Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 195
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ اَنِّیْ لَاۤ اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى١ۚ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَالَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَ قٰتَلُوْا وَ قُتِلُوْا لَاُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاُدْخِلَنَّهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الثَّوَابِ
فَاسْتَجَابَ
: پس قبول کی
لَھُمْ
: ان کے لیے
رَبُّھُمْ
: ان کا رب
اَنِّىْ
: کہ میں
لَآ اُضِيْعُ
: ضائع نہیں کرتا
عَمَلَ
: محنت
عَامِلٍ
: کوئی محنت کرنے والا
مِّنْكُمْ
: تم میں
مِّنْ ذَكَرٍ
: مرد سے
اَوْ اُنْثٰى
: یا عورت
بَعْضُكُمْ
: تم میں سے
مِّنْ بَعْضٍ
: سے۔ بعض ( آپس میں)
فَالَّذِيْنَ
: سو لوگ
ھَاجَرُوْا
: انہوں نے ہجرت کی
وَاُخْرِجُوْا
: اور نکالے گئے
مِنْ
: سے
دِيَارِھِمْ
: اپنے شہروں
وَاُوْذُوْا
: اور ستائے گئے
فِيْ سَبِيْلِيْ
: میری راہ میں
وَقٰتَلُوْا
: اور لڑے
وَقُتِلُوْا
: اور مارے گئے
لَاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْھُمْ
: ان سے
سَيِّاٰتِھِمْ
: ان کی برائیاں
وَ
: اور
لَاُدْخِلَنَّھُمْ
: ضرور انہیں داخل کروں گا
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِھَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
ثَوَابًا
: ثواب
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس (طرف)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عِنْدَهٗ
: اس کے پاس
حُسْنُ
: اچھا
الثَّوَابِ
: ثواب
پس قبول کی اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ان کی دعا کہ بیشک میں ضائع نہیں کرتا عمل کرنے والے کے عمل کو تم میں سے مرد ہو یا عورت۔ بعض تمہارے بعض سے ہیں۔ پس وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور وہ اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میرے راستے میں ستائے گئے اور انہوں نے لڑائی کی اور شہید کیے گئے تو میں ان کی برائیاں ان سے مٹا دوں گا اور البتہ ضرور میں ان کو بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے سامنے نہریں بہتی ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس بہت اچھا بدلہ ہے۔
ربط آیات : یہ آیت بھی گذشتہ آیات کے ساتھ مربوط ہے۔ سابقہ دروس میں عقلمند لوگوں کی صفات بیان ہوتی رہی ہیں۔ کہ عقلمدن وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰکی پیدا کردہ چیزوں میں غور و فکر کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اے پروردگار ! تو نے یہ سب چیزیں بیکار پیدا نہیں کیں۔ ہم تیری تسبیح بیان کرتے ہیں۔ پس تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ اللہ تعالیٰ نے اہل عقل و خرد کی بعض علامات بھی بیان فرمائیں کہ وہ اٹھتے ، بیٹھتے ، لیٹے ، ہر حالت میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔ اور پھر اپنے رب کریم سے دعائیں بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں۔ کہ ہمیں تیرا پیغام پہنچا۔ ہمیں ایمان کی دعوت دی گئی جسے ہم نے قبول کرلیا۔ اس طرح انہوں نے عقلی و نقلی دونوں طرح کے دلائل سے خدا تعالیٰ کی معرفت حاصل کی۔ اور دعاؤں میں مشغول ہوگئے۔ آج کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ دعاؤں کی قبولیت کی خوشخبری دی ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ فاستجاب لھم ربھم۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ان کی دعاؤں کو قبول کرلیا۔ جب ان لوگوں نے غور و فکر کے نتیجے میں دعوت ایمان پر لبیک کہا ، اللہ کا ذکر کیا اور اس کے سامنے گڑگڑا کر دعائیں کیں ، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعاؤں کو شرف قبولیت بخشا اور فرمایا۔ انی لا اضیع عمل عامل منکم۔ بیشک میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کرتا۔ اور پھر نیک اعمال میں سرفہرست ایمان باللہ ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا۔ حضور یہ ارشاد فرمائیں۔ ای الاعمال افضل۔ کونسا عمل زیادہ افضل ہے۔ ارشاد فرمایا ایمان اللہ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے۔ اس کے بعد دیگر منجملہ ، نماز ، جہاد ، والدین کی خدمت وغیرہ ہیں۔ تاہم تمام اعمال کی جڑ بنیاد ایمان ہی ہے۔ بہرحال فرمایا جو بھی نیک عمل کرے ، مرد ہو یا عورت ، میں اس کا عمل ضائع نہیں کرتا۔ یہاں پر مرد و زن کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ جو بھی نیک عمل کرے گا ، بدلہ پائے گا۔ ام المومنین ام سلمہ کی روایت میں آتا ہے۔ کہ انہوں نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضور نیکی کے کاموں میں مردوں کا ذکر تو کثرے سے آتا ہے مگر عورتوں کا ذکر اس کثرت سے نہیں آتا۔ ایکد وسری روایت کے مطابق بعض عورتیں حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا حضور ! بہت سے اعمال صرف مردوں کے لیے مخصوص ہیں جیسے ، اذان ، جہاد وغیرہ تو اس لحاظ سے مرد عورتوں سے اجر میں بڑھ گئے۔ عورتوں کو تو بہت کم حصہ ملا۔ نبی (علیہ السلام) نے فرمایا۔ ایسا نہیں ہے۔ بلکہ عورتوں کو بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسا مردوں کو۔ اللہ کے قانون میں اس بارے میں کوئی تفریق نہیں۔ مرد و زن دونوں یکساں ہیں۔ البتہ ان کے عمل کی نوعیت مختلف ہے۔ مرد میدان جنگ میں جہاد کرتا ہے اور عورت اس کی خدمت کرتی ہے۔ تو دونوں کو برابر برابر ثواب ملے گا۔ بعض مشقت طلب کام ہیں جو صرف مردوں کے ذمہ ہیں اور بعض کام صرف عورتوں کے سپرد ہیں۔ اور بعض کام نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ ، حسن سلوک حقوق العباد اور حقوق اللہ مرد و زن دونوں کے لیے یکساں ضروری ہیں۔ لہذا جس طرح مردوں کو اجر ملے گا۔ اسی طرح عورتوں کو بھی ملے گا۔ بعض عورتوں نے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت طلب کی تو حضور ﷺ نے فرمایا۔ جہادکن الحج۔ تمہارا حج ہی جہاد کے برابر ہے محرم کے ساتھ حج کرو ، یہ تمہارے لیے کافی ہے غرضیکہ عورت اور مرد میں سے کسی کا عمل ضائع نہیں ہوگا۔ مرد و زن کا دائرہ کار : مرد و زن میں اگر کوئی تفریق ہے تو وہ دائرہ کار کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کے لیے اپنے اپنے کام مقرر کردیے ہیں جو وہ انجام دیں گے۔ اور اگر میاں بیوی مثال کے طور پر جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو قوی بنایا ہے اور اس کے ذمہ کام بھی مشقت طلب لگائے ہیں۔ اسی طرح عورت بحیثیت صنف نازک نسبتاً آسان کام کرنے کی اہل ہے۔ مرد محنت مزدوری کرتا ہے ، مشقت کرتا ہے اور گزر اوقات کے لیے کما کر لاتا ہے۔ عورت اپنے گھر کی چار دیواری میں بچوں کی پرورش اور دیگر امور خانہ داری کی ذمہ دار ہے اب فساد وہاں پیدا ہوتا ہے ، جب مرد و زن ایک ہی دائرہ کار میں نظر آنے لگتے ہیں۔ عورتوں کے حقوق کی آڑ میں انگریز نے جو پراپیگنڈا کیا ہے۔ اس سے مشرقی ممالک بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ ہر مقام پر مرد و زن کے شانہ بشانہ چلنے کی وجہ سے معاشرہ میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ جس کا نتیجہ بےحیائی اور فحاشی کی صورت میں نکلے گا۔ اس غلط رجحان نے اذہان کو شیطان کی جولان گاہ بنا دیا ہے۔ جب عورتیں ، دفتروں ، کارخانوں ، فوج پولیس ، بازاروں اور کھیل کے میدانوں میں مردوں کے دوش بدوش چلیں گی تو نتیجہ ظاہر ہے ، معاشرے میں فساد آئے گا۔ اب تو عورتیں ممبر بھی بن رہی ہیں۔ اسمبلیوں میں وزارتوں میں ، مجالس شوری میں ہر مقام پر ان کا حصہ مقرر ہوچکا ہے۔ اور پھر ایسے مقامات پر مردوں اور عورتوں کی جس طریقے پر نوک جھونک ہوتی ہے اس کی تفصیلات اخبارات میں آتی رہتی ہیں۔ عورتوں کا کام گھر کی دیکھ بھال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کے متعلق بہت سے احکام سورة نساء ، سورة طلاق ، سورة تحریم وغیرہ میں بیان فرما دیے ہیں۔ جن سے ان کے دائرہ کار کا پتہ چلتا ہے ، لہذا ان کی بھلائی اپنے دائرہ کار میں رہنے سے ہی ہے۔ اس سے تجاوز شر و فساد کا موجب ہوگا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مرد و زن کے ذمہ جو بھی فرائض ہیں ان کی ادائیگی پر اللہ تعالیٰ کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کرتے۔ تفریق صنف : آگے فرمایا۔ بعضکم من بعض۔ بعض تمہارے بعض سے ہیں۔ مرد عورتوں سے ہیں اور عورتیں مردوں سے ہیں۔ یعنی ایک دوسرے کی جنس سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو ایک جنسِ انسانی سے پیدا فرمایا ہے۔ دونوں کا ایک ہی باپ اور ایک ہی سلسلسہ نسب ہے۔ البتہ دونوں کی صنف میں تفریق پیدا کی ہے۔ ایک کو مرد اور دوسرے کو عورت بنا دیا۔ دونوں کے دائرہ ہائے کار الگ الگ مقرر فرمائے اور پھر معاشرے کی تہذیب و ترقی کا انحصار اپنے اپنے امور کی انجام دہی پر رکھ دیا۔ جب تک عورت اور مرد اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنے اپنے فرائض انجام نہیں دیں گے تمدن کی اصلاح نہیں ہوسکے گی۔ غرضیکہ مرد و زن کی جنس تو ایک ہے مگر ان کی صنف الگ الگ ہے۔ بعضکم من بعض کا یہی مطلب ہے۔ اچھی تربیت : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں۔ کہ بعض کام ایسے ہیں جنہیں صرف عورتیں ہی انجام دے سکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کا مزاج ہی ایسا بنا دیا ہے کہ تکلیف پر تکلیف اٹھانے کے باجود اولاد کی حضانت کی ذمہ دار ہے اور اسے خوشی سے انجام دینی ہے۔ بلکہ اکثر مشاہدہ میں آیا ہے کہ اگر کسی وجہ سے بچے کی پیدائش کا سلسلہ شروع نہ ہوسکے تو عورت بےچین ہوجاتی ہے۔ اور پھر پیدائش کے بعد بچے کی پرورش اور دیکھ بھال عورت کی فطرت میں داخل ہے یہ کام مرد انجام نہیں دے سکتا ، کیونکہ اللہ نے اس کا دائرہ کار مختلف بنایا ہے۔ عورتیں اگر دیندار ، سمجھدار اور اپنے کام کی بجا آوری کماحقہ انجام دیں۔ تو ان کے تربیت یافتہ بچے ایک اچھی سوسائٹی کی بنیاد رکھیں گے۔ اور اس طرح جو تمدن پیدا ہوگا ، وہ اعلی درجے کا ہوگا۔ ڈاکٹر اقبال مرحوم فرماتے ہیں۔ مادرتِ درس نخستیں با تو داد غنچہ تو از نسیم او کشاد دولت جاوید ازوداند دختی از لب او لا الہ آموختی بچے کو سب سے پہلا درس مال ہی دیتی ہے اور بچہ کلمہ طیبہ ماں ہی کی زبان سے سیکھتا ہے گیوا ایمان کی دولت انسان کو ماں کے ذریعے نصیب ہوتی ہے۔ اچھی ماں کی اچھی تربیت انسان کی زندگی پر مثبت اثر ڈالے گی اور اس کے برخلاف اگر ماں کی تربیت بےدینی پر مشتمل ہوگی ، تو اولاد بھی ویسی ہی ہوگی۔ حضور ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ دنیا کی سب سے اچھی نعمت مراۃ صالحۃ یعنی نیک عورت ہے۔ اور معاشرے کے بناؤ بگاڑ میں اس کا بنیادی حصہ ہے۔ ہجرت کی فضیلت : عقلمند لوگوں کی دعا اور اس کی قبولیت کے بعد اللہ تعالیٰ نے مشقت کے کام کرنے والے دیگر لوگوں کا تذکرہ بیان فرمایا۔ مشکل ترین امور میں سے ایک ہجرت بھی ہے۔ چناچہ اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا۔ فالذین ھاجروا۔ جن لوگوں نے ہجرت کی۔ بعض اوقات اہل ایمان اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ، کیونکہ وہ خدا کا نام نہیں لے سکتے اور اس سلسلے میں بعض اوقات مال اور اہل و عیال کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ نئی جگہ پر ماحول مختلف ہوتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے انسان طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہوتا ہے۔ زباندانی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ حسب خواہش خوراک میسر نہیں آتی۔ لہذا ہجرت کرنا بڑا اذیت ناک کام ہے۔ مگر مجبوراً کرنا پڑتا ہے فرمایا وہ لوگ جنہوں نے خود ہجرت کی اور وہ بھی وخرجوا من دیارھم ، جو اپنے گھروں سے زبردستی نکالے گئے۔ مال و اسباب پر قبضہ کرلیا گیا۔ بیوی بچوں کو روک لیا گیا۔ کتنی تکلیف دہ صورت حال ہے۔ حضور ﷺ کے صحابہ کرام کو یہ تمام تکالیف برداشت کرنا پڑیں۔ مدینہ جا کر آب و ہوا میسر نہ آئی ، بیمار ہوئے۔ سفر کی تکالیف برداشت کیں۔ اسی یلے حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔ شان الھجرۃ لشدید ہجرت کا معاملہ بڑا مشکل ہے اور جو شخص اس میں ثابت قدم ہو کر نکلے اس کے لیے اجر بھی عظیم ہے۔ حضور ﷺ نے خود دعا فرمائی۔ اللہم امض لاصحابی ھجرتھم۔ اے اللہ ! میرے صحابہ کی ہجرت کو جاری فرما۔ اور پھر جب کوئی شخص دوسرے مقام پر ہجرت کرلیتا ہے۔ تو اس کو واپس اپنے پہلے مقام پر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ جو لوگ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ چلے گئے۔ وہ حج کے لیے بھی مکہ آتے تھے ، تو حج کے بعد تین دن سے زیادہ ٹھہرنے کی اجازت نہ تھی ، وجہ یہ ہے۔ کہ اس مقام پر فوت ہو کر دفن ہونا بھی ٹھیک نہیں۔ یہاں پر یہ بات واضح ہوجانی چاہئے کہ ہجرت وہی مقبول ہے جو کلمۃ اللہ کو بلند کرنے کے لیے کی جائے۔ محض دنیا کے حصول کے لیے ہجرت شرعی ہجرت نہیں ہوگی جس کی اتنی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ صحیحین کی روایت میں حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے۔ فمن کانت ہجرتہ الی اللہ ورسولہ فھجرتہ الی اللہ ورسولہ۔ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے۔ تو اس کی ہجرت درحقیقت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوئی۔ ومن کانت ھجرتہ الی دنیا یصیبھا اوامرءۃ یتزوجھا فھجرتہ الی ما ھاجر الیہ۔ اور جو کوئی کسی دنیاوی غرض کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کی خاطر مہاجر بنا ۔ تو اس کی ہجرت اس کے مطلوبہ مقصد کے لیے ہوگی۔ اللہ کے ہاں اس کا کچھ اجر نہ ہوگا۔ اذیت فی سبیل اللہ : فرمایا وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے۔ واوذوا فی سبیلی۔ اور جنہیں میرے راستے میں تکلیف دی گئی ، وہ کون سی تکلیف ہے جو کافروں ، مشرکوں اور اہل کتاب نے مسلمانوں کو نہیں پہنچائی۔ انہیں تشدکا نشانہ بنایا گیا ، تپتی ہوئی ریت پر لٹایا گیا ، مالی نقصان پہنچایا گیا اور پھر سب سے بڑی دینی تکلیف دی گئی۔ اسلام کو استہزاء کا نشانہ بنایا گیا۔ قرآن پاک کی تکذیب کی گئی اور حضور نبی کریم کی شان میں گستاخی کی گئی۔ یہ تکلیف جسمانی اذیت سے بھی سوا ہے۔ اسی لیے تو حضور ﷺ نے دعا فرمائی۔ اللھم لا تجعل مصیبتنا فی دیننا۔ اے اللہ ! دین کے معاملے میں ہمیں اذیت نہ پہنچے۔ ہم اسے برداشت نہیں کرسکتے۔ گذشتہ رکوع میں گزر چکا ہے کہ اے اہل ایمان ! تمہیں مالوں اور جانوں کے ذریعے آزمایا جائے گا اور تمہیں اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے اذیت ناک باتیں سننا پڑیں گی۔ اور اگر ان تکالیف پر صبر کروگے اور تقوے کا راستہ اختیار کروگے تو یہ چیز دین میں مطلوب و مقصود ہے اور باعث فوز و فلاح ہے۔ اور پھر فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں۔ وقتلوا۔ جنہوں نے اللہ کے راستے میں جہاد بالسیف کیا۔ جان کو ہتھیلی پر رکھ کر نکلنا بڑا مشکل کام ہے اور اس سے کوئی دنیاوی غرض نہ ہو بلکہ لتکون کلمۃ اللہ ھی العلیا۔ اس لیے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو ، اس کا دین غالب آئے اور قرآن پاک کا دستور جاری ہو۔ فرمایا جو لوگ کفن بردوش نکلے۔ وقتلوا۔ اور شہید بھی کیے گئے۔ انہوں نے اللہ کی راہ میں جان جیسی قیمتی متاع قربان کردی۔ اس سے بڑی قربانی کیا ہوسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا۔ لاکفرن عنھم سیاتھم۔ میں ان کی خطاؤں کو ضرور معاف کردوں گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ شہید کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرنے سے قبل اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے۔ حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا کہ اسلام ، ہجرت اور حج تین عمل ایسے ہیں کہ ان کے انجام دینے پر ، یھدم ما کان قبلھا۔ اللہ تعالیٰ سابقہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ البتہ ایک چیز پھر بھی اس کے ذمہ رہتی ہے اور وہ حقوق العباد ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے حقوق تو معاف فرما دیتا ہے مگر بندوں کے حقوق اس وقت تک معاف نہیں ہوتے جب تک صاحب حق خود نہ معاف کرے۔ کا شخص نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ اگر میں خدا کی راہ میں اس طرح مارا جاؤں۔ مقبلاً غیر مدبر۔ بغیر پشت پھیرے بہادری کے ساتھ لڑوں اور پھر جان قربان کردوں ، تو کیا میرے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ہاں۔ یہ سن کر جب وہ شخص واپس جانے لگا نبی کریم ﷺ نے پھر بلایا اور ارشاد فرمایا کہ باقی گناہ تو سارے ہی معاف ہوجائیں گے۔ الا الذین سوائے قرضہ کے۔ یہ حقوق العباد میں سے ہے۔ آپ نے فرمایا ، جبرائیل نے ابھی آ کر مجھے بتایا ہے کہ شہادت سے قرضہ معاف نہیں ہوگا۔ جنت میں داخلہ : فرمایا ایسے لوگوں کے گناہ معاف کردوں گا۔ ولادخلنھم جنت تجری من تحتھا الانھر۔ اور میں ان کو ایسے بہشتوں میں داخل کروں گا۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ جنت بڑا عزت کا مقام ہے۔ بڑی اعلی اور ارفع جگہ ہے۔ جہاں باغات ، کوٹھیاں اور محلات ہوں گے ، جن کی تفصیلات قرآن پاک میں مختلف مقامات پر ذکر ہوئی ہیں۔ فرمایا یہ سب چیزیں۔ ثوابا من عند اللہ۔ اللہ تعالیٰ کیطرف سے اجر وثواب ہیں۔ ظاہر ہے کہ جو ایمان لائے ، اللہ کا ہر حالت میں ذکر کرے ، دعائیں کرے مشقت کے کام انجام دے ، جہاد میں حصہ لے۔ دین کو قائم کرے ، اس کا بدلہ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ فرمایا واللہ عندہ حسن الثواب۔ بیشک اللہ کے ہاں بہت ہی اچھا بدلہ ہے۔ ایسا بدلہ صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہے لہذا اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ اور ہمیشہ اس کی وحدانیت پیش نظر رہنی چاہئے۔
Top