Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hajj : 77
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩ ۞
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: وہ لوگ جو ایمان لائے
ارْكَعُوْا
: تم رکوع کرو
وَاسْجُدُوْا
: اور سجدہ کرو
وَاعْبُدُوْا
: اور عبادت کرو
رَبَّكُمْ
: اپنا رب
وَافْعَلُوا
: اور کرو
الْخَيْرَ
: اچھے کام
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (دوجہان میں کامیابی) پاؤ
اے ایمان والو ! رکوع کرو ، سجدہ کرو اور عبادت کرو اپنے پروردگار کی اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تم فلاح پاجائو
ربط آیات : گزشتہ آیات میں مشرکین کی برائی اور قباحت کا ذکر تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو صحیح طریقے پر نہیں پہچانا وہ ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جنہیں کچھ اختیار حاصل نہیں۔ اس ضمن میں اللہ نے معبودان باطلہ کی بےبسی کو مکھی کی مثال دے کر بیان فرمایا کہ وہ تو مکھی جیسی حقیر چیز کو پیدا کرنے پر بھی قادر نہیں ، بلکہ اگر مکھی کوئی چیز چھین لے جائے تو اسے واپس لینے کی طاقت بھی نہیں رکھتے چہ جائیکہ وہ دوسروں کی حاجت براری کریں۔ اللہ کی ساری مخلوق خواہ وہ جاندار ہو یا بےجان اللہ کے سامنے عاجز ہے ، لہٰذا ان میں الوہیت کا پایا جانا بعید از قیاس ہے۔ مشرکین کی طرف سے ان کی پرستش نہایت ہی بےوقوفی کی بات ہے۔ عبادت صرف اللہ کی : غیر اللہ کی پرستش کی مذمت بیان کرنے کے بعد اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے صرف اپنی عبادت کرنے کی تلقین کی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوارکعوا واسجدوا واعبدو ربکم اے ایمان والو ! رکوع کرو ، سجدہ کرو ، اور عبادت کرو اپنے پروردگار کی۔ رکوع و سجود سے مرادنماز ہے کیونکہ یہ دنوں نماز کے اہم ارکان شمار ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو ماننے کے بعد سجدہ صرف اللہ کو روا ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ کا فرمان ہے لا تسجدوا…………خلقھن (حم السجدۃ 37) شمس وقمر کو سجدہ نہ کرو بلکہ اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا فرمایا ہے۔ سجدہ انتہائی درجے کی تعظیم کا نام ہے اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہی روا ہے۔ رکوع اس سے ادنی درجے کی تعظیم ہے مگر یہ بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ، اسی لئے کسی کے ساتھ ملاقات کے وقت جھک کر رکوع کی شکل نہیں اختیار کرنی چاہیے کہ یہ مکروہ ہے۔ حضور ﷺ نے انحنا سے بھی منع فرمایا ہے ۔ بہرحال فرمایا کہ رکوع و سجود اور ہر قسم کی عبادت اللہ ہی کو کرو۔ سجدہ تلاوت : یہ آیت امام شافعی (رح) کے نزدیک سجدہ تلاوت والی آیت ہے۔ البتہ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک اس آیت میں مذکور ہو سجدہ سے مراد نماز کا سجدہ ہے۔ لہٰذا اس کو پڑھنے اور سننے والے پر سجدہ تلاوت لازم نہیں آتا۔ ان دو فقائے کرام میں اس معمولی سے اختلاف کے باوجود دنوں ائمہ قرآن پاک کے کل چودہ مقامات میں سجدہ تلاوت کے قابل ہیں امام شافعی (رح) آیت زیر درس والے سجدہ کو سجدہ تلاوت مانتے ہیں۔ مگر سورة صٓ والے سجدہ کے قائل نہیں۔ امام ابوحنیفہ سورة صٓ کے سجدہ کے قائل ہیں مگر اس سورة کے سجدہ تلاوت کو تسلیم نہیں کرتے۔ امام مالک (رح) ساتویں منزل میں سورة نجم ، سورة انشقاق اور سورة علق کے تین سجدے تسلیم نہیں کریت لہٰذا ان کے نزدیک پورے قرآن میں سجدہ ہائے تلاوت صرف گیارہ ہیں۔ غالباً ان تک وہ احادیث نہیں پہنچ سکیں جن میں ساتویں منزل کے سجدوں کا ذکر ہے اور جن کے مطابق خود حضور ﷺ نے ان مقامات پر سجدہ ادا فرمایا (بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ امام مالک (رح) کے نزدیک گیارہ سجدات موکدہ ہیں اور تین غیر موکدہ۔ نیکی کے کام : نماز اور عبادت کے حکم کے بعد فرمایا وافعلو الخیر بھلائی کے کام کرو لعلکم تفلحون ، تاکہ تمہیں فلاں نصیب ہو۔ شرک اور کفر سے اپنے آپ کو بچائو۔ خدا تعالیٰ کے سامنے تعظیم بجا لائو اور اپنی پیشانی کو اسی کے سامنے رکھو۔ شرک اور کفر میں انسان کی ہلاکت ہے جب کہ بھائی کے کاموں میں فلاح ہے۔ بنیادی طور پر نیکی کے کاموں میں عبادات اربعہ یعنی نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج ہیں۔ اس کے علاوہ صلہ رحمی ، مکارم اخلاق ، مخلوق خدا کے ساتھ ہمدردی ، غریب پروری ، حق و انصاف کی شہادت وغیرہ سب نیکی کے کام ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ اس کی عبادت کرو اور دیگر نیکی کے کام بھی انجام دو ۔ جہاد فی سبیل اللہ : اگلی آیت میں اللہ نے جہاد کا بھی حکم فرمایا وجاھدوا فی اللہ حق جھادہ اللہ کی رضا کی خاطر جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔ جہادصرف قتال کا نام نہیں بلکہ اس سے مراد ہے استعمال الوسع والطاقۃ فی مقابلۃ العدوظاھرا و باطنا یعنی اپنی وسعت اور طاقت کے مطابق ظاہری اور باطنی طور پر دشمن کا مقابلہ کرنا ” جہاد “ کہلاتا ہے۔ اسی لئے کبھی جہاد کا معنی اصلاح نفس بھی ہوتا ہے ۔ ترمذی شریف (ترمذی ص 252) کی روایت میں ہے والمجاھد من جاھد نفسہ یعنی مجاہدوہ ہے جس نے اپنے نفس کے ساتھ جہاد کیا۔ میدان جنگ میں دشمن کے خلاف صف آرا ہو کر لڑائی کرنا بھی جہاد ہے ارشاد ربانی ہے وجاھدوا…………سبیل اللہ (التوبہ 41) اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور جانوروں سے جہاد کرو۔ ابودائودشریف اور مسنداحمد کی روایت میں ہے جاھدوالکفار والمشرکین باموالکم وانفسکم والسنتکم کافروں اور مشرکوں کے ساتھ اپنے مالوں ، جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو۔ غیر مسلموں کے سامنے زبان کے ذریعے کلمہ حق ادا کرنا اور ان کو تبلیغ کرنا بھی جہاد میں داخل ہے۔ حضور ﷺ (ترمذی ص 316 (فیاض) کا ارشاد مبارک ہے افضل الجھاد کلمۃ حق عند سلطن جائر یعنی ظالم حاکم کے روبرو کلمہ حق کہناافضل جہاد ہے ۔ کج رو گمراہوں کے شکوک و شبہات دور کرنے کے لیء تحریر وتقریر کا استعمال بھی جہاد میں شامل ہے۔ مسئلہ دین کی وضاحت کے لئے کتاب رسالہ یا مضمون لکھنا قلمی جہاد ہے۔ بشرطیکہ نیت صحیح ہو۔ اور محض معاوضہ لینا مقصودنہ ہو۔ پیسے لے کر اخبار میں صحیح غلط ہر قسم کا کالم لکھ دیا تو یہ جہاد نہیں ہوگا۔ علمائے حق نے حدیث کی کتابیں جمع کی ہیں۔ قرآن پاک اور حدیث کی شرح بیان کی ہے اور دیگر دینی کتب تحریر کی ہیں ، یہ سب جہاد میں داخل ہے۔ گمراہ فرقوں کے پول کو زبانی یا تحریری طور پر کھولنا بھی جہاد ہے۔ غرضیکہ اسلام کی دعوت دینا ، اس کی تعلیم کا بندوبست کرنا اور لوگوں کی روحانی تربیت کرنا بھی جہاد ہی کی ایک قسم ہے بعض نوجوان جان تو دے سکتے ہیں مگر مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ وہ جان کی بازی لگا کر عملی جہاد میں شریک ہوسکتے ہیں۔ بعض صاحب ثروت لوگ جسمانی طور پر جہاد بالسیف کے قابل نہیں ہوتے۔ وہ مالی جہاد کرسکتے ہیں اور کن کو اللہ نے زبان وقلم کی وسعت عطا فرمائی ہے وہ استعداد کے ذریعہ جہاد بنا سکتے ہیں۔ امام ابوبکر حبصاص (رح) اپنی تفسیر ” احکام القرآن “ میں فرماتے ہیں کہ کوئی بھی اہل ایمان جہاد سے مستثنیٰ نہیں۔ ہاں معذور لوگ اندھے ، لنگڑے ، مالی اور جسمانی طور پر کمزور مسلمان اس صورت میں مستثنیٰ ہیں اذا………ورسولہ (التوبۃ 91) جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے حق میں خیرخواہ ہوں۔ اگر وہ خیر خواہ بھی نہیں ہیں اور مجاہدین کے پیچھے ان کی برائی اور ندامت بیان کر رہے ہیں ، یا غلط پروپیگنڈہ کرتے ہیں تو وہ مجرم ہوں گے ، غرضیکہ ہر آدمی کو حسب استطاعت جہاد میں حصہ لینے کا حکم ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ کے لئے جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔ جہاد کے معاملہ میں غفلت : کتنے افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کے وسائل جہاد میں صرف ہونے کی بجائے برائی کے کاموں میں صرف ہو رہے ہیں۔ اخبارات بلا شبہ قلمی جہاد کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں مگر ان میں اکثر صوبہ واریت کی بات کی جاتی ہے اقتدار کی خاطر انتشار پھیلانے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ غلط سیاست کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ دشمنان اسلام کے نظام کی تعریف و توصیف کا اہتمام ہوتا ہے اسلام کی بات برائے نام ہوتی ہے اس کے برخلاف یہودونصاریٰ کی طرف سے ذہنوں میں ڈالی گئی بات کی تشہیر ہوتی ہے۔ اسی لئے بغیر سوچے سمجھے اخبارات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ جان بوجھ کر واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا گمراہی کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ یہی حال دیگر ذرائع ابلاغ کا بھی ہے ۔ مسلمانوں کے وسائل کس کام میں صرف ہو رہے ہیں ؟ آرٹ گیلریوں کی تعمیر و ترقی کے لئے لاکھوں روپے صرف ہو رہے ہیں۔ ؟ مگر آج تک کسی حکومت کہ یہ توفیق نہیں ہوتی کہ حدیث کی کوئی کتاب ہی شائع کردے۔ سونے کے تاروں سے قرآن کریم کی کتابت پر بہت بڑی رقم خرچ ہوئی ہے مگر اس کا فائدہ ؟ نمودونمائش کے سوا اس میں کیا رکھا ہے ؟ اتنی رقم کاغذ پر قرآن حکیم کی اشاعت پر صرف ہوتی اور قرآن کی تعلیم کا بندوبست ہوتا ، اس کی تعلیمات پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جاتا تو کوئی فائدہ بھی ہوتا۔ بعض مزاروں پر سونے کے دروازے لگائے ہیں ، ان پر بڑے بڑے گنبد تعمیر ہوئے ہیں ، مینار بنائے گئے ہیں۔ یہ تو مشرکین کا شیوہ ہے اور اللہ نے ان کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ بڑی بڑی عمارات تو کھڑی کردی ہیں بھلا یہ تو بتائو کہ تعمیر انسانیت کے لئے کتنا کام ہے ؟ غربت اور جہالت کو دور کرنے کرنے کے لئے کتنی مساعی کی ہیں ؟ آج بھی ستر فیصد لوگ جاہل ہیں۔ ان کی جہالت کو کون دور کرے گا ، یہی تو جہاد ہے کہ لوگوں تک علم کی روشنی پہنچائی جائے اور انہیں ضروریات دین سے روشناس کرایا جائے۔ انسان کی عقلی اور دینی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، وہ اسے اپنا فرض سمجھ کر پورا کریں۔ امت محمدیہ کی خصوصیت : آگے اللہ تعالیٰ نے اس آخری امت کی خصوصیت بیان فرمائی ہے۔ ھواجتبکم اللہ تعالیٰ نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے تمہیں افضل الانبیاء کی امت میں شامل کیا ، قرآن جیسی عظیم المرتبت کتاب عطا کی ، اسلام کی دولت سے نوازا مگر تم نے نہ قرآن کی قدر کی ، نہ اسلام اور نہ ایمان کی۔ تمہارے نزدیک مال و دولت ، رسم و رواج ، جہالت ، بےایمانی اور برائی کی قدر ہے۔ کاش کہ تم اللہ کی نعمتوں کی قدر کرکے اس کے شکر گزار بندے بن جاتے۔ فرمایا اس کا ایک اور بڑا انعام یہ ہے وما جعل علیکم فی الدین من حرج اس نے دین کے معاملے میں تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالی۔ تمہیں کوئی مشکل میں پڑنے والا حکم نہیں دیا۔ اس کے برخلاف آپ موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعات میں پڑھتے ہیں کہ اللہ نے انہیں کتنے سخت احکام دیے۔ انہیں کل مال کا چوتھا حصہ زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا۔ جب کہ اس آخری امت کے لئے چالیسواں حصہ مقرر ہے مگر لوگ پھر بھی اس کی ادائیگی حیلوں بہانوں سے ٹالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بنی اسرائیل کی توبہ ہی بعض اوقات قبول نہیں ہوتی تھی۔ جب تک وہ ایک دوسرے کو قتل نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ نے بچھڑے کے کثیر پجاریوں کی توبہ اسی صورت میں قبول کی کہ ان کے رشتہ داروں ہی نے ان کو قتل کیا۔ ان کے ہاں اگر قیمتی سے قیمتی کپڑے پر بھی پیشاب کی چھینٹ پڑجاتی تو وہ دھونے سے پاک نہیں ہوتا تھا بلکہ اس حصہ کو کاٹنا پڑتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت پر ایسی تنگی نہیں ڈالی۔ یہاں تو نجاست غلیظہ بھی کپڑے کو لگ جائے تو تین دفعہ دھونے سے پاک ہوجاتا ہے۔ اس امت کے لئے توبہ کی قبولیت بھی آسان ہے ، اگر کوئی شخص سچے دل سے توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔ اللہ نے بعض احکام میں بھی اس امت کو رخصت عطا کی ہے سفر میں ہے تو روزہ افطار کرسکتا ہے۔ تکلیف ہے تو نماز بیٹھ کر اور لیٹ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔ وضو نہیں کرسکتا تو تیمم کرلے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ساری سہولتیں دی ہیں کیونکہ الدین یسر ہمارا دین آسان ہے ، اس میں تنگی والی کوئی بات نہیں ہے۔ ملت ابراہیمی پر ثابت قدمی : ارشاد ہوتا ہے ملۃ ابیکم ابرھیم اپنے جدامجد ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کو لازم پکڑو۔ اللہ نے تم پر آسانی رکھی ہے جو ملت ابراہیمیہ کا خاصہ ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہمارے نبی آخرالزمان کے تو بالفصل جدامجد ہیں۔ جب ہمارے نبی کے باپ ہیں ، تو ہمارے بھی باپ ہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ابیکم کہہ کر خطاب فرمایا ہے آپ اسرائیلیوں کے بھی بالفعل باپ ہیں کیونکہ بنی اسرائیل حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں۔ اسی طرح عرب کے لوگ بھی آپ کی براہ راست اولاد ہیں کیونکہ وہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے ابیکم کے لفظ۔ سے ساری نسل انسانی کو خطاب فرمایا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان (ابن کثیر ص 186 ج 1 (فیاض) ہے نحن معشر الانبیاء علات یعنی ہم نبیوں کا گروہ سارے علاقی بھائی ہیں ، جن کا باپ ایک اور مائیں مختلف ہیں مطلب یہ کہ سب انبیاء کا دین تو واحد ہے مگر شرائع مختلف ہیں اس لحاظ سے بھی ابیکم کا خطاب مناسب حال ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ھوسمکم المسلمین اے لوگو ! اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے ھو سے ابراہیم (علیہ السلام) بھی مراد ہوسکتے ہیں کہ انہوں نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی تھی ربنا ……………لک (البقرہ 128) اے ہمارے پروردگار ! ہم دونوں باپ بیٹا کو اپنا فرمانبردار بنادے ومن ذریتنا امۃ مسلمۃ لک اور ہماری اولاد میں امت مسلمہ برپا کر اور ان میں اپنا عظیم الشان رسول مبعوث فرما۔ امت مسلمہ اسی وقت کا رکھا ہوا نام ہے جس کا ظہور ہزاروں سال بعد ہوا۔ فرمایا اس نے تمہارا نام مسلمان رکھا من قبل اس سے پہلے بھی وفی ھذا اور اس قرآن میں بھی تمہارا یہی نام ہے مسلمان کا معنی فرمانبردار اور اطاعت گزار ہے ، لہٰذا تم اسم باسمیٰ بن جائو۔ فرمایا اللہ نے تم پر یہ انعامات کیے ہیں لیکون الرسول شھید علیکم تاکہ اللہ کا رسول تم پر گواہ بن جائے وتکونوا شھداء علی الناس ، اور تم لوگوں پر گواہ ہوجائو۔ شہادت کا ایک معنی تو گواہی ہے اور یہ گواہی قیامت والے دن ہوگی کہ حضور ﷺ اپنی امت کی صفائی کی شہادت دیں گے ، اور پھر اس امت کے لوگ پہلی امتوں اور ان کے نبیوں کے حق میں گواہی دیں گے ۔ شاہ عبدالقادر (رح) اس کا معنی یوں کرتے ہیں ” تاکہ رسول تمہارے سامنے حق وصداقت کو ظاہر کرنے والا بن جائے اور تم حق وصداقت کی گواہی دینے اور اس کو ظاہر کرنے والے بن جائو۔ دوسرے لفظوں میں اللہ کا رسول تمہارا معلم بن جائے اور تم باقی لوگوں کے معلم بن جائو اور ان تک دین پہنچائو۔ چناچہ حضور ﷺ کے اولین مخاطبین قریش انصار نے اللہ کا دین آگے چلایا اور باقی دنیا کو اسلام کی تعلیم سے روشناس کرایا۔ خلاصہ سورة : بات قیامت کے زلزلے سے شروع کی ، پھر توحید ، رسالت ، حج ، جہاد ، قربانی کے مسائل بیان کیے جو کہ دین کی اہم ترین باتیں ہیں ۔ اب آخر میں سورة کا خلاصہ بیان کیا جارہا ہے۔ فاقیموالصلوٰۃ واتوالزکوٰۃ نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو۔ یہ دو عبادات ملت اسلامیہ کی رکنیت کی علامت ہیں۔ ایک کے ذریعے اللہ سے تعلق درست ہوتا ہے۔ اور دوسری کے ذریعے مخلوق کے ساتھ بھلائی ہوتی ہے آگے فرمایا واعتصموا باللہ اور الہ کو مضبوطی سے پکڑ لو یعنی اپنی حاجات میں اسی پر اعتماد رکھو۔ تنگی ، بیماری ، تندرستی ، راحت ہر حالت میں خدا کی ذات پر توکل رکھو ، تمہاری مشکلات کو حل کرنے والی وہی ذات ہے۔ ھومولکم وہی تمہارا کار ساز فنعم المولیٰ ونعم النصیر پس بہتر مولیٰ ہے اور بہترین مددگار ہے۔ اسی پر بھروسہ رکھو اور اسی کی اطاعت کرتے رہو۔
Top