Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا
: تم حفاظت کرو
عَلَي الصَّلَوٰتِ
: نمازوں کی
وَ
: اور
الصَّلٰوةِ
: نماز
الْوُسْطٰى
: درمیانی
وَ
: اور
قُوْمُوْا
: کھڑے رہو
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
قٰنِتِيْنَ
: فرمانبردار (جمع)
حفاظت کرو سب نمازوں کی اور خصوصاً درمیانی نماز کی اور کھڑے ہو کر اللہ کے سامنے عاجزی سے
ربطہ آیات گذشتہ آیات میں طلاق ، عدت اور حق مہر کے مسائل ذکر ہوئے ہیں۔ اب درمیان میں د و آیتیں نماز کے متعلق ہیں۔ اور اس کے بعد پھر طلاق اور عدت کے مسائل ہیں بظاہر ایک ہی نوعیت کے مسائل کے درمیان نماز کی یہ آیتیں بےربطہ معلوم ہوتی ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ حضرت شاہ عبدالقادر محدث دہلوی (رح) اور بعض دیگر بزرگ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ یہاں پر یہ بات سمجھاناچاہتا ہے کہ دیکھو ، نکاح ، طلاق ، عدت کے مسائل میں مشغول ہو کر کہیں نماز سے غافل نہ ہوجانا۔ نکاح طلاق کے مسائل ہی ایسے الجھے ہوئے ہیں کہ بعض اوقات گفتگو طول پکڑ جاتی ہے۔ ایسی صورت میں تمہاری نماز نہیں چھوٹنی چاہئے اس کا ہر حال میں خیال رکھو۔ اس طرح گویا نماز والی آیات دوسری آیات سے مربوط ہیں۔ حضرت مولانا عبیداللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ نماز کی آیات کو دیگر آیات سے اس طور ربط ہے۔ کہ گذشتہ اور آئندہ آیات میں نکاح ، طلاق ، عدت وغیرہ جیسے معاشرتی مسائل کا تذکرہ ہے اور یہ مسائل تدبیر منزل کے مسائل کہلاتے ہیں۔ درحقیقت ان مسائل پر عدل کی بنیاد قائم ہوتی ہے یعنی احکام کی پابندی کرو ، تقویٰ اختیار کرو۔ ظلم و زیادتی نہ کرو ، بچوں والی اور مطلقہ عورتوں کا حق ضائع نہ کرو۔ بیویوں کے حقوق ادا کرو اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں کا حکم دیا ہے یعنی عدل اور احسان ان اللہ یامرو بالعدل والاحسان یعنی معاشرے میں عدل و انصاف کو قائم کرو اور احسان بھی کرو۔ تو یہ معاشرتی مسائل عدل کے تحت آتے ہیں جب کہ نماز کی ادائیگی احسان کی تعریف میں آتی ہے کہ نماز ادا کرنے سے انسان محسن بنتا ہے ، نیکو کاری اختیار کرتا ہے تو یہاں پر دونوں طرح کے مسائل کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے تاکہ عدل و احسان کے تقاضے بیک جا پورے کیے جاسکیں۔ اس طرح یہ آیات آپس میں مربوط ہیں۔ صلوۃ وسطیٰ عدل کے مسائل تو گذشتہ کئی درسوں میں آرہے ہیں اور آئندہ بھی آئیں گے۔ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے احسان کا مسئلہ بیان فرمایا حافظو ا علی الصلوٰت والصلوٰۃ الوسطیٰ ساری نمازوں کی حفاظت کرو۔ اور خاص طور پر صلوٰۃ وسطیٰ کی۔ درمیانی نماز کے متعلق بہت سے اقوال ہیں کسی نے اسے فجر کی نماز بتایا ہے کسی نے ظہر کی کسی نے مغرب کی اور بعض نے عشاء کی ، مگر راحج قول یہ ہے کہ صلوٰۃ وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے۔ اور یہ نبی (علیہ السلام) سے ثابت ہے اس نماز کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ نماز دورات کی ( مغرب اور عشائ) اور دو دن کی ( فجر اور ظہر) کے درمیان واقع ہے اور یہ وقت نسبتاً زیادہ مشغولیت کا ہوتا ہے۔ کاروبار کی وجہ سے اس نماز کے ضائع ہونے کے زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔ اس لیے اس کی حفاظت کی زیادہ تاکید فرمائی گئی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ فجر کی نماز کے وقت اور پھر عصر کی نماز کے وقت ان فرشتوں کی ڈیوٹیاں تبدیل ہوتی ہیں۔ جو بندوں کے اعمال اللہ کی بارگاہ میں لے جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ وقت بڑا اہم ہے ، ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے من فاتتہ صلوٰۃ العصر فکانما و تراھلہ ومالہ یعنی جس کی عصر کی نماز فوت ہوگئی گویا اس کا اہل اور مال سب کچھ ہلاک کردیا گیا۔ اسی لیے فرمایا کہ تمام نمازوں کی حفاظت کرو مگر خاص طور پر درمیانی نماز کی حفاظت کرو۔ وقومر اللہ قنتین اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑے ہوجائو۔ گویا نماز میں پوری توجہ اسی طرح لگا دو ۔ ادھر ادھر کا خیال دل میں نہ لائو۔ بلکہ یہ تصور کرو کہ تم احکم الحاکمین کے حضور دست بستہ کھڑے ہو ، لہٰذا پوری توجہ کے ساتھ نماز کو ادا کرو۔ ایسی ہی حالت کے متعلق حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ احسان اس بات کا نام ہے۔ ان تعبد اللہ کانک تراہ یعنی عبادت کے وقت تیری کیفیت یہ ہونی چاہئے گویا کہ تو اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے۔ جب اس کے حضور میں نماز کے لیے کھڑا ہے تو اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی رہا ہے۔ فرمایا اگر یہ کیفیت پیدا نہ ہوسکے۔ تو کم از کم اتنا تو ہے فانہ یرک کہ وہ تو تجھے بہرحال دیکھ رہا ہے۔ لہٰذا نماز کے لیینہایت مؤدب طریقے سے کھڑے ہو کہ تمہارے دل میں خشیت الٰہی ہو۔ اور تمہاری حرکات و سکنات سے عاجزی کا اظہار ہو۔ نمازِ خوف فان خفتم فرجالاً اور کباناً پس اگر تم خوف کی حالت میں ہو پس پیدل یا سواری پر نماز ادا کرلو۔ خوف سے م راد دشمن کا خوف ہے جب دشمن کے ساتھ حالت جنگ ہو۔ اور میدان کا رزار میں نماز کا وقت آجائے تو جنگ سے فارغ ہونے تک نماز کو موخر نہ کرو۔ بلکہ اس وقت اگر تم پیدل چل رہے ہو یا سواری پر ہو اور دشمن کا ہر آن خطرہ ہے۔ تو سواری کے اوپر چلتے چلتے ہی نماز ادا کرلو۔ اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے وہ قبول کرنیوالا ہے۔ بغیر سواری کے پیدل امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک نماز درست نہیں ہے۔ عین جنگ کی حالت میں مجاہدین کے دو گروپ بنا کر نماز کی ادائیگی کا ذکر آتا ہے۔ ایک گروپ دشمن سے لڑتا رہے اور دوسرا نماز کرلے۔ پھر دوسرا دشمن کے مقابلے پر ہو اور پہلا نماز ادا کرلے۔ اور اگر مجاہدین ایک ہی امام کے پیچھے نمازپڑھنا چاہیں جیسا کہ حضور ﷺ کے زمانہ میں صحابہ کرام ؓ کی خواہش ہوتی تھی تو پھر دونوں گروپ آدھی آدھی نماز امام کے ساتھ پڑھیں گے اور باقی آدھی آدھی خود پوری کریں گے۔ اگر د و رکعت نماز ادا کرنا ہے تو ایک گروپ امام کے پیچھے کھڑا ہوگا اور دوسرا دشمن کے مقابلے میں رہے گا۔ جب امام کے ساتھ ایک رفعت مکمل ہوجائے گی تو پہلا گروپ پیچھے ہٹ کر مورچے سنبھال لے گا اور حفاظت پر مامور دوسرا گروپ امام کے ساتھ دوسری رکعت میں شامل ہوجائے گا۔ اس طرح دونوں گروپ ایک ایک رکعت امام کے ساتھ ادا کریں گے اور دوسری رکعت خود پوری کریں گے۔ اگر نماز چار رکعت والی ہے تو ہر گروپ دو دو رکعت امام کے ساتھ پڑھے گا۔ اور باقی دو دو رکعت خود مکمل کرلے گا یہ اسی صورت میں ہے کہ مجاہدین کسی خاص نیک آدمی کے ساتھ جماعت میں شامل ہوناچا ہیں۔ ورنہ ہر گروپ اپنی اپنی پوری نماز بیک وقت ادا کرے گا۔ حضور ﷺ نے سفر اور اقامت ہر دو حالتوں میں چھ یا دس دفعہ صحابہ کرام ؓ کو صلوٰۃ الخوف پڑھائی۔ آپ نے سفر کی حالت میں دو رکعت اور اقامت کی حالت میں چار رکعت نماز پڑھائی۔ فرمایا فاذا امنتم جب تم امن کی حالت میں ہو۔ خوف دور ہوجائے۔ فاذکرو اللہ کما علمکم تو اللہ کو اس طرح یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں تعلیم دی ہے۔ یعنی رکوع ، سجود ، قعدہ وغیرہ جو بھی شرائط ہیں۔ فرائض ، واجبات ، سنن اور مستجات ہیں سب کی رعایت رکھو۔ اللہ نے تمہیں ایسی تعلیم دی ہے مالم تکونو تعلمون جو تم نہیں جانتے تھے یہ بھی اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے کہ اس نے اپنی عبادت کا وہ طریقہ بھی بتلا دیا ہے جسے وہ پسند کرتا ہے پس اس طریقے کے مطابق اللہ کا ذکر کرو۔ بیوائوں پر احسان نماز کے تذکرے کے بعد اب پھر عورتوں کے مسائل کا بیان ہے فرمایا والذین یتوفون منکم و یذرون ازواجاً تم میں سے جو لوگ وفات دئیے جاتے ہیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وصیۃً لازواجھم وہ اپنی بیویوں کے حق میں وصیت کر جائیں متاعاً الی الحول غیر اخراجٍ کہ وہ ایک سال تک فائدہ اٹھائیں بغیر گھر سے نکالنے کے فان خرجن اور اگر وہ خود بخود نکل جائیں فلا جناح علیکم تو تم پر کوئی گناہ نہیں فی ما فعلن فی انفسھن من معروفٍ کہ جو کچھ وہ اپنے معاملہ میں دستور کے مطابق کرنا چا ہیں ۔ مقصد یہ ہے کہ مردوں پر یہ لازم ہے کہ عورتوں کیلئے وصیت کریں کہ کم از کم ایک سال تک ان کے گھر میں معمول کے مطابق بیٹھی رہیں۔ ان کے تمام اخرجات بھی پوری کیے جائیں۔ ہاں اگر عورتیں خود اپنے متعلق کوئی دوسرا فیصلہ کرلیں۔ یعنی دوسرا نکاح کرنا چا ہیں تو پھر وہ اپنی مرضی کی مالک ہیں تم پر اس کا کچھ گناہ نہیں۔ انہیں اپنا فیصلہ خود کرنے دیں۔ اس میں رکاوٹ بھی نہ بنیں۔ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ایک سال کی وصیت کا قانون اس وقت تک تھا جب تک بیوائوں کے لیے چار ماہ دس دن تک کی عدت مقرر نہیں ہوئی تھی اس وقت عورتیں سال بھر خاوند کے گھر رہ سکتیں تھیں۔ پھر جب اللہ نے عدت کی آیات نازل فرمائیں تو یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ بعض دوسرے مفسرین کرام کا قول ہے کہ کوئی بھی حکم منسوخ نہیں ہے بلکہ اصل عدت تو چار ماہ د س دن ہی ہے مگر یہ ایک سال کی وصیت عورت کے ساتھ مزید احسان ہے کہ اسے عدت کے فوراً بعد گھر سے نہ نکال دیاجائے۔ بعض اوقات عورت کے ماں باپ بھی نہیں ہوتے جن کے پاس چلی جائے اور نکاح ثانی کا بھی فوری بندوبست ن ہیں ہوسکتا۔ لہٰذا ایک سال تک انہیں گھر سے نہیں نکالنا چاہئے بلکہ جہاں تک ہوسکے ان کے ساتھ احسان کا برتائو ہوناچاہئے۔ کیونکہ وہ بیوہ ہوچکی ہے وہ پہلے ہی غم واندوہ سے نڈھال ہے اس کے ساتھ مزید سختی نہایت ہی ناپسندیدہ فعل ہوگا۔ بعض فرماتے ہیں کہ ایک سال ٹھہرنے کی رعایت کو اس وقت تک حاصل تھی جس وقت تک وراثت کے احکام نازل نہیں ہوئے تھے۔ پھر سورة نساء میں مذکور تمام رشتے داروں کے حصے مقرر کردئیے گئے۔ اگر خاوند مر جائے تو بیوی کا حصہ بھی مقرر ہوا یعنی اگر اولاد موجود ہے تو کل وراثت کا آٹھواں حصہ اور اگر اولاد نہیں ہے تو چوتھا حصہ مقرر ہوا۔ لہٰذا اب سال بھر کی رعایت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عورت کو وراثت میں حصہ مل گیا ہے۔ فرمایا واللہ عزیز حکیم یہ احکام خداوند تعالیٰ نازل کر رہا ہے جو کمال قوت کا مالک ہے اور حکمت والا ہے نہ کوئی کام اس کی قدرت سے باہر ہے اور نہ ہی کوئی کام حکمت سے خالی ہے اس لیے ان احکام پر پورا پورا عمل کرنا چاہئے۔ مطلقہ کے حقوق فرمایا وللمطلقت متاع بالمعروف مطلقہ عورتوں کو فائدہ پہنچانا ہے دستور کے مطابق۔ یعنی طلاق کی مختلف صورتوں کی نسبت سے ان کے حقوق ادا کرو۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ ایسی عورت جسے مقاربت سے پہلے طلاق ہوگئی اور اس کا مہر بھی مقرر نہیں ہوا ، اس کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق ایک جوڑا کپڑے دو ، جس میں ایک قمیص ، ایک دوپٹہ اور ایک بڑی چادر ہو۔ یا ایک دوپٹہ اور دو چادریں ہوں۔ یہ واجب ہے۔ ایسی عورت جس کا مہر مقرر ہوچکا ہے مگر بغیر مقاربت کے طلاق ہوگئی۔ اس کو نصف مہر ملیگا۔ یہاں پر جن عورتوں کا ذکر ہے وہ عام طلاق یافتہ ہیں۔ جو مہر مثل یا پورے مہر کی حقدار ہیں فرمایا کہ ان کو بھی کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچائو۔ یہ مستحب ہے ان کو کچھ دے دلا کر رخصت کرو۔ وہ طلاق کے غم میں مغموم ہیں ان کی دل جوئی ہونی چاہئے ان کے لیے بھی ایک جوڑا کپڑے تو ضرور ہونے چاہئیں۔ حقاً علی المتقین یہ بات متقیوں پر لازم ہے۔ فرمایا کذلک یبین اللہ لکم اٰیتہِ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے احکام بیان کرتا ہے۔ آیت کے مختلف معانی آتے ہیں مثلاً دلیل ، معجزہ ، نشانی وغیرہ تاہم یہاں پر آیت سے مراد اس کے احکام ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ تمہارے لیے نازل کرتا ہے لعلکم تعقلون تاکہ تم انہیں اچھی طرح سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوجائو۔ اگر احکام پر چلتے رہو گے تو سعادت مندی کی منزل پالوگے۔
Top