Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 236
لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوْهُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَهُنَّ فَرِیْضَةً١ۖۚ وَّ مَتِّعُوْهُنَّ١ۚ عَلَى الْمُوْسِعِ قَدَرُهٗ وَ عَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهٗ١ۚ مَتَاعًۢا بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ
لَاجُنَاحَ
: نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِنْ
: اگر
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
مَالَمْ
: جو نہ
تَمَسُّوْھُنَّ
: تم نے انہیں ہاتھ لگایا
اَوْ
: یا
تَفْرِضُوْا
: مقرر کیا
لَھُنَّ
: ان کے لیے
فَرِيْضَةً
: مہر
وَّمَتِّعُوْھُنَّ
: اور انہیں خرچ دو
عَلَي
: پر
الْمُوْسِعِ
: خوش حال
قَدَرُهٗ
: اس کی حیثیت
وَعَلَي
: اور پر
الْمُقْتِرِ
: تنگدست
قَدَرُهٗ
: اس کی حیثیت
مَتَاعًۢا
: خرچ
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
حَقًّا
: لازم
عَلَي
: پر
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکو کار
تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دو جب کہ تم نے ان کو ہاتھ نہیں لگایا یا ان کے لیے مہر مقرر نہیں کیا۔ اور ان کو فائدہ پہنچائو طاقت رکھنے والے پر اسکی طاقت کے مطابق اور تنگ دست پر اس کی طاقت کے مطابق فائدہ پہنچانا دستور کے مطابق یہ لازم ہے نیکی کرنے والوں پر
ربطہ آیات گذشتہ دروس میں عدت کا مسئلہ بیان ہوچکا ہے اور یہ بھی کہ دوران عدت نکاح نہیں ہوسکتا۔ گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے دوران عدت عورت سے نکاح کا وعدہ لینے سے بھی منع فرمایا ہے۔ البتہ اشارے کنائیے سے بات کرنے کی اجازت دیدی۔ مقصد یہ کہ جس طرح عدت میں نکاح کرنا حرام ہے اسی طرح نکاح کا وعدہ لینا بھی حرام ہے۔ طلاق کے دوران اور اس کے بعد بچے کی رضاعت کا مسئلہ بھی بیان ہوچکا ہے کہ طلاق کے وقت اگر دودھ پیتا بچہ ہو ، تو اس کی پرورش کا ذمہ دار کون ہوگا۔ اگر بچے کا باپ بھی نہیں ہے تو پھر اس کا بار کون اٹھائے گا۔ نیز یہ کہ دودھ کس عورت سے پلانا چاہئے یہ سب مسائل بیان ہوچکے ہیں۔ حق مہر لازمی ہے آج کے درس میں حق مہر اور اس کی ادائیگی سے متعلقہ مسئلہ بیان ہوا ہے۔ حق مہر نکاح کے لوازم میں سے ہے سورة احزاب میں ہے قد علمنا مافرضنا علیھم فی ازواجھم ہم اس چیز کو جانتے ہیں جو ہم نے عورتوں کے متعلق مردوں پر ضروری قرار دی ہے۔ اس میں حق مہر اور عورت کے دیگر اخراجات ، روٹی ، کپڑا ، رہائش ، علاج وغیرہ سب خاوند کے ذمہ ہیں۔ سورة نساء میں ہے واحل لکم ماوراء ذلکم ان تبتغو ا باموالکم یعنی جن محرمات کا ذکر کیا گیا ہے ان کے علاوہ تم باقی عورتوں سے مال صرف کرکے نکاح کرسکتے ہو۔ مال خرچ کرنے کے متعلق مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ پہلے نمبر پر حق مہر آتا ہے۔ سب سے پہلے اس کا خرچہ ہے جو مرد ادا کریگا۔ پھر عورت کی باقی ضروریات پر اخراجات ہیں وہ بھی مرد کے ذمہ ہیں۔ سورة نساء میں ہی مزید وضاحت کے ساتھ حکم دیا گیا ہے۔ واٰتو النساء صدقتھن نحلۃً عورتوں کے حق مہر خوشی خوشی ادا کرو۔ اس میں پس و پیش نہ کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کیا ہے۔ الغرض ! حق مہر نکاح کے لیے لازمی ہے۔ حضرت مولانا شاہ رفیع الدین (رح) کی تفسیر رفیعی میں ہے۔ کہ مہر نکاح کا لازم جزو ہے لہٰذا اس کے بغیر نکاح کیسے درست ہوسکتا ہے۔ مگر نکاح کرتے وقت مہر مقرر کرنا ضروری نہیں ہے اگر اس کا اجمالی تذکرہ بھی ہوجائے تو کافی ہے مثلاً صرف اتنا کہ دیاجائے کہ ہم بعد میں آپس میں طے کرلیں گے۔ اگر نکاح کرتے وقت مہر کا تقرر بھولے سے رہ گیا تو بھی نکاح درست ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص سرے سے حق مہر کا انکار ہی کردے تو نکاح نہیں ہوگا۔ خاندان حضرت شاہ ولی اللہ (رح) ہندوستان میں خاندان شاہ ولی اللہ (رح) کی دینی خدمات ناقابل فراموش ہیں یہ آپ کا خاندان ہی ہے جس نے قرآن پاک کے علم کو مقامی زبان میں پھیلایا۔ خود شاہ ولی اللہ (رح) نے سب سے پہلے ” فتح الرحمن “ کے نام سے قرآن پاک کا فارسی ترجمہ کیا۔ اور اس کے ساتھ مختصر حاشیہ بھی تحریر کیا۔ اس کے علاوہ اس کا مقدمہ بھی لکھا۔ اصول تفسیر پر آپ کی کتاب ” الفوز الکبیر “ بےنظیر چیز ہے۔ قرآن پاک کو سمجھنے کے لیے راہنما کی حیثیت رکھتی ہے۔ اور آج بھی تمام دینی مدارس اور یونیورسٹیوں میں ایم اے ( اسلامیات) کی جماعتوں کو پڑھائی جاتی ہے۔ فہم قرآن سے متعلق آپ نے نہایت بلند پایہ اصول مرتب کیے ہیں۔ آپ کے بڑے صاحبزادے حضرت شاہ عبدالعزیز (رح) نے قرآن پاک کے آخری دو پاروں اور سورة بقرہ کے نصف تک کی تفسیر فارسی زبان میں لکھی۔ آپ نابینا ہوگئے تھے اس لیے بولتے جاتے تھے اور آپ کے شاگردانِ رشید اس کو قلمبند کرتے تھے۔ اپنی وفات تک اس سے زیادہ تفسیر کا کام نہیں کرسکے۔ آپ ہفتہ میں ایک روز قرآن پاک کا درس بھی دیا کرتے تھے۔ یہ درس بھی لوگوں نے لکھے۔ آجکل طبع شدہ نسخے نہیں ملتے۔ تاہم قلمی نسخے کہیں موجود ہیں۔ واللہ اعلم حضرت شاہ ولی اللہ (رح) کے دوسرے بیٹے شاہ رفیع الدین (رح) نے قرآن پاک کا سب سے پہلا اردو ترجمہ کیا۔ یہ تحت اللفظ ترجمہ ہے جو عام پڑھاجاتا ہے ۔ مختلف اشاعتی اداروں مثلاً تاج کمپنی ، انجمن حمایت اسلام وغیرہ نے اس ترجمہ کے بیشمار ایڈیشن شائع کیے ہیں۔ آپ قرآن پاک کا درس بھی دیا کرتے تھے۔ جس کو آپ کے شاگردان نوٹ کرلیا کرتے تھے۔ آپ کی وفات کے چالیس پچاس سال بعد یعنی آج سے سوا سو سال پہلے صرف سورة بقرہ والا حصہ شائع ہوا جو کہ تفسیر رفیعی کہلایا۔ آپ کے تیسرے بیٹے شاہ عبدالقادر (رح) نے قرآن پاک کا بامحاورہ اردو ترجمہ کیا ہے اس میں بعض مشکل الفاظ بھی آئے ہیں جو محاورۃً استعمال ہوئے ہیں۔ حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ صاحب بخاری (رح) فرمایا کرتے تھے کہ اسیری کے دوران میں شاہ عبدالقادر کا اردو ترجمہ پڑھ رہا تھا کہ اللہ الصمد کا ترجمہ نرا دھار نظر سے گزرا۔ چونکہ یہ ہندی زبان کا لفظ ہے ، اس لیے میں اسے سمجھ نہ سکا جیل میں موجود ایک بہت بڑے پنڈت سے میں نے اس لفظ کا معنی دریافت کیا تو وہ کہنے لگا تم کیوں پوچھتے ہو ، پہلے یہ بتلائو کہ یہ لفظ کہاں آیا ہے۔ میں نے کہا پہلے تم اس کا معنی بتائو۔ چناچہ اس پنڈت نے بتایا ۔ کہ نرادھار سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور یہ اس ذات کے لیے بولاجاتا ہے جس کی طرف سب چیزیں محتاج ہوں اور وہ کسی کا محتاج نہ ہو۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ شاہ صاحب نے ایسے ایسے عجیب و غریب مگر بالکل صحیح الفاظ اپنے ترجمہ میں استعمال کیے ہیں۔ آپ نے دہلی کی کنگ ایڈورڈ روڈ پر واقع اکبری مسجد میں بارہ سال اعتکاف کیا تھا۔ بعد میں اس مسجد کو انگریزوں نے نیست و نابود کردیا۔ یہ ترجمہ آپ نے اسی اعتکاف کے دوران لکھا تھا ، ساتھ تھوڑا تھوڑا حاشیہ بھی ہے۔ اس ترجمہ کو شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن نے نسبتاً آسان زبان میں منتقل کیا ہے۔ اور یہ کام آپ نے مالٹا جیل میں اسیری کے زمانہ میں انجام دیا۔ شاہ صاحب کے زمانہ میں ا ُ ردو زبان ابھی ابتدائی مراحل سے گزر رہی تھی۔ اور اس میں بھی اتنا تسلسل نہیں تھا۔ دو سو سال کے عرصہ میں اردو زبان کافی ترقی کرچکی تھی۔ لہٰذا شیخ الہند نے شاہ صاحب کے اردو ترجمہ کو آسان بنادیا۔ اور آجکل اس کی اشاعت عام ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ (رح) کے سب سے چھوٹے اور چوتھے بیٹے شاہ عبدالغنی (رح) ہیں۔ آپ نے درس و تدریس کے ذریعے تو دین کی بہت خدمت کی ہے۔ مگر آپ کی کوئی مستقل کتاب نہیں ہے۔ البتہ آپ کے صاحبزادے شاہ اسماعیل شہید (رح) نے قلم اور تلوار دونوں سے جہاد کیا۔ آپ کی کتابیں بھی موجود ہیں اور آپ نے انگریزوں اور سکھوں کے خلاف عملی جہاد میں بھی حصہ لیا اور پھر بالا کوٹ کے مقام پر جام شہادت نوش فرمایا۔ اور نگ زیب عالمگیر (رح) شاہ ولی اللہ (رح) 1703 ء میں پیدا ہوئے جب کہ اور نگ زیب عالمگیر (رح) 1707 میں وفات پا گئے۔ یہ اپنے خاندان کے واحد بادشاہ تھے جنہوں نے پچاس سال تک ہندوستان پر حکومت کی۔ کابل سے لیکر برما تک کا وسیع علاقہ انکی سلطنت میں شامل تھا۔ عالمگیر (رح) کے انچاس 49 سال تو لڑائیوں میں گزر گئے۔ انہیں صرف ایک سال امن وامان کا ملا۔ انہوں نے مغلیہ سلطنت کو مستحکم کرنے کی ازحد کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ آپ کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے کئی بادشاہ تخت نشیشن ہوئے ، حضرت شاہ ولی اللہ (رح) نے دس بادشاہوں کو مسند اقتدار پر آتے دیکھا مگر ان میں سے کوئی بھی لائق ثابت نہ ہوا۔ سلطنت کمزور ہوتی چلی گئی اور انگریزوں کو مداخلت کا موقع مل گیا اور آخر انہوں نے ہندوستان میں پائوں جما لیے۔ اور نگ زیب عالمگیر (رح) بڑے متدین آدمی تھے۔ مگر انگریزوں نے انہیں خوب بد نام کیا۔ انہوں نے عالمگیر (رح) کو ایک ظالم بادشاہ کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اور یہاں تک مشہور کیا۔ کہ عالمگیر اس وقت تک ناشتہ نہیں کرنا تھا۔ جب تک ہزاروں ہندوئوں کو قتل نہیں کروا دیتا تھا۔ یہ بالکل جھوٹ ہے خدانخواستہ اگر ایسا ہوتا تو ہندوستان میں کوئی ہندو باقی نہ رہتا۔ آپ نے پچاس سال حکومت کی۔ اور ہندو وار السطنت دہلی میں بھی موجود تھے۔ آپ نے بعض سکھوں اور مرہٹوں کے ساتھ لڑائی کی۔ کیونکہ شورش پسند تھے مگر آپ نے کسی پر ظلم نہیں کیا۔ شریعت کا پابند سچا مسلمان تھا جہاں حق و انصاف کا تقاضا ہوا ، اپنے بھائی تک کو معاف نہیں کیا۔ آپ کے بھائی نے شہزادگی کے زمانہ میں ایک غریب شخص کے بچے کو ناحق قتل کردیا تھا۔ وہ شہزادہ ہونے کی وجہ سے گرفت میں نہ آسکا۔ جب عالمگیر (رح) کا دور آیا تو اس بچے کے باپ نے مقدمہ دائر کردیا اور داد رسی چاہی۔ باقاعدہ مقدمہ چلا۔ قتل کا ثبوت فراہم ہوا۔ اور پھر قصاص میں شہزادے کو سزائے موت ہوئی ۔ عالمگیر (رح) اس کردار کا آدمی تھا۔ حق مہر کا عدم تقرر تو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ نکاح کے لیے حق مہر لازمی ہے۔ البتہ بوقت نکاح اس کا تقرر ضروری نہیں ہے۔ یہ بعد میں بھی طے ہوسکتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں ایسی ہی صورت کا تذکرہ ہے۔ فرمایا لا جناح علیکم ان طلقتم النساء مالم تم سو ھن او تفرضو لھن فریضۃً تم پر کوئی گناہ نہیں ایسی صورت میں کہ تم طلاق دے دو عورتوں کو اس حالت میں کہ تم نے ان کو چھوا نہیں اور ان کا مہر بھی مقرر نہیں کیا۔ فرمایا بغیر مہر مقرر کیے نکاح بھی ہوگیا تھا اور اب طلاق بھی واقع ہوگئی۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم عورتوں کو ان کے حق سے بالکل محروم کرو۔ بلکہ ومتعوھن ان کو فائدہ پہنچائو۔ یعنی کچھ دے دلا دو مگر کس قدر فرمایا۔ علی الموسع قدرہ صاحب حیثیت پر اسکی حیثیت کے مطابق۔ اگر کوئی طاقت والا ہے تو وہ اس کے مطابق ادا کرے۔ وعلی المقتر قدرہ اور اگر کوئی مالی لحاظ سے کمزور ہے۔ تنگدست ہے تو وہ اپنی حیثیت کے مطابق مطلقہ کو ادا کرے۔ اس مقام پر فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عورت کو کم از کم ایک جوڑا کپڑے دینا ضروری ہے۔ جس میں تین کپڑے شامل ہوں ایک بڑی چادر ، ایک دوپٹہ اور ایک کرتہ جو جسم کو ڈھانپ لیں۔ تاہم یہ ہے کہ مالدار اچھا قیمتی جوڑا لے دے اور غریب آدمی اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کردے یہ تو ایسی عورت کیلئے ہے جس کا مہر مقرر نہیں ہوسکا اور طلاق واقع ہوگئی۔ البتہ جن کے مہر مقرر ہوں ان کو حق مہر تو ادا ہوگا ، اس کے علاوہ کپڑے دینا بھی مستجب ہے اسی کو فرمایا متاعاً بالمعروف یہ متاع دستور کے مطابق دو ۔ مطلقہ عورت کا حق غصب نہ کرو۔ فرمایا حقاً علی المحسنین یہ چیز صاحب ایمان نیکو کاروں پر لازم ہے لہٰذا اس میں کوتاہی نہ کریں۔ بلکہ مطلقہ کو ضرور اس کا حق ادا کریں۔ مہر مثل طلاق کے علاوہ ایک صورت بیوگی کی بھی ہے۔ اگر نکاح کرتے وقت مہر مقرر نہیں ہوا اور میاں بیوی کی خلوت بھی نہیں ہوئی اور خاوند مر گیا تو اب عورت کس چیز کی حقدار ہے۔ ایسی صورت میں عورت مہر مثل کی حقدار ہوگی ۔ شریعت میں مہر مثل سے مراد ایسا مہر ہے جو ایسی عورت کے خاندان کی دوسری عورتوں کا عام طور پر مقرر ہوتا ہے جب ایسی صورت پیش آجائے تو پھر دیکھاجائے کہ اس خاندان یا برادری میں اس حیثیت کی عورتوں کو کیا مہر مقرر ہوتا ہے۔ اس کے مطابق اس عورت کو بھی مہر ادا ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ عورت خاوند کی وراثت کی بھی حق دار ہوگی۔ اور اسے چار ماہ دس دن کی مقررہ عدت بھی گزارنا ہوگی۔ نصف مہر آج کے درس کی دوسری آیت کریمہ نصف مہر کے متعلق ہے۔ یہ کس حالت میں ادا کیا جاتا ہے فرمایا وان طلقتمو ھن من قبل ان تم سو ھن وقد فرضتم لھن فریضۃً اور اگر تم ایسی حالت میں عورتوں کو طلاق دو کہ ان کے قریب نہیں گئے۔ مگر نکاح کرتے وقت مہر مقرر کیا تھا۔ اور وہ طلاق ہونے سے قبل ادا نہیں ہوا۔ فنصف ما فرضتم پس نصف ہے جو تم نے مقرر کیا تھا یعنی اگر بغیر مقاربت کے طلاق ہوگئی ہے تو مقررہ مہر کا نصف ادا کرنا ہوگا۔ یہ تو کم از کم ہے کہ اتنا ضرور ادا کرو۔ البتہ سلف میں ایسے واقعات بھی ملتے ہیں کہ انہوں نے واجب الادا مہر سے زیادہ بھی دیا۔ مثلاً حضرت حسن بن علی بن ابی طالب کے متعلق آتا ہے کہ ان کے ساتھ ایسا معاملہ پیش آگیا۔ بغیر مجامعت کے عورت کو طلاق دے دی۔ تو ایک روایت کے مطابق انہوں نے دس ہزار درہم ادا کئے اور دوسری کے مطابق بیس 20 ہزار درہم کی رقم حق مہر کے طور پر ادا کی مقصد یہ تھا کہ جدا ہونے والی عورت کسی پریشانی میں مبتلا نہ ہو۔ لہٰذا اسے احسن طریقے سے رخصت کیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کردیا کہ اگر مہر مقرر نہ ہوا ہو اور طلاق واقع ہوگئی تو عورت کو کم از کم کپڑوں کا ایک جوڑا دے دو ۔ اور اگر مہر مقرر ہوا تھا۔ تو کم از کم اس کا نصف ادا کرو۔ معافی تقویٰ کی علامت ہے الا ان یعفون البتہ ایک صورت میں ادائیگی مہر سے بچ سکتے ہو کہ وہ عورتیں خود مہر معاف کردیں۔ کہ ٹھیک ہے ہم نہیں لیتیں جائو معاف ہے یا دوسری صورت یہ ہے کہ او یعفو الذی بیدہ عقدۃ النکاح یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے یعنی طلاق دینے والا مردہ معاف کردے۔ مردوں کا معاف کردینا بدیں معنی ہے کہ وہ نصف کی بجائے پورا حق مہر ادا کردیں۔ یا اگر پورا ادا کرچکے ہیں تو نصف واپس نہ لیں بیدہ عقدۃ النکاح سے اکثر مفسرین نے خاوند مراد لیا ہے جس کے ہاتھ میں طلاق کی گرہ ہے یعنی طلاق دینے کا حق صرف مرد کو ہے عورت تو زیادہ سے زیادہ عدالت سے خلع حاصل کرسکتی ہے مگر طلاق مرد کا ہی حق ہے۔ بعض نے اس سے مراد عورت کا ولی بھی لیا ہے۔ مگر ؎ 1 قرطبی 3 /202 ( فیاض) راحج قول پہلا ہی ہے فرمایا اے مردو ! وان تعفو اگر تم معاف کرو اقرب للتقویٰ یہ بات تقویٰ سے قریب تر ہے لہٰذا اگر پرہیز گاری اختیار کرنا چاہتے ہیں تو معاف ہی کردیا کرو۔ فضیلت کی پاسداری پہلے گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں کے قوام یعنی قوی بنایا ۔ نیز یہ بھی بیان ہوچکا ہے کہ للرجال علیھن زوجۃ مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے لہٰذا اسے مردو ! تمہاری اس فضیلت کا تقاضا ہے کہ ولا تنسئو بینکم تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ نے جو فضیلت رکھی ہے اس کو مت بھولو۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں عورتوں پر برتری عطا کی ہے تو اس برتری کا تقاضا ہے کہ تم عورتوں پر زیادہ احسان کرو۔ اور طلاق کی صورت میں آدھے کی بجائے پورا مہر ادا کرو ، اگر پورا ادا کرچکے ہو ، تو آدھا واپس نہ لو بلکہ معاف کردو۔ فرمایا ان اللہ بما تعملون بصیر بیشک تمہارے سب کام اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں۔ وہ تمہارے ہر خیر و شر کو دیکھ رہا ہے ۔ لہٰذا اس کے احکام کی پابندی کرو گے تو اس کے مقرب بن جائو گے۔ اگر خلاف ورزی کروگے تو پھر اس کی گرفت بھی زیادہ دور نہیں ہے۔
Top