Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا
: اور نہ
يَحْزُنْكَ
: آپ کو غمگین کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُسَارِعُوْنَ
: جلدی کرتے ہیں
فِي الْكُفْرِ
: کفر میں
اِنَّھُمْ
: یقیناً وہ
لَنْ يَّضُرُّوا
: ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے
اللّٰهَ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اَلَّا
: کہ نہ
يَجْعَلَ
: دے
لَھُمْ
: ان کو
حَظًّا
: کوئی حصہ
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَلَھُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
اور آپ کو وہ لوگ غم میں نہ ڈالیں جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں۔ بیشک یہ لوگ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ ارادہ کرتا ہے۔ کہ ان کے لیے آخرت میں حصہ نہ بنائے اور ان لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔
ربط آیات : شہداء کے فضائل بیان کرنے کے بعد گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کی فضیلت بیان فرمائی تھی۔ غزوہ احد کے اختتام پر صحابہ کے زخموں کے ابھی خون بھی بند نہیں ہوئے تھے کہ وہ اللہ اور رسول کے حکم کی تعمیل میں کفار کے تعاقب میں نکل کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اجر عظیم کی بشارت سنائی۔ پھر مشرکین مکہ نے مسلمانوں کو مرعوب کرنے کے لیے جو پراپیگنڈا کا ہتھیار استعمال کیا تھا ، اہل ایمان نے اس کا بھی کوئی اثر قبول نہ کیا ، بلکہ ان کے ایمان مزید مضبوط ہوگئے۔ ان کی زبان پر۔ حسبنا اللہ و نعم الوکیل۔ کے الفاظ تھے ، گویا انہوں نے دشمن سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسے کا عملی نمونہ پیش کردیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیوی انعام سے بھی مالا مال کیا اور آخرت میں ان کے لیے وافر حصہ مقرر کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے پراپیگنڈا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا۔ انما ذالکم الشیطن۔ یہ شیطانی فعل ہوتا ہے۔ جس کے ذریعے وہ اپنے دوستوں کو تو ڈرا سکتا ہے ، مگر اہل ایمان پر اس کا کوئی بس نہیں چلتا۔ شاہ عبدالقادر محدث دہلوی نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے ، یہ جو ہے ، سو شیطان ہے ، کہ ڈراتا ہے اپنے دوستوں سے ، یعنی اپنے حواریوں کے ذریعے اہل ایمان کو ڈراتا ہے۔ موجودہ زمانے میں بھی دشمن کو مغلوب کرنے کے لیے اس قسم کے ذرائع اختیار کیے جاتے ہیں۔ چناچہ آج کی سرد جنگ (Cold war) اور اعصابی جنگ (Neyws War) اسی قبیل سے ہیں۔ مگر جن لوگوں کو خدا کی ذات پر بھروسہ ہے وہ مادی اسباب کو بھی جانتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی صفات سے بھی واقف ہیں۔ انہیں علم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے۔ مومن اللہ کے حکم کے مطابق اسباب کو اختیار کرتے ہیں مگر وہ خوب سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بغیر اسباب کے بھی کامیابی عطا کرسکتا ہے۔ بہرحال مخالفین کا پراپیگنڈا شیطانی فعل ہے ، جس کے ذریعے وہ اہل ایمان کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں۔ مگر اہل ایمان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس لیے اللہ نے فرمایا کہ شیطانی تدابیر سے نہ ڈرو بلکہ محض میری نافرمانی سے ڈرو۔ منافقین کی مذمت : آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے ان منافقین کا تذکرہ فرمایا ہے۔ جو مشرکین کے غلط پراپیگنڈہ سے متاچر ہو کر کفر کی طرف دوڑتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ تعلقات استوار کرکے کسی آئندہ مصیبت سے مامون رہیں۔ اللہ نے ایسے لوگوں کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ولا یحزنک الذین یسارعون الی الکفر۔ اے پیغمبر (علیہ السلام) ! وہ لوگ آپ کو غم میں نہ ڈالیں جو کافروں کی طرف دوڑ کر جاتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرسکیں۔ فرمایا اپ دین کے معاملہ میں فکر مند نہ ہوں۔ انھم لن یضروا اللہ شیئا۔ یہ لوگ اللہ کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ یہاں پر اللہ کو نقصان پہنچانے سے مراد اللہ کے دین کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس قسم کا طرز کلام قرآن پاک کی مختلف سورتوں میں آتا ہے۔ جیسے سورة حج میں آتا ہے۔ ولینصرن اللہ من ینصرہ۔ اور اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرے گا ، جو اس کی مدد کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی مدد کی کیا ضرورت ہے ، وہ تو خود مدد کرنے والا ہے اور ہر چیز سے بےنیاز ہے۔ مگر مفہوم یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کے دین کی مدد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے گا۔ لفظ ، لن ، مستقبل کے لیے نفی تاکیدی کا معنی دیتا ہے۔ یعنی یہ لوگ آئندہ زمانہ میں بھی اللہ کے دین اور اہل ایمان کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے بشرطیکہ اہل ایمان اپنے ایمان پر پوری طرح قائم رہیں۔ اس مقام پر تو منافقین کی بات ہو رہی ہے تاہم اللہ تعالیٰ نے یہ اصول بتلا دیا کہ سچے مومنوں کے خلاف یہود ، نصاری ، مشرکین یا کسی بھی دشمن دین کی سازش کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ حضور ﷺ کے زمانہ مبارک سے لے کر آج تک غیر مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سازشیں کرتے رہے ہیں۔ خصوصاً گذشتہ چار صدیوں میں تو اہل اسلام کے خلاف اس قدر طوفان برپا کیا گیا ہے کہ بیچارے اجتماعی طور پر مغلوب ہوگئے ہیں۔ تاہم دین اور اہل اسلام کو جس قدر بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہ ہماری اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر مسلمان صراط مستقیم پر قائم رہیں تو اللہ کا وعدہ آج بھی موجود ہے کہ تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود یہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ فرمایا ان کی سازشوں کے صلے میں۔ یرید اللہ الا یجعل لھم حظا فی الاخرۃ۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ جو لوگ اہل ایمان کے خلاف کافروں کے ساتھ ساز باز کریں گے ، خدا تعالیٰ کے احکام کو پس پشت ڈاللیں گے ، اس کے ماننے والوں کا کچھ خیال نہ کریں گے ان کا آخرت میں کیا حصہ ہوسکتا ہے ، البتہ ولھم عذاب عظیم۔ ان کے لیے بہت بڑا عذاب ضرور ہوگا۔ ایمان اور کفر : آگے اللہ تعالیٰ نے ایمان اور کفر کا تقابل بیان فرمایا ہے۔ ان الذین اشتروا الکفر بالایمان۔ وہ لوگ جنہوں نے ایمان کے بدلے میں کفر خریدا۔ فرمایا یاد رکھو۔ لن یضروا اللہ شیئا۔ وہ نہ خدا کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ اس کے دین کو۔ اللہ کا دین صداقت اور حقانیت پر مبنی ہے ، اس کو اکتیار کرنے والے لوگ ہمیشہ قائم رہیں گے ، حتی کہ مسیح (علیہ السلام) نازل ہوجائیں یعنی قیامت برپا ہوجائیں یہ ایمان اور کفر کا تقابل ہے۔ سورة بقرہ میں بھی آ چکا ہے۔ فما ربحت تجارتھم۔ منافقین نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی کو خریدا ہے۔ لہذا اس تجارت نے انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔ یہاں بھی معاملہ ایسا ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل ، حواس ، ظاہری اور باطنی قوتیں عطا فرمائی ہیں۔ انسانی زندگی ایک پونجی ہے جو اللہ نے اسے وجود کے ساتھ عطا کی ہے۔ اور حکم دیا ہے کہ اس زندگی کی پونجی کو ایسی تجارت میں لگاؤ جو تمہارے لیے نفع بخش ہو۔ اس پونجی سے ایمان اور نیکی کا سامان خریدو جو تمہیں جنت تک لے جائے گا۔ ترمذی شریف کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ من خاف اولج۔ جو خوف کھاتا ہے وہ جلدی چل پڑتا ہے۔ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ میں جلدی چل کر وقت پر منزل مقصود تک پہنچ جاؤں۔ اور جو جلدی پہنچ گیا وہ یقینا کامیاب ہوگیا۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا۔ الا ان سلعۃ اللہ غالیۃ۔ اللہ تعالیٰ کا سودا بڑا مہنگا ہے۔ اللہ کے ساتھ جنت کا سودا مطلوب ہے تو اس کی بہت بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ اس کی وضاحت اللہ تعالیی نے سورة توبہ میں کی ہے۔ ان اللہ اشتری من المومنین انفسہم واموالھم بان لھم الجنۃ۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے ساتھ سودا کیا ہے کہ ان کی جان اور مال خرید کر اس کے بدلنے میں جنت عطا فرمائی ہے۔ مقصد یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو زندگی اور مال جیسی قیمتی پونجی عطا کرکے فرمایا کہ اس کے بدلے میں مہنگا سودا یعنی جنت خرید لو۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل وفکر کی قوت بخشی ، حواس عطا کیے اور بقول امام بیضاوی انسان کی ہدایت کے لیے تمام اندرونی اور بیرونی ذرائع مہیا کیے۔ اپنے رسول بھیجے ، معلم اور مبلغ مقرر کیے تاکہ انسان نیکی کو اختیار کرلے۔ اور پھر اس قیمتی پونجی کے بدلے میں جنت جیسی اعلی چیز خریدے۔ شیخ سدی فرماتے ہیں کہ انسانی زندگی ہے تو بڑی قیمتی پونجی مگر جلد ختم ہوجانے والی ہے۔ فرماتے ہیں۔ عمر برف ست و آفتاب تموز اند کے ماند وخواجہ گرہ ہنوز۔ انسان کی عمر کی مثال برف کی ڈلی جیسی ہے اور ادھر بھادوں کا سورج بھی نکلا ہوا ہے جب کہ سورج کی تپش اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ ایسے وقت میں برف جلدی جلدی پگھل جاتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ برف یعنی عمر تھوڑی رہ گئی ہے۔ اور صاحب دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ اس پونجی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں۔ اس قیمتی پونجی کے بدلے ایمان خریدو جو کہ تمہارے لیے فلاح دوام کا سامان ہوگا۔ مسند احمد ، ترمذی اور دارمی میں حضرت صدیق اکبر ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا ، حضور (ﷺ) ! کونسا آدمی بہتر ہے۔ فرمایا من طال عمرہ و حسن عملہ۔ جس کی عمر دراز ہو اور اعمال اچھے ہوں۔ آپ سے پھر پوچھا گیا ، حضور ! (ﷺ) برا انسان کون ہے۔ فرمایا۔ من طال عمرہ و ساء عملہ۔ جس کی عمر زیادہ ہو مگر اعمال برے ہوں۔ انسان کی عمر ، حواس ، تندرستی قیمتی پونجی تھی مگر اس نے اس سے برائی خریدی فرمایا اس برائی کا وبال نہی پر ہوگا۔ و ان قبیح حرکات سے لن یضروا اللہ شیئا۔ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ ولھم عذاب الیم۔ اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ آخری امت کی عمریں ؛ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی کہ سابقہ امتوں کی لمبی لمبی عمریں ہوا کرتی تھیں۔ حتی کہ چار سو ، پانچ سو اور ہزار سال تک کی عمریں بھی پائی گئیں ، مگر فرمایا۔ اعمار امتی ما بین ستین الی سبعین۔ میری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہوں گی۔ فرمایا۔ وقل من یجوز ذلک۔ بہت کم لوگ ہوں گے جو اس سے آگے جائیں گے۔ بیہقی شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جن لوگوں کو اللہ نے دنیا میں ساٹھ سال کی عمر عطا کی ان کے لیے قیامت کے روز اعلان ہوگا۔ این ابناء الستین۔ یعنی ساٹھ سال کی عمر والے لوگ کہاں ہیں۔ وہ لوگ فوراً حاضر ہوجائیں گے۔ فرمایا یہ اس لیے ہوگا کہ قرآن پاک میں موجود ہے۔ اولم نعمر کم ما یتذکر فیہ من تذکر وجا 4 کم النذیر۔ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی کہ انسان نصیحت پکڑلے۔ نیکی حاصل کرلے اور ایمان اور تقوی کی دولت حاصل کرلے فرمایا یہ ساٹھ سال کی عمر کے متعلق ہے۔ جب کوئی انسان اس عمر کو پہنچ جاتا ہے۔ تو پھر اس کا کوئی عذر قابل قبول نہیں رہتا۔ انسان یہ نہیں کہہہ سکتا کہ نیکی کمانے کے لیے مجھے دنیا میں مہلت نہیں ملی۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں۔ اولم نعمرکم۔ سے مراد بالوں کی سفیدی ہے۔ یہ انسان کو ڈرا رہی ہے۔ کہ تمہاری عمر ختم ہونے کے قریب ہے ، اب ہوشیار ہوجاؤ۔ اور جس قدر نیکی کما سکتے ہو ، کما لو۔ کفار کے لیے مہلت : اس کے بعد فرمایا۔ ولا یحسبن الذین کفروا انما نملی لھم خیر لانفسہم۔ کافر لوگ یہ گمان نہ کریں کہ ہماری عطا کردہ مہلت ان کے حق میں بہتر ہے۔ ہم انہیں مہلت اس لیے دے رہے ہیں۔ تاکہ وہ مزید گناہ کا ارتکاب کرلیں اور پھر یکبارگی ہماری گرفت میں آجائیں۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ کہ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شاگرد استاذ کے بار بار کہنے پر تعلیم کی طرف توجہ نہ دے ، تو استاذ آخر اسے کہنا بھی چھوڑ دیتا ہے۔ اور کہتا ہے اچھا ! جب امتحان کا وقت آئے گا تو پھر تم سے منٹ لوں گا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی فرماتے ہیں۔ کہ تمہیں جو ڈھیل دی جا رہی ہے یہ تمہارے فائدے کے لیے نہیں۔ انما نملی لھم لیزدادوا اثما۔ بلکہ اس واسطے کہ تم مزید گناہ میں مبتلا ہوجاؤ۔ اور پھر جب میری پکڑ آئے گی تو تم ذلیل و خوار ہو کر رہ جاؤگے۔ سورة الرحمن میں جنوں اور انسانوں سب کو مخاطب کرکے فرمایا۔ سنفرغ لکم ایہ الثقلن۔ ہم نے تمہاری خبر لینے کے لیے عنقریب فارغ ہوا چاہتے ہیں۔ تمہارے کیے کی سزا تمہیں مل کر رہے گی۔ یہاں بھی یہی چیز سمجھائی جا رہی ہے۔ کہ زندگی کی قیمتی پونجی کو اچھی تجارت میں لگا کر اس سے آخرت کا سامان خرید لو۔ اس عمر کو غنیمت جانو۔ صحت سے فائدہ اٹھاؤ مال کو اچھے مصرف میں لگاؤ۔ اگر اس پونجی سے فائدہ نہ اٹھایا تو یاد رکھو ! ولھم عذاب مھین۔ ایسے لوگوں کے لیے ذلت ناک عذاب بھی تیار ہے۔ وہ بچ نہیں سکیں گے۔
Top