Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ
: فلائی پائی (کامیاب ہوئے)
الْمُؤْمِنُوْنَ
: مومن (جمع)
تحقیق کامیاب ہوگئے ایمان والے لوگ
نام اور کوائف : اس سورة کا نام اس کی پہلی آیت میں آمدہ لفظ المومنون کے نام رکھا گیا ہے۔ یہ سورة مکی زندگی میں نازل ہوئی۔ مفسرین کے قول کے مطابق یہ سورة سابقہ سورة الحج کے معاً بعد نازل ہوئی۔ سورة ہذا ایک سو اٹھارہ آیات ، چھ رکو ، 1840 الفاظ اور 4801 حروف پر مشتمل ہے۔ گزشتہ سورة کے ساتھ ربط : گزشتہ سورة کے آخری رکوع میں ہم پڑھ چکے ہیں یایھا الذین امنوا ارکعوا واسجدوا واعبدوا ربکم وافعلوا الخیر لعلکم تفلحون ، اے ایمان والو ! رکوع و سجود کرو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تم فلاح پاجائو۔ اب اس سورة کی ابتداء میں بھلائی کے کاموں کی تشریح کی گئی ہے جن پر دنیا وآخرت کی کامیابی کا انحصار ہے۔ گویا گزشتہ سورة میں بھلائی کے کاموں کی نوید سنائی گئی تھی اور اس سورة میں یہ بشارت دی گئی ہے کہ جو لوگ بھلائی کے کاموں کو بالعفل انجام دیں گے ، وہ کامیاب ہوجائیں گے۔ یہ اس سورة کا گذشتہ سورة کے ساتھ ربط ہے۔ مضامین سورة : سابقہ سورة الحج کی طرح اس سورة میں بھی اسلام کے بنیادی اصولوں توحید ، رسالت اور قیامت کے متعلق ذکر ہے۔ رسالت کے بارے میں جو لوگ شکوک و شبہات ظاہر کرتے تھے ان کو جواب دیے گئے ہیں توحید کے عقلی اور نقلی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ علیٰ ہذا سورة الانبیاء کی طرح اس سورة میں بھی بعض انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر ہے جن میں حضرت نوح (علیہ السلام) ، صالح (علیہ السلام) ، ہود (علیہ السلام) ۔ موسیٰ (علیہ السلام) ، ہارون (علیہ السلام) ، عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی والدہ حضرت مریم ؓ شامل ہیں۔ اس سورة مبارکہ میں وحدت ملت انبیاء کا ذکر بھی ملے گا۔ نافرمانوں کی گمراہی اور ناکامی کے اسباب بیان کئے گئے ہیں۔ آج تو کفار ومشرکین اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہیں مگر قیامت کے دن ان کی جو فضیحت (رسوائی) ہوگی ، اس کو بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس دن یہ لوگ درخواست کریں گے کہ انہیں دنیا میں واپس لوٹا دیا جائے تاکہ وہ نیکی کا کام کرسکیں مگر ان کی یہ خواہش قبول نہیں ہوگی۔ سورة ہذا کے آغاز میں مومنوں کے اوصاف بیان کرکے انہیں کامیابی کی بشارت سنائی گئی جب کہ سورة کے آخر میں کفار کے متعلق فرمایا گیا ہے انہ لا یفلح الکفرون یعنی وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے ، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ناکام ہوجائیں گے۔ اس سورة میں بعض دیگر ضمنی مسائل بھی بیان کیے گئے ہیں تاہم اس کا زیادہ تر حصہ بنیادی تعلیمات پر ہی مشتمل ہے دیگر مکی سورتوں کی طرح یہاں بھی مکارم اخلاق کی بات کی گئی ہے۔ اور نبی کریم اور آپ کے پیروکاروں کے لئے تسلی کا مضمون بھی موجود ہے۔ قرآن کریم کی تعلیمات سے مستفید ہونے والوں کا نیک انجام اور اعراض کرنے والوں کا برا انجام بھی بیان کیا گیا ہے۔ کامیاب مومنین (1) خشوع کرنے والے : سب سے پہلے مومنوں کو کامیابی کی نوید سنائی گئی ہے اور ان کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے قد افلح المومنون تحقیق فلاح پاگئے ایمان والے۔ یعنی ان اہل ایمان نے کامیابی حاصل کرلی الذین ھم فی صلوتھم خشعون ، وہ جو اپنی نمازوں میں خشوع یعنی عاجزی کرنے والے ہیں۔ خشوع کا معنی پشت ہوجانا ، دب جانا ، عجزونیاز مندی کا اظہار کرنا ، سکون اور تذلل اختیار کرنا ہوتا ہے۔ خشوع اعضاء جوارح کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور قلب کے ساتھ بھی۔ گویا نماز کی حالت میں قلب پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور تمام اعضاء کو بالکل پرسکون ہونا چاہیے۔ حتیٰ کہ آنکھ سے ادھر ادھر دیکھنا بھی درست نہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے الالتفات فی الصلوٰۃ ھلکنۃ ، یعنی اس قسم کا فعل ہلاکت کا باعث ہے غرضیکہ دوران نماز بلا وجہ کسی عضو کو حرکت نہیں دینی چاہیے اور قلب میں عاجزی اور نیاز مندی ہونی چاہیے۔ جو لوگ اس معیارپر اترے ہیں۔ انہیں کامیابی کی بشارت دی گئی ہے۔ (2) لغویات سے پرہیز کرنے والے : کامیاب مومنین کی دوسری صفت اللہ نے یہ بیان فرمائی ہے والذین ھم عن اللغومعرضون کہ وہ لغو یعنی فضول اور بیہودہ چیزوں سے پرہیز کرنے والے ہوتے ہیں ، لغو بڑا جامع لفظ ہے ، اس میں تمام ناپسندیدہ اشغال مثلاً گانا بجانا ، کھیل تماشہ ، سینما ، تھیٹر ، بیہودہ مجلس ، عریانی ، فحاشی ، تصویر کشی ، بداخلاقی ، غیر اخلاقی کتابوں اور رسالوں کا مطالعہ وغیرہ شامل ہیں۔ غرضیکہ فضول اور بیکار باتیں لغویات میں داخل ہیں جن کے ارتکاب سے فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف مومنوں کی صفت تو یہ ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کی عبودیت کی طرف رجحان رکھتے ہیں اور ایسے افعال انجام دیتے ہیں جو ان کے لئے دنیا وآخرت میں مفید ہوں۔ سورة فرقان میں عبادالرحمن کی صفات میں سے اللہ نے ان کی ایک صفت یہ بھی بیان کی ہے واذامروا………کراما (آیت 76) جب وہ کسی بیہودہ چیز کے قریب سے گزرتے ہیں۔ تو شریفانہ طور پر گزر جاتے ہیں۔ یعنی ادھر توجہ ہی نہیں کرتے۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج لغویات ہماری زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ جن کی وجہ سے اخلاق ، دین اور عاقبت کا نقصان ہورہا ہے کام تو وہ ہونا چاہیے جس سے قوم ، ملت اور انسانیت کو فائدہ پہنچے۔ محض اپنے نفس کی تسکین کا انتظام کرلینا تو کوئی کام نہیں ہے۔ عمل وہ ہونا چاہیے جس سے مخلوق خدا کی بہتری اور عاقبت اچھی ہوجائے تو فرمایا کامیاب مومنین وہ ہیں جو لغویات سے اعراض کرتے ہیں۔ (3) زکوٰۃ دینے والے : فرمایا ان کی تیسری صفت یہ ہے والذین ھم للزکوٰۃ فعلون کہ وہ زکوٰۃ ادا کرنے والے ہوتے ہیں۔ زکوٰۃ سے مراد اصطلاحی زکوٰۃ بھی ہو سکتی ہے جو ہر سال نصاب کے مال کا چالیسواں حصہ ادا کی جاتی ہے اور جو صاحب نصاب اہل ایمان کے لئے فرض ہے۔ البتہ بعض فرماتے ہیں کہ یہاں پر زکوٰۃ سے یہ زکوٰۃ مراد نہیں کیونکہ زکوٰۃ کا حکم تو مدنی زندگی میں نازل ہوا تھا۔ اور یہ سورة مکی دور کی ہے۔ ان کی تحقیق کے مطابق یہاں پر زکوٰۃ سے مراد طہارت اور پاکیزگی ہے۔ اس طرح جملے کا مطلب یہ بنتا ہے کہ وہ مومنین کامیاب ہوگئے جو اپنی روح اور قلب کی پاکیزگی اختیار کرتے ہیں اور کفر شرک کی نجاست سے بچتے ہیں اور اپنے آپ کو دیگر معاصی سے بھی بچاتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے اسی طرح منقول ہے۔ تاہم صحیح بات یہ ہے کہ زکوٰۃ کی فرضیت کا حکم مکی زندگی میں ہی نازل ہوگیا تھا۔ البتہ اس کا نصاب مدنی دور میں مقرر ہوا تھا ۔ مکی زندگی میں زکوٰۃ کی مقدار مقرر نہیں تھی ، تاہم اپنے مال میں سے کچھ نہ کچھ حصہ ادا کرنے کا حکم تھا۔ چناچہ زکوٰۃ کا حکم سورة المزمل میں بھی موجود ہے جو قرآن پاک کی ابتدائی سورتوں میں سے ہے واقیموا الصلوٰۃ واتوالزکوٰۃ (آیت 20) بہرحال جس طرح نماز اور روزہ بدنی عبادت ہے ، اسی طرح زکوٰۃ کی ادائیگی انسان پر مالی حق ہے۔ مالی عبادات میں سے پہلا نمبر زکوٰۃ کا ہے اس کے بعد واجبات اور نوافل وغیرہ آتے ہیں ۔ تو زکوٰۃ کی ادائیگی بھی صاحب نصاب پر فرض ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے مومنوں کی صفت کے طور پر بیان کیا ہے۔ (4) مقامات شہوت کے محافطین : ارشاد ہوتا ہے ، کامیاب مومنین وہ ہیں والذین ھم لفروجھم حفظون جو اپنے مقامات شہوت کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ الا علی ازواجھم او ماملکت ایمانھم مگر اپنی بیویوں اور شرعی لونڈیوں کے سامنے ۔ فانھم غیر ملومین کہ ان پر کوئی ملامت نہیں فمن ابتغی وراء ذلک فاولئک ھم العدون البتہ جو کوئی دوسرا راستہ اختیار کریگا ، تو یہی زیادتی کرنے والے ہوں گے۔ قدرت نے انسان کے اندر میلان شہوانی فطری طور پر رکھا ہے جس کو فرو کرنے کے لئے اللہ نے صرف دو ذرائع بتلائے ہیں یعنی منکوحہ بیوی اور شرعی لونڈی۔ پرانے زمانے میں لونڈی غلام کا رواج تھا۔ دوران جنگ ہاتھ آنے والے جنگی قیدیوں کو لونڈی غلام بنا کر مجاہدین میں تقسیم کردیا جاتا تھا۔ جو شرعی لونڈی ہوتی تھی اس سے تمتع جائز تھا۔ مگر اب پوری دنیا میں یہ سلسلہ ختم ہوچکا ہے لہٰذا شہوت رانی کا اب واحد ذریعہ منکوحہ بیوی ہی رہ گیا ہے گویا اب اپنی بیوی کے علاوہ جو کوئی دوسرا ذریعہ استعمال کرے گا ۔ اس کو اللہ نے تعدی کرنے والا فرمایا ہے۔ شہوت رانی کے غیر شرعی ذرائع میں زنا ، لواطت ، مشت زنی ، یا جانوروں کے ساتھ بدفعلی جیسے قبیح ذرائع شامل ہیں۔ قدیم زمانے میں بعض لوگ ایک دوسرے کی لونڈی عاریۃ لے لیتے تھے ، بعض فرقوں میں متعہ کو جائز قرار دیا گیا ہے یعنی کسی خاص مدت کے لئے نکاح کرلیا جائے اور پھر اس مدت کے بعد خود بخود علیحدگی ہوجاتی ہے۔ یہ تمام ذرائع ناجائز ہیں اسی لئے شریعت نے نکاح عام کرنے کی تلقین کی ہے۔ نکاح کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے آسان بنانا چاہیے۔ رسم و رواج کی پابندیاں اور غیر ضروری جہیز کی لعنت نکاح کے راستے میں رکاوٹیں ہیں ، ان کو ختم ہونا چاہیے تاکہ نکاح عام ہو۔ اس پر غیر ضروری پابندیاں ناجائز ذرائع اختیار کرنے کا موجب بنتی ہیں جس سے نسل خراب ہوتی ہے اخلاق اور دین بگڑتا ہے۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ کامیاب مومن وہ ہیں جو اپنے مقامات شہوت کی حفاظت کرتے ہیں اور اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے علاوہ کسی دوسرے ذریعے سے شہوت کو فرو نہیں کرتے۔ انسان کا شہوانی میلان : امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ جس طرح بھوک پیاس وغیرہ انسان کی فطرت میں داخل ہے ، اسی طرح اللہ نے شہوت کو بھی انسان پر مسلط کررکھا ہے۔ انسانی جسم میں موجود مادہ تولید باہرنکلنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ ہر جائز یا ناجائز ذرائع سے ممکن ہوتا ہے ، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ناجائز ذرائع پر پابندی لگا دی ہے تاکہ انسان کی نسل خراب نہ ہو ، اور شہوت رانی کے بعد انسان اپنی ذمہ داری بھی محسوس کرے ، یہ اسی صورت میں ہوگا۔ جب انسان اپنی منکوحہ بیوی سے متمتع ہوگا۔ پھر وہ اپنی اولاد کی پرورش کی ذمہ داری بھی اٹھائے گا۔ اور اگر محض شہوت رانی کرکے انسان علیحدہ ہوجائے تو نہ وہ قانون کی پابندی کرنے والا ہوگا اور نہ اس کے نتیجے میں آنے والی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھائیگا۔ یہی وہ قباحت ہے جو پوری انسانی سوسائٹی کو خراب کرتی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے نکاح کی پابندی عائد کرکے معاشرے کہ مہذب ، متمدن اور ذمہ دار بنایا ہے اس طریقے سے نسل انسانی کی حفاظت بھی ہوگی ، جس طرح ایمان اور عقیدے کی حفاظت ضروری ہے اسی طرح نسل اور اخلاق کی حفاظت بھی ضروری ہے اور یہ نکاح کی صورت میں ہی ہوسکتی ہے۔ ایک اچھی حکومت کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرتی حقوق کی حفاظت کرے ، بےحیائی اور بداخلاقی کا قلع قمع کرے ، بلکہ سب سے پہلے تو عقیدے کی حفاظت ضروری ہے۔ حکمران طبقہ چونکہ عام طور پر خود ملحد ہوتا ہے۔ اس لئے وہ عقیدے کی حفاظت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے جس کی وجہ سے کفر شرک اور بدعات فروغ پاتی ہیں۔ بہرحال نکاح کے لوازمات اور مردوزن کی ذمہ داریوں کی تفصیل قرآن وسنت نے واضح کردی ہے۔ جو ان کی پابندی کرے گا وہی کامیاب وکامران ہوگا۔ آج ہم دنیا بھر میں دیکھ رہے ہیں کہ شہوانی جذبات کے فرو کرنے میں خدائی قوانین کی پرواہ نہیں کی جارہی ، بلکہ مغرب کی متمدن دنیا میں تو خود ساختہ قوانین کے ذریعے خدائی احکام کے الٹ کیا جارہا ہے۔ برطانوی قانون کے مطابق اگر دو مرد باہمی رضامندی سے ہم جنسی کے مرتکب ہوتے ہیں تو قانون کی نظر میں ان پر کوئی جرم عائد نہیں ہوتا۔ اسی طرح امریکہ ، برطانیہ اور یورپ کے کئی دوسرے ممالک میں بالغ مردوزن باہمی رضامندی سے بدکاری کرسکتے ہیں ، ان پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ قانون کی نظر میں قصوروار ہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص زنا بالجبر کا مرتکب ہوتا ہے تو پھر ان کا قانون حرکت میں آتا ہے ، ورنہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زنا کے متعلق فرمایا ہے۔ ولا تقربوا……………سبیلا (بنی اسرائیل 32) زناکے قریب نہ جائو کہ یہ بےحیائی اور برا راستہ ہے۔ زنا عقل اور دسور دین سب کے خلاف ہے۔ اور ہم جنسی تو زنا سے بھی زیادہ فحش ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ نکاح کے راستے میں تو معاشرے نے طرح طرح کی پابندیاں لگا رکھی ہیں اور غلط راستہ کھلا ہے ۔ فرمایا جائز ذرائع کے علاوہ جو کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے گا تو وہ تعدی کرنے والا ہوگا اور اللہ کے ہاں ماخوذ ہوگا۔ (5) انہت اور عہد کے پابند : پانچویں قسم کے کامیاب لوگ وہ ہے والذین ھم لامنتھم وعھدھم راعون جو اپنی امانتوں اور عہد کے پابند ہیں۔ امانت ایک وسیع المعانی لفظ ہے جس کی ضد خیانت ہے۔ غسل ، وضو ، نماز وغیرہ بھی امانت میں داخل ہیں۔ ان کی پابندی کرنا گویا امانت کا حق ادا کرنا ہے۔ اگر کسی کے کام میں شراکت کی ہے تو یہ بھی امانت ہے۔ کسی نے کسی کے پاس وصیت رکھی ہے تو یہ امانت ہے۔ کسی مجلس میں کوئی مخفی صلاح مشورہ ہوا ہے تو وہ بھی امانت ہے۔ کوئی راز کی بات ہے تو اسے فاش نہ کرو کہ یہ تمہارے پاس بطور امانت ہے۔ اگر کسی سے کسی معاملہ میں کوئی عہد و پیمان کیا ہے۔ کوئی قول وقرار کیا ہے تو اس کو پورا کرو۔ امانت میں خیانت کرنا مفاقوں کا کام ہے۔ فرمایا کامیابی ان اہل ایمان کے حصے میں آئیگی جو اپنی امانتوں اور عہدوپیمان میں رعایت کرنے والے ہیں۔ (6) محافظین نماز : ابتداء میں بھی نماز کا ذکر ہوا تھا ، وہاں نماز میں خشوع و خضوع کرنے والوں کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ اب آخر میں فرمایا والذین ھم علی صلوتھم یحافظون وہ مومن لوگ کامیاب ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ نماز کے لئے وقت کی پابندی ، شرائط کی تکمیل ، طہارت ، خشوع وغیرہ نماز کی حفاظت کرنے والی بات ہے۔ انسان کی فلاح کا دارومدار حقوق اللہ اور حقوق العباد پر ہے۔ نماز تعلق باللہ درست کرنے کا ذریعہ ہے۔ جب کہ زکوٰۃ مخلوق کے ساتھ تعلقات استوار کرتی ہے۔ اب نماز کی حفاظت کو بھی کامیابی کی کلید قرار دیا گیا ہے۔ جنت کی وراثت : ان تمام صفات کے حاملین کے متعلق اللہ نے فرمایا اولئک ھم الوارثون ، الذین یرثون الفردوس ، یہی لوگ ہیں جو جنت الفردوس کے وارث ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے جب جنت مانگو تو جنت الفردوس کا سوال کرو کہ یہ سب سی اعلی مقام ہے۔ خدائے رحمن کا عرش اسی جنت کے اوپر ہے ۔ اس جنت سے نہریں پھوٹتی ہیں جو دوسری جنتوں کو سیراب کرتی ہیں۔ فرمایا یہ لوگ اسی جنت الفردوس کے مالک ہوں گے ھم فیھا خلدون وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں سے نکلنے کا خطرہ ، نہ زوال کا خدشہ اور نہ رحمت چھن جانے کا ڈر ہوگا اللہ تعالیٰ دائمی کامیابی نصیت فرمائے گا۔
Top