Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ash-Shu'araa : 192
وَ اِنَّهٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَاِنَّهٗ
: اور بیشک یہ
لَتَنْزِيْلُ
: البتہ اتارا ہوا
رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ
: سارے جہانوں کا رب
اور بیشک یہ ( قرآن) البتہ اتارا ہوا ہے رب العالمین کی طرف سے
ربط آیات گزشتہ پانچ رکوع میں حضر ت نوح (علیہ السلام) ، حضرت ہود (علیہ السلام) ، حضرت صالح (علیہ السلام) ، حضرت لوط (علیہ السلام) اور حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کی اقوام کے حالات بیان کیے گئے ہیں ۔ ان واقعات کو بیان کر کے حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کو تسلی دلانا مقصود تھا سابقہ انبیاء کی اقوام نے بھی ان کو جھٹلایا ، ان کو تکلیفیں پہنچائیں اور بالکل برے انجام سے دو چار ہوئے ، لہٰذا اگر مکہ والے بھی آپ سے بد سلوکی کرتے ہیں ، آپ پر ایمان نہیں لاتے تو ان کا انجام بھی سابقہ اقوام سے مختلف نہیں ہوتا ۔ اب آج کے درس میں قرآن پاک کی حقانیت کا ذکر ہو رہا ہے سورة کی ابتدا بھی اسی مضمون سے ہوئی تھی تلک ایت الکتب المبین ( آیت 03) یہ کیوں کر بیان کرنے والی کتاب کی آیتیں ہیں ۔ وما یاتیھم من ذکر من رحمن محدث لا کانو عنہ معرضین ( آیت : 05) ان لوگوں کے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آتی ہے۔ یہ اس سے اعراض کرنے والے ہوتے ہیں ۔ اور اب سورة کے آخری حصے میں بھی یہی مضمون آ رہا ہے اور نزول قرآن کے بارے میں بعض حقائق بیان کئے گئے ہیں۔ مکی سورتوں کے مضامین مکی سورتوں میں بالعموم چار اہم مضامین بیان ہوئے ہیں ۔ ان میں سے پہلا مضمون توحید ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے سینکڑوں ، ہزاروں عنوانات کے تحت توحید کے دلائل بیان کیے ہیں اور شرک و تو لیا میں یہ مضمون سورة کے آخری حصے میں بھی آ رہا ہے ۔ مکی سورتوں کا دوسرا اہم مضمون رسالت کا ہے۔ مشرکین رسالت کا انکار کرتے تھے ۔ سابقہ امتوں اور آخری امت کے مشرکین کا عندیہ یہ تھا وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَائَ ہُمُ الْہُدٰٓی اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللہ ُ بَشَرًا رَّسُوْلًا (بنی اسرائیل : 49) جب بھی لوگوں کے پاس اللہ کی ہدایت آئی تو انہوں نے یہ کہہ کر ایمان لانے سے انکار کردیا کہ کیا اللہ نے ایک انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے ، ان کے نزدیک بشریت رسالت کے منافی تھی ، حالانکہ اللہ نے انسانوں کی طرف انسانوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ ان کا دوسرا زخم یہ تھا کہ اگر کسی انسان کو ہی رسول بنانا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کسی صاحب حیثیت آدمی کو رسول بناتا جس کے باغات ہوتے ، نوکر چاکر اور فوج ہوتی ۔ بھلا ایک نادار آدمی کیسے رسول ہو سکتا ہے ۔ اس مضمون میں اللہ نے رسالت کے تصور کو واضح کیا ہے اور منکرین کے اعتراضات کو رد فرما یا ہے۔ مکی سورتوں کا تیسرا اہم مضمون معاد ہے ۔ وقوع قیامت کے منکرین ہمیشہ سے اور آج بھی ایسا ایک طبقہ موجود ہے ۔ اللہ نے مکی سورتوں میں بعث بعد الموت اور فی سبہ اعمال کے مسئلہ کو بھی کھول کر بیان کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم کی ساری تعلیمات میں ایک تہائی حصہ بعث بعد الموت پر مشتمل ہے۔ اللہ نے آخرت کے معاملہ کو اس قدر اہمیت دی ہے اور ان سورتوں کا چوتھا مضمون قرآن پاک کی حقانیت و صداقت ہے ، دنیا میں بیشمار لوگ ایسے ہیں جو قرآن کو خدا کا کلام ماننے کے لیے تیار نہیں اور اس ضمن میں طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں ۔ اللہ نے قرآن پاک کی حقانیت و صداقت کو مختلف دلائل سے واضح کیا ہے اور منکرین کے زعم باطل کا رد فرمایا ہے آج کے درس میں بھی یہی مضمون بیان ہوا ہے۔ نزول قرآن ارشاد ہوتا ہے وانہ لتتن یل رب العالمین بیشک یہ قرآن پاک البتہ اتارا ہوا ہے۔ رب العالمین کی طرف سے یہ کلام الٰہی ہے کسی مخلوق کا کلام نہیں ہے اور اس کے طریقہ نزول کے متعلق فرمایا نزل بہ الروح الامین اس کو ایک امانتدار فرشتہ جبرائیل (علیہ السلام) لے کر اترا ہے۔ روح کا معنی جبرئیل فرشتہ ہے جو تمام انبیاء (علیہم السلام) پر وحی لانے پر مامور رہا ہے اور وہ امانت دار ہے کہ اللہ کا پیغام ٹھیک ٹھیک اس کے انبیاء اور رسل تک پہنچاتا رہا ہے۔ یہ اللہ کی عظیم المرتب مخلوق میں سے مقرب ترین فرشتہ ہے جس نے اس قرآن پاک کو اتارا ہے علی قلبک آپ کے قلب مبارک پر لتکون من المنذرین تا کہ ہوجائیں آپ ڈر سنانے والوں میں سے ، گویا نزول قرآن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مجرمین کو ان کے بر انجام سے آگاہ کردیا جائے اللہ نے سورة المدثر میں بھی اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ اے مدثر ! قم نافذر ( آیت : 2) آپ اٹھ کھڑے ہوں اور مختلف خدا کو ان کے برے انجام سے ڈرا دیں ۔ ہر نبی مبشر اور منذر ہوتا ہے ۔ جو نیکی والوں کو اچھے انجام کی خوش خبری اور برائی والوں کو برے انجام کی اطلاع دیتا ہے ۔ سورة الصف میں ہے وما نرسل المرسلین الا مبرشین و منذرین ( آیت 65) ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوش خبری دینے اور ڈرانے والے بنا کر۔ نزول اور وحی مختلف صورتیں فرمایا ہم نے یہ قرآن روح الامین کی وساطت سے آپ کے قلب مبارک پر اتارا ہے عام طور پر وحی کے نزول کی یہی صورت رہی ہے۔ تا ہم بعض دوسرے طرقوں سے بھی وحی کا نزول ہوتا رہا ہے ۔ ایک صحابی نے حضور ﷺ سے عرض کیا ۔ حضور ! کیف یاتیک الوحی آپ پر وحی کس طرح آتی ہے ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس کی مختلف سورتیں ہیں۔ مثلاً کبھی فرشتہ انسانی شکل میں منتقل ہو کر آتا ہے اور میں اس کی بات کو یاد کرلیتا ہوں ۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے 1 ؎ یا تینی مثل صلحصلۃ الجرس وحی اس طرح آئی ہے جیسے گھنٹی بجتی ہے مگر اس کی آواز کو کوئی دوسرا شخص نہیں سن سکتا ۔ اس کی سماعت پیغمبر تک ہی محدود ہوتی ہے اور اس طرح وحی قلب مبارک پر اترتی ہے۔ حدیث میں حضور ﷺ کے قلب کی تعریف میں فرشتوں نے آ کر آپ کو اللہ نے قلب ولیہ مضبوط دل عطا فرما یا ہے۔ اس میں سننے کے لیے دوکان اور دیکھنے کے لیے دو آنکھیں ہیں ۔ بہر حال حضور ﷺ نے فرمایا وحی کی گھنٹی والی صورت زیادہ شدید ہوتی ہے کیونکہ فرشتہ خطیرۃ القدس سے براہ راست آپ کے قلب کے ساتھ تعلق جوڑتا (وحی الٰہی لاتا ہے ۔ آپ نے فرمایا ھو اشد علی صور ت یہ مجھ پر بڑی شان ہوتی ہے۔ صحابہ کرام بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں کی دسمبر جنوری جتنی شدید سردی میں بھی نزول وحی کے وقت حضور ﷺ کی پیشانی مبارک سے پسینے کے قطرے ٹپکنے لگتے تھے۔ آنحضرت ﷺ کا رنگ بھی مشغیر ہوجاتا اور ایسا محسوس ہوتا کہ آپ پر غنودگی کی سی کیفیت طاری ہو رہی ہے۔ مسلم شریف کی احادیث میں آتا ہے کہ ایک موقع پر جب ایسی ہی حالت طاری ہوئی اور پھر آپ کی حالت معمول پر آئی تو آپ نے فرمایا : لوگو ! خوشخبری حاصل کرو کہ اللہ نے مجھے پر سورة الکوثر نازل فرمائی ہے پھر آپ نے اس مختصر ترین سورة کی تلاوت فرمائی۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ وقوع تغیر میں انسلاخ ہوتا ہے ، یعنی ایسی حالت میں اللہ کا نبی بشریت سے نکل کر ملکیت کی طرف آتا ہے اور ادھر فرشتہ ملکیت سے نیچے اتر آتا ہے ، اس طرح گویا دونوں طرف سے انسلاخ ہوتا ہے تا کہ وحی الٰہی پیغمبر کے قلب پر اتر سکے۔ اس طرح وحی کے الفاظ اور ان کے مطائب پوری طرح دل پر منتقل کردیئے جاتے ہیں ۔ حضور ﷺ قلب مبارک وہ عظیم قلب تھا ، جس پر پورا قرآن نازل ہوا ۔ 1 ؎۔ بخاری ص 2 ج 1 ( فیاض) قلب انسانی کی اہمیت انسانی جسم میں دل اور دماغ کو رئیس الاعضاء کہا جاتا ہے ، یہ دونوں اعلیٰ ترین عضو ہیں مرکز الحلاق اور قوت ارادی کے اعتبار سے انسان کا قلب رئیس الاعضاء ہے ۔ جب کہ امور طبعیہ اور حس و حرکت کے اعتبار سے مہاع اعلیٰ عضو ہے ۔ اخلاق اچھا ہو یا برا اس کا مرکزہر حال دل ہے۔ اسی لیے انسان کی سزا کے متعلق اللہ کا فرمان ہے کہ دوزخ کی آگ سب سے پہلے انسان کے دل پر اثر انداز ہوئی۔ سورة الہمزہ کے الفاظ ہیں ۔ التی تطلع علی الافدۃ ( آیت : 7) یہ وہ لوگ ہے جو دلوں پر چڑھے گی ۔ جسم پر اس کا اثر بعد میں ہوگا ۔ بہر حال جس شخص نے قلب جیسے مرکز اخلاق عضو کو خراب کردیا تو سزا کا اثر بھی سب سے پہلے اسی پر ہوگا ہر آدمی کے سینے میں قلب ایک بےمثال نعمت ہے۔ اور جس دل پر قرآن نازل ہوا وہ سب سے عظیم قلب ہے ۔ اس دل میں جو نورایت اور کمال تھا وہ کسی مخلوق کے کسی دل میں نہیں ہے۔ قرآن اور عربی زبان فرمایا اس قرآن پاک کو روح الامین لے کر آئے یلسان عربی مبین جس کی زبان عربی ہے جو بالکل واضح اور فصیح زبان ہے ۔ اس سے یہ بھی مراد لیا جاسکتا ہے کہ عربی زبان میں نازل ہونے والا یہ قرآن پاک اپنے مضامین ، مطالب معانی دلائل ، مسائل احکام اور شواہد کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کہلانے کا مستحق وہی نسخہ ہوگا جو عربی زبان میں ہوگا ، کسی دوسری زبان میں ہونے والا ترجمہ قرآن تو کہلا سکتا ہے مگر قرآن نہیں ہو سکتا ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے فاقرء واما تیسر من القرن ( المزمل : 02) نماز میں جیتا میسر آسکے قرآن پڑھا کریں ۔ اور قرآن وہی ہے جو عربی میں ہے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ نماز عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں نہیں پڑھی جاسکتی ۔ بعض محد قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم عربی کو سمجھتے نہیں لہٰذا اگر نماز اپنی زبان اردو ، پنجابی وغیرہ میں پڑھ لیا کریں تو مطلب بھی سمجھ میں آئے گا اور نماز اچھے طریقے سے ادا ہوگی ۔ یہ سخت بےدینی کی بات ہے ، بجائے اس کے کہ نماز اور قرآن پاک کی چند سورتوں کا ترجمہ سیکھ لیا ائے۔ انہوں نے نماز کو اردو میں منتقل کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ لوگ انگریزی ، فارسی ، فرانسیسی اور جرمن زبان سیکھنے میں تو کوئی دقت محسوس نہیں کرتے مگر قرآن پاک کی زبان عربی کی باری آتی ہے تو اس کو سیکھنے کی بجائے قرآن اور نماز کے ترجمے پر گزارہ کرنا چاہتے ہیں ۔ آدمی تھوڑی سی کوشش کرے تو نماز کی حد تک تو قرآن کے الفاظ اور ترجمہ سیکھ سکتا ہے اور پھر پوری دلجمعی کے ساتھ نماز ادا کرسکتا ہے۔ سابقہ کتب کی پیش گوئیاں فرمایا وانہ لفی زبر الاولین اور بیشک یہ قرآن البتہ پہلی کتابوں میں بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن کا ذکر اور اس کی پیش گوئیاں ساقہ صحائف یعنی لقب کا ویہ میں بھی موجود ہیں ، چناچہ تورات میں موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا کہ اے موسیٰ ! میں تیرے بھائی بندوں میں سے تیرے جیسا عظیم رسول برپا کروں گا اور اس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا ۔ یہ وہی کلام ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی صورت میں نازل فرمایا اور بھائی بندوں سے مراد دوسرا خاندا ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اسرائیلی خاندان سے تھے جب کہ حضور خاتم النبین ﷺ کا تعلق اسماعیلی خاندان سے ہے البتہ دونوں خاندان حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں ، لہٰذا یہ آپس میں بھائی بند ٹھہرے۔ کلام منہ میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اس کو اپنا کلام سکھائوں گا ۔ دوسری جگہ مذکور ہے کہ قرآن پاک کے بعض احکام پہلی کتابوں میں بھی موجود ہے ، مثلاً توحید ، رسالت اور معاد ہر نبی کی تعلیمات کا جزو رہے ہیں ۔ بہت سے دیگر اصول بھی تمام نبیوں میں متفق علیہ رہے ہیں ۔ قصاص کا مسئلہ جس طرح قرآن پاک میں ہے اسی طرح تورات میں بھی تھا کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ اور کان کے بدلے کان وغیرہ قرآن پاک میں اس قدر علومو معارف موجود ہے کہ کوئی انسان ان سب پر حاوی نہیں ہو سکتا ۔ قرآن خدا تعالیٰ کی صفت ہے۔ اللہ نے اس کو اپنے علم کے ساتھ اتارا ہے چونکہ خدا کی صفت اور اس کا علم لا محدود ہے لہٰذا کوئی انسان قرآن کا احاطہ نہیں کرسکتا البتہ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ کوئی شخص جس قدر قرآن میں نگاہ و نظر کریگا اس کے ذہن اور اسکی معلومات میں اسی قدر وسعت پیدا ہوگی ۔ یہ سلسلہ ابدلاً تک ترقی کرتا چلا جائے گا ۔ فرمایا اولم یکن لھم ایۃ کیا ان کے لیے یہ نشانی کافی نہیں ہے۔ ان یعلمہ علمو بنی اسرائیل کہ اس قرآن پاک کو علمائے بنی اسرائیل جانتے ہیں کہ یہ واقعی وہی کتاب ہے جسکی پیشن گوئیاں سابقہ کتب سماویہ میں موجود ہیں ، چناچہ منصف مزاج علماء نے بنی اسرائیل اس کی گواہی دیتے تھے۔ ان میں حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ اور بعض دیگر علماء شامل ہیں جو سابقہ کتابوں کے عالم تھے اور جنہیں اللہ نے ایمان کی دولت بھی نصیب فرمائی ۔ انہوں نے تصدیق کی یہ اللہ کی سچی کتاب ہے جس کی پیشن گوئیاں سابقہ کتب میں موجود ہیں ۔ فرمایا اس بات کو تو بنی اسرائیل کے علماء بخوبی جانتے ہیں تو کیا یہ بات مشرکین کے لیے کافی دلیل نہیں ہے کہ قرآن اللہ کی سچی کتاب ہے اس کے باوجود یہ لوگ انکار کیوں کرتے ہیں ؟ انکا ر کے لیے حیلے بہانے ارشاد ہوتا ہے ولو نزلنہ علی بعض الاعجمین اور اگر ہم اتارتے اس قرآن کریم کو کسی عجمی ( غیر عربی) پر فقراہ علیھم پھر وہ ان کو پڑھ کر سناتا ما کانوا بہ مومنین تو پھر بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے ، پھر ان کا بہانہ یہ ہوتا کہ ہم عربی ہیں اور اس عجمی کی بات کیسے سمجھ سکتے ہیں ۔ شاہ عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ کفار یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ اللہ کا رسول عربی ہے اور عربی بھی عربی ہے کہ یہ اس کا خود ساختہ ہو سکتا ہے اگر یہ قرآن کسی غری عربی پر اترتا اور وہ ہمیں پڑھ کر سناتا تو ہم مان جاتے کہ واقعی یہ خدا کا کلام ہے جو ایک غیر عربی کی زبان سے ادا ہو رہا ہے۔ مطلب یہ کہ مکنرین نے ہر صورت میں انکار ہی کرنا ہوتا ہے۔ وہ کوئی بھی حیلہ بہانہ تلاش کرسکتے ہیں۔ فرمایا کذلک سلکنہ فی قلوب المجرمین اسی طرح ہم نے اس کو گناہ گاروں کے دلوں میں چلایا ہے۔ یہ لوگ اسی طرح کے حیلے بہانوں سے لا یومنون بہ اس کلام الٰہی پر ایمان نہیں لاتے ۔ حتی یرو العذاب الالیم کہاں تک ، درد ناک عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں یہ لوگ آخر عذاب کا کیوں انتظا کر رہے ہیں ۔ جب وہ آئے گا فیاتیھم بغتۃ و ھم لایشعرون تو وہ چانک آجائیگا اور ان کو خبر بھی نہ ہوگی ۔ فیقولوا ھل نحن منظرون پھر اس وقت کہیں گے کاش کہ ہمیں چھ مہلت مل جائے ۔ اگر یہ عذاب کسی طرح ٹل جائے تو اب ہم ایمان لے آئیں گے ۔ اللہ نے فرمایا افبعذا بنا یستعجلون کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے دینے میں جلدی کرتے ہیں۔ مطلب یہ کہ ان کا رویہ اس قد مخالفانہ ہے کہ یہ عذاب کو خود دعوت سے ہے ہیں مگر جب وہ وارد ہوجائے گا تو پھر مہلت مانگنے لگیں گے۔ فرمایا افرایت ان متعنھم سنین آپ دیکھ لیں اگر ہم ان کو کئی سال تک فائدہ دیتے ہیں ۔ یہ جس طرح آج عیش و آرام میں پڑے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ہم ان کو نہ ، سال یا سال تک اس دنیا میں فائدہ پہنچاتے رہیں۔ ثم جاء ھم ما گانو یوعدون پھر آجائے ان کے پاس وہ چیز جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے یعنی سال ہا سال کے عیش و آرام کے بعد اگر ان پر عذاب آجائے ۔ ما اغنی منھم ما کانوا یمتعون تو یہ مال و دولت اور جاہ واقتدار مانگو کچھ فائدہ نہیں دے گا ۔ یعنی کوئی چیز ان کو اللہ کی گرفت سے بچا نہیں سکے گی دنیا کے یہ سارے سازو سامان دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ۔ اور اس وقت یہ لوگ … ملیں گے۔ اتمام حجت آگے ، اللہ نے تسلی کے سلسلے میں فرمایا وما اھلکنا من قریۃ الا لھا منذرون ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لیے ڈرانے والے ہوتے تھے ۔ پہلے اللہ تعالیٰ انبیاء (علیہم السلام) یا ان کے متبعین کو بھیج کر حجت تمام کرتا ہے اور پھر کسی قوم پر گرفت کرتا ہے۔ ذکری یہ نصیحت کی باتیں ہیں جو لوگوں کو سمجھائی جاتی ہیں تا کہ وہ ایمان قبو ل کرلیں ۔ ایسا نہیں ہوتا کہ بغیر خبردار کیے اور بغیر موقع دیے کسی قوم پر عذاب بھیج دیں۔ سورة بنی اسرائیل میں بھی ہے وماکنسم معذبین حتی نبعث رسولا ( آیت 5) ہم کسی قوم کو اس وقت تک سزا میں مبتلا نہیں کرتے جب تک کہ ان کی طرف رسول مبعوث نہیں کرتے جو ان کو خدا تعالیٰ کا پیغام پہنچاتا ہے ۔ پھر جب وہ انکار پر اصرار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے گرفت آجاتی ہے۔ وما کنا ظلمین اور ہم ظالم نہیں ہیں یعنی کسی پر زیادتی نہیں کرتے کہ حجت تمام کیے بغیر کسی پر عذاب نازل کردیں ، یہ ہمارے طریقے کے خلاف ہے۔
Top