Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ
: یہ
الدَّارُ الْاٰخِرَةُ
: آخرت کا گھر
نَجْعَلُهَا
: ہم کرتے ہیں اسے
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
لَا يُرِيْدُوْنَ
: وہ نہیں چاہتے
عُلُوًّا
: برتری
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَ
: اور
لَا فَسَادًا
: نہ فساد
وَالْعَاقِبَةُ
: اور انجام (نیک)
لِلْمُتَّقِيْنَ
: اور انجام (نیک)
وہ آخرت کا گھر کہ ہم ٹھہراتے ہیں اس کو ان لوگوں کے لیے جو نہیں چاہتے بڑائی زمین میں اور نہ فساد ، اور اچھا انجام متقیوں کے لیے ہے
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ نے قارون کے تکبر ، غرور ، دولت مندی اور موسیٰ (علیہ السلام) کو ایذا رسائی کا ذکر کیا اور پھر اس کا انجام بھی بیان فرمایا ، اللہ نے اسے اس کے خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور ایسے وقت میں اس کی دولت ، دوست احباب کچھ بھی کام نہ آئے۔ جو لوگ قارون کی شان و شوکت پر رشک کرتے تھے ان کو بھی ندامت اٹھانا پڑی ۔ اس کی تباہی کو دیکھ کر ان لوگوں کو کہنا پڑا کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے رزق کے دروازے کشادہ کر دے اور جس کے لیے چاہے تنگ کردے۔ دولت کی فراوانی نیکی کی علامت نہیں بلکہ یہ تو اللہ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے ، ان لوگوں نے تسلیم کیا کہ اللہ نے ہم پر بڑا احسان کیا جو ہماری تمنا کے باوجود ہمیں قارون کا ہم پلہ نہیں بنایا ورنہ ہم بھی اس کے ساتھ ہی زمین میں دھنس جاتے اور ہمارا کوئی پرسان حال نہ ہوتا ۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کافر لوگ کبھی فلاح نہیں پا سکتے ، ان کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ …جنت آج کی پہلی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں کا ذکر کیا ہے جو انسان کے جنت کے جانے کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں ۔ ان میں سے ایک غرور ہے اور دوسرا فساد ، گزشتہ رکوع میں بھی دارالآخرت کا ذکر آ چکا ہے کہ قارون کی قوم نے اس سے کہا کہ اللہ نے جو مال و دولت تمہیں عطا کیا ہے اس کے ذریعے آخرت کا گھر تلاش کرو اور لوگوں پر احسان کرو جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے۔ اب اس آیت میں بھی دارآلاخرت کا ذکر اس حوالے سے کیا گیا کہ یہ ان لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جو غرور اور فساد سے پرہیز کرتے ہیں ۔ ارشاد ہوتا ہے تلک الدار ا الاخرۃ آخرت کا گھر وہ ہے کہ نجعلھا للذین لایریدون علوا فی الارض ولا فسادا ہم بناتے ہیں اس کو ان لوگوں کے لیے جو نہیں چاہئے زمین میں بڑائی اور نہ فساد کرتے ہیں ۔ گویا آخرت کے گھر کے حصو ل میں دو چیزیں برائی یعنی غرور وتکبر اور فساد مانع ہیں۔ غرور اور تکبر تکبر روحانی بیماریوں میں سے سب سے بڑی بیماری ہے۔ تکبر ہی کی وجہ سے ابلیس راندہ درگاہ ٹھہرا ۔ اللہ نے فرمایا ۔ ابی واستکبر وکان من الکفرین ( البقرہ : 43) اس نے حکم خداوندی کا انکار کیا اور تکبر کیا جس کی وجہ سے وہ کافروں میں شمار ہوگیا ۔ دوسرے کو اپنے سے کم تر اور حقیر سمجھنا تکبر کی علامت ہے ۔ اس قسم کا تکبر عام لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ کوئی شخص دوسرے کو علم کے اعتبار سے حقیرسمجھتا ہے ، کوئی خاندان ، برادری اور جتھے کے اعتبار سے ، کوئی دولت اور قوت کی بناء پر دوسرے کو حقیر جانتا ہے۔ یہ بڑی قبیح چیز ہے اور آخرت کے گھرکے راستے میں رکاوٹ ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے لا یفخر بعضکم علی بعض ولا یبغی بعضکم علی بعض کوئی شخص دوسرے کے مقابلے میں فخر نہ کرے اور نہ کوئی ایک دوسرے پر سر کشی کرے۔ اس کی بجائے تو اضع اور انکساری کو اختیار کرنا چاہئے۔ بزرگان دین فرماتے ہیں کہ تکبر ایسی قبیح بیماری ہے کہ انسانی جسم سے اس کو نکالنا بہت مشکل ہوا ہے ایک پہاڑ کو سوئی کے ذریعے اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے مگر تکبر کو انسان سے نکالنا مشکل ہے۔ اسی لیے تکبر کی بیماری سب سے آخر میں نکلتی ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ جس آدمی کی جان اس کے جسم سے اس حالت میں جدا ہو کہ وہ شخص تکبر ، خیانت اور غلول سے پاک ہو تو ایسا شخص جنت میں داخل ہوگا ، ایک روایت میں دین یعنی قرضہ کا ذکر بھی آتا کہ اس سے بھی پاک ہونا ضروی ہے۔ یہ حقوق العباد کا حصہ ہے اور جب تک صاحب حق معاف نہ کرے ، اس کی معافی کی کوئی صورت نہیں ہے۔ کسی کی حق تلفی خیانت ہے جس کے متعلق اللہ کا فرمان ہے ان اللہ لا یحب الخائنین ( الانفال : 85) وہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔ خائن اللہ کی نگاہ میں مبغوض ہوتے ہیں۔ فساد فی الارض دوسری مانع جنت چیز فساد فی الارض ہے ۔ فساد کا عام فہم معنی تو قتل و غارت مار دھاڑ اور ظلم و زیادتی وغیرہ ہوتا ہے۔ تا ہم قانون خداوندی کی خلاف ورزی ، کفر شرک اور معاصی کا ارتکاب بھی فساد فی الارض میں داخل ہے ۔ ابھی پچھلے رکوع میں گزرا ہے کہ قارون کی قوم نے اس سے کہا لا تبع الفساد فی الارض ان اللہ لا یحب المفسدین زمین میں فساد نہ تلاش کرو اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا سورة الاعراف میں واضح طور پر فسادفی الارض سے منع کیا گیا ہے۔ وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا ( آیت : 65) نہ فساد کرو زمین میں اس کی اصلاح کے بعد ، بہر حال جب تک قوانین الٰہیہ پر عمل ہوتا رہے گا ۔ لوگوں کو امن حاصل ہوگا ۔ جب شرک کفر اور معاصی کا ارتکاب ہوگا ۔ تو بدامنی اور شر و فساد پیدا ہوگا ۔ بدعات اور خلاف سنت امور بھی فساد کا باعث ہوتے ہیں ، لہٰذا ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔ حسد غرور وتکبر اور فساد فی الارض کے علاوہ حسد کی بیماری بھی عام لوگوں میں پائی جاتی ہے ۔ بعض بزرگوں کا قول ہے ما خلا جسدا عن حسد یعنی کو فی انسانی جسم حسد سے خالی نہیں ہوتا ۔ اسی لیے حاسد کے حسد سے پناہ مانگی گئی ہے ومن شر حاسد اذا حسد ( الفلق : 5) ابو دائود شریف کی روایت 1 ؎ میں آتا ہے کہ لوگو ! حسد سے بچتے رہو فان الحسد یا کل الحسنت کما تا کل النار الحطب کیونکہ حسد آدمی کی نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے۔ جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ بہر حال فرمایا کہ آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا ہے جو تکبر اور فسادفی الارض سے اجتناب کرتے ہیں ۔ والعاقبۃ للمتقین اور اچھا انجام متقیوں کا ہی ہوگا ۔ تقویٰ کا معنی اور محافظت بر حدود شرع ، یعنی شریعت کی حدود کی حفاظت کرنا ہے۔ جو شخص حدود شریعت کو قائم رکھے گا ۔ وہ کامیاب ہوگا ۔ متقی پر آزمائش تو آئیں گی لیکن بالآخر وہ خدا کی رحمت کے مقام میں پہنچ جائیگا ۔ اس کے بر خلاف تکبر اور فساد کرنے والے محروم رہ جائیں گے۔ نیکی اور برائی کا بدلہ آگے ارشاد ہوتا ہے من جاء بالحسنۃ فلہ خیر منھا 1 ؎۔ کنز العمال ص 362 ج 3 بحوالہ ابن مردویہ و بیہقی در منثور ص 914 ج 6 و ص 024 (فیاض) جو شخص نیکی لے کر آیا ، اللہ کے ہاں اس کے اس نیکی سے بہتر بدلہ ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کا عام قانون یہ ہے من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امتالھا (الانعام : 161) یعنی نیکی کا کم از کم بدلہ دس گنا ہے اور زیادہ کوئی حد نہیں ، یہ بدلہ سات سو گنا یا سات لاکھ گنا سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے انسان کا خلوص جس قدر بڑھتا جائیگا ، اسی قدر اللہ کے ہاں اجر وثواب میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے گا ، حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ کیا ہوا کھجور کا ایک دانہ اجر وثواب میں احد پہاڑ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ انسان کا عمل تو ایک محدود وقت کے لیے ہوتا ، مگر اس کا اجر وثواب چونکہ دائمی ہوتا ہے ، لہٰذا وہ عمل سے بہر صورت بہترہ وتا ہے۔ فرمایا ومن جاء بالسیئۃ فلا یجزی الذین عملا السیات الاما کانوا نعملو اور جو کوئی برائی لے کر آیا ، تو برائی کا ارتکاب کرنے والوں کا بدلہ ان کی برائی کے برابر ہی ہوگا ۔ اس سے زیادہ نہیں ہوگا ۔ شاہ عبد القادر دہلوی (رح) لکھتے 1 ؎ ہیں کہ اللہ نے نیکی کیلئے بہتر اجر کا وعدہ کیا ہے ، لہٰذا وہ تو ہر صورت ملنا ہے مگر برائی کے اجر کے لیے وعدہ نہیں فرمایا ، لہٰذا ممکن ہے کہ وہ معاف ہی ہوجائے ، ہاں اگر کسی کو سزا ملے گی تو اتنی ہی جتنی اس نے برائی کی ہوگی ، اس سے زیادہ نہیں۔ واپس لوٹانے کا اعلان اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو بہتر مستقبل کی پیش گوئی کر کے تسلی دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ان الذی فرض علیک لقرن وہ ذات جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے لرادک الی معاد وہ آپ کو لوٹائے گا ۔ لوٹانے کی جگہ کی طرف ، لوٹانے کی جگہ سے متعلق مفسرین 2 ؎ کرام دو قسم کی تفسیریں بیان کرتے ہیں ۔ معاد سے ایک مراد تو قیامت والے دن لوٹانے کی جگہ ہے کہ آپ اس دن بلند ترین مقام پر فائز ہوں گے ، جیسا کہ سورة بنی اسرائیل میں آتا ہے ۔ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ( آیت : 97) امید ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا ۔ جہاں آپ سجدہ ریز ہونگے۔ 1 ؎۔ موضح القران ص 374 ۔ 2 ؎۔ ابن کثیر ص 304 ج 3 و طبری ص 431 ج 03 ( فیاض) اور پھر اذن الٰہی سے شفاعت کبریٰ اور شفاعت صغریٰ کریں گے ۔ مطلب یہ کہ اگر اس لوٹانے سے قیامت کا لوٹانا مراد ہے تو وہاں بھی آپ کو نہایت ہی عزت و احترام والے مقام میں لوٹایا جائے گا ۔ معاد کا دوسرا معنی مفسرین کرام یہ بیان کرتے ہیں کہ اس کا ارشاد آپ کو مکہ مکرمہ میں واپس لوٹانے کی طرف ہے ، چناچہ بعض مفسرین 2 ؎ فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضور ﷺ کی ہجرت الی المدینہ کے موقع پر نازل ہوئی تھی ۔ آپ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ، وہیں جوان ہوئے ، نبوت بھی اسی مقام میں ملی مگر مشرکین مکہ نے آپ پر عرصہ حیات تنگ کردیا اور آپ کو ہجرت پر مجبور کردیا ۔ چناچہ آپ غار ثور سے نکل کر ایک غیر معروف راستے پر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے ، پھر جب آپ حجفہ کے مقام پر پہنچے تو مدینہ کے لیے سیدھا راستہ اختیار کیا ۔ اسی دوران آپ خذورۃ نامی پہاڑ پر چڑھے اور حرم شریف کی طرف دیکھ کر آپ کا دل بھر آیا ، اور نہایت حسرت و افسوس کے ساتھ فرمایا کہ اگر مکہ والے مجھے مجبور نہ کرتے تو اللہ کے گھر کا پڑوس چھوڑ کر نہ جاتا ، گویا مکہ کی جدائی حضور ﷺ کے لیے سخت اضطراب کا باعث بنی ۔ مفسرین فرماتے ہیں 3 ؎ کہ اس حالت میں اللہ نے یہ آیت نازل فرما کر حضور ﷺ کو تسلی دی کہ جس خدا تعالیٰ نے آپ پر قرآن نازل فرمایا وہ ضرور آپ کو مکہ کی طرف دوبارہ لوٹائے گا ۔ مطلب یہ کہ اب تو آپ مجبور مکہ مکرمہ سے خصت ہو رہے ہیں مگر ایک وقت آئے گا ۔ جب آپ فاتحانہ انداز میں ذہانت عزت و احترام کے ساتھ اس شہر میں واپس آئیں گے۔ اللہ نے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا اور ہجرت کے آٹھ سال کے بعد آپ دس ہزار قدسیوں کی جماعت کے ساتھ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے مگر کسی نے رحمت نہ کی ۔ قرآن فرض کرنے سے مراد قرآن کا نزول ہے ۔ اس کے علاوہ پاک کی تلاوت بھی اس ضمن میں آتی ہے جیسے فرمایا اتل ما وحی الیک من الکتب ( العنکبوت : 54) آپ کے پاس جو کتاب نازل کی گئی ہے۔ آپ اس کی 1 ؎۔ ابن کثیر ص 204 ج 3 ۔ 2 ؎۔ ابن کثیر ص 304 ج 3 وقرطبی ص 123 ج 31 ۔ 3 ؎۔ بیضاوی ص 023 ج 2 (فیاض) تلاوت کریں ۔ اس کے بعد کتاب اللہ کی تعلیم و حکمت ، اس پر عملدرآمد اور تزکیہ نفس وغیرہ سب فرض کے حکم میں داخل ہے۔ تو فرمایا کہ جس خدا نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے ۔ وہ ضرور آپ کو لوٹائے کے مقام پر لوٹائے گا ، لہٰذا آپ دل برداشتہ نہ ہوں بلکہ تسلی رکھیں ، سورة الضحیٰ میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا۔ وللاخرۃ خیر لک من الاولی (آیت : 4) آپ کا آخری دور پہلے دور کی نسبت لازماً بہتر ہوگا ۔ اللہ نے اپنا وعدہ بھی پورا فرمایا اور اسلام کو غلبہ عطا کیا ۔ ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ربی اعلم من جاء بالھدی میرا پروردگار خوب جانتا ہے اس شخص کو جو ہدایت لے کر آیا ہے۔ ومن ھو فی ضلل مبین اور اس کو بھی جانتا ہے جو کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کی نیت ، ارادے اور اعمال سے واقف ہے اور اسی کے مطابق ہر ایک کو بدلہ دیگا ، پہلے نیکی اور برائی کا ذکر کر کے جزائے عمل کو بیان کیا ، اب ہدایت اور گمراہی کی رو سے بدلے کا ذکر کیا ہے کہ ہر ایک کو اس کے کیے کا پھل ملے گا ۔
Top