Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Naml : 76
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَكْثَرَ الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
هٰذَا
: یہ
الْقُرْاٰنَ
: قرآن
يَقُصُّ
: بیان کرتا ہے
عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل پر
اَكْثَرَ
: اکثر
الَّذِيْ
: وہ جو
هُمْ
: وہ
فِيْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے ہیں
بیشک یہ قرآن بیان کرتا ہے بنی اسرائیل پر اکثر وہ باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
ربط آیات گزشتہ آیات میں قیامت کا ذکر تھا اور منکرین معاد کا رد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے علم محیط اور اس کی قدرت نامہ کا ذکر تھا۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ تمام باتیں اس کے علم میں ہیں اور وہ مجرمین کو ضرور سزا دیگا ۔ نیز فرمایا کہ ارض و سماء کی کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ سے غائب نہیں ہے بلکہ اللہ کے علم میں محفوظ ہے۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حقانیت و صداقت اور پیغمبر کی نبوت و رسالت کا تذکرہ کیا ہے۔ قرآن کریم کی حق گوئی پہلے قرآن کی حقانیت وصداقت کے متعلق ارشاد ہوتا ہے ان اتخذ نقرن یقص علی بنی اسرائیل کثیر الذی ھم فیہ بختفون بیشک یہ قرآن کریم بنی اسرائیل کی بہت سی وہ باتیں بیان کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ۔ یہ اللہ کی وہ بر حق کتاب ہے ، جو وحی الٰہی کے ذریعے نازل ہوئی اور یہ بنی اسرائیل کی طرف سے سابقہ کتب سماویہ میں کیے گئے تغیر و تبدل کا پردہ چاک کرتی ہے ، ان لوگوں نے تورات اور دیگر صحائف میں عقیدے اور عصمت انبیاء کے متعلق بہت سی غلط باتیں شامل کردی تھیں ۔ مثلاً تخلیق آدم کے متعلق یہ لکھ دیا کہ اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) کو پیدا کرنے کے بعد پچھتایا ( العیاذ باللہ) یہ تو سخت کفر یہ کلمہ ہے۔ تورات کے پہلے باب میں یہ بھی لکھ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ارض و سما کو چھ دن میں پیدا کیا اور پھر ساتویں دن آرام کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کائنات کو بناتے بناتے تھک گیا تھا ( العیاذ باللہ) مگر قرآن نے اس مسئلہ کو واضح طور پر بیان کردیا کہ ہم نے ارض و سماء اور ان کے درمیان چیزوں کو چھ دن کے وقفے میں پیدا کیا وما مسنا من لغوب (ق : 83) مگر ہمیں کوئی تھکاوٹ لا حق نہیں ہوئی ۔ اسی طرح مسیح (علیہ السلام) کی انبیت اور الوہیت کا جو عقیدہ انہوں نے گھڑ رکھا ہے۔ قرآن نے اس کی جگہ جگہ تردید کی ہے ، مثلاً اللہ نے فرمایا ان ھو الاعبد انعمنا علیہ ( الزخرف : 95 ) یعنی مسیح (علیہ السلام) تو ہمارے بندے تھے جن پر ہم نے انعامات کیے ، وہ خود الٰہ نہیں تھے ، خود عیسیٰ (علیہ السلام) نے بھی بچپن میں اعلان کردیا ۔ قال انبی عبد اللہ ( مریم : 03) میں تو اللہ کا بندہ ہوں ( الٰہ نہیں) اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور نبی بنایا ہے ۔ غرضیکہ قرآن پاک بنی اسرائیل کی غلط باتوں کی واضح طور پر نشاندہی کرتا ہے۔ وانہ لھدی ورحمۃ للمومنین اور بیشک یہ قرآن البتہ مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے ۔ اس کے ذریعے انسان کے عقیدے ، احکا م اور ہر چیز میں رہنمائی حاصل ہوئی ہے۔ اور پھر جب انسان اس ہدایت پر عمل پیرا ہوجاتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق بن جاتا ہے۔ فرمایا بنی اسرائیل جن باتوں میں اختلاف اور جھگڑا کرتے ہیں ان ربک یقضی بینھم بحکمۃ بیشک آپ کا پروردگار اپنے حکم سے ان باتوں میں فیصلہ کریگا بنی اسرائیل کے متنازعہ امور میں اللہ تعالیٰ نے علمی فیصلہ تو انبیاء بھیج کر اور قرآن نازل کر کے کردیا ہے اور حق و باطل کو واضح کردیا ہے۔ البتہ ان کے درمیان عملی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ یہ فیصلہ قیامت کے دن قطعی طور پر ہوجائے گا۔ جب اللہ تعالیٰ ان کو ان کے عقائد اور اعمال کے مطابق پورا پورا بدلہ دے گا ۔ فرمایا وھو العزیز العلیم اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہے اور سب کچھ جانتا ہے ۔ وہ کمال قدرت کا مالک ہے ، کافروں کی ساری سازشیں اور اہل کتاب کا تعصب وعناد اس کے علم میں ہے۔ تسلی کا مضمون دوسری طرف اللہ نے حضور نبی کریم ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا فتوکل علی اللہ آپ اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھیں انک علی الحق المبین بیشک آپ کھلے حق پر ہیں ۔ لہٰذا آپ اپنا کام جاری رکھیں اور نافرمانوں کی طرف سے دل برداشتہ نہ ہوں کہ یہ لوگ ایمان قبول کیا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے انک لا تسمع الموتی کہ آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ ولا تسمع الصم الدعاء اذا ولوا مدبری اور نہ ہی آپ کسی بہرے کو اپی پکار سا سکتے ہیں جب کہ وہ پشت پھیر کر جا رہے ہوں ۔ اس مقام پر کافروں کو مردوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اور بہروں سے مراد بھی وہ کفارو مشرکین ہیں جو حق بات کو سنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہوتے ، تو جس طرح مردے اور بہرے آدمی کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی ۔ اسی طرح ان کفار و مشرکین پر بھی توحید اور ایمان کی بات اثر انداز نہیں ہوتی ۔ ان مکذبین کے دل مردہ ہوچکے ہیں اور ان کے دل کے کان بہرہ ہیں ، لہٰذا ان پر کوئی نصیحت کارگر نہیں ہو سکتی ۔ اگرچہ ان کے ظاہری کان موجود ہیں اور وہ آپ کی آواز سنتے بھی ہیں مگر جو نصیحت آپ کرنا چاہتے ہیں وہ ان پر کارگر نہیں ہوتی ، گویا کہ وہ سنتے ہی نہیں ۔ لہٰذا اللہ نے فرمایا کہ آپ ان کے متعلق زیادہ فکر مند نہ ہوں۔ (1) حضور نبی کریم سماع موتیٰ سماع موتیٰ یعنی مردوں کے سننے کا مسئلہ بحث طلب ہے ۔ اس کے دو حصے ہیں ۔ ایک کا تعلق حضور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ سے ہے اور دوسرے عام فوت شدگان سے ۔ اول الذکر مسئلہ متفق علیہ ہے ، جب کہ ثانی الذکر اختلافی ہے۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص حضور ﷺ کی قبر مبارک پر جا کر قریب سے صلوٰۃ وسلام پڑھے تو اسے آپ سنتے ہیں یا نہیں ؟ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی (رح) کے فتاویٰ میں مذکور ہے کہ جو آدمی حضور ﷺ کی قبر جا کر دور د وسلام عرض کرے آپ اسے از خود سنتے ہیں اور اس مسئلہ میں کسی کو اختلاف نہیں ۔ اس بارے میں صحیح 1 ؎ حدیث بھی موجود ہے من صلی علی عند قبری سمعتہ ومن صلی علی نائیا ابلغتہٗ 1 ؎۔ مشکوٰۃ ص 78 ( فیاض) یعنی جو شخص میرے قبر کے قریب درود وسلام پڑھتا ہے میں اس کو بنفس نفیس سنتا ہوں اور جو شخص دور سے مجھ پر درود پڑھے ، وہ مجھے فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے ۔ اس روایت کے سارے راوی صحیح ہیں اور اسے امام ابن اقیم (رح) ، امام ابن کثیر (رح) اور ملا علی قاری (رح) نے بھی صحیح کہا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی جیسے بڑے بڑے محدث بھی اس کو صحیح روایت تسلیم کرتے ہیں ۔ غیرمقلدین میں سے مولانا سید نذیر حسین دہلوی (رح) جو شاہ اسحاق (رح) کے شاگرد تھے مگر اہل حدیث مسلک اختیار کرلیا تھا ، ان کے فتویٰ میں بھی اس حدیث سے اتفاق کیا گیا ہے ، لہٰذا یہ مسئلہ اتفاقی ہے ، مگر افسوس کا مقام ہے کہ موجودہ زمانے کے بعض مولویوں نے اس مسئلہ کو بھی اختلافی بنا لیا ہے۔ عام فوت شدگان البتہ عام فوت شدگان کے سماع کا مسئلہ صحابہ کرام ؓ کے زمانے سے اختلافی چلا آ رہا ہے اور بقول مولانا گنگوہی (رح) جن مسائل میں صحابہ ؓ کا اختلاف ہے آج ہم ان کو طے نہیں کرسکتے ، وہ ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے۔ لہٰذا ہمیں محتاط راستہ ہی اختیار کرنا چاہئے۔ اس مسئلہ میں صحابہ کرام ؓ میں بھی دو رائیں پائی جاتی ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور بعض دوسرے صحابہ سماع موتی کے قائل نہیں ہیں جب کہ حضرت عمر ؓ اور ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ مردے سنتے ہیں ۔ حضرت عبد اللہ عباس ؓ سے دونوں باتیں منقول ہیں حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ کی یہ روایت بھی موجود ہے جس کو امام ابن کثیر (رح) نے بھی نقل کیا ہے ما من مسلم یمربقبر اخیہ۔۔۔۔ جو مسلمان کسی مسلمان بھائی کی قبر کے پاس سے گزرتا ہے جس کو وہ دنیا میں پہچانتا تھا تو وہ اس کو قبر میں بھی پہچانتا ہے ۔ اور جب آنے والا سلام کرتا ہے تو قبر والا اس کو سننا ہے۔ یہ حدیث حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے اور اسی قسم کی روایت ابن عباس ؓ سے بھی منقول ہے۔ بدر کے مقتول کفار کی لاشیں جب کنویں میں ڈال دی گئیں۔ تو حضور ﷺ نے اس کنویں پر کھڑے ہو کر ان جہنم واصلوں کو خطاب کیا تھا کہ اے فلاں ! اور اے فلاں ! اللہ نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا ، ہم نے تو اس کو بر حق پایا ، تم بتلائو کہ اللہ نے تمہارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا ، اس کی تم نے بھی بر حق پایا یا نہیں ؟ اس پر حضرت عمر ؓ سے عرض کیا کہ حضر ت ! آپ ان مردوں سے کلام کرتے ہیں ، تو آپ نے فرمایا ما انتم با سمع منھم ونکنھم لا یجیبون یعنی یہ مردے تم سے زیادہ سنتے ہیں مگر جواب نہیں دے سکتے۔ حضرت عائشہ ؓ کے انکار سماع موتی سے متعلق حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ ان کا موقف اس معاملہ میں یہ ہے کہ اللہ نے مقتولین بدر کو معجزے کے طور پر زندہ کیا تھا تا کہ وہ حضور ﷺ کی بات کو سن سکیں اور انہیں مزید حسرت ہو ، تا ہم عام مردے نہیں سنتے۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی (رح) اس مسئلہ میں فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دعویٰ کرے کہ میں مردوں کو اپنی بات سنا سکتا ہوں تو یہ تو نص قرآنی کے خلاف ہے۔ جہاں تک مردوں میں بنفسہ سننے کی طاقت کا تعلق ہے تو امام بخاری (رح) نے باب ہی یہ باندھا ہے المیت یسمع قرع فعال یعنی جب مردہ کو فن کر کے واپس لوٹتے ہیں تو مردہ ان کے پائوں کی آہٹ کو سنتا ہے۔ مولانا نانوتوی نے یہ دلیل بھی پیش کی ہے کہ حضور ﷺ نے قبرستان جا کر جو دعائیں پڑھنے کی تعلیم دی ہے اس میں مردوں سے خطاب پایا جاتا ہے۔ جیسے یہ دعا 1 ؎ ہے السلام علیکم دار قوم مومنین و انا انشاء اللہ بکم للا حقون یغفر اللہ لنا ولکم اے مسلمانوں کی قوم تم پر سلامتی ہو اور ہم بھی انشاء اللہ تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں معاف فرمائے ۔ فرماتے ہیں کہ اگر مردے اس دعا کو سنتے نہیں تو پھر ان کو خطاب کر کے سلام کہنے کا کیا فائدہ ان کے لیے خالی دعا ہی کافی تھی ، حضور ﷺ نے سلام کرنے کا حکم کیوں دیا ؟ اس سے معلوم ہوا کہ مردے بنفس نفیس سلام کو سنتے ہیں ۔ مولانا انور شاہ کشمیری (رح) فرماتے ہیں کہ بہت سی صحیح احادیث سے سماع موتی کا ذکر ملتا ہے جن سے انکار ناانصافی ہوگی ۔ البتہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی مولانا اشرف علی تھانوی (رح) اور امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ عدم سماع سے سماع نافع مراد ہے یعنی مردے سنتے تو ہیں مگر اس سے فائدہ نہیں۔ 1 ؎۔ مسلم ص 313 ج 1 و نساء ص 602 ج 1 ( فیاض) اٹھا سکتے ، مطلق سماع مراد نہیں ہے ورنہ بہت سی صحیح احادیث کا انکار لازم آئیگا جو ناانصافی کی بات ہوگی۔ مولانا حسین علی واں بھچراں والے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی (رح) کے علم حدیث کی شاگرد اور موسیٰ زئی والے خواجہ عثمان (رح) کے مرید تھے۔ آپ اولیاء اللہ میں سے تھے۔ آپ نے تحریرات حدیث کے نام سے علم حدیث کی شرح میں کتاب بھی لکھی ہے جس میں تحریر کیا ہے کہ جو لوگ قبروں کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ، مردے ان کے سلام و دعا کو سنتے ہیں ، اس مقصد کے لیے جمعہ کا دن اور طلوع آفتاب سے قبل کا وقت زیادہ موزوں ہے۔ امام ابن تیمیہ (رح) نے اپنی کتاب ” اقتضائے الصراط المستقیم “ میں لکھا ہے کہ قرآن اور سلام کا سننا مردوں کے حق میں بر حق ہے یعنی وہ یہ دونوں چیزوں سنتے ہیں ۔ غرضیکہ جمہور کا مسلک یہی ہے کہ مردے سنتے ہیں ، البتہ احناف میں بھی بعض عدم سماع کا قائل ہیں۔ استعانت عن الموتی یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ سماع موتی کو تسلیم کرنے والا آمی کافر یا مشرک نہیں ہوجاتا جیسا کہ بعض لوگ اس قسم کا فتویٰ بھی دے دیتے ہیں ۔ ہاں ! اگر کوئی شخص سماع کے ساتھ یہ عقیدہ بھی رکھے کہ مردے حاجت روائی اور مشکل کشائی بھی کرتے ہیں تو ایسا شخص یقینا مشرک ہوگا جو غیر اللہ سے استعانت کا قائل ہے سورة فاطر میں موجود ہے اِنْ تَدْعُوْھُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْج وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْط وَیَوْمَ الْقِیٰـمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ (آیت : 14) اگر تم ان کو پکارو بھی تو وہ سنتے نہیں ، اور اگر سن بھی لیں تو وہ جواب نہیں دے سکتے ۔ خود حضور ﷺ جن کے متعلق بیان ہوچکا ہے کہ وہ قریب سے سنتے ہیں ، ان کے بارے میں بھی فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ صلوٰۃ وسلام پیش کرنے کے بعد آپ سے بھی صرف شفاعت کی درخواست کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے دین پر قائم رکھے اور ہمارا خاتمہ بالخیر ہو ، مراد تو آپ سے بھی مانگنا جائز نہیں ہے چہ جائیکہ اولیاء اللہ یا دوسرے کی نشانیوں کا ذکر ہے ، جن میں سورج کا مغرب سے طلوع ، دجال کا خروج مسیح (علیہ السلام) کا نزول ، زمین میں خسف کا واقع ہونا ، آگ کا نکلنا اور دابتہ الارض کا خروج شامل ہیں ۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ عجیب و غریب قسم کا جانور ہوگا ۔ جو لوگوں سے بات چیت کریگا ، اور واضح طور پر بتائے گا کہ فلاں سچا مومن ہے اور فلاں منافق یا کافر ہے۔ شاہ عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ قیامت سے پہلے مکہ کا صفا پہاڑ پھٹے گا ۔ جس سے مذکورہ جانور برآمد ہوگا اور وہ لوگوں سے ٹھیک ٹھیک باتیں کریگا ۔ مگر اس نشانی کو دیکھ کر کسی کا ایمان لانا معتبر نہیں ہوگا ۔ ایمان کا فائدہ اس وقت تک ہے ، جب تک یہ چیز ظاہر نہیں ہوتی ۔ بہر حال فرمایا کہ جب بات واقع ہوجائے گی تو ہم زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا ۔ یہ اس وجہ سے ان الناس کانوا بایتنالا یوقنون کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں لاتے تھے مگر اب مجبور ہو کر ایمان لانا مفید نہیں ہوگا ۔
Top