Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 32
یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ
يٰنِسَآءَ النَّبِيِّ
: اے نبی کی بیبیو
لَسْتُنَّ
: نہیں ہو تم
كَاَحَدٍ
: کسی ایک کی طرح
مِّنَ النِّسَآءِ
: عورتوں میں سے
اِنِ
: اگر
اتَّقَيْتُنَّ
: تم پرہیزگاری کرو
فَلَا تَخْضَعْنَ
: تو ملائمت نہ کرو
بِالْقَوْلِ
: گفتگو میں
فَيَطْمَعَ
: کہ لالچ کرے
الَّذِيْ
: وہ جو
فِيْ قَلْبِهٖ
: اس کے دل میں
مَرَضٌ
: روگ (کھوٹ)
وَّقُلْنَ
: اور بات کرو تم
قَوْلًا
: بات
مَّعْرُوْفًا
: اچھی ( معقول)
اے نبی کی بیویو ! نہیں ہو تم عام عورتوں کی طرح اگر تم ڈرتی رہو تو نہ دب کر بات کرو ، پس لالچ کرے گا وہ شخص جس کے دل میں بیماری ہے اور کہو بات دستور کے مطابق
ربط آیات جب ازواج مطہرات نے اپنے اخراجات میں اضافہ کا مطالبہ کیا تو حضور ﷺ نے ناراض ہو کر ایک ماہ کے لئے علیحدگی اختیار کرلی۔ پھر اللہ نے یہ آیات نازل فرما کر نبی کی بیویوں کو تنبیہ کی۔ گزشتہ درس میں یہ گزر چکا ہے کہ اللہ نے نبی (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنی عورتوں سے کہہ دیں کہ اگر وہ دنیا کی زیب وزینت چاہتی ہیں تو آئو میں تمہیں طلاق دے کر اچھے طریقے سے رخصت کر دوں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی رضا اور آخرت کے گھر کی متلاشی ہو تو یاد رکھو ! اللہ تعالیٰ نے نیکی کرنے والوں کے لئے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے دنیا کی خواہش خدا اور اس کے رسول کے قرب کے منافی ہے۔ پھر فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی عورت صریح غلطی کرے گی تو اسے دوسروں کی نسبت سزا بھی زیادہ ملے گی۔ البتہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی اور اچھے اعمال انجام دے گی تو اس کو اجر بھی دگنا ملے گا۔ اللہ نے ان کے لئے آخرت میں عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے۔ امہات المومنین کیلئے سلیقہ گفتگو ان آیات میں بھی امہات المومنین سے خطاب ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ینساء النبی اے نبی کی بیویو ! لسنن لاحد من النساء ان تقینن اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اللہ نے تمہیں بڑا شرف عطا کیا کہ تمہیں نبی کی زوجیت کے لئے منتخب فرمایا ہے۔ آیت 2 میں بھی گزر چکا ہے النبی اولی بالمومنین من انفسھم و ازواجہ امھتھم اللہ کا نبی مومنوں سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہے اور اس کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں۔ اگر تم میں تقویٰ اور طہارت ہوگی تو تمہیں تمام عورتوں پر فضیلت ہے۔ تمہاری اس برتر حیثیت کا تقاضا ہے فلا تخضعن بالقول کہ کسی اجنبی آدمی سے دب کر بات نہ کرو بلکہ کلام میں درشتگی اختیار کرو۔ کیونکہ نرم لہجے میں بات کرنے سے فیطمع الذی فی قلبہ مرض دل کا روگی آدمی لالچ کرے گا۔ دل کے روگ سے مراد نفاق ، خواہشات نفسانی اور شہوانی میلان ہے۔ اس لئے حکم دیا کہ اگر کسی اجنبی آدمی سے بات کرنی پڑے تو روکھا پن ظاہر کرو ، تاکہ کسی بد باطن آدمی کے دل میں کوئی خیال نہ آسکے۔ شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی بیویوں کو ادب سکھایا ہے کہ غیر مرد سے بات کرتے وقت اس طرح بات کرو جس طرح اپنے بیٹے سے کی جاتی ہے و قلن قولا معروفا اور بات بھی دستور کے مطابق بھلی اور معقول ہونی چاہئے۔ تبرج جاہلیت اللہ نے امہات المومنین کو یہ حکم بھی دیا و قرن فی بیوتکن کہ اپنے گھروں میں ٹھہری رہو ، بلاوجہ گھر سے باہر نہ نکلو کیونکہ گھروں میں رہنا ہی عورتوں کی اصل وضع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں میں تقسیم کار کردیا۔ مرد کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ محنت مشقت کر کے کمائی کرے اور عورتوں کا کام یہ ہے کہ وہ امور خانہ داری کو انجام دیں ، بچوں کی پرورش ، کھانا پکانا ، کپڑے دھونا اور گھر کی صفائی کرنا عورت کے ذمے ہے۔ یہ سب کام گھر کی چار دیواری کے اندر انجام دیئے جاتے ہیں۔ اسی لئے اللہ نے نبی کی بیویوں کو کم دیا ہے کہ وہ گھر میں مقیم رہیں ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولیٰ اور جاہلیت اولیٰ کی عورتوں کی طرح اپنے آپ کو کھلے طور پر نہ دکھاتی پھریں۔ مطلب یہ کہ گھر میں رہ کر امورخانہ داری انجام دیں اور اگر اشد ضرورت کے تحت گھر سے باہر جانا پڑے تو پھر جاہلیت اولیٰ کے زمانے کی طرح بےپردہ نہ جائیں۔ (موضح القرآن ص 505 جاہلیت اولیٰ کے… زمانے سے متعلق مختلف اقوال پائے جاتے ہیں بعض نے اسے حضرت نوح (علیہ السلام) یا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانے پر محمول کیا ہے مگر زیادہ صحیح زمانہ وہ ہے جو حضور ﷺ کی بعثت سے پہلے عربوں کا دور تھا۔ یہ کفر کی جاہلیت تھی۔ کفر و شرکت کی رسومات عام تھیں اور عورتوں کی بےباکی تھی۔ وہ بنائو سنگھار کے ساتھ برہنہ سر گھروں سے باہر جاتی تھیں۔ اسی کو جاہلیت اولیٰ کا نام دی گیا ہے اور نبی کی بیویوں کو اس دور کی بےپردگی سے منع فرمایا گیا ہے۔ عورت کے لئے پردہ حضور ﷺ کے زمانہ کے بعد جو جاہلیت پیدا ہوئی اور آج بھی موجود ہے یہ جاہلیت ثانیہ ہے اور فسق و فجور کی نمائندگی کرتی ہے۔ عورتیں بےپردہ بازاروں میں گھومتی پھرتی ہیں۔ سینما گھروں ، آرٹ گیلریوں ، کلبوں اور کھیل کے میدانوں میں مردوں کے ساتھ اختلاط عام ہے۔ جاہلیت اولیٰ اور جاہلیت ثانیہ دونوں معیوب ہیں اس سے بداخلاقی پیدا ہوتی ہے۔ اس کا مطلب عورتوں کو پنجروں میں بند کرنا نہیں بلکہ خرابی کو روکنا ہے۔ ضرورت کے وقت عورت باہر بھی جاسکتی ہے۔ مگر پردے کے ساتھ۔ خود ازواج مطرات کے متعلق فرمایا اذن لکم ان تخرجن لحوائجکن تم اپنی ضروریات کے لئے باہر جاسکتی ہو۔ بعض بےسہارا عورتوں کو کام کاج کے لئے باہر جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کی اجازت ہے۔ نماز کے لئے خاوند کی اجازت سے مسجد میں جاسکتی ہے مگر پردے کے ساتھ۔ آگے آٹھویں رکوع میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں یدلین علیھن من جلائبھن کہ وہ اپنی چادریں لٹکا لیا کریں تاکہ ان کے جسم کے نشیب و فراز نظر نہ آئیں اور نہ ان کی زیب وزینت کسی کو فتنے میں ڈالے برقع ضروری نہیں ، یہ کام بڑی چادر سے بھی 1 ؎ تفسیر نسفی ص 203 ج 3 و جمل ص 634 ج 3 و مظہری ص 963 ج 7 2 ؎ بیان القرآن ص 84 ج 9 لیا جاسکتا ہے۔ بہرحال پردہ ہونا چاہئے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ جو عورت گھر میں رہ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی اور نیکی کے کام انجام دے گی ، برائی سے بچے گی ، اللہ تعالیٰ اس کو مجاہدین جیسا اجر عطا فرمائے گا۔ عورت کا بلا اجازت باہر جانا مکروہ تحریمی ہے۔ اگر مسجد میں بھی جانا چاہیں تو خاوند یا سرپرست کی اجازت لے کر جائیں۔ مردوں کو بھی فرمایا کہ اگر عورتیں مسجد میں جانے کی اجازت طلب کریں تو دے دیا کرو بشرطیکہ راستہ پرامن ہو یعنی فساق و فجار سے کوئی خطرہ نہ ہو۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ عورت کا گھر کی کوٹھڑی میں نماز پڑھنا ، بڑے کمرے میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ اور صحن کی نسبت بڑے کمرے میں پڑھنا افضل ہے۔ عورت جتنا چھپ کر نماز پڑھے گی اتنا اجر زیادہ ہوگا ، مسجد میں جانے کی صرف اجازت ہے فضیلت نہیں ہے کیونکہ عورتوں کی اصل وضع گھر میں قرار پکڑنا ہے۔ بنائو سنگھار کر کے ، زیورات اور بھڑکیلا لباس پہن کر عورتوں کا بےحجابانہ باہر نکلنا عورتوں کی وضع کے خلاف ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ کہ اگر عورت مسجد میں نماز کے لئے بھی جائے تو معمولی لباس پہن کر جائے اور خوشبو نہ لگائے کہ یہ فتنے کا باعث بن سکتی ہے۔ حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ عورت ستر ہے ، جب یہ باہر نکلتی ہے تو شیطان جھانک کر دیکھتا ہے اور لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتا ہے جس سے بےحیائی کے لوازمات پیدا ہوتے ہیں موجودہ عریانی انگریز اور بےدین لوگوں کی پیدا کردہ ہے جو عورت کو مردوں کے شانہ بشانہ لانے کو ترقی کا زینہ سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ قرآن کے خلاف جاہلیت کی طرف قدم ہے۔ اگر عورت مجبور ہے تو اس کو اجازت لے کر باپردہ باہر 1 ؎ ابن کثیر ص 284 ج 3 و مستدرک حاکم ص 902 ج 1 2 ؎ ابن کثیر ص 284 ج 3 نکلنا چاہئے۔ حیا تو عورتوں اور مردوں کا زیور ہے۔ اللہ نے جاہلیت اولیٰ کی تقلید سے منع فرمایا ہے : اہل بیت کی طہارت فرمایا ، اے نبی اپنی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنے گھروں میں اور جاہلیت اولیٰ کے طور اطوار اختیار نہ کریں اور یہ بھی وا اقمن الصلوٰۃ اور نماز قائم رکھو و آتین الزکوٰۃ اور زکوٰۃ دیتی رہو و اطعن اللہ و رسولہ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتی رہو۔ ازواج مطہرات کے لئے اللہ نے یہ تاکیدی حکم دیا ہے اور پھر ان امور کی حکمت بھی بیان فرمائی انما برید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے جس یعنی گندی باتوں کو اہل بیت تم سے دور کر دے۔ و یطہرکم تطہیرا اور پاک کر دے تم کو پاک کرنا۔ غرضیکہ ان احکام کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نبی کی بیویوں کو ہر قسم کی غلاظت سے بالکل پاک صاف رکھے۔ اللہ کے نبی تو معصوم ہوتے ہیں اور مقرب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ازواج کو بھی بلند مرتبہ عطا کیا ہے اور ان کی پاکیزگی کے ساتھ موصوف کیا ہے۔ افراد اہل بیت اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی (علیہ السلام) کی ازواج مطہرات کو خطاب کر کے ان کے لئے اہل بیت کا لفظ استعمال کیا۔ دوسری حدیث ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت علی ؓ ، حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو ایک چادر کے نیچے جمع فرما کر اللھم ھو لاء اھل بیتی اے مولا کریم یہ میرے اہل بیت ہیں۔ وہاں پر ام المومنین ام سلمہ بھی تھیں انوں نے عرض کیا ، حضور ! مجھے بھی ان میں شامل کرلیں تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا انت علی خیر یعنی تم تو بہتری پر ہو۔ یہاں پر دو گروہ بن گئے کہ اہل بیت میں کون کون لوگ شامل ہیں۔ 1 ؎ بیان القرآن 74 ج 9 و ابن کثیر ؟ 584 ج 3 ایک گروہ وہ ہے جو اس آیت کے مطابق صرف ازواج مطہرات کو اہل بیت میں شمار کرتا ہے اور حضور ﷺ کی اولاد اور آپ کے خاندان کے لوگوں کو اہل بیت کے افراد نہیں مانتا۔ دوسرا گروہ وہ ہے جو مذکورہ حدیث کے مطابق صرف حضور ﷺ کے خاندان اور اولاد کو ہی اہل بیت سمجھتا ہے اور ازواج مطہرات کو اس میں شامل نہیں کرتا۔ یہ دونوں شیعہ اور رافضی ہیں اور گمراہ ہیں۔ جو لوگ صرف پنج تن کو اہل بیت کہتے ہیں وہ بھی گمراہ ہیں کیونکہ یہ نظریہ نص قرآنی کے خلاف ہے۔ دوسری طرف حدیث بھی صحیح ہے اس سلسلے میں حضرت مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں کہ حقیقتاً قرآن اور حدیث میں تضاد نہیں ہے صرف سمجھنے کی بات ہے۔ نص قرآنی عام ہے اور اس کے مطابق اہل بیت میں ازواج بھی شامل ہیں اور اولاد بھی۔ ہم اپنی زبان میں اہل بیت کا متبادل لفظ ” گھر والے “ بولتے ہیں اور جب ایسا کہتے ہیں تو اس سے مراد نہ تو صرف ازواج ہوتی ہیں اور نہ صرف اولاد ، بلکہ ازواج اور اولاد دونوں مراد ہوتے ہیں۔ لہٰذا نہ تو ازواج کو اہل بیت سے خارج کیا جاسکتا ہے اور نہ اولاد کو حدیث میں صرف اولاد کو اہل بیت کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ میری ازواج تو محص قرآنی کے مطابق اہل بیت میں شامل ہیں ، میری یہ اولاد بھی اہل بیت میں شامل ہے۔ ان سے بھی گندگی کو دور کر کے انہیں پاک صاف کر دے۔ مسلم شریف میں زید بن ارقم ؓ کی روایت ہے کہ آپ سے شاگردوں نے پوچھا۔ کیا حضور کی ازواج اہل بیت نہیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ازواج مطرات اہل بیت ہیں۔ مگر حضور ﷺ کے اہل بیت وہ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے ان لصدقۃ لا تحل لمحمد ولا لاھل محمد بیشک صدقہ نہ تو محمد ﷺ کے لئے حلال ہے اور نہ آپ کے اہل بیت 1 ؎ بیان القرآن ص 84 ج 9 2 ؎ بیان القرآن ص 84 ج 9 کے لئے اوار اہل بیت میں یہ پانچ خاندان آتے ہیں جن پر صدقہ حرام ہے یعنی اہل حارث ؓ ، اہل عباس ؓ ، اہل علی ؓ ، اہل عقیل ؓ اور اہل جعفر ؓ یہ سارے خاندان اسلام لانے سے پہلے بھی حضور ﷺ کے معاون تھے اور اسلام لانے کے بعد بھی وفادار رہے۔ یہ حضور ﷺ کا عصبہ ہیں اور اہل بیت کہلاتے ہیں۔ الغرض اہل بیت میں حضور ﷺ کی ازواج مطہرات ، اولاد اور مذکورہ پانچ خندان بھی جن پر صدقہ حلال نہیں شامل ہیں۔ کتاب و حکمت کی تعلیم پھر اللہ نے ازواج مطہرات سے فرمایا واذکرن ما یتلیٰ فی بیوتکن من ایت اللہ والحکمۃ اور تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیتیں اور حکمت پڑھی جاتی ہے ، اس کو یاد کرو۔ ظاہر ہے کہ آیات الٰہی سے مراد قرآن پاک ہے جو ازواج مطہرات کے گھروں میں پڑھایا جاتا تھا اور حکمت کا معنی دانشمندی کی باتیں ، دین کا فہم اور اس کا اتباع اور پیغمبر (علیہ السلام) کا طور طریقہ ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی سنت کمال درجے کی حکمت ہے۔ تو یہ چیزیں جو تمہارے گھروں میں پڑھی جاتی ہیں ان کو یاد کرو خود سیکھو اور دوسروں کو سکھائو تاکہ یہ چیزیں ان کے لئے بھی نمونہ بن جائیں۔ فرمایا ان اللہ کان لطیف خبیر بیشک اللہ تعالیٰ بہت مہربان باریک بین اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ لطیف کے دونوں معنی آتے ہیں یعنی لطف و کرم والا بھی اور باریک بین بھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ختم رسالت کے لئے منتخب فرمایا اور بلند مرتبے پر فائز کیا ، آپ کی ازواج مطہرات کو وہ شرف عطا فرمایا جو دنیا بھر میں کسی دوسری عورت کو حاصل نہیں۔ ان کو امت کی مائیں بنایا تاکہ وہ امت کے حق میں مربی اور معلمات بن جائیں۔ چناچہ ایسا ہی ہوا۔ حضور ﷺ کی ازواج مطہرات نے امت کی صحیح تربیت کا حق ادا کردیا۔ امہات المومنین حضور ﷺ کی وفات کے بعد چالیس پینتالیس سال تک حین حیات رہیں اور امت کی کماحقہ تربیت کرتی رہیں۔ ان کو تقویٰ ، طہارت ، عبادت اور تعلیم میں اعلیٰ درجے کی حیثیت حاصل رہی۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم تھا۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بہت مہربانی کرنے والا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔
Top