Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anbiyaa : 47
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا١ؕ وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ
وَنَضَعُ
: اور ہم رکھیں گے (قائم کرینگے)
الْمَوَازِيْنَ
: ترازو۔ میزان
الْقِسْطَ
: انصاف
لِيَوْمِ
: دن
الْقِيٰمَةِ
: قیامت
فَلَا تُظْلَمُ
: تو نہ ظلم کیا جائے گا
نَفْسٌ
: کسی شخص پر
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَ اِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہوگا
مِثْقَالَ
: وزان۔ برابر
حَبَّةٍ
: ایک دانہ
مِّنْ خَرْدَلٍ
: رائی سے۔ کا
اَتَيْنَا بِهَا
: ہم اسے لے آئیں گے
وَكَفٰى
: اور کافی
بِنَا
: ہم
حٰسِبِيْنَ
: حساب لینے والے
اور دیکھیں گے ہم ترازو انصاف کے قیامت والے دن ، پس نہ ظلم کیا جائے گا کسی نفس پر کچھ۔ اور اگر ہوگا ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ، تو ہم لائیں گے اس کو۔ اور کافی ہیں ہم حساب کرنے والے
ربط آیات : اس سورة مبر کہ کے اہم ترین مضامین توحید ، رسالت اور جزائے عمل ہیں گزشتہ درس میں ان کفار ومشرکین کو تنبیہ کی گئی تھی جو بےادبی اور گستاخی کرتے تھے۔ اللہ نے اپنے نبی آخر الزمان کو فرمایا کہ آپ کہہ دیجئے کہ میں وحی الٰہی کے ذریعے ڈراتا ہوں مگر جو لوگ بہرے ہیں ، وہ کہاں سنتے ہیں۔ فرمایا اگر خدا تعالیٰ کے عذاب کا ایک چھینٹا بھی ان کفارومشرکین پر پڑگیا تو ان کی ساری اکڑ ختم ہوجائے گی۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے جزائے عمل کا مسئلہ بیان فرمایا ہے کہ یقینا ایک دن ایسا آنے والا ہے جب لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ بھگتنا پڑے گا۔ چناچہ یہاں پر اعمال کے وزن کی بات کی گئی ہے اور آگے نبی (علیہ السلام) اور آپ کے پیروکاروں کے لئے تسلی کا مضمون ہے۔ اعمال کا وزن : ارشاد ہوتا ہے ونضع الموازین القسط لیوم القیمۃ اور ہم قیامت والے دن انصاف کے ترازو رکھیں گے۔ جب محاسبہ اعمال کی منزل آئے گی تو اعمال کو تولنے کے لئے ترازو قائم کیے جائیں گے فلا تسلم نفس شیئا پس کسی نفس پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ اگر اچھے اعمال کیے ہیں تو ان کے مطابق درجات بلند ہوں گے اور اگر برے اعمال انجام دیے ہیں تو پھر سزا کا مستحق ہوگا ، کسی کے ساتھ بلاوجہ زیادتی نہیں کی جائے گی۔ میزان کے متعلق سورة اعراف میں بھی موجود ہے والوزن یومئذن الحق (آیت 8) اس دن کا وزن اعمال برحق ہے۔ اس آیت زیر درس میں اللہ تعالیٰ نے میزان کے لئے جمع کا صیغہ یعنی موازین استعمال فرمایا ہے بعض مفسرین اس کی توجیہہ یہ بیان کرتے ہیں کہ جمع کا صیغہ تعظیم کے لئے اور اس دن کی ہولناکی کے پیش نظر لایا گیا ہے ، تاہم ترازو ایک ہی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے وہ ایک ہی ترازو پر ساری مخلوق کے اعمال تولنے پر قادر ہے۔ مگر زیادہ قرن قیاس نظریہ یہ ہے کہ قیامت والے دن بہت سے ترازو قائم کیے جائیں گے حتیٰ کے ہر مکلف کے لئے الگ میزان ہوگا۔ جس پر اس کے اعمال تولے جائیں گے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اعمال کے ہرگروپ کے لئے علیحدہ علیحدہ ترازو ہوں۔ مثلاً نماز کے لئے الگ اور روزے کے وزن کے لئے جدا جدا ترازو ہوں ، اسی طرح جہاد کے لئے الگ اور صدقہ خیرات کے لئے الگ میزان ہو۔ یہاں پر اشکال پیدا ہوتا ہے کہ اعمال تو اعراض ہوتے ہیں اور ان کا کوئی مادی وجود نہیں ہوتا ، تو پھر ان کے تولنے کا کیا مطلب ؟ اسی لئے معتزلہ وغیرہ وزن اعمال کو تسلیم ہی نہیں کرتے ، ان کا نظریہ یہ ہے کہ اعمال کے تولنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام اعمال کی کیفیت کو ظاہر کردے گا اور کوئی عمل بھی مخفی نہیں رہے گا۔ مگر یہ نظریہ درست نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان برحق ہے اور تمام اہل حق اور اہل سنت اس بات پر متفق ہیں کہ میزان برحق ہے۔ چناچہ امام ابوحنیفہ (رح) کے علم عقائد کے رسالہ فقہ اکبر میں میزان کو برحق تسلیم کیا گیا ہے۔ حدیث کی کتابوں میں بھی میزان کا ذکر موجود ہے اور تمام اہل حق اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ البتہ جو لوگ اس باریک نقطہ کو نہیں سمجھ پاتے ان کے لئے مفسرین کرام نے یہ توجیہہ فرمائی ہے کہ اگر اعمال کی مادی شکل و صورت کی سمجھ نہیں آتی تو کم از کم اتنی بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ جن کاغذات پر یہ اعمال درج ہوں گے ، ان کا وزن تو کیا جاسکے گا۔ ظاہر ہے کہ کاغذات کا کچھ نہ کچھ تو وزن ہوگا ، اور پھر اسی وزن کے مطابق ہر شخص کا فیصلہ کیا جائے گا۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے وہ فرماتے ہیں کہ عالم مثال میں تمام اعمال کا تشخص ہوتا ہے اور وہ اپنے اجسام کے ساتھ نظر آتے ہیں ، ہر عمل کا اپنا مخصوص وجود ہتا ہے۔ جو اس مادی جہان میں نظر نہیں آتا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں پہنچ جائیں گے تو پھر موت کو ایک جانور کی شکل میں لایا جائے گا۔ اور پھر جنتیوں اور دوزخیوں سے پوچھا جائے گا کہ یہ کیا ہے ؟ وہ جواب دیں گے کہ یہ فلاں جانور ہے۔ وہ دراصل موت ہوگی۔ جسے جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا کرکے ذبح کردیا جائے گا۔ مطلب یہ کہ عالم مثاں میں تمام اعمال یا اعراض کا وجود ہوتا ہے جو ترازو میں تولا جائے گا۔ آج کل اس مسئلہ کو سمجھنا تو زیادہ آسان ہے۔ مثلاً گرمی اور سردی کا کوئی وجودنظر نہیں آتا ہے مگر تھرما میٹر کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے کہ فلاں چیز میں کتنے درجے کی حرارت یا برودت ہے۔ اسی طرح بیرومیٹر کے ذریعے ہوا کا دبائو بھی معلوم کیا جاسکتا ہے اگرچہ اسکی کوئی شکل نظر نہیں آتی۔ تو اسی طرح اگر اعمال کا وزن بھی ہوسکے تو اس میں کون سی تعجب کی بات ہے۔ اس میں شک کرنا گمراہی کی بات ہے۔ ہمارا ایمان ہونا چاہیے کہ اعمال کا وزن پل صراط پر سے گزرنا وغیرہ برحق ہے اور ہر ایک کو اس مرحلہ سے گزرنا پڑے گا۔ حضرت دائود (علیہ السلام) کی درخواست : علامہ زمخشری (رح) صاحب تفسیر کشاف لکھتے ہیں کہ حضرت دائود (علیہ السلام) اللہ کے نبی ، خلیفۃ اللہ اور صاحب کتاب رسول تھے۔ خود اللہ تعالیٰ نے آپ کے بارے میں فرمایا یدائود………… الارض (ص 26) اے حضرت دائود (علیہ السلام) ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ نائب مقرر کیا ہے۔ آپ کے متعلق یہ بھی آتا ہے کان اعبد البشر یعنی آپ اپنے دور کے سب سے زیادہ عبادت کرنیوالے انسان تھے ۔ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔ وکان اذا القی عدوا لا یفر جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوجاتی تو کبھی پشت نہیں پھیرتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی قوت عطا فرمائی تھی۔ غرضیکہ آپ بہت سی صفات کے ساتھ متصف تھے تو صاحب کشاف لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا ، مولا کریم ! میں وہ ترازو دیکھنا چاہتا ہوں جس پر قیامت کے دن لوگوں کے اعمال تولے جائیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے جونہی وہ ترازو آپ کو دکھایا آپ پر دہشت طاری ہوگئی۔ اور بیہوش ہو کر گر پڑے۔ جب ہوش آیاتو عرض کیا ، پروردگار ! یہ ترازو تو بہت بڑا ہے۔ ہماری اتنی نیکیاں کہاں ہوں گی جو اتنے بڑے ترازو کو پر کرسکیں ؟ اللہ نے فرمایا ، اے دائود ! اصل بات تو میری رضا ہے۔ اگر یہ کسی کے شامل حال ہوگئی تو کھجور کا ایک دانہ بھی اس ترازو کو بھر دے گا۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ ہم انصاف کے ترازو رکھیں گے۔ دوسرے مقام پر یہ بھی آتا ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس صرف کفر ، شرک اور معصیت ہی ہے ، اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہے تو اس کے اعمال کو تولنے کی ضرورت نہیں ہگی فیئو خذ…………والاقدام (الرحمن 41) ایسے لوگوں کو سر اور پائوں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ جیسا کہ سورة کہف میں ہے کہ جن کے نامہ اعمال میں ایمان اور نیکیاں نہیں ہونگی۔ بلکہ کفر ہوگا۔ ان کے اعمال نامے نہیں تولے جائیں گے فلا نقیم…………وزنا (الکہف 105) ہم ان کے لئے میزان قائم نہیں کریں گے۔ اسی طرح اگر کسی کی برائی نہیں ہے۔ صرف نیکیاں ہی نیکیاں ہیں تو ان کو بھی تولنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ البتہ جن لوگوں کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی ان کو اعراف میں رکھا جائے گا۔ پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے انہیں جنت میں داخل کردے گا۔ اور جن کی نیکیاں کم اور برائیاں وزن میں بڑھ جائیں گی وہ جہنم میں داخل کیے جائیں گے۔ یہ ساری کیفیت صحیح احادیث میں موجود ہے۔ جزائے عمل : آگے ارشاد ہوتا ہے وان کان مثقال حبۃ من خردل اتینا بھا اگر کسی کا رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل ہوگا تو ہم اس کو لے آئیں گے۔ رائی کا دانہ بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے مطلب یہ کہ چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی اگر ہوگا۔ تو وہ میزان میں رکھ دیا جائیگا۔ سورۃ الزلزال میں ہے فمن یعمل مثلاذرۃ جو ذرہ بھر بھی اچھا یا برا عمل کرے گا ؟ قیامت والے دن اس کو اپنے سامنے پالے گا۔ ذرہ دراصل چھوٹی سی سرخ چیونٹی کو کہتے ہیں۔ مطلب یہی ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی پیش کردیا جائے گا ، اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ فرمایا وکفی بنا حسبین اور ہم کافی ہیں حساب لینے والے ۔ یعنی ہمارے محاسبے سے نہ کوئی چھوٹا عمل بچ سکتا ہے اور نہ بڑا۔ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ وہ قیامت والے دن پورا پورا حساب لے گا۔ جن چیزوں کو آج لوگ اپنی ناقص عقل کی وج سے بعید سمجھتے ہیں ، وہ سب سمجھ میں آجائیں گے ۔ مگر اس وقت کا پچھتانا کسی کام نہیں آئے گا۔ فرقان اور ضیائ : اب آگے تسلی کا مضمون ہے ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیاء اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو فیصلہ کن چیز اور روشنی عطا فرمائی۔ فیصلہ کن چیز سے مراد اللہ کی کتاب تورات ہے جو حق اور باطل ، نیکی اور بدی کے درمیان امتیاز کرتی ہے اور ضیاء سے مراد ایسی چیزیں ہیں جن سے روشنی پیدا ہوتی ہے یعنی معجزات بعض اس کا الٹ معنی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فرقان سے مراد معجزات ہیں جب کہ ضیاء سے مراد کتاب الٰہی ہے۔ چناچہ قرآن کے بارے میں فرمایا ہے قد جاء کم……………مبین (المائدہ 15) تمہارے پاس قرآن پاک کی صورت میں واضح کتاب آئی ہے جو تمہارے لئے روشنی کا سامان پیدا کرتی ہے۔ سورة بقرہ کی ابتداء میں فرمایا کہ یہ قرآن شک وشبہ سے پاک کتاب ہے جو کہ ھدی للمتقین یعنی متقیوں کے لئے بمنزلہ ہدایت ہے۔ تورات کے متعلق بھی فرمایا انا انزلنا…………ونور (المائدہ 44) ہم نے تورات کو نازل فرمایا جس میں ہدایت اور نور ہے۔ پھر فرمایا واتینہ…………ونور (المائدہ 46) ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو انجیل عطا فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے اللہ نے قرآن کے متعلق یہ بھی فرمایا ہے ویخرجھم………………مستقیم (المائدہ 16) یہ لوگوں کو کفر وشرک کے اندھیروں سے نکال کر ایمان اور نیکی کی روشنی میں لاتا ہے۔ اور انہیں صراط مستقیم کی طرف راستہ دکھاتا ہے۔ کفر ، شرک ، نفاق ، معصیت ، رسومات باطلہ ھذا بصائر من ربکم (الاعراف 203) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت کی باتیں ہیں اور بصیرت کی بات وہ ہوتی ہے جو انسان کے دل کو روشن کرے اور وہ صحیح اور غلط میں امتیاز کرسکے۔ تو فرمایا ہم نے کتاب بھی دی ہے۔ اور ساتھ معجزات بھی جو یقینا روشنی کا ذریعہ بنتے ہیں وذکر ا للمتقین اور یہ خدا سے ڈرنے والوں کے لئے کتاب نصیحت بھی ہے۔ اس کتاب سے نصیحت پکڑ کر کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ آگے اللہ نے متقیوں کی تعریف بھی فرمائی ہے کہ وہ کون لوگ ہیں۔ فرمایا الذین یخشون ربھم بالغیب جو اللہ تعالیٰ سے بن دیکھے ڈرتے ہیں۔ یومنون بالغیب (البقرہ 3) کا یہی مطلب ہے کہ خدا تعالیٰ کو دیکھا تو نہیں ، نہ جنت اور دوزخ کو دیکھا ، نہ عالم برزخ کو دیکھا ہے مگر کتاب الٰہی کے بتانے پر اس پر ایمان لائے ہیں اور خدا تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ فرمایا ایک تو وہ اللہ تعالیٰ سے بن دیکھے ڈرتے ہیں اور متقیوں کی دوسری صفت یہ ہے وھم عن الساعۃ مشفقون اور وہ قیامت سے خوف کھاتے ہیں۔ محاسبہ اعمال کا مسئلہ ہمیشہ ان کے پیش نظر رہتا ہے کہ معلوم نہیں وہاں کیا صورت پیش آئے لہٰذا وہ محاسبہ اعمال سے بھی ڈرتے رہتے ہیں ظاہر ہے کہ جس شخص کے دل میں خوف ہوگا ، وہ اس چیز کی فکر بھی کریگا۔ اور جو کوئی بےخوف ہوگیا ہے وہ آخرت کی تیاری بھی نہیں کرے گا۔ بابرکت نصیحت : فرمایا جس طرح موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو فیصلہ کن اور روشنی والی کتاب عطا فرمائی ، اسی طرح وھذا ذکر مبرک انزلنہ یہ قرآن پاک بھی ایک بابرکت نصیحت ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ اس میں ہر قسم کی برکات رکھی ہیں۔ یہ خیر الدنیا والاخرۃ ہے۔ اس میں دنیا اور آخرت کی بھلائی پنہاں ہے۔ اللہ نے اس میں روحانی ، جسمانی اور ہر قسم کی مادی برکات رکھی ہیں۔ تمہارا فرض یہ ہے کہ اسے تسلیم کرکے اس پر عمل پیرا ہوجائو۔ سورة ہذا کی ابتداء میں بھی اللہ نے فرمایا ہے مایا تیھم……………استمعوہ (آیت 2) کتنی ناانصافی کی بات ہے کہ لوگ ہر نئی نصیحت کا انکار کردیتے ہیں فرمایا اس عظیم نصیحت نامے کو رد نہ کرو بلکہ اس پر ایمان لائو۔ اس پر عمل کرنے کی کوشش کرو اور اس کے مطابق اپنی فکر کو ڈھالو۔ افانتم لہ منکرون کیا تم اس کا انکار کرنیوالے ہو۔ یہ تو بہت بری بات ہے جس کا نتیجہ نہایت خراب نکلے گا ، لہٰذا اس کو سینے سے لگالو۔
Top