Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Qasas : 36
فَلَمَّا جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَّ مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
جَآءَهُمْ
: آیا ان کے پاس
مُّوْسٰي
: موسیٰ
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری نشانیوں کے ساتھ
بَيِّنٰتٍ
: کھلی۔ واضح
قَالُوْا
: وہ بولے
مَا هٰذَآ
: نہیں ہے یہ
اِلَّا
: مگر
سِحْرٌ
: ایک جادو
مُّفْتَرًى
: افترا کیا ہوا
وَّ
: اور
مَا سَمِعْنَا
: نہیں سنا ہے ہم نے
بِهٰذَا
: یہ۔ ایسی بات
فِيْٓ
: میں
اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِيْنَ
: اپنے اگلے باپ دادا
پس جب آئے ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہماری نشانیاں لے کر تو کہا انہوں نے کہ نہیں ہے یہ مگر جادو گھڑا ہوا ۔ اور نہیں سنا ہم نے ایسا اپنے پہلے آبائو اجداد سے
ربط آیات موسیٰ (علیہ السلام) اپنی اہلیہ اور ساز و سامان مدین سے مصر جا رہے تھے کہ راستے میں کوہ طور کی مقدس وادی سے گزر ہوا۔ اس مقام پر اللہ نے ان سے کلام کیا اور نبوت و رسالت عطا فرمائی اور ساتھ دو عظیم معجزات عصا اور ید بیضاء بھی عنایت کیے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو تبلیغ حق کا حکم ہوا ۔ انہوں نے اس راستے میں حائل مشکلات کا ذکر کیا تو اللہ نے یقین دلایا کہ فکر نہ کرو ، بالآخر تم ہی غالب رہو گے ۔ اللہ نے آپ کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو بھی نبوت سے سرفراز فرمایا اور فریضہ نبوت میں آپ کا ممدو معاون بنایا۔ موسیٰ (علیہ السلام) حکم خداوندی کے مطابق مصر پہنچے اور آگے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو منتظر پایا ، پھر وہ دونوں فرعون کے د ربار میں پہنچے تا کہ اللہ کا پیغام پہنچا سکیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) فرعونی دربار میں فرعون کے دربار میں جانے سے متعلق اللہ تعالیٰ نے بعض مقامات پر حضرت موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) دونوں کا ذکر کیا ہے جیسے سورة طہٰ اور سورة الشعراء میں ہے اور بعض مقامات مثلاً اکیلے موسیٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ کیا ہے۔ ارشاد ہتا ہے فلملجاء ھم موسیٰ بایتنا بینت جب موسیٰ (علیہ السلام) ہماری واضح نشانیاں لے کر فرعون کے دربار میں پہنچے۔ یہ نشانیاں وہی دو عظیم معجزات عصا اور ید بیضاء تھیں ۔ معجزہ کہتے ہیں ایسی چیز کو جس سے عام مخلوق عاجز آجائے اور اس کا مقابلہ نہ کرسکے ، اس کے علاوہ خود نبوت اور نبی کا کلام اور پیغام بھی ایک واضح چیز ہوتی ہے ۔ تو بینات میں معجزات اور نبی کی طرف سے پیغام دونوں چیزیں شامل ہیں۔ تو جب یہ چیزیں لے کر موسیٰ (علیہ السلام) فرعونی دربار میں پہنچے ، معجزات پیش کیے اور اللہ کا پیغام سنایا تو انہوں نے صاف انکار کردیا قالوا ما ھذا الا سحر مفتری کہنے لگے یہ تو محض گھڑا ہوا جادو ہے۔ فرعون کے درباریوں نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی اور اس طرح انہوں نے معجزات کو جادو سے تعبیر کر کے انکار کردیا ۔ یہاں پر قالوا جمع کا صیغہ اسی لیے لایا گیا ہے کہ فرعون اور اس کے درباریوں سب نے ان نشانیوں کا انکار کردیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ شخص نبوت کا دعوت کرتا ہے ، وحی الٰہی کی باتیں سناتا ہے اور ہماری طرف مبعوث ہوتے کی بات کرتا ہے مثلاً وما سمعنا بھذا فی ابائنا الاولین ہم نے ایسی باتیں اپنے آبائو اجداد سے پہلے تو کبھی نہیں سنیں ۔ یہ کہتا ہے کہ ساری کائنات کا ایک ہی خدا ہے ۔ وہی سب کو پیدا کرنے والا ، تھامنے والا اور فنا کرنے والا ہے ، اور پھر قیامت والے دن وہی دوبارہ زندہ کر کے حساب کتاب لے گا اور جزائے عمل کا فیصلہ کرے گا ۔ فرعون اور اس کے حواری کہنے لگے ہم نے تو ایسی باتیں پہلے کبھی نہیں سنیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی حق گوئی اس کے جواب میں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وقال موسیٰ رب اعلم بمن جاء ابالھدی من عندہ میرا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اور کسی ذاتی غرض کے لیے تو نہیں آئے بلکہ اللہ کے حکم سے اس کا پیغام لے کر آئے ہیں اور وہی بہترجانتا ہے ومن تکون لہ عاقبۃ الدار کہ آخرت میں اچھا گھر کس کا ہے ، مگر اتنی بات یقینی ہے انہ لا یفلح الظلمون کہ ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پا سکتے ، وہ ہمیشہ نامراد رہیں گے ، ظلم میں سر فہرست کفر اور شرک ہے ، اس کے بعد دیگر مظالم از قسم لڑائی ، جھگڑا ، حق تلفی ، قتل ناحق وغیرہ آتے ہیں ۔ تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں پروردگار عالم کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہوں ، اور اس کا فیصلہ یہی ہے کہ اس ہدایت کو قبول کرنیوالوں کا انجام بخیر ہوگا اور ظلم و زیادتی کے مرتکبین ناکام ہوجائیں گے۔ اونچے مینار کی تعمیر فرعون پر اس تبلیغ کا چنداں اثر نہ ہوا ۔ کہنے لگا کہ مصر کی سلطنت میں مطلق العنان اور با اختیارحاکم تو میں ہوں ، میں سیاہ وسفید کا مالک ہوں ، ملک زرخیز ہے جس میں نہیں چل رہی ہیں ۔ ڈیم بنے ہوئے ہیں ، ہر طرح کی آسودہ حالی ہے ، مگر یہ موسیٰ (علیہ السلام) کسی اور الٰہ کا پتہ بتا رہا ہے ، پھر اپنے درباریوں کی طرف متوجہ ہوا ۔ وقال فرعون یایھا الملا ما علمت لکم من الہ غیر کہنے لگا ۔ اے میرے سردارو ! میں تو تمہارے لیے اپنے سوا کسی کو معبود نہیں جانتا۔ یہ موسیٰ کس الٰہ کی بات کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ اوپر آسمانوں میں ہے۔ اور سب اسی کے اختیار میں ہے ، پھر کہنے لگا ، اچھا میں موسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کو دیکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ اس کی صورت یہ ہے کہ فاوقدلی یاھامن علی الطین اے ہامان اینٹوں کا ایک بھٹہ لگا اور اس میں پختہ اینٹیں تیار کر ائو ۔ ظاہر ہے کہ اس وقت مصر جیسے متمدن ملک میں پکی عمارات کا عام رواج تھا اور اینٹیں پکانے کے لیے بھٹے بھی موجود ہوں گے۔ تو یہ چونکہ اہم کام تھا ، اس لیے وزیر سے کہنے لگا کہ پہلے اینٹیں تیار کرواذ فلجعل لی صرحا ً پھر میرے لیے ایک اونچا محل یعنی مینار تعمیر کر ائو لعلی اطلع الی الہ موسیٰ تا کہ میں اس کے اوپر سے جھانک کر موسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کو دیکھ سکوں کہ وہ کیسا ہے ۔ وانی لا ظننہ من الکذبین اور میں گمان کرتا ہوں کہ وہ جھوٹا ہے۔ مفسرین کو اس بارے میں اختلاف ہے کہ فرعون کے مذکورہ حکم کے مطابق کوئی محل یا مینار تیار بھی ہوا تھا یا نہیں ۔ بعض کہتے ہیں کہ فرعون نے یہ حکم دفع الوقتی کے لیے ازراہ تمسخردیا تھا تا کہ درباری موسیٰ (علیہ السلام) کی بات سے متاثر نہ ہوجائیں ۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ کسی صحیح روایت میں اس محل کی تیاری کا ذکر نہیں ملتا ، صرف تفسیری 1 ؎ روایتوں میں آتا ہے کہ ہامان نے پچاس ہزارکاریگر اور مزدور محل کی تیاری کے کام پر لگا دے اور مینار کی شکل کا محل تیار ہوگیا ۔ بعض 2 ؎ کہتے ہیں کہ فرعون اس مینار نما محل کے اوپر چڑھا مگر وہ آسمان تک کہاں پہنچ سکتا تھا۔ اسے کچھ نظر نہ آتا تو شرمسار بھی ہوا ۔ اور تعصب وعناد کی بناء پر خدا تعالیٰ کا انکار بھی کیا ، بعض کہتے ہیں کہ فرعون کو اس کے اوپر چڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا ۔ جب محل تیار ہوگیا تو اللہ نے فرشتے کو بھیج کر اس کو گرا دیا ۔ اس کے تین ٹکڑے ہوئے۔ ایک فرعون کے لشکر پر گرا جس سے بڑی تباہی پھیلی ۔ دوسرا حصہ پانی میں گرا اور تیسرا حصہ کیسے ہی نہتشر ہوگیا اور فرعون اپنی اس سکیم میں بھی ناکام رہا ۔ فرعونیوں کا تکبر فرعون کے انکار ، تعصب ، ضد اور انکار کی وجہ سے یہ بیان فرمائی ہے واستکبر ھو و جنودہ فی الارض بغیر الحق فرعون اور اس کے لشکر نے زمین میں ناحق تکبر اور غرور کیا ۔ اقتدار کے نشے میں توحید کا انکار کیا اور خود الوہیت کا دعویدار بناء نبی کی بات کو ٹھکرایا ۔ سورة النمل میں موجود ہے وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا (آیت : 41) کہ فرعونی ظلم و زیادتی کی وجہ سے احکام الٰہی اور معجزات کا انکار کرتے تھے حالانکہ ان کے دل اسکی تصدیق کرتے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) سچے ہیں ۔ جب فرعون نے انکار کردیا ۔ تو الناس علی دین ملوکھم کے مطابق اس کے حواریوں اور دیگر رعایا نے بھی انکار کردیا ۔ جیسا حاکم ہوتا ہے ، ویسے ہی اس کے کارندے اور عام لوگ ہوتے ہیں ، وہی وضع قطع اور وہی رسم و رواج سب اپناتے ہیں ، لہٰذا اہل ایمان کے سوا ساری قوم نے انکار کردیا محض تکبر کی وجہ سے اور دوسری بات انہوں نے یہ کی ۔ وظنوا انھم الینا لا یرجعون کہنے لگے کہ ہم گمان کرتے ہیں کہ ہم خدا تعالیٰ کی طرف نہیں لوٹائے جائیں گے ، گویا انہوں نے معاد اور جزائے عمل کا بھی انکار کردیا ۔ کہنے لگے موسیٰ (علیہ السلام) ہمیں خواہ مخواہ آنے والے ان دیکھے دن کے خوف میں مبتلا کر رہا ہے ، کہتا ہے کہ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جائو گے ، اللہ کے حضور پیشی ہوگی ، محاسبہ اعمال ہوگا اور جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا ، ہمیں تو ان باتوں پر یقین نہیں آتا ، ہم نہیں خیال کرتے کہ مرنے کے بعد پھر خدا تعالیٰ کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ انجام کار اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے فرمایا فلخذنہ و جنودہ ہم نے پکڑ لیا فرعون اور اس کے لشکر کو ، ان کی گرفت کا وقت آ گیا فنبذنھم فی الیم اور ان سب کو سمندر میں پھینک دیا ۔ یہاں تفصیل نہیں ہے دوسری سورتوں میں موجود ہے کہ میلے کے دن موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر نکل گئے ۔ سمندر کے کنارے پہنچے تو اللہ نے ان کے لیے بارہ راستے بنا دیئے جن سے وہ گزر گئے تعاقب میں فرعون اور اس کا لشکر بھی انہی راستوں سے سمندر میں داخل ہوا ۔ مگر اللہ نے طرفین کے پانیوں کو ملا دیا ، اور اس طرح وہ سب کے سب بحر قلزم میں غرق ہوگئے ، تو فرمایا ہم نے ان پر گرفت کی اور ان کو پانی میں ڈبو دیا ۔ فانظر کیفی کان عاقبۃ الظلمین بس دیکھ لو ظالموں کا کیسا انجام ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے غرور کو کس طرح خاک میں ملا دیا۔ نیز فرمایا وجعلنھم ائمۃ یدعون الی النار اور ہم نے ان کو ایسا پیشوا ( لیڈر) بنایا جو آگ کی طرف دعوت دیتے ہیں یعنی لوگوں کو گمراہ کر کے دوزخ کا ایندھن بناتے ہیں۔ پیشوا ہدایت کے بھی ہوتے ہیں اور گمراہی کے بھی ، اللہ نے فرعونیوں کو گمراہی کفر اور دعوت الی النار کا لیڈر بنایا ، دوسرے مقام پر عام مشرکین کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے کہ مشرک عورتوں سے نکاح بھی نہ کرو ، کیونکہاُولٰٓـئِکَ یَدْعُوْنَ اِلَی النَّارِج وَ اللہ ُ یَدْعُوْٓا اِلَی الْجَنَّۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ بِاِذْنِہٖ (البقرہ : 122) کیونکہ وہ تمہیں دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جنت اور اپنی مغفرت کی طرف دعوت دیتا ہے اللہ تعالیٰ کی دعوت کو قبول کرو اور دوزخ کے عذاب سے بچ جائو۔ شیخ ابن عربی (رح) فرماتے ہیں کہ انسانوں کے اس دنیا میں کیے جانے والے کام آگے چل کر ان کے لیے جزائے عمل میں تبدیل ہوجائیں گے ۔ بعض لوگوں کے اعمال انہیں سانپ ، بچھوئوں اور درندوں کی شکل میں کاٹیں گے اور بعض چیزیں آگ کی شکل میں تبدیل ہو کر گناہ گاروں پر مسلط ہوں گی ۔ اسی طرح اعمال حسنہ ، باغات ، پھلوں ، پھولوں اور حور و قصور میں تبدیل ہوجائی گے ترمذی شریف میں آتا ہے کہ جب کوئی بندہ مومن اللہ کی حمد وثناء بیان کرتا ہے اور زبان سے ایک دفعہ سبحان اللہ کہتا ہے جس میں اس کی محبت ، عقیدت ، تعظیم اور اخلاص شامل ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگا دیتا ہے۔ غرضیکہ کفر و شرک والے لگ بظاہر تو کفریہ اور شرکیہ رسوم کی دعوت دیتے ہیں مگر درحقیقت وہ لوگوں کو دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ قیامت والے دن مایوسی فرمایا کہ دنیا کے اندر تو ہم ان لوگوں کو دوزخ کی طرف دعوت کا امام بتائیں گے ویوم القیمۃ لا ینصرون اور قیامت والے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائیگی۔ نہ ان کا لشکر کام آئے گا اور نہ مال و دولت ، تابع اور متبوع سب جہنم رسید ہوں گے ، نہ کوئی سفارش کام آئیگی اور نہ کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا۔ فرمایا اس دنیا میں یہ حال بھی ہوگا واتبعنھم فی ھذہ الدنیالعنۃ اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگا دی ہے۔ شرائع الٰہیہ کے تمام پیروکار اور نیک لوگ ہمیشہ یہی کہتے ہیں لعنۃ اللہ علی الظلمین ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔ فرعونیوں ، کافروں اور مشرکوں پر لوگ لعنت بھیجتے ہیں ۔ فرعون نے تو حید کا انکار کیا ، معاد کی تکذیب کی ۔ رسولوں کی بات نہ مانی تو ہمیشہ کے لیے بمع اپنے متبعین کے لعنتی ٹھہرا ، ان کے لیے یہی تحفہ ہے ویوم القیمۃ ھم من المقبوحین یہ لوگ قیامت والے دن برائی اور قباحت والوں میں سے ہوں گے ۔ ان کی شکلیں تبدیل اور حال برا ہوگا ، گویا کہ ہر قسم کی قباحت میں مبتلا ہوں گے ، اللہ نے دنیا اور آخرت کی دونوں سزائوں کا ذکر کردیا ہے۔
Top