Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 188
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
لَا تَحْسَبَنَّ
: آپ ہرگز نہ سمجھیں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَفْرَحُوْنَ
: خوش ہوتے ہیں
بِمَآ
: اس پر جو
اَتَوْا
: انہوں نے کیا
وَّيُحِبُّوْنَ
: اور وہ چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ
يُّحْمَدُوْا
: ان کی تعریف کی جائے
بِمَا
: اس پر جو
لَمْ يَفْعَلُوْا
: انہوں نے نہیں کیا
فَلَا
: پس نہ
تَحْسَبَنَّھُمْ
: سمجھیں آپ انہیں
بِمَفَازَةٍ
: رہا شدہ
مِّنَ
: سے
الْعَذَابِ
: عذاب
وَلَھُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
نہ گمان کریں آپ ان لوگوں کے بارے میں جو خوش ہوتے اس چیز پر جو انہوں نے کی ہے۔ اور پسند کرتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے ، ان باتوں پر جو انہوں نے نہیں کیں۔ پس نہ گمان کریں آپ کہ ان کو عذاب سے کامیابی حاصل ہوگی۔ اور ان کے لیے تو دردناک عذاب ہے۔
گذشتہ سے پیوستہ : گذشتہ کئی دروس سے سے اہل کتاب اور منافقین کی قباحتوں کا ذکر ہو رہا ہے اہل کتاب کا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں گستاخی کرنا ، ارتکاز دولت کرنا اور بخل سے کام لینا ، اسلام قبول کرنے میں مختلف حیلے بہانے کرنا اور بےہودہ مطالبات کرنے کے متعلق تفصیلات بیان ہوچکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو تسلی دی اور فرمایا کہ تمہاری آزمائش بھی ضرور ہوگی ، اس کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔ اور جان و مال کی قربانی سے درغ نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ اے اہل ایمان ! تمہیں اہل کتاب اور مشرکین کی جانب سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سننا پڑیں گی ، جن کی وجہ سے تمہیں کوفت ہوگی اور فرمایا کہ ایسی باتوں کا مقابلہ تم صبر اور تقوی کے ذریعے کرنا ، اللہ تعالیٰ تمہیں ضرور کامیاب کرے گا۔ اہل کتاب کی اس خرابی کا بھی تذکرہ ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد لیا تھا کہ وہ اللہ کی کتاب کو لوگوں کے سامنے ظاہر کریں گے۔ اور اسے چھپائیں گے نہیں۔ مگر انہوں نے اس پختہ عہد کو پس پشت ڈال دیا اور ان تمام پیشین گوئیوں کو چھپا لیا ، جو اللہ کے آخری نبی ، اس کے صحابہ اور قرآن حکیم کے متعلق ان کی اپنی کتابوں میں موجود تھیں۔ اللہ نے فرمایا کہ انہوں نے اپنی اغراض فاسدہ کی بناء پر ایسا کیا ، اور حق کے بدلے میں دنیا کا حقیر مال خریدا۔ منافقوں کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ زبان سے اسلام کا کلمہ پڑھتے ہیں مگر دل میں کفر بھرا ہوا ہے۔ ان کا معاملہ ایسا ہے کہ مسلمانوں سے ملتے ہیں تو اسلام کا دعوی کرتے ہیں اور جب کفار کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اسلام کی نسبت تمہارا دین اچھا ہے۔ اس طرح سے یہ لوگ دونوں طرف کے مفاد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب جہاد کا موقع آتا ہے تو مختلف حیلوں بہانوں سے اسے ٹالتے ہیں۔ سورة توبہ اور بعض دیگر سورتوں میں اس کی تفصیلات موجود ہیں۔ اب آج کے درس میں اللہ جل جلالہ نے اہل کتاب اور منافقین کی ایک اور بری خصلت کا تذکرہ کیا ہے۔ اہل کتاب کی خام خیالی : ارشاد ہوتا ہے۔ لاتحسبن الذین یفرحون بما اتوا۔ نہ گمان کریں آپ ان لوگوں کے بارے میں جو اس چیز پر خوش ہوتے ہیں جو انہوں نے کی۔ ویحبون ان یحمدوا بما لم یفعلوا۔ اور چاہتے ہیں کہ ان کی ان باتوں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیں۔ فرمایا ایسے لوگوں کے متعلق۔ فلا تحسبنھم بمفازۃ من العذاب۔ آپ یہ مت گمان کریں کہ وہ عذاب سے چھوٹ جائیں گے۔ یہاں پر تحسبن اور یحسبن دونوں قراتیں منقول ہیں۔ تحسبن مخاطب کا صیغہ ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اے پیغمبر (علیہ السلام) ! یا دیگر مخاطبین۔ ظاہر ہے کہ اول مخاطب تو نبی (علیہ السلام) کی ذات مبارکہ ہے اور اس کے بعد صحابہ کرام اور پھر دیگر اہل ایمان یعنی آپ ان لوگوں کے متعلق گمان نہ کریں جو اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں اور ناکردہ پر تعریف چاہتے ہیں۔ اور اگر اسے یحسبن پڑھا جائے ، تو یہ غائب کا صیغہ ہے۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ جو لوگ اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں اور ناکردہ پر مدح چاہتے ہیں ، وہ یہ گمان نہ کریں کہ عذاب سے بچ جائیں گے۔ اب رہا یہ سوال کہ انہوں نے کیا کیا اور کیا نہ کیا۔ جو کچھ اہل کتاب اور منافقین نے کیا وہ تو یہ ہے کہ حق بات کو چھپایا اور اس کے بدلے میں دنیا کا حقیر مال وصول کیا۔ ہر قسم کی برائی ، دھوکہ اور فریب کیا ، اور اس پر بھی خوش ہو رہے ہیں۔ کہ ہم نے بہت بڑا معرکہ مار لیا ہے۔ اور جو کام نہیں کیا ، وہ نیکی کا کام ہے حق بات کو ظاہر نہیں کیا۔ حضور ﷺ اور قرآن پاک کے متعلق پیشین گوئیوں کو ظاہر نہیں کیا۔ اور چاہتے یہ ہیں کہ ان کے ناکردہ کاموں پر بھی لوگ ان کی تعریف کریں کہ یہ بہت اچھے دیندار آدمی ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ محض ان کی خام خیالی ہے اس قسم کی ہوشیاری اور چالاکی کرکے وہ عذاب الہی سے نہیں بچ سکتے۔ انہیں اپنے کیے دھرے کا حساب دینا ہوگا۔ منافقین کا بھی یہی حال ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے نفاق کا کسی کو علم نہیں ، ہمین کوئی گرفت نہیں کرسکتا ، لہذا توقع رکھتے ہیں کہ لوگ ہمیں نیک سیرت اور عابد و زاہد سمجھ کر ہماری تعریف کریں۔ اللہ نے فرمایا۔ ولھم عذاب الیم۔ ایسے لوگوں کے لیے اللہ نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اہل ایمان کی خدا خوفی : اس کے برخلاف اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے متعلق سورة مومنون میں فرمایا۔ والذین یوتون ما اتوا وقلوبھم وجلۃ۔ کہ وہ نیکی کا کام کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔ انھم الی ربھم راجعون۔ کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ نامعلوم ہماری نیکیوں میں کتنی کوتاہیاں ہوئی ہیں۔ چناچہ بزرگان دین کا مقولہ ہے کہ بعض نیک آدمی نماز پڑھ کر بھی اس قدر گبھرا جاتے ہیں جیسے کوئی چوری کرکے نکلتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ نامعلوم اس فرض میں کس قدر کوتاہی اور غلطی واقع ہوئی ہے۔ کہیں اللہ تعالیٰ ناراض نہ ہوجائے۔ امام غزالی فرماتے ہیں کہ نیکی کرنے کے بعد انسان کو اللہ تعالیٰ سے بہتر اجر کی توقع رکھنی چاہئے اور خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے نیکی کی توفیق بخشی۔ اور ساتھ ڈرتے بھی رہنا چاہئے۔ کہ کہیں کوئی غلطی نہ ہو ، اسی طرح روزہ روزہ رکھ کر بھی دل میں خوف رہنا چاہئے۔ کہ یہ قبولیت کے قابل بھی ہوا ہے یا نہیں۔ اسی لیے تو فرمایا۔ الایمان بین الخوف والرجا۔ یعنی ایمان خوف اور امید کے درمیان پایا جاتا ہے صحیح ایمان کا تقاضا یہ ہے۔ کہ انسان اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بھی ڈرتا رہے اور اس کے ساتھ امید کا دامن بھی وابستہ رکھے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ ہمارے نبی بھی ۔ یدعوننا رغبا ور رھبا۔ ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے ہیں۔ اور ہمارے سامنے عاجزی کا اظہار کرتے ہیں۔ مدح کے طالب ریا کار : اپنی تعریف کرانے کی بیماری یہودیوں سے نکل کر اہل اسلام تک بھی پہنچ چکی ہے اللہ والے تو نیکی کرنے کے بعد بھی اپنی تعریف نہیں چاہتے مگر آج کا ہر چھوٹا بڑا اسی چکر میں پڑا ہوا ہے کہ کسی طرح اخبار میں نام آجائے فوٹو چھپ جائے تو بہت بڑا مقصد پورا ہوجائے گا۔ حکومت کے کارپردازان خصوصاً صدر ، وزیر اعظم ، وزرائے اعلی اور دیگر وزراء حضرات اپنی ہر کردہ اور ناکردہ پر تعریف سننا چاہتے ہیں۔ یہ تو صریحاً ریا کاری ہے۔ اور اچھے کام پر بھی پانی پھیرنے کے مترادف ہے ، لہذا اگر اللہ نے کسی کو نیکی کی توفیق عطا کی ہے۔ تو اسے شہرت کا ذریعہ نہیں بنانا چاہئے بلکہ حتی الامکان اسے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ البتہ ایک چیز ہے۔ نیک کام کرکے اگر مومن کے دل میں خوشی پیدا ہو۔ تو یہ طبعی امر ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ روزہ دار کو دو وقت خوشی حاصل ہوتی ہے۔ ایک خوشی اسے افطاری کے وقت حاصل ہوتی ہے۔ کہ اس کی ذمہ داری پوری ہوئی اور دوسری خوشی اس وقت حاصل ہوگی۔ جب قیامت کے دن اللہ روزے کا اجر عطا فرمائیں گے۔ یہ طبعی خوشی ہے اور جائز ہے۔ ہاں اگر خوشی اس وجہ سے ہے کہ لوگ اسے روزہ دار کہیں یا نمازی اور پرہیز گار تصور کریں ، تو یہ خطرناک بیماری ہے۔ یہ چیز ریاکاری کہلاتی ہے اور نفاق کی تعریف میں بھی آتی ہے۔ ایسے شخص کو آخرت میں سخت ترین عذاب سے سابقہ پڑے گا۔ مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ایک لمبی حدیث آتی ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک شہید سے اس کے اعمال کے متعلق دریافت فرمائیں گے ، تو وہ عرض کرے گا ، مولا کریم ! میں نے تیرے راستے میں جہاد کیا اور اپنی جان جیسی قیمتی متاع تیرے راستے میں قربان کردی۔ اللہ کریم فرمائیں گے تو جھوٹ کہتا ہے۔ تو نے جہاد میں اس لیے حصہ لیا کہ تمہاری بہادری کے چرچے ہوں۔ تیرا یہ مقصد دنیا میں پورا ہوچکا ہے۔ اس کے بعد وہ اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک عالم سے دریافت کیا جائے گا کہ میں نے تجھے دنیا میں علم کی دولت عطا کی ، تو نے اسے کہاں صرف کیا۔ عرض کرے گا۔ کہ میں نے دین کا علم حاصل کرکے دوسروں تک پہنچایا۔ آپ کی کتاب قرآن پاک میں مشغول رہا۔ اللہ فرمائے گا تو جھوٹ کہتا ہے۔ تو قرآن اس لیے پڑھتا تھا کہ لوگ تجھے عالم اور قاری کہیں۔ تیرا یہ مقصد دنیا میں پورا ہوچکا اب تیرا ٹھکانا جہنم میں ہے۔ اسی طرح ایک ایک تیسرے شخص سخی کا معاملہ پیش ہوگا۔ وہ بھی کہے گا کہ دنیا میں میں نے تیرا عطا کردہ مال تیری رضا کے لیے تیرے بتائے ہوئے راستے پر خرچ کیا۔ مولا کریم فرمائیں گے تو بھی جھوٹا ہے۔ تو نے سخی کہلانے کے لیے مال صرف کیا ، تاکہ تیری سخاوت کے چرچے ہوں۔ تیرا بھی یہ مقصد دنیا میں پورا ہوچکا۔ پھر حکم ہوگا اور وہ بھی اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ الغرض ! موجودہ زمانے میں ذاتی نمود و نمائش ایک فیشن بن چکا ہے۔ ہر شخص اس دوڑ میں سب سے آگے نکلنا چاہتا ہے۔ ہاں اللہ کے بندے کچھ ایسے بھی ہیں جو ہر نیک کام رضائے الہی کی خاطر کرتے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی خود نمائی نہیں کرتے بلکہ اپنے آپ کو ہمیشہ ہیچ سمجھتے ہیں۔ مولانا احمد علی لاہوری خط لکھتے تو آخر میں اپنے آپ کو احقر الانام لکھتے یعنی سارے انسانوں میں حقیر بندہ۔ حضرت مولانا حسین احمد مدنی (رح) اپنے آپ کو ننگ اسلام (اسلاف کے لیے باعث شرم) سے تعبیر کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنا تعارف فقیر ولی اللہ کی حیثیت سے کراتے تھے۔ شیخ الہند مولانا محمود الحسن اپنے آپ کو بندہ محمود یعنی اللہ کا بندہ محمود کہتے تھے۔ مگر آج تو آوا ہی الٹ چکا ہے۔ ہر کس و ناقص اپنے آپ کو سب سے بڑا محدث ، سب سے بڑا صوفی اور سب سے بڑا زاہد و عابد کہلانے پر مصر ہے۔ بڑے بڑے پوستروں پر اور جلسے جلوسوں میں ناموں کے ساتھ لمبے لمبے القابات کی فہرست پر غور فرمائیں اور پھر دیکھیں کہ یہ لوگ اس طرح کی خوش نمائی پر کس قدر خوش ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں ریاکاری میں داخل ہیں۔ مقصد یہ کہ جس طرح یہود اپنے ہر کردہ کام پر خوش ہوتے تھے اور ناکردہ پر تعریف چاہتے تھے ، آج اہل اسلام بھی اسی بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ الا ماشاء اللہ اللہ تعالیٰ صراط مستقیم کی طرف راہنمائی فرمائے۔ آمین۔ اقتدار اعلی : فرمایا یاد رکھو ! و للہ ملک السموات والارض۔ آسمان و زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے۔ جب حقیقی اقتدار اعلی اس مالک الملک کے پاس ہے۔ تو پھر کتمانِ حق کرنے والے مجرمین۔ مخلوق خدا کو ہدایت کی بجائے گمراہی کے راستے پر چلانے والے ، جھوٹی تعریف پر خوش ہونے والے اور ریاکار لوگ اللہ کی سزا سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ وہ تو ایک دن پکڑے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات سمجھائی ہے کہ دنیا میں لوگ جس مال کی خاطر دھوکہ کرتے تھے ، غلط بیانی کرتے تھے ، اس پر بھی ان کا قبضہ نہیں۔ یہ سب کچھ اللہ کی ملکیت میں ہے۔ وہ جب چاہے کسی کو عطا کردے اور جب چاہے واپس لے لے۔ اس کے سامنے سب حقیر اور بےبس ہیں۔ دنیا کی یہ چند روزہ بادشاہت اسی مالک کی عطا کردہ ہے اور انسانوں کے پاس امانت ہے۔ انہیں اس کا حساب دینا ہوگا۔ مسلم شریف کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ بڑے بڑے حکمرانوں ، بادشاہوں اور عہدیداروں کو قیامت کے دن سب سے زیادہ افسوس ہوگا۔ وہ حسرت کے ساتھ کہیں گے کاش ہم اس اقتدار پر فائز ہوتے ۔ کسی کو جتنا بڑا اقتدار حاصل ہوگا۔ ذمہ داری بھی اتنی ہی بڑی ہوگی ، اس دن صاحبان اقتدار بصد حسرت کہیں گے۔ ھلک عنی سلطنیہ۔ آج میرے اقتدار نے مجھے کچھ فائدہ نہ دیا ، سب کچھ تباہ ہوگیا۔ نہ فوج کام آئی۔ نہ پولیس اور نہ کوئی سیکیوٹی کاش میں میں دنیا میں حکومت پر فائز نہ ہوتا۔ اس دن وہی بچ سکیں گے۔ جنہوں نے اقتدار کا تصرف عدل و انصاف کے ساتھ کیا ہوگا۔ جو لوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ، اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ انہیں یقین رکھنا چاہئے کہ بادشاہی تو خدا تعالیٰ کی ہے۔ اگر اس کے حکم پر چلتے رہیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ فلاح عطا فرمائیگا۔ وہ اس دنیا میں بھی کامیاب ہوں گے اور آخرت کی کامیابی بھی انہی کے مقدر میں ہے۔ فرمایا۔ واللہ علی کل شیء قدیر۔ اللہ ہی ہر چیز پر قادر ہے۔ ہر قسم کی بادشاہی اسی کی ہے۔ سزا و جزا پر بھی وہ قادر ہے۔ لہذا جھوٹے ، مکار ، اور کتمان حق کرنے والے لوگوں کو مالک الملک کی گرفت کا انتظار کرنا چاہئے۔ اور صاحب بصیرت لوگوں کو اللہ کی طرف سے بہتر جزا کی امید رکھنی چاہیے۔ وہ ضرور کامیاب ہوں گے۔
Top