Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 45
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ
: بیشک ہم نے آپ کو بھیجا
شَاهِدًا
: گواہی دینے والا
وَّمُبَشِّرًا
: اور خوشخبری دینے والا
وَّنَذِيْرًا
: اور ڈر سنانے والا
اے نبی ! بیشک ہم نے بھیجا ہے آپ کو شاہد بنا کر اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا
ربط آیات گزشتہ درس میں پہلے اہل ایمان کو کثرت سے ذکر الٰہی کرنے کا حکم دیا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر اپنی مربانیوں کا تذکرہ کیا کہ وہ خود رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں۔ نیز فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں پر بہت مہربان ہے اور اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ اس سے پچھلی آیت میں حضور ﷺ کی فضیلت اور آپ کی ختم نبوت کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے معترضین اور مخالفین کا منہ بند کردیا اللہ نے واضح فرمایا کہ آپ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ ساری امت کے روحانی باپ ہیں۔ لہٰذا نہ تو زید ؓ آپ کے حقیقی بیٹے ہیں اور نہ ان کی بیوی آپ کی بہو ہے کے اس سے نکاح حرام ہو۔ اللہ کی حلال کردہ چیز پر طعن کرنا گویا اللہ کی ذات پر طعن کرنا ہے۔ لہٰذا آپ ان لوگوں کی باتوں سے متاثر نہ ہوں۔ بلکہ جائز کام پر عمل کر کے باقی امت کے لئے بھی آسانی کا سامان پیدا کردیں۔ حضور ﷺ بطور شاہد اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی فضیلت اور بعض صفات کا ذکر فرمایا ہے اور ساتھ ساتھ ایمان والوں کو بشارت بھی دی گئی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے یایھا النبی انا ارسلنک شاہد اے نبی ! بیشک ہم نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا ہے ، قرآن پاک میں عام طور پر حضور ﷺ کو اے رسول ﷺ یا اے نبی کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جس میں آپ کی تکریم کا پہلو بھی نمایاں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اکثر انبیاء کو نام لے کر بھی مخاطب کیا ہے ، مگر خاتم النبیین ﷺ کو کہیں بھی یا محمد کہہ کر مخاطب نہیں کیا گیا۔ اس سے باقی انبیاء پر آپ کی فضیلت کا اندازہ بھی ہوتا ہے چناچہ ایمان والوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ آپ کی تعظیم و تکریم کو ملحوظ رکھیں اور قول و فعل سے کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے نبی ﷺ کو تکلیف پہنچے۔ تو اللہ نے فرمایا کہ نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا ہے۔ شاہد کا معنی گواہ وہتا ہے۔ اور شہدت کا معنی گواہی دینا بھی ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا و اقیمو الشھادۃ للہ یعنی اللہ کی رضا کی خاطر ٹھیک ٹھیک گواہی دو ۔ شاہد کے حاضر و ناظر ہونے کی نفی بعض لوگ شاہد کو غلط معانی پہنا کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے شاہد کا معنی حاضر و ناظر کیا ہے اور دلیل یہ دی ہے کہ گواہ وہی ہوتا ہے جو کسی چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر گواہی دیتا ہے۔ حضور ﷺ کو چونکہ شاہد کا لقب دیا گیا ہے لہٰذا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں اور اسی بناء پر قیامت کے روز اللہ کی بارگاہ میں گواہی دیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ لفظ شاہد کا معنی حاضر و ناظر اس لئے نہیں کیا جاسکتا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اس کی کئی مقامات پر نفی کی ہے۔ مثلاً سورة قصص میں ہے کہ جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف حکم بھیجا تو آپ طور کے مغربی جانب تو نہیں تھے وما کنت من الشھدین (آیت۔ 44) اور نہ ہی آپ دیکھنے والوں میں تھے یعنی آپ واں حاضر و ناظر نہیں تھے۔ اس کے برخلاف واللہ علی کل شیء شہید (البروج۔ 9) ہر مقام اور ہر چیز پر حاضر و ناظر تو صرف اللہ کی ذات ہے۔ یہ صفت مخلوق میں سے کسی میں نہیں پائی جاتی۔ اللہ کی وحدانیت کی گواہی مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ شاہد کا معنی گواہی دینے والا بھی درست ہے اور اس کا اطلاق حضور ﷺ کی ذات مبارکہ پر کیا جائے تو جملے کا معنی یہ ہوگا۔ کہ اے نبی ! ہم نے آپ کو اللہ کی وحدانیت کی گواہی دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اس معنی کی تائید حضور ﷺ کی ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ حضور ﷺ کے سامنے سے دو جنازے گزرے۔ امیک میت کے متعلق صحابہ کرام ؓ نے بتایا کہ یہ نیک اور اچھا آدمی تھا ، تو حضور ﷺ نے فرمایا اس پر واجب ہوگی۔ پھر دوسرے جنازے کے متعلق صحابہ ؓ نے کہا کہ یہ برا آدمی تھا تو حضور نے فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ، حضور ! کیا چیز واجب ہوگئی ؟ فرمایا جس شخص کے متعلق تم نے اچھائی کی گواہی دی۔ اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کے لئے برائی کی گواہی دی اس پر دوزخ واجب ہوگئی۔ پھر آپ نے تین دفعہ فرمایا انتم شھداء اللہ فی الارض یعنی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو 1 ؎ تفسیر عثمانی ص 055 یعنی اللہ کے دین حق اور اس کی وحدانیت کی گواہی دینے والے ہو۔ الغرض ! گواہ سے مراد دین حق اور اللہ کی وحدانیت کی گواہی دینے والا ہے۔ مبلغ دین کی گواہی بعض فرماتے ہیں کہ اس گواہی سے مراد تبلیغ دین حق کی شہادت ہے۔ قیامت کے دن جب حضور ﷺ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو گواہی دیں گے کہ میں نے دین حق لوگوں تک پہنچا دیا تھا۔ اس کے علاوہ قیامت کو پیغمبر اور امت دونوں کے لئے گواہی ہوگی۔ فکیف اذا جئنا من کل امتۃ بشہید و جئنا بک علی ھئولاء شہیدا (النسائ۔ 14) اس دن کیا حال ہوگا۔ جب ہم ہر امت میں سے گواہ لائیں گے۔ اور پھر ان سب پر آپ کو بطور گواہ پیش کیا جائے گا اور آپ گواہی دیں گے کہ میں نے دین حق کا پیغام امت تک پہنچا دیا تھا۔ یہی مضمون حجتہ الوداع کے خطبہ میں بھی پایا جاتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میرے بارے میں تم سے قیامت کے دن سوال ہوگا۔ تو تم کیا جواب دو گے۔ تو لوگوں نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیں گے قد ادیت الامانۃ و سبلغت الرسالۃ و نصحت الامتۃ کہ آپ نے امانت کو ادا کردیا ، تبلیغ کا حق ادا کردیا اور امت سے خیرخواہی کا حق بھی ادا کردیا۔ غرضیکہ یہاں پر گواہی سے مراد دین حق کی تبلیغ کی گواہی بھی ہو سکتی ہے۔ اعمال امت کی گواہی شہادت سے مراد اعمال کی شہادت بھی ہو سکتی ہے۔ حضور ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں اپنی امت کے جن اعمال کو دیکھا ان کی گواہی دیں گے۔ مگر بعد میں آنے والوں کے متعلق آپ کو خبر نہیں ہوگی اور اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ مجموعی طور پر آپ اگلی پچھلی ساری امت کی گواہی دیں گے تو یہ اس صورت میں ہوگا۔ کہ اللہ تعالیٰ آپ کو تمام اعمال خیر و شر سے مطلع کر دے گا بعد میں آنے والوں کے اعمال سے لاعلمی کی تائید صحیح حدیث میں بھی موجود ہے۔ حضور ﷺ حوض کوثر پر موجود ہوں گے اور لوگوں کو پانی پلا رہے ہوں گے۔ پھر کچھ لوگ آپ کے پاس پہنچنا چاہیں گے مگر اللہ کے فرشتے ان کے راستے میں مزاحم ہوں گے۔ حضور ﷺ فرمائیں گے کہ فرشتو ! ان کو آنے دو کہ یہ میرے ساتھی معلوم ہوتے ہیں مگر وہ جواب دیں گے انک لا تدری ما احد نوم بعدک آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیسا بگاڑ پیدا کیا۔ چناچہ حضور ﷺ فرمائیں گے سحقاً سحقاً لمن غیر بعدی ان لوگوں کو مجھ سے دور لے جائو جنہوں نے میرے بعد دین میں تغیر پیدا کردیا۔ مطلب یہ کہ نبی (علیہ السلام) کو ساری امت کے اعمال کا علم تو نہیں۔ آپ اسی قدر گوایہ دیں گے جتنا آپ کو علم ہے یا اگر اللہ سب کے متعلق مطلع کر دے گا تو سب کے متعلق شہادت دیں گے۔ اعمال امت سے لاعلمی کی تصدیق مسیح (علیہ السلام) کے واقعہ سے بھی ہوتی ہے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آپ سے دریافت کرے گا کہ کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے ار میری والدہ کو معبود بنا لو۔ تو آپ بارگاہ رب العزت میں جواب دیں گے کہ مولا کریم ! میرے لائق یہ بات ہرگز نہیں کہ میں وہ بات کروں جس کا مجھے حق نہیں پہنچتا۔ میں نے انہیں ہمیشہ توحید کی دعوت دی و کنت علیھم شہیدا ما دمت فیھم (المائدہ۔ 711) جب تک میں ان لوگوں کے درمیان رہا ، ان کے اعمال کو دیکھتا رہا۔ پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگہبان تھا اور تو ہی ہر چیز کو دیکھنے اور جاننے والا ہے۔ صفائی کی گواہی قیامت والے دن صفائی کے گواہ بھی پیش ہوں گے۔ حضرت عبداللہ بھن مبارک (رح) ایک حدیث لائے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت والے دن اللہ کریم انبیاء (علیہم السلام) سے پوچھیں گے کہ میں نے تمہیں امانت دے کر بھیجا تھا۔ تم نے اس امانت کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ ہ جواب دیں گے کہ مولا کریم ! ہم نے تیری امانت یعنی تیرا پیغام اپنی اپنی امتوں تک پہنچا دیا۔ پھر امتوں کو طلب کیا جائے گا۔ اور پوچھا جائے گا کیا میرے نبیوں نے میری امانت تم تک پہنچائی فمنھم المصدق ومنھم المکذب پھر بعض امتیں پیغام الٰٓہیوصول کرنے کی تصدیق کریں گی اور بعض انکار کردیں گی کہ ہم تک مذکورہ امانت نہیں پہنچی۔ پھر انکار کرنے والی امتوں کے نبیوں سے صفائی کی گواہی طلب کی جائے گی کہ انہوں نے واقعی اللہ کا پیغام امت تک پہنچا دیا تھا۔ اس گواہی کے لئے اللہ کے نبی اللہ کے آخری رسول کی امت کی گواہی پیش کریں گے اور وہ امت گواہی دے گی کہ سابقہ انبیاء نے اپنی اپنی امتوں تک خدا کا پیغام پہنچا دیا تھا۔ وہ امتیں اس گواہی پر اعتراض کریں گی کہ آخری امت کے لوگ ہم پر کیسے گواہ بن سکتے ہیں۔ جب کہ یہ تو ہمارے دور کے بعد دنیا میں آئے۔ وہ عرض کریں گے مولا کریم ! تو نے ہمایر طرف اپنا آخری رسول بھیجا اور کتاب نازل فرمائی۔ ہمیں تیری اس کتاب سے معلوم ہوا ان قد ابلغوا رسلت ربھم (الجن۔ 82) تمام انبیاء نے اللہ کا پیغام اپنی اپنی امتوں تک پہنچا دیا لہٰذا ہم یہ گواہی دینے میں حق بجانب ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) کو کھڑا کرے گا جو کہ اپنی امت کی صفائی پیش کریں گے کہ یہ لوگ صحیح گواہی دے رہے ہیں۔ شاہد کا یہ معنی بھی درست ہے۔ شاہ عبدالقادر اور صاحب مفردات القرآن امام راغب اصفہانی نے اس مقام پر شاہد کا معنی معلم کیا ہے یعنی اے اللہ کے نبی ! ہم نے آپ کو معلم بنا کر بھیجا ہے۔ آپ اپنے زمانے کے لوگوں کے معلم ہیں اور یہ لوگ دوسرے لوگوں کے معلم ہوں گے اور اس طرح دین حق کا پیغام قیامت تک آنے والے لوگوں تک پہنچتا رہے گا۔ نبی بطور مبشر و نذیر فرمایا : اے نبی ! ہم نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا و مبشر و نذیرا یہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بھی۔ بشارت ہمیشہ پاکیزہ عقیدے ار نیک اعمال پر دی جاتی ہے جو لوگ عقیدہ توحید کو اختیار کریں گے کفر شرک ، نفاق اور معصیت سے پرہیز کریں گے ، اعمال صالحہ انجام دیں گے ، اخلاق حسنہ کا مظاہرہ کریں گے ، تمام حقوق ادا کریں گے ، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے محنت کریں گے ، نہیں ان کی کامیابی پر بشارت دی جاتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مقام میں پہنچیں گے اور انہیں مراتب عالیہ حاصل ہوں گے۔ اس لحاظ سے حضور ﷺ امت کے لئے بطور مبشر ہیں۔ اس کے برخلاف جو شخص کفر ، شرک ، نفاق اور بدعات کا راستہ اختیار کرے گا۔ عملی طور پر ہر قسم کی برائی کو اختیار کرے گا۔ وہ بالآخر خدا تعالیٰ کی گرفت میں آئے گا۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے حضور نبی کریم (علیہ السلام) ڈر سنانے والے ہیں۔ آپ ان کو برے انجام سے آگاہ کرتے ہیں۔ شاید کہ وہ راہ راست پر آجائیں۔ داعی الی اللہ حضور نبی کریم ﷺ کی ایک حیثیت دایع الی اللہ کی بھی ہے آپ لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں۔ اسی لئے یہاں فرمایا ہے و داعیا الی اللہ آپ لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے والے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگوں کو اللہ کی کتاب اور اس کے احکام پڑھ کر سناتے ہیں اور یاد دلاتے ہیں کہ نیکی کا انجام بخیر اور برائی کا نتیجہ بہت برا ہوگا۔ دعوت الی اللہ بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے و من احسن قولا ممن دعا الی اللہ و عمل صالحا (حم السجدۃ۔ 33) اس شخص سے اچیھ بات کس کی ہو سکتی ہے جو اللہ کی طرف دعوت دیتا ہے اور نیک اعمال انجام دیتا ہے۔ الغرض حضور ﷺ داعی الی اللہ ہیں مگر باذنہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔ اللہ نے آپ کو یہ منصب سونپا ہے تو ساتھ آسانی بھی پیدا کردی ہے۔ سراج منیر پھر فرمایا و سراجا منیرا ہم نے آپ کو روشن چراغ بھی بنا کر بھیجا ہے۔ اس سے مراد ہدایت کا روشن چراغ ہے۔ آپ کا قلب مبارک مرکز ہدایت اور آپ کی ذات مبارکہ سراج منیر ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ سراج منیر سے مراد سورج ہے جس کی آب و تاب سب سے زیادہ ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ آپ دنیا میں آفتاب ہدایت ہیں۔ قرآن پاک میں سورج کو بھی سراج منیر کہا گیا ہے لیکن بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی ذات مبارکہ کو سورج کی بجائے روشن چراغ سے تشبیہ دینے میں خاص حکمت ہے ار وہ یہ کہ سورج کی رشنی صرف دن کے وقت ہوتی ہے اور رات کو غالب وہ جاتی ہے۔ جب کہ چراغ کو دن رات کے کسی بھی حصہ میں روشن کرلو وہ ہوجائے گا چونکہ حضور ﷺ سے ہدایت کی روشنی کی ضرورت ہر وقت اور ہر آن ہے لہٰذا آپ کو روشن چراغ سے تشبیہہ دینے میں خاص حکمت ہے اور وہ یہ کہ سورج کی روشنی صرف دن کے وقت ہوتی ہے اور رات کو غائب ہوجاتی ہے جبکہ چراغ کو دن رات کے کسی بھی حصہ میں روشن کرلو وہ ہوجائے گا۔ چونکہ حضور ﷺ سے ہدایت کی روشنی کی ضرورت ہر وقت اور ہر آن ہے لہٰذا آپ کو روشن چراغ سے تشبیہہ دینا زیادہ مناسب ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سورج ایک ہی ہے اور اس سے دوسرا سورج نہیں نکلتا اس کے برخلاف چراغ سے چراغ جلتا ہے۔ چناچہ حضور ﷺ جیسے روشن چراغ سے روشنی کے لے کر کتنے ہی چراغ دنیا میں پھیل گئے اور اس طرح پوری دنیا کفر و شرک کے اندھیروں سے نکل کر نور ہدایت کی روشنی میں آگئی اور تیسری بات یہ ہے کہ انسان اپنی مرضی کے مطابق جب چاہے چراغ سے روشنی حاصل کرسکتا ہے اور حسب ضرورت اس سے مستفید ہو سکتا ہے۔ اس کے برخلاف سورج کی روشنی اضطراری ہے اور کوئی انسان چاہے یا نہ چاہے و اپنے وقت پر پہنچتی ہے اور انسان کو اس پر کوئی اختیار حاصل نہیں۔ چونکہ حضور ﷺ کے علم و عرفان اور تعلیمات سے شب و روز استفادہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے بھی آپ کو روشن چراغ کے ساتھ زیادہ منسابت ہے۔ آپ (علیہ السلام) کا تذکرہ تورات میں بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمرو ابن العاص کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کی قرآن میں مذکور بعض صفات کا ذکر تورات میں موجود ہے۔ موصوف بلتورتہ ببعض صفتہ فی القرآن تورات میں حضور ﷺ کے تمعلق یہ الفاظ ہیں حزراً للامین یعنی آپ عرب کے امیوں کے لئے حفاظت اور بچائو کا ذریعہ ہیں اور یہ بات سو فیصدی درست ہے۔ دیکھ لیں اللہ تعالیٰ 1 ؎ السراج المنیر ص 552 ج 3 2 ؎ بخاری نے عربوں کو کس قدر بلند مرتبے پر پہنچایا کہ ساری دنیا کے معلم بن گئے۔ اللہ نے ساری دنیا کی سیاست کو ان پڑھ عربوں کے ہاتھ میں دے دیا۔ اللہ نے تورات میں آپ کے متعلق یہ بھی فرمایا کہ آپ میرے بندے اور رسول ہیں اور میں نے آپ کا نام متوکل رکھا ہے۔ آپ نہ بدگو اور فحش کلام کرنے والے ہیں اور نہ بازاروں میں شور و شر کرنے والے آپ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتے بلکہ درگزر کرتے ہیں اور معاف کردیتے ہیں۔ اس آخری نبی کو اللہ تعالیٰ نہیں اٹھائے گا یہاں تک کہ ٹیڑھی ملت کو درست نہ کر دے اور لگ اپنی زبانوں سے لا الہ الا اللہ پڑھنے لگیں جس سے اندھی آنکھیں روشن ہوجائیں اور بہرے کان سننے لگیں اور بند دل کھل جائیں۔ حضور ﷺ کے یہ تمام اصوال تورات میں بیان کئے گئے ہیں۔ شعیا نبی کی شہادت مفسر قرآن امام ابن ابی حاتم کی روایت (جسے امام ابن کثیر نے بھی نقل کیا ہے) میں آتا ہے کہ حضرت وہب ابن منبہ فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ایک نبی حضرت شعیا (علیہ السلام) پر خدا تعالیٰ نے وحی کی کہ اپنی قوم بنی اسرائیل میں کھڑے ہو جائو ، میں تمہاری زبان کو وحی کے ساتھ گویا کروں گا اور تم لوگوں کو یہ باتیں سنا دو کہ خدا تعالیٰ کا فرمان ہے ابعث امیا من الامین کہ میں امیوں میں سے ایک امی نبی کو بھیجنے والا ہوں۔ وہ درشت مزاج اور سنگدل نہیں ہوگا۔ بازاروں میں شور و شر کرنے والا نہیں ہوگا۔ اتنے سکون والا ہوگا کہ چراغ کے پاس سے گزرے تو اس کو بجھائے نہیں اگر سکنڈوں کے اوپر پائوں رکھ کر چلے تو ان کی آواز تک نہ آئے۔ میں اس کو مبشر اور نذیر بنا کر بھیجوں گا ، وہ کوئی فحش بات نہیں کرے گا۔ میں اس کے ذریعے اندھی آنکھوں کو کھول دوں گا۔ اور بہرے کانوں کو سنوا دوں گا۔ میں اس کے لئے ہر امر جمیل کو درست کر دوں گا۔ اور اسے خلق جمیل عطا کروں گا۔ میں سکونت اور اطمینان کو اس کا لباس بنا دوں گا ، نیکی اس کا شعار ہوگی اور تقویٰ اس کے ضمیر کی بات ہوگی ، حکمت اس کی گفتگو ، صدق و وفا اس کا مزاج ، اور عفو و نیکی اس کا اخلاق ہوگا۔ حق اس کی شریعت ہوگی اور عدل اس کی سیرت ہوگی ، ہدایت اس کی پیشوا ہوگی۔ اور اسلام اس کی ملت ہوگی اور احمد اس کا نام ہوگا۔ میں اس کے ذریعے گمراہی کے بعد ہدایت عطا کروں گا اور کائنات کے لوگوں کو جہالت کے بعد علم عطا کروں گا۔ میں اس کے ذریعے (عرب کے) گمنام لوگوں کو بلند کروں گا اور ان کو اوپر ہونے کے بعد معروف کر دوں گا۔ ان کی قلت کو کثرت میں تبدیل کر دوں گا اور محتاجی کو غنیٰ میں بدل دوں گا۔ ان کو تفرقہ کے بعد جمع کر دوں گا۔ میں اس کے ذریعے مختلف دلوں مختلف امتوں اور مختلف خواہشات کو اکٹھا کر دوں گا۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاکت یس بچا دوں گا۔ اس کی امت کو تمام امتوں سے بہتر امت بنا دوں گا اور اسے تمام لوگوں کی ہدایت پر مامور کر دوں گا۔ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کریں گے۔ وہ اللہ کی توحید کو ماننے والے صحیح ایمان رکھنے والے اور اخلاص کی دولت سے بھرپور ہوں گے۔ وہ مصدقین یعنی میرے رسولوں کی تمام باتوں کی تصدیق کرنے والے ہوں گے۔ میں ان کو تسبیح وتحمید اور ثناء الہام کروں گا جسے وہ ادا کریں گے اور میری بڑائی بیان کریں گے اور میری توحید کی گواہی دیں گے۔ وہ لوگ اپنی مسجدوں ، مجلسوں راستوں اور ٹھکانوں میں کھڑے ہو کر بیٹھ کر نماز پڑھیں گے اور صف در صف ہو کر اللہ کے راستے میں جنگ کریں گے۔ وہ ہزاروں کی تعداد اپنے گھروں سے میری رضا کی تلاش میں نکلیں گے۔ اپنے چہروں اور اعضاء کو پاک بنائیں گے یعنی طہارت اختیار کریں گے اور کپڑے (چادر تہبند وغیرہ) کو نصف پنڈلی تک باندھیں گے ان کی قربانیاں اللہ کی راہ میں خون بہانے سے ہوں گی اور ان کی انجیلیں ان کے سینوں میں ہو گے (یعنی قرآن ، حفظ ہوگا) وہ رات کے وقت راہب ہوں گے اور دن کے وقت شیر ہوں گے (یعنی رات کو عبادت گزار اور دن کو مجاہد ہوں گے) فرمایا اس نبی کے اہل بیت میں سبقت کرنے والے صدیقین ، شہداء اور صالحین ہوں گے۔ اور آپ کی امت آپ کے بعد حق کی ہدایت کرنے والی ہوگی۔ جو ان کی مدد کرے گا۔ میں اس کو عزت دوں گا اور جو ان کے لئے دعا کرے گا میں اس کی تائید کروں گا اور گردش ان کے مخالفوں پر ڈال دوں گا ، اور انہیں اپنے نبی کا وارث بنائوں گا۔ فرمایا جس طرح وہ نبی داعی الی اللہ ہے اسی طرح اس کی امت کے لوگوں میں بھی داعی الی اللہ ہوں گے۔ جو نماز قائم کریں گے ، زکوٰۃ ادا کریں گے اور عہد کو پورا کریں گے۔ میں ان کا اختتام بھی اسی بہتری پر کروں گا جس سے ان کی ابتدا کی گئی تھی اور پھر آخر میں فرمایا ذالک فضلی ، یہ میرا فضل ہے جس کو چاہوں عطا کروں میں فضل عظیم کا مالک ہوں۔ اہل ایمان کے لئے بشارت حضور نبی کریم ﷺ کے اوصاف بیان کرنے کے بعد اللہ نے دیگر اہل ایمان کا ذکر بھی کیا اور فرمایا و بشر المومنین آپ ایمان والوں کو بشارت سنا دیں بان لھم من اللہ فضلاً کبیرا کہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے۔ اللہ نے اس امت کو تمام سابقہ امتوں پر فضیلت بخشی ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں مگر سب سے پہلے جنت میں جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت ہر جگہ اس امت کو فوقیت عطا فرمائی ہے۔ حضرت عمر ؓ فرمایا کرتے تھے ، لوگو ! اللہ نے تمہیں خیرالامم بنایا ہے ، لہٰذا اس کی شرائط کو بھی پورا کرو۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض ادا کرتے رہو اور دین کے قیام میں وفاداری بھی دکھائو۔ مشن پر استقامت حضور ﷺ اور آپ کی امت کے فضائل بیان کرنے کے بعد فرمایا ولا تطع الکفرین والمنفقین آپ کافروں اور منافقین کی بات نہ مانیں وہ تو آپ کو آپ کے مشن سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ طعن وتشنیع اور جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں مگر آپ ان کی باتوں پر توجہ نہ دیں ودع اذاھم جو اذیتیں وہ مخالفین پہنچا رہے ہیں ان کو چھوڑ دیں اور اپنے مشن پر قائم رہیں و توکل علی اللہ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں کیونکہ طاقت کا سرچشمہ وہی ہے۔ وہ آپ کو ہر شر سے محفوظ فرمائے گا۔ و کفی باللہ وکیلا اور اللہ تعالیٰ ہی کارساز کافی ہے وہی کام بنائے گا کیونکہ سارا اختیار اسی کے پاس ہے۔ وہ ساری بگڑی کو خود بنائے گا۔ آپ بس اپنے پروگرام کے مطابق چلتے رہیں۔
Top