Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - Az-Zumar : 1
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ
تَنْزِيْلُ
: نازل کیا جانا
الْكِتٰبِ
: یہ کتاب
مِنَ اللّٰهِ
: اللہ کی طرف سے
الْعَزِيْزِ
: غالب
الْحَكِيْمِ
: حکمت والا
اتارنا کتاب کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکمتوں والا ہے ۔
نام اور کوائف اس سورة مبارکہ کا نام سورة الزمر ہے ۔ اس سورة کے آخری رکوع میں جنت اور جہنم کی طرف جانے والے گروہوں کا ذکر ہے۔ زمر ، زمرہ کی جمع ہے جس کا معنی ہے گروہ یا ٹولہ ہوتا ہے تو سورة کا نام اسی مناسب سے الزمر رکھا گیا ہے ۔ یہ سورة مکی زندگی میں نبوت کے چھٹے یا ساتویں سال میں نازل ہوئی جب کہ صحابہ کی ایک جماعت نے حبشہ کی طرف پہلی ہجرت کی۔ اس سورة مبارکہ کی پچھتر آیات ، آٹھ رکوع ، 192 الفاظ اور چار ہزار حروف ہیں۔ مضامین سورة : اس سورة مبارکہ کے مضامین بھی سابقہ سورة ص کے ساتھ ملتے جلتے ہیں۔ اس سورة کی ابتداء اور انتہاء میں قرآن پاک کے بطور نصیحت ہونے کا ذکر تھا۔ تو اس سورة کی ابتداء اور انتہاء میں بھی یہی مضمون آرہا ہے۔ وہاں پر شروع ، وسط اور آخر میں توحید و رسالت کا ذکر تھا تو یہاں بھی ایسا ہی ہے ویسے مکی سورة ہونے کے ناطے اس سورة میں بھی چاروں بنیادی عقائد ، توحید ، رسالت ، معاد اور قرآن پاک کی حقانیت کا ہی زیادہ تر تذکرہ ہے اور کچھ ضمنی مسائل بھی ہیں اس سورة کے بعد سات حوامیم سورتیں آ رہی ہیں جن میں سے ہر ایک حروفم مقطعات حم سے شروع ہوتی ہے بعض روایات میں آتا ہے کہ یہ سات سورتیں پورے قرآن پاک کا لب لباب ہیں اور مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ سورة الزمر حوامیم سورتوں کی تمہید ہے کہ دین کا خلاصہ اور نچوڑ اس سورة میں بیان کردیا گیا ہے اور وہ ہے (آیت) ” فاعبداللہ مخلصا لہ الدین “۔ یعنی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی کرو ، اس حالت میں کہ صرف اسی کے لیے اطاعت کو خالص بتانے والے بن جاؤ ۔ اس سورة مبارکہ میں توحید کے عقلی اور نقلی دلائل بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ شرک کا رد ہے اور چاروں بنیادی مسائل میں سے توحید کا پہلو زیادہ نمایاں ہے قرآن کی حقانیت کے ساتھ ساتھ اس سے مستفید ہونے والے لوگوں کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں اور اس سے اعراض کرنے والوں کا انجام بھی بیان ہوا ہے ، مشرکین کے ساتھ بحث و مباحثہ کا ذکر ہے اور ان کا انذار بھی کیا گیا ہے اس سورة مبارکہ میں جزائے عمل کا مسئلہ بھی بیان ہوگیا ہے ۔ (قرآن کی حقانیت) سابقہ سورة کی طرح اس سورة کی ابتداء بھی قرآن کریم کی حقانیت وصداقت سے ہو رہی ہے ، مشرک لوگ اس کو وحی الہی تسلیم نہیں کرتے تھے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس حقیقت کو بار بار واضح کیا ہے ، ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” تنزیل الکتب من اللہ “۔ کتاب کا نزول اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یہ کسی مخلوق کو کلام نہیں اور نہ یہ پیغمبر اسلام کا گھڑا ہوا ہے بلکہ اس کو تو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے نازل فرمایا ہے اور یہ ایسی کتاب ہے (آیت) ” لاریب فیہ “ جس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ، اگر کوئی شخص اس میں شک کا اظہار کرتا ہے تو یہ اس کے اپنے دماغ کی کجی کی علامت ہے جس طرح بھینگے آدمی کو ایک چیز دو نظر آتی ہے اور یرقان کے مریض کو ہر چیز زرد نظر آتی ہے اسی طرح دماغ کے ٹیڑھے آدمی کو قرآن حکیم کے وحی الہی ہونے میں شکل نظر آتا ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی صفت ہے اس کے تمام اصول صحیح اور واقعہ کے مطابق ہیں ، یہ خدا کا بےمثل کلام ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی راہنمائی کے لیے سب سے آخری کتاب کے طور پر نازل فرمایا ۔ فرمایا یہ قرآن اس اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتارا ہوا ہے جو ” العزیز “ یعنی کمال قوت کا مالک ہے وہ ہر چیز پر غالب ہے لہذا اس قرآن کی تکذیب یا مخالفت کرنے والے کو سزا دینے پر بھی قادر ہے اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی ذات ” الحکیم “ بھی ہے ، وہ تمام حکمتوں کا مالک ہے ، یہ اس کی حکمت کا تقاضا ہے کہ وہ منکرین اور مکذبین کی فوری گرفت نہیں کرتا ، بلکہ مہلت دیتا رہتا ہے اس کا ارشاد ہے (آیت) ” واملی لھم ان کیدی متین “۔ (القلم : 45) میں ایسے لوگوں کو ڈھیل دیتا رہتا ہوں مگر میری تدبیر بڑی سخت ہے جب چاہوں گا پکڑ لوں گا اللہ تعالیٰ کا ہر حکم حکمت اور مصلحت پر مبنی ہوتا ہے مگر اس کا ادراک بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے ۔ (اخلاص فی العبادت) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” انا انزلنا الیک الکتب بالحق “۔ بیشک ہم نے اس کتاب کو آپکی طرف حق کے ساتھ اتارا ہے ، اور اس کی غرض وغایت یہ ہے (آیت) ” فاعبداللہ مخلصا لہ الدین “ “ کہ آپ عبادت کریں اللہ تعالیٰ کی اس حال میں کہ آپ خالص اسی کی اطاعت اور بندگی کرنے والے ہوں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں ، تمام صحف سماویہ اور تمام شرائع الہیہ کی یہی تعلیم ہے ، تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے اسی بات کی تبلیغ کی اور تمام عقلمند اور فطرت سلیمہ رکھنے والے لوگوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عبادت صرف اللہ وحدہ لاشریک کی ہونی چاہئے ، اس کے علاوہ کوئی بھی مستحق عبادت نہیں ہے ، پھر تاکیدا فرمایا (آیت) ” الا للہ الدین الخالص “ خبردار ، آگاہ رہو کہ خالص اطاعت ، صرف اللہ تعالیٰ کا ہی حق ہے یہ اطاعت کسی دوسری ذات کے لیے نہیں ہوسکتی ،۔ امام بیضاوی (رح) ، امام زمحشری اور بعض دوسرے بڑے بڑے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اخلاص فی العبادت کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے شرک اور ریا سے پاک ہو ، اگر عبادت میں شرک یا دکھاوے کی ذرا بھی ملاوٹ ہے تو عبادت خالص نہیں رہے گی اور یہی چیز عبادت کی نامقبولیت کی علامت ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دکھاوے کی عبادت کا میں کوئی اجر نہیں دوں گا بلکہ ایسا شخص الٹا ماخوذ ہوگا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا تیری اس عبادت کا میرے پاس کچھ بدلہ نہیں جس کو دکھانے کے لیے یہ عبادت کی تھی اس کا بدلہ اور اجر بھی اسی سے جا کرلے مگر وہ بیچارہ کہاں سے اجر دے گا ؟ نتیجہ یہ ہوگا کہ ایسا عبادت گزار عبادت و ریاضت کرنے کے باوجود اس کے اجر سے محروم رہے گا غرضیکہ عبادت کی قبولیت کے لیے ضروری ہے کہ یہ شرک اور ریا کی آمیزش سے پاک ہو ، سورة الکہف میں فرمایا (آیت) ” فمن کان یرجوا لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولا یشرک بعبادۃ ربہ احدا “ (آیت 110) جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی امید رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھے اعمال انجام دے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شرک کی ملاوٹ نہ کرے اخلاص فی العبادت جبھی پیدا ہوگا ، جب انسان کا ایمان کامل ہوگا اور ایمان کا کمال یہ ہے کہ یہ شرک وریا سے پاک ہو ، حدیث شریف (1) (فیض القدیرص 216 ج 1 بحوالہ مستدرک عن معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں آتا ہے ” اخلص فی دینک یکفیک قلیل من العمل “۔ یعنی اپنے دین میں اخلاص پیدا کرو اگر ایسا ہوگا تو تھوڑا عمل بھی کفایت کر جائے گا اور اگر اخلاص نہ ہوا تو بڑے سے بڑا عمل بھی رائیگاں جائے گا ، سورة ابراہیم میں موجود ہے (آیت) ” مثل الذین کفروا بربھم اعمالھم کرماداشتدت بہ الریح فی یوم عاصف “۔ (آیت ، 18) کافروں کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے تیز آندھی راکھ کو اڑا لے جاتی ہے جب اعمال میں شرک و ریا کی آمیزش ہوگی تو ان میں وزن نہیں ہوگا ، اور وہ گردغبار کی طرح اڑ جائیں گے سورة القارعہ میں بھی ہے کہ قیامت والے دن جن لوگوں کے اعمال وزنی ہوں گے وہ دل پسند آرام میں ہوں گے (آیت) ” واما من خفت موازینہ ، فامہ ھاویۃ ۔ اور جس کے وزن ہلکے ہوں گے ، اس کا مرجع ہاویہ دوزخ ہے حدیث شریف میں بھی آتا ہے کہ ایمان سے خالی لوگوں کے پہاڑوں جیسے اعمال بھی گرد و غبار کی طرح اڑ جائیں گے ۔ ایک صحابی ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ جب میں صدقہ خیرات کرتا ہوں تو میرے ذہن میں دو باتیں آتی ہیں ، ایک یہ کہ مجھے اس صدقہ خیرات کا آخرت میں بدلہ ملے اور دوسرا یہ کہ لوگ میری تعریف کریں تو کیا مجھے ایسے صدقہ خیرات کا فائدہ پہنچے گا ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ، جو عمل ریا کے لیے کیا جائے گا ، خدا کے ہاں اس کا کوئی بدلہ نہیں ملے گا ، بلکہ خدا ایسے عمل کو باطل کردیتا ہے ، جس طرح شک کرنے سے تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں ، اسی طرح ریا کاری سے بھی نیکی ضائع ہوجاتی ہے اور احسان جتلانا بھی عمل کو برباد کرنے کے مترادف ہے غرضیکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقہ سے ہونی چاہئے کہ اس میں شرک ، ریا اور بدعت کی ملاوٹ نہ ہو ، ہر عبادت اللہ تعالیٰ اس کے رسول اور شریعت مطہرہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کی جائیگی تو اس کا فائدہ ہوگا ، ورنہ وہ ضائع ہو جائیگی ۔ آگے مشرکوں کی تردید میں ارشاد ہوتا ہے ۔ (آیت) ” والذین اتخذوا من دونہ اولیآئ “۔ اور وہ لوگ جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو حمایتی اور کارساز بنا لیا ہے وہ کہتے ہیں (آیت) ” ما نعبدھم الا لیقربونا الی اللہ لزلفی “ ہم تو ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللہ کا قرب دلا دیں ” زلفی “ کا معنی درجہ اور مرتبہ ہوتا ہے ، یعنی ہمارا مرتبہ اللہ تعالیٰ کے قریب کردیں ، عبادت انتہا درجے کی تعظیم کو کہتے ہیں اور یہ قول وفعل اور عمل ہر طریقے سے ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو کارساز سمجھنا اس کی تعظیم کرنا ، نذارنے پیش کرنا ان کی عبادت کرنے کے مترادف ہے اور مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ ہماری سفارش کرکے ہمیں اللہ کا قرب دلادیں گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کا یہ عقیدہ ہی غلط ہے کیونکہ غیر اللہ کی عبادت ہی تو کفر ، شرک اور بغاوت ہے ، یہ چیز اخلاص کے بھی خلاف ہے اور اصول کے بھی اور ان کی سفارش بھی جبری قسم کی سفارش ہے کہ ان کے خود ساختہ معبود ان کو ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے چھڑا کر اس کا قرب دلا دیں گے ، حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب ایمان اور اخلاص کے بغیر کبھی حاصل نہیں ہو سکتا ۔ فرمایا (آیت) ” ان اللہ یحکم بینھم فیکم فیہ یختلفون “۔ بیشک اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا ان چیزوں میں جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں اب تو یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے خود ساختہ معبود انہیں بچا لیں گے ، مگر اس بات کا حتمی فیصلہ تو اللہ تعالیٰ کی عدالت میں ہی ہوگا اور وہاں پتہ چلے گا کہ وہ انکے کسی طرح کام آتے ہیں فرمایا (آیت) ” ان اللہ لا یھدی من ھو کذب کفار “۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی راہنمائی نہیں کرتا جو جھوٹا اور ناشکرگزار ہو ، اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیر کی عبادت کا عقیدہ رکھنا تو خالصتا کذب اور افتراء ہے ظاہر ہے کہ غلط عقیدہ رکھنے والا آدمی اور پھر اس پر اصرار کرنے والا جھوٹا ہے جب تک وہ اس اصرار کو ترک نہیں کرے گا ظلم کو ترک کرکے عدل کا طالب نہیں ہوگا اور کفر اور شرک کی بجائے حق کا طالب نہیں ہوگا اسے ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی ، اس طرح جو شخص سچی بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں اور غلط عقیدہ رکھتا ہے وہ گویا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفران کر رہا ہے لہذا ایسے شخص کو بھی راہ راست کی طرف راہنمائی نہیں حاصل ہوسکتی ، غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ غیر اللہ کو حامی وناصر اور کارساز جاننے والا عقیدہ باطل ہے ، اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر کوئی کسی کو اس کا قرب نہیں دلا سکتا اور نہ کوئی اللہ تعالیٰ کے ہاں سفارش کرسکتا ہے ، سفارش تو اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی مرضی سے ہوگی (آیت) ” من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ “۔ (البقرہ : 255) کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے ؟ کوئی بھی نہیں ، سفارش صرف اس شخص کے لیے ہوگی جس کا عقیدہ درست ہوگا وگرنہ ناشکرگزاروں کو تو راہ راست نصیب نہیں ہوتا ۔ (ولدیت کا باطل عقیدہ) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ولدیت کے باطل عقیدے کا رد کیا ہے لوگ مسیح (علیہ السلام) اور عزیر (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہتے تھے ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں مانتے تھے یا مخلوق میں سے کسی اور کو خدا کی اولاد تسلیم کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ جو چاہیں خدا سے کروا سکتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” لوارادہ اللہ ان یتخذ ولد “۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو اپنی اولاد بنانا چاہتا تو ظاہر ہے (آیت) ” لاصطفی مما یخلوق مایشآئ “۔ وہ اپنی مخلوق میں سے ہی جس کا چاہتا منتخب کرتا ، اللہ تعالیٰ خالق ہے اور باقی سب مخلوق ہے ، لہذا اگر وہ کسی کو اولاد بنانے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کی مخلوق میں سے ہی کوئی ہوتا اور دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اولاد اپنے باپ کی ہم جنس ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ خالق اور مخلوق ہم جنس بن جاتے اور یہی چیز حقیقت کے خلاف ہے کیونکہ (آیت) ” لیس کمثلہ شیئ “۔ (الشوری 11) خدا کی مانند کوئی چیز نہیں ہے لہذا خالق اور مخلوق کا ہم جنس ہونا بھی ناممکن ہے مطلب یہ ہوا کہ چونکہ خالق اور مخلوق کا ہم جنس ہونا محال ہے فرمایا ” سبحنہ “ وہ ذات تو ہر قسم کے عیب ، نقص ، کمزوری اور اولاد سے پاک ہے لوگوں نے ولدیت کا عقیدہ غلط طور پر بنا رکھا ہے ، سورة جن میں اللہ تعالیٰ نے جنوں کی زبان سے کہلوایا ہے (آیت) ” وانہ تعلی جد ربنا ما اتخذا صاحبۃ والاولدا “۔ (آیت 3) ہمارے رب تعالیٰ کی ذات بہت بلند ہے اس کی نہ کوئی بیوی ہے اور نہ اولاد ، وہ ایسی چیزوں سے پاک ہے (آیت) ” ھو اللہ الوادۃ القہار “۔ وہ یگانہ ہے اور قہار ہے کہ ہر چیز اس کے دباؤ میں ہے کوئی چیز اس کے تسلط سے باہر نہیں ، وہ جب چاہئے گا ولدیت کا باطل عقیدہ رکھنے والوں کو گرفت میں لے لیگا ، اللہ تعالیٰ نے اصول دین بتلا دیا ہے کہ اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی عبادت کرو آگے توحید کے دلائل بیان کیے جا رہے ہیں۔
Top