Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ankaboot : 46
وَ لَا تُجَادِلُوْۤا اَهْلَ الْكِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ۖۗ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ وَ قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ وَ اِلٰهُنَا وَ اِلٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ
وَلَا تُجَادِلُوْٓا
: اور تم نہ جھگڑو
اَهْلَ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اِلَّا
: مگر
بِالَّتِيْ
: اس طریقہ سے جو
ھِىَ اَحْسَنُ ڰ
: وہ بہتر
اِلَّا
: بجز
الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا
: جن لوگوں نے ظلم کیا
مِنْهُمْ
: ان (میں) سے
وَقُوْلُوْٓا
: اور تم کہو
اٰمَنَّا بالَّذِيْٓ
: ہم ایمان لائے اس پر جو
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
اِلَيْنَا
: ہماری طرف
وَاُنْزِلَ
: اور نازل کیا گیا
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف
وَاِلٰهُنَا
: اور ہمارا معبود
وَاِلٰهُكُمْ
: اور تمہارا معبود
وَاحِدٌ
: ایک
وَّنَحْنُ
: اور ہم
لَهٗ
: اس کے
مُسْلِمُوْنَ
: فرمانبردار (جمع)
اور نہ جھگڑا کرو تم ( اے اہل ایمان) اہل کتاب کے ساتھ مگر اس طریقے سے جو بہتر ہو ہاں مگر وہ جو ظالم ہیں ان میں سے۔ اور کہو تم کہ ایمان لائے ہو اس چیز پر جو اتاری گئی ہے ہماری طرف اور جو اتاری گئی ہے۔ تمہاری طرف۔ ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اس کی فرمانبرداری کرنے والے ہیں
ربطِ آیات سورة العنکبوت اللہ تعالیٰ نے زیادہ تر ایمان کے ساتھ ابتلاء کا ذکر کیا ہے اور اس سلسلہ میں بعض انبیاء کی آزمائش کے واقعات بیان کرکے اہل ایمان کو تسلی دی ہے کہ کسی کو بغیر آزمائش کے نہیں چھوڑا جائے گا۔ پھر اللہ نے شرک کی قباحت کو ایک مثال کے ذریعے واضح کیا ، پھر توحید کی دعوت دی۔ اس کے بعد نبی (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ جو چیز آپ کی طرف بصورت وحی ناز کی جاتی ہے اس کو پڑھیں اور نماز قائم رکھیں کہ یہ بےحیائی اور برائی سے روکنے والی چیز ہے۔ نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے اور اللہ تعالیٰ تمہاری تمام کارگزاریوں سے واقف ہے۔ اہل کتاب کے ساتھ مجادلہ اہل کتاب اور مشرک لوگ اسلام اور پیغمر اسلام پر طرح طرح کے بیہودہ اعتراض کرتے تھے۔ پھر نبی کریم (علیہ السلام) کو ان کا جواب بھی دینا پڑتا تھا جسکی وجہ سے بحث مباحثہ بعض اوقات طول پکڑ جاتا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس ضمن میں بعض ہدایات دی ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے ولاتجادلواھل الکتب الا بالتی ھی احسن اے اہل ایمان ! تم اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریقے سے جو بہتر ہو۔ اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ قرآن پاک سے پہلے جو آسمانی کتابیں تورات اور انجیل نازل ہوئیں ان کو ماننے والے اہل کتاب کہلاتے ہیں۔ بلاشبہ یہ دونوں کتابیں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائیں جن میں ان امتوں کی راہنمائی کے لیے ٹھیک ٹھیک احکام موجود تھے مگر خود ان کے ماننے والوں نے بعد میں ان کتابوں میں تحریف کرکے ان میں تفسیر و تبدل پیدا کردیا۔ حضور ﷺ کے زمانہ مبارک تک اگرچہ یہ کتابیں اپنی اصلی شکل میں باقی نہیں رہی تھیں ، پھر بھی ان میں بعض باتیں محفوظ رہ گئی تھیں اور وہ قرآن پاک سے مطابقت رکھتی تھیں۔ اس سلسلے میں اکثر بحث و تمحیص ہوتی رہتی تھی۔ اللہ نے مشرکین کے ساتھ بھی بحث مباحثہ کی اجازت دی ہے مگر ان کے دین کی تو جڑ اور بنیاد ہی غلط تھی۔ ان کے پاس کوئی آسمانی کتاب کسی صورت میں بھی موجود نہیں تھی۔ البتہ اہل کتاب کے پاس چونکہ آسمانی کتابیں موجود تھیں اگرچہ وہ تحریف شدہ تھیں ، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ بحث کرنے میں احتیاط سے کام لینے کا حکم دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم ان کی کسی صحیح بات کا بھی انکار کر بیٹھو یا کسی غلط بات کو تسلیم کرلو۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اہل کتاب میں سے بعض لوگ تورات کا کچھ حصہ پڑھ کر مسلمانوں کو سناتے تو بعض اوقات مسلمان اسے پسند کرتے تھے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا لا تصدقواھل الکتب ولا تکذبو تم اہل کتاب کی نہ تو تصدیق کرو۔ نہ تکذیب کرو بلکہ قولو امنا بالذی انزل الینا وانزل الیکم یوں کہو کہ ہم ہر اس چیز پر ایمان لائے جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے کیونکہ والھنا والھکم واحد تمہارا اور ہمارا معبود ایک ہے ونحن لہ مسلمون اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔ سورة ال عمران میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا قل یاھل الکتب تعالو ا الی کلمۃ سواء بیننا وبیننکم الا نعبد الا اللہ ولا نشرک بہ شیئا (آیت۔ 46) آپ اہل کتاب سے کہہ دیں کہ آئو ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے اور وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ اہل کتاب کے ساتھ بحث کرتے وقت نرم رویہ اختیار کریں اور ان کی بات کی نہ تو تصدیق کریں اور نہ تکذیب بلکہ ہر اس چیز پر ایمان لانے کا اعلان کریں۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ الا الذین ظلمو منھم مگر ان میں سے جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کو یہ نرمی والی رعایت حاصل نہیں ہوگی۔ ان کے ساتھ گفتگو میں اگر تلخ کلامی بھی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان ظالموں سے کون لوگ مراد ہیں۔ ظالم تو سارے کے سارے اہل کتاب تھے کیونکہ وہ شرک کے مرتکب ہوتے تھے مگر یہاں پر وہ لوگ مراد ہیں جو ہٹ دھرم تھے اور کسی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہ ہوتے تھے۔ تاہم جو لوگ نرم رویہ اختیار کریں تم ان کے ساتھ نرم لہجے میں بات کرو۔ وقولو امنا بالذی انزل الینا وانزل الیکم اور یوں کہوں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ ہماری طرف تو اللہ تعالیٰ نے اپنا قرآن نازل فرمایا ہے اور اپنے نبی کو خاص شریعت احکام ، مسائل اور دین عطا کیا ہے ، لہٰذا ہمارا اس پر ایمان ہے۔ اور تمہاری طرف بھی اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل نازل فرمائی تھیں۔ جو مکمل برحق ہیں۔ ہمارے لیے اب بھی یہی حکم ہے کہ ہم تمام کتب کا دیہ پر ایمان لائیں۔ سورة الشورہ میں بھی اللہ نے یہی حکم دیا وقل امنت بما انزل اللہ من کتب ( آیت۔ 51) اے پیغمبر ! آپ صاف کہہ دیں کہ اللہ نے جو بھی کتاب اتاری ہے میرا اس پر ایمان ہے کہ وہ برحق ہے۔ اگر ان لوگوں نے بعد میں کوئی تبدیلیاں کرلی ہیں تو اس کے ذمے دار وہ خود ہیں ہم تو تمام اصل آسمانی کتب اور صحائف پر ایمان رکھتے ہیں۔ فرمایا ، آپ اہل کتاب سے یہ بھی فرما دیں والھنا والھکم واحد ونحن لہ مسلمون اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود بھی ایک ہی ہے۔ یہ تمہارے ساتھ یک گو نہ اشتراک بھی ہے کہ ہمارا سب کا معبود ایک ہی اللہ جل جلالہ ہے۔ اہل کتاب کے ساتھ تو یہ قدر مشترک ہے مگر مشرکین کے معبود بھی جدا جدا ہیں لہٰذا ان کے ساتھ یہ بات نہیں ہوسکتی۔ ان کے متعلق تو یہی حکم ہے لا اعبدما تعبدون (الکفرون 02) میں ان باطل معبودوں کی پوجا نہیں کرسکتا جن کی تم کرتے ہو۔ لکم دینکم ولی دین ( الکفرون۔ 6) تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین ہے۔ مشرکوں کے ساتھ تو نقطہ اتحاد موجود ہی نہیں جس پر سب کی نگاہ مرتکز ہوسکے ، لہٰذا ان کو دو ٹوک جواب دو اور اہل کتاب کے ساتھ نرم رویہ رکھو کہ ان کے ساتھ قدر مشترک موجود ہے۔ ارشاد ہوتا ہے وکذلک انزلنا الیک الکتب اور اسی طرح منصف مزاج اہل کتاب ہم نے اتاری ہے آپ کی طرف کتاب یعنی جس طرح اہل کتاب کی طرف تورات اور انجیل نازل کی گئی۔ اسی طرح آپ کی طرف قرآن پاک جیسی عظیم کتاب نازل کی گئی ہے فالذین اتینھم الکتب یومنون بہ پس وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ بھی اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اہل کتاب سارے کے سارے تو قرآن پاک پر ایمان نہیں رکھتے تھے بلکہ ایک قلیل تعداد ایمان لائی۔ سورة آل عمران میں وضاحت موجود ہے۔ ولو امن اھل الکتب لکان خیرا لھم منھم المومنون واکثرھم الفسقون (آیت۔ 011) اگر وہ سارے ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر تھا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے تھوڑے ایمان لاتے ہیں جب کہ ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ چناچہ حضور ﷺ کے زمانہ مبارکہ سے لیکر آج تک اہل کتاب کی اکثریت نافرمان ہی رہی ہے اور اصل یہ مشرکوں سے بھی زیادہ سخت ہوتے ہیں۔ البتہ ہر زمانے میں ان میں سے کچھ لوگ ضرور منصف مزاج پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ حضور ﷺ کے زمانہ میں مدینہ کے اطراف میں دس بڑے بڑے یہودی عالم تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر یہ سارے کے سارے ایمان لے آئیں تو روئے زمین پر کوئی یہودی ایمان قبول کیے بغیر نہ رہے۔ مگر ان دس علماء میں سے صرف حضرت عبداللہ بن سلامہ ؓ ایمان کی دولت سے مشرف ہوئے جب کہ باقی نو اپنی ضد اور عناد پر ہی اڑے رہے۔ بعد کے ادوار میں بھی بعض لوگ ایمان قبول کرتے رہے ہیں۔ ملکہ وکٹوریہ کے زمانہ میں عبداللہ کو یلم بہت بڑا بیرسٹر تھا جس نے ایمان قبول کیا۔ اس کا تعلق شاہی خاندان سے تھا۔ اس کے اسلام لانے سے انگریز بڑے سیخ پا ہوئے تھے مگر وہ مرد مومن بمع اپنے چالیس ساتھیوں کے ایمان پر ڈٹا رہا۔ جنگ عظیم کے دوران مارما ڈیوک پکھتال کو انگریز نے جاسوسی کے لیے ترکی بھیجا۔ وہ سات سال تک شیخ السلام کی مجلس میں بیٹھا تو اللہ نے اس کا دل پلٹ دیا اور مسلمان ہوگیا۔ اس نے انگریزی زبان میں قرآن پاک کا بڑا مستند ترجمہ کیا ہے حیدرآباد دکن میں انگریزی اخبار کا ایڈیٹر بھی رہا۔ حال ہی میں فرانس کے ایک بڑے فلسفی نے ایمان قبول کیا ہے۔ جرمنی کالیوپولڈ یہودی تھا۔ کہیں بدئوں کے ساتھ سفر میں جارہا تھا۔ راستے میں کھانے کا وقت ہوا تو بدو نے کھانا لیا ، بسم اللہ کہہ کر دستر خوان پر خپا اور اپنے ہم سفر کو بھی دعوت دی۔ بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کیا اور کھانے کے بعد الحمد للہ کہا تو اس شخص پر اس کا بڑا اثر ہوا اور وہ مسلمان ہوگیا۔ بڑا عالم فاضل آدمی تھا محمد اسد نام رکھا۔ اب بھی کہیں یورپ میں زندگی کے دن گزار رہا ہے۔ اسلام لانے کے بعد اس نے کئی کتابیں بھی لکھیں۔ ان میں اسلام چورستے پر (ISLAM AT THE CROSS ROAD) اور شاہراہ مکہ (ROAD TO MAKKAH) مشہورد تصنیفات ہیں۔ بہرحال منصف مزاج لوگ ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں جو حقیقت کو تسلیم کرلیتے ہیں مگر اہل کتاب کی غالب اکثریت ہمیشہ عناد کا شکار ہی رہی ہے۔ منصف مزاج مشرکین فرمایا ومن ھولاء من یومن بہ اور ان میں سے یعنی مشرکین میں سے بھی بعض ایسے ہیں جو ایمان قبول کرتے ہیں۔ چناچہ جاپان کا پروفیسر ہشامہ تھا۔ اس کے ہاتھ قرآن کا نسخہ آگیا۔ اس نے بنظیر عمیق مطالعہ کیا تو اللہ نے کایا پلٹ دی اور وہ مسلمان ہوگیا۔ دو سال تک مصر میں رہ کر عربی زبان سیکھی اور اسلامی لٹریچر کا مزید مطالعہ کیا۔ وہ خود کہا کرتا تھا کہ میں مسلمانوں کو دیکھ کر مسلمان نہیں ہوا ، بلکہ خوش قسمتی سے مجھے قرآن پاک میسر آگیا ، اس کو پڑھ کر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ قرآن سچا ہے اور اس کا لایا ہوا اسلام سچا ہے ، باقی سارے ادیان غلط ہیں۔ جاپانی اکثر مشرک یا بدھ ہیں مگر اللہ نے اس شخص کو ایمان کی دولت سے نوازا۔ ہندوئوں اور صابیوں میں سے بھی بعض اوقات منصف مزاج نکل آتے ہیں جو اسلام کی دعوت کو قبول کرلیتے ہیں ، نزول قرآن کے زمانہ میں مشرکین عرب میں سے بعض لوگوں کے متعلق فرمایا کہ وہ ایمان لے آتے ہیں وما یجعد بایتینا الا الکفرون اور نہیں انکار کرتے ہماری آیتوں کا ، مگر نافرمان لوگ جو بڑے ضدی اور ہٹ دھرم ہوتے ہیں۔ وگرنہ جن میں قبولیتِ حق کا تھوڑا سا جذبہ موجود ہوتا ہے۔ وہ ایمان قبول کرلیتے ہیں۔ حضور ﷺ کی صداقت کی دلیل فرمایا اے پیغمبر آخر الزمان ! آپ کی صداقت کی یہ بہت بڑی دلیل ہے۔ وما کنت تتلو من قبلہ من کتب کہ آپ اس سے پہلے تو کتاب نہیں پڑھتے تھے ولا تخطہ بیمینک اور نہ آپ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتے تھے۔ اگر آپ پہلے پڑھے لکھے ہوتے۔ انا لا رتاب المبطلون۔ تو یہ باطل پرست لوگ شک کرتے کہ یہ تو پڑھا لکھا آدمی ہے۔ کہیں پرانی کتابوں سے مضامین اخذ کرکے ہمیں سناتا رہتا ہے ، مگر آپ نے تو کبھی پڑھا اور نہ لکھا ، نہ کسی سکول کالج میں گئے نہ کسی استاد کے سامنے زانوائے تلمذ طے کیا ، اس کے باوجود آپ قرآن جیسی عظیم الشان کتاب پڑھتے ہیں اور لوگوں کے سامنے علوم و معارف کے سمندر بہاتے ہیں ، یہی تو آپ کی نبوت کی صداقت کی دلیل ہے کہ اُمّی ہونے کے باوجود اللہ نے آپ کی زبان پر قرآن کو جاری فرما دیا ہے اگر آپ پڑھے لکھے ہوتے تو یہ لوگ آپ پر شک کرسکتے تھے مگر اب تو ان کے پاس شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہ گئی۔ قرآن پاک کی حفاظت فرمایا بل ھو اٰیت بینت فی صدور الذین اوتو العلم بلکہ یہ تو واضح آیتیں ہیں جو اہل علم لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہیں۔ یہ بھی اس کتاب کے برحق ہونے کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ایسا انتظام کردیا ہے کہ پوری کی پوری کتاب حفاظ کے سینوں میں بند کردی ہے ہمارا اندازہ ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کی ایک ارب کی آبادی میں ایک کروڑ حافظ ضرور موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عام مسلمانوں کو قرآن کا کچھ نہ کچھ حصہ تو یاد ہے جو وہ نماز میں پڑھتے ہیں۔ اس کے برخلاف یہودو نصاریٰ میں سے تورات یا انجیل کا ایک بھی حافظ آپ کو نہیں ملے گا۔ کیا یہ کتاب الٰہی کے برحق ہونے کی کھلی دلیل نہیں ہے ؟ ایک زمانے میں انگریزوں نے اس کتاب پاک کو ختم کرنے کا منصوبہ بنانا چاہا ، مگر انہیں جلد ہی معلوم ہوگیا کہ یہ ایسی کتاب ہے جسے کبھی مٹایا نہیں جاسکتا۔ حضور ﷺ کی ایک حدیث قدسی میں اللہ کا فرمان ہے نزلت الیک کتبا تقرہ نائما ویقظان میں نے آپ کی طرف ایک ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس کو آپ بحالت نیند بھی پڑھتے ہیں اور بیداری میں بھی یہ ایسی کتاب ہے کہ جس کو نہ آگ جلا سکتی ہے اور نہ پانی دھو سکتا ہے اگر کسی وقت اس کے تمام نسخے بھی ضائع ہوجائیں تو حافظہ صاحبان اسے پھر سے تیار کرلیں گے۔ جہاں تک نیند کے دوران قرآن پاک کی تلاوت کا تعلق ہے تو ایسے واقعات بھی سننے میں آتے رہتے ہیں۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) کے ایک استاد نے لکھا ہے کہ میں نے خواب میں الحمد سے لیکر والناس تک پورا قرآن پاک حضور ﷺ کے سامنے پڑھا ، جسے آپ (علیہ السلام) نے سماعت فرمایا۔ تو دنیا میں ایسے خوش قسمت لوگ بھی موجود ہیں جنہوں نے نیند کی حالت میں قرآن بھی پڑھا اور حضور ﷺ کی زیارت بھی نصیب ہوگئی۔ بہرحال فرمایا کہ یہ واضح آیتیں ہیں جو اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں۔ وما یجحد بایتینا الا الظلمون اور نہیں انکار کرتے ہماری آیتوں کا مگر ظالم لوگ جو حد سے زیادہ… اور ضدی ہوتے ہیں اور اتنی واضح نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے۔ اللہ نے اہل کتاب اور مشرکین کے بےانصاف لوگوں کا شکوہ بھی کیا ہے۔ معجزات کا مطالبہ آگے مشرکین کی ایک اور ہٹ دھرمی کا ذکر کیا ہے۔ وقالو لولا نزل علیہ اٰیت من ربہ کہتے ہیں کہ اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں کیوں نہیں اتاری جاتیں ؟ مشرکین چاہتے تھے کہ نبی (علیہ السلام) ہماری مرضی کے مطابق معجزات ظاہر کریں تو پھر ہم ایمان لائیں گے۔ اللہ نے اس کے جواب میں فرمایا قل انما الایت عند اللہ آپ کہہ دیں کہ نشانیاں تو ساری اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں پیغمبر کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ تمہاری خواہش پر جب چاہے کوئی معجزہ پیش کردے۔ یہ تو اللہ کے اختیار میں ہے ، وہ جب چاہتا ہے کوئی نشانی ظاہر کردیتا ہے جہاں تک نبی کی ذات کات علق ہے تو آپ کہہ دیں وانما انا نذیر مبین کہ میں تو کھول کر ڈر سنانے والا ہوں۔ میں تو اللہ کا پیغام سناتا ہوں اور بُرے انجام سے ڈراتا ہوں یعنی میرا کام اندوتبشیر ہے۔ نشانیاں ظاہر کرنا نہیں اور نہ فرمائشیں پوری کرنا میرے اختیار میں ہے۔ سورة المومن میں صراحت موجود ہے وما کان لرسول ان یاتی بایۃ الا باذن اللہ (آیت 87) کسی نبی اور رسول کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی معجزہ پیش کرسکے جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہ ہو یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت پر منحصر ہے ، وہ کبھی فرمائش پوری کردیتا ہے اور کبھی نہیں کرتا۔ قرآن بطور رحمت اور نصیحت فرمایا اولم یکفھم انا انزلنا علیک الکتب یتلی علیھم کیا ان لوگوں کے لیے یہ نظانی کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جارہی ہے اور یہ نازل بھی ایسی ہستی پر ہوتی ہے جو بالکل امی ہے۔ ان فی ذلک الرحمۃ بیشک اس میں رحمت ہے۔ رحمت ہدایت پر چلنے کے نتیجہ میں ملتی ہے جو اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو اختیار کرے گا وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہوگا۔ وذکری لقوم یومنون اور یہ کتاب نصیحت ہے ۔ ان لوگوں کے لیے جو اس پر ایمان لاتے ہیں اس کے برخلاف جو ضد اور عناد سے کام لیتے ہیں۔ جو ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کتاب الٰہی کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے کچھ نہیں ہے۔ یہ تو ان لوگوں کے لئے نصیحت ہے ۔ جو انصاف پسند ہیں بہرحال یہ قرآن پاک اہل ایمان کے لیے نصیحت اور رحمت کا ذریعہ ہے۔
Top