Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 234
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يُتَوَفَّوْنَ
: وفات پاجائیں
مِنْكُمْ
: تم سے
وَيَذَرُوْنَ
: اور چھوڑ جائیں
اَزْوَاجًا
: بیویاں
يَّتَرَبَّصْنَ
: وہ انتظار میں رکھیں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے آپ کو
اَرْبَعَةَ
: چار
اَشْهُرٍ
: مہینے
وَّعَشْرًا
: اور دس دن
فَاِذَا
: پھر جب
بَلَغْنَ
: وہ پہنچ جائیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِيْمَا
: میں۔ جو
فَعَلْنَ
: وہ کریں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِهِنَّ
: اپنی جانیں (اپنے حق)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو اس سے
خَبِيْرٌ
: باخبر
اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو انتظار میں رکھیں چار ماہ اور دس دن۔ اور جب وہ اپنی مدت کو پہنچ جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے جو کچھ وہ عورتیں اپنے بارے میں دستور کے مطابق کریں اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو ، اس کی خبر رکھنے والا ہے
ربطہ آیات گذشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے رضاعت کا مسئلہ بیان فرمایا تھا کہ اگر ماں کو طلاق ہوجائے تو بچے کو دودھ کون پلائے گی۔ رضاعت کی مدت اور دودھ پلانے والی عورت کے حق کا بیان تھا۔ یہ بھی آچکا ہے کہ اگر بچے کا باپ موجود ہے تو رضاعت کا خرچہ وغیرہ اس کی ذمہ داری ہے۔ اور اگر باپ نہیں ہے تو یہ ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو بچے کے وارث بن سکتے ہیں۔ اگر بچے کی اپنی ماں دودھ پلانے سے قاصر ہے ، وہ خود بیمار ہے۔ یا اس کا دودھ مضر صحت ہے تو پھر کسی دوسری عورت سے دودھ پلانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ تاہم ایسی عورت کے ساتھ جو اجرت طے ہوجائے اسے دستور کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔ ایک دوسرے پر زیادتی نہیں ہونی چاہئے ۔ ماں کو مجبور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ لازماً بچے کو دودھ پلائے۔ اگرچہ بغیر عذر بچے کو دودھ پلانا ماں ہی کے ذمہ واجب ہے اسی طرح با پ کو بھی مجبور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ صرف بچے کی ماں سے ہی دودھ پلوائے۔ وہ کسی اور عورت کی طرف بھی رجوع کرسکتا ہے اور بلاوجہ بچے کو ماں سے چھیننا بھی درست نہیں۔ یہ ساری باتیں سابقہ آیت میں واضح کردی گئی ہیں۔ عدت کی مختلف اقسام دوسرا مسئلہ عدت کا ہے۔ بعض قسم کی صورت کی عدت پہلے بیان ہوچکی ہے مثلاً جن مطلقہ عورتوں کو ماہواری آتی ہے ان کی عدت اللہ تعالیٰ نے تین حیض مقرر فرمائی ہے اور جن کو حیض نہیں آتا۔ ابھی چھوٹی عمر ہے یا کبرسنی کی وجہ سے خون آنا بند ہوگیا ہے۔ ایسی عورتوں کی مدت تین مہینے ہے جس عورت کا نکاح ہوگیا مگر میاں بیوی میں خلوت نہیں ہوئی اور طلاق واقع ہوگئی۔ ایسی عورت کے لیے کوئی عدت نہیں۔ اس کا بیان سورة احزاب میں ہے۔ ایسی عورت طلاق کے بعد فوراً نکاح کرسکتی ہے۔ سورة طلاق میں اللہ نے حاملہ عورتوں کی مدت بھی بیان فرمائی ہے وان کن اولات حملٍ فانفقوا علیھن حتی یضعن حملھن ایسی عورت کی عدت وضع حمل ہے۔ جب بچہ پیدا ہوگا عدت ختم ہوجائے گی اس بات کا کوئی لحاظ نہیں کہ بچہ چند دن میں پیدا ہواتا ہے یا نو دس مہینے لگ جاتے ہیں۔ بیوہ کی عدت آج کے درس والی آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کی عدت بیان فرمائی ہے جن کے خاوند فوت ہوجاتے ہیں۔ متوفیٰ عنہا زوجہا کی عدت کے بیشتر مسائل قرآن پاک میں بیان ہوئے ہیں۔ حدیث میں بھی بہت سی تفصیلات موجود ہیں۔ اب بیوہ بھی دو قسم کی ہوسکتی ہیں۔ اگر بیوہ حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل تک ہے خواہ بچہ جلدی پیدا ہوجائے یا نو ماہ بعد ، حضرت سعد ابن خولہ ؓ حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹنی سے گر کر شہید ہوگئے تھے۔ ان کی بیوی حاملہ تھی وفات کے 22 دن بعد اس کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو حضور ﷺ نے فرمایا ، اس کی عدت ختم ہوگئی ہے۔ اب اس کا نکاح ثانی کی اجازت ہے۔ ہاں نفاس کا گزرنا ضروری ہے ( مقاربت کے لیے) اور اگر عورت حاملہ نہیں ہے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۔ اس کے اندر مصلحت یہ ہے کہ اگر اس کو حمل ہے تو اس عرصہ میں ظاہر ہوجائے گا۔ اگر معلوم ہوجائے کہ عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت جیسا کہ پہلے بیان ہوا وضع حمل ہوگی۔ اگر حمل نہیں ہے تو اسے چار ماہ اور دس دن تک عدت پوری کرنا ہوگی۔ چناچہ ارشاد ربانی ہے والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجاً تم میں سے جن کو وفات دی جاتی ہے اور وہ پیچھے بیویاں چھوڑ جاتے ہیں یتربصن بانفسھن اربعۃ اشھرٍ وعشراً وہ روکے رکھیں اپنے آپ کو چار ماہ اور دس دن ، یہ ان کی عدت ہے۔ غیر مذاہب میں قباحتیں یہودیوں میں عدت کا کوئی نظریہ نہیں۔ ان کی عورتیں طلاق یا بیوگی کی صورت میں فوراً دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہیں۔ ہندوئوں میں ایسی عورتیں ساری عمر سوگ مناتی ہیں۔ انہیں نکاح ثانی کی اجازت نہیں اوّل تو وہ خاوند کے ساتھ ہی زندہ جل جاتی ہیں اگر ایسا نہیں کیا تو ساری عمر یونہی بیٹھی رہیں گی۔ بہرحال یہ افراط وتفریط ہے۔ اسلام دین فطرت ہے اور افراط وتفریط سے پاک ہے۔ اس میں نکاح کے حقوق اور نسب کا لحاظ رکھا گیا ہے اسلام نے ایسے احکام جاری کیے ہیں کہ نہ تو انسان کا نسب خراب ہو نہ اخلاق میں بگاڑ پیدا ہو۔ اور نہ ہی کوئی چیز حیا کے خلاف ہو۔ جاہلیت کے زمانہ میں بیوہ سال بھر تک سوگ مناتی تھی ، بیوہ عورت عام لوگوں کے ساتھ مکان میں نہیں رہ سکتی تھی بلکہ اسے کسی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں ڈال دیا جاتا تھا۔ نہ وہ غسل کرسکتی تھی اور نہ کپڑے تبدیل کرنے کی مجاز تھی۔ اس کو منحوس خیال کیا جاتا تھا۔ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کھانا بھی نہیں کھا سکتی تھی۔ ایک سال گزرنے کے بعد اسے کھوٹھڑی سے نکالاجاتا اور گدھے یا اونٹ پر سوار کیا جاتا مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے کہ مرغ یا کوئی دوسرا جانور ایسی عورت کو لا کر دیاج اتا جسے وہ اپنے اعضائے تناسلیہ کے ساتھ ملتی۔ اکثر اوقات وہ جانور تعفن اور زہریلے جراثیم پیدا ہوجانے کی وجہ سے مر جاتے۔ نہ استنجا نہ طہارت ، پھر اس عورت کے ہاتھ میں اونٹ یا بکری کی مینگنیاں پکڑواتے ، وہ اپنے ہاتھ سے مینگنیاں پھینکتی ، تو اس کے لواحقین کہتے کہ اب اس کی عدت پوری ہوگئی ہے۔ اب یہ نہا دھو کو صاف لباس پہن سکتی ہے۔ خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔ گویا جاہلیت کے زمانہ میں اس قسم کا بُرا دستور تھا۔ حضور ﷺ کے پاس ایک عورتی آئی اور عرض کیا ، حضور ! میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے۔ اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا ، بڑے افسوس کا مقام ہے کہ جاہلیت کے زمانہ میں تم سال بھر سخت مشقت اٹھاتی تھیں مگر اسلام کی عائد کردہ چار ماہ دس دن کی معمولی پابندی برداشت نہیں کرسکتی۔ مقصد یہ کہ عورت عدت کے دوران سرمہ نہیں لگا سکتی۔ رنگین کپڑے نہیں پہن سکتی۔ خوشبو نہیں لگا سکتی۔ زیور نہیں پہن سکتی زینت کا سامان استعمال نہیں کرسکتی۔ البتہ صاف لباس پہن سکتی ہے غسل کرسکتی ہے ، نماز پڑھ سکتی ہے دوسرے لوگوں کے ساتھ ایک مکان میں رہ کر اکٹھا کھا پی سکتی ہے۔ یہ سب جائز ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ جو عورت اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قیامت پر ایمان رکھتی ہے وہ کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے مگر خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ منانے کا حکم ہے۔ ام المومنین حضرت زینت ؓ اور ام حبیبہ ؓ کے واقعات ملتے ہیں۔ ایک کے والد فوت ہوگئے اور دوسری کے بھائی انہوں نے تین دن گزرنے کے بعد خوشبو منگائی۔ اور کچھ بچی کے سر پر لگادی اور کچھ اپنے ہاتھوں کو مل لی۔ عورتوں کے مجمع میں فرمایا۔ مجھے خوشبو کی حاجت نہ تھی۔ مگر میں تمہیں مسئلہ سمجھاناچاہتی تھی۔ کہ حضور نبی کریم ؓ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی عورت کے لیے روا نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے سوائے خاوند کی فوتیدگی پر جب کہ چار ماہ دس دن تک سوگ ہے۔ نکاح کی اجازت فرمایا فاذا بلغن اجلھن جب انکی عدت پوری ہوجائے۔ فلا جناح علیکم فیما فعلن فی انفسھن بالمعروف تو اب تم پر کوئی حرج نہیں ہے۔ کہ وہ عورتیں اپنے بارے میں دستور شریعت کے مطابق فیصلہ کریں یعنی اگر وہ نکاح کرنا چا ہیں تو کرسکتی ہیں۔ کہیں نکاح کا پیغام بھیجناچا ہیں تو کوئی حرج نہیں ، وہ ایسا کرسکتی ہیں کسی دوسرے شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان کو اس کام سے منع کرے یا ان کے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالے۔ فرمایا واللہ بما تعملون خبیر جو کچھ تم کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ اس کی خبر رکھتے ہیں۔ عدت میں اشارے کنائے کی اجازت اگر عورت مطلقہ ہے۔ تو دوران عدت کسی دوسرے شخص کو اجازت نہیں کہ وہ اشارہ کنایہ سے بھی مطلقہ کے ساتھ بات کرے۔ صرف اس کے خاوند کو اجازت ہے وہ بھی اس صورت میں کہ اطلاق مغلظہ نہ ہو۔ بیوہ کے لیے حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران نکاح کا وعدہ کرنا حلال نہیں ہے۔ اگر اسے کوئی ایسا پیغام بھی ملے تو وہ کہلا بھیجے کہ عدت کے اختتام کا انتظام کرو۔ البتہ عدت کے دوران اشارے کنائے سے بات ہوسکتی ہے جبکہ اس میں صراحت نہ ہو۔ اس قسم کا ایک واقعہ ملتا ہے۔ ایک عورت بیوہ ہوگئی۔ امام جعفر صادق (رح) کے فرزند نے اس سے کہا کہ تم جانتی ہو کہ میرا تعلق حضور ﷺ کے ساتھ کیا ہے۔ اور جو میری قرابت حضرت علی ؓ سے ہے اس کو بھی جانتی ہو عام لوگوں میں میرا جو مقام ہے۔ اس سے بھی تم واقف ہو۔ اس عورت نے کہا ، خدا کا خوف کھائو میں عدت میں ہوں اور تم مجھے نکاح کا پیغام دے رہے ہو۔ انہوں نے کہا میں پیغام نکاح تو نہیں دے رہا ہوں۔ میں تو صرف اپنی حیثیت واضح کر رہا ہوں کہ میرا فلاں فلاں ہستی سے کیا رشتہ ہے۔ اس کو کنایہ کہتے ہیں کہ صراحتاً نکاح کی بات نہ کرے۔ صرف اشارے سے دل کی بات کردے۔ مثلاً یوں کہہ دے کہ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی اچھی دین اور عورت مل جائے تو نکاح کرلوں۔ یا کوئی متدین اور صالح عورت مل جائے تو اس کے ساتھ نکاح کرلوں یا تیسری جیسی خوش بخت کسی نصیب والے ہی کو میسر ہوسکتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ تاہم صریح الفاظ میں نکاح کا وعدہ لینا حرام ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ والا جناح علیکم فیما عرضتم بہ من خطبۃ النساء تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ عورتوں کے ساتھ پیغام نکاح کے سلسلہ میں اشارہ کرو خطبہ عورتوں کے لیے نکاح کے پیغام کو کہتے ہیں مقصد یہ کہ تم اشارے کنائے سے بات کرسکتے ہو۔ ایک اور لفظ خطبہ ہے جس کا معنی خطاب کرنا ہے ، وعط نصیحت وغیرہ کرنا۔ ان دونوں لفظوں کا باب ایک ہی ہے جب یہ مصدر کے طور پر آتا ہے تو اس سے مراد خطاب کرنا ہوتا ہے۔ فرمایا اشارے کنائے سے اپنا مقصد بیان کردو۔ اوا کنتم فی انفسکم یا اس کو دل میں پوشیدہ رکھو۔ اس کا بھی کوئی گناہ نہیں ہے فرمایا علم اللہ انکم ستذکرونھن اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم ان پر عورتوں کا ذکرو کرو گے کیونکہ فطرتاً مرد کو عورت کی اور عورت کو مرد کی ضرورت ہوتی ہے مگر اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدوں کو قائم رکھو۔ ولکن لا تواعدو ھن سراً ان سے خفیہ طور پر نکاح کا وعدہ نہ لے لینا۔ یہ بالکل جائز نہیں عدت کے دوران عورت سے یہ کہنا کہ عدت کے بعد میرے ساتھ ہی نکاح کرنا ، کسی اور کے ساتھ نہ کرنا ، یہ جائز نہیں ہے۔ اس کی قطعاً ممانعت ہے۔ الا ان تقولو قولاً معروفاً ہاں اچھے طریقے سے دستور کے مطابق بات کرسکتے ہو۔ اشارے کنائے کے ذریعے مدعا بیان کردو۔ جس میں شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو۔ فرمایا ولا تعزمو عقدۃ النکاح حتیٰ یبلغ الکتب اجلہ جب تک عدت پوری نہ ہوجائے۔ نکاح کی گرہ باندھنے کا ارادہ بالکل نہ کرو۔ یہاں کتاب سے مراد وہ نوشتہ عدت ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے قانون میں مقرر ہے۔ عدت کے اندر تو ویسے ہی نکاح نہیں ہوسکتا۔ ایسا کرنا تو زنا کا ارتکاب کرنا ہے۔ اور قطعی حرام ہے فرمایا واعلمو جان لو ان اللہ یعلم ما فی انفسکم کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اگر دل میں قانون کی خلاف ورزی کا خیال ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی جانتا ہے۔ فاخذوہ لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اس کے قانون کی خلاف ورزی نہ کر بیٹھنا۔ واعلموا اور یاد رکھو ان اللہ غفور حلیم اللہ تعالیٰ غفور یعنی بخشنے والا بھی ہے اور بردبار بھی ہے۔ تحمل کرنے والا ہے۔ بسا اوقات وہ گرفت نہیں کرتا مگر جب مجرموں کو پکڑتا ہے تو پھر خوب پکڑتا ہے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ کے تحمل کی وجہ سے لاپرواہ نہیں ہو جاناچاہئے کہ ایک دفعہ بچ گیا تو ہمیشہ ہی بچتا رہیگا بلکہ وہ اپنے وقت پر ضرور پکڑا جائیگا۔ اگر خدا کے قانون کو توڑو گے تو اسکی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
Top