Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 56
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓئِكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
وَمَلٰٓئِكَتَهٗ
: اور اس کے فرشتے
يُصَلُّوْنَ
: درود بھیجتے ہیں
عَلَي النَّبِيِّ ۭ
: نبی پر
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
صَلُّوْا
: درود بھیجو
عَلَيْهِ
: اس پر
وَسَلِّمُوْا
: اور سلام بھیجو
تَسْلِيْمًا
: خوب سلام
بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں نبی ﷺ پر۔ اے ایمان والو تم بھی رحمت بھیجو اس پر اور سلام بھیجو پوری اطاعت کے ساتھ
گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے پیغمبر (علیہ السلام) کے گھر میں داخل ہونے کے آداب اور آپ کی ازواج مطہرات کے بارے میں بعض احکام بیان فرمائے تھے۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ امہات المومنین کے ساتھ کسی امتی کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ امتیوں کو خبردار کیا گیا کہ اللہ کے نبی کو کسی طریقے سے بھی اذیت نہ پہنچائیں۔ اللہ نے نبی کی ازواج کو پردے کا حکم بھی دیا اور ساتھ ساتھ محرموں کو اس حکم سے مستثنی بھی قرار دے دیا۔ تاہم ازواج مطہرات کو ہر حالت میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دیا۔ اب آج کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ پر درود وسلام بھیجنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ان اللہ و ملئکتہ یصلون علی النبی بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی (علیہ السلام) پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں۔ یایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلم وا تسلیما اے ایمان والو ! تم بھی اس پر صلوٰۃ وسلام بھیجو ، پورے ادب و احترام اور اطاعت کے جذبہ کے ساتھ۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اور فرشتوں کے صلوٰۃ بھیجنے کے ذکر کرنے کے بعد عام مومنوں کو نبی کی ذات پر درود وسلام بھیجنے کی تلقین فرمائی ہے صلوۃ کا معنی رحھمت بھی ہے اور دعا بھی جب صلوۃ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جاتی ہے تو معنی ہوتا ہے کہ اللہ جل شانہ اپنے نبی پر رحمت بھیجتا ہے اور جب اسے فرشتوں کے ساتھ منسوب کیا جائے تو معنی ہوگا کہ اللہ کے فرشتے اللہ تعالیٰ سے نبی (علیہ السلام) پر نزول رحمت کی دعا کرتے ہیں اس مقام پر فرشتوں کا ذکر اس لئے فرمایا ہے کہ وہ مستجاب الدعوات ہوتے ہیں اور ان کی اللہ تعالیٰ سے خصوصی رحمت کی دعا زیادہ مقبول ہوتی ہے اور اللہ کے نبی پر زیادہ سے زیادہ نزول رحمت کا سبب بنتی ہے۔ پھر جب صلوۃ کی نسبت عام انسانوں کی طرف کی جاتی ہے تو اس کا معنی دعا اور استغفار ہوتا ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے پیغمبر برحق پر نزول رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ اس میں پیغمبر (علیہ السلام) کی تعریف اور تعظیم بھی آگئی ہے۔ مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام اہل ایمان کو نبی (علیہ السلام) پر درود وسلام کا جو حکم دیا ہے اس کے مطابق ہر اہل ایمان پر عمر بھر میں کم از کم ایک دفعہ درود بھیجنا فرض ہے ، بعض علماء اسے واجب قرار دیتے ہیں اور نماز میں امام شافع اور امام احمد (رح) کا یہی مسلک ہے اگر کوئی شخص نماز کے دوران تشہد میں درود شریف نہیں پڑھے گا تو نماز دہرانی ہوگی ورنہ نماز مقبول نہیں ہوگی۔ البتہ امام مالک اور امام ابو نیفہ فرماتے ہیں کہ اس موقع پر درود شریف پڑھنا سنت ہے۔ لہٰذا اگر درود شریف رہ جائے تو نماز ہوجائے گی مگر ایکس نت فوت ہوجائے گی۔ اکثر علماء اور ائمہ کرام فرماتے ہیں کہ جب بھی حضور ﷺ کا اسم گرامی ذکر کیا جائے تو درود شریف کا پڑھنا ضروری ہوجاتا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے 1 ؎ مظہری ص 904 ج 7 و ابن کثیر 215 ج 3 کہ ایسے مواقع پر درود پڑھنا مستجب ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ من ذکرت عندہ فلم یصل علی فقد اخطا طریق الجنۃ کہ جس شخص کے سامنے میرا نام ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ پڑھا تو وہ جنت کے راستے کو خطا کر گیا۔ ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ جس مجلس میں اللہ کا ذکر نہ کیا جائے اور نبی (علیہ السلام) پر درود نہ بھیجا جائے تو یہ مجلس شرکاء کے لئے قیامت والے دن حسرت کا باعث ہوگی۔ حضور ﷺ پر درود پڑھنے کی فضیلت بہت سی روایات میں آتی ہے۔ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو شخص حضور ﷺ پر ایک دفعہ صلوٰۃ وسلام پڑھے گا ، میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا۔ دس غلطیاں معاف کروں گا اور دس درجے بلند کروں گا۔ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ وہ شخص بخیل ہے جس کے سامنے میرا نام ذکر کیا جائے مگر وہ درود نہ پڑھے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ کسی ایک مجلس میں آپ کا نام نامی کئی دفعہ ذکر کیا گیا ہو تو صرف ایک دفعہ درود پڑھنے سے بھی حق ادا ہوجائے گا۔ تاہم اگر بار بار پڑھے گا تو زیادہ بہتر ہے۔ ہر دعا کے اول و آخر میں بھی درود شریف پڑھنا چاہئے کہ یہ قبولیت دعا کی نشانی ہے۔ حضرت عمر ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب تک درود شریف نہ پڑھا جائے ان کی دعا زمین اور آسمان کے درمیان معلق رہتی ہے۔ جب درود شریف پھڑا جاتا ہے تو پھر وہ اوپر جا کر درجہ قبولیت کو پہنچتی ہے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت اور باہر نکلتے وقت بھی درود شریف پڑھنا مستجب ہے۔ مسلم شریف میں اذان کے متعلق آتا ہے کہ جب 1 ؎ مظہری ص 214 ج 7 و درمنثور ص 812 ج 5 و ابن کثیر ص 215 ج 3 2 ؎ مستدرک 055 ج 1 و مشکوۃ ص 891 ج 1 3 ؎ مسند احمد و مظہری ص 214 ج 5 4 ؎ احکام القرآن للجصاص ص 073 ج 3 5 ؎ مسلم ص 661 ، 761 ج 1 و ابودائود ص 87 ج 1 و کتاب الاذکار للنووی ص 73 موذن اذان کہتا ہے تو تم بھی وہی الفاظ دہراتے جائو۔ پھر جب وہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کے کلمات ادا کرے تو تم لاحول ولا قوۃ الا باللہ کے کلمات کہو جب موذن الصلوۃ خیرمن النوم کہے تو تم کہو صدقت و بررت اور جب موذن اذان ختم کرے ثم صلو علی تو پھر مجھ پر درود پڑھو اور دعائے وسیلہ مانگو جو شخص اس پر عمل کرے گا اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہوجائے گی۔ بعض لوگ اشہد ان محمد الرسول اللہ کے کلمہ پر درود شریف پڑھتے ہیں حالانکہ حضور ﷺ کی تعلیم یہ ہے کہ وہی کلمہ دہرائو۔ اس طرح اس کلمہ پر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانا بھی حضور ﷺ کی سنت نہیں ہے۔ یہ فعل حضرت ابوکر صدیق ؓ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے مگر محدثین نے جرح کی ہے کہ ایسی رایتا صحیح نہیں ہیں اور اگر حضور ﷺ نے کوئی ایسی بات بتلائی ہے تو وہ بطور علاج بتلائی ہے کہ اگر کسی شخص کی آنکھوں میں تکلیف ہو تو ایسا کرے۔ یہ عام دستور نہیں ہے۔ ابن ماجہ شریف کی روایت کے مطابق وضو کرنے کے بعد بھی درود شریف پڑھنا مستجب ہے۔ کتابیں شائع کرتے وقت ان کے اول و آخر میں درود شریف لکھنا بھی مستجب ہے۔ جب کوئی شخص رات کے وقت نیند سے بیدار ہو تو اس کے لئے بھی درود شریف پڑھنا مستجب ہے۔ امام سیوطی (رح) نے لکھا ہے کہ احادیث کے مجموعے سے یہ بات مستفاد ہوتی ہے کہ کسی مصیبت یا تکلیف کے وقت بھی درود شریف پڑھنا مستجب ہے۔ فرمایا جتنا درود شریف گناہوں کو مٹاتا ہے اتنا پانی آگ کو نہیں بجھاتا۔ درود شریف پڑھنا غلام آزاد کرنے سے بھی زیادہ افضل ہے۔ اللہ کے نزدیک پیغمبر کے ساتھ محبت و عقیدت رکھنا اللہ کے راستے میں جان قربان کرنے سے بھی افضل ہے۔ خاص طور پر جمعہ کے دن درود پڑھنا زیادہ باعث اجر ہے۔ 1 ؎ ابن ماجہ درود شریف مختلف مواقع پر مختلف الفاظ کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔ البتہ اس کے لئے ایمان ، عقیدت ، محبت اور صحیح طریقہ شرط ہے۔ اپنی مرضی سے موقع سے موقع یا خودساختہ الفاظ کے ساتھ درود پڑھنا مفید نہیں ہوگا۔ بعض لوگ اذان سے پہلے تین مرتبہ الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ پکارتے ہیں حالانکہ حضور ﷺ نے اس موقع پر ان الفاظ کا قطعاً حکم نہیں دیا۔ درود شریف پڑھنے کے مختلف مواقع میں نے عرض کردیئے ہیں ان کے علاوہ بھی جب چاہو پاک صاف ہو کر نہایت عقیدت و محبت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھو۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا حضور اسلام کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہے السلام علیک ایھا النبی لیکن ہم درود کیسے پڑھیں ؟ آپ نے فرمایا۔ اس طرح کہو اللھم صلی علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی ال ابراہیم انک حمید مجید۔ اللھم بارک علی محمد و علی ال محمد کما بارکت علی ابراہیم و علی ال ابراہیم انک حمید مجید اس کیلئے اور بھی بہت سے کلمات آتے ہیں اللھم صل علی محمد النبی الامی و ازواجہ امھات المومنین و ذریتہ و اھل بیتہ کما صلیت علی ال ابراہیم انک حمید مجید۔ مولانا اشرف علی تھانوی (رح) نے ایک چھوٹا سا رسالہ لکھا ہے جس میں درود شریف کے چالیس قسم کے الفاظ نقل کئے ہیں۔ اگر حضور ﷺ سامنے ہوں تو الصلوٰۃ واسلام علیک یا رسول اللہ بھی کہہ سکتے ہیں یا قبر شریف پر جا کر یہ الفاظ استعمال کرسکتے ہیں البتہ اگر دور سے پڑھیں تو پھر اللھم صل علی…… حمید مجید پڑھنا چاہئے۔ اللھم صل وسلم والے الفاظ بھی 1 ؎ در منثور ص 612 ج 5 درست ہیں کہ ان میں درود بھی ہے اور سلام بھی اور دونوں کو اکٹھا کرنا زیادہ بہتر ہے صرف صلوٰۃ پڑھنا یعنی صلی اللہ علی النبی بھی درست ہے اور صرف سلام پڑھنا والسلام علی النبی بھی ٹھیک ہے۔ مشائخ چشت ان الفاظ کے ساتھ صلوٰۃ وسلام پڑھتے ہیں۔ اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد و علی الہ وصحبہ و بارک وسلم کما تحب وترضی ۔ تحب وترضی اس میں حضور ﷺ آپ کے صحابہ اور اہل بیت کا ذکر بھی آ گیا۔ السلام علیکم کی فضیلت دو مومن آپس میں ملتے وقت السلام علیکم کہتے ہیں جو کہ سلامتی کی بہترین دعا ہے یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا و آخرت میں ہر قسم کے مصائب و مشکلات سے سلامت رکھے۔ سلام کا یہ طریقہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو سکھایا تھا کہ ان الفاظ کے ساتھ فرشتوں کو سلام کرو نیز یہ کہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا یہی دستور رہے گا جو شخص السلام علیک مو رحمتہ اللہ وبرکاتہ کہتا ہے وہ تیس نیکیوں کا حقدار بن جاتا ہے۔ یہ کمال ذریعے کی دعا ہے۔ جس میں تعظیم اور ثناء بھی شامل ہے۔ درود شریف پڑھنے کا فائیدہ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کو تو اللہ نے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا ہے۔ آپ کے درجات بلند کئے ہیں ، آپ کو افضل الانبیاء والرسل بنایا ہے ، ساری مخلوق میں سب سے زیادہ اشرف اور برگزیدگی بخشی ہے تو ہمارے درود شریف پڑھنے سے حضور والا صفات کو کیا فائدہ پہنچتا ہے ؟ حدیث کے مفہوم سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ درود شریف کا فائدہ خود درود پڑھنے والے کو حاصل ہوتا ہے ، کہ تیس یا ستہ نیکیاں حاصل ہوتی ہیں ، دس خطائیں مٹتی ہیں اور دس درجات بلند ہوتے ہیں۔ یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے بلکہ بہت بڑا اجر ہے۔ اللہ کے نبی محسن امت ہیں ، روحانی باپ ہیں جس کسی کو کوئی نیکی یا خوبی پہنچی ہے آپ ہی کے طفیل سے پہنچی ہے قرآن پاک ، احادیث مقدسہ اور امت کو خدا کی خصوصی مہربانی آپ ہی کی وجہ سے میسر آئی ہے۔ لہٰذا آپ کو اچھے الفاظ اور دعائے خیر کے ساتھ یاد کرنا امت کے ہر فرد کا اولین فریضہ ہے ویسے بھی اپنے محسن کو یاد رکھنا اخلاقی فرض ہے۔ تو اس طرح گویا درود پاک پڑھنے سے امتی کا آنحضور ﷺ سے رابطہ بھی قائم رہتا ہے۔ آپ کے لئے دعائے خیر بھی ہوتی ہے اور خود امتی کو بھی نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ نماز تقرب الٰہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ، اور درود پاک نماز کا حصہ بھی ہے۔ چناچہ چوبیس گھنٹے میں کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوگا۔ جس میں حضور ﷺ کی ذات مبارکہ پر کوئی نہ کوئی صلوٰۃ وسلام کا ہدیہ نہ پی شکر رہا ہو۔ اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ و رفعنا لک ذکرک (الانشراح۔ 2) ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا ہے۔ بعض احادیث میں حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی آتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ درورد شریف پڑھنے والوں کو قیامت کے دن حضور ﷺ کا زیادہ سے زیادہ قرب حاصل ہوگا۔ بشرطیکہ صحیح عقیدت اور ادب و احترام کے ساتھ پڑھا جائے۔ دو چار دفعہ بلند آواز سے صلوٰۃ وسلام پڑھنا تو محض ریاکاری معلوم ہوتی ہے اور پھر تعصب کا یہ حال کہ جو اس طریقے سے نہ پڑھے اس پر منکر درود کا فتویٰ لگا دینا کس قدر ناانصافی ہے۔ درود پاک تو متفق علیہ مسئلہ ہے۔ اس سے کون انکار کرسکتا ہے۔ درود پاک ضرور پڑھو ، زیادہ سے زیادہ پڑھو ، مگر اس طریقے اور ان الفاظ کے ساتھ جو نبی (علیہ السلام) نے سکھائے اور صحابہ ؓ نے ان پر عمل کیا۔ بہرحال نبی پر اور فرشتوں پر بھی سلام بھیجنا درست ہے۔ باقی تمام انبیاء پر بھی درود وسلام بھیجا جائے اور پیغمبر کے ساتھ آپ کی آل اور صحابہ ؓ کو بھی اس میں شامل کرلیا جائے یہی طریقہ درست ہے۔ انبیاء کے علاوہ کسی پر براہ راست درود بھیجنا درست نہیں جب صحابہ ؓ کا ذکر آئے تو ؓ کہنا چاہئے اور عام مومنین ، صلحا اور بزرگان دین کا تذکرہ ہو تو (رح) کہنا چاہئے یا غفر اللہ لہ کہنا چاہئے۔ 1 ؎ در منثور ص 812 ج 5 جیسا کہ پہلے عرض کیا درود پڑھنے کا فائدہ خود پڑھنے والے کو ہی ہوتا ہے۔ بعض علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اس کا فائدہ حضور نبی کریم ﷺ کو بھی ہوتا ہے۔ اگر ہمارا درود بارگاہ رب العزت میں شرف قبولیت حاصل کرے گا تو حضور علیہ السالم کے درجات مزید بلند ہوں گے۔ بہرحال اللہ نے یہاں فرمایا ہے کہ منافق لوگ تو حضور ﷺ کی ذات پر طعن وتشنیع کرتے ہیں ، تم اس کی بجائے اللہ کے نبی پر درود پڑھا کرو۔ خدا تعالیٰ خود بھی اپنے نبی پر رحمت نازل فرماتا ہے ، فرشتے نزول رحمت کی دعائیں کرتے ہیں ، لہٰذا تم بھی اللہ کے نبی پر صلوٰۃ وسلام بھیجو یعنی آپ کے لئے نزول رحمت کی دعا کیا کرو جہاں تک ادب و احترام کا تعلق ہے تو یہ چیز لفظ تسلیما میں پائی جاتی ہے کہ پوری اطاعت اور جذبہ عزت و احترام کے ساتھ حضور ﷺ پر درود پڑھو کہ درود پڑھنے کا یہی صحیح طریقہ ہے۔
Top