Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ash-Shu'araa : 153
قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَۚ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّمَآ
: اس کے سوا نہیں
اَنْتَ
: تم
مِنَ
: سے
الْمُسَحَّرِيْنَ
: سحر زدہ لوگ
صالح (علیہ السلام) کی بات کے جواب میں کہا ان لوگوں نے بیشک تو سحر زدہ لوگوں میں سے ہے
ربط آیات اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف نبی بنا کر مبعوث فرمایا آپ نے حلق تبلیغ ادا کرتے ہوئے قوم کو خدا تعالیٰ کا پیغام سنا ۔ ان کی خامیاں بیان کیں اور ان سے بچنے کی تلقین کی ۔ ان کو خدا تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں اور اس فانی دنیا کی بےثباتی کا ذکر کیا ۔ آپ نے قوم کو ان کی خوشحالی پر تنبیہ فرمایا اور اسراف سے منع فرمایا ۔ اللہ کا خوف دلایا اور اپنی اطاعت کا حکم دیا ۔ آپ نے یہ بھی واضح کردیا کہ میں تمہیں نصیحت کی بات بتلاتا ہوں جس میں خود تمہارا ہی فائدہ ہے۔ قوم ثمود کا جواب آپ کی قوم نے پیغام حق سن کر اس کو تسلیم کرنے کی بجائے نہایت متکبرانہ طریقے سے یوں جواب دیا قالوا انما انت من المسحرین کہنے لگے تو تو سخر زدہ لوگوں میں سے ہے۔ یہ الزام صرف قوم ثمود نے ہی نہیں لگایا بلکہ دوسرے بعض انبیاء کو بھی یہی کیا گیا ۔ مثلاً حضر ت موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کے متعلق کہا گیا کہ یہ جادوگر ہیں ۔ قریش مکہ نے اہل ایمان کو حفاظت کر کے کہا ان تتبعون الارجلا مسحورا (بنی اسرائیل : 74) تم تو سحر زدہ آدمی کا اتباع کرتے ہو ۔ اس پر تو کسی نے جادو کردیا ہے اور یہ شخص بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ پھر جب مشرکین نے معجزہ شق القمر دیکھا تو کہنے لگے سحر مستمر ( القمر : 2) یہ تو چلتا ہوا جادو ہے پہلے بھی لوگ کرتے تھے اب یہ شخص بھی کرتا ہے۔ اسی طرح صالح (علیہ السلام) کو بھی کہا کہ تو تو مسخرین میں سے ہے یعنی تجھ پر کسی نے جادو کردیا ہے جس کی وجہ سے تمہاری عقل خراب ہوگئی ہے۔ فرعون کی طرح وہ بھی اپنی کارگزاری کو ہی عقل مندی سمجھتے تھے۔ فرعون نے اپنی قوم کو اس طرح ورغلایا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) تو تمہیں گمراہ کر رہا ہے۔ وما اھدیکم الا سبیل الرشاد ( المومن : 91) مگر میں تمہیں ٹھیک راستہ بتلارہا ہوں ۔ ہمارے آبائو اجداد بالکل ٹھیک تھے ، ان کا طور طریقہ بھی درست تھا اور ہم اسی کے پابند ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے حواری بہک گئے ہیں جو عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں جو ہم نے اپنے بڑوں سے کبھی نہیں سنیں ۔ بہر حال کبھی انہوں نے کاہن کہا ، کبھی شاعرکہا اور کبھی سحر زدہ کہہ دیا ۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ سحر پھیپھڑے کو بھی کہا جاتا ہے۔ مراد ان کی یہ تھی کہ یہ محض تو پھیپھڑا رکھنے والا انسان ہے۔ تو کھانا کھاتا ہے ، انسانوں کی طرح سانس لیتا ہے بھلا ہم ایسے شخص کو رسولوں کیسے تسلیم کرلیں ۔ اس کے علاوہ سحرہ معنی دھوکہ بھی ہوتا ہے جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے ؎ ارنا موضعین لا مرغیب ونسحر بالطعام وبا الشراب ہم غیب کی طرف اپنی سواریاں تیزی کے ساتھ دوڑا رہے ہیں ، پتہ نہیں آگے کیا ہوگا مگر ہمیں کھانے پینے سے دھوکا دیا جاتا ہے۔ ہمیں کھانے پینے کا لالچ دے کر اس طرف لگا دیا گیا ہے جس کے انجام کا کچھ علم نہیں تا ہم اس مقام پر پہلامعنی ہی زیادہ متبادر ہے کہ تو سحر زدہ آدمی ہے۔ بشریت اور رسالت قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) پر یہ اعتراض بھی کیا ۔ کہنے لگے ما انت الا بشر مثلنا تو تو ہمارے جیسا ہی انسان ہے ، تمہیں ہم پر کون سی فوقیت حاصل ہے جو تم نبوت و رسالت کا دعویٰ کر رہے ہو ۔ یہ حقیقت ہے کہ مادہ پرست لوگ حقیقت کو پائے بغیر محض ظاہری صورت دیکھ کر ہی الٹا سیدھا فیصلے کرلیتے ہیں ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اپنی کتاب 1 ؎ النوز الکبیر (رح) میں فرماتے ہیں کہ اکثر کفار و مشرکین نے بشریت کو رسالت کے منافی سمجھ کر ہی رسالت و نبوت کا انکار کیا اور حقیقت کو نہ جانا کہتے تھے کہ یہ رسالت کا دعویدار بھی ہماری طرح کھاتا پیتا ہے ۔ ہماری طرح اس کے بھی بال بچے ہیں ۔ بازاروں سے سودا سلف خریدتا ہے ، بھلا اس کو ہم کیسے نبی مان لیں ! مگر حقیقت یہ ہے کہ لوازمات بشریت نبوت و رسالت کے ہرگز منافی نہیں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انسانوں میں سے ہی رسول اور نبی منتخب کرتا ہے مگر ان کے قلب و دماغ کو کمال حاصل ہوتا ہے اور ان کی روحانیت ایسی بےمثال ہوئی ہے جو عام انسانوں کے لیے ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے خود خاتم النبیین ﷺ کی زبان سے بھی کہلوایا 1 ؎۔ الفوز الکبیر ص 71 قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰٓی اِلَیَّ (الکہف : 011) آپ کہہ دیں کہ میں بھی تمہارے جیسا انسان ہوں ، البتہ مجھ پر وحی کی جاتی ہے ، مگر وحی کا نزول کوئی معمولی چیز نہیں ہے ، یہ تو اللہ تعالیٰ کا خاص انتخاب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر انسان کی استعداد اور صلاحیت کو خوب جانتا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ منصب رسالت کے لائق کون انسان ہے ۔ بہر حال قوم ثمود نے صالح (علیہ السلام) کی ظاہر شکل و صورت دیکھ کر آپ کی رسالت کا انکار کردیا اور حقیقت کو نہ پا سکے۔ مولانا روم (رح) نے صورت پرستوں کا حال اسی طرح بیان کیا ہے ؎ چند صورت بینی اے صورت پرست جان بےمعنی است لز صورت پرست در گزر از صورت و معنی نگر زانکہ مقصود از صدف باشد گہر صورت پرست صرف ظاہری صورت کو ہی سمجھ رہا ہے اور وہ جان اور روحانیت کی حقیقت سے بےبہرہ ہے۔ صورت سے گزر کر حقیقت کو بھی دیکھ لو کیونکہ محض ظاہری سیپ مقصود نہیں ہوتا بلکہ اس کے اندر موجود ہوتی مطلوب ہوتا ہے ۔ مطلب یہ کہ صرف ظاہری شکل و صورت دیکھ کر یہ کہ دنیا کہ یہ بھی انسان ہے اور ہم بھی انسان ہیں ۔ درست نہیں ہے بلکہ نبی کے اندر پائی جانے والی حقیقت اور اس کے کمال پر بھی نگاہ ہونی چاہئے ۔ فرمایا ، تم نے صرف ظاہری صورت پر انکار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، یہ تو پرلے درجے کی گمراہی ہے۔ کہنے لگے ، تو تو ہمارے جیسا آدمی ہے ہماری برادری اور قوم کا جاناپہنچانا ہے۔ ہم تجھے کیسے رسول مان لیں ؟ مشرکین مکیہ بھی کہتے تھے کہ ابو طالب کے یتیم بھیجتے کو ہم کیسے رسول مان لیں لَوْ لَا نُزِّلَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ (الزخرف : 13) یہ قرآن مکہ اور طائف کی بستیوں میں سے کسی صاحب حیثیت آدمی پہ کیوں نہ اترا ۔ یہاں بڑے بڑے سردار ابوائکم عبد الیل ، مبعود ، حبیب حصے بڑے بڑے عظیم عقل مند اور صاحب حیثیت لوگ ہیں ، اللہ نے اگر کسی کو نبی بنانا تھا تو ان میں سے کسی کو بناتا ۔ یہ تو ہماری عقل و فکر سے باہر ہے۔ ہم محمد ﷺ کو رسول ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ صورت پرست اور وہ پرستوں کی سوچ اسی حد تک ہوتی ہے۔ اونٹنی کا معجزہ پہلے تو قوم ثمود نے صالح (علیہ السلام) کا بشریت کی بناء پر انکار کیا ۔ پھر کہنے لگے فات بایۃ ان کنت من الصدقین گر تو بچا ہے تو کوئی نشانی پیش کر اور نشانی بھی ایسی ہو جو ہم خود طلب کریں ۔ یہ لوگ سنگ تراش تھے پتھروں کے ساتھ ان کو خاص تعلق تھا ، لہٰذا انہوں نے اشانی بھی ایسی طلب کی ۔ کہنے لگے کہ اس سامنے والی چٹان سے ایک اونٹنی نکال کردکھائیں ۔ اس وقت بہت سے لوگ جمع تھے۔ صالح (علیہ السلام) نے نماز پڑھی اور بارگاہ رب العزت میں دعا کی ۔ چناچہ تمام لوگوں کے سامنے چٹان میں سے اونٹنی پیدا ہوئی ۔ پھر اس نے بچہ بھی جنا ۔ یہ بہت لمبی چوڑی اونٹنی تھی ۔ ابو موسیٰ اشعری ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ میں نے وہ مقام دیکھا ہے جس جگہ صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی بیٹھی تھی ، یہ جگہ نوے فٹ مربع ہے ۔ اللہ نے اپنی قدرت کاملہ ہے یہ نشانی دکھائی ، اونٹنی ادھر ادھر گھومتی پھرتی تھی ۔ دوسرے جانو اس کی شکل و صورت سے گھبراتے تھے۔ پانی پینے کی باری بہر حال جب وہ اونٹنی چٹان سے برآمدہو گئی تو اللہ کا حکم ہوا قال ھذہ ناقد صالح (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ اونٹنی ہے جو تم نے طلب کی ہے لھا شرب ولکم شرب یوم معلوم اس کے لیے پانی کی باری ہے اور تمہارے لیے بھی پانی پینے کی باری ہے ایک مقررہ دن پر ایک دن چشمے سے یہ اونٹنی پانی پیا کریگی اور دوسرے دن تم اپنے جانوروں کو سیراب کیا کرو گے ، چناچہ دن مقرر کرلیے گئے ایک دن اکیلی اونٹنی پانی پیتی تھی اور دکوسرے دن باقی جانور ۔ اس آیت سے مفسرین نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ اگر کسی چیز میں بعض لوگوں کا اشتراک ہو تو آپس میں باری مقرر کی جاسکتی ہے مثلاً اگر کسی کا کنواں مشترکہ ہے تو پانی نکالنے کی باری ٹھہرائی جاسکتی ہے کوئی ہو تو ہے تو اس کی سواری یا دودھ وغیرہ کے لیے روزانہ ، ہفتہ وار یا ماہانہ بنیاد پر باری ٹھہرائی جاسکتی ہے۔ اونٹنی کا قتل یہ سلسلہ کچھ عرصہ تک چلتا رہا دریں اثناء بعض لوگوں کو خیال پیدا ہوا کہ یہ اونٹنی ہمارے لیے عذاب بن چکی ہے۔ اسے دیکھ کر ہمارے جانور ڈر جاتے ہیں اور پھر یہ ایک دن اکیلی سارا پانی پی جاتی ہے ۔ اس سے کسی طرح چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے لوگوں کو خبردار کردیا ولا تمسوھا بسوء لوگو ! اس اونٹنی کو برائی کے ساتھ مت چھونا ۔ اس کو بری نیت سے ہاتھ نہ لگانا ، نہ اس کو زخمی کرنا ، اگر ایسا کرو گے فیاخذ کم عذاب یوم عظیم تو تم کو بڑے دن کا عذاب پکڑے گا ۔ تم خدا تعالیٰ کی گرفت میں آ جائو گے ۔ اگرچہ بڑے دن سے مراد قیامت کا دن ہے جب ثواب اور عذاب کا فیصلہ ہوگا ۔ مگر جس دن کسی قوم پر عذاب آیا اس کے لیے وہ بھی برا دن ہوتا ہے۔ تو صالح (علیہ السلام) نے قوم کو خبردار کیا کہ اس اونٹنی سے تعرض کرسکے کہیں خدا کے عذاب میں مبتلا نہ ہوجانا۔ سورۃ نمل میں آتا ہے وَ کَانَ فِیْ الْمَدِیْنَۃِ تِسْعَۃُ رَھْطٍ یُّفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا یُصْلِحُوْنَ (آیت : 84) شہر میں غنڈہ قسم کے نو آدمی تھے جن کا کام ہی فتنہ و فساد کا بازار گرم کرنا تھا اور وہ معاشرے میں اصلاح نہیں چاہتے تھے ، ان میں سے سر کردہ آدمی قدار ابن سائف تھے۔ اس اونٹنی کو راستے سے ہٹانے کے لیے ان بد معاشوں کی خدمات حاصل کی گئیں ۔ شہر میں غنیرہ نامی عورت تھی جس کی کئی جوان بیٹیاں تھیں ۔ اس کی بہت سی بھیڑ بکریاں تھیں جنہیں اس اونٹنی کی وجہ سے پانی پلانے میں دقت پیش آتی تھی ۔ اس عورت نے قدار ابن سالف سے معاملہ طے کیا کہ اگر وہ اونٹنی کو قتل کر دے تو وہ اپنی لڑکی کا نکاح اس کے ساتھ کردیگی ۔ قدا ر نے اپنے غنڈہ ساتھیوں سے مشورہ کیا اور پھر وہ اونٹنی کی گزر گاہ پر ایک درے میں چھپ کر بیٹھ گئے جونہی اونٹنی وہاں سے گزری فعقرو ھا تو انہوں نے اس کے پائوں کاٹ ڈالے جب اونٹنی گر پڑی تو تمام ساتھیوں نے مل کر اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ۔ اونٹنی کا بچہ بھی ساتھ تھا ، ماں کو قتل ہوتے دیکھ کر اس نے ایک خوفناک چیخ ماری اور پھر وہ اسی چٹان میں غائب ہوگیا جہاں سے اونٹنی برآمد ہوئی تھی۔ قوم پر عذاب اونٹنی کے قتل پر صالح (علیہ السلام) نے قوم کو سخت سرزنش کی اور عذاب کی آمد کی پیش گوئی کی ۔ صالح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تمہیں تین دن کی مہلت دی گئی ہے اس کے بعد تم پر سخت عذاب آنے والا ہے۔ یہ جان کر فاصبحو ندمین ہ قوم کے لوگ سخت پشیمان ہوئے کہ وہ کیا کر بیٹھے ہیں ۔ یہ پشیمانی توبہ والی نہیں تھی ۔ بلکہ غلط کام کرنے کی محض ندامت تھی اور ان کی اکثریتی جگہ بدستور قائم تھی ۔ جب تین دن گزر گیء فاخذھم العذاب تو ان کو عذاب نے آن پکڑا ، نیچے سے زلزلہ آیا اور اوپر سے سخت قسم کی چیخ آئی ۔ جس سے اس قوم کے سترہ سو شہر اور قصبات ملیا میٹ ہوگئے۔ زلزے سے ان کی عمارات تباہ ہوگئیں ، کچھ ان کے نیچے دب کر مر گئے اور باقیوں کے چیخ کی وجہ سے جگر پھٹ گئے اور وہ سارے کے سارے ہلاک ہوگئے ۔ صرف کم و بیش چار سو افراد بچے جو صالح (علیہ السلام) پر ایمان لا چکے تھے ۔ پھر ان کو حکم ہوا کہ وہاں سے چلے جائیں چناچہ صالح (علیہ السلام) اہل ایمان کو لے کر اس اجڑی ہوئی بستی سے نکل گئے۔ نصیحت کی بات اللہ نے صالح (علیہ السلام) کی قوم کا واقعہ بیان کرنے کے بعد پھر نصیحت والی بات دہرائی ہے ان فی ذلک لایۃ اس واقعہ میں تمام لوگوں کے لیے نشانی ہے سوا وہ مکہ کے رہنے والے ہوں یا دنیا کے کسی خطے سے تعلق رکھتے ہوں سب کو جان لینا چاہئے کہ خدا کے نافرمانوں کا کیا حشر ہوتا ہے۔ ان تباہ شدہ قوموں کی عمارت کے کھنڈرات بول بول کر درس عبرت دے رہے ہیں کہ دیکھو اللہ کے نبیوں کی نافرمانی نہ کرنا ، ورنہ تمہارا حشر بھی سابقہ اقوام سے مختلف نہ ہوگا ۔ ان تمام تر تنبیہات کے باوجود اللہ نے فرمایا۔ وما کان اکثر ھم مومنین اکثر لوگ ایمان قبول نہیں کرتے ۔ تو حید کو ماننے والے بہت قلیل لوگ ہوتے ہیں ۔ آج بھی دنیا بھر میں دیکھ لیں کل آبادی کا تین چوتھائی کا فر و مشرک ہے جب کہ توحید کے پرستار صرف چوتھا یا پانچواں حصہ ہیں ۔ فرمایا وان ربک لھو العزیز الرحیم بیشک تیرا پروردگار کمال قدرت کا مالک ہے وہ جب چاہے گروت کرلے اور سزا دے دے ۔ وہ انتہائی مہربانی بھی ہے کہ اپنے بندوں کی نہایت ہی خطرناک حالات میں بھی حفاظت کرتا ہے اور ان کو راہ دکھلاتا ہے ، چناچہ اللہ نے صالح (علیہ السلام) کو اور آپ کے ساتھیوں کو اس عذاب زدہ بستی سے چلے جانے کا حکم دیا اور آپ وہاں سے حضر موت کی طرف چلے گئے۔
Top