Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hajj : 30
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١ؕ وَ اُحِلَّتْ لَكُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ
ذٰلِكَ
: یہ
وَمَنْ
: اور جو
يُّعَظِّمْ
: تعطیم کرے
حُرُمٰتِ اللّٰهِ
: شعائر اللہ (اللہ کی نشانیاں)
فَهُوَ
: پس وہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّهٗ
: اس کے لیے
عِنْدَ رَبِّهٖ
: اس کے رب کے نزدیک
وَاُحِلَّتْ
: اور حلال قرار دئیے گئے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاَنْعَامُ
: مویشی
اِلَّا
: سوا
مَا يُتْلٰى
: جو پڑھ دئیے گئے
عَلَيْكُمْ
: تم پر۔ تم کو
فَاجْتَنِبُوا
: پس تم بچو
الرِّجْسَ
: گندگی
مِنَ
: سے
الْاَوْثَانِ
: بت (جمع)
وَاجْتَنِبُوْا
: اور بچو
قَوْلَ
: بات
الزُّوْرِ
: جھوٹی
یہ بات (تو ہوچکی) اور جو شخص تعظیم کرے گا اللہ کی حرمتوں کی ، پس وہ اس کے لئے بہتر ہے اس کے پروردگار کے پاس۔ اور حلال کیے گئے ہیں تمہارے لیے مویشی مگر وہ جو تم کو پڑھ کر سنائے جاتے ہیں پس بچو بت پرستی کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے
ربط آیات : گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کی تعمیر وتجدید کا ذکر فرمایا تھا۔ بیت اللہ شریف کی عمارت طوفان میں مٹ چکی تھی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ہاتھوں سے اس کی دوبارہ تعمیرکروائی اس کے بعد ابراہیم (علیہ السلام) سے اعلان حج کروایا اور اس بات کی ذمہ داری خود اٹھائی کہ اس اعلان کو قیامت تک آنے والی نسلوں تک پہنچائے گا۔ اللہ نے یہ پیشن گوئی بھی فرمائی کہ اس اعلان کے جواب میں لو گ دور دراز علاقوں سے پیادہ اور سوار حج کے لئے آئیں گے اور اس سفر سے دینی اور دنیاوی فوائد حاصل کریں گے۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ مویشیوں کو اللہ کا نام لے کر اس کی راہ میں قربان کرو اور قربانی کے گوشت میں سے خود بھی کھائو اور محتاجوں کو بھی کھلائو۔ اللہ نے فرمایا کہ قربانی کرنے کے بعد اپنی میل کچیل دور کرو ، اپنی نذریں پوری کرو اور بیت اللہ شریف کے طواف زیارت کے لئے آئو۔ حرمات اور شعائر اللہ کی تعظیم : آگے اللہ نے شعائر اللہ کی تعظیم اور قربانی کے کچھ مسائل بیان فرمائے ہیں ارشاد ہوتا ہے ذلک یہ بات تو تم نے سن لی یعنی بیت اللہ کی تعمیرنو ، حج کی فرضیت اور قربانی کی بات تو تمہارے علم میں آگئی۔ اب یہ ایک اصولی بات ہے ومن یعظم حرمت اللہ فھو خیرلہ عند ربہ ، اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کی تعظیم کی تو یہ چیز اس کے حق میں بہتر ہے اسکے پروردگار کے ہاں یعنی اللہ کی حرمات کی تعظیم اعلیٰ درجے کی نیکی میں داخل ہے۔ اس کے برخلاف غیر اللہ کی حرمتوں کا ادب وآداب شرک میں داخل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی محترم (قابل احترام) اشیاء میں بیت اللہ شریف ، صفا ومروہ ہنیٰ ، مزدلفہ ، عرفان اور تمام مساجد شامل ہیں جن چیزوں کو اللہ نے محترم قرار دیا ہے ان کی تعظیم حقیقت میں اللہ کی تعظیم ہے۔ لہٰذا تمام حرمات کا ادب کرنا چاہیے۔ ان چیزوں کی بےادبی اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ اگلی آیت میں شعائر اللہ کی تعظیم کا ذکر بھی آرہا ہے اور شعائر سے بھی اللہ کی محترم چیزیں ہی مراد ہیں۔ شعائر اللہ کی تعظیم ہمارے دین کا اہم جز ہے۔ ملت ابراہیمی میں اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی توحید کو ماننا ، خدا تعالیٰ کا ذکر کرنا ، صبر کرنا بھی اجزائے دین میں داخل ہیں ، اللہ کی یہ نشانیاں خدا تعالیٰ کی عظمت ، جلال اور جمال کی علامت ہوتی ہیں لہٰذا ان کا احترام کرنا ازحد ضروری ہے ۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ ادان ، اقامت ، نماز اور قربانی شعائر اللہ کا حصہ ہیں اور ان کا تمسخر اڑانا بےادبی اور بےدینی کی بات ہے۔ اعظم شعائر اللہ میں نماز ، خانہ کعبہ ، قرآن پاک اور پیغمبر ﷺ کی ذات مبارکہ بھی شامل ہے۔ چناچہ اللہ کی توحید کو ماننے والے اہل ایمان ان سب چیزوں کا ادب واحترام کرتے ہیں۔ اللہ نے تعظیم شعائر اللہ کو نیکی میں شمار کیا ہے اور اس کے خلاف کرنے والوں کو وعید سنائی ہے۔ حلال اور حرام جانور : آیت کے اگلے حصے میں اللہ نے مویشیوں کی حالت و حرمت کا قانون بیان فرمایا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے واحلت لکم الانعام الا ما یتلی علیکم اللہ تعالیٰ نے تم پر مویشی حلال کیے ہیں ماسوائے ان کے جو تمہیں اللہ کی کتاب سے پڑھ کر سنائے جاتے ہیں۔ حلال جانوروں کی تفصیل سورة الانعام میں گزر چکی ہے کہ یہ چار قسم کے مویشی ہیں جن کے نر اور مادہ دونوں حلال ہیں اور یہی جانور قربانی کے لئے پیش کیے جاتے ہیں ان میں اونٹ ، بھیڑ بکری اور گائے شامل ہیں۔ ان جانوروں پر اللہ کا نام لے کر ان کے حلق پر چھری چلاسکتے ہو۔ اور جو مویشی تم پر ، حرام ہیں ان کی تفصیل بھی اللہ نے مختلف سورتوں میں بیان کردی ہے۔ سورة المائدہ میں ہے۔ حرمت علیکم… ……………………بالازلام (آیت 30) اللہ نے تم پر حرام کیا ہے مرا ہوا جانور ، اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی غیر کا نام پکارا جائے۔ اور جو جانور گلا گھٹ کر مرجائے۔ اور جو چوٹ لگ کر مرجائے اور گرکر مرجائے اور جو سینگ لگ کر مرجائے اور جس کو درندے پھاڑ کھائیں مگر جسے تم مرنے سے پہلے ذبح کرلو ، اور وہ جانور جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ کہ تیرپانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ تھان پر ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی قبر ، تکیہ ، درخت یا پتھر کی تعظیم کے لئے اس کے پاس ذبح کیا جائے یا کسی بھی ایسی چیز کی تعظیم کے لئے جانور ذبح کیا جائے جس سے اللہ کی تعظیم مرادنہ ہو۔ یہ تمام چیزیں حرام ہیں اور مردار کے حکم میں داخل ہیں۔ بت پرستی کی نجاست : آگے فرمایا فاجتنبوا الرجس من الاوثان پس بت پرستی کی گندگی سے بچو۔ اوثان وثن کی جمع ہے جو ان گھڑے بت کے لئے بولا جاتا ہے۔ کوئی درخت ہو یا پتھر ہو جو کسی شکل پر نہ بنایا گیا ہو۔ اور صنم وہ ہوتا ہے جو کسی انسان یا جانور وغیرہ کی شکل کا بت ہو۔ مشرکین عرب دونوں قسم کے بتوں کے پجاری تھے۔ ہندو بھی کسی درخت یا پتھر وغیرہ پر چونا لگا کر اور اوپر دہی وغیرہ ڈال کر اس کی پوجا شروع کردیتے ہیں۔ اسی طرح صلیب کے پجاری صلیب کی ایسی حد درجہ تعظیم کرتے ہیں جیسی اللہ تعالیٰ کی ہونی چاہیے۔ یہ سب شرکیہ افعال ہیں۔ ویسے مطلقاً بت پرستی دنیا میں عام ہے۔ کوئی زندہ کی پرستش کرتا ہے اور کوئی مردہ کی ۔ کوئی قبروں کی پوجا کرتے ہیں اور کوئی اولیاء اللہ اور ملائکہ کی۔ ان کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھ کر ان سے فریاد رسی کی جاتی ہے حالانکہ ایک مومن کا عقیدہ یہ ہے۔ ندا (کریما سعدی ص 2 (فیاض) ریم غیراز تو فریاد رس توئی عاصباں راخطا بخش وبس مولا کریم ! تیرے علاوہ کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے۔ کوئی بھی مافوق الاسباب غائبانہ مدد نہیں کرسکتا اور نہ کوئی کسی کی مشکل حل کرسکتا ہے نہ کوئی کسی کی ظاہری باطنی حاجت پوری کرسکتا ہے اور نہ کسی بیمار کو شفا دے سکتا ہے۔ اللہ کے سوا نہ کسی کو کلی علم ہے اور نہ اختیار۔ ساری مخلوق عابد ہے اور معبود صرف اللہ کی ذات ہے۔ وہ صاحب کمال اور صاحب جمال ہے فریاد رس وہی ہے۔ برخلاف اس کے بت پرستی ، گندگی اور نجاست ہے اور اسی سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔ سورة المدثر میں بھی ہے والرجز فاھجر (آیت 5) اپنے آپ سے نجاست اور گندگی کو دور رکھو۔ یہاں بھی فرمایا کہ غیر اللہ کے تقرب کے لئے جانور ذبح کرنا شرک اور گندگی ہے ، اس سے بچ جائو۔ قربانی صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے کرو۔ جھوٹی گواہی : اللہ نے فرمایا ایک تو بت پرستی کی نجاست سے بچوں اور دوسرے واجتنبوا قول الزور اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ جھوٹی بات سے کوئی بھی جھوٹی بات ہوسکتی ہے اور اس میں جھوٹی گواہی کو خوصی حیثیت حاصل ہے کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے عرلت شھادۃ الزور بالا شراک باللہ یعنی جھوٹی گواہی دینا اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے اور اسے اکبر الکبائر میں شمار کیا گیا ہے۔ جھوٹا وعدہ بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ حنیف نہ کہ مشرک : ارشاد فرمایا حنفاء للہ اللہ کے لئے حنیف بن جائو یعنی ہر طرف سے ہٹ کر صرف ایک اللہ کی طرف لگ جائو۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو مانتا ہے ، قبلہ کی طرف رخ کے نماز ادا کرتا ہے ، ختنہ کرتا ہے ، بیت اللہ کا حج کرتا ہے اور شرک نہیں کرتا ، وہ حنیف ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) اولین حنیف اور تمام حنفاء کے امام تھے۔ حنیفیت کا دور آپ ہی کے زمانے سے شروع ہوا۔ حنیفیت میں توحید کا ماننا مقدم ہے ، اسی بات کے لئے ابراہیم (علیہ السلام) نے بڑی بڑی تکلیفیں اٹھائیں اور قوم کو چھوڑا۔ آپ ہمیشہ شرک سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ فرمایا اللہ کے لئے حنیف ہوجائو اس حال میں کہ غیر مشرکین بہ اس کے ساتھ کسی طرح بھی شرک کرنے والے نہ ہو۔ شرک قطعاً پسندیدہ نہیں ، اس کا اظہار نہ قول سے ہونا چاہیے ، نہ فعل سے ، نہ عمل سے اور نہ عقیدے سے۔ اگر کوئی شخص ایسا عمل کرتا ہے جس سے غیر اللہ کی انتہائی تعظیم ہوتی ہے تو وہ شخص مشرک بن جائے گا۔ غیر اللہ کی مدد ونیاز اور چڑھاوا فعل شرک ہے۔ شرک عبادت میں بھی ہوتا ہے اور عادت میں بھی جب تک انسان سچے دل سے توبہ نہ کرلے اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرتا۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ فلاں آدمی ہر چیز کو جانتا ہے ، جو چاہے کرسکتا اور بگڑی بنا سکتا ہے تو ایسا عقید رکھنے والا شخص مشرک ہوجائے گا۔ واللہ علی کل شیء شھید ہر چیز پر حاضر وناظر اور ہر چیز کو جاننے والا تو فقط خدائے ذوالجلال ہے واللہ علی کل شیء حفیظ ، ہر چیز پر نگہبان بھی وہی ہے ، لہٰذا مخلوق میں سے کوئی بھی اس صفت سے متصف نہیں۔ غیر اللہ کے متعلق ایسا عقیدہ رکھنا شرک فی العقیدہ میں شمار ہوگا۔ شرک کی قباحت : آگے الل تعالیٰ نے شرک کی قباحت دو مثالوں کے ذریعے بیان فرمائی ہے۔ فرمایا ومن یشرک باللہ اور جس شخص نے شرک باللہ کا ارتکاب کیا فکانما خرمن السمآء وہ ایسا ہے جیسا کہ آسمان سے گر پڑا فتخطفہ الطیر پھر اسے پرندوں نے اچک لیا۔ پرندوں میں مردار خور چیلیں یا گدھیں وغیرہ ہوتی ہیں جو مردہ جانور کو نوچ کر کھا جاتی ہیں۔ تو شرک کی ایک مثال تو یہ ہے گویا کہ اس کے مردہ جسم کو چیلیں نوچ نوچ کر کھاجائیں اور دوسری مثال یہ کہ اوتھوی بہ الریح فی مکان سحین ، یا کوئی ایسی تندوتیز ہوا چلے جو اسے اڑا کر دور کسی گڑھے میں جا پھینکے اور اس کا نام ونشان باقی نہ رہے۔ دونوں مثالیں مشرک آدمی کو نابود کرنے کے متعلق ہیں۔ گویا مشرک آدمی کو اللہ تعالیٰ اتنی سخت سزا دے گا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ غیر اللہ کی پرستش کرنا ، اس کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھنا ، اللہ کی تعظیم کی بجائے مخلوق کی تعظیم کرنا گویا آسمان کی بلندی سے گرنے کے مترادف ہے۔ ایسا شخص توحید جیسی بلندی سے گرکر ذلت کے گڑھے میں جاگرتا ہے۔ مفسرین یہ بھی فرماتے ہیں کہ مشرک دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک گروہ وہ ہے جو شرک میں پوری طرح پختہ نہیں ہوتا بلکہ مذبذب ہوتا ہے اس کی مثال پرندوں کے نوچنے والی ہے۔ اور جو مشرک اپنے شرک میں پختہ ہوتا ہے۔ اس کی مثال دوسری ہے کہ ہوا اسے اڑا کر کہیں گڑھے میں جا پھینکے۔ بیت اللہ کی بنیاد تو اللہ نے توحید پر قائم کی ہے۔ اس کے برخلاف جو شرک کا راستہ اختیار کرتا ہے اس کا انجام اور شرک کی قباحت بھی بیان فرمادی۔ دلوں کا تقویٰ : پھر قربانی ہی کے تسلسل میں فریاد ذلک یہ بات تو تم نے سن لی یعنی جانوروں کی حلت و حرمت کا علم تو تمہیں ہوگیا۔ اب ومن یعظم شعائر اللہ فانھا من تقوی القلوب جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کریگا تو یہ دلوں کے تقویٰ کی بات ہے۔ دوسرے لفظوں میں جس شخص کے دل میں تقویٰ ہوگا وہی شعائر اللہ کی تعظیم کریگا۔ اذان ، اقامت ، نماز ، روزہ ، حج ، مسجد ، اولیاء اللہ ، نبی ، خانہ کعبہ اور دیگر تمام مقامات مقدسہ کی تعظیم تقوی سے تعلق رکھتی ہے۔ جس کے دل میں تقویٰ نہیں ، وہ تعظیم بھی نہیں کریگا۔ بزرگان دین فرماتے ہیں کہ دل اللہ کی زمین میں ظروف کی مانند ہیں۔ تو اچھا برتن وہی ہوتا ہے جو صاف شفاف اور نجاست سے پاک ہو۔ اسی طرح انسان کا دل بھی کفر ، شرک ، نفاق اور بدعات کی نجاست سے پاک ہونا چاہیے یہی دل کا تقویٰ ہے اور جس کے ذریعے شعائر اللہ کی تعظیم آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت دائود (علیہ السلام) پر وحی کے ذریعے پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کی تلقین کریں کہ لوگ اپنے دلوں کو صاف رکھیں۔ حضرت دائود (علیہ السلام) نے عرض کیا پروردگار ! دلوں کو کیسے پاک صاف رکھا جاسکتا ہے تو اللہ نے فرمایا کہ دل میں میری عظمت اور محبت پیدا کرو۔ جس دل میں محبت خداوندی کی آگ روشن ہوگی ، وہ آگ تمام ردی خواہشات ، کفر ، شرک ، بدعقیدگی اور نفاق کو جلا کر راکھ کردے گی اور دل پاک صاف ہوجائے گا۔ اس کے برخلاف جس دل میں شرکیہ عقائد و اعمال ہوں گے وہ صاف نہ ہوسکے گا۔ اسی لئے فرمایا کہ شعائر اللہ کی تعظیم دلوں کے تقویٰ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ہدی کے جانور : ارشاد ہوتا ہے لکم فیھا منافع الی اجل مسمی ، تمہارے لئے قربانی کے جانوروں میں ایک مقررہ مدت تک فائدے ہیں حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو بڑی تکلیف اٹھا کر پیدال چل رہا تھا حالانکہ اس کے ساتھ جانور بھی تھے آپ نے پوچھا کہ تم اس پر سوار کیوں نہیں ہوجاتے تو اس نے عرض کیا ، حضور ! یہ ہدی کے جانور ہیں جنہیں حرم شریف میں جاکر ذبح کرنا ہے۔ قربانی کے جانور ہونے کی وجہ سے میں نے ان پر سواری نہیں کی۔ آپ نے فرمایا کہ مجبوری کی حالت میں تو تمہیں کسی ایک پر سوار ہونے کی اجازت ہے ہاں اگر اس کے علاوہ تمہارے پاس کوئی دوسری سواری ہوتی جو قربانی کے لئے مخصوص نہ ہوتی تو پھر تم ان ہدی کے جانوروں پر سواری نہیں کرسکتے تھے۔ ایسی صورت میں قربانی کے جانوروں کا دودھ بھی استعمال نہیں کیا جاسکتا اور نہ ان سے کوئی دوسری خدمت لی جاسکتی ہے۔ وہ شخص پھر بھی سوار ہونے سے ہچکچایا تو حضور ﷺ نے فرمایا ویلک ارکبھا افسوس ہے تمہارے اس پر سوار ہوجائو۔ جب خدا تعالیٰ نے اجازت دی ہے تو تم اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتے۔ اسی لئے اللہ نے یہاں فرمایا ہے کہ ان قربانی کے جانوروں میں ایک خاص مدت تک تمہارے لئے فائدے کی بات ہے بعض فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ ایسے جانوروں سے فائدہ اٹھانے کی اس وقت تک اجازت ہوتی ہے جب تک انہیں قربانی کے لئے نامزد نہ کردیا گیا ہو۔ جب نامزد کردیا تو پھر ان کا دودھ ، کھال ، بال وغیرہ سب صدقہ ہیں اگر ان میں سے کوئی چیز استعمال کرے گا۔ تو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی کیونکہ اب یہ تمام اشیاء اللہ کی نیاز بن چکی ہیں ۔ جو غریبوں اور محتاجوں کا حق ہے۔ بیت العتیق : فرمایا ثم محلھا الی البیت العتیق۔ پھر ان کے پہنچنے کی جگہ اللہ کا پرانا گھر ہے جہاں جاکر ان کو قربان کیا جائیگا۔ عتیق کے دو معنی آئے ہیں۔ عام فہم معنی تو پرانا گھر ہے کہ اللہ کی عبادت کے لئے بنایا جانے والا یہ اولین گھر ہے ، جیسے فرمایا ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبرکا وھدی للعلمین (آل عمران 96) سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لئے عبادت کی غرض سے بنایا گیا وہ مکہ مکرمہ میں ہے اور جہان بھر کے لئے باعث ہدایت ہے۔ زمین کی تخلیق کا مرکز بھی یہی ہے۔ اسی مقام سے زمین کا پھیلائو ہوا۔ اس لحاظ سے بھی یہ پرانا گھر ہے۔ عتیق کا دوسرا معنی آزاد کرنے کا ہے اور یہ معنی بھی درست ہے کہ بیت اللہ شریف ہر جبار کے تسلط سے آزاد ہے جس نے بھی اس کی طرف بری نظر سے دیکھا ، اللہ نے اس کو ذلیل و خوار کیا۔ جب ابرہہ نے بیت اللہ شریف کو گرانے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے تین میل دور ہی وادی محسر میں اس کے لشکر کو تباہ کردیا۔ قیامت (بخاری ص 216 ج 1 وص 217 ج 1 (فیاض) کی نشانیوں میں البتہ آتا ہے کہ قرب قیامت میں حبشہ کا ایک ظالم شخص کعبۃ اللہ کو گرادیگا۔ اس سے پہلے کئی لشکر آتے رہے مگر اللہ نے ان کو زمین میں دھنسا دیا۔ اور بیت اللہ شریف کی آزادی پر حرف نہیں آنے دیا۔ مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) فرماتے ہیں کہ بیت اللہ محض اینٹوں اور پتھروں کی عمارت کا نام نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو یہ پتھر اکھاڑ کر دوسری جگہ گھر بنادیا جاتا تو وہ بھی بیت اللہ ہوتا۔ مگر یہ بات نہیں ہے۔ بیت اللہ دراصل اس مقام کا نام ہے جس مقام پر یہ گھر تعمیر ہوا ہے۔ اگرچہ یہ مادی گھر ہے مگر اللہ نے اسے اپنی ذاتی تجلیات کا مہبط بنایا ہے اور یہ درجہ کسی دوسرے مقام کو حاصل نہیں ہے۔ اللہ نے اسے ہماری عبادت کے لئے جہت بنایا ہے ۔ قربانی کے جانور حدود حرم میں منیٰ یا دوسری جگہوں پر قربان کیے جاتے ہیں۔ اپنے اپنے ملکوں میں قربانی کرتے وقت بھی جانوروں کے رخ قبلہ کی طرف پھیردینے چاہئیں۔ یہ اس قدیم گھر کی تعظیم کے احکام میں سے ہے۔
Top