Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anbiyaa : 25
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْۤ اِلَیْهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ
وَ
: اور
مَآ اَرْسَلْنَا
: نہیں بھیجا ہم نے
مِنْ قَبْلِكَ
: تم سے پہلے
مِنْ رَّسُوْلٍ
: کوئی رسول
اِلَّا
: مگر
نُوْحِيْٓ
: ہم نے وحی بھیجی
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
اَنَّهٗ
: کہ بیشک وہ
لَآ
: نہیں
اِلٰهَ
: کوئی معبود
اِلَّآ اَنَا
: میرے سوا
فَاعْبُدُوْنِ
: پس میری عبادت کرو
اور نہیں بھیجا ہم نے اس سے پہلے کوئی رسول مگر یہ کہ ہم وحی کرتے تھے اس کی طرف کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر میں۔ پس میری ہی عبادت کرو
ربط آیات : اللہ تعالیٰ نے ان مشرکوں کا رد فرمایا جنہوں نے زمین کو مختلف چیزوں کو معبود تسلیم کرلیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ارض وسما میں اللہ کے علاوہ کوئی دوسرا معبود ہوتا تو سارانظام کائنات بگڑ جاتا چونکہ کائنات کا نظام بالکل ٹھیک چل رہا ہے۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ پورے نظام کو کنٹرول کرنے والا صرف ایک ہی خدا ہے اور اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ کی ذات ان تمام لغویات سے پاک ہے جن کو وہ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق اور مختار مطلق ہے ، لہٰذا اس سے کسی بات میں باز پرس نہیں ہوسکتی بلکہ وہ ساری مخلوق کے محاسبے کا حق رکھتا ہے۔ پھر فرمایا کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے ورے معبود بنارکھے ہیں ، وہ اس پر کوئی عقلی یا نقلی دلیل لائیں۔ تمام کتب سماویہ اور صحائف اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور یہی پیغام اللہ کے تمام انبیائے کرام نے اپنی اپنی امتوں کو پہنچایا۔ درس توحید : آج کی آیات میں بھی توحید ہی کا درس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے وما ارسلنا من قبلک من رسول ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا الا نوحی الیہ مگر اس کی طرف یہی وحی کی گئی انہ لا الہ الا انا کہ بیشک میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ فاعبدون لہٰذا عبادت بھی صرف میری ہی کرو۔ اسی بات کو اللہ نے سورة آل عمران میں اس طرح بیان فرمایا ہے وما من الہ الا اللہ (آیت 62) اور نہیں ہے کوئی معبود مگر صرف اللہ۔ معبود برحق وہی ہوسکتا ہے۔ جو علیم کل ، قادر مطلق اور نافع وضار ہو۔ وہ خالق اور مالک ہے ، وہ رب العلمین ہے۔ اس نے رسولوں کو بھیجا ، کتابیں نازل فرمائیں ، انسان کو عقل ، فہم اور شعور دیا اور اس طرح انسان کی ہدایت کے تمام سامان مہیا کردیے۔ انبیاء کے علاوہ معلم اور منذر آئے جو لوگوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرسکیں۔ ان تمام ذرائع ہدایت کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے سوا عبادت کے لائق کوئی ہستی نہیں کیونکہ اللہ کی صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسری ذات میں نہیں پائی جاتیں۔ الوہیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خالق ہو مگر صفت خلق بھی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے۔ سورة فاطر میں اللہ نے استفساریہ انداز میں فرمایا ہے ھل من………… …والارض (فاطر 3) کیا اللہ کے سوا کوئی دوسرا بھی خالق ہے جو تمہیں ارض وسما سے روزی پہنچاتا ہے ؟ جب اس کا جواب نفی میں ہے تو پھر الٰہ بھی وہی ہوسکتا ہے جو خالق ہے۔ مخلوق میں سے خواہ فرشتے ہوں یا جنات ، انسان ہوں یا حیوان یا چرند اور پرند کوئی بھی الوہیت کے قابل نہیں۔ اسی طرح الٰہ وہ ذات ہوسکتی ہے جو الحی القیوم ہو۔ یعنی وہ خود بھی زندہ ہو اور دوسروں کو بھی زندگی بخشتا ہو جو خود بھی قائم ہو اور دوسروں کو قائم رکھتا ہو۔ ان صفات کی حاصل صرف ذات خداوندی ہے ، لہٰذا عبادت کے لائق بھی وہی ہے لا الہ………القیوم (آل عمران 2) اسی لئے فرمایا کہ ہم نے نہیں بھیجا تجھ سے پہلے کوئی رسول مگر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ میرے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں ، لہٰذا میری ہی عبادت کرو۔ میرے سوا نہ کوئی مشکل کشا ہے نہ حاجت روا ، نہ علیم کل اور نہ قادرمطلق۔ آگے اللہ تعالیٰ نے عقیدہ ابنیت کا رد فرمایا ہے وقالوا اتخذ الرحمن ولدا سبحنہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدائے رحمن نے بیٹا بنا لیا ہے ، حالانکہ وہ تو اولاد سے پاک ہے۔ خدا تعالیٰ کے لئے اولاد کا عقید رکھنے والے مشرکین عرب میں سے بھی تھے۔ قبیلہ بنو خزاعہ میں اس عقیدے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ بعض فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے جیسا کہ دوسری سورتوں میں اس کا ذکر موجود ہے۔ بعض ایسے ظالم بھی تھے جو اسے حقیقی معافی پر محمول کرتے تھے۔ جیسے فرمایا وجعلوا بینہ ……نسبا (الصفت 158) انہوں نے خدا تعالیٰ اور جنات کے درمیان رشتہ ناطہ قائم کرلیا تھا جس کے نتیجے میں وہ فرشتوں کو خدا تعالیٰ کی بیٹیاں کہتے تھے۔ اللہ نے فرمایا افاصفکم…………… …اناثا (بنی اسرائیل 40) ظالمو ! کیا تمہارے لئے تمہارے رب نے بیٹے پسند کیے اور اپنے لئے فرشتوں کو بیٹیاں تجویز کیا۔ یہ کتنی بیہودہ بات ہے کہ جس چیز کو تم خود اپنے لئے پسند نہیں کرتے وہ خدا کے لئے تجویز کرتے ہو۔ ادھر یہودیوں اور عیسائیوں کا عقیدہ بھی اللہ نے بیان کیا۔ وقالت…………ابن اللہ (التوبہ 30) یہودیوں نے کہا کہ عزیر (علیہ السلام) اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح (علیہ السلام) اللہ کا بیٹا ہے اس وقت یہودیوں کی کل آبادی دو کروڑ کے لگ بھگ ہے مگر ان میں سے ایک قلیل فرقہ ابنیت کا قائل ہے۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی (رح) کے ایک خادم امیر شاہ خاں آج سے کوئی سو سوا سو سال پہلے شام و فلسطین کی سیاحت پر گئے تو انہوں (تفسیر عثمانی ص 420 (فیاض) نے وہاں کے لوگوں سے پوچھا کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو عزیر (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا تسلیم کرتے ہیں ، تو انہوں نے کہا یہاں شہر میں تو ایسا کوئی آدمی نہیں البتہ بعض دیہات میں ایسے لوگ مل جاتے ہیں۔ چناچہ ایک گائوں میں چند آدمی اس عقیدہ کے نکل آئے۔ یہ بات امیر شاہ خاں (رح) نے مولانا شبیر احمد عثمانی (رح) کے سامنے بیان کی تھی۔ عیسائیوں میں عقیدہ ابنیت دو ظرح سے پایا جاتا ہے۔ اکثر لوگ مسیح (علیہ السلام) کو مجازی معنوں میں خدا کا بیٹا مانتے ہیں یعنی یہ کہ آپ اللہ کے مقرب اور پیارے ہیں۔ جیسا کسی کا بیٹا کسی کو محبوب ہوتا ہے اور کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنے پیارے کو اختیار دے رکھا ہے کہ وہ لوگوں کی مشکل کشائی اور حاجت روائی کرے۔ اللہ نے اس کا بھی رد فرمایا ہے کہ اس نے مخلوق میں سے کسی کو کوئی اختیار دے رکھا ہے۔ عیسائیوں میں ایک قلیل تعداد ایسی بھی ہے جو مسیح (علیہ السلام) کو خدا تعالیٰ کا حقیقی بیٹا تسلیم کرتی ہے ، چناچہ وہ حضرت مریم کو مادر خدا کہتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی حقیقی اولاد مانی جائے تو خدا تعالیٰ حادث ثابت ہوتا ہے نہ کہ ازلی اور ابدی ۔ اس لحاظ سے وہ عیبناک اور محتاج بھی ہوگا۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ الصمد (الاخلاص 2) وہ بےنیاز ہے۔ ھوالغنی (یونس 68) وہ غنی ہے نہ کہ محتاج۔ انسان اس لئے بیٹے کی خواہش رکھتا ہے کہ اس کی نسل قائم رہے اور وہ اسے بڑھاپے میں مددگار ثابت ہو۔ مگر اللہ تعالیٰ کو تو نہ بقائے نسل کی ضرورت ہے اور کسی سہارے کی وہ ازلی ابدی ہے ہمیشہ سے قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ وہ قادر مطلق ، علیم کل اور متصرف فی الامور ہے اسے کسی سہارے اور مدد کی بھی ضرورت نہیں سہارے کی تلاش تو اس کی صمدیت کے خلاف ہے بلکہ تمام مخلوق اس کی محتاج ہے۔ فرشتوں کی فرمانبرداری : فرمایا ، یہ لوگ فرشتوں کو خدا کی اولاد سمجھتے ہیں ، حالانکہ بل عباد مکرمون وہ تو اس کے عزت والے بندے ہیں ، مقرب اور معصوم ہیں۔ گزشتہ آیات میں گز ر چکا ہے کہ اس کے فرشتے ہر وقت اس کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں اور تھکاوٹ بھی محسوس نہیں کرتے ان کے لئے بندہ ہونا ہی باعث شرف ہے ، نہ وہ خود الٰہ ہیں اور نہ خدا کی اولاد ان کی فرمانبرداری کا یہ عالم ہے لا یسبقونہ بالقول وہ بات میں سبقت نہیں کرتے یعنی اللہ کے حکم کے بغیر بات بھی نہیں کرتے وھم بامرہ یعملون اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں ہمہ تن مستعد رہتے ہیں۔ جو حکم ہوتا ہے ، فوراً تعمیل کرتے ہیں۔ گنہگاروں کے حق میں سفارش : فرمایا یعلم مابین ایدیھم وما خلفھم اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے۔ وہ ان کی پیدائش سے لے کر اگلے پچھلے تمام حالات سے واقف ہے فرمایا یہ ایسے بزرگ فرشتے ہیں ولا یشفعون الا لمن ارتضی وہ تو کسی کی سفارش بھی نہیں کرتے سوائے اس کے کہ جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے بغیر فرشتے بھی کسی کی سفارش نہیں کرتے حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے نبی ، فرشتے اور ایمان والے بھی گنہگاروں کے حق میں سفارش کریں گے۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ آتے ہیں کہ حضور نے فرمایا کہ میری سفارش میری امت کے حق میں کبیرہ گناہوں کے بارے میں ہوگی۔ صغیرے گناہ تو اللہ تعالیٰ ویسے ہی معاف کردیتا ہے یا انسان کی نیکیوں کے ذریعے معاف ہوجاتے ہیں ، لہٰذا سفارش کبائر کے متعلق ہوگی ، البتہ کفر اور شرک کے بارے میں کوئی سفارش قابل قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ اللہ ایسے لوگوں کے حق میں راضی ہوگا جن کا عقیدہ پاک ہوگا۔ حضور نے فرمایا ، میری سفارش ان کے حق میں ہوگی لمن لا یشرک باللہ جنہوں نے شرک نہیں کیا ہوگا۔ پچھلی سورة میں بھی گزر چکا ہے کہ سفارش اس شخص کے حق میں ہوگی من اذن………………قولا (طٰہ 109) جس کے لئے خداء رحمان اجازت دے گا اور جس کی بات بھی اللہ کو پسند ہوگی۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بات اس شخص کی پسند ہوگی جو توحید والا ہوگا ، اللہ کا فرمان ہے ولا یرضی لعبادہ ……………لکم (الزمر 7) اللہ تعالیٰ کفر کرنے والوں سے راضی نہیں ہوتا بلکہ اگر شکر کرو گے تو وہ راضی ہوگا۔ اللہ اگرچہ کفر کرنے کی توفیق دے دیتا ہے مگر اس کو پسند نہیں کرتا۔ ارتضی اس کے حق میں ہوگا۔ جس کا اعتقاد صحیح ہوگا۔ خوف خدا : فرمایا وھم من خشیتہ مشفقون فرشتے اللہ کے خوف سے ہر وقت ڈرتے رہتے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک موقع پر حضور ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا کہ زمین پر ٹاٹ کی طرح نہایت عاجزی کے ساتھ پڑا ہوا ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ فرشتے تو اللہ تعالیٰ کے سامنے انکساری کرنے والے اور ڈرنے والے ہیں۔ جس کو خدا کا جتنا قرب حاصل ہوگا ، وہ اس کے جلال و عظمت سے اتنا ہی زیادہ ڈرتا ہوگا۔ حاملین ، عرش فرشتے ، حافین حول العرش فرشتے ، علیین کے فرشتے اور انبیاء (علیہم السلام) اسی لئے اللہ کا زیادہ خوف رکھتے ہیں کہ وہ مقام قرب میں ہوتے ہیں۔ انہیں خدا تعالیٰ کی شان اور عظمت کا علم ہوتا ہے۔ الوہیت کا دعویٰ : ارشاد ہوتا ہے ومن یقل منھم انی الہ من دونہ ان میں سے جو یہ کہے کہ میں خدا کے درے الٰہ ہوں فرشتہ ہو نبی ہو یا کوئی مقرب ہو ، جو بھی الوہیت کا دعویٰ کرے گا فذلک نجزیہ جھنم ہم اس کہ جہنم میں ڈالیں گے۔ اگرچہ مقربین الٰہی سے الوہیت کا دعویٰ محال ہے مگر پھر بھی اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے گا۔ تو وہ جہنم رسید ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہی قانون ہے کذلک نجزی الظلمین فرمایا ہم ظالموں مکو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں اور ظالم کون ہیں ؟ فرمایا والکفرون ھم الظلمون (البقرہ 254) کافر ہی ظالم ہیں۔ نیز فرمایا ان الشرک لظم عظیم (لقمن 13) شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں اور دیگر مقربین کی برات کا ذکر کیا ہے کہ وہ تو صرف خدا تعالیٰ کی الوہیت کے قائل ہیں اور اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کو اپنا ولی اور کار ساز سمجھتے ہیں اور خود الوہیت کا دعویٰ نہیں کرتے۔
Top