسم کا کفارہ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا ارشاد گرامی ہے کہ جب میں کسی بات پر قسم کھا لیتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ دوسری بات زیادہ بہتر ہے تو قسم توڑ کر کفار ادا کردیتا ہوں۔ ایک موقع 1 ؎ پر مشہور صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعری نے عرض کیا ، حضور ! ہم جہاد پر جانا چاہتے ہیں ، ہمارے لئے سواری کا انتظام فرما دیں۔ آپ نے فرمایا واللہ لا احملکم اللہ کی قسم میں تم کو کسی سواری پر سوار نہیں کر ائوں گا۔ صحابی خاموش ہو کر چلے گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضور ﷺ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کو بلا کر اونٹ ان کے حوالے کردیئے ۔ انہوں نے عرض کیا حضور آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ آپ ہمیں سوار نہیں کریں گے اور میں نے اپنے ساتھیوں سے بھی کہہ دیا کہ آپ نے یہ قسم اٹھا لی ہے۔ حضور ! اگر اب میں اونٹ لے گیا تو اپنے ساتھیوں میں جھوٹا ثابت ہوں گا۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جب میں کسی معاملے میں قسم اٹھا لیتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ دوسری بات بہتر ہے۔ تو قسم توڑ کر کفارہ ادا کردیتا ہوں۔ ایک دوسری روایت میں آتا ہے کہ حضور نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایک بات پر اصرار نہ کرے جب کہ دوسری بات بہتر ہو۔ اس کو چاہئے کہ ایسی قسم توڑ کر کفارہ ادا کر دے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اسی میں ہے۔ قسم کا کفارہ سورة مائدہ میں مذکور ہے قسم توڑنے والا ایک غلام آزاد کرے۔ غلامی کا رواج اب ختم ہو چاک ہے۔ لہٰذا یہ کفارہ تو اب ادا نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ یہ کہ دس مسکینوں کو اتنا کپڑا پہنا دیا جائے ، جس میں وہ نماز ادا کرسکیں۔ یا دس مساکین کو دو وقت اوسط درجے کا کھانا کھلایا جائے۔ نہ زیادہ اچھا ہو اور نہ برا ہو۔ سادہ گوشت روٹی کھلا دینا کافی ہوگا۔ اگر اتنی استطاعت بھی نہ ہو ، تھر تین دن 1 ؎ مسلم ص 47/ج 2 (فیاض) کے مسلسل روزے رکھے۔ ان چاروں صورتوں سے قسم کا کفارہ ادا ہوتا ہے۔ الغرض ! فرمایا لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم اللہ تعالیٰ تماری لغو قسموں پر مئواخذہ نہیں کرتا ولکن یواخذکم بما کسبت قلوبکم بلکہ ان قسموں پر مئواخذہ کرتا ہے جو تم دل کے ارادے سے اٹھاتے ہو۔ لہٰذا کثرت سے قسمیں نہیں اٹھانا چاہئیں جو کوئی ایسا کرے گا ، اسے ان احکام کی پابندی کرنا ہوگی۔ ہاں ! اگر کوئی شخص ایسی کوتاہی کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے اور مذکورہ احکام کے تحت کفارہ ادا کر دے تو واللہ غفور حلیم اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور بردبار ہے مگر ایک بات یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی بخشش اور اس کی بردباری سے انسان کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہئے۔ بلکہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں اس کی گرفت میں نہ آجائے۔ مسئلہ ایلا۔ اس سے پیشتر حیض کا مسئلہ بیان ہوچکا ہے کہ حیض کے دوران عورت کے قریب جانا حرام ہے۔ اب اسی نوعیت کا ایک اور مسئلہ بیان ہو رہا ہے جسے ایلاء کہتے ہیں۔ ایلاء کا لغوی معنی قسم اٹھانا ہے اور مراد اس سے یہ ہے کہ کوئی شخص اس امر کی قسم اٹھا لے کہ وہ اپنی عورت کے قریب نہیں جائیگا۔ اس کی چار صورتیں ہو سکتی ہیں۔ (1) مطلقاً قسم اٹھانا کہ عورت کے قریب نہیں جائوں گا۔ (2) چار ماہ کی مدت مقرر کرے کہ اتنا عرصہ عورت کے قریب نہیں جائوں گا۔ (3) چار ماہ سے زیادہ مثلاً پانچ ، چھ ، آٹھ ماہ کے لئے قسم کھائے کہ عورت کے قریب نہیں جائوں گا۔ (4) چار ماہ سے کم مدت ایک ، دو ، تین ماہ تک کے لئے قسم کھائے کہ عورت کے قریب نہیں جائوں گا۔ چوتھی صورت یعنی چار ماہ سے کم مدت کے ایلاء کو شرعی ایلاء نہیں کہا جائے گا۔ اور اگر اس دوران عورت سے مقاربت کرلی۔ تو قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ باقی تین صورتوں میں حکم یہ ہے کہ ایسے شخص کو قسم توڑ دینی چاہئے اور اس کا کفارہ ادا کرنا چاہئے اور اگر چار ماہ کا عرصہ گزر گیا اور قسم کھانے والا شخص عورت کے پاس نہیں گیا ، تو پھر ایلاء مئوثر ہوگیا۔ البتہ اس کے حکم میں فقہائے کرام کے مختلف اقوال ہیں۔ امام ابوحنیفہ اور بعض دوسرے ائمہ کا قول ہے۔ کہ ایسی صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ اب اگر مرد دوبارہ رجوع کرنا چاہے تو اسے نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔ اگر رجوع کا کوئی ارادہ نہیں تو عورت آزاد ہے ، عدت گزرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔ البتہ ائمہ ثلاثہ امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد فرماتے ہیں کہ چار ماہ کی مدت گزرنے کے بعد طلا قخود بخود واقع نہیں ہوگی ، بلکہ حاکم وقت اس شخص کو عدالت میں طلب کر کے اسے مجبور کریگا کہ یا تو وہ رجوع کرلے یا طلاق دے دے دونوں صورتوں میں جو بھی فیصلہ ہوگا۔ اس کے مطابق عمل ہوگا۔ اس مقام پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ شرعی ایلاء اس صورت میں قائم ہوگا جب عورت کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی گئی ہو۔ اگر قسم نہیں کھائی ویسے ہی کردیا کہ بیوی کے پاس نہیں جائوں گا۔ تو یہ ایلاء شمار نہیں ہوگا۔ بعض مفسرین (جیسا صاحب تفہیم القرآن کو مغالطہ ہوا ہے اور اس نے غلط مسئلہ لکھا ہے) کو مغالطہ ہوا ہے۔ جو کہتے ہیں کہ بغیر قسم کے بھی ایلاء ہوجاتا ہے۔ حالانکہ حضرت علی اور دوسرے صحابہ کرام سے ثابت ہے کہ ایلاء کے لئے قسم اٹھاناضروری ہے۔ کیونکہ اگر کوئی شخص و بسے ہی ایک دو سال کے لئے علیحدہ رہے تو ایلاء قائم نہیں ہوگا۔ لغوی اعتبار سے بھی قسم ضروری ہے کیونکہ ایلاء کا معنی ہ قسم ہے۔ البتہ قسم کے بغیر ایسی بات کرنے سے انسان گنہگار ضرور ہتا ہے۔ ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہئے اس سے عورت کو تنگ کرنا مقصود ہے جو کہ ناروا ہے۔ جس طرح میاں بیوی کے دیگر حقوق ہیں۔ اسی طرح نفسانی خواہش کی تکمیل بھی دونوں کا حق ہے اور کسی فریق کو اس کے حق سے محروم کرنا مستحسن نہیں ہے۔ بلکہ بری بات ہے۔ فرمایا للذین یولون من نسآئھم تربص اربعۃ شہر ان لوگوں کے لئے چار ماہ کی مہلت ہے۔ جو اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھالیتے ہیں۔ فان فآء وا پس اگر وہ اس دوران لوٹ آئیں۔ فان اللہ غفور رحیم تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربان ہے غلطی کوتاہی معاف ہوجائے گی
Top