Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ash-Shu'araa : 141
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ
: جھٹلایا
ثَمُوْدُ
: ثمود
الْمُرْسَلِيْنَ
: رسول (جمع)
جھٹلایا قوم نے اللہ کے رسولوں کو
قوم ثمود تسلی کے مضمون میں قوم عاد کا ذکر گزشتہ دروس میں ہوچکا ہے ، اب آج کے درس میں قوم ثمود کا تذکرہ ہے جو حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم تھی ۔ یہ لوگ عادثانی بھی کہلاتے ہیں ، جزیرہ نما عرب کے شمال میں یہ لوگ وادی تبوک سے لے کر وادی قریٰ تک آباد تھے۔ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی (رح) نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس علاقے میں اس قوم کی سترہ سو بڑی بڑی بستیاں تھیں ۔ ترکوں کے زمانے میں تبوک تک ریل بھی جاتی تھی اور وہاں پر ریلوے سٹیشن بھی تھا جس کی عمارت آج بھی موجود ہے۔ اس جگہ کا نام اب بھی مدائن صالح ہے۔ قوم عا د کی طرح قوم ثمود بھی بڑی متمدن قوم تھی ۔ ان کی بستیوں کے کھنڈرات اب بھی نظر آتے ہیں ۔ قوم ثمود کے لوگ زیادہ تر تاجر پیشہ تھے ، کھیتی باڑی بھی کرتے تھے ۔ اور بڑے آسودہ حال تھے یہ لوگ کمال دجے کے سنگ تراش تھے۔ پہاڑوں کو کھود کر نہایت پر آسائش اور نقش نگاہ والے مکانات بناتے تھے ، ان کی صناعی کے نمونے جنوبی ہندوستان میں ایجنٹا اور آلودہ کی تہذیبوں میں بھی پائے جاتے ہیں ۔ قوم ثمود کی طرح یہ لوگ بھی اپنے مکان پتھروں کو تراش تراش کر بناتے تھے ، مجسمہ سازی ان کا محبوب مشغلہ تھا ، ان کے بنائے ہوئے مجسمے آج بھی عجائب خانوں کی زینت بنے ہوئے ہیں اور مکانات کے کھنڈرات بھی نظر آتے ہیں ۔ قوم عاد کے بعد قوم ثمود نے بڑی ترقی کی ۔ یہ بھی سام ابن نو ح کی اولاد میں سے سامی نسل کے لوگ تھے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تعلق بھی اسی نسل کے ساتھ تھا۔ بہر حال قوم ثمود اپنے دور میں دنیاوی لحاظ سے نہایت ترقی یافتہ قوم تھی ۔ ان کو دنیا کی ہر قسم کی آسائش حاصل تھی ۔ یہ لوگ عقل معاش کے بام عروج پر تھے ۔ مگر عقل عاد سے یکسر خالی تھے۔ اسی دنیا کو سب کچھ سمجھتے تھے اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ مشرک اور دہریے تو سرے سے معاد کے منکرین میں تا ہم یہودو نصاریٰ کا نظریہ بھی درست نہیں ہے ۔ قرآن پاک نے ایسے لوگوں کا نقشہ اس طرح کھینچنا ہییَعْلَمُوْنَ ظَاہِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰـفِلُوْنَ (الروم : 7) یہ لوگ دنیا کے ظاہری حالات کو تو نہایت اچھی طرح جانتے ہیں ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑی ترقی کی ہے۔ صنعت حرفت میں بہت آگے جا چکے ہیں ، چاند پر کمندیں ڈال رہے ہیں مگر آخرت کے معاملات سے بالکل غافل ہیں ۔ ان کو کچھ پتہ نہیں کہ مرنے کے بعد بھی کوئی زندگی ہے اور وہاں اس زندگی کا پورا پورا حساب دینا پڑے گا ۔ اس کے بعد جزائے عمل کا مرحلہ آئے گا ہر ایک کو اس کے لیے دھرے کا پورا پورا بدلہ ملے گا ۔ بہر حال قوم ثمود اپنی پوری مادی ترقی کے باوجود معاد سے غافل تھی۔ صالح (علیہ السلام) کا خطاب ارشاد باری تعالیٰ ہے کذبت ثمو د المرسلین قوم ثمود نے اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا ۔ انہوں نے اپنے رسول صالح (علیہ السلام) کی تکذیب کی مگر کسی ایک رسول کی تکذیب تمام رسولوں کے جھٹلانے کے مترادف ہے لہٰذا حسب سابق یہاں بھی جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے اذقال لھم اخوھم صلح جب کہا ان کو ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) نے بھائی اس لیے کہ آپ اپنی قوم کے فرد تھے ، انہی کی برادری اور خاندان سے تعلق تھا۔ اللہ نے ان کے سر پر تاج نبوت رکھا تو انہوں نے اللہ کا پیغام سنانا شروع کیا اور قوم سے فرمایا الا تتقون تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ تم کفر ، شرک ، معاصی اور ناپ تول کی اخلاقی بیماری میں مبتلا ہو ۔ مگر خدا تعالیٰ کی گرفت سے بےخوف ہوچکے ہو ۔ فرمایا یاد رکھو ! انی لکم رسول امین میں تمہاری طرف اللہ کا پیغام لانے والا اور امانت دار ہوں ۔ میں اللہ کا ہر پیغام بلا کم وکاست تم تک پہنچانے پر مامور ہوں ۔ اس ضمن میں کوئی خیانت اور رعایت یا طرفداری نہیں کرتا ، لہٰذا فاتقوا اللہ واطیعون اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو ۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو ، نیز اعبدو اللہ ما لکم من الہ غیرہ ( الاعراف : 37) عبادت صرف اللہ کی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے آپ نے قوم سے یہ بھی فرمایا کہ میں تم تک اللہ کا پیغام بےلوث پہنچا رہا ہوں وما اسئلکم علیہ من اجر اور اس کام کے لیے تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا ان اجری الاعلی رب العالمین میرا معاوضہ تو تمام جہانوں کے پروردگار کے ذمے ہے ، تمام انبیاء اور رسل یہی بات کہتے ہیں کہ تبلیغ حق کے ضمن میں ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے ، تعلیم حاصل کرنے کے لیے عام طور پر فیس دینا پڑتی ہے۔ کاہن اور سالر بھی اپنا معاوضہ طلب کرتا ہے ، شاعر بھی اپنی فیس طلب کرتے ہیں ، ان سب کا مقصود دنیا طلبی ہوتا ہے لیکن انبیاء کی جماعت ایک ایسی جماعت ہے جو صراط مستقیم پر راہنمائی کرنے کے لیے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتی ۔ اللہ کا نبی ہمیشہ یہی کہتا ہے وانا لکم ناصح امین ( الاعراف : 86) میں تو نصیحت کرنے والا امانت دار ہوں ۔ وانصح لکم ( الاعراف : 26) میں تمہیں نصیحت کی بات بتاتا ہوں جو تمہارے فائدے میں ہے ، اس میں تمہاری خیر خواہی ہے ، ظاہر ہے کہ کسی بےغرض آدمی کی بات کو سننا فطرت سلیمہ کا تقاضا ہے مگر تاریخ رسالت شاہد ہے کہ اکثر اقوام نے اپنے اپنے رسولوں کی تکذیب ہی کی۔ انعامات کا تذکرہ ہود (علیہ السلام) نے اپنی قوم کی ضمیر کو مزید جھنجھوڑ اور فرمایا اتترکون فی ما ھھمنا امنین کیا تم سمجھتے ہو کہ تم یہاں اسی طرح امن میں چھوڑ دیئے جائو گے ؟ مطلب یہ کہ کیا تم ہمیشہ اسی طرح خوشحالی کی زندگی بسر کرتے رہو گے اور تمہیں کبھی زوال نہیں آئے گا ۔ فرعون بھی تو ہی کہتا تھا اس سب پر غالب ہوں ۔ میری سلطنت کو کبھی زوال نہیں آئے گا ۔ عام طور پر ملوک اور مشرکین کا یہی ذہن ہوتا ہے ۔ اسی لیے تو انہیں آخرت کی فکر نہیں ہوتی ۔ اگر وہ لحظہ بھر کے لیے خیال کریں کہ اگر آج خوشحال ہیں تو کل کر بد حال بھی ہو سکتے ہیں تو وہ غرور وتکبر اور ظلم و ستم سے باز آجائیں ، مگر اس طرف تو ان دھیان جاتا ہی نہیں۔ بہرحال ہود (علیہ السلام) نے کہا ، کیا تم اسی طرح یہاں امن میں رہو گے ؟ فی جنت و عیون تمہارے باغات اور ان کو سیراب کرنے والے چشمے اور نہریں اسی طرح با عمل رہیں گی ؟ اور کیا تم اس خا م خیالی میں بھی مبتلا ہو کہ وزوع و نخل تمہاری کھیتیاں اور کھجوریں بھی اسی طرح لہلہلاتی اور بار آور ہوتی رہیں گی ۔ کھجوروں کے وہ درخت طلعھا ھضیم کہ جن کے خوشے نہایت ہی نرم ہیں ۔ ھضیم کا معنی نرم و نازک بھی ہوتا ہے اور جھکاہو بھی شیخ الہند اس کا معنی ملائم کرتے ہیں ۔ ظاہر ہے کھجور کے جب نئے شگوفے پھوٹتے ہیں تو وہ نہایت ہی نرم و نازک اور ملائم ہوتے ہیں ۔ پھر جب پھل اچھی طرح آجاتا ہے تو وہ اپنے وزن کی وجہ سے معمول سا جھک بھی جاتا ہے۔ تو اس طرح یہ دونوں معانی درست ہیں ۔ کھجور کا خوشہ پھوٹنے سے لے کر پھل برداشت کرنے تک کے مختلف مراحل کے عربی زبان میں مختلف نام آتے ہیں ۔ مثلاً جب کھجور کا پہلا خوشہ پھوٹتا ہے تو اس کو کفریٰ کہا جاتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ اس وقت سفید ہوتا ہے جو اغریض کہلاتا ہے۔ پھر جب پھل کی نمود ہوتی ہے تو اس کو خلال کہتے ہیں اور جب ذرابڑا ہوجاتا ہے تو بلح کہلاتا ہے ۔ پھر جب اس کے دانے بڑے ہوجاتے ہیں ۔ تو اسے بسر کہتے ہیں ۔ جب ان میں زردی آجاتی ہے تو وہ رطب بن جاتا ہے ۔ اور آخر میں اگر کھجور خشک ہو تو تم کہلاتی ہے ۔ بہر حال ہود (علیہ السلام) نے قوم سے کہا کہ کیا تم سمجھے ہو کہ تمہاری کھیتیاں اور کھجوریں اسی طرح بار آور ہوتی رہیں گی ؟ کھجور کے درخت میں اللہ تعالیٰ نے یہ عجیب و غریب حکمت رکھی ہے کہ اس میں نر اور مادہ ہوتے ہیں ۔ مادہ درخت کا خوشہ نکلنے والا حصہ بند سا ہوتا ہے جسے دو جوتے آپس میں ملے ہوئے ہوں ۔ جب مذکر درخت کا بور مادہ درخت کے مذکورہ صحیفہ پر پڑنا ہے تو اس سے پیوند کاری ہو کر پھل اچھا آتا ہے ۔ اگر نر درخت کا بور مطلوبہ جگہ تک نہ پہنچ سکے تو پھل ناقص رہ جاتا ہے ۔ عرب اور دوسرے گرم ممالک میں کھجور نہایت ہی مفید کار آمد دیر پا پھل ہے جو بیک وقت بطور پھل اور خوراک استعمال ہوتا ہے ۔ قوم ثمود کے پاس کھجوروں کے بکثرت باغات تھے جس کی وجہ سے وہ بڑے خوشحال لوگ تھے۔ پر تکلف مکانات ہود (علیہ السلام) نے قوم کو یہ بھی یاد دلایا وتنحتون من الجبال بیوتافرھین تم تراشے ہو پہاڑوں میں پر تکلف مکانات جیسا کہ پہلے عرض کیا ۔ قوم عاد کی شرح قوم ثمود بھی فن تعمیر کی ماہر تھی ۔ یہ لوگ پہاڑوں کی تراش تراش کر ان کے اندر نہایت ہی دیدہ زیب نقش و نگاہ والے مکانات تعمیر کرتے تھے۔ فرمایا یہ تمام آسائشیں دائمی نہیں ہیں یہ کسی وقت بھی ختم ہو سکتی ہیں لہٰذا حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرو فاتقوا اللہ واطیعون اللہ تعالیٰ کی گرفت سے ڈر جانا اور میر ی بات مانو ، میں تمہیں سچی بات بتاتا ہوں ۔ دنیا کی خوشنمائی سے نکل کر آخرت کی فکر کرو کہ اسی میں تمہاری بہتری ہے۔ یہ دنیا اور اس کی تمام رونقیں جلدی ختم ہونے والی ہیں ، تمہاری موت کے بعد ایک دائمی زندگی شروع ہونے والی ہے۔ جہاں تمہارے یہ باغات ، محلات اور آرام و آسائش کی کوئی چیز کام نہیں آئے گی اور تم اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچ نہیں سکو گے۔ اسراف کی ممانعت صالح (علیہ السلام) نے قوم کو خبردار کیا ولا تطیعوا من المسرفین اور اسراف کرنے والوں کی بات کو مت مانو ، قوم عاد کے متعلق بھی بیان ہوچکا ہے کہ بڑے مسرف لوگ تھے۔ عالیشان مکانات ، بڑے بڑے مینار اور گنبد تعمیر کرتے تھے جن سے نہ رہائش مقصود ہوتی تھی اور نہ کوئی دوسرا مفید کام بلکہ محض نمود و نمائش مطلوب ہوتی تھی۔ یہ بیماری اس قوم ثمود میں بھی پائی جاتی تھی ۔ فضول رسم و رواج اور لہو و لعب میں بےدریغ روپیہ صرف کرتے تھے۔ شراب نوشی اور جوئے بازی عام تھی ، استقبالیوں اور دعوتوں میں یہاں بھی فضول خرچی کی جاتی ہے ۔ کسی وزیر امیر یا سید کی آمد ہوتی ہے تو بیشمار جھنڈیاں اور آرائشی دروازے بنائے جاتے ہیں ۔ استقبا یہ نعروں کے بورڈ آویزاں کیے جاتے ہیں ۔ علاقے بھر کو دلہن کی طرح سجا یا جاتا ہے۔ رنگ برنگے قمقموں سے سڑکوں کو سجایا جاتا ہے۔ یہ سب فضول اور حرام کام ہیں ، یہی رقم غریبوں اور محتاجوں کی بحالی پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ بھوکوں کے لیے کھانے اور ننگوں کے لیے تن پوشی کا بندوست ہو سکتا ہے یا پھر بےگھر لوگوں کے لیے گرمی سردی سے بچائو کے لیے سایہ مہیا کیا جاسکتا ہے مگر اس فضول خرچی کو کون روکے ؟ امراء کو دیکھا دیکھی غریب لوگ بھی شادی کی رسومات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، نہ امر غریبوں کا خیال کرتے ہیں اور نہ غریب اپنی حیثیت پر نظر رکھتے ہیں ۔ نام و نمود کے لیے ایک دوڑلگی ہوئی ہے اور اسی اسراف سے ہو پرانی قوموں میں پایا جاتا ہے اور آج بھی موجود ہے ۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اسراف سے منع فرمایا اور کہا کہ مسرفوں کی بات کو نہ مانو۔ فساد فی الارض اور مسرف لوگ وہ ہیں الذین یفسدون فی الارض جو کہ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ولا یصلحون اور اصلاح نہیں کرتے ظاہر ہے کہ اصلاح معاشرہ تو نیکی کے ذریعے ہوتی ہے۔ غریب پروری اور عدل و انصاف سے ہوتی ہے نہ کہ جوا بدی اور شراب نوشی کے ذریعے ، تمام برے کام فساد کی بنیاد بنتے ہیں ۔ امام بیضاوی فرماتے ہیں کہ اخلال بالشرائع یعنی قوانین خداوندی کی خلاف ورزی ہی فساد فی الارض ہے مشرک کافر اور منافق قسم کے لوگ فساد فی الارض کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ صالح (علیہ السلام) نے بھی یہی بات کی کہ مسرفوں کی بات نہ مانو ۔ وہ خدا کا قانون توڑ کر زمین میں فساد کا موجب بنتے ہیں ۔ لہو و لعب ، رسومات بد اور بدعات کو فروغ دیتے ہیں ۔ فوٹو گرافی کو زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے۔ حالانکہ حضور ﷺ 1 ؎ کا فرمان ہے لعن اللہ المعصورین مصوروں پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ یہ اسراف ہی تو ہے اور یہی فساد فی الارض ہے سورة الاعراف میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کے یہ الفاظ بھی ہیں جو انہوں نے اپنی قوم سے ہے وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلاَحِھَا ( آیت : 58) لوگو ! زمین میں امن قائم ہوجانے کے بعد اس میں فساد نہ پھیلائو ۔ بہر حال صالح (علیہ السلام) نے قوم کو اسراف اور زمین میں فساد پھیلانے سے منع کیا ۔ آپ کی اس تقریر کے بعد اگلی آیات میں قوم کا جواب ہے۔ 1 ؎۔ قرطبی 832 ج 41 و احکام القرآن للجصاصص 373 ج 3 ( فیاض)
Top