Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Furqaan : 68
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
لَا يَدْعُوْنَ
: نہیں پکارتے
مَعَ اللّٰهِ
: اللہ کے ساتھ
اِلٰهًا اٰخَرَ
: کوئی معبود
وَلَا يَقْتُلُوْنَ
: اور وہ قتل نہیں کرتے
النَّفْسَ
: جان
الَّتِيْ حَرَّمَ
: جسے حرام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
اِلَّا بالْحَقِّ
: مگر جہاں حق ہو
وَلَا يَزْنُوْنَ
: اور وہ زنا نہیں کرتے
وَمَنْ
: اور جو
يَّفْعَلْ
: کرے گا
ذٰلِكَ
: یہ
يَلْقَ اَثَامًا
: وہ دو چار ہوگا بڑی سزا
اور ( عباد الرحمن) وہ لوگ ہیں جو نہیں پکارتے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو الٰہ اور نہیں قتل کرتے اس جان کو کہ اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے مگر حق کے ساتھ ، اور نہیں وہ بدکاری کرتے ، اور جو شخص ایسا کرے گا ، وہ پائے گا ، گناہوں کی سزا
ربط آیات پہلے خدائے رحمان کے اوصاف اور کمالات کا ذکر ہوا ۔ پھر اللہ نے عباد الرحمان کی صفات بیان فرمائیں ۔ اب تک پانچ صفات کا بیان ہوچکا ہے یعنی خدائے رحمان کے بندے وہ ہیں جو (1) زمین پر اکڑ کر نہیں چلتے بلکہ وقار اور سکنیت کے ساتھ چلتے ہیں (2) جب ان سے نادان لوگ بات کرتے ہیں تو وہ الجھنے کی بجائے سلام کر کے گزر جاتے ہیں۔ (3) اللہ کے بندوں کی راتیں سجود و قیام میں گزرتی ہیں (4) وہ اپنے پروردگار سے دوزخ کو دور کرنے کی دعائیں کرتے ہیں (5) وہ لوگ خرچ کتے وقت نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل بلکہ میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔ (6) شرک سے بیزاری اب آج کی آیات میں عباد الرحمان کی چھٹی صفت یہ بیان ہوئی ہے والذین لا یدعون مع اللہ لھا آخریہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو اللہ نہیں پکارتے یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں کسی کو شریک نہیں بناتے۔ یہ بڑی عظیم اور سب سے مقدر صفت ہے۔ خدا کا بندہ کسی کو الوہیت میں شریک نہیں کرے گا ، چونکہ حالق ومالک ، قادرمطلق ، مختار مطلق اور علیم کل صرف خدا تعالیٰ کی ذات ہے لہٰذا اس کے سوا مستحق عبادت بھی کوئی نہیں ، قولاً فعلاً ، عملاً غایت درجے کی تعظیم کے لائق صرف ذات خداوندی ہے۔ صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی روایت 1 ؎ میں آتا ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے ؟ آپ نے فرمایا ان تجعل للہ ندا وھو خلقک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تو اللہ کا شریک ٹھہرائے 1 ؎۔ بحر الحبط ص 405 ج 6 احکام للحصاص ص 623 ج 4 رکشاف ص 492 ج 3 (فیاض) حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے ، غرض کیا ، اس کے بعد کونسا گناہ ہے۔ فرمایا ان تقبل ولدک خشیۃ ان یطعم معات تو اپنے بچے کو اس وجہ سے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھانے پینے میں شریک ہوجائے گا ۔ اولاد کی پرورش کے خوف سے اسے مار ڈالے ۔ ابن مسعود ؓ نے پھر عرض کیا ۔ اس کے بعد کون سا گناہ ہے ۔ آپ نے فرمایا ۔ انتزانی حلیلۃ جارک کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرے۔ گویا یہ اکبر الکیانیہ میں سے بعض جرائم ہیں ک ، اور ان میں سے سر فہرست اشراک باللہ ہے اگر کوئی شخص اللہ کے سوا کسی دوسرے کو اللہ کی عبادت میں یا صفت میں شریک کرے گا ، کسی کو نافع اور ضاء سمجھ کر اس سے حاجت طلب کرے گا ، مراد مانگے گا ، یا کسی کی نذر و نیاز پیش کریگا تو یہ شرک ہوگا جسے سب سے بڑا جرم شمار کیا گیا ہے۔ (7) قتل نفس سے اجتناب فرمایا اللہ کے بندوں کی ساتویں صفت یہ ہے ولا یقتلون الفنس التی حرم اللہ الا بالحق کہ وہ کسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ صرف تین صورتوں میں قتل کرنا روا ہے ایک ایسا قتل جو قتل کے بدلے میں قصاص کے طور پر کیا جائے ۔ دوسرا مرتد کا قتل ہے جو دین اسلام سے پھرجائے اور سمجھانے بجھانے اور شکوک و شبہات دور کرنے کے باوجود دین میں واپس نہ آئے ، اور تیسرا قتل محض زانی کا ہے جسے سنگسار کردیا جائے ۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ کے بندے وہ ہیں جو اللہ کی حرام کردہ کسی جان کو قتل نہیں کرتے سوائے قتل حق کے۔ (8) زنا سے پرہیز آگے فرمایا اللہ کے بندے وہ ہیں ولا یزنون جو بدکاری کا ارتکاب نہیں کرتے ۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا جاچکا ہے ، زنا بھی اکبر العبائر میں شامل ہے پھر اس میں بھی قبیح بدکاری وہ ہے جو اپنے پڑوسی کی بیوی سے کی جائے کیونکہ ان للجار علی الجار حقا ً پڑوسی کا پڑوسی پر بڑا حق ہوتا ہے۔ ایک پڑوسی دوسرے پڑوسی کے مال اور عزت و ناموس کا محافظ ہوتا ہے اور اگر وہی اس کی آبروریزی کرے تو یہ بہت برا گناہ ہوگا ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے 1 ؎ کہ دس گھروں سے چوری کرنا زیادہ ہلکا ہے اس سے کہ پڑوسی کے ایک گھر سے چوری کی جائے ۔ چوری تو مطلق حرام ہے مگر پڑوسی کی چوری دس گناہ زیادہ قبیح ہے۔ فرمایا ومن یفعل ذلک یلق اثاما جو کوئی ایسے فعل کا ارتکاب کرے گا ۔ وہ گناہوں کے جرم کو پا لے گا ۔ آثام ، اتم کی جمع ہے جس کا معنی گناہ 1 ؎ ہوتا ہے ۔ بعض 2 ؎ فرماتے ہیں کہ آثام جہنم کی ایک وادی کا نام ہے ۔ جس میں سخت سزا دی جائے گی ۔ اگر یہ معنی ہو تو جملے کا مطلب یہ ہوگا کہ ایساشخص جہنم کی اس وادی کو پالے گا یعنی اس میں پہنچ جائے گا ۔ فرمایا ایسے مجرم کے لیے یضعف لہ العذاب یوم القیمۃ قیامت والے دن اس کے عذاب کو دگنا کردیا جائے گا ۔ نہ اس کا جرم ختم ہوگا اور نہ سزا ختم ہوگی ۔ بلکہ بڑھتی ہی جائے گی ، اس لیے فرمایا کہ اس کی سزا کو ڈبل کردیا جائے گا ۔ ویخلد فیہ مھانا اور وہ اس میں ذلیل و خوار ہو کر رہے گا ۔ یہ لو ایک گناہ کی سا ہے۔ اگر اس کے علاوہ دیگر جرائم بھی ہیں تو ہر جرم کی الگ الگ سزا ملے گی اور وہاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہ ہوگی۔ (9) توبہ اور ایانت فرمایا الا من تاب وامن وعمل عملا صالحا مگر جس شخص نے توبہ کرلی ، وہ ایمان لے آیا ، اور اس نے اچھا عمل بھی کیا ۔ فاولئک یبدل اللہ سیاتھم حسنت پس یہی لوگ ہیں کہ جن کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں تبدیل کر دے گا یعنی پہلے جرائم معاف ہو کر ان کی جگہ نیکیاں لکھ دی جائیں گی ۔ جب تک انسان کے ہوش و حواس قائم ہیں اور اس پر موت کا غرغرہ طاہری نہیں ہوجاتا ۔ اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے ، وہ ہر گناہ سے حتیٰ کہ کفر اور شرک جیسے بد ترین گناہوں سے بھی تائب ہو کر اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہو سکتا ہے۔ 1 ؎۔ ابن کثیر ص 623 ج 3 در منثور ص 17 ج 5 ( فیاض) حضرت ابو ذر غفاری (رح) کی روایت 1 ؎ میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ایک بندے کو حاضر کرنے کا حکم دیں گے۔ 1 ؎ جب وہ حاضر ہوگا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو شمار کیا جائے ، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے یہ گناہ کیا ، وہ شخص اقرار کرتا جائے ۔۔۔ گا اور ساتھ ساتھ خائف بھی ہوگا کہ کہیں اللہ تعالیٰ بڑے بڑے جرائم کے متعلق نہ پوچھ لے ۔ پھر حکم ہوگا ، جائو ہم نے تمہارے یہ چھوٹے چھوٹے گناہ معاف کردیئے ، اور ان کے بدلے میں ایک ایک نیکی دے دی ۔ وہ شخص دلیر ہوجائے گا کہ گناہوں کے بدلے میں نیکیاں ہی مل رہی ہیں تو کیوں نہ بڑے بڑے گناہوں کا تذکرہ بھی ہوجائے تا کہ ان کے بدلے میں بھی نیکیاں مل جائیں پھر وہ عرض کرے گا ۔ کہ مولا کریم ! ابھی میرے بعض گناہوں کا ذکر نہیں ہوا ۔ یہ بیان کرتے ہوئے حضور ﷺ نے تبسم فرمایا کہ دیکھو ! یہ شخص پہلے تو اپنے گناہوں سے خائف تھا مگر اب اللہ کی مہربانی دیکھ کر اتنا دلیر ہوگیا کہ خود ان کا تذکرہ کر رہا ہے۔ بہر حال بعض لوگوں پر اللہ تعالیٰ اس قدر راضی ہوجائے گا کہ ان کے گناہوں کی بجائے ان کے نام نیکیاں درج ہوجائیں گی ۔ یہ سب سچے دل سے توبہ کرنے کی وجہ سے ہوگا ۔ وکان اللہ غفوررحیما ً اور بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربان ہے ۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا ومن تاب و عمل صالحا ً جس نے توبہ کرلی اور نیک عمل ، نجاردیا فانہ یتوب الی اللہ متابا پس بیشک وہ شخص اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع رکھتا ہے۔ رجوع رکھنا ، یہ ایمان والوں کی علی صفت ہے کہ کوتاہی ہوجاتی ہے تو فوراً تائب ہوجاتے ہیں ۔ ایسا کرنے والے شخص کے نہ صرف گناہ معاف ہوجائیں گے بلکہ اس کے گناہ نیکیوں میں بدل دیئے جائیں گے۔ (01) جھوٹ سے پرہیز اس کے علاوہ اللہ کے بندوں کی دسویں صفت یہ ہے والذین لا یشھدون الزور کہ و ہ جھوٹے کام میں حاضر نہیں ہوتے بلکہ ہر جھوٹے 1 ؎۔ منثور ص 97 ج 5 ( فیاض) فعل سے پرہیز کرتے ہیں ۔ بعض اس سے مراد جھوٹی گواہی لیتے ہیں یعنی اللہ کے بندے وہ ہیں جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے کہ جھوٹی بھی اکبر الکبائر میں شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے واقیمو الشھادۃ للہ ( الطلاق : 3) یعنی اللہ کے لیے گواہی صحیح صحیح دو ، چناچہ گواہ کا عادل ہونا ضروری ہے۔ کسی فاسق فاجر اور غیر عادل گواہ کی گواہی معتبر نہیں ہے کیونکہ جھوٹی گواہی سے یا تو کسی کا جائز حق ضائع ہوتا ہے یا ناجائز ثابت ہوتا ہے ، کسی مسلمان حق تلفی بھی بہت بڑا جرم ہے۔ اسی لیے مصنف ابن ابی شیبہ (رح) اور مصنف عبد الرزاق (رح) جیسی کتب احادیث میں یہ حدیث موجود ہے کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ جس شخص کے بارے میں ثابت ہوجائے کہ اس نے کسی معاملہ میں جھوٹی گواہی دی ہے تو اس کو چالیس درے مارے جائیں ۔ اس کا منہ سیاہ کر کے اس کی تشہیر کی جائے کہ یہ جھوٹا گواہ ہے ، نیز اس کو قید میں بھی ڈالا جائے وہ تینوں سزائوں کا مستحق ہے۔ اگر انصاف سے دیکھا جائے تو ہماری عدالتوں کا سارا نظام ہی جھوٹی گواہیوں پر چل رہا ہے۔ پولیس والے گواہ کو اچھی طرح پڑھا کر عدالت میں پیش کرتے ہیں کہ یوں کہنا اور یوں نہ کہنا ۔ در حقیقت ہونا تو یہ چاہئے کہ گواہ جو کچھ جانتا ہے یا اس نے جو دیکھا ہے بےکم وکاست بیان کرے ۔ مگر اس طرح تو مقدمہ خراب ہوجاتا ہے۔ جب تک اس میں جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہوگی ۔ مقدمے کا فیصلہ حسب منشاء حاصل نہیں کیا جاسکتا ۔ سارا قانون شہادت ہی غلط ہے۔ عدالتوں میں روزمرہ مشاہدہ ہوتا ہے کہ تھوڑی سی فیس کے بدلے پیشہ ور اجرتی گواہ مل جاتے ہیں ۔ بعض تو ایک سگریٹ کے بدلے جھوٹی گواہی دینے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں ۔ لوگ گواہی کی اہمیت سے اس قدر بےخوف ہوچکے ہیں ایسے حالات میں عدالتوں کا نظام کیسے درست ہو سکتا ہے اور سوسائٹی کیسے پاک ہو سکتی ہے ؟ بہر حال عباد الرحمان کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ نہ وہ جھوٹی گواہی دیتے ہیں اور نہ کسی مطلق جھوٹے معاملے میں شریک ہوتے ہیں۔ (01) لغو بات سے کنارہ کشی اللہ کے بندوں کی گیارہوں صفت یہ ہے کہ واذا مروا بالغو مرواکراما کہ جب وہ کسی لغو بات کے پاس سے گزرتے ہیں ۔ تو شریفانہ طریقہ پر گزر جاتے ہیں ۔ ہر بیہودہ ، ناجائز اور فحش بات لغو کے زمرہ میں آتی ہے ۔ حضرت عبد اللہ ابن مسعود ؓ اور امام ابوحنیفہ ؓ لغو بات سے گانا ، بجانا مراد لیتے ہیں ۔ کھیل تماشہ ، گانا بجانا ، عشق و محبت کی داستانیں سب لغو یات میں شامل ہیں بعض آثار میں آتا ہے ینبت النفاق فی القلب کہ یہ چیزیں دل میں نفاق پیدا کرتی ہیں ۔ مگر آج آپ معاشرے میں نظر مار کر دیکھ لیں ، کوئی گھر ، کوئی مکان ، کوئی رفاہ عامہ کا ادارہ ، کوئی کلب اور آرٹ گیلری اس قباحت سے پاک نہیں ہے۔ ریڈیو ہو یا ٹی وی ہر وقت موسیقی کا پروگرام چل رہا ہے کھیل تماشے کے لیے وازرتیں بنی ہوئی ہیں ۔ لاکھوں روپیہ کا زرمبادلہ خرچ کر کے بین الاقوامی کھیلوں میں حصہ لیا جاتا ہے اور پھر جیتنے پر صدر اور وزیراعظم کی طرف سے مبارکباد دی جاتی ہے ۔ اللہ کے بندو ! انہوں نے کون سا قلعہ فتح کرلیا ہے۔ کوئی قوم اور ملک کی خدمت کی ہوتی ، دین کی خدمت کی ہوتی تو کچھ فائدہ بھی ہوتا ۔ یہی حال پہلوانی اور باڈی بلڈنگ کے فن کا ہے۔ محض فضولیات اور تضیع اوقات ہے۔ پیسے کی بربادی ہے ، عیسائیوں ، یہودیوں اور دہریوں کے نقش قدم پر بلا سوچے سمجھے چل رہے ہیں ۔ آخر ان ڈراموں سے قوم کی کون سی اصلاح ہوتی ، یہ تو الٹا چوری ، ڈکیتی اور عشق و محبت کی تربیت گاہیں بن چکی ہیں مگر ساری انہی لغو یات میں الجھ کر رہ گئی ہے ، کوئی نہیں کہتا کہ بھائی ان لغویات کی بجائے کوئی اچھا کام کرو ، اللہ نے فرمایا کہ اللہ کے مقبول بندے وہ ہیں جو ایسی لغویات سے شریفانہ طریقے سے گزر جاتے ہیں اور ان میں ملوث نہیں ہوتے۔
Top