Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Naml : 62
اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ
اَمَّنْ
: بھلا کون
يُّجِيْبُ
: قبول کرتا ہے
الْمُضْطَرَّ
: بیقرار
اِذَا
: جب
دَعَاهُ
: وہ اسے پکارتا ہے
وَيَكْشِفُ
: اور دور کرتا ہے
السُّوْٓءَ
: برائی
وَيَجْعَلُكُمْ
: اور تمہیں بناتا ہے
خُلَفَآءَ
: نائب (جمع)
الْاَرْضِ
: زمین
ءَاِلٰهٌ
: کیا کوئی معبود
مَّعَ اللّٰهِ
: اللہ کے ساتھ
قَلِيْلًا
: تھوڑے
مَّا
: جو
تَذَكَّرُوْنَ
: نصیحت پکڑتے ہیں
بھلا کون ہے جو مجبور و بیکس کی دعا کو قبول کرتا ہے جب وہ اس کو پکارتا ہے ، اور دور کرتا ہے تکلیف کو ، اور بناتا ہے تم کو نائب زمین میں ، کیا کوئی الٰہ ہے اللہ کے ساتھ ، تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو
ربط آیات اللہ تعالیٰ کے نشانات قدرت کے طور پر پہلے دائود اور سلیمان (علیہما السلام) کے واقعات بیان ہوئے ، پھر قوم صالح اور قوم لوط کی نا فرمانیوں کا ذکر ہوا ۔ پھر اللہ نے اپنی توحید اور قدرت تامہ کا ذکر کیا اور توحید کے دلائل بیان کیے۔ پچھلے واقعات سے لوگوں کو عبرت اور نصیحت مطلوب ہے تا کہ لوگ کفر ، شرک اور معاصی سے باز آجائیں اور خدا تعالیٰ کے غضب سے بچ کر اللہ تعالیٰ کی آغوش رحمت میں پہنچ جائیں ۔ اب اس رکوع میں اللہ کی توحید کے عقلی دلائل بیان کیے جا رہے ہیں جن میں غور کرنے سے وحدانیت سمجھ میں آسکتی ہے اور انسان کفر و شرک سے بچ سکتا ہے۔ گزشتہ درس میں ارض و سماء کی تخلیق ، بارش کا نزول ، باغات اور درختوں کی پیدائش کو دلائل توحید وقدرت کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ پھر زمین کو قراہ گاہ بنانے ، ان میں نہریں چلانے اور بوجھل پہاڑ کھڑا کرنے اور دو پانیوں کے درمیان آڑ بنا دینے کا تذکرہ تھا۔ پھر اللہ نے استفہامیہ انداز میں فرمایا ، کیا کوئی خدا کے ساتھ در معبود بھی ہے جو یہ سارے کام کرتا ہو ؟ ظاہر ہے کہ یقینا خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس کے باوجود لوگ بےسمجھ ہیں اور واضح دلائل سے انحراف کرتے ہیں ۔ ، خدا تعالیٰ کی وحدانیت کو سمجھنے کی بجائے کفر اور شرک کا رستہ اختیار کرتے ہیں۔ مجبور و بیکس کی دعا اب آج کی آیات میں اللہ نے مزید دلائل توحید بیان فرمائے ہیں ۔ ارشاد ہوتا ہے امن نجیب المضطرالا دعا کون ہے جو مجبور و بیکس کی دعا کو قبول کرتا ہے جب کہ وہ اس کو پکارتا ہے۔ ویکشف السوء اور اسکی تکلیف کو دور کرتا ہے ۔ لوگوں پر مصائب و تکالیف آتی رہتی ہے جن کی وجہ وہ بےبس ہوجاتے ہیں اور جب تمام ظاہری اسباب منقطع ہوجاتے ہیں تو پھر اللہ کے سامنے ہی فریاد کرتے ہیں کہ مولا کریم ہم نے تمام ظاہری اسباب استعمال کرلیے ۔ اپنا پورا زور لگا لیا ۔ اب معاملہ تیرے ہی سپرد ہے ، تو ہی ہماری تکلیف کو رفع کرسکتا ہے ۔ دوسری جگہ ہے کہ ایسے مشکل وقت میں تمام خود ساختہ معبودوں کو بھول کر صرف خدائے وحدہٗ لاشریک کی طرف رجوع کرتے ہو ۔ مگر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ایسے آڑے وقت میں مجبور و بیکس کی آواز کون سنتا ہے۔ اس وقت صرف خدائے وحدہٗ لاشریک کا دروازہ ہی رہ جاتا ہے جس پر دشک دی جاتی ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ کی مشیت اور مصلحت ہوتی ہے تو وہ تکلیف کو رفع کردیتا ہے وگرنہ انسان کو ہلاک کردیتا ہے۔ جب تک انسان کا بس چلتا ہے وہ اسباب ظاہر کو آزماتا رہتا ہے مریض کے سرہانے قابل ترین ڈاکٹر کھڑے رہتے ہیں ۔ پھر جب شفاء کو کوئی صورت نظر نہیں آتی تو کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں کو چھوڑو ۔ کسی دم جھاڑا کرنے والے کو بلائو ۔ پھر بھی ناکامی ہوئی ہے تو خالص اللہ جل شانہٗ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس وقت اقرار کرتے ہیں کہ مولا کریم ! تیرے بغیر اس تکلیف کو دور کرنے والا کوئی نہیں مضفر میں عام تکلیف زدہ آدمی کے علاوہ گناہ گار بھی شامل ہے۔ جب وہ گناہوں میں ڈوب جاتا ہے اور رہائی کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ تو پھر اقرار کرتا ہے کہ وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللہ ( آل عمران : 531) اللہ کے سوا گناہوں کو معاف کرنیوالا بھی کوئی نہیں ، پھر اگر انسان اس مالک الملک کے کام سے عاجزی و انکساری کا اظہار کرتا ہے ، گڑ گڑاکر معافی کا طلب گار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ معاف بھی کردیتا ہے۔ اسی طرح کوئی دیگر حادثہ پیش آجاتا ہے طوفان آجاتا ہے ۔ قحط برپا ہوجاتا ہے یا کوئی دوسری تکلیف آجاتی ہے اور تمام ظاہری اسباب منقطع ہوجاتے ہیں تو پھر ایسی مشکل سے اللہ کے سوا نکالنے والا کوئی نہیں ہوتا ۔ یہاں پر یہی بات سمجھائی گئی ہے۔ مفسرین کرام ایک بزرگ دائود یمانی کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ کسی بیمار کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے تو مریض نے شفاء یابی کی دعا کی درخواست کی ۔ آپ نے فرمایا ، بھائی ! تم خود دعا کرو کیونکہ مضطر کی دعا جلدی قبول ہوتی ہے۔ اسی طرح امام طائوس (رح) جو تابعین میں سے ہیں ۔ ایک بزرگ ابو صالح (رح) کی بیمار پرسی کے لیے گئے ۔ انہوں نے بھی فرمایا کہ مجبور و بیکس آدمی کی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ، لہٰذا تم خود بھی اپنے لیے صحت کی دعا کرو۔ امداد غیبی کا عجیب واقعہ امام ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں حافظ ابن عساکر (رح) کے حوالے سے ایک واقعہ نقل کیا ہے یہ بزرگ چھٹی اور ساتوی صدی ہجری کے محدث اور عظیم مؤرخ ہیں جن کی تاریخ کی کتاب اسی جلدوں پر محیط ہے جن میں سے کچھ جلدی طبع بھی ہوئی ہیں تو انہوں نے کسی شخص کا واقعہ لکھا ہے۔ متعلقہ شخص کا اپنا بیان ہے کہ میں خچر بر بار برداری کا کام کرتا تھا اور مسافروں کا سامان وغیرہ دمشق سے زہدانی تک کرائے پر لے جاتا تھا ۔ ایک دفعہ کسی مسافر نے مجھ سے بار برداری کا معاملہ طے کیا ۔ میں نے سامان خچر پر لادا اور معروفت راستے پر چل دیا ۔ مسافر کہنے لگا کہ یہ راستہ دور ہے تم اس راستے سے چلو جو نزدیک ہے۔ میں نے کہا کہ میں تو اس راستے سے واقف نہیں ہوں مگر مسافر نے اصرار کیا کہ وہ خود اس راستے سے واقف ہے لہٰذا انہیں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی ۔ چناچہ وہ نئے راستے سے چل دیئے حتیٰ کہ ایسی خوفناک وادی میں پہنچ گئے جہاں ہر طرف انسانی جسم کی ہڈیاں بکھری پڑی تھیں ۔ مسافر نے اس مقام پر رکنے کے لیے کہا ۔ جب خچر کو روک دیا تو مسافر کی شکل میں آنے والا ڈاکو کھل کر سامنے آ گیا ۔ اس نے لنگوٹا کس لیا ، اور چھرا لے کر مجھے قتل کرنے کے لیے بڑھا ۔ میں سمجھ گیا کہ یہ شخص جان بوجھ کر مجھے اس راستے پر لایا ہے تا کہ مجھے قتل کر کے میرے خچر اور سامان پر قبضہ کرلے ، میں نے بھاگنا چاہا مگر اس نے تعاقب کیا ۔ وہ تھا بھی مجھ سے طاقتور ، لہٰذا میں اس کے سامنے بےبس تھا۔ میں نے اس کی منت کی کہ میرا مال لے لو مگر مجھے قتل نہ کرو مگر وہ اپنے ارادے سے باز آنے والا نہیں تھا ۔ بالآخر میں نے کہا موت سے پہلے مجھے دو رکعت نماز ہی پڑھ لیے دو ۔ وہ مان گیا اور میں نے نماز شروع کردی ۔ اس وقت پریشانی کا یہ عالم تھا کہ قرآن پاک کا کوئی حصہ زبان پر نہیں آ رہا تھا۔ بڑی کوشش کے بعد صرف یہی ایک آیت میری زبان سے ادا ہوئی امن یجیب المضطر اذ دحاہ ویکشف السوء اچانک میں نے دیکھا کہ سامنے سے ایک تیز گھڑ سوارہماری طرف آ رہا ہے جس کے ہاتھ میں نیزہ تھا۔ وہ قریب پہنچا اور اپنا نیزہ اس ڈاکو کے سینے میں پیوست کر کے اس کو ہلاک کردیا ۔ یہ کام کرنے کے بعد گھڑ سوار فوراً واپس ہوا ۔ میں اس کے پیچھے بھاگا اور دریافت کیا کہ تم کون ہو جس نے مجھے اس مشکل وقت میں بچایا ہے تو وہ کہنے لگا میں اسی ہستی کا بھیجا ہوا ہوں جو مجبور و بیکس آدمی کی فریاد سنتا ہے اور جسے تو نے پکارا تھا۔ حضور ﷺ کے نا صحانہ فرمودات مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ بنی جحیم کا ایک شخص حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا لما تدع یعنی آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا ادعوا لی اللہ وحدٗہ کہ میں تو اللہ وحدہٗ لا شریک کی توحید کو ماننے کی دعوت دیتا ہوں ۔ اور وہ ہی ذات ہے الذی ان مسک ضر فکشف عنک کہ اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو وہ تمہاری تکلیف کو دور کر دے وان اضلت بارض قفر فدعوتہ ٗ اگر تم کسی بیابان میں اپنی سواری کھو بیٹھو ، پھر تم اسے پکارو تو وہ تمہاری سواری واپس کر دے۔ وان اصابک سنۃ فدعوتہٗ اور اگر تم قحط میں مبتلا ہو کر اسے پکارو تو زمین سے نباتات پودے اور فصلیں پیدا کردے۔ لہٰذا میری دعوت یہ ہے کہ قادر مطلق اللہ کی طرف رجوع کرو اور اس پر ایمان لائو۔ بنی جحیم کا شخص کہنے لگا ، حضور ! مجھے کوئی نصیحت فرمائیں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا لا تسبن احداً کسی کو گالی نہ دینا اور دوسری بات یہ کہ لا ترھدن فی المعروف نیکی کے کام میں پس و پیش نہ کرنا ۔ اگر اور کچھ نہ ہو تو اپنے مسلمان بھائی سے ملتے وقت ہنس مکھ چہرے سے مل لیا کرو ۔ ڈول کے ساتھ پانی نکالا ہے تو اس میں سے تھوڑا سا پانی اپنے بھائی کو بھی دے دو ۔ مطلب یہ کہ نیکی خواہ معمولی سی ہو اس کے کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرو ۔ آنحضرت (علیہ السلام) نے یہ نصیحت بھی فرمائی کہ تہہ بند باندھو تو نصف پنڈلی تک باندھو۔ اگر نیچے کرنا مطلوب ہو تو ٹخنے سے بہر حال اوپر رکھو کیونکہ تہہ بند یا پاجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکاناتکبر کی علامت ہے اور یاد کھو ان اللہ یحب المخیلۃ اللہ تعالیٰ تکبر کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ ایک مسنونہ دعا یہ بیان ہوچکا ہے کہ مجبور و بیکس کی دعا کو اللہ ہی سنتا اور اس کی مشکل حل کرتا ہے اس ضمن میں حضور ﷺ نے یہ دعا بھی سکھائی ہے اللھم رحمتک ارجو قد تکننی الی نفسی صرفۃ عین واصلح لی شرنی کلہ اے پروردگار ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں ۔ مجھے میرے نفس کی طرف آنکھ جھپکنے کے برابر بھی نہ سونپ اور میرے تمام حالات کو درست فرما دے۔ تو ہی تکلیف کو دور کرنے والا اور مریض کو شفا بخشنے والا ہے۔ ایک ایمان دار آدی کا حلیہ بھی اللہ کی رحمت ہے اور اس کا وسیلہ بھی اللہ کی رحمت ہے۔ وسیلہ کے متعلق امام سہیلی (رح) کے دو اشعار ملاحظہ کریں ؎ مالی سوی فقری الیک وسلۃ فبا الا فتقار یدی الیک ارفع ما لی سوی قرعی لبابک حیلۃ فلئن رددت فدی باب قرع میرے لیے محتاجی کے سوا اور کوئی وسیلہ نہیں ہے ، لہٰذا میں اس اختصار ( مختاجی) کے ساتھ ہی تیرے سامنے دست سوال دراز کرتا ہوں میرے لیے تیرا دروازہ کھٹکھٹانے کے سوا کچھ نہیں ۔ اگر تو نے اس کو ر د کردیا تو پھر میں کس کا دروازو کھٹکھٹائوں گا ؟ بہر حال فرمایا کہ بھلا بتلائو کہ مجبور و بیکس آدمی کی دعا کو کون سنتا اور قبول کرتا ہے جب وہ پکارتا ہے ، اور اس کی تکلیف کو کون دور کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ اللہ وحدہٗ لا شریک ہی ہے جو بےکس کی دست گیری کرتا ہے۔ پھر فرمایا ، وہ کون ہے ویجعلکم خلفاء الارض جو تمہیں زمین میں پہلوں کا جانشین بناتا ہے۔ اس نسل کے بعد دوسری نسل اس کی جگہ لے لیتی ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا ۔ اگر پہلے لوگ دنیا کے منظر سے غائب نہ ہوں تو آمدہ نسلوں کو ان کی نیابت کیسے حاصل ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ عجیب نظام قائم کر کے ایک کو دوسرے کا نائب بنایا ہے۔ جب یہ تمام انعامات کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے تو پھرء الہ مع اللہ کیا اس کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ اس کا ایک ہی جواب ہے کہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے ، مگر افسوس قلیلا ً ما تذکرون تم بہت کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو ۔ یہ بات بار مشاہدہ بھی کرچکے ہو کہ مجبور و بےکس کی فریاد رسی صرف اللہ ہی کرتا ہے ۔ اس کی پریشانی کو وہی دور کرتا ہے اسی نے تمہیں زمین میں نائب بنایا ہے۔ سورة یونس میں نیابت کا مقصد بھی بیان کیا ہے لنظر کیف تعملون ( آیت : 41) تا کہ ہم دیکھیں کہ تم اس نیابت کا حق کس ادا کرتے ہو اور دنیا میں رہ کر کیسے اعمال انجام دیتے ہو ؟ بعض انعامات الٰہیہ اگلی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض انعامات یاد دلا کر اپنی وحدانیت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ان انعامات کا عطا کرنے والا اللہ کے سوا کون ہے ؟ جب کوئی نہیں تو پھر معبود بھی اس کے سوا کوئی نہیں ۔ ارشاد ہوتا ہے امن یھدیکم فی ظلمت البرو البحر کون ہے جو خشکی اور تری کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے ۔ بعض اوقات سمندروں میں جہا ز بھٹک جاتے ہیں ۔ راستہ معلوم نہیں ہوتا یا جب کوئی قافلہ گھنٹے جنگلات یایق و دق صحرا میں سفر کر رہا ہوتا ہے تو راستہ بھول جاتا ہے۔ بھلا ایسی مشکلات میں رہنمائی کرنے والی کون سی ذات ہے جو راستہدکھلا کر منزل مقصود تک پہنچا دے ۔ ہر مشکل وقت میں اللہ ہی رہنمائی کرتا ہے اور وہی مشکلات کو دور کرتا ہے۔ فرمایا ومن یرسل الریح بشر بین یدی رحمتہ کون ہے جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے ؟ جب ایک خاص سمت سے ٹھنڈی ہوا چلے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اب باران رحمت ہوگی اور انسان ، حیوان ، چرند ، پرند ، کیڑے ، مکوڑے حتیٰ کہ نباتات بھی اس سے مستفید ہوں گے ۔ جانداروں کو پینے کے لیے پانی میسر آئے گا اور باغات اور کھیتیاں سیراب ہو کر پھل پھول لائیں گی ، فصیلیں پیدا ہوں گی ۔ اور قحط سالی دور ہوجائے گی ۔ مقصد یہ کہ خوشخبری لانے والی ہوائیں بھی اللہ ہی چلاتا ہے ۔ پھر یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر بارش رحمت ہی کا سبب ہو بعض اوقات یہی بارش غیر مفید بھی ہو سکتی ہے ، اسی بارش سے سیلاب آتے ہیں سمندروں میں طوفان اٹھتے ہیں اور اچھے بھلے لوگوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتے ہیں ۔ فرمایاء الہ مع اللہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی شریک ہے ؟ ہرگز نہیں تعلی اللہ عما یشرکون اللہ تعالیٰ کی ذات تو بلندو برتر ہے ان چیزوں سے جن کو یہ خدا تعالیٰ کے ساتھ شریک بناتے ہیں ۔ کمال قدرت کا مالک صرف خدا ہے جب کہ باقی سب عاجز مخلوق ہیں ، کسی کے اختیار میں کچھ نہیں ، مگر اس کے باوجود لوگ دوسروں کو شریک بناتے ہیں حالانکہ خدا تعالیٰ شرک سے بلند ہے۔ تخلیق انسانی اور اس کا اعادہ پھر فرمایا امن یبدو لخلق ثم یعیدہ کون ہے جو تخلیق میں پہل کرتا ہے اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے۔ ہم ہر روز مشاہدہ کرتے ہیں کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے بعد ان کی نسل در نسل ہر روز لاکھوں بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ اور قیامت تک ہوتے رہیں گے۔ پھر جب قیامت برپا ہوگی ، تو ہر چیزفنا ہوجائیگی ۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ زندگی بخشے گا اور وہ محاسبہ اعمال کے لیے اللہ کے حضور پیش ہوں گے سورة الطارق میں ہے انہ علی رجعہ لقادر ( آیت : 8) جس نے انسان کو پہلی دفعہ پیدا کیا ، وہ اس کے لوٹانے پر بھی قدرت رکھتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے پیدائش کا ایسا سلسلہ قائم کر رکھا ہے جس میں کبھی خلل واقع نہیں ہوتا ۔ انسان سے انسان ہی پیدا ہوتا اور ہر قسم کے حیوان ، چرند پرند اور کیڑے مکوڑوں سے ویسی ہی مخلوق پیدا ہوتی ہے ۔ کبھی ایک جنس سے دوسری جنس پیدا نہیں ہوتی ۔ دہریوں کا نظریہ بھی باطل ہے جو کہتے ہیں کہ تمام مخلوق اندھے مادے کی تخلیق ہے۔ اور تما م اشیاء اتفاق سے ہی خود بخودپیدا ہوتی رہتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے ہر جنس یعنی انسان ، حیوان اور نباتات کو الگ الگ مادے سے پیدا فرمایا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کی قدرت کار فرما ہے۔ نہ اس میں اندھے مادے کا کوئی تعلق ہے اور نہ یہ اتفاق کی بات ہے ۔ تخلیق اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ، لہٰذا اسی کی توحید کو تسلیم کرلینا چاہیے۔ روزی رسانی آگے اللہ نے ایک اور دلیل بیان فرمائی ہے ومن یرزقکم من السماء والارض تمہیں آسمان و زمین سے روزی کون بہم پہنچاتا ہے ؟ یعنی روزی کے اسباب کون مہیا کرتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ کا حکم آتا ہے تو فضاء میں بادل گھر آتے ہیں۔ پھر اللہ کی مشیت میں جہاں اور جتنی بارش مقصود ہوتی ہے وہاں برسا دی جاتی ہے اس سے سبزہ اگتا ہے پھل اور اناج پیدا ہوتا ہے جو انسانوں اور حیوانوں کی روزی کا ذریعہ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ روزی کے جتنے بھی ذرائع ہیں سب اللہ تعالیٰ ہی مہیا فرماتا ہے۔ اس لیے فرمایا کہ کون ہے جو تمہیں زمین اور آسمان سے روزی پہنچاتا ہے ؟ ء الہ مع اللہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے ؟ کیا خدا کے سوا کوئی اور بھی روزی رساں ہے۔ قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں ھاتو برھانکم ان کنتم صدقین اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ بھی ہے تو پھر کوئی دلیل پیش کرو۔ مگر دلیل کہاں سے آئے گی مخلوق تو ساری کی ساری عاجزی ہے ، وہ تو کسی کام کی قدرت نہیں رکھتے۔ لاکھ ٹکریں مارو دلائل صرف اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے ہی ملیں گے۔ اللہ کی قدرت کاملہ ہی سمجھ میں آئے گی ۔ لہٰذا اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بہت بڑا ظلم ہے۔ اس سے بچنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین رکھنا چاہئے۔
Top