Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ
: مثال
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہوں نے
اتَّخَذُوْا
: بنائے
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
اَوْلِيَآءَ
: مددگار
كَمَثَلِ
: مانند
الْعَنْكَبُوْتِ
: مکڑی
اِتَّخَذَتْ
: اس نے بنایا
بَيْتًا
: ایک گھر
وَاِنَّ
: اور بیشک
اَوْهَنَ
: سب سے کمزور
الْبُيُوْتِ
: گھروں میں
لَبَيْتُ
: گھر ہے
الْعَنْكَبُوْتِ
: مکڑی کا
لَوْ كَانُوْا
: کاش ہوتے وہ
يَعْلَمُوْنَ
: جانتے
مثال ان لوگوں کی جنہوں نے بنائے ہیں اللہ کے سوا کار ساز ، مکڑی کی مثال ہے جس نے بنایا اپنا گھر ، اور بیشک تمام گھروں سے کمزور گھر بہتر مکڑی کا گھر ہوتا ہے اگر ان لوگوں کی سمجھ ہوتی
ربط آیات : گذشتہ دروس میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ ابتلا کا ذکر فرمایا۔ اور کچھ لوگوں کی مثالیں بھی بیان فرمائیں۔ اس سلسلے مٰں اللہ کے پاک انبیاء ، نوح (علیہ السلام) ابراہیم علیہ السلا ، لوط (علیہ السلام) اور شعیب (علیہ السلام) اور ان پر آنے والی آزمائشوں کا ذکر ہوا۔ پھر اللہ نے کافروں اور مشرکوں کا انجام اور ان کو ملنے والی سزاؤں کا تذکرہ کیا۔ ایمان ہی کے سلسلے میں توحید کا بیان ہوا۔ باقی مکی سورتوں کی طرح اس سورة میں بھی بنیادی مضامین۔ نبوت و رسالت ، معاد اور وحی الہی کا ذکر ہے جو کہ مختلف سورتوں میں مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہ۔ اس درس میں مسئلہ توحید کو خاص طور پر بیان کیا گیا ہے اور ایک مثال کے ذریعے شرک کا رد کیا گیا ہے۔ شرک کی مثال مکڑی کے جالے سے : ارشاد ہوتا ہے۔ مثل الذین اتخذوا من دون اللہ اولیاء کمثل العنکبوت۔ ان لوگوں کی مثال مکڑی کی ہے جنہوں اللہ کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے۔ ولی کا معنی دوست ، رفیق ، ساتھی اور کارساز بھی ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو مشکل کشا اور حاجت روا بنا لیا ہے۔ مافوق الاسباب ان سے مدد طلب کرتے ہیں ، ان کو اپنا حمایتی سمجھتے ہیں ، ان کی مثال مکڑی کی ہے۔ اتخذت بیتا۔ جو اپنا گھر بناتی ظاہر ہے کہ مکڑی کا گھر وہ جالا ہوتا ہے جو وہ اپنے منہ سے نکلنے والے لعاب سے اپنے ارد گرد بن لیتی ہے۔ مکڑی اسی گھر میں رہائش اختیار کرتی ہے۔ اور اسی کے ذریعے شکار کرکے اپنی خوراک کا بندوبست کرتی ہے۔ ہرجاندار کو سر چھپانے اور گرمی اور سردی سے بچاؤ کے لیے گھر کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان اپنی رہائش کے لیے کچے مکانوں سے لے کر عالیشان محلات تک تیار کرتے ہیں اور ان میں ہر طرح کی سہولتیں مہیا کرتے ہیں ۔ صحرائوں اور جنگلوں میں رہنے والے لوگ خیمے کا گھر بناتے ہیں ۔ جنگلوں میں رہنے والے درندے غاروں اور گہرے کھڈوں کو گھر کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔۔۔۔ پرندے درختوں پر اپنے گھونسلے بناتے ہیں اور وہیں انڈے بچے دیتے ہیں ۔ رینگنے والے جانور کیڑے ، مکوڑے ، سانپ بچھو وغیرہ زمین کے اندر گھر بناتے ہیں ۔ چیونٹیوں کا ذکر سورة النمل میں ہوچکا ہے ، وہ بھی اپنی بلوں میں رہتی ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ ان تمام گھروں کا موازنہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے وان اوھن البیروت لبیت العنکبوت کہ سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر یعنی اس کا اجالا ہوتا ہے جو نہ اسے گرمی سردی سے بچا سکتا ہے اور نہ تیز ہوا کو برداشت کرسکتا ہے ، ذرا آندھی یا بارش آئی تو وہ ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے ، اگر آپ قریب سے بھی گزر جائے تو یہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے۔ غرضیکہ تمام گھروں میں کمزور ترین گھر مکڑی کا جالا ہوتا ہے۔ اور مشرکین کے نظریات بھی یقینا اتنے ہی کمزور ہوتے ہیں جو غیر اللہ کو اپنا کار ساز ، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر ان سے حاجت براری کرتے ہیں ۔ فرمایا لو کانوا یعلمون کاش ان لوگوں کو سمجھ ہوتی اور یہ جان سکتے کہ سڑک کتنی کمزور چیز ہے جس پر وہ تکیہ لگائے بیٹھے ہیں ۔ سورة الحج میں اللہ کا فرمان موجود ہے ، لوگو ! ذرا غور سے سنوجو لوگ اللہ کے علاوہ دوسروں کو اپنی حاجتوں میں پکارتے ہیں ، وہ تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ۔ اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو اس سے واپس نہیں لے سکتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ضعف الطالب والمطلوب ( آیت : 37) کہ مانگنے والا اور جس سے مانگا جا رہا ہے دونوں کمزور ہیں ، مانگنے والا تو ظاہر ہے کہ وہ اس چیز سے محروم ہے جس کا مطلب کر رہا ہے۔ اور جس سے مانگتا ہے ، نہ وہ چیز اس کے پاس ہے اور نہ وہ دینے پر قادر ہے۔ لہٰذا طالب اور مطلوب دونوں کمزور ہیں ۔ حقیقت یہ ہے ان القوۃ للہ جمیعاً ـ(البقرہ۔ 165) ۔ ساری کی ساری طاقت اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے اور مخلوق ساری عاجز اور محتاج ہے۔ کوئی جن ، کوئی فرشتہ ، کوئی انسان خواہ نبی ، ولی ، یا صاحب قبر ہو ، سب کمزور اور محتاج ہے۔ کوئی کسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی نہیں کرسکتا۔ جو مافقوق فی الاسباب ان کو پکارتا ہے۔ وہ شرک کا مرتکب ہوتا ہے۔ انسان کی بنیادی ضروریات : اس آیت میں گھر کا ذکر آیا ہے تو اس ضمن میں حضور ﷺ کا فرمان بھی سن لیجئے جو ترمذی شریف میں موجود ہے کہ انسان کی بنیادی ضروریات میں کھانا۔ پینا ، پہننا وبیت یسکنہ۔ اور وہ گھر ہے جس میں انسان سکونت اختیار کرسکے۔ گرمی سردی سے بچاؤ۔ جسمانی سکون و راحت ، جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر شخص کے پاس گھر ہونا چاہئے ، کچا ہو یا پکا۔ اگرچہ کرائے کا ہو مگر ہونا تو چاہئے جس میں کوئی شخص سکون پکڑ سکے۔ بعض دیگر چیزیں بھی انسان کی بنیادی ضوریات میں آتی ہیں اور ہر شخص کو میسر آنی چاہئیں۔ مثلاً ہر زندہ انسان کے لیے صحت ایک بنیادی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر انسان اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتا ، اور نہ ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہوسکتا ہے۔ انسان محنت مزدوری کر کے اپنے لیے روزی کا سامان بھی پیدا نہیں کرسکتا ، جنگ میں حصہ نہیں لے سکتا۔ تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔ حتی کہ اللہ کی عبادت بھی صحیح طریقے سے نہیں کرسکتا۔ لہذا صحت کا ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح انسان کے لیے کم از کم اتنی تعلیم تو ضروری ہے جس سے وہ اپنے حقوق و فرائض کو تو پہچان سکے ، حلال و حرام میں امتیاز نہ کرسکے ، جائز و ناجائز اور صحیح اور غلط کو پہچان سکے یہ چھ چیزیں انسان کے بنیادی حقوق میں شمار ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ والے تو ان حقوق کی آجکل بہت تشہیر کرتے ہیں اور ان کی فراہمی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کرتے ہیں مگر یہ چیزیں تو قرآن و سنت میں موجود ہیں اور کوئی انسان ان حقوق سے محروم نہیں رہنا چاہئے۔ انسان کی بےبسی : شرک کے بودا پن کے متعلق عرض کر رہا تھا کہ لوگ خواہ مخواہ مخلوق سے امید لگا لیتے ہیں حالانکہ انسان اشرف المخلوق ہونے کے باوجود بےبس ہے اور اس کو کو کوئی اختیار نہیں ہے ۔ اسی سورة کے دوسرے رکوع میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں گزر چکا ہے کہ جو لوگ اللہ کے علاوہ دوسروں کی عبادت کرتے ہیں وہ روزی کے مالک نہیں ہیں لہٰذا فابتغوا عند اللہ الرزق ( آیت : 71) روزی بھی اللہ ہی کے ہاں تلاش کرو ، زمین و آسمان سے روزی کے تمام اسباب اللہ تعالیٰ ہی مہیا کرتا ہے ۔ مخلوق تو خود روزی کی محتاج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی والدہ کے متعلق فرمایا کانا یا کلن الطعام ( المائدہ : 57) کہ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے ، جو کھانے کا محتاج ہے وہ الٰہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ جب اللہ کے نبی معبود نہیں ہو سکتے تو باقی مخلوق کس شمار میں ہے ؟ انسان کھانے پینے کے علاوہ سانس لینے کے لیے ہوا کا محتاج ہے ، چلنے پھرنے کے لیے زمین کا محتاج ہے لوگ بلا وجہ انسانوں کو الوہیت کا درجہ دیتے ہیں ۔ کوئی یا علی ؓ مدد پکار رہا ہے ، کوئی یا حسین ؓ سے مدد مانگتا ہے ۔ کوئی یا غوث الاعظم کے سامنے ہاتھ پھیلائے کھڑا ہے۔ کوئی کسی ولی کو پکاررہا ہے کوئی کسی صحابی کو اور کوئی جبرائیل اور میکائیل فرشتوں سے مدد کا طالب ہے۔ جب قیامت کا دن آئے گا تو یہ سب انکار کردیں گے اور اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کریں گے کہ مولاکریم ! ہم نے تو تیرے سوا کسی کو اپنا کار ساز نہیں مانا ، پھر انہوں نے ہمیں کیسے اپنا کار ساز مان لیا ؟ ہم نے تو انہیں نہیں کہا کہ ہمیں اپنا حاجت روا اور مشکل کشا تسلیم کرلو ۔ بہر حال فرمایا کہ ہر قسم کا شرک مکڑی کے جالے کی طرح کمزور ہے ، اور اس پر قطعاً اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔ فرمایا حقیقت یہ ہے کہ ان الہ یعلم ما یدعون من دونہ من شی اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ان چیزوں کو جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں ۔ وھو العزیز الحکیم اور وہ کمال قدرت کا مالک اور حکمت والا ہے۔ سارا اختیار اسی کے پاس ہے ، یہ ایک کی حاجت روانی اور مشکل کشائی وہی کرتا ہے ۔ اس نے کسی کو اختیار نہیں دیا ۔ واجب الوجود ، خالق ، مدبر اور معبود وہی ہے۔ اس کے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ، نہ کوئی نفع نقصان پہنچا سکتا ہے ، وہ جس طرح چاہے تصرف کرے اس کے سامنے کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا ، کمال قدرت اور حکمت کا مالک وہی وحدہ لا شریک ہے۔ مثال کی اہمیت فرمایا وتلک الا مثال نضر بھا للناس یہ مثالیں ہیں جن کو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تورات ، انجیل اور قرآن پاک میں بہت سی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ اس مقاصد پر مکڑی کے جالے کی مثال ہے جب کہ سورة نمل میں چیونٹیوں کی مثال بیان کی ہے اور سورة النمل میں شہد کی مکھیوں کی مثال ہے۔ سورة النور میں نور خداوندی کی مثال بیان کی گئی ہے کہیں مکھی ، مچھر اور کیڑے مکوڑوں کی مثالیں ہیں کہیں مومن اور کافر کی مثال ہے تو کہیں کلمہ طیبہ اور کلمہ خبیثہ کی مثال ہے ۔ الغرض ! اللہ نے بہت سی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی بہت سی مثالیں بیان کی گئی ہیں امام ترمذی نے کتاب الامثالی کے نام پر ایک مستقل باب بیان کیا ہے۔ اور مثال بیان کرنے کا فلسفہ یہ ہے کہ کسی باریک مضمون کو انسانی عقل و فہم کے قریب لایاجاسکے۔ حضرت عمرو ابن العاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والصلام کی زبان مبارک سے سن کر ایک ہزار مثالیں یاد کر رکھی ہیں آپ فاتح مصر ہیں۔ پہلے کفر میں شدید تھے مگر جب ایمان لے آئے تو اسلام کی فدا کاری میں بھی پیش پیش رہے۔ کلیلہ ونمہ نامی کتاب تبت والوں نے آج سے دو ہزار دو سو سال قبل لکھی تھی جس کا ترجمہ سنسکرت ، فارسی عربی اور دیگر زبانوں میں ہوا۔ اس میں گیدڑ ، لومڑی ، ہاتھی ، سانپ ، بچھو وغیرہ کی زبانوں سے بڑی سبق آموز اور حکمت کی باتیں سمجھائی گئی ہیں یہ بھی جانوروں کی مثالیں ہیں اور ان کے ذریعے کوئی چیز آسانی سے سمجھ سکتے ہیں فرمایا وما یعقلھا الا العالمون ان مثالوں کو اہل علم اور اہل عقل ہی سمجھ سکتے ہیں اور پھر آگے دوسروں کو بھی سمجھا سکتے ہیں۔ لہٰذا عام لوگوں کو اہل علم کا اتباع کرنا چاہئے۔ تخلیق ارض و سما آگے اللہ نے ارض و سما کا اپنی نشانی کے طور پر ذکر فرمایا ہے ارشاد ہوتا ہے خلق اللہ السموت والارض بالحق اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق کیا حق کے ساتھ۔ اللہ نے اس کائنات کو بیکار محض پیدا نہیں کیا ، بلکہ یہ اس کی حکمت کا ایک نمونہ ہے انسان کی تخلیق بھی عبث نہیں ، اس کا انجام بھی سامنے آنے والا ہے فرمایا ان فی ذلک لایۃ للمومنین اس میں ایمان والوں کے لیے نشانی ہے۔ جو لوگ ایمان اور عقل سے عاری ہیں وہ ان نشانیوں سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتے۔ اللہ نے ایمان کے ساتھ ابتلا کا سلسلہ بیان فرمایا ہے۔ اور اس کے لیے نیک بندوں کا حال ذکر کیا ہے۔ اور ساتھ ساتھ مجرموں کی سزا کا ذکر بھی کیا ہے۔ دین اور توحید کے بنیادی مسائل کا ذکر فرمایا ہے اور شرک کی قباحت کو مثال کے ذریعے واضح کیا ہے تاکہ لوگ شرک سے باز آجائیں۔
Top