Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Muminoon : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ
: اور
لَقَدْ خَلَقْنَا
: البتہ ہم نے پیدا کیا
الْاِنْسَانَ
: انسان
مِنْ
: سے
سُلٰلَةٍ
: خلاصہ (چنی ہوئی)
مِّنْ طِيْنٍ
: مٹی سے
اور البتہ تحقیق ہم نے پیدا کیا انسان کو مٹی کے خلاصے سے
ربط آیات : سورۃ کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی بعض صفات بیان فرمائی ہیں اور نوید سنائی ہے کہ جن لوگوں میں یہ اوصاف پائے جائیں گے ان کو کامیابی نصیب ہوگی اور وہ آخرت میں جنت الفردوس کے مالک بن جائیں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسئلہ تخلیق انسانی بیان فرمایا ہے کہ اس نے انسان کی تخلیق کن کن مراحل کے بعد کی۔ پھر ایک وقت آتا ہے کہ انسان اپنی طبعی عمر پوری کرکے فوت ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے گا اور پھر حساب کی منزل آئیگی اور جزا اور سزا کا فیصلہ ہوگا۔ انسان کی اولین تخلیق مٹی سے : ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے تخلیق انسان کی دو صورتیں بیان فرمائی ہیں۔ اس نے پہلے انسان یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) کو براہ راست مٹی سے پیدا کیا جب کہ باقی نسل کو قطرہ آب کے توسط سے۔ پہلے حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کا ذکر فرمایا ہے ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین اور البتہ تحقیق ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا۔ صحیح حدیث میں آتا ہے کہ اللہ نے فرشتے کو حکم دیا کہ تمام سطح ارض سے چھانٹ کر مٹھی مٹی لائو۔ تعمیل حکم کی گئی تو اسی مٹی سے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا ڈھانچہ تیار کیا ، پھر اس میں روح پھونکی تو وہ جیتا جاگتا انسان بن گیا۔ زمین کی مٹی مختلف مقامات پر مختلف نوعیت کی ہے ، کہیں ریتلی ہے اور کہیں چکنی۔ کوئی مٹی سفید ہے ، کوئی سرخ اور کوئی سیاہ ، کوئی پتھریلی ہے اور کوئی بھربھری ، مٹی کی انہی خصوصیات کی وجہ سے انسانوں میں بھی مختلف خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ مختلف علاقوں میں مختلف رنگوں کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ پھر ان کی طبیعتیں بھی مختلف ہوتی ہیں ، کوئی سعادت مند اور کوئی شرپسند۔ کوئی نرم طبیعت اور کوئی سخت طبیعت ، کوئی صلح کن اور کوئی جنگجو ، گویا اس مٹی کا اثر انسانی اخلاق پر بھی پڑتا ہے اور اسی پر مختلف لوگوں کی طبائع مختلف ہوتی ہیں۔ اگرچہ براہ راست مٹی سے تخلیق صرف آدم (علیہ السلام) کی ہوئی تھی تاہم اس کو تمام انسانوں پر بھی منطبق کیا جاسکتا ہے۔ یہ اس وجہ سے کہ جن غذائوں کے استعمال سے انسان کی پرورش ہوتی ہے اور نسل انسانی کی بقا کے لئے نطفہ کا سلسلہ چلتا ہے ، وہ ساری کی ساری غذائیں مٹی ہی کی پیداوار ہیں۔ اناج ، پھل سبزیاں وغیرہ جو انسان استعمال کرتے ہیں۔ وہ مٹی سے ہی اگتی ہیں۔ لہٰذا اس لحاظ سے بھی انسان کی تخلیق مٹی سے ہی ثابت ہوتی ہے۔ گویا مٹی انسان کی اصل ہے ، مرنے کے بعد پھر مٹی ہی اس کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور قیامت کو دوبارہ اس مٹی سے انسان کو اٹھایا جائے گا۔ مٹی میں فطرتی طور پر عاجزی اور انکساری پائی جاتی ہے۔ لہٰذا جو شخص منکسرالمزاج ہوگا۔ وہ دراصل اپنے اصل کی طرف رجوع کرنے والا ہوگا۔ جو کہ ایک اچھی صفت ہے۔ قطرہ آب سے تخلیق : مٹی سے ابتدائی تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے انسان کے فطری ذریعہ تخلیق کا ذکر فرمایا ہے۔ ثم جعلنہ نطفۃ فی قرار مکین ، پھر ہم نے اسے قطرہ آب کی شکل میں جمے ہوئے ٹھکانے یعنی رحم مادر میں رکھا۔ نطفہ شفاف پانی کو کہتے ہیں جس میں کوئی میل کچیل یا کسی دوسری چیز کی ملاوٹ نہ ہو۔ انسان کا مادہ تولید بھی بایں معنی شفاف ہوتا ہے کہ یہ صرف ایک ہی انسان کا مادہ ہوتا ہے اور اس میں کسی دوسرے شخص کی ملاوٹ نہیں ہوتی۔ غرضیکہ فرمایا کہ ہم نے مرد کے مادہ تولید کو عورت کے رحم میں رکھا اور پھر وہاں اسے مختلف مراحل سے گزارا اور اس کی مختلف شکلیں بنائیں اور پھر اس سے مکمل انسان کو پیدا کردیا۔ قرآن میں دوسری جگہ نطفہ کو ماء مھین بھی کہا گیا ہے یعنی یہ ایک حقیر پانی ہے جس کی ناپاکی میں کوئی شبہ نہیں۔ اگر یہ کپڑے کو لگ جائے تو کپڑا بھی اچھی طرح دھوئے بغیر پاک نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی ہے کہ جس راستے سے اس پانی کا اخراج ہوتا ہے وہ بھی نجاست آلود ہتا ہے۔ اس لئے اس کو حقیر پانی کہا گیا ہے اور پھر اس سے انسان جیسی اشرف مخلوق کو پیدا کیا جو اس کی ساری مخلوق میں شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ رحم مادر میں تغیرات : فرمایا ، ہم نے اس قطرہ آب کو رحم مادر میں مقرر جگہ پر رکھا۔ ثم خلقنا النطفۃ علقۃ پھر اس قطرہ آب خون کے لوتھڑے میں تبدیل کیا۔ گویا چالیس دن کے عرصہ میں پانی کا یہ حقیر قطرہ خون کا لوتھڑا بن گیا۔ فخلقنا العلقۃ مضغۃ پھر ہم نے خون کے جمے ہوئے لوتھڑے کو گوشت کے ٹکڑے میں بدل دیا۔ اس تبدیلی پر بھی چالیس دن کا عرصہ صرف ہوا۔ فخلقنا المضغۃ عظما پھر مزید چالیس دن کے عرصہ میں ہم نے اس گوشت میں ہڈیاں پیدا کردیں۔ فکسونا اعلظم لحما پھر ہم نے ان ہڈیوں کو گوشت پہنا دیا یہ کورس بھی چالیس دن میں مکمل ہوا۔ ایک تحقیق کے مطابق انسانی جسم میں پانچ سو ہڈیاں ہیں جن کو جوڑ کر انسانی ڈھانچہ مکمل کیا جاتا ہے۔ ہڈیوں کو کو جوڑنے کے لئے اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ہی لچکدار مادہ تخلیق کرتا ہے اور ہڈیوں کو باندھنے کے لئے رباطات یعنی رسیاں بھی جسم کے اندر ہی پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جھلیاں اور پٹھے ہوتے ہیں جن کے ذریعے ہڈیوں کو اس طریقے سے آپس میں باندھ دیا جاتا ہے کہ وہ ایک دوسری سے مربوط ہوجاتی ہیں ، اور پھر ان پر گوشت چڑھا کر انسانی اعضا کو مکمل کردیا جاتا ہے۔ فرمایا ہڈیوں پر گوشت چڑھانے کے بعد ثم انشانہ خلقا اخر پھر ہم نے اس کو ایک نئی شکل و صورت میں لاکھڑا کیا۔ جب ڈھانچہ مکمل ہوگیا تو پھر جس پر کھال پیدا ہوگئی۔ بال اگ آئے ، ناخن بن گئے اور اندرونی اور بیرونی تمام نشیب و فراز بن گئے ۔ ذرا غور کریں کہ کجا ایک حقیر قطرہ آب اور کجا ایک مکمل انسان جس کی آنکھیں ، کان ، دل کام کرنے لگتے ہیں۔ ایک خاص مدت کے بعد دل کی دھڑکن بھی شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے تمام ساختوں میں خون گردش کرنے لگتا ہے اور جسم کی نشونما شروع ہوجاتی ہے۔ وگرنہ انسان تو اس قدر کمزور ہے کہ ساری دنیا کے سائنسدان بھی مل کر ایک قطرہ خون نہیں پیدا کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ یہ کام کروڑوں فرشتوں کے ذریعے کرتا ہے۔ قدرت کا شاہکار : جب کوئی شخص تخلیق انسانی کے ان مراحل پر غور وفکر کرتا ہے۔ تو اس کی زبان پر بےساختہ خدائے بلند برتر کی حمد کا ترانہ آجاتا ہے۔ فتبرک اللہ احسن الخالقین ، پس بڑی بابرکت ہے اللہ تعالیٰ کی ذات جو سب سے بہتر تخلیق کرنے والا ہے۔ انسان کی تخلیق اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بہترین شاہکار ہے جسے خود اللہ تعالیٰ نے احسن تقویم کے لفظ سے موصوف کیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے انسان اس کی بہترین مخلوق ہے اس کی شکل و صورت اور اعضاء وجوارح اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کا بہترین نمونہ ہیں۔ مفسر قرآن علامہ زمحشری (رح) (کشاف ص 178 ج 3 (فیاض) ثم انشانہ خلقا اخر پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ (رح) نے اس جملے سے یہ استدلال کیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے مرغی کا انڈا چھین کر اسے مرغی کے نیچے رکھ دے اور اس سے بچہ نکل آئے تو وہ شخص صرف انڈا واپس کرنے کا ذمہ دار ہوگا نہ کہ انڈے سے نکلنے والا بچہ ، اگر انڈا میسر نہ ہو تو اس کی قیمت ادا کریگا وہ شخص بچہ واپس کرنے کا مکلف نہیں کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے اسے دوسری شکل و صورت میں تبدیل کردیا ہے۔ جیسا کہ اس حصہ آیت سے واضح ہے ۔ سائنسی تحقیقات : میڈیکل سانئس والوں نے انسانی تخلیق کے نو ماہ کے عرصہ پر بڑی عرق ریزی کے ساتھ تحقیق کی ہے۔ اس عرصہ کے دوران ایک ایک لمحہ میں ہونے والے تغیرات کا خورد بینوں کے ذریعے مطالعہ کیا ہے جو کہ دس سال میں مکمل ہوا۔ مڈوائفری کی مشہور کتاب (Ten Teachers دس معلمین) میں اس تحقیق کی تمام تفصیلات درج ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصہ میں سائنسدانوں نے بڑی بڑی تحقیقات کرکے دنیا کو نئی نئی چیزوں اور نئے نئے تجربات سے روشناس کرایا ہے بعض سائنسدانوں نے محض چیونٹیوں پر چالیس سال تک محنت کی ، ان کے تمام خدوخال ، ان کے حرکات و سکنات اور ان کے معمولات و مشغولات کا مطالعہ کیا اور پھر انہیں کتابی صورت میں شائع کیا ظاہر ہے کہ بغیر محنت کے کوئی چیز حاصل نہیں ہوسکتی ۔ بڑے بڑے تجربات اور مشاہدات ہی صحیح نتیجہ پر پہنچنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اپنے عروج کے زمانے میں مسلمانوں نے بھی سائنسی تجربات کرنے میں بڑی بڑی محنت کی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ان کے مقابلہ کی کوئی قوم نہ تھ ، اس سے پہلے رومیوں اور یونانیوں نے بھی بڑی بڑی مشقتیں اٹھائیں اور بنی نوح انسان کی خدمت کی ۔ بعد میں ابن سینا جیسے مسلمانوں سائنسدان بھی پیدا ہوئے۔ اس شخص نے صرف سولہ سال کی عمر میں پانچ جلدوں پر محیط فن طب پر ” قانون “ نامی کتاب لکھی جس کے نتائج آج کے سائنسی دور میں بھی پچھتر فیصد تک درست ثابت ہو رہے ہیں۔ ان کے باوجود اس شخص کا دعویٰ ہے کہ اس کا اصل موضوع تو فلسفہ ہے ، طب کی تحقیق تو اس نے محض شغل کے طور پر اختیار کررکھی ہے۔ جب اسے بادشاہ وقت نے وزارت عظمی کی پیش کش کی تو اس نے قبولیت کے لئے دو شرائط پیش کیں۔ پہلی یہ کہ اگر کوئی مجھ سے علاج معالجے کے متعلق مشورہ طلب کریگا تو مجھے وہ مشورہ دینے کی اجازت ہوگی ، اور دوسری شرط یہ کہ اگر میرے طالب علم حصول علم کے لئے آئیں تو ان کو روکا نہیں جائیگا اور مجھے ان کی تشنگی دور کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ بادشاہ نے آپ کے یہ دونوں شرائط تسلیم کیں اور وزارت عظمیٰ پر فائز کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ اب مسلمانوں میں یہ جذبہ باقی نہیں رہا ، ان کی صلاحیتیں تباہ ہوچکی ہیں ، دوسروں کے غلام بن چکے ہیں اور اب ان کے پاس غیروں کی خوشہ چینی کے سوا کچھ نہیں رہا۔ ایک کاتب وحی کا واقعہ : حضور ﷺ کے زمانے میں آپ ایک شخص کو قرآن پاک لکھوایا کرتے تھے۔ جب آیت ثم انشانہ خلقا اخرا کا نزول ہوا۔ تو حضور ﷺ نے اس شخص کو لکھنے کے لئے کہا۔ جب وہ شخص یہ الفاظ لکھ چکا تو آگے اس کی زبان پر خود بخود یہ الفاظ جاری ہوگئے فتبرک اللہ احسن الخالقین اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا اس پر اس قدر اثر ہوا کہ وہ خالق ارض وسما کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا۔ جب حضور ﷺ نے اسے یہی الفاظ لکھنے کے لئے کہا تو شیطان نے اس کے دماغ میں فتور پیدا کردیا اور کہنے لگا کہ یہ الفاظ تو پہلے ہی میری زبان پر جاری ہوچکے ہیں لہٰذا یہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے۔ وحی کے نزول کا دعویٰ کرکے وہ شخص مرتد ہوگیا اور مکہ چلا گیا ، تاہم فتح مکہ کے بعد اللہ نے اسے پھر توفیق بخشی اور وہ تائب ہو کر پھر دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا ، تاریخ میں اس کے بڑے بڑے کارناموں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ انسان کی موت اور بعثت : آگے فرمایا ثم انکم بعد ذلک لمیتون پھر اس کے بعد تمہیں موت آنے والی ہے کیونکہ اللہ رب العزت کا یہ اٹل فیصلہ ہے کل نفس ذائقۃ الموت (آلعمران 185) ہر ذی جان کو موت سے ہمکنار ہونا ہے۔ فرمایا ثم انکم یوم القیمۃ تبعثون پھر تم قیامت والے دن دوبارہ اٹھائے جائو گے۔ پھر حساب کتاب اور جزائے عمل کی منزل آئے گی اور تمہیں اسی دنیا کی کارکردگی کا پھل مل کر رہے گا۔ پیدائش انسان کا آغاز تھی۔ اس کے ساتھ اللہ نے انجام کا ذکر بھی کردیا۔ یہ سب باتیں توحید خداوندی کے دلائل ہیں۔ جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قدرت سمجھ میں آتی ہے۔ یہ تو انسان کا اندرونی حال تھا ، آگے اللہ نے بیرونی مشاہدات کا تذکرہ بھی کیا ہے ولقد خلقنا فوقکم سبع طرائق ہم نے تمہارے اوپر سات طبقات بناڈالے ، طریق راستے کو بھی کہتے ہیں اور طبقہ کو بھی۔ یہاں آسمان کے ساتھ طبقات مراد ہیں۔ اللہ نے ہر طبقہ میں اپنی حکمت کے شواہد رکھے ہیں۔ فرمایا ہم نے ہر چیز کو تخلیق کیا وما کنا عن الخلق غفلین اور ہم اپنی مخلوق سے غافل نہیں ہیں۔ یہ سب کچھ پیدا کرکے اسے ویسے نہیں چھوڑ دیا بلکہ اس کی مسلسل نگہداشت بھی کرتے ہیں اور ہر مخلوق کے لئے اس کے مناسب حال سامان بھی مہیا کرتے ہیں۔ یہ ہمارے علم و حکمت میں ہے کہ کس کو کیا چیز کس وقت میں دینی ہے اور کس سے کیا چیز کب روکنی ہے ۔ جس نے پیدا کیا ہے۔ وہ اپنی مخلوق سے غافل نہیں ہے۔ فیملی پلاننگ والے تو دنیا کو بھوک سے بچانے کے لئے بڑے بڑے منصوبے بناتے ہیں مگر وہ سارے بیکار محض ہیں۔ ہر جاندار کی روزی کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے اٹھا رکھا ہے۔ اس کا واضح اعلان ہے وما من……………رزقھا (ہود 6) وہ پیدا کرتا ہے تو روزی کے وسائل بھی مہیا کرتا ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت کے شاہکار ہیں۔ وہ وحدہ لاشریک ہے۔ یہ دلائل قدرت دیکھ کر انسان کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لے آنا چاہیے تاکہ اسے دائمی فلاں نصیب ہوسکے۔
Top