Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 54
اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
اِنْ تُبْدُوْا
: اگر تم ظاہر کرو
شَيْئًا
: کوئی بات
اَوْ تُخْفُوْهُ
: یا اسے چھپاؤ
فَاِنَّ اللّٰهَ
: تو بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
عَلِيْمًا
: جاننے والا
اگر تم ظاہر کرو گے کسی چیز کو یا چھپائو گے تو بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے
گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے پیغمبر (علیہ السلام) کے گھر کے آداب سکھائے کہ آپ کے گھروں میں بلا اجازت نہ جائو۔ اگر تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے تو قبل از وقت نہ جائو اور جب کھانا کھا چکو تو بات چیت کے لئے بیٹھے نہ رہو۔ بلکہ اٹھ کر چلے جائو۔ اگرچہ نبی کریم (علیہ السلام) اپنے اخلاق کریمانہ کی وجہ سے خاموش رہتے ہیں مگر انہیں بلاوجہ رک جانے سے تکلیف پہنچتی ہے۔ پھر نبی کی ازواج مطہرات کے متعلق فرمایا کہ تمہیں ان سے کوئی چیز طلب کرنی ہو تو سامنے نہ آئو۔ بلکہ پردہ داری کا خیال رکھتے ہوئے پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔ تمہارے اور ان کے دلوں کی طہارت کے لئے یہی طریقہ بہتر ہے تاکہ دلوں میں کسی قسم کے وسوسے نہ پیدا ہونے پائیں۔ عام عورتوں کے برخلاف نبی کی بیویوں سے متعلق زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ اب آج کی آیات بھی حضور نبی کریم (علیہ السلام) اور آپ کی ازواج مطہرات کے آداب سے متعلق ہی ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے وما کان لکم ان تودوا رسول اللہ یہ بات تمہارے لائق نہیں ہے کہ تم اللہ کے رسول کو کسی طرح بھی تکلیف پہنچائو۔ بلکہ تمہیں تو ہر وقت نبی کا ادب و احترام قائم رکھنا چاہئے۔ اپنے قول و فعل سے کوئی ایسی حرکت نہیں کرنی چاہئے۔ جو آنحضرت ﷺ کے لئے تکلیف کا باعث ہو ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدا ان ذلکم کان عند اللہ عظیما اور نہ یہ کہ تم نکاح کرو۔ اس کی بیویوں سے اس کے بعد کبھی بھی ، بیشک تمہاری یہ بات اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔ یہ بات حضور ﷺ کے ادب کے علاوہ بھی مناسب نہیں کہ نبی کی بیویوں کے ساتھ کوئی دوسرا شخص نکاح کرے۔ نبی (علیہ السلام) کی حیات مبارکہ میں تو ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا کہ آپ نے کسی کو طلاق دی ہو اور اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کیا ہو۔ صرف ایک بیوی کو حضور ﷺ نے قبل از مقاربت طلاق دی تھی۔ اس ضمن میں فقہاء اور علماء کا اختلاف ہے کہ ایسی عورت نکاح ثانی کرسکتی ہے یا نہیں ، تاہم زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ بغیر مقاربت کے طلاق شدہ عورت پر نکاح ثانی کی حد عائد نہیں ہوتی۔ حضرت عمر ؓ کے زمانے میں ایک عورت کے نکاح کرلینے کی اطلاع پر آپ نے کہا تھا کہ یہ عورت امہات المومنین میں شامل نہیں ہے۔ حضور ﷺ کی وفات کے وقت آپ کے عقد میں نو بیویاں تھیں مگر اس آیت کی رو سے کسی امتی نے کسی عورت کے ساتھ نکاح نہیں کیا۔ آپ کی دو لونڈیاں بھی تھیں مگر انوں نے بھی نکاح نہیں کیا کہ ایسا کرنا حضور ﷺ کو اذیت پہنچانے کے مترادف تھا۔ امہات المومنین کے نکاح ثانی نہ کرنے کے متعلق مفسرین کرام کئی ایک وجوہات بیان کرتے ہیں۔ منجملہ ان کے ایک وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اشاعت دین کو امہات المومنین کے ساتھ وابستہ کردیا تھا۔ پیچھے اسی سورة میں گزر چکا ہے والذکرن ما یتلی فی بیوتکن من ایت اللہ والحکمۃ (آیت۔ 43) تمہارے گھروں میں جو آیات الٰہی اور سنت پڑھی جاتی ہے اس کو عام کرو۔ اسی مقصد کے لئے اللہ نے حضور ﷺ کو چار سے زیادہ نکاح کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔ تو اگر آپ کے بعد آپ کی ازواج دوسرا نکاح کرلیتیں تو اس سے اشاعت اسلام کا اہم فریضہ متاثر ہونے کا احتمال تھا لہٰذا اللہ نے نبی کی بیویوں پر نکاح ثانی کرنے پر پابندی لگا دی اور اگر کوئی شخص ازواج مطہرات کی نفسانی تقاضوں کی بات کرے تو یہ بھی غلط ہے کیونکہ ان پاک نفوس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ نبی کی رفاقت میں امہات المومنین کے دلوں کو وہ سکون اور اطمینان حاصل تھا۔ جو دنیا بھر میں کسی کو حاصل نہیں ہو سکتا۔ پیچھے آیت 06 میں یہ بھی گز چکا ہے و ازواجہ امھتھم کہ نبی کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں لہٰذا جس طرح حقیقی ، سوتیلی اور رضاعی ماں کیس اتھ نکاح حرام ہے ، اسی طرح امہات المومنین کے ساتھ بھی نکاح حرام ہے۔ البتہ ان کی اوالد سے امتی کا نکاح ہو سکتا ہے کہ حرمت نکاح صرف ازواج مطہرات تک محدود ہے پہلے بیان ہوچکا ہے کہ نکاح کے ضمن میں حقیقی ماں ، سوتیلی ماں ، رضاعی ماں اور ام المومنین کا ایک ہی حکم ہے ، تاہمبعض مسائل مختلف بھی ہیں۔ مثلاً حقیقی یا رضاعی ماہ سے پردہ نہیں ہوتا مگر ام المومنین سے پردہ کرنا پڑتا ہے۔ حقیقی ماں کا خرچہ اولاد کے ذمے ہوتا ہے مگر ام المومنین کے خرچہ کی ذمہ داری عام مومن پر عائد نہیں ہوتی بلکہ ان کا کفیل بیت المال ہوتا ہے۔ امہات المومنین کے ساتھ امتی کے نکاح کی ممانعت کی ایک وجہ مسئلہ تخیر بھی ہے۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ جب ازواج مطہرات نے نبی (علیہ السلام) سے خرچہ بڑھانے کا مطالبہ کیا تو اللہ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ ان کو کہہ دیں کہ اگر تم دنیا کی زیب وزینت چاہتی ہو تو آئو میں تمہیں اچھے طریقے سے علیحدہ کر دوں اور اگر اللہ اور اس کے رسول کی رضا اور آخرت کے گھر کی طلبگار ہو تو پھر اسی پر قناعت کرو۔ ازواج مطہرات نے اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کیا اور اپنے مطالبہ سے دستبردار ہوگئیں۔ چناچہ اللہ نے ان کی اس قربانی کے پیش نظر اپنے نبی کو یہ حکم بھی دیا کہ آپ مزید نکاح نہیں کرسکتے اور نہ ان کے بدلے میں کوئی دوسری عورت نکاح میں لاسکتے ہیں۔ چونکہ انہوں نے نبی (علیہ السلام) کی رفاقت کو پسند کیا۔ اس لئے اللہ نے کسی امتی کو ان کے ساتھ نکاح کی ہمیشہ کے لئے ممانعت فرما دی۔ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب (رح) اپنی تفسیر معارف القرآن میں ایک وجہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ جس طرح نبی کی وراثت تقسیم نہیں ہوتی اسی طرح نبی کی بیویوں کے ساتھ نکاح بھی حرام ہے کیونکہ نبی کو حیات حاصل ہے۔ نبی دنیا کی زندگی تو ختم کرچکے ہیں مگر برزخ میں ان کو مکمل زندگی حاصل ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی شخص غائب ہوچکا ہو۔ جس طرح غائب شخص کی بیوی کے ساتھ نکاح نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح نبی کی بیوی کے ساتھ بھی نکاح درست نہیں۔ مولانا عبدالحق حقانی (رح) اپنی مشور و معروف تفسیر حقانی کی چھٹی جلد میں لکھتے ہیں کہ نبی پر طبعی موت تو واقع ہوئی ہے کیونکہ نص قرآنی سے ثابت ہے کل نفس ذائقۃ الموت (آل عمران۔ 581) ہر شخص کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے انک میت وانھم میتون (الزمر۔ 03) اے نبی آپ پر بھی موت وارد ہونی ہے اور ان پر بھی۔ مولانا فرماتے ہیں کہ اس کے باوجود حضور ﷺ کو ابدی حیات حاصل ہے جو شہیدوں سے بھی ہزار درجہ بڑھ کر ہے۔ آپ کا دنیا کے ساتھ اب بھی ویسا ہی تعلق ہے جیسا طبعی حیات کہ وقت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے جسد اطہر کو خاک نہیں کھا سکتی اور اسی لئے لوگوں نے بہت سے آثار غریبہ مشاہدہ کئے ہیں۔ اس لحاظ سے آپ زندہ ہیں اور حیات النبی مشہور ہیں۔ چناچہ زندہ شخص کی بیوی کے ساتھ نکاح بھی نہیں ہو سکتا۔ مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنی تفسیر مظہری میں رقمطراز ہیں کہ ممکن ہے نبی کی بیویوں کے ساتھ نکاح کی ممانعت اس وجہ سے ہو ان النبی حی فی قبرہ کہ اللہ کا نبی قبر میں زندہ ہے ، یہ زندگی محض روحانی زندگی نہیں کیونکہ روح تو ابوجہل کی بھی زندہ ہے ، بلکہ نبی کی زندگی کمال درجے کی زندگی ہے۔ اس برزخی زندگی کے متعلق سلف کے دو مسلک ہیں۔ اگر آپ کی روح مبارک علیین میں 1 ؎ معارف القرآن و مظہری 804 ج 7 2 ؎ تفسیر حقانی ص 78 ج 6 3 ؎ مظہری ص 804 ج 7 ہے تو اس کا تعلق قبر کے ساتھ بھی ہے۔ اسی لئے حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ من صل علی عند قبری سمعتہ و من صل نائیاً ابلغتہ یعنی جو شخص میری قبر پر آ کر درود پڑھے گا تو میں اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے پڑھے گا تو وہ مجھ تک پہنچایا جائے گا۔ حیات النبی ﷺ کے مخالف علماء اس حدیث کو ضعیف بتاتے ہیں حالانکہ یہ حدیث سات سندوں سے آذئی جن میں بعض ضعیف بھی ہیں یعنی ان میں مردانھ سدی صغیر ضعیف راوی ہے مگر امام ابن قیم (رح) نے ابن شیخ کے حوالے سے جو روایت نقل کی ہے وہ بالکل صحیح ہے ، اس کی سند میں کوئی راوی ضعیف نہیں ہے۔ یہ حدیث امام بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں بھی نقل کی ہے۔ امام بیہقی (رح) نے حیات الانبیاء کے نام سے ایک مستقل کتاب بھی لکھی ہے۔ معراج کے واقعہ والی رویات بھی حیات النبی کی تصدیق کرتی ہے۔ جس میں حضور ﷺ نے فرمایا رایت موسیٰ یصلی فی قبرہ قائما میں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ظاہر ہے کہ کھڑے ہونا جسم کی صفت ہے نہ کہ روح کی۔ گویا آپ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو روح اور جسم کے ساتھ زندہ مشاہدہ کیا۔ آپ یہ بھی پڑھتے ہیں کہ قبر کو محض ایک گڑھا نہ سمجھو بلکہ مومن کی قبر تاحد نکاح وسیع ہوجاتی ہے۔ حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ میرے منبر اور حجرے کے درمیان والا خطہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ظاہر ہے کہ قبر کسی کے لئے جنت کا باغ بن جاتی ہے اور کسی کے لئے جہنم کا گڑھا۔ اس لئے بعض علماء نے امہات المومنین سے نکاح کی ممانعت کی یہ وجہ بھی بیان کی ہے کہ آپ حیات ہیں۔ یہ مسلک صرف مولانا محمد قاسم نانوتوی (رح) کا نہیں بلکہ آپ سے پہلے بزرگوں نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔ خاص 1 ؎ مشکوۃ ص 78 و مظہری 804 ج 7 2 ؎ مسلم 862 ج 2 و نسائی ص 242 ج 1 و مسند احمد 841 ج 3 3 ؎ بخاری ص 851 ج 1 و مسلم 644 ج 1 4 ؎ حقانی ص 78 ج 6 طور پر قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) تو آپ سے سو سال پہلے فرماتے ہیں۔ امام ابوبکر ؓ تو چھٹی صدی کے مفتی ہیں ، انہوں نے بھی امہات المومنین سے نکاح کی حرمت کی کئی وجہ بیان کی ہے۔ بہرحال نبی کی بیویوں کے ساتھ نکاح کی صراحتاً ممانعت آئی ہے۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ کوئی غیرت مند پسند نہیں کرتا کہ اس کی بیوی کسی دوسرے کے پاس جائے تاہم طلاق یا بیوگی کی صورت میں عام مومننی کے لئے اللہ نے اس کو جائز قرار دیا ہے۔ حضرت حذیفہ ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر کوئی میاں بیوی دونوں جنت میں گئے تو کسی عورت کے متعدد خاوند ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ ابدی زندگی وہ شخص گزارے گا جو دنیا میں اس کا آخری خاوند ہوگا۔ لہٰذا میری وصیت ہے کہ میرے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرنا۔ اگر اللہ نے ہم پر خاص مہربانی فرمائی تو ہم دونوں جنت میں میاں بیوی کی حیثیت سے رہیں گے اور پیغمبر (علیہ السلام) کے متعلق تو یہ بات طے ہے کہ جن ازواج مطرات نے دنیا میں آپ کی رفاقت کو اختیار کیا وہ برزخ میں بھی آپ کی بیویاں ہیں اور آخرت میں بھی وہی بیویاں ہوں گی۔ اس میں پیغمبر (علیہ السلام) کی طبعی خواہش کا بھی احترام کیا گیا ہے جو ہر غیرت مند آدمی میں پائی جاتی ہے۔ فرمایا ان تبدوا شیئا و نخفوہ اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو ، چھپائو فا اللہ کان بکل شیء علیما تو اللہ تعالیٰ تو ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کی زندگی میں ہی بعض منافق اس قسم کی باتیں کرتے تھے کہ حضور ﷺ کی فوتیدگی کے بعد میں آپ کی فلاح بیوی سے نکاح کروں گا۔ بعض مخلص مسلمانوں نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا۔ چناچہ مفسرین حضرت عبدالرحمن بن عوف (رح) اور حضرت طلحہ ؓ کے متعلق ایسی باتیں 1 ؎ درمنثور ص 512 ج 5 2 ؎ البحرالمحیط ص 742 ج 7 3 مظہری ص 704 ج 7 نقل کرتے ہیں۔ حضرت طلحہ کے متعلق خاص طور پر آتا ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے نکاح کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ کیونکہ وہ آپ کی چچازاد بنتی تھیں۔ جب یہ آیات نازل ہوئیں تو حضرت طلحہ ؓ نے بڑا استفسار کیا ، ایک غلام آزاد کیا اور ایک حج پیدل چل کر کیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی زبان سے نکلی ہوئی یہ غلط بات معاف کر دے۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ تمہاری ظاہر اور باطن سب باتوں کو جانتا ہے نبی کی ازواج امتی کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہیں لہٰذا ایسی بات دل میں ہرگز نہ لائو۔ پہلی آیت کے ابتدائی حصے میں اللہ کا یہ فرمان گزر چکا ہے کہ امتیوں کے لیئے ضروری ہے کہ امہات المومنین سے پردہ کا اہتمام کریں اور اگر ان سے کوئی چیز طلب کرنی ہو تو پردے کے پیچھے سے طلب کریں۔ البتہ سورة نور میں محرموں سے عدم حجاب کے احکام گزر چکے ہیں۔ کوئی عورت اپنے محرم کے ساتھ خلوت میں بیٹھ سکتی ہے اور اس کے ساتھ سفر بھی کرسکتی ہے اللہ تعالیٰ نے یہی قانون امہات المومنین کے لئے نافذ العمل رکھا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے لاجناح علیھن فی آبائھن ولا ابنائھن ولا اخوانھن ولا ابناء و اخوانھن ولا ابناء اخواتھن ولا نسائھن ولا ما ملکت ایمانھن نبی کی بیویوں کو اپنے باپوں ، بیٹوں ، بھائیو ، بھتیجوں ، بھانجوں ، اپنی عورتوں اور غلاموں کے سامنے آنے میں کوئی روک نہیں ہے۔ عورتیں اور غلام تو ویسے ہی پردے سے مستثنیٰ ہیں۔ باقی تمام رشتہ دار عورت کے محرم بنتے ہیں جن سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے ، اس لئے فرمایا ان سے پر دہضروری نہیں ہے۔ لونڈی غلام کو تو سورة نور میں بھی پردے سے مستثنیٰ قرار دیا جا چکا ہے۔ البتہ باقی غیر محرموں سے پردہ نہایت ضروری ہے۔ فرمایا و اتقین اللہ نبی کی بیویو ! اللہ سے ڈرتی رہو۔ اس کا خوف ہمیشہ تمہارے پیش نظر رنا چاہئے کہ کہیں کوئی غلطی سرزد نہ ہوجائے۔ ان اللہ کان علی کل شیء شہیدا بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔ اس کی نگاہ سے کوئی چیز غائب نہیں۔ وہ تمہارے اعمال و کردار کا نگہبان اور محافظ ہے ، لہٰذا تمہیں ازحد محتاط رہنا چاہئے۔ یہ امہات المومنین کے لئے خصوصی تعلیم ہوگئی۔
Top