Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَۘ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَقُولُ
: کہتے ہیں
آمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَ بالْيَوْمِ
: اور دن پر
الْآخِرِ
: آخرت
وَ مَا هُمْ
: اور نہیں وہ
بِمُؤْمِنِينَ
: ایمان لانے والے
اور بعض لوگوں میں سے وہ ہیں ، جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور قیامت کے دن پر حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں
گزشتہ سے پیوستہ : ہدایت کے اعتبار سے انسانوں کے تین گروہوں کا ذکر آچکا ہے۔ پہلا گروہ وہ ہے جو ظاہراً اور باطنا ہدایت کو قبول کرتے ہیں ، وہ مومن اور متقی کہلاتے ہیں۔ سورة بقرہ کی پہلی چار آیتوں میں ان کا حال بیان ہوا ہے۔ دوسرا گروہ وہ ہے جو ظاہر اور باطناً ہدایت الٰہی کا انہار کرتا ہے۔ وہ کافروں کا گروہ ہے۔ اگلی دو آیات میں ان کا حال بیان ہوچکا ہے اب ان آیات میں تیسرے گروہ منافقین کا تذکرہ ہے جو ظاہر میں تو ہدایت کو تسلیم کرتے ہیں مگر ان کے باطن میں کفر ہوتا ہے۔ اگلی تیرہ آیات میں منافقین کی خرابیاں ، انکی سازشوں اور چال بازیوں کا حال ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مثالوں کے ذریعے سارا معاملہ سمجھایا ہے منافقین کا گروہ : قرآن کریم میں منافقین کا حال مختلف سورتوں میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ بعض سورتیں صرف منافقین کے نام پر ہیں۔ مثلاً سورة منافقون ۔ اسی طرح نزول کے اعتبار سے آخری سورة توبہ میں بھی منافقین کی سازشوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اور ان سے خبردار رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ امام ابوبکر جصاص (رح) بہت بڑے مفسر قرآن ہوئے ہیں امام یزید بن مبرد (رح) بھی بہت بڑے عالم گزرے ہیں انہوں نے علوم عربیہ میں “ کامل ” نامی عظیم کتاب لکھی ہے۔ یہ دونوں حضرات فرماتے ہیں (1 ۔ احکام القرآن ج 1 ، ص 26) کہ نفاق کا اشتقاق نافقا الیربوع سے ہے جس کا معنی ہے جنگلی چوہے کا بل ۔ مشہور ہے کہ گوہ یا جنگلی چوہے کے چار بل (سوراخ) ہوتے ہیں جن کی وجہ سے یہ شکاری کو دھوکا دیتا ہے یہ کسی ایک سوراخ سے ظاہر ہوتا ہے۔ شکاری اس کو کھودتے ہیں ، تو وہ کسی دوسری طرف غائب ہوجاتا ہے۔ منافق کا حال بھی یہی ہے ۔ یہ شرک کو پوشیدہ رکھتا ہے۔ اور ایمان کو ظاہر کرتا ہے جنگلی چوہے کی طرح یہ بھی خداع یعنی دھوکے باز ہوتا ہے۔ شریعت میں منافق کی تعریف اس طرح کرتے ہیں لمن یظھر الایمان ویسر الکفر جو ایمان کو ظاہر کرتا ہے۔ اور کفر کو چھپاتا ہے۔ منافقین کی قسمیں : اب منافق کی کئی قسمیں ہیں۔ پہلی قسم کا منافق وہ ہے جو ایمان کو ظاہر کرتا ہے مگر باطن میں کفر بھرا ہوا ہے ۔ اور وہ اس پر مطمئن ہے۔ دوسری قسم کا منافق وہ ہے جو ظاہری اور باطنی ہر لحاظ سے متذبذب ہوتا ہے۔ وہ ظاہراً اور باطنا شک میں ہوتا ہے ایسا منافق مذبذبین بین ذلک کا مصداق ہوتا ہے ان دونوں قسم کے منافقین کا نفاق شدید ہوتا ہے ان کے اعتقاد فاسد ہوتا ہے۔ اور اس مقام پر جن منافقین کا ذکر ہے۔ وہ یہی اعتقادی منافق ہیں۔ جن کے عقیدے میں کفر بھرا ہوا ہے ۔ تیسری قسم کا منافق وہ ہے جو اخلاقی اور عملی منافق ہوتا ہے ایسا شخص اپنے گناہوں کی وجہ سے آخرت کے نقصان کو دنیا کے نقصان پر ترجیح دیتا ہے ۔ اور دنیا کے نفع کو آخرت کے نفع پر ترجیح دیتا ہے۔ یہ ایسے منافق ہوتے ہیں کہ اگرچہ ان میں ایمان موجود ہوتا ہے۔ مگر یہ لوگ آخرت کو دنیا پر ترجیح نہیں دے سکتے۔ یہاں پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے “ ومن الناس من یقول امنا باللہ وبالیوم الاخر ” بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں “ وما ھم بمؤمنین ” حالانکہ وہ مؤمن نہیں ہیں۔ ایسے لوگ دھوکے باز ہیں ۔ “ یخدعون اللہ والذین امنوا ” یہ اللہ تعالیٰ اور ایمانداروں کو دھوکا دیتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے “ وما یخدعون الا انفسھم ” کہ یہ اپنی جانوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔ یہ لوگ خدا تعالیٰ یا ایمان والوں کا کیا بگاڑیں گے۔ یہ تو اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں ۔ اور اپنا ہی انجام خراب کر رہے ہیں۔ اور یہ سوچتے بھی نہیں “ وما یشعرون ” یہ اتنا شعور بھی نہیں رکھتے کہ خود اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں آخرت کو برباد کر رہے ہیں “ فی قلوبھم مرض ” ان کے دلوں میں بیماری ہے۔ اور یہ بیماری شک کی بیماری ہے۔ اکثر صحابہ کرام ؓ خصوصاً حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے یہی معنی کیا ہے (1 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 48) کہ ان لوگوں کے دلوں میں شک ہے ۔ نفاق دینی بیماری ہے : نفاق کی بیماری جسمانی بیماری نہیں بلکہ دین کی بیماری ہے۔ جس طرح اجسام کی بیماریاں ہوتی ہیں ، اسی طرح دین اور عقیدے کی بھی بیماریاں ہوتی ہیں۔ تو اس بیماری سے مراد عقیدے کی بیماری ہے۔ امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں (2 ۔ تفسیر بیضاوی ج 1 ص 21) کہ جو شخص اعتدال کی حالت سے نکل جاتا ہے۔ وہ بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ جسم کے مختلف عناصر اور اجزاء جب تک اعتدال پر قائم رہیں انسان کی صحت درست رہتی ہے۔ اور جب یہ اعتدال خراب ہوجائے تو جسم بیماری ہوجاتا ہے۔ عقیدے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ جب آدمی اعتدال کا راستہ چھوڑ دیتا ہے۔ تو پھر بد عقیدگی ، حسد ، کینہ ، اور گناہوں کے ساتھ محبت کا راستہ کھل جاتا ہے۔ اور یہی وہ چیز ہے جو انسانوں کو فضیلت کی باتوں سے روکتی ہے۔ اور ابدی اور حقیقی زوال کا باعث بنتی ہے اسی لئے عربی زبان میں مرض کا لفظ نفاق پر بھی بولا جاتا ہے۔ کینے اور حسد کو بھی نفاق کہتے ہیں ۔ نفاق کا کام یہ ہے کہ خیر کو ظاہر کرتا ہے اور شر کو چھپاتا ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسان اچھائی کا کام کر رہا ہے۔ مگر باطن میں فتنہ پوشیدہ ہوتا ہے۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں (1 ۔ بیضاوی) کہ اس آیت سے دل کی بیماریوں کا پتہ چلتا ہے۔ “ فی قلوبھم مرض ” ان کے دلوں میں بھی بیماری ہوتی ہے۔ اور یہ بیماری خون ، صٖغرا وغیرہ کی ظاہری بیماری نہیں ہوتی جو ظاہری جراثیم سے پیدا ہوتی ہے۔ بلکہ اس کے محرک باطنی جراثیم یعنی گناہ ہوتے ہیں۔ اور سب سے بڑے گناہ شرک ، کفر ، نفاق ، شک ، تردد اور الحاد وغیرہ ہیں۔ اور ان سے پیدا ہونے والی روحانی بیماریاں ہوتی ہیں۔ فرمایا “ فزادھم اللہ مرضا ” اللہ تعالیٰ نے ان کی بیماری کو بڑھا دیا کیونکہ اللہ کی سنت اسی طرح جاری ہے کہ جب علاج نہیں کیا جاتا تو بیماری بڑھ جاتی ہے دیکھ لیجئے اسلام کو ترقی نصیب ہو رہی ہے۔ مگر منافقوں کی بیماری روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کے باطن میں پوشیدہ حسد اور کینہ ، اسلام کی مخالفت اور بد عقیدگی بڑھتی جا رہی ہے ۔ اسی کو فرمایا فزادھم اللہ مرضا اب اس بیماری کا نتیجہ یہ ہوگا “ ولھم عذاب الیم ” کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ اور یہ سزا انہیں اس جرم کی پاداش میں ملے گی۔ “ بما کانوا یکذبون ” کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔ زبان سے حق کا اقرار کرتے تھے۔ اہل ایمان کی رفاقت کا دم بھرتے تھے۔ مگر دل سے کفر کے ساتھ ہوتے تھے۔ گویا وہ زبان سے جھوٹ بولتے تھے۔ چناچہ فرمایا ان کے اس جھوٹ کی وجہ سے انہیں ہولناک عذاب کا مزہ چکھنا ہوگا۔ یہ ان کے نفاق یا حسد کی سزا ہے۔ فساد فی الارض : فرمایا حقیقت یہ ہے کہ منافقین اپنے نفاق کی وجہ سے فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں جب ان سے کہا جاتا ہے “ واذا قیل لھم لا تفسدوا فی الارض ” کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو “ قالوا انما نحن مصلحون ” تو کہتے ہیں کہ ہمیں فسادی کون کہہ سکتا ہے۔ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ فساد اور اصلاح متضاد چیزیں ہیں۔ اعتدال کی حالت کو اصلاح اور اعتدال سے خروج کو فساد کہتے ہیں۔ لڑائی بھڑکانا ، فتنہ برپا کرنا ، کافروں سے دوستی ، مسلمانوں سے دھوکا ۔ ان کے رازوں کا افشاہ گناہوں کا اظہار ، دین کی اہانت ، قوانین شریعت کی خلاف ورزی یہ سب فساد فی الارض کے کام ہیں (1 ۔ بیضاوی ج 1 ص 22) ان لوگوں کے نزدیک فلاح اور اصلاح محض معا کی درستگی ہے۔ یہ لوگ نظام حق کو بگارتے ہیں۔ عبادت الٰہی کی بجائے کفر و شرک کے مرتکب ہوتے ہیں۔ غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ۔ یہی فساد ہے۔ امام طبری (رح) اور ابن کثیر (رح) متعدد مفسرین کرام سے روایت کرتے ہیں (2 ۔ تفسیر طبری ج 1 ص 125 ، تفسیر ابن کثیر ج 1 ، ص 49) کہ “ اصلاح الارض والسمآء بالطاعۃ ” زمین و آسمان کی اصلاح اطاعت کے ذریعے سے ہو سکتی ہے ۔ اطاعت ہوگی تو ارض وسما کے معاملات درست ہوں گے۔ اگر اللہ تعالیٰ کے قانون اور اس کے رسول کی اطاعت نہیں ہوگی تو زمین پر فساد کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ اور منافق یہی کچھ کرتے ہیں۔ منافقین کی دھوکہ دہی : اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایا “ یخدعون اللہ ” یہ اللہ کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ دھوکا تو وہاں دیا جاسکتا ہے۔ جہاں کوئی حالات سے ناواقف ہو۔ اللہ تعالیٰ تو علیم کل ہے اسے دھوکا کیسے دیا جاسکتا ہے۔ اس اشکال کے متعلق امام بیضاوی (رح) اور دوسرے مفسرین کرام فرماتے ہیں (3 ۔ تفسیر بیضاوی ج 1 ص 21) کہ اللہ کو دھوکا دینے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کو دھوکا دیتے ہیں اور وہ اس طرح کہ زبان سے کہتے ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں آپ کے پیروکار اور فدائی ہیں ، مگر قلب کفر سے بھرپور ہے۔ ایمان کی مقدار ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نہیں ہے۔ اور ویسے محاورے کے طور پر کرسکتے ہیں کہ جو اہل اللہ کو دھوکا دیتے ہیں۔ وہ گویا خدا تعالیٰ کو دھوکا دیتے ہیں مقصد یہ کہ اللہ کے رسول کو دھوکا دیتے ہیں۔ قرآن پاک میں اس کی مثال موجود ہے “ ” ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ ” یعنی اے پیغمبر ! جو لوگ آپ کے دست مبارک پر بیعت کرتے ہیں ، وہ گویا اللہ کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں۔ اسی طرح فرمایا “ من یطع الرسول فقد اطاع اللہ ” جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی۔ کیونکہ رسول خدا کا نائب اور اس کا پیغام مخلوق تک پہنچانے والا ہوتا ہے۔ اور وہ تمام امور اس کی رضا کے لیے انجام دیتا ہے ۔ اسی طرح اللہ کو دھوکا دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کے رسول کو دھوکا دیتے ہیں ۔ منافقین کا طریقہ واردات بھی وہی ہے۔ جو ایک عام دھوکا باز کا ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اس طریقہ سے ہم اپنے مفاد بھی حاصل کرلیں گے اور ہمیں نقصان بھی نہیں پہنچے گا۔ اس طرح ہم اس بدعقیدگی پر قائم رہ سکیں گے۔ گویا اسلام کا دعوے بھی کرتے رہیں اور کفر کے پروگرام کو بھی ساتھ ہی جاری رکھتے ہیں۔ حالانکہ یہ دو متضاد پروگرام ہیں اور کسی صورت میں ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا نہیں ہو سکتی۔ اسلام کا پروگرام نہایت ترقی یافتہ پروگرام ہے۔ جب کہ کفر انتہائی رجعت پسندانہ نظام ہے۔ یہ دونوں اکٹھے نہیں چل سکتے۔ ایک طرف توحید ، ایمان اور تقویٰ کا پروگرام ہے۔ اور دوسری طرف کفر ، شرک اور باطنی بیماریوں کا نظام ہے۔ معاصی اور جنگ وجدل کا نظریہ رکھنے والے یہی لوگ فساد فی الارض کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا “ الا انھم ھم المفسدون ” اصل فسادی یہی ہیں۔ جو زبان سے اسلام کا نام لیتے ہیں “ ولکن لا یعرون “ مگر یہ لوگ سمجھتے نہیں ان کا نفاق ظاہر ہوچکا ہے اور فساد ثابت ہوگیا ہے۔ حکومتی سطح پر نفاق : غور سے دیکھا جائے تو آج کل کی حکومتیں بھی اسی نفاق کا شکار ہیں۔ یہ بھی حق و باطل کو یکجا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ حالانکہ یہ ممکن نہیں۔ خود ہماری حکومت کا کیا حال ہے۔ اسلام کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ اور یورپ کے غیر اسلامی پروگرام بھی ساتھ چل رہے ہیں انگریز کا قانون بھی رائج ہے اور اسلامی قوانین بھی جاری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ دونوں پروگرام اکٹھے نہیں چل سکتے۔ صرف ایک نظام کو اپنانا ہوگا۔ ورنہ فساد فی الارض کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اسی طرح اسلام کے نظام تعلیم اور انگریزی تعلیم کو یکجا چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایک نظام کا منبی ہی فساد ہے اور دوسرے کا ایمان ، تو یہ اکٹھے کیسے ہو سکتے ہیں جب تک تمام باطل نظاموں کو ختم کرکے صرف اسلامی نظام کو قائم نہیں کریں گے۔ کبھی فلاح حاصل نہیں ہوسکتی ۔ میں نے یہ بات اشارۃً کردی ہے۔ عذاب عظیم اور عذاب الیم میں فرق : مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس سے قبل کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے بارے میں فرمایا “ ولھم عذاب عظیم ” اور منافقوں کے متعلق فرمایا “ ولھم عذاب الیم ” یعنی کافروں کے لیے بڑا عذاب ہے۔ اور منافقوں کے لیے دردناک عذاب ۔ اس کے متعلق شاہ عبد العزیز محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں (1 ۔ تفسیر عزیزی فارسی ص 103 پارہ 1) کہ کافر مردود اور محروم ازلی ہے۔ اس کی استعداد تو ابتدا ہی سے خراب ہے۔ کافروں نے اپنی استعداد کو بگاڑ کر بابکل محرومی کی حالت اختیار کرلی ہے لہٰذا ان کے لیے عذاب اول سے آخر تک بڑا ہی ہوگا۔ جہاں تک منافقین کا تعلق ہے۔ ان میں استعداد تو موجود تھی ، مگر انہوں نے اس استعداد میں بگاڑ پیدا کر کے اپنے اندر خود محرومی پیدا کرلی۔ جب سزا کی نوبت آئے گی ، تو ان کو اس کا احساس ہوگا اور دکھ پیدا ہوگا۔ کہ افسوس ہمارے اندر استعداد تو موجود تھی مگر ہم نے اس کو نظر انداز کردیا لہذا ان کو مولم عذاب ہوگا۔ یعنی جس قدر احساس ہوگا۔ اسی قدر تکلیف ہوگی۔ اس کے علاوہ مفسرین کرام ایک اور بات بھی بیان فرماتے ہیں (2 ۔ تفسیر عزیزی فارسی ص 102 پ 1) کہ کافروں نے تو ایمان کا ذائقہ چکھا ہی نہیں۔ وہ تو اول و آخر کافر ہی رہے۔ برخلاف اس کے منافقین نے اگرچہ دل سے حق کو قبول نہیں کیا۔ مگر زبان سے تو ایمان کا ذائقہ چکھا ہے۔ اور جو آدمی کسی چیز کا ذائقہ چکھ لیتا ہے۔ اس کا حکم اور ہوتا ہے۔ لہٰذا ان کے لیے عذاب الیم مقرر کیا گیا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ بکثرت پھل پیدا کرنے والے علاقے کے لوگ کسی ایسی جگہ جاتے ہیں۔ جہاں ایسے پھل نہیں ہوتے۔ تو انہیں احساس محرومی ہوتا ہے۔ اور بڑی تکلیف پہنچتی ہے۔ بڑا مشہور واقعہ ہے کہ ابدالی نے جب پانی پت کا معرکہ سر کیا تو دلی کے بعض لوگوں نے کہا کہ آپ یہیں ٹھہر جائیں تو انہوں نے یہ تاریخی جملہ کہا تھا۔ “ ایں جا انار قندھار کجا است ”۔ یعنی قندھار کا انار کہاں ہے۔ جو میں یہاں قیام کرلوں۔ وہ قندھاری انار کے ذائقہ سے واقف تھا۔ اس لیے وہ وہاں ٹھہر کر اس ذائقے سے محروم نہیں ہونا چاہتا ہے۔ منافقین کا حال بھی یہی ہوگا ۔ چونکہ انہوں نے زبان سے ایمان کا ذائقہ چکھا تھا۔ اس لیے آخرت میں انہیں محرومی کا سخت احساس ہوگا اور اس احساس کی وجہ سے ان کے دکھ اور درد میں اضافہ ہوگا ، اسی لیے اس کو عذاب الیم کہا گیا ہے۔
Top