Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ
: نہ دھوکہ دے آپ کو
تَقَلُّبُ
: چلنا پھرنا
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
فِي
: میں
الْبِلَادِ
: شہر (جمع)
نہ مغالطے میں ڈالے آپ کو ان لوگوں کا مختلف شہروں میں چلنا پھرنا جنہوں نے کفر کیا۔
ربط آیات : گذشتہ دروس میں ذکر آ چکا ہے۔ کہ عقلمند وہ لوگ ہیں جو اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کرنے کے بعد ایمان قبول کرتے ہیں اور آخرت کی فکر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں اور آخرت کی رسوائی سے بچنے کے لیے گڑگڑا کر دعائیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔ اور کسی عامل کے عمل کو ضائع نہیں کرتا۔ عمل کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت۔ ہر شخص کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ ضرور ملے گا۔ خصوصاً جو لوگ مشقت کے کام کرتے ہیں ، اپنے گھر بار کو چھوڑ کر اللہ کے دین کی خاطر ہجرت کرتے ہیں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہیں ، کبھی غالب آتے ہیں۔ اور کبھی شہادت کا درجہ پاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے خدا تعالیٰ کے ہاں بڑا اجر وثواب ہے۔ استدراج : اب آج کے درس میں دوسری قسم کے لوگوں کا تذکرہ کرکے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو خبردار کیا ہے کہ کفار کی ظاہری شان و شوکت مال و دولت اور آرام و آسائش دیکھ کر کہیں دھوکے میں نہ پڑجائیں کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتیں عطا کی ہیں۔ وہ فی الحقیقت اللہ کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ فرمایا ایسا نہیں ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ لایغرنک تقلب الذین کفروا فی البلاد۔ کفار کا مختلف شہروں میں آنا جانا کہیں آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ فرمایا آپ دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں اور معاصی میں مبتلا ہیں ، وہ اس دنیا میں خوشحالی کی زندگی بسر کرتے رہے ہیں۔ بہترین مکانوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اعلی سواریاں حاصل ہیں ، کارخانے ہیں ، مربعے ہیں ، مال و دولت کی فراوانی ہے۔ مگر ایمان سے خالی ہیں۔ نیکی سے محروم ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان نہیں رکھتے ، نہ عاقبت کی انہیں کوئی فکر ہے۔ فرمایا ایسے لوگوں کے متعلق یہ گمان نہ کر بیٹھنا کہ شاید یہ لوگ اچھے ہیں۔ افراد سے بڑھ کر قوموں پر بھی یہ اصول منطبق ہوتا ہے۔ روسی اور امریکی اگر سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہیں۔ جاپانی صنعت میں سرفہرست ہیں ، جرمنی اور برطانوی انجینئرنگ میں کمال حاصل کرچکے ہیں ، انہیں دنیا میں اقتدار حاصل ہے ، لوگ خوشحال ہیں۔ روپے کی ریل پیل ہے۔ ، ڈالر ، مارک اور پونڈ کے ذریعے پوری دنیا کی معیشت ان کے قبضے میں ہے۔ اللہ نے فرمایا کہیں مغالطے میں نہ رہنا یہ استدراج ہے اور اللہ کے ہاں یہ سب جہنم کے کندہ ناتراش ہیں۔ ان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے یہ تو اللہ نے انہیں مہلت دے رکھی ہے کہ جو کچھ کرنا ہے کرلو۔ نولہ ماتولی۔ آخر پکڑے جاؤگے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں آتا ہے حضور ﷺ نے فرمایا۔ لایغبطن فاجرا فانک لاتدری ما ھو لاق بعد موتہ فان لہ عند اللہ قاتلا لای موت۔ تم کسی فاجر اور نافرمان آدمی کی حالت پر رشک نہ کرنا ، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ مرنے کے بعد وہ کس چیز سے ملنے والا ہے۔ کیونکہ اس کے لیے اللہ کے ہاں ایسا قاتل ہے جو کبھی نہیں مرے گا۔ قاتل سے مراد موت ہے۔ جو کبھی اس سے جدا نہیں ہوگی اور وہ ہمیشہ ہلاکت میں مبتلا رہے گا۔ طرز تخاطب : لایغرنک ، میں صیغہ واحد مذکر حاضر استعمال کیا گیا ہے۔ کہیں آپ کو دھوکے میں نہ ڈالیں۔ وحی الہی کے مخاطب اول تو حضور نبی کریم (علیہ السلام) ہیں اور اسی لحاظ سے یہ آپ کو خطاب کیا جا رہا ہے۔ کہ کہیں مغالطہ کا شکار نہ ہوجائیں کہ کافر لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔ ظاہر ہے کہ نبی (علیہ السلام) کی ذات کے متعلق تو یہ گمان نہیں کیا جاسکتا کہ حضور ﷺ کو کبھی شک بھی گزرا ہو کہ کافر اللہ کے محبوب ہیں۔ لہذا اس خطاب کا مطلب یہ ہے کہ یہ خطاب تو آپ ہی سے ہے مگر بات ساری امت بلکہ ساری انسانیت کو سمجھائی جا رہی ہے۔ کہ کفار کی ظاہری شان و شوکت دیکھ کر کہیں غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجانا کہ وہ حق پر ہیں۔ اس قسم کا طرز تخاطب قرآن پاک کے ک مختلف مقامات پر آتا ہے۔ اکثر مقامات پر لفظ۔ قل۔ کے ذریعے نبی (علیہ السلام) کو مخاطب کیا گیا ہے مگر مقصود تمام متعلقین کو سمجھانا ہوتا ہے۔ ایک مقام پر حضور سے خطاب ہے۔ لاتطع الکفرین۔ یعنی آپ کفار کی اطاعت نہ کریں۔ حالانکہ آپ کی ذات والا صفات کے متعلق تو دور کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا مگر مقصد یہاں بھی عام اہل ایمان کی ہدایت ہے۔ سورة کوثر میں آتا ہے۔ فصل لربک وانحر۔ اے پیغمبر ! آپ اپنے رب کی نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔ صیغہ واھد استعمال ہونے کی بنا پر کیا یہ حکم صرف آپ کی ذات کے لیے ہی ہے۔ نہیں ، بلکہ ساری امت کو نماز اور قربانی کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اگر یہ خطاب حضور ﷺ کی ذات تک ہی محدود سمجھا جائے ، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کو یہ بات تاکید کے طور پر کہی جا رہی ہے کہ کافروں کے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ پہلے آپ کبھی مبتلا ہوئے ہیں اور نہ آئندہ ہوں۔ اس قسم کی تاکید بعض دوسرے مقامات پر بھی آتی ہے۔ مثلاً حضور ﷺ کو فرمایا۔ لئن اشرکت لیحبطن عملک۔ آپ شرک نہ کریں اگر آپ نے بھی شرک کا ارتکاب کیا تو آپ کے عمل بھی ضائع ہوجائیں گے۔ اللہ کے تمام نبی تو شرک سے معصوم ہوتے ہیں۔ نبی کی ذات سے تو شرک کا شائبہ تک محال ہے مگر تاکید کے طور پر اس قسم کا خطاب کیا گیا ہے۔ کہ آپ ہمیشہ شرک سے بیزار رہے ہیں لہذا آئندہ بھی اس سے بچتے رہیں۔ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ کہ یہ خطاب عام ہے۔ اور ہر اس مخاطب کے لیے ہے جو حق کا طلبگار ہے اور حقیقت تک پہنچنا چاہتا ہے گویا عام طالبانِ حق کو بات سمجھائی جا رہی ہے۔ کہ کافروں کی خوشحالی دیکھ کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ متاع قلیل : فرمایا دنیا کا سارا سازوسامان جو اس زمین پر بسنے والے ایک ایک فرد کے پاس موجود ہے ، اور وہ خزانے جو پہاڑوں کی تہوں میں موجود ہیں اور بیش قیمت موتی جو سمندروں میں پائے جاتے ہیں ، مکان ، کوٹھیاں ، کاریں ، کارخانے ، زر و جواہرات ، مع دنیات غرضیکہ دنیا کی ہر چیز ایک جگہ پر اکٹھی کردی جائے ، تو پھر بھی یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے نزدیک۔ متاع قلیل۔ تھوڑا سا فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ معمولی سامان ہے جو اللہ نے لوگوں کے استعمال کے لیے دے رکھا ہے ہے۔ حضور نبی (علیہ السلام) کے فرمان کے مطابق پوری دنیا کے مال و دولت کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہے جو اللہ نے لوگوں کے استعمال کے لیے دے رکھا۔ حضور نبی (علیہ السلام) کے فرمان کے مطابق پوری دنیا کے مال و دولت کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہے جیسے کوئی شخص سمندر میں انگلی ڈبو کر نکال لے۔ انسان جس مال و متاع کی موجودگی پر اکڑ رہا ہے۔ اس کی حیثیت اتنی بھی نہیں جتنا پانی کسی انگلی کو لگ سکتا ہے۔ اب تو لوگوں کی عمریں چھوٹی ہوگئیں ہیں اور اس تھوڑے وقت میں انسان کیا کچھ حاصل کرسکتا ہے۔ پہلے لوگوں نے بڑی لمبی لمبی عمریں پائیں اور اس طرح انہوں نے مال و دولت بھی زیادہ اکٹھا کیا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت ادریس (علیہ السلام) کا زمانہ بلکہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دور تک لوگوں کی عمریں طویل تھیں پھر کم ہونا شروع ہوگئیں۔ اس وقت لوگوں پر بڑھاپا بھی طاری نہیں ہوتا تھا۔ اب بڑھاپا آنے لگا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے پہلے لوگوں کے بال بھی سفید نہیں ہوتے تھے۔ سب سے پہلے آپ ہی کے بالوں میں سفیدی آئی۔ غرض ! اب تو پوری دنیا پر بڑھاپا طاری ہوگیا ہے ، ابتدائے دنیا سے لے کر جتنا بھی مال و متاع ہے آخرت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ لہذا آپ کافروں کی طرف دیکھ کر کسی مغالطے میں نہ پڑجائیں کہ وہ محبوب خدا ہیں جو کچھ بھی ان کے پاس ہے بالکل حقیر چیز ہے۔ جو اس دنیا میں ختم ہوجائے گا۔ اور پھر جب وہ آخرت کی منزل میں قدم رکھیں گے۔ ثم ماواھم جھنم۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ وبئس المہاد۔ اور وہ بہت برا ٹھکا انا ہے جس کی طرف جا رہے ہیں۔ متقین کے لیے انعام : فرمایا یہ تو کفار کا انجام ہوگا۔ اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھئے۔ لکن الذین اتقوا ربھم۔ مگر وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے۔ شرک و کفر سے محفوظ رہے۔ معاصی سے بچتے رہے ان کے دلوں میں خدا کا خوف جاگزیں رہا اور اسی خوف کی وجہ سے اللہ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز نہیں کیا ، دنیا میں حلال و حرام کا امتیاز کیا۔ نیکی اور بدی کو پہچانا ، اپنے ایمان کی حفاظت کی ، اسی چیز کا نام تقوی ہے۔ چناچہ جن لوگوں نے تقوی کا راستہ اختیار کیا فرمایا۔ لھم جنت تجری من تحتھا الانھر۔ ان کے لیے باغات ہیں۔ جن کے سامنے نہریں بہتی ہیں۔ جنت کی نعمتوں کی جو تفصیلات قرآن پاک نے مختلف مقامات پر بیان کی ہیں وہ ایسی چیزیں ہیں جو انسان عام طور پر اپنے تصور میں لاسکتا ہے۔ مثلاً دنیا میں آرام و آسائش کے لیے اچھا مکان ، اچھی بیوی جو اچھے اخلاق واطوار کی حاملم ہو۔ قرا ان پاک نے انہیں۔ ازواج مطھرۃ۔ کا نام دیا ہے۔ ومسکن طیبۃ۔ یعنی پسندیدہ مکانوں کا ذکر کیا ہے۔ اور اسی طرح اچھی رفاقت کا تذکرہ آتا ہے جیسے گذشتہ درس میں گزر چکا ہے مع الابرار۔ نیک لوگوں کی رفاقت کی دعائیں انبیاء (علیہم السلام) بھی کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انسان اچھا لباس بھی پسند کرتا ہے اس کی موافقت سے جنت کے پاکیزہ لباس کا تذکرہ بھی آتا ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے۔ کہ جنت کی حور کی اوڑھنی نصیفۃ خیر من الدنیا ومافیھا۔ اس پوری دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہوگی۔ آخرت کا مال و متاع اور آرام و آسائش اس دنیا کے مقابلے میں لامحدود ہوگا۔ اسی طرح شراب طہور ، عسل مصفی ، دودھ کی نہروں اور غیر آسن پانی کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہ سب چیزیں اہل جنت کو حاصل ہوں گی جن کا صحیح تصور ہم اس وقت نہیں کرسکے ، تاہم اللہ تعالیٰ نے اپنے انعام یافتہ بندوں کے لیے جن انعامات کا ذکر کیا ہے۔ وہ ایسی چیزیں ہیں جو کسی حد تک ہمارے تصور میں آسکتی ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ متقی لوگوں کے لیے باغات ہوں گے جن کے سامنے مصفی پانی کی نہریں بہتی ہوں گی۔ ان نہروں کا پانی کبھی خراب نہیں ہوگا اور اگر جنتی چاہیں گے تو یہ نہریں بغیر کسی رکاوٹ کے زمین کے اوپر چل رہی ہوں گی۔ فرمایا متقین اس جنت میں کسی مھدود عرصہ کے لیے نہیں جائیں گے بلکہ ، خلدین فیھا ، اس میں ہمیشہ ہمیشہ سکونت پذیر رہیں گے اور اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہاں سے انہیں نکالا نہیں جائیگا۔ اللہ تعالیٰ یہ بھی فرمائیں گے کہ تم مقام رضوان میں پہنچ چکے ہو۔ اب میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔ اللہ کی طرف سے مہمانداری : فرمایا یہ ساری نعمتیں ، نزلا من عنداللہ ، اللہ کی طرف سے مہمانداری ہوگی۔ نزل۔ اس اچھی سے اچھی چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے جو مہمان کی آمد پر سب سے پہلے پیش کی جاتی ہے۔ ایسی نعمتوں کا اشارہ اگلی آیت کے اگلے حصے میں بھی آرہا ہے بہرحال اللہ تعالیٰ کی مہمانداری میں اعلی ترین چیزیں پیش کی جائیں گی جن میں مادی نعمتوں کے علاوہ تقرب الہی اور تجلیات الہی جیسی عظیم نعمتیں بھی شامل ہوں گی۔ نزل کو مہمانداری کے معانی میں عام عربی بول چال میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ امام بیضاوی ایک شعر نقل فرماتے ہیں۔ وکنا اذ الجبار بالجیش ضافنا جعلنا القنا والمرھفات لہ نزلا اگر جبار لشکر لے کر ہمارا مہمان بنتا ہے۔ تاہم اس کے لیے نیزے اور قاطع تلواریں مہمانی کے طور پر تیار رکھیں گے۔ مطلب یہ کہ ظالم شخص کا استقبال ہم تلواروں اور نیزوں سے کرتے ہیں یہ تحکم کے طور پر بات کی گئی ہے۔ تو بہرحال نزل کا معنی مہمانداری ہے۔ جو اللہ تعالیٰ جنتیوں کے لیے پیش کریں گے۔ ظاہر ہے کہ جن خوش قسمت لوگوں کا میزبان خود خدا ہوگا ، ان کو کتنی عزت اور کتنا شرف حاصل ہوگا۔ نیکوکاروں کے لیے بہتر اجر : فرمایا ، وما عنداللہ خیر للابرار ، جو کچھ اللہ کے پاس ہے یعنی اس کی اعلی سے اعلی نعمتیں بہتر ہیں نیکوکاروں کے لیے ابرار کا لفظ پہلے بھی گزر چکا ہے یہ بِر کی جمع ہے اور مراد وہ نیک لوگ ہیں جن کی نگاہ ہمیشہ انجام پر رہتی ہے اور نیکی کرنا ان کا شعار ہوتا ہے۔ وہ ہر چھوٹے بڑے ، اعلی ادنی کے ساتھ نیکی کرتے ہیں۔ بڑوں کا حق ادا کرتے ہیں ، اولاد اور دیگر عزیز و اقارب کے ساتھ شفقت سے پیش آتے ہیں۔ والدین کی خدتم کرتے ہیں برابر والوں سے حسن سلوک کرتے ہیں۔ دوست احباب اور پڑوسیوں سے میل ملاپ رکھتے ہیں ، غربا و مساکین کے ساتھ مطلوبہ سلوک روا رکھتے ہیں ، غرض وہ لوگ ہر وقت اور ہر ایک کے ساتھ نیک سلوک کرتے ہیں۔ فرمایا اللہ کے پاس جو کچھ انعامات ہیں وہ ان نیک لوگوں کے لیے بہتر اجر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان کے گروہ میں شامل ہونے کا مستحق بنائے۔
Top