Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ankaboot : 31
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ١ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِیْنَۚۖ
وَلَمَّا
: اور جب
جَآءَتْ
: آئے
رُسُلُنَآ
: ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے)
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
بِالْبُشْرٰى
: خوشخبری لے کر
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّا
: بیشک ہم
مُهْلِكُوْٓا
: ہلاک کرنے والے
اَهْلِ
: لوگ
هٰذِهِ الْقَرْيَةِ
: اس بستی
اِنَّ
: بیشک
اَهْلَهَا
: اس کے لوگ
كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ
: ظالم (بڑے شریر) ہیں
اور جب آئے ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر تو کہا انہوں نے بیشک ہم ہلاک کرنے والے ہیں اس بستی کے رہنے والوں کو ، بیشک وہاں کے رہنے والے لوگ ظالم ہیں۔
ربط آیات : جیسا کہ گذشتہ دروس میں بیان ہوچکا ہے۔ سورة العنکبوت کا مرکزی مضمون ایمان اور آزمائش ہے۔ اللہ تعالیٰ پہلے بھی اہل ایمان کی آزمائش کرتا رہا ہے اور آج بھی اللہ امتحان میں ڈالتا ہے۔ اس سلسلہ میں ابراہیم (علیہ السلام) ، نوح (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) کی ابتلاء کا ذکر ہوچکا ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے شرق اردن کے لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ آپ نے ان کی مرکزی بستی سدوم اور دیگر بستیوں کے لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا۔ انہیں توحید کی دعوت دی اور کفر ، شرک ، فحاشی ، بداخلاقی اور ہم جنسی جیسی قبیح بیماریوں سے منع فرمایا۔ یہ لوگ فطرت سے باہر نکل چکے تھے اور غیر فطری کام انجام دینے لگے تھے۔ باوجود انتہائی کوشش اور محنت کے جب لوگوں نے لوط (علیہ السلام) کی دعوت کو تسلیم نہ کیا تو اپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی کہ اس مفسد قوم کے مقابلے میں ان کی مدد کرے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی۔ قوم کو کافی مہلت مل چکی تھی اور اب ان کی گرفت کا وقت آ چکا تھا۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے خوشخبیری۔ اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کی ہلاکت پر مامور فرشتوں کو حکم دیا کہ پہلے وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جا کر انہیں اس پیرا نہ سالی میں بیٹے کی خوش خبری دیں اور پھر قوم لوط کی ہلاکت کے لیے ان کی بستی میں جائیں ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی یہ عجیب حکمت تھی کہ ایک طرف پوری قوم کو تباہ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف بیٹے کی بشارت دی جا رہی ہے جس کی نسل سے عظیم قوم بنی اسرائیل کو پیدا کرنا مقصود تھا۔ اس واقعہ کی تفصیلات تو سورة ہود اور سورة حجر اور بعض دوسری سورتوں میں مذکور ہیں ، تا ہم یہاں پر نہایت اختصار کے ساتھ اس واقعہ کو محص عبرت کی خاطر بیان کیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ولما جاء ت رسلنا ابراہیم بالبشری جب ہمارے بھیجے ہوئے قاصد ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوش خبری لے کر آئے یہاں پر خوش خبری کی تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔ دوسری سورتوں میں تفصیل موجود ہے کہ قاصد انسانی شکل میں جبرائیل ، میکائل ، اسرافیل (علیہ السلام) وغیرہ فرشتے تھے ، مگر ابراہیم (علیہ السلام) ان کو پہچان نہ سکے ، ان کو انسانوں کی صورت میں مہمان سمجھنا ، بچھڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت بھون کر مہمانوں کی خدمت میں پیش کردیا ۔ آپ یہ دیکھ کر پریشان ہوگئے کہ مہمان کھانے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا رہے ۔ آخر مہمانوں نے اپنا تعارف خود کرایا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں۔ آپ کو بیٹے کی خوش خبری دیتے ہیں ۔ سورة الحجر میں ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرشتوں سے دریافت کیا قال فما خصبکم ایھا المرسلون ( آیت : 75) اے فرشتو ! تم کس مقصد کے لیے آئے ہو تو انہوں نے کہاقالو ا انا مھلکوا اھل مذہ القریۃ کہ ہم سدوم کی بستی والوں کو ہلاک کرنے کے لیے آئے ہیں ، کیونکہ ان اھلھا کانوا ظلمین اس بستی کے رہنے والے بڑے ظالم لوگ ہیں ، اور ان کی ہلاکت کا حکم ہوچکا ہے۔ بستی کی تباہی کی خبر سن کر ابراہیم (علیہ السلام) پریشان ہوگئے ۔ قال ان فیھا لوطا اور کہنے لگے کہ اس بستی میں تو اللہ کا نبی اور میرا بھتیجا لوط علیہ السلا م بھی ہے ، ان کا کیا ہوگا ۔ قالوا نحن اعلم بمن فیھا فرشتوں نے کہا کہ ہم خوب جانتے ہیں جو اس بستی میں مقیم ہے یعنی ہم لوط (علیہ السلام) کی شخصیت سے غافل نہیں ہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق۔ لننجینہ واھلہ الا امراتہ ۔ ہم ضرور بچا لیں گے لوط (علیہ السلام) اور ان کے گھر والوں کو ماسوائے ان کی بیوی کے۔ کانت من الغبرین۔ وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہے۔ بیوی کے پیچھے رہ جانے کی تفصیل سورة ہود میں موجود ہے کہ فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) سے کہا۔ فاسر باھلک بقطع من الیل ولا یلتفت منکم احد الا امراتک۔ کہ رات کے پچھلے حصے میں اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر بستی سے نکل جاؤ۔ اور تم میں سے کوئی بھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ سوائے تمہاری بیوی کے۔ یہی پیچھے رہنے والوں میں تھی کہ اس پر بھی وہی آفت پڑنے والی تھی جو باقی قوم پر نازل ہونے والی تھی۔ بہرحال فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) کو تسلی دلا دی کہ ان کے گھر والے ، ماسوائے ان کی بیوی کے جو کافرہ تھی۔ بچ جائیں گے۔ چناچہ لوط (علیہ السلام) اپنی بچیوں کو لے کر رات کے پچھلے حصے میں بستی سے نکل گئے۔ آپ کی بیوی آپ کے ساتھ نہ گئی۔ چناچہ وہ بھی باقی لوگوں کے ساتھ ہی عذاب الہی کا شکار ہوئی۔ لوط (علیہ السلام) کی پریشانی : اسی واقعہ کے پس منظر میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ولما ان جاءت رسلنا لوطا۔ جب ہمارے فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے۔ فرشتے نہایت حسین و جمیل نوجوان لڑکوں کی شکل میں تھے۔ بستی میں داخل ہو کر انہوں نے لوط (علیہ السلام) کا پتہ پوچھا اور آپ کے پاس پہنچ گئے انہیں دیکھ کر سیء بھم آپ بڑے ناخوش ہوئے۔ وضاق بھم ذرعا۔ اور آپ کا سینہ تنگ ہوا۔ آپ جانتے تھے کہ ان کی قوم کے لوگ بڑے بدبخت ہیں جو اپنی ہم جنسی کی خواہش کی تکمیل کے لیے مہمانوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔ لہذا آپ نے ان مہمانوں کی عزت کو غیر محفوظ خیال کرتے ہوئے سخت پریشانی کا اظہار کیا ، اور فرمانے لگے ھذا یوم عصیب۔ یہ تو بڑا مشکل دن آگیا ہے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ لوط (علیہ السلام) کی بیوی نے بستی کے لوگوں کو اطلاع دے دی کہ ان کے گھر میں بڑے حسین و جمیل مہمان آئے ہیں ، چناچہ لوگ آپ کے گھر میں آنا شروع ہوگئے ۔ کوئی دیواریں پھلانگنے لگے اور بعض نے دروازے توڑ دیئے ، وہ کہتے تھے کہ ان مہمانوں کو ہمارے سپرد کرو تا کہ ہم اپنی خواہشات کی تکمیل کرسکیں ۔ لوط (علیہ السلام) نے ہر چند سمجھایا قال یقوم ھولا بناتی ھن اطھر لکم فاتقوا اللہ ولا تخزون فی ضیفی الیس منکم رجل رشید ( ہود : 87) اے لوگو ! یہ میری قوم کی لڑکیاں ہیں تمہارے لیے حلال میں ، خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں کو بےآبرو نہ کرو ، کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں ہے ؟ مگر وہ بد طینت لوگ کہاں مانتے تھے کہنے لگے ما لنا فی بنتک من حق وانک لتعلم ما نرید ( ہود : 97) ہمیں تمہاری لڑکیوں سے کچھ غرض نہیں اور تم جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں لہٰذا مہمانوں کو ہمارے سپرد کرو۔ فرشتوں کی طرف سے تسلی جب معاملہ اس حد تک طول پکڑ گیا تو فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) کو بازو سے پکڑ کر کہا کہ تم پیچھے ہٹ جائو ، ہم انسان نہیں فرشتے ہیں اور قوم کی تباہی پہ مامور من اللہ ہیں ، اور پھر جیسا کہ سورة القمر میں موجود ہے فطمسنا اعینھم ( القمر : 73) جبرئیل (علیہ السلام) نے ذرا ہاتھ مارا تو سارے حملہ آوروں کی آنکھیں اندھی ہوگئیں مگر اس کے باوجود ان کے ذوق معصیت میں فرق نہ آیا اور وہ ہاتھوں سے ٹٹول ٹٹول کر مہمانوں کو تلاش کرتے رہے ۔ فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) کی پریشان کو دیکھتے ہوئے تسلی دی وقالوا لا تخف ولا تحزن کہنے لگے کہ نہ خوف کھائو اور نہ غمگین ہو انا منجوک واھلک الا امراتک کانت من الغبرین ہم تجھے اور تیرے گھر والوں کو بچا لیں گے ماسوائے تیری بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہے۔ قوم کی ہلاکت فرشتوں نے آخر کار لوط (علیہ السلام) کو صاف بتلا دیا انا منزلون علی ھن ھذہ القریۃ رجزا من السماء بما کانوا یفعلون ہم اس بستی کے رہنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں کیونکہ یہ نافرمان اور شرارتی لوگ ہیں۔ چناچہ جیسا کہ پہلے عرض کیا ، فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) کو کہا کہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے پچھلے حصے میں بستی سے نکل جائیں۔ آپ نے ایسا ہی کیا پھر جب سورج چمکا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل کردیا۔ اور اس کی صورت یہ تھی کہ ان نافرمان لوگوں کی بستیوں کو اوپر اٹھا کر کر پلٹ دیا اور اوپر سے پتھروں کی بارش اور آگ کے شعلے بھی برسائے جس سے یہ ساری بستیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئیں یہ ساری بستیاں بحر میت کے اطراف میں آباد تھیں۔ خود بحر میت اس حد تک متاثر ہوا کہ اس کا پانی بھی زہریلا ہوگیا اور آج بھی اس پانی میں کوئی جانور زندہ نہیں رہ سکتا۔ فرمایا ولقد ترکنا منھا ایۃ بینۃ لقوم یعقلون۔ اور ہم نے ان بستیوں کو صاحب عقل لوگوں کے لیے نشان عبرت بنا کر رکھ دیا۔ اس کے بعد صدیوں تک وہاں سے گزرنے والے ان بستیوں کے کھنڈرات کو دیکھ کر عبرت حاصل کرتے تھے کہ یہاں پر کس قدر بدبخت لوگ آباد تھے ، جن پر خدا کا قہر نازل ہوا اور انہیں تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے لوط (علیہ السلام) کو سخت امتحان میں ڈالا اور آپ کے مخالفین کو نیست و نابود کردیا۔ قوم شعیب (علیہ السلام) کی ہلاکت : فرمایا۔ والی مدین اخاھم شعیبا۔ اور اسی طرح ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا۔ انہوں نے لوگوں کو اس طرح نصیحت کی۔ فقال یقوم اعبدوا اللہ۔ فرمایا اے لوگو ! صرف اللہ کی عبادت کرو۔ وارجوا الیوم الآخر۔ اور آخرت کی امید رکھو یعنی اخرت کا خوف ہر وقت پیش نظر رکھو۔ ولاتعثوا فی الارض مفسدین۔ اور زمین میں فساد برپا نہ کرو۔ شعیب (علیہ السلام) نے قوم کی خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ کفر اور شرک سے باز آجاؤ، تجارت میں دھوکہ نہ کرو۔ ماپ تول میں کمی نہ کرو۔ لوگوں کے حقوق ضائع نہ کرو اور شرکیہ رسوم سے باز آجاؤ۔ قوم نے آپ کی کوئی بات نہ مانی بلکہ الٹا۔ فکذبوہ۔ آپ کو جھٹلایا۔ یعنی آپ کی نبوت و رسالت کا ہی انکار کردیا اور کہنے لگے اے شعیب ! ہمارے دین میں واپس آ جائو ، یہ روز روز کی تبلیغ چھوڑ دو ورنہ لَنُخْرِجَنَّکَ یٰـشُعَیْبُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَکَ مِنْ قَرْیَتِنَـآ ( الاعراف : 88) ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے ، انہوں نے اس طرح کی دھمکی بھی دی ولولا رھصک لرجمنک ( ہود : 19) اگر تیری برادری کا لحاظ نہ ہوتا تو ہم تجھے پتھر مار مار کر ہلاک کردیتے ، تمہاری برادری کے لیے آدمی ہماری پارٹی سے متعلق رکھتے ہیں ، لہٰذا ہم ان کے لحاظ میں تمہارے خلاف انتہائی قدم اٹھانے سے گرزکر رہے ہیں ۔ بالآخر اس کا نتیجہ یہ ہوا فاخذتھم الرجفعۃ ان نافرمانوں کو زلزلے نے آپکڑا اور دوسری جگہ موجود ہے اس قوم پر دو قسم کا عذاب آیا ہے یعنی نیچے سے زلزلہ آیا اور اوپر سے سخت چیخ بھی آئی جس سے ان کے دل اور جگڑ پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے ، ایکہ والے بھی حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم سے تھے ، اور آپ ان کی طرف بھی معبوث ہوئے تھے۔ سورة الشعراء میں ہے فلخذھم عذاب یوم الظلۃ (آیت : 981) ہم نے ان کو سائبان کے عذاب میں پکڑ لیا سیاہ بادل گھر کر آئے ، لوگوں نے سمجھا کہ اب بارش ہوگی ۔ جب لوگ اس سائبان نما بادل کے نیچے جمع ہوگئے تو اس سے آگ برسنے لگی جس نے سب کو بھسم کردیا ۔ بہرحال فرمایا کہ مدین والوں کو زلزلے نے پکڑ لیا فاصجوا فی درھم جمین پس ہوگئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ گرنے والے۔ ظاہر ہے کہ جب زلزلہ آتا ہے تو لوگوں کے قدم ٹک نہیں سکتے اور وہ گھٹنوں کے بل اوندھے منہ گرتے ہیں اس وقت اتنی دہشت طاری ہوتی ہے کہ پرندے بھی زمین پر پر پھیلا دیتے ہیں ۔ قوم عاد و ثمود اس کے بعد اللہ نے قوم عاد اور ثمود کا ذکر فرمایا ہے۔ وعادا وثمود اور قوم عاد اور ثمود کو بھی ہم نے ہلاک کیا ۔ ان کی ہلاکت کی نشانی یہ ہے وقد تبین لکم من مسکنہم۔ کہ ان کے گھر تمہارے سامنے واضح ہوچکے ہیں۔ یہ قومیں پہاڑوں کو تراش تراش کر نقش و نگار والے عالیشان مکان تیار کراتے تھے۔ اللہ نے سب کو تباہ و برباد کردیا۔ فرمایا جب یمن اور تبوک کی طرف سفر کرتے ہو تو ان قوموں کی بستیوں کے کھنڈرات اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو جس سے ان کی ہلاکت کا پتہ چلتا ہے۔ ان کے مکانات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنے آسودہ حال لوگ تھے مگر ان کی بدبختی یہ تھی۔ وزین لھم الشیطان اعمالھم۔ کہ شیطان نے ان کے برے اعمال کو انہیں مزین کرکے دکھایا۔ فصدھم عن السبیل۔ اور اس طرح انہیں سیدھے راستے سے روک دیا یعنی ان کو نیکی کی طرف آنے ہی نہیں دیا۔ وہ اپنے قبیح افعال کو اچھا سمجھ کر انجام دیتے رہے اور بالآخر خدا تعالیٰ کی گرفت میں آگئے۔ فرمایا وکانوا مستبصرین۔ یہ بڑے ہوشیار لوگ تھے بظاہر بیوقوف نہیں تھے بلکہ بڑے بڑے صناع اور کاریگر تھے ، دنیا کے کاروبار کو خوب سمجھتے مگر آخرت کی زندگی سے بالکل بیخبر تھے۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ عقل معاش میں تو بڑے طاق ہوتے ہیں مگر عقل معاد سے خالی ہوتے ہیں۔ آج کی دنیا میں کافر ، مشرک اور ملحد قسم کے لوگ عقل معاش میں کمال درجے کو پہنچے ہوئے ہیں۔ ان میں بڑے بڑے سائنسدان ، پروفیسر اور فلاسفر ہیں ، تجارت کے معاملے میں بڑے تجربات رکھتے ، بڑی بڑی سلطنتوں کے مالک ہیں ، سیاست میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، صنعت و حرفت میں کمال کو پہنچے ہوئے ہیں مگر آخرت کی عقل نہیں رکھتے۔ اس قسم کے لوگوں میں بڑے بڑے بیرسٹر بھی ہیں کہ جب دلائل دیتے ہیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے مگر معرفت الہی ، قیامت ، محاسبہ اعمال ، جنت اور دوزخ کے معاملات میں ان کا ذہن بالکل کام نہیں کرتا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ آخرت کی دائمی زندگی میں ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں۔ قارون ، فرعون اور ہامان کا انجام : اگلی آیت میں ارشاد ہے۔ وقارون و فرعون و ھامن۔ اور قارون ، فرعون اور ہامان کو بھی ہم نے ہلاک کیا۔ فرعون ڈکٹیٹر تھا۔ بڑا مستبد اور ظاہر بادشاہ تھا۔ انتہائی درجے کا خود سر اور مغرور تھا۔ سورة یونس میں ہے۔ وَاِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِی الْاَرْضِج وَاِنَّہٗ لَمِنَ الْمُسْرِفِیْنَ (آیت : 38) بیشک فرعون زمین میں بڑا بنتا تھا یعنی مغرور تھا اور وہ بےلگام لوگوں میں سے تھا اس کا وزیر ہامان بیورو کریسی یعنی نوکر شاہی کا نمونہ تھا۔ یہ نوکر شاہی آج بھی موجود ہے یہ خاص ذہنیت اور خا ص ڈھب کے لوگ ہوتے ہیں جو حکومت میں دخیل ہوتے ہیں ۔ تنخواہیں ، وظیفے ، پنشن اور دیگر مراعات حاصل کرتے ہیں ۔ ایسے لوگ ہر حاکم کو اپنے پیچھے لگنے پر مجبور کردیتے ہیں ۔ اور اس طرح اپنی من مانی کرتے ہیں ۔ تیسرا طبقہ سرمایہ داروں کا ہے جسکی مثال قارون کی شکل میں موجود ہے۔ یہ لوگ مال و دولت کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں یحسب ان مالہ اخلدہ ص الہمزۃ : 3 ) اور گمان کرتے ہیں کہ ان کا مال انہیں لازوال بنا دے گا۔ سیٹھ قسم کے ان لوگوں کی تجوریاں دولت سے بھرتی رہتی ہیں ۔ بینک بیلنس نصب ہوتا ہے ، تجارت پر چھائے رہتے ہیں ۔ صنعت و حرفت کے مالک ہوتے ہیں اور اپنی دولت کی بناء پر دین کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اپنی چودھراہٹ اور رسومات کو ہی دنیا میں جاری کرنے کی فکر میں رہتے ہیں ، نہ خدا کو مانتے ہیں ، نہ اس کے نبی کو اور نہ دین کو دیکھ لیں فرعون اور قارون نے کس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کی مخالفت کی ۔ بہر حال اللہ نے قارون ، فرعون اور ہامان کو علی الترتیب سرمایہ داروں جابر حکمرانوں اور بیورو کریسی کا نمونہ قرار دیا ہے۔ فرمایا ہم نے ان تینوں کو بھی ہلاک کردیا ۔ ولقد جاء ھم موسیٰ بالبینت موسیٰ (علیہ السلام) ان تینوں یعنی قارون ، فرعون اور ہامان کے پاس آئے واضح نشانیاں لے کر۔ فاستکبروا فی الارض انہوں نے زمین میں تکبر کیا ، موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت کا انکار کردیا وما کانوا سابقین اور وہ کہیں بھاگ کر جانے والے نہیں تھے اپنے تمام تر وسائل کے باوجود وہ خدا کی گرفت سے آزاد نہیں تھے۔ پھر جب ان کی سر کشی حد سے بڑھ گئی تو اللہ نے فرمایا فکلا ً اخذنا بذنبہ تو ہم نے سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا ۔ ان پر عذاب الٰہی نزول ہوا اور فرعون اور ہامان تو بحر قلزم پر ڈوب کر ہلاک ہوئے جبکہ قاون کو اس کے خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔ یہ ان کے گناہوں کی سزا تھی۔ فرمایا فمنھم من ارسلنا علیہ حاصبا۔ ان میں سے بعض پر ہم نے پتھر مارنے والی ہوا بھیجی۔ ایسی آندھی آئی جس میں سے پتھر برستے تھے۔ ومنھم من اخذتہ الصیحۃ اور ان میں سے بعض کو چیخ نے آ لیا۔ اللہ نے فرشتے کے ذریعے ایسی چیخ نازل کی کہ اس کی دہشت سے لوگوں کے جگر پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے۔ ومنھم من خسفنا بہ الارض اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔ یہ قارون تھا۔ ومنھم من اغرقنا۔ اور ان میں سے بعض کو ہم نے پانی میں ڈبودیا۔ یہ فرعون اور ہامان تھے جو اکٹھے غرق ہوئے۔ اس سے پہلے قوم نوح بھی طوفان کی نذر ہوچکی تھی۔ فرمایا یادرکھو ! وما کان اللہ لیظلمھم اللہ تعالیٰ کسی پر زیادتی نہیں کرتا۔ ولکن کانوا انفسہم یظلمون۔ بلکہ ی نافرمان لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ انہوں نے کفر ، شرک ، غرور ، تکبر ، استبداد اور حق تلفی کا ارتکاب کیا۔ اللہ کے نبیوں کو تکالیف پہنچائیں۔ ان کا انکار کیا۔ ہر مصلح کی بات کو ٹھکرا دیا۔ اور من مانی کرتے رہے اور اس طرح انہوں نے گویا خود اپنی جانوں پر زیادتی کی اور عذاب الہی کا شکار بنے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے انہیں صفحہ ہستی سے ناپید کردیا۔ اس کے علاوہ آخرت کا دائمی عذاب انہی ملنے والا ہے۔
Top