Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hajj : 18
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ وَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ وَ النُّجُوْمُ وَ الْجِبَالُ وَ الشَّجَرُ وَ الدَّوَآبُّ وَ كَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ١ؕ وَ كَثِیْرٌ حَقَّ عَلَیْهِ الْعَذَابُ١ؕ وَ مَنْ یُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُؕ۩ ۞
اَلَمْ تَرَ
: کیا تونے نہیں دیکھا
اَنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
يَسْجُدُ لَهٗ
: سجدہ کرتا ہے اس کے لیے
مَنْ
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَنْ
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَالشَّمْسُ
: اور سورج
وَالْقَمَرُ
: اور چاند
وَالنُّجُوْمُ
: اور ستارے
وَالْجِبَالُ
: اور پہاڑ
وَالشَّجَرُ
: اور درخت
وَالدَّوَآبُّ
: اور چوپائے
وَكَثِيْرٌ
: اور بہت
مِّنَ
: سے
النَّاسِ
: انسان (جمع)
وَكَثِيْرٌ
: اور بہت سے
حَقَّ
: ثابت ہوگیا
عَلَيْهِ
: اس پر
الْعَذَابُ
: عذاب
وَمَنْ
: اور جسے
يُّهِنِ اللّٰهُ
: ذلیل کرے اللہ
فَمَا لَهٗ
: تو نہیں اس کے لیے
مِنْ مُّكْرِمٍ
: کوئی عزت دینے والا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يَشَآءُ
: جو وہ چاہتا ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ بیشک اللہ تعالیٰ کے لئے سجدہ کرتا ہے جو بھی آسمانوں میں اور جو بھی ہے زمین میں ، اور سورج ، چاند ، ستارے ، پہاڑ ، درخت ، جانور اور بہت سے لوگوں میں سے۔ اور بہت سے ایسے ہیں کہ ثابت ہے ان پر عذاب۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ ذلیل کردے ، پس نہیں ہے اس کو کوئی عزت دینے والا بیشک اللہ تعالیٰ کرتا ہے جو چاہے
ربط آیات : گزشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں پائے جانے والے مختلف مذاہب مثلاً یہودی ، صابی ، نصاریٰ ، مجوسی ، مشرک اور اہل ایمان کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ان میں سے صرف اہل ایمان ہی کامیاب ہوں گے جب کہ باقی سارے گروہ گمراہ ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے درمیان آخری اور قطعی فیصلہ کریگا۔ تمام گمراہ فرقوں کو اس دن اپنی غلطی کا احساس ہوگا جب کہ ان کے عقیدے اور عمل کا صلہ ان کے سامنے آئے گا۔ اس دن سب کو پتہ چل جائے گا کہ دنیا میں اہل ایمان ہی حق پر تھے جو اللہ کی وحدانیت کو مانتے تھے ، اسی کی عبادت کرتے تھے۔ اسی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے تھے۔ خدا تعالیٰ کے لئے سجدہ ریزی : اب آج کی پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے علاوہ زمین وآسمان کی بعض دوسری چیزوں کا ذکر کیا ہے جو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوتی ہیں اور اس کے حکم کی پابند ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے الم تر کیا تم نے نہیں دیکھا یعنی کیا یہ بات آپ کے علم میں نہیں آئی۔ اگر نہیں آئی تو اب آجانی چاہیے ان اللہ یسجد لہ من فی السموت ومن فی الارض کہ بیشک آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کے سامنے سجدہ ریز ہوتی ہے۔ آسمان میں اللہ کے فرشتے ہیں یا جو بھی مخلوق ہے۔ وہ اللہ ہی کو سجدہ کرتی ہے۔ اسی طرح زمین اور زمین وآسمان کے درمیان موجود تمام چیزیں بھی اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتی ہے۔ منجملہ ان اشیاء کے والشمس والقمر والنجوم والجبال والشجر والدواب وکثیر من الناس سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے لوگ سب کے سب اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ انسانوں کا سجدہ تو ظاہر ہے کہ وہ اپنے اختیار اور شعور کے ساتھ طہارت کی حالت میں اللہ کے سامنے سرنیاز خم کرتے ہیں مگر باقی چیزوں کے سجدہ سے کیا مراد ہے جب کہ ان میں سے ہر چیز اپنی اپنی حالت پر قائم رہتی ہے اور انہیں کبھی اپنی پیشانی زمین پر رکھتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ اس ضمن میں مفسرین کرام میں دو قسم کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ بعض فرماتے ہیں کہ مذکورہ اشیاء کا سجدہ انسانوں کے سجدہ کے مطابق نہیں ہوتا جو اختیار اور شعور کے ساتھ کیا جاتا ہے بلکہ ان کے لئے سجدہ تسخیری ہوتا ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جس مقصد کے لئے تسخیر کررکھا ہے یا جس کام پر لگا دیا ہے ، وہ اس کام میں بلا چون وچرا مسلسل لگے ہوئے ہیں اور یہی ان کا سجدہ ہے ۔ بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ اگرچہ ان اشیاء کا سجدہ انسانوں جیسا شعوری سجدہ نہیں ہوتا مگر اپنے اپنے درجے کے مطابق وہ بھی اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں مگر ان کے شعور کا مرتبہ ہمارے فہم وادراک سے بالاتر ہے ان کے سجدے کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا اور پہچانتا ہے۔ ایسی ہی چیزوں کی تسبیح وتحمید کے متعلق سورة بنی اسرائیل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وان من……………تسبیحھم (آیت 44) تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید کرتی ہیں مگر تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ وہ کس انداز میں اس کی حمد کے ترانے گاتی ہیں۔ اسی طرح ہر چیز کا سجدہ کرنا بھی اس کی حالت اور اس کی شان کے مطابق ہوتا ہے جو کہ صرف تسخیری ہی نہیں بلکہ کسی حد تک شعوری بھی ہوتا ہے ، مگر ہم اس کی کیفیت کو نہیں جانتے۔ سورج کی سجدہ ریزی : بعض بزرگان دین جن میں شیخ ابن عربی (رح) ، مولانا شاہ ولی اللہ (رح) اور مولانا محمد قاسم نانوتوی (رح) شامل ہیں ، سورج کی سجدہ ریزی کے متعلق بحث کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ان چیزوں میں بھی روح اور ایک حد تک شعور ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ انسان کی طرح مکلف نہیں مگر شعور سے خالی نہیں ہیں ، اور اسی شعور ساتھ سجدہ ریز ہوتی ہیں۔ سورج کے سجدہ کا ذکر تو حدیث شریف میں بھی آتا ہے ۔ حضور ﷺ نے حضرت ابوذر غفاری ؓ سے خطاب کرکے فرمایا کہ تم رہے ہو کہ سورج اب کہاں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو قریب الغروب ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہر روز یہی کیفیت ہوتی ہے کہ سورج عرش الٰہی کے نیچے جاکر سجدہ کرتا ہے ، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے اجازت طلب کرتا ہے تاکہ اپنی منزل کو جاری رکھ سکے۔ اللہ کی طرف سے اجازت طلب کرتا ہے تاکہ اپنی منزل کو جاری رکھ سکے۔ اللہ کی طرف سے اجازت ملتی ہے تو وہ اپنی منزل کی طرف پھر سے رواں دواں ہوجاتا ہے۔ پھر ایک دن ایسا آئیگا کہ خدا تعالیٰ سخت ناراضگی کی حالت میں ہوگا۔ جب سورج سجدہ کرنے کے بعد اجازت طلب کرے گا تو حکم ہوگا کہ اپنی چال کو پلٹ دو یعنی اپنی حرکت کو معکوس کردو اور مغرب کی بجائے مشرق کی طرف چل دو ۔ یہ بڑا دہشت ناک دن ہوگا۔ سورج نصف النہار تک واپس آئے گا اور یہ دیکھ کر ساری دنیا دہشت زدہ ہوجائیگی ، یہ قیامت کی نشانی ہوگی۔ بہرحال سورج سجدہ کرتا ہے اس میں روح بھی تسلیم کی جاتی ہے۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ میں نے سورج کی روح سے رابطہ قائم کرکے اس سے گفت و شنید کی اور اس نے جواب بھی دیا (مشاہدہ دوم فیوض الحرمین مترجم ص 105) دیگر اشیاء کا سجدہ : اسی طرح چاند ، پہاڑوں اور درختوں میں بھی کسی حد تک شعور پایا جاتا ہے مگر ہم اس کی کیفیت کو نہیں جانتے۔ بعض اوقات خدا تعالیٰ معجزانہ طور پر اس کو ظاہر بھی کردیتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ابتدائے نبوت کے قریبی دنوں میں میں ایک پتھر کے قریب سے گزرتا تھا وہ مجھے سلام کرتا تھا ، میں اس پتھر کو اب بھی جانتا ہوں۔ حضور ﷺ ایک غزوہ سے واپس تشریف لا رہے تھے۔ جبل احد کے قریب سے گزرے تو (بخاری ص 585 ج 2 ومسلم ص 446 ج 1 (فیاض) فرمایا احد جبل یحبنا ونحبہ احد ایک پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ بعض درختوں کے شعور کا پتہ بھی چلتا ہے ، حضور ﷺ کھجور کے خشک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے جب آپ کے لئے منبر تیار ہوگیا تو آپ نے اس تنے کو چھوڑ دیا ، اس پر اس تنے میں سے بےاختیار رونے کی آواز سنی گئی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی بےجان چیزوں میں بھی کچھ نہ کچھ شعور ہوتا ہے۔ جانور اور انسان تو ویسے ہی ذی روح ہیں اور باشعور ہیں اگرچہ جانوروں کا شعور ناقص ہے۔ تو بہرحال فرمایا کہ کائنات کی تمام چیزیں کسی نہ کسی طریقے سے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوتی ہیں وکثیر حق علیہ العذاب ، اور بہت سے انسان ایسے بھی ہیں جن پر عذاب ٹھہر چکا ہے۔ ایسے لوگ کفر ، شرک اور معاصی میں مبتلا رہے۔ اللہ کے سامنے کبھی عاجزی کے اظہار اور سجدہ کرنے کی توفیق نہیں ہوئی تو ایسے لوگ عذاب کے مستحق ٹھہرے۔ غرضیکہ انسانوں میں آگے دو گروہ ہوگئے۔ ایک گروہ نے اپنے اللہ کی عبادت کرکے اس کی تسبیح وتحمید بیان کرکے اور سجدہ کرکے اسے راضی کرلیا اور دوسرے گروہ نے اسی سجدہ سے انکار کرکے جہنم کا عذاب خرید لیا۔ سجدہ تلاوت : قرآن پاک میں کل چودہ مقامات ہیں جن کو پڑھنے اور سننے والے پر سجدہ واجب ہوجاتا ہے ۔ اس سورة میارک میں ایک مقام پر ہے اور دوسرا سورة کے آخری رکوع میں ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) سجدہ تلاوت کو واجب کہتے ہیں جب کہ دوسرے آئمہ کرام اسے سنت موکدہ کہتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام شافعی (رح) دونوں کل چودہ سجدوں کے قائل ہیں۔ تاہم امام اعظم (رح) اس سورة میں آمدہ دوسرے سجدہ کو سجدہ تلاوت تسلیم نہیں کرتے بلکہ وہ اسے سجدہ نماز پر محمول کرتے ہیں۔ امام شافعی (رح) یہ دونوں سجدے تسلیم کرتے ہیں مگر آپ سورة صٓ والا سجدہ سجدہ تلاوت کے طور پر نہیں مانتے۔ یہ سجدہ حضرت دائود (علیہ السلام) کے ذکر والی آیت میں آتا ہے اور خود حضور ﷺ نے اس آیت کی تلاوت پر سجدہ ادا کیا تھا۔ امام مالک (رح) کے نزدیک چودہ کی بجائے صرف گیارہ سجدے ہیں۔ وہ ساتویں منزل میں آنے والے سورة النجم ، سورة الانشقاق اور سورة العلق کے سجدوں کو سجدہائے تلاوت تسلیم نہیں کرتے ۔ حالانکہ حضور ﷺ نے ان آیات کی تلاوت پر بھی سجدے کیے تھے۔ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایک مجلس میں سجدہ تلاوت کی آیت خواہ کتنی دفعہ بھی پڑھی جائے۔ صرف ایک سجدہ واجب ہوتا ہے ہاں اگر مجلس بدل جائے اور متعلقہ آیات تلاوت کی جائے یا سنی جائے تو دوبارہ سجدہ کرنا ضروری ہوجاتا ہے اگر ایسی آیت پڑھتے یا سنتے وقت کوئی سجدہ کرنے کی حالت میں ہے تو فوراً سجدہ کرلے اور اگر طہارت نہیں ہے یا کوئی اور عذر ہے تو اس سجدے کو موخر بھی کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ مقامات سجدہ ایسے مقامات ہیں جہاں یا تو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یا سجدہ کرنے والوں کی مدح کی گئی ہے اور یا پھر سجدہ کرنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ ایسی آیت کو پڑھنے یا سننے پر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ سجدہ ادا کرے اور عذاب الٰہی سے بچ جائے۔ آیت زیر درس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بہت سے لوگ سجدہ کرتے ہیں ، وہ اللہ کی گرفت سے بچ جاتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو سجدہ نہ کرکے عذاب الٰہی کے مستحق بن جاتے ہیں۔ عزت اور ذلت کی کنجی : فرمایا ومن یھن اللہ فمالہ من مکرم ، جسے اللہ تعالیٰ ذلیل کردے اس کو کوئی عزت دینے والا نہیں۔ اور خدا تعالیٰ ذلیل اسی شخص کو کرتا ہے جو ذلت کے واقعی قابل ہوتا ہے۔ وہ تو رحیم وکریم بھی ہے مگر جو خود کو ذلت امیز امور کی طرف لے جائے تو اللہ فرماتا ہے نولہ…………جھنم (النساء 115) جدھر کوئی جانا چاہتا ہے وہ م ادھر ہی پھیر دیتے ہیں یعنی غلط راستے پر جانے کی توفیق سلب نہیں کرتے مگر اللہ تعالیٰ برائی کو پسند نہیں کرتا اور پھر ایسے شخص کو جہنم رسید کردیتا ہے فرمایا ان اللہ یفعل ما یشاء اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے اس کے ارادے اور مشیت میں کوئی چیز حائل نہیں ہوسکتی جب کسی کو ذلیل کرنا چاہتا ہے تو پھر کوئی ذات اس کو ذلت سے نہیں نکال سکتی۔ اگر تائب ہوجائے ، اللہ اس کی توفیق دے دے تو پھر وہ خود ہی ذلت سے نکال بھی لیتا ہے۔ دوگروہوں کے درمیان فیصلہ : آگے ارشاد ہے ھذن خصمن اختصموا فی ربھم یہ دو دعویدار ہیں جنہیں جھگڑا کیا ہے اپنے پروردگار کی توحید کے بارے میں۔ ایک گروہ توحید کو مانتا ہے اور دوسرا انکار کرتا ہے۔ ان دونوں کا جزاء عمل اللہ نے بیان فرمایا ہے۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا انا اول من یجثو بین یدی الرحمن یعنی میں پہلا شخص ہوں گا جو قیامت والے دن خدائے رحمن کے سامنے گھٹنے ٹیک کر عرض کروں گا۔ جنگ بدر کے موقع پر ایک طرف حضرت علی ؓ ، حضرت حمزہ ؓ اور حضرت عبیدہ ابن حارث ؓ مسلمان تھے اور دوسری طرف عتبہ ، شیبہ اور ولید کافر تھے۔ یہ سارے کے سارے ایک ہی برادری اور قبیلے سے تعلق رکھتے تھے مگر کفر واسلام کی وجہ سے آنے سامنے آکھڑے ہوئے تھے ان میں سے تینوں کافرمارے گئے اور ایک مومن حضرت عبیدہ ابن حارث ؓ زخمی ہو کر شہید ہوئے۔ تو اس واقعہ کے تناظر میں حضرت علی ؓ کہتے ہیں میں خدا تعالیٰ کے سامنے عرض کروں گا کہ مولا کریم ! ہمارے درمیان فیصلہ فرما کہ یہ کافر ہمارے مقابلے میں کیوں آئے تھے۔ جب کہ ہم تیری توحید کو مانتے ہیں ، تیری عبادت کرتے ہیں اور تیرے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔ تو فرمایا ایسے لوگوں کے متعلق اس دن فیصلہ ہوگا۔ ایک گروہ وہ ہے جو اللہ کی توحید پر کاربند ہے اور دوسرا وہ ہے جو کفر اور شرک پر اڑا ہوا ہے۔ کفار کے لئے سزا : تو اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہوگا فالذین کفروا قطعت لھم ثیاب من نار ، جن لوگوں نے کفر کیا ان کیلئے دوزخ کی آگ کے کپڑے تیار کیے جائیں گے۔ یہ کپڑے ایسے خام مال سے تیار شدہ ہوں گے جو فوراً آگ پکڑ لے ، گویا انہیں آگ کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔ حضور ﷺ نے نوحہ کرنے والے مرد وزن کے متعلق بھی فرمایا کہ قیامت والے دن ان کے لباس گندھک کے ہوں گے جو ذرا سے اشارے سے بھی فوراً آگ پکڑلیں گے۔ ایسے ہی کافروں کے لباس بھی ہوں گے۔ اس کے علاوہ یصب من فوق رء وسھم الحمیم ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی بہایا جائے گا۔ اور اگر وہ اس کا ایک گھونٹ پی لیں گے ۔ یصھر بہ مافی بطونھم تو جو کچھ ان کے پیٹ میں ہے اسے پگھلا کر باہر پھینک دے گا۔ والجلود اور ان کی کھالوں کو بھی جلا ڈالے گا۔ سورة النساء میں ہے کلما…………غیرھا (آیت 56) جی ایک کھال جل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری پہنا دی جائے گی اور اس طرح کافروں کی کھالیں ہمیشہ جلتی رہیں گی۔ فرمایا ولھم مقامع من حدید ، اور ان کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے ان کے ساتھ انہیں مارا جائیگا۔ بعض احادیث میں آتا ہے کہ اس ہتھوڑے کی ضرب اتنی شدید ہوگی کہ ساری کائنات مل کر بھی ایک ضرب برداشت نہ کرسکے ، فرمایا کلما ارادوا ان یخجرا منھا من غم جب بھی کفار ومشرکین اس دوزخ سے غم وپریشان کی وجہ سے نکلنے کی کوشش کریں گے اعیدوا فیھا تو وہ اس میں واپس لوٹا دیے جائیں گے۔ ہتھوڑے مار مار کر انہیں دوزخ میں دھکیل دیا جائیگا۔ اور وہاں سے نکلنے کی صورت نہیں ہوگی۔ دوسری جگہ ہے وماھم بخرجین من النار (البقرہ 167) ایسے لوگ دوزخ سے نکلنے والے نہیں ہوں گے۔ انہیں ہمیشہ کے لئے وہیں رہنا ہوگا۔ اور پھر ان سے کہا جائے گا۔ وذوقوا عذاب الحریق اب جلانے والے عذاب کا مزا چکھو۔ تم دنیا میں اکڑ دکھاتے تھے ، کفر اور شرک پر اڑے رہے ، توحید کو مٹانے کی کوشش کی اور کفر کے پروگرام کو غالب کرنا چاہا تمہارے عقیدے اور عمل کا یہی بدلہ ہے۔ اس سے نپٹو۔
Top