Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ
: البتہ سن لیا
اللّٰهُ
: اللہ
قَوْلَ
: قول (بات)
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
قَالُوْٓا
: کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
فَقِيْرٌ
: فقیر
وَّنَحْنُ
: اور ہم
اَغْنِيَآءُ
: مالدار
سَنَكْتُبُ
: اب ہم لکھ رکھیں گے
مَا قَالُوْا
: جو انہوں نے کہا
وَقَتْلَھُمُ
: اور ان کا قتل کرنا
الْاَنْۢبِيَآءَ
: نبی (جمع)
بِغَيْرِ حَقٍّ
: ناحق
وَّنَقُوْلُ
: اور ہم کہیں گے
ذُوْقُوْا
: تم چکھو
عَذَابَ
: عذاب
الْحَرِيْقِ
: جلانے والا
البتہ تحقیق اللہ نے ان لوگوں کی بات سنی ہے جنہوں نے کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔ ہم ضرور لکھیں گے اس چیز کو جو انہوں نے کہی ہے۔ اور ان کا اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کرنا بھی۔ اور پھر ہم (جزائے عمل کے وقت) کہیں گے کہ چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ۔
شان نزول : اس سے پہلے درس میں یہودیوں کے بخل کا تذکرہ ہوچکا ہے۔ آج کی آیات بھی اسی سلسلہ سے متعلق ہیں۔ یہ تو معلوم ہے کہ حجور نبی کریم (علیہ السلام) کی ہجرت مدینہ کے وقت خود مدینہ طیبہ اور اس کے ارد گرد یہودی کثیر تعداد میں آباد تھے۔ خیبر یہودیوں کا خاص گڑھ تھا۔ اس کے علاوہ جوار مدینہ میں بنی قریظہ ، بنی نضیر اور بنی قینقاع کی بستیاں تین تین چار میل کے فاصلے پر آباد تھیں۔ ان آیات کے شان نزول کے متعلق جو واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ اسے امام بیضاوی ، صاحب تفسیر مظہری اور ابن جریر وغیرہ نے محمد بن اسحاق مورخ کی روایت سے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق کو دعوت اسلام کا پیغام دے کر بنی قینقاع کی طرف بھیجا۔ یہ دعوت نامہ بایں مضمون تھا کہ اتقوا اللہ ۔ یعنی اللہ سے ڈر جاؤ۔ ایمان لے آؤ کیونکہ تم جانتے ہو کہ محمد رسول اللہ ﷺ اللہ کے برحق رسول ہیں اور اس بات کی گواہی خود تمہاری کتب میں موجود ہے۔ الذی یجدونہ مکتوبا عندھم فی التوراۃ والانجیل۔ نیز یہ بھی کہ نماز قائم کرو ، زکوۃ ادا کرو۔ واقرضوا اللہ قرضا حسنا۔ اور اللہ کو قرض حسن دو ۔ حضرت صدیق اکبر یہ مکتوب لے کر بنی قینقاع کے ہاں پہنچے اس وقت یہودیوں کا بڑٓ عالم فنحاص بن عازوراء بیت المدراس میں تعلیم دے رہا تھا۔ حضور ﷺ کا مکتوب پڑھ کر کہنے لگا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔ اسی لیے تو وہ ہم سے قرضہ طلب کرتا ہے (العیاذ باللہ) ۔ یہودی عالم نے یہ بھی کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر سود حرام کیا ہے اور ہمارے لیے جائز بنایا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق یہ سن کر برداشت نہ کرسکے اور اس یہودی عالم کے تھپڑ دے مارا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر ہمارے اور تمہارے درمیان معاہدہ حائل نہ ہوتا تو میں تلوار سے تمہارا کام تمام کردیتا۔ روایت میں آتا ہے کہ فنحاص بن عازوراء نے حضور نبی کریم ﷺ سے شکایت کی کہ حضرت ابوبکر صدیق نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے آپ کے دریافت کرنے پر صدیق اکبر نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! اس شخص نے اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کی تھی ، کہتا تھا ، ان اللہ فقیر و نحن اغنیاء ۔ یعنی اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ اللہ ہم سے قرض مانگتا ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہود کی اس گستاخی کا جواب دیا ہے۔ قرض حسن : جہاں تک اللہ کو قرض حسن دینے کی بات ہے۔ اسے یہودی اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہ سمجھ سکے۔ اللہ تعالیٰ نہ تو فقیر ہے (نعوذ باللہ) اور نہ اسے اپنی مخلوق سے قرض کی ضرورت ہے۔ اس نے جس قرض حسن کا ذکر کیا ہے۔ اس سے مراد یتیموں ، مسکینوں ، بیواؤ اور دیگر مستحقین پر خرچ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا مقصود یہ ہے۔ کہ تم اپنے مال میں سے مستحقین پر خرچ کرو۔ اور اس کا اجر مجھ سے وصول کرلو۔ فرمایا۔ من ذا الذی یقرض اللہ قرضا حسنا فیضعفہ لہ۔ جو اللہ کو قرض دے گا۔ میں اس کا دگنا چوگنا اجر عطا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں خرچ کرنے والوں کو یقین دلایا ہے۔ کہ تمہارا خرچ کیا ہوا مال ضائع نہیں جائے گا۔ بلکہ اس کے عوض میں تمہیں بڑھا چڑھا کر عطا کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ تو غنی ہے اس کے سامنے تمام مخلوق مھتاج ہے۔ جیسا کہ اس کا اپنا ارشاد ہے۔ یا ایہا الناس انتم الفقراء الی اللہ۔ واللہ ھو الغنی الحمید۔ اس کی ذات بےنیاز ہے اور تم سب اس کے سامنے فقیر اور محتاج ہو۔ حلال و حرام کی حکمت : یہاں پر یہ بات سمجھ لینی چاہئے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے حلت و ھرم کے جتنے احکام نازل فرمائے ہیں وہ سب انسانوں ہی کے فائدے کے لیے ہیں یا ان کے نقصان سے بچنے کے لیے ہیں۔ لوگ جس قدر صدقہ خیرات کرتے ہیں یا زکوۃ ادا کرتے ہیں ، ان میں سے اللہ تعالیٰ کی طرف کوئی چیز نہیں جاتی اور نہ ہی اس کو ان چیزوں کی ضرورت ہے۔ وہ تو غنی ہے۔ اس میں باقی انسانوں کے لیے فائدے ہیں۔ امیر آدمی کے صدقہ خیرات سے محتاج کی پرورش ہوجاتی ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آپس میں ہمدردی اور غمگساری کا ذریعہ پیدا فرما دیا ہے اس سے پاکیزہ جذبات پیدا ہوتے ہیں اور انسان کو تہذیب نفس حاصل ہوتی ہے۔ اس سے انسان کے اخلاق کی تکمیل ہوتی ہے۔ یہ چیزیں بہرحال بنی نوع انسان کے لیے مفید ہوتی ہیں۔ اسی طرح اللہ جل جلالہ نے جن چیزوں کو حرام ٹھہرایا ہے۔ ان میں لوگوں کے لیے نقصانات ہیں۔ اول تو کوئی نہ کوئی جسمانی نقصان ہوگا ، وگرنہ روحانی نقصان تو لازمی ہوگا ، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو انسانوں کے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔ یہود کی گستاخیاں : یہودیوں نے حرص اور بخل کی وجہ سے اللہ جل شانہ کی شان میں بہت سی گستاخیاں کیں جن کا تذکرہ قرآن پاک میں ملتا ہے۔ جب ان بدبختوں کو مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو کہنے لگے۔ یداللہ مغلولۃ۔ خدا تعالیٰ کے ہاتھ جکڑے گئے ہیں وہ ہم پر فیاضی نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا۔ غلت ایدیھم ولعنوا۔ ان بےنصیبوں کے اپنے ہاتھ جکڑے ہوئے ہیں اور ان پر اللہ کی لعنت برس رہی ہے۔ فرمایا۔ بل یدہ مبسوطتان۔ بلکہ خدا تعالیٰ کے ہاتھ تو کشادہ ہیں۔ وہ تو اپنی فیاضی کی بارش نازل فرما رہا ہے۔ وہ جس طریقے سے چاہے خرچ کرتا ہے ، اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہودی کفر کے کلمات بول کر گستاخی کا ارتکاب کر رہے ہیں اور بےادبی میں مبتلا ہیں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے کا واقعہ سورة بقرہ میں بیان ہوچکا ہے۔ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا۔ لنل نومن لک حتی نری اللہ جھرۃ۔ ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے حتی کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی ان کھلی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس گستاخی کی فوراً سزا دی اور وہ گرفت میں آگئے۔ آج کے درس کی آیت کریمہ میں بھی یہودیوں کی گستاخی کا تزکرہ کرتے ہوئے فرمایا۔ لقد سمع اللہ قول الذین قالوا ان اللہ فقیر و نحن اغنیاء۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ) فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ فرمایا یہودیوں کے اس گستاخانہ کلام کا بدلہ یہ ہے کہ سنکتب ما قالوا۔ ہم اس بات کو ضرور لکھ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ تو علیم کل ہے اسے لکھنے کی بھی ضرورت نہیں۔ ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ تاہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ان کی یہ بات لکھ لی جائیگی۔ اور دفرت میں محفوظ ہوجائیگی۔ پھر حساب کتاب کے دن لاکر ان کے سامنے رکھ دی جائیگی۔ تاکہ وہ اس کا انکار نہ کرسکیں۔ قتل انبیاء : اس گستاخی کے علاوہ یہودیوں کی ایک بہت بری خصلت ناحق قتل انبیاء ہے فرمایا۔ و قتلھم الانبیاء بغیر حق۔ ان کی جانب سے اللہ کے نبیوں کا ناحق قتل بھی ہم نے لکھ رکھا ہے۔ ہم اس کی بھی ان کو ضرور سزا دیں گے۔ نبی کا قتل تو یقیناً ناحق ہوتا ہے۔ بلکہ کسی عام مسلمان کا قتل ناحق بھی اکبر الکبائر میں سے ہے۔ اور بدترین جرم ہے۔ تاہم یہاں پر لفظ بغیر حق سے مراد یہ ہے۔ کہ انبیاء کا قتل خود ان قاتلین کے نزدیک بھی ناحق تھا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے سخت سزا کا مستحق وہ شخص ہوگا۔ جس نے اللہ کے نبی کو شہید کیا ہوگا۔ یا وہ شخص سب سے زیادہ ملعون ہوگا۔ جسے اللہ کا نبی قتل کردے۔ ایسے شخص کی مثال ابی بن خلف کی ہے۔ جو غزوہ اھد میں نبی (علیہ السلام) کے نیزہ کی زد میں آکر جہنم واصل ہوا تھا۔ بنی اسرائیل کے قتل کا ذکر تو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ کیا ہے خود حضور ﷺ کے زمانہ مبارک میں بھی یہودیوں نے نبی (علیہ السلام) کو شہید کرنے کی کئی مذموم کوششیں کیں۔ خیبر میں آپ کو زہر دیا گیا مگر اللہ نے آپ کو محفوظ رکھا۔ پھر بنی نضیر کے علاقے میں دیوار کے اوپر سے آپ (علیہ السلام) پر پتھر گرانے کی سعی لاحاصل کی گئی۔ یہ لوگ اپنے آباء و اجداد کے ان قبیح کارناموں کو نظر استحسان دیکھتے تھے اور ان پر فخر کرتے تھے۔ اگرچہ حضور ﷺ کے زمانے کے یہودی قاتلین انبیاء کے صدیوں بعد آئے مگر اپنے سابقین کی برائی کی حمایت کرنے کی وجہ سے یہ اس قتل ناحق میں شریک سمجھے گئے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ کہ ایک شخص بالفعل برائی نہیں کرتا ، مگر برائی کرنے والے کو دل سے اچھا سمجھتا ہے ، تو وہ بھی برائی کرنے والے کے ساتھ شامل سمجھا جائے گا۔ البتہ ایسا شخص جو اپنے سامنے برائی ہوتی دیکھ کر دل سے برا مناتا ہے ، تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ گستاخی کی سزا : ان گستاخیوں کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا۔ وتقول ذوقوا عذاب الحریق۔ اور پھر ہم اجزائے عمل کے وقت کہیں گے جلانے والے عذاب کا مزہ چکھو۔ تم خدا تعالیٰ کی شان میں بےہودہ کلمات بولتے تھے کہ خدا فقیر ہوگیا ہے جو ہم سے قرض مانگتا ہے۔ لو آج اس گستاخی کی سزا بھگت لو۔ فرمایا ہماری سخت سزا تمہارے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ بلکہ ذلک بما قدمت ایدیکم۔ یہ اس وجہ سے ہے جو کچھ تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا۔ تم نے دنیا میں جس قسم کے اعمال انجام دیے یہ انہی کا بدلہ ہے۔ سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے۔ لھا ما کسبت وعلیھا ما اکتسبت۔ تمہاری اپنی ہی کمائی تمہارے سامنے آئے گی۔ یہ تمہاری بد اعمالیوں کا صلہ ہے۔ جو تمہیں مل رہا ہے۔ اور یاد رکھو ! وان اللہ لیس بظلام للعبید۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا ، وہ تو انصاف کرنے والا ہے۔ رحیم و کریم ہے۔ یہاں پر ظلام مبالغہ کا صیغہ ہے اور معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بالک ظلم نہیں کرتا یا ذرہ بھر بھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتا۔ مگر انسان خود اپنی نافرمانی ، بدا عتقادی ، بد اعمالی اور معاصی کی وجہ سے شدید تر سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔
Top