Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ
: بڑی برکت والا
الَّذِيْ
: وہ جو۔ جس
نَزَّلَ الْفُرْقَانَ
: نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن)
عَلٰي عَبْدِهٖ
: اپنے بندہ پر
لِيَكُوْنَ
: تاکہ وہ ہو
لِلْعٰلَمِيْنَ
: سارے جہانوں کے لیے
نَذِيْرَۨا
: ڈرانے والا
بڑی برکت دینے والی ہے وہ ذات جس نے اتارا ہے فرقان اپنے بندے پر تا کہ ہوجائے وہ تمام جہان والوں کے لیے ڈرانے والا
مذکورہ کوائف اس سور ۃ مبارکہ کا نام سورة الفرقان ہے جو کہ اس کی پہلی آیت میں آمدہ لفظ سے مآخوذ ہے ۔ فرقان قرآن کریم کے ناموں میں سے ایک نامہ ہے قرآن کا معنی پڑھی جانے والی کتاب جب کہ فرقان کا معنی حق و باطل میں فیصلہ کن کتاب ہے ۔ اس سورة میں چونکہ قرآن پاک کی عظمت و بزرگی اور اس کے منزل من اللہ ہونے کا بیان بھی ہے ۔ اس لیے اس سورة کا نام سورة الفرقان رکھا گیا ہے ۔ اس سورة کی ستر آیتیں اور چھ رکوع ہیں ۔ سورة 393 الفاظ اور 3673 حروف پر مشتمل ہے۔ ربط سورت یہ سورة ملکی زندگی میں نازل ہوئی ، جب کہ اس سے پہلی سورة نور مدنی تھی ۔ ان دونوں سورتوں میں مکی اور مدنی بعد ہونے کے باوجود ان کے بعض مضامین مشترک ہیں ۔ مثلاً توحید کے دلائل ، نبوت و رسالت کی صداقت اور اس پر معترضین کے اعتراضات کا وقوع قیامت اور محاسبہ اعمال جیسے مضامین دونوں سورتوں میں پائے جاتے ہیں ۔ اس سورة کے بعد سات مزید سورتیں مکی زدگی سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے بعد سورة الاحزاب کا تعلق مدنی زندگی سے ہے گویا یہ مسلسل آٹھ سورتیں مکی ہیں ۔ ان مکی سورتوں کے مضامین بھی آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ یہ سورة مبارکہ ہجرت سے دو یا تین سال پہلے نازل ہوئی ۔ بعض مفسرین اس کا زمانہ نزول سورة النساء سے آٹھ سال پہلے متعین کرتے ہیں ۔ سورة نساء پانچ یا چھ ہجری میں نازل ہوئی تو اس لحاظ سے بھی اس سورة کا نزول ہجرت سے تقریباً تین سال پہلے بنتا ہے۔ واللہ اعلم۔ مضامین سورة دیگر مکی سورتوں کی طرح اس سورة مبارکہ کے مضامین بھی زیادہ تر عقائد سے تعلق رکھتے ہیں ۔ جن میں توحید ، رسالت ، معدد اور قرآن پاک کی حقانیت و صداقت شامل ہیں ۔ یہ اسلام کا ابتدائی دور تھا اور اس میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے عقائد اور اخلاق کی درستی پر زیادہ دیا ہے ۔ کیونکہ اگر عقیدہ ہی درست نہ ہو تو اللہ کی بارگاہ میں کوئی عمل قبول نہیں ہوتا ۔ اگرچہ تمام مکی سورتوں میں یہی بنیادی مضامین بیان ہوئے ہیں تا ہم بعض سورتوں میں کسی ایک مضمون پر زور دیا گیا ہے ۔ جب کہ دوسری سورة میں دوسرے مضمون کو زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس سورة مبارکہ میں زیادہ تر روئے سخن کفار کی طرف سے رسالت پر اعتراضات کی طرف ہے جس کا اللہ نے جواب دیا ہے اس سورة کا ایک خاص مضمون اللہ کے بندوں کے اوصاف ہیں جو اس کے آخری رکوع میں بیان ہوئے۔ با برکت ذات خداوندی ارشاد ہوتا ہے تبرک الذی بڑی برکت دینے والی ہے وہ ذات یہ الفاظ بعض سورتوں کی ابتداء میں اور بعض کے آخر میں ذکر کیے گئے ہیں اور اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی اعلیٰ وارفع ذات کا ذکر کر کے اس کی بعض صفات کا تذکرہ ہوتا ہے ۔ برکت کا عام فہم معنی زیادتی ہوتا ہے ، تا ہم امام رازی اور تمام شارحین اس بات پر متفق ہیں کہ ہر قسم کی زیادتی کا نام برکت نہیں بلکہ برکت ایسی زیادتی ہے جس میں تقدس کا مفہوم پایا جائے ۔ گویا جس چیز میں معجزے یا کراہت کے طور پر اضافہ ہوجائے تو ہم کہیں گے کہ یہ چیز برکت والی ہے ۔ مسیح (علیہ السلام) نے اپنی والدہ کی گود میں کہا تھا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں ، اللہ نے مجھے کتاب دے کر بھیجا ہے ، مجھے نبی بنایا ہے وجعلنی مبرکا (مریم : 3) اور مجھے با برکت بنایا ہے ۔ دوران سفر پانی ختم ہوگیا ۔ تمام صحابہ ؓ اور جانور مشقت میں پڑگئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کسی کے پاس پانی کا ایک پیالہ (1 ؎ تفسیر بسیر ص 24 ج 42 (فیاض) ہو تو لے آئے ، ایک پیالہ پانی آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا ۔ آپ نے اپنا ہاتھ مبارک اس پیالے میں رکھا تو انگلیوں کے نیچے سے پانی کے سوتے پھوٹنے لگے ۔ پانی جوش مار کر اوپر آ رہا تھا جسے تمام صحابہ ؓ نے پیا ، اونٹوں نے پیا حتیٰ کہ مشکیزے بھر لیے گئے ، پھر آپ نے پیالے سے ہاتھ نکالا تو وہ اسی طرح پانی سے لبا لب تھا۔ مطلب یہ کہ معجزے یا کرامت کے طور پر کسی چیز میں جو زیادتی آجاتی ہے اسے برکت کے ساتھ موسوم کیا گیا ہے۔ تو فرمایا برکت دینے والی ذات خداوند ہے ۔ اگر ہم دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کی عمر میں برکت عطا کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص تھوڑی عمر میں بھی زیادہ کام انجام دے لے ۔ بعض آدمیوں کی کارکردگی پر حیرت ہوتی ہے کہ اتنی مختصر زندگی میں اتنے بڑے بڑے کام کیے انجام دے لیے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ جب کسی کام میں برکت عطا کرتا ہے تو تمام مشکلات آسان ہوجاتی ہیں اور انسان بڑے سے بڑا کام بھی انجام دے جاتا ہے۔ کمال عبدیت فرمایا برکت دینے والی ذات فقط ذات ِ خداوندی ہے اور یہ وہی ذات ہے نزل الفرقان علی عبدہ جس نے فیصلہ کن کتاب یعنی قرآن پاک نازل فرمایا ۔ یہ کتاب اس لیے فرقان ہے کہ یہ حق و باطل جائز اور ناجائز ، حلال اور حرام ، صحیح اور غلط کے درمیان فیصلہ کرتی ہے ۔ یہ ہر چیز کو اس طرح کھول کر بیان کرتی ہے کہ کوئی شبہ باقی نہیں رہتا ۔ اور یہ اتاری ہے اس نے اپنے بندے پر اس بندہ سے مراد کامل اور اکمل بندہ حضور ﷺ کی ذات مبارکہ ہے کہ کمال عہدیت کی بناء پر جن کا لقب عہد ہے۔ حضور ﷺ نے فرما ای انی عبد اللہ فقولوا عبد اللہ ورسولہ ، لوگو ! میں اللہ کا بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے نام سے ہی پکارا کرو ۔ فرمایا عیسائیوں کی طرح میری ذات میں مبالغہ نہ کرنا کہ مجھے الوہیت کے درجے پر پہنچا دو اور اس طرح شرک میں مبتلا ہو جائو گے۔ الغرض ! عبدیت تمام کمالات میں سے بلند ترین (1 ؎۔ ترمذی مع شمائل ص 495 (فیاض) کمال ہے جس کے ساتھ اللہ نے حضور خاتم النبین ﷺ کو موصوف فرمایا ہے ۔ تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس فیصلہ کن کتاب کو اپنے کامل بندے پر نازل فرمایا۔ نزول قرآن کی غایت فرمایا : اللہ نے اس فرقان کا نزول اس لیے فرمایا ہے لیکون للعلمین نذیراً تا کہ وہ بندہ تمام اقوال عالم کے لیے ڈر سنانے والاہ و جائے ۔ لوگوں کو ان کے برے انجام سے خوفزدہ کر دے۔ انداز و بیشتر ہر نبی کے مشن میں شامل ہے۔ اللہ کو ہر پیغمبر اپنی امت کے اچھے کاموں پر انہیں خوش خبری دیتا ہے اور برے کاروں کے انجام سے ڈراتا ہے ۔ سورة یونس کی ابتداء میں ہے کہ کیا لوگوں کو یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک آدمی کی طرف وحی کی ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے برے انجام سے ڈرا دے اور اہل ایمان کو خوشخبری سنا دے ان لھم قدم صدق عند ربھم ( آیت : 2) کہ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں سچائی کا پایہ ہوگا ۔ اور جو کفر ، شرک ، نفاق اور معاشی کا ارتکاب کرینگے اس کا نتیجہ خدا تعالیٰ کی گرفت کی صورت میں نکلے گا ۔ اسی لیے فرمایا کہ نزول کتاب کا مقصد یہ ہے کہ اللہ کا نبی لوگوں کو ان کے برے انجام سے خبردار کر دے۔ توحید خداوندی آگے فرمایا : وہ ذات خداوندی وہ ہے الذی لہ ملک السموات والارض جسکی بادشاہی آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اور وہ ایسا پروردگار ہے ولم یتخذ ولداً جس نے کوئی بیٹا نہیں بنایا۔ نہ حقیقی اور نہ مجازی ، حقیقی بیٹا باپ سے جنسیت میں مشابہ ہوتا ہے۔ مگر خدا تعالیٰ جنسیت سے پاک ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کا حقیقی بیٹا ہونا محال ہے۔ ویسے بھی خدا تعالیٰ کا فرمان ہے لم یلدہ ولم یولد ( الاخلاص : 3) نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ وہ کسی سے جنا گیا ہے یعنی نہ اس کا کوئی بیٹا ہے اور نہ کوئی باپ ، جہاں تک مجازی بیٹے کا تعلق ہے ۔ قرآن نے عیسائیوں کا یہ عقیدہ بیان کیا ہے وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ ( الانبیائ : 62) وہ کہتے ہیں کہ خدائے رحمان نے بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ وہ تو پاک ہے ، کہتے ہیں اللہ نے مسیح (علیہ السلام) کو اختیارات تفویض کردیئے ہیں کہ وہ لوگوں کی حاجات پوری کریں ۔ اللہ نے ان پر الوہیت کی چادر ڈال دی ( استغفر اللہ) یہ سب شرکیہ عقائد ہیں ، جن کی اللہ نے تردید فرمائی ہے۔ بہر حال فرمایا کہ اللہ نے کوئی بیٹا نہیں بنایا ولمہ یکن لہ شریک فی الملک اور نہ ہی اس کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے۔ وخلق کل شی اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے فقد رہ تقدیر اور اسے ایک خاص اندازے سے مطابق مقرر کیا ہے لہٰذا کسی چیز میں کوئی نقص یا عیب نہیں ہے۔ بلا شبہ جو چیز اللہ کی تقدیر سے کائنات میں ظاہر ہوگی ۔ اس میں کوئی نقص نہیں ہوگا بلکہ وہ بہترین شے ہوگی ۔ بزرگوں کا مقولہ ہے جیسے کہ امام غزالی نے کہا ہے لیس ابدع مما کان کائنات میں جو چیزیں وقع ہوتی ہے ان سے عمدہ کوئی چیز ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کی تقدیر سے معرض وجود میں آئی ہے۔ اس نے ہر چیز کا ٹھیک ٹھیک اندازہ کر رکھا ہے اور ہر چیز کی تقدیراسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ اس کے باوجود انسان اتنے ظالم ہیں واتخذو ا من دونہ الھۃ کہ انہوں نے اللہ کے سوا وسرے معبود بنا لیے ہیں یہ غیروں کو بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے ہیں ، دوسروں کی عبادت کرتے ہیں ۔ ان کو نافع وضار سمجھ کر ان کی نذریں دیتے ہیں ۔ کوئی فرشتوں اور جنات کی پوجا کرتے ہیں اور کوئی قبروں والے اولیاء اللہ سے مرادیں پوری کرواتے ہیں ۔ گویا لوگوں نے شرک کے مختلف راستے بنا رکھے ہیں جن کے ذریعے وہ دوسروں کو خدا کے منصب پر فائز کرتے ہیں ۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے معبود جبری سفارش کر کے ان کے کام کروا دیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی سفارش کو رد نہیں کرتا ، بعض لوگوں نے یہ باطل عقیدہ بنا رکھا ہے کہ ہم ان کو راضی کریں گے تو اللہ ہم سے راضی ہوجائے گا ۔ لہٰذا ان کی تذر و نیاز کرنا ضروری ہے ۔ بعض اپنے اور خدا تعالیٰ کے درمیان واسطہ کی تلاش میں رہتے ہیں کہ ہماری تو وہاں تک رسائی نہیں درمیان میں کوئی ایسی ہستی ضروری ہے جو ہمیں وہاں تک پہنچا دے ۔ یہ سب کفریہ اور شرکیہ عقائد ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں ۔ صفت ِ تخلیق اللہ نے فرمایا کہ انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں حالانکہ لا یخلقون شیئاً وہ کوئی چیز پیدا کرنے پر قادر نہیں وھم یخلقون اور وہ تو خود تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں ۔ سورة النحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ افمن یخلق کمن لا یخلق ( آیت 71) بھلا پیدا کرنے والی ہستی اور نہ پیدا کرنے والے برابر ہو سکتے ہیں ؟ ہرگز نہیں کائنات کی ہر چیز خدا تعالیٰ کی تخلیق کردہ ہے ۔ انسان ، روح ، جبرئیل ، شیاطین سب مخلوق ہیں اللہ خالق کل شی ( الزہر : 36) ہر چیز کا خالق اللہ ہی ہے۔ اللہ کے سوا ہر چیز مخلوق ہے ۔ جو پیدا نہیں کرسکتے وہ الٰہ کیسے ہوسکتے ہیں ، لہٰذا غیر اللہ کو معبود سمجھ کر ان سے حاجت براری کرانا کتنی حماقت کی بات ہے۔ مصب یہ کہ صفت ِ تخلیق بھی اللہ کے سوا کسی دوسری ذات میں نہیں پائی جاتی۔ نفع نقصان کا اختیار فرمایا کہ اللہ کے سوا دوسروں کی حالت تو یہ ہے کہ ولا یملکون لا نفسھم ضرا ولا نفعاً وہ تو اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں مگر لوگ پھر بھی ان کی حاجت روا اور مشکل کشا تسلیم کرتے ہیں ولا یملکون موتاً و لا حیوۃً و ہ تو موت وحیات کے مالک بھی نہیں ہیں نہ کسی کو زندگی بخش سکتے ہیں اور نہ کسی کو موت دے سکتے یہ ۔ یہ اختیارات بھی اللہ وحدہٗ لا شریک کے پاس ہیں ۔ ولا نشورا اور یہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر نہیں ہیں ۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ہی سب کو فنا کرے گا اور پھر وہی سب کو دوبارہ زندہ کر کے حساب کتاب کے لیے اپنے سامنے لا کھڑا کرے گا ۔ اس کے سوا اور کون سی ذات ہے جو یہ کام کرسکے ۔ اور ظاہر ہے کہ جو ذات مذکور امور میں سے کوئی کام بھی کرنے پر قدرت نہیں رکھتی ۔ وہ الٰہ کیسے ہو سکتی ہے ؟ معبود بر حق تو وہی ہے جو خالق مالک ، مختار ، نافع ، ضار ہے ۔ وہ جس کو چاہتا ہے نفع پہنچاتا یہ اور جس کو چاہتا ہے نقصان پہنچاتا ہے ، وہی مشکلیں حل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں ، لہٰذا اس کے سوا کوئی معبود بھی نہیں ہوسکتا ۔
Top