Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 84
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذْنَا
: ہم نے لیا
مِیْثَاقَكُمْ
: تم سے پختہ عہد
لَا تَسْفِكُوْنَ
: نہ تم بہاؤگے
دِمَآءَكُمْ
: اپنوں کے خون
وَلَا تُخْرِجُوْنَ
: اور نہ تم نکالوگے
اَنفُسَكُم
: اپنوں
مِّن دِيَارِكُمْ
: اپنی بستیوں سے
ثُمَّ
: پھر
اَقْرَرْتُمْ
: تم نے اقرار کیا
وَاَنتُمْ
: اور تم
تَشْهَدُوْنَ
: گواہ ہو
اور اس واقعہ کو یاد کرو جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ آپس میں خونریزی نہ کرو گے۔ اور نہ ایک دوسرے کو اپنے شہروں سے نکالو گے۔ پھر تم نے اقرار کیا اور تم اس پر گواہ ہو
گزشتہ سے پیوستہ : بنی اسرائیل کی عہد شکنیوں کا ذکر آرہا ہے۔ اس سے بیشتر اس عہد کا بیان ہوچکا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اجتماعی حقوق اور انسانی حقوق سے متعلق بنی اسرائیل سے بذریعہ توراۃ لیا تھا۔ مگر انہوں نے اس عہد کو پورا بھی نہ کیا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ پھر چند آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھرگئے۔ اور تم اعراض کرنے والے ہی ہو۔ خون ناحق اور جلاوطنی : خون ناحق اور جلاوطنی بڑے گناہوں میں سے ہیں۔ ان دو برائیوں سے متعلق بھی اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے توراۃ میں عہد لیا تھا کہ ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ مگر یہ قوم اس عہد پر بھی قائم نہ رہی۔ ارشاد ہوتا ہے “ واذا اخذنا میثاقکم ” جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا “ لا تسفکون دمآء کم ” کہ ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے۔ یعنی اپنے ہی بھائی بندوں اور اپنے ہم مذہب اور اپنی ہی ملت والوں کا قتل ناحق نہیں کرو گے۔ جس طرح یہ حکم آج تک بائبیل میں موجود ہے۔ یہی حکم قرآن پاک میں موجود ہے۔ آگے سورة نساء سورة بنی اسرائیل اور سورة فرقان میں آئے گا کہ ایک دوسرے کا خون نہ بہاؤ۔ یہ قطعی حرام ہے اور اکبر الکبائر یعنی سب سے بڑے گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔ توراۃ میں دوسرا حکم یہ تھا “ ولا تخرجون انفسکم من دیارکم ” یعنی تم اپنے ہم مسلک لوگوں کو ان کے گھروں سے نہیں نکالو گے۔ مگر تم نے اس عہد کا بھی پاس نہ کیا۔ فرمایا “ ثم اقررتم ” یہ الفاظ توراۃ میں موجود ہیں۔ کہ اے بنی اسرائیل ! تم نے اقرار کیا کہ وعدہ کو ایفاء کریں گے اور توراۃ کے احکام کی پابندی کریں گے۔ “ وانتم تشھدون ” اور تم خود اس بات کے گواہ ہو کہ ایسا ہی ہوا تھا۔ تم نے اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ اقرار کیا تھا کہ تم اپنے بھائیوں کا خون نہیں بہاؤ گے اور نہ ہی انہیں جلاوطن کروگے بنی اسرائیل کی عہد شکنی : اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے بنی اسرائیل ! تم ان تمام تر وعدوں کے باوجود “ ثم انتم ھؤلاء تقتلون انفسکم ” یہ تمہیں ہی ہو ، جو ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو ناحق خون بہاتے ہو۔ “ ویخرجون فریقا منکم من دیارھم ” اور ایک گروہ کو ان کے گھروں سے بھی نکالتے ہو۔ یہی نہیں بلکہ “ تظھرون علیھم بالاثم والعدوان ” تم ان پر چڑھائی کرتے ہو گناہ اور تعدی کے ساتھ۔ کسی پر حملہ کرنا انہیں جانی اور مالی نقصان پہنچانا گناہ بھی ہے۔ اور مظلوموں کے ساتھ زیادتی بھی ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کرکے گناہ کے مرتکب ہوئے۔ اور خلق خدا کے حقوق ضائع کرکے زیادتی کا ارتکاب کیا۔ یہ اتم اور عدوان میں آتا ہے۔ فرمایا تمہاری عجیب ذہنیت ہے کہ جن لوگوں کو تم جلاوطن کرتے ہو “ وان یاتوکم اسری ” جب یہی لوگ تمہارے پاس قیدی بن کر آتے ہیں “ تفدوھم ” تم انہیں فدیہ دیکر چھڑا لیتے ہو۔ پہلے خود ہی انہیں گھروں سے نکال کر اور پھر ان کا معاوضہ دیکر انہیں واپس لیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں “ وھو محرم علیکم اکراجھم ” ان کا جلا وطن کرنا ہی تم پر حرام تھا۔ تمہیں ایسا کام کرنا ہی نہ چاہئے تھا۔ جس کی وجہ سے تمہیں فدیہ کا مالی بوجھ بھی برداشت کرنا پڑا۔ دراصل بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کرتے تھے ۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں قیدیوں کی رہائی کی تلقین کی تھی۔ اور یہ اچھی بات تھی مگر جہاں یہ لوگ اس حکم پر عمل کرتے تھے وہاں دوسرے دو احکام یعنی قتل ناحق اور جلاوطنی کے معاملہ میں عمل نہیں کرتے تھے۔ اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا “ افتؤمنون ببعض الکتب وتکفرون ببعض ” کیا تم کتاب کے بعض احکام پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا انکار کردیتے ہو ؟ فرمایا جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ اس قسم کا سلوک کرتے ہیں۔ کہ جس حصے پر چاہا عمل کرلیا اور جس کو چاہا چھوڑ دیا۔ “ فما جزآء من نفعل ذلک منکم ” تم میں سے ایسا کرنے والوں کی جزا اس کے سوا کچھ نہیں کہ “ الا خزی فی الحیوۃ الدنیا ” دنیا میں ان کی جزا ذلت ہوگی۔ “ ویوم القیمۃ یردون الی اشد العذاب ” اور قیامت کے روز سخت عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ چناچہ تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ یہود ، بنو قریظہ ، بنو نضیر اور خیبر والے سب ذلیل و خوار ہو کر مغلوب ہوئے۔ بنو قریظہ سخت سازشی قسم کے لوگ تھے۔ ان کا حشر بہت برا ہوا۔ بعض قتل ہوئے اور بعض کو جلا وطن کیا گیا۔ اسی طرح قبیلہ بنو قنقاع والوں نے بھی ذلت و رسوائی کا منہ دیکھا۔ اس کا ذکر سورة حشر میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ یہ تو ان کی زندگی میں عذاب ہوا۔ فرمایا آخرت کا عذاب تو سخت ترین ہوگا۔ اور یہ لوگ اس میں بھی مبتلا ہوگئے۔ یہودیوں کی باہمی لڑائیاں : ان آیات میں یہودیوں کی جس باہمی جنگ و جدل اور جلاوطنی کا ذکر ہے۔ اس کے متعلق حضرت شیخ الہند (رح) حاشیہ میں لکھتے ہیں (1 ۔ ترجمہ شیخ الہند ص 16 مطبوعہ دار المصنیف کراچی) کہ مدینہ کے دو بڑے قبیلے اوس اور خزرج تھے۔ جو اکثر آپس میں دست و گریبان رہتے تھے۔ ان کی آبادی ہزاروں کی تعداد تک پہنچتی تھی۔ جب مدینہ میں اسلام کی شمع رون ہوئی تو انصار مدینہ کی اکثریت بھی انہیں دو قبائل میں سے تھی۔ اب بنو قریظہ قبیلہ اوس کے حامی تھے۔ اور بنو نضیر قبیلہ خزوج کے طرفدار تھے۔ گویا یہودی اس طریقے سے دو گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے ان میں اکثر جنگیں ہوتی رہتی تھیں۔ جب ایک قبیلہ دوسرے پر غالب آتا تو وہ مغلوب کو جلاوطن کردیتا یا ان کو قتل کردیتا اور ان کے مکانوں کر گرا دیتا۔ یہ سب ہم مذہب تھے۔ مگر دوسرے قبیلے کے ساتھ منسلک ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔ پھر یہی لوگ جنہوں نے انہیں جلاوطن کیا تھا مال اکٹھا کرتے اور ان کا معاوضہ ادا کرکے انہیں قید سے رہائی دلاتے۔ یہ لوگ قیدی کو چھڑانا اپنا فرض سمجھتے تھے۔ مگر کشت و خون اور جلاوطنی کے احکام کی پابندی نہیں کرتے تھے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی اسی خصلت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مفسرین کرام مشرکین کی ایک دوسری لڑائی کا بھی تذکرہ کرتے ہیں (2 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 389) جسے حرب بعاث کہا جاتا ہے ، یہ لڑائی چالیس سال تک جاری رہی۔ اس لڑائی میں بھی یہودی مختلف گروہوں میں منقسم تھے۔ یہودیوں کا ایک قبیلہ ایک فریق جنگ کے ساتھ تھا۔ جب کہ دوسرا قبیلہ دوسرے کے ساتھ تھا۔ اس جنگ میں بھی یہودیوں نے ایک دوسرے کو قتل کیا۔ اگر کوئی ہم مذہب بھی سامنے آگیا اسے بھی مار ڈالتے تھے۔ امام ابن کثیر (رح) نے بھی ایک واقعہ نقل کیا ہے (3 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 112) کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ کے عہد میں مسلمان ایران کی طرف کسی جہاد میں مصروف تھے۔ اسلامی فوج میں حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ بھی شامل تھے۔ جو ایک یہودی عالم تھے مگر اللہ تعالیٰ نے اسلام کی دولت سے مشرف کیا تھا۔ جب جہاد میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی تو بہت سے قیدی بھی ہاتھ آئے ۔ جن میں وہ یہودی بھی شامل تھے جو کہ مجوسیوں کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ ان میں ایک یہودی عورت لونڈی بن کر آئی۔ جسے حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ نے نو سو درہم میں خرید لیا۔ جب آپ کوفہ میں واپس آئے تو وہاں کے ایک مشہور و معروف یہودی راس الجالوت سے ملاقات ہوئی ۔ آپ نے یہودی کو وہ لونڈی فروخت کرنے کی پیش کش کی۔ وہ رضا مند ہوگیا۔ اور قیمت دریافت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے نو سو درہم میں خریدا ہے۔ مگر اب میں چار ہزار درہم سے کم پر نہیں دوں گا۔ پہلے تو راس الحالوت اتنی بڑی رقم دینے پر تیار نہ ہوا۔ پھر حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ نے اس کے کان میں توراۃ کی وہی آیت پڑھی “ وان تاتوکم اسری تفدوعم ” یعنی جب تمہارا کوئی ہم مسلک قیدی بن کر آئے تو اسے چھڑا لو۔ یہ سن کر یہودی مجبور ہوگیا۔ اور اس نے چار ہزار کے بدلے میں ہی خریدنا منظور کرلیا۔ مگر حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ نے دو ہزار درہم لے لیے اور باقی دو ہزار واپس کردیے۔ اور اس طرح لونڈی اس کے پاس فروخت کردی۔ مقصد یہ کہ یہودی قیدیوں کو چھڑانے والے حکم پر سختی سے کاربند تھے۔ اگرچہ دوسرے احکام کی رد نہیں کرتے تھے۔ مسلمانوں کی حالت زار : یہودیوں کے جزوی ایمان کا جو نقشہ قرآن پاک نے ان آیات میں کھینچا ہے۔ اگر انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو آجکل مسلمانوں کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ آج مسلمانوں کی حالت بھی یہی ہے کہ قرآن پاک کے کسی حصہ پر ایمان لاتے ہیں۔ اور بعض احکام کو نہیں مانتے۔ اسی لیے تو دنیا میں رسوا ہو رہے ہیں۔ غلامی سے بڑی ذلت اور کیا ہو سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے تہذیب مٹ جاتی ہے۔ دیکھئے کابل والوں کا کیا حشر ہو رہا ہے۔ افغانستان پر غیر کا قبضہ ہوچکا ہے۔ یہی حال اس سے پہلے سمرقند اور بخارا کا ہوا تھا فلسطین میں کیا ہو رہا ہے بنگالیوں کو کون سی عزت نصیب ہو رہی ہے یہ سب ذلت و رسوائی نہیں تو اور کیا ہے۔ وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں نے بھی یہودیوں کا طریقہ اختیار کرلیا ہے جو حکم ان کی خواہش کے مطابق ہوتا ہے اسے تسلیم کرلیتے ہیں۔ اور جو ان کی مرضی کے خلاف ہوتا ہے۔ اس کا انکار کردیتے ہیں۔ معاملہ نکاح و طلاق کا ہو یا سیاسی نوعیت کا ہو۔ اپنی مرضی کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے قانون کی پروا نہیں کرتے ۔ عدل ، احسان اور تقویٰ کو فراموش کردیا ہے۔ محض نفسانی خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ لہٰذا مسلمانوں کا حشر بھی یہودیوں سے مختلف نہیں ہے۔ جب انگریز نے ہندوستان میں تسلط قائم کیا تو انہوں نے مسلمانوں سے بھی پوچھا تھا کہ تم اپنے معاملات میں شرعی قوانین کا اطلاق چاہو گے۔ یا مقامی رواج کے مطابق اپنے مسائل کا حل کردیتے۔ کتنے ہی مسلمان ہیں جنہوں نے لکھ کر دے دیا تھا کہ ہمیں شریعت وراثت منظور نہیں ہے۔ ہمارا فیصلہ رواج کے مطابق کیا جائے۔ حالت آج بھی یہی ہے۔ دعویٰ یہی ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو برحق مانتے ہیں۔ مگر ان کے احکام پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ عبادات تو تھوڑی بہت کرلیتے ہیں مگر تعزیرات کے قانون پر کیوں عمل نہیں کرتے۔ جہاد جیسی اہم چیز کو نہیں اپناتے۔ جس کے لئے قرآن و حدیث کے اوراق بھرے ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس معاملہ میں یہودی اور مسلمان برابر ہیں نہ ان کا اپنی شریعت پر عمل ہے۔ اور نہ مسلمانوں کو احکام کا پاس ہے۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کی دو رخی کا نتیجہ سوائے تباہی و بربادی کے اور کیا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے : فرمایا “ وما اللہ بغافل عما تعملون ” جو کچھ تم کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں ہے۔ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ وہ تمہارے دلوں میں مخفی ارادوں تک سے واقف ہے۔ اس لیے وہ اسی کے مطابق جزا دے گا۔ جب خدا تعالیٰ کی گرفت آئے گی تو سخت عذاب میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ “ اولئک الذین اشتروا الحیوۃ الدنیا بالاخرۃ ” یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی ان کرتوتوں کی وجہ سے آخرت کی دائمی زندگی کے بدلے دنیا کی عارضی اور حقیر زندگی کو خرید لیا ہے ایسے لوگوں کا حال یہ ہوگا کہ جب وہ عذاب میں جکڑے جائیں گے “ فلا یخفف عنھم العذاب ” تو ان کے عذاب میں تخفیف بھی نہیں ہوگی “ ولاھم ینصرون ” اور نہ ہی کسی طرف سے انہیں امداد پہنچ سکے گی۔
Top