Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zumar : 27
وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا
: اور تحقیق ہم نے بیان کی
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
فِيْ
: میں
ھٰذَا الْقُرْاٰنِ
: اس قرآن
مِنْ كُلِّ
: ہر قسم کی
مَثَلٍ
: مثال
لَّعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَذَكَّرُوْنَ
: نصیحت پکڑیں
اور البتہ تحقیق ہم نے بیان کی ہیں اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں ۔
ربط آیات : شرک کی تردید کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں کے انجام اور ان کو ملنے والے انعام واکرام کا ذکر فرمایا ، نیز مختصر طور پر مشرکوں اور کافروں کی سزا کو بیان فرمایا کہ یہ لوگ دنیا میں بھی ذلت ورسوائی کا سامنا کریں گے اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہوگا ، فرمایا یہ لوگ محض غفلت اور بیوقوفی کی بناء پر ایمان اور وحدانیت کا انکار کرتے ہیں وگرنہ اللہ تعالیٰ نے تو قرآن کریم نازل فرما کر ہر طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں مختلف قسم کی مثالیں بھی بیان فرمائی ہیں ، اگر اب بھی یہ لوگ نہیں مانتے تو یہ ان کی اپنی حماقت ہے قرآن نے تو توحید کے اثبات اور شرک کی تردید کو مثالوں کے ذریعے واضح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مقصد یہ ہے کہ لوگ حقیقت کو پالیں اور غور وفکر کرکے اپنے انجام کو بہتر بنا لیں ۔ (معجز قرآن) اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے پہلے قرآن حکیم کی حقانیت اور اس کے اعجاز کا ذکر کیا ہے پھر شرک اور توحید کی بات ایک مثال کے ذریعے سمجھائی ہے اور آخر میں کفار ومشرکین کے ایک طعنہ کا جواب دیا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولقد ضربنا للناس فی ھذا القران من کل مثل “۔ اور البتہ تحقیق ہم نے لوگوں کے استفادہ کے لیے قرآن پاک میں ہر قسم کی مثالیں بیان کی ہیں ضرب کے مختلف معانی آتے ہیں جن میں مارنا ، سفر کرنا اور بیان کرنا شامل ہیں ، تاہم اس مقام پر بیان کرنا ہی موزوں معنی ہے بعض اوقات کوئی مشکل بات عام تقریر کے ذریعے سمجھ میں نہیں آتی اور اگر اس کی کوئی مثال بیان کردی جائے تو بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے ، قرآن پاک پر ایک عمومی نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت سی مثالیں بیان کی ہیں جن میں منافقین اور کفار کے طرز عمل کی مثالیں ہیں ، کفار کے انفاق کی مثال ہے شرک کے بودا پن کی مثال ہے نور خداوندی کی مثال بیان کی گئی ہے ، حق و باطل ، دنیوی زندگی ، علمائے یہود ، مومن اور کافر ، کلمہ طیبہ اور کلمہ خبیثہ وغیرہ کی مثالیں بھی موجود ہیں ، آج کے درس میں بھی ایک مالک اور متعدد مالکون کے غلام کی مثال بیان کی گئی ہے ، ان مثالوں کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اپنے اعتقاد ایمان اور توحید کو درست کرلیں ، شرک اور کفر کی قباحت جان لیں اور پھر صراط مستقیم پر گامزن ہو کر اپنی عاقبت کو سنوار لیں ، مطلب یہ ہے (آیت) ” لعلھم یتذکرون “۔ کہ یہ لوگ نصیحت حاصل کرلیں ۔ اگر بیان کردہ مثال ان کی سمجھ میں آگئی تو اپنی حالت کو درست کرکے بچ جائیں گے وگرنہ ابدی جہنم تو ان کے لیے تیار ہے ۔ فرمایا جس قرآن میں ہم نے مثالیں بیان کی ہیں وہ (آیت) ” قرانا عربیا “ عربی زبان میں ہے وجہ یہ ہے کہ جس پیغمبر آخر الزمان پر یہ قرآن نازل ہوا اور جو قوم اسکی اولین مخاطب تھی وہ سب عرب تھی اور عربی زبان بولتے تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری کلام بھی اسی زبان میں نازل فرمایا ، سورة حم سجدۃ میں ہے (آیت) ” ولوجعلنہ قرانا اعجمیا لقالوا لولا فصلت ایتہ “۔ (آیت : 44) اگر ہم اس قرآن کو عجمی (غیر عربی) زبان میں نازل کرتے تو یہ لوگ اعتراض کرتے کہ اسے ہماری زبان میں کھول کر کیوں نہیں بنایا گیا ، لہذا اللہ تعالیٰ نے اس کو عربی زبان میں نازل فرمایا ۔ اور پھر اس قرآن کی ایک صفت یہ ہے (آیت) ” غیر ذی عوج “۔ کہ اس میں کوئی کجی یا ٹیڑھا پن نہیں ہے بلکہ بالکل صاف صاف اور سیدھی سیدھی باتیں ہیں جو ہر فطرت سلیمہ اور عقل سلیم رکھنے والوں کو آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہیں ، اس قرآن میں نہ کوئی اختلاف ہے نہ خرابی ، نہ تعارض اور نہ کوئی خلاف واقعہ بات ہاں اگر کسی شخص کا اپنا دماغ ہی مختل ہو تو پھر اس کو ہر چیز ٹیڑھی ہی نظر آئے گی وگرنہ حقیقت یہ ہے کہ اس میں کوئی ٹیڑھا پن نہیں ہے سورة الکہف کی ابتدا میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل فرمائی اور اس کو ٹیڑھا نہیں بنایا بلکہ ” قیما “ یعنی بالکل درست اور صحیح بنایا ہے جس کی ہر بات واقعہ کے مطابق ہے ، اس میں کوئی خرابی نہیں ہے پھر جس ماحول میں یہ قرآن نازل ہوا ہے وہ لوگ اہل زبان تھے اور قرآن کی فصاحت وبلاغت سے بخوبی آگاہ تھے مگر قرآن کا اعجاز محض عبادت کی موزونیت اور اس کی فصاحت وبلاغت کی بناء پر بلکہ یہ کتاب اپنے علوم ومعارف تعلیم نظام قانون اور صحیح صحیح نقشہ کشی کے اعتبار سے بھی معجز ہے ، قرآن نے دنیا بھر کے عربوں اور غیر عربوں کو چیلنج کر رکھا ہے کہ اگر تمہیں اس کی صداقت میں کچھ شک ہے تو اس جیسی ایک سورة ہی بنا کرلے آؤ (آیت) ” فاتوا بسورۃ من مثلہ “۔ (البقرہ : 23) مگر آج تک کوئی بھی اس چیلنج کا جواب نہیں دے سکا فرمایا ہم نے اس قرآن کو ان تمام خوبیوں کے ساتھ اس لیے نازل فرمایا ہے (آیت) ” لعلھم یتقون “۔ تاکہ لوگ برے انجام سے بچ جائیں اپنے عقیدے وعمل کی اصلاح کرلیں اور اپنی فکر کو صحیح بنالیں ۔ (شرک اور توحید کی مثال) اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی قباحت کو ایک مثال کے ذریعے سمجھایا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ضرب اللہ مثلا “۔ اللہ تعالیٰ ایک مثال بیان کرتا ہے (آیت) ” رجلا فیہ شرکآئ “۔ ایک آدمی یعنی غلام ایسا ہے جس کی ملکیت میں کئی مالک شریک ہیں ، (آیت) ” متشاکسون “۔ وہ آپس میں ضد بازی بھی کرتے ہیں مطلب یہ ہے کہ بعض جھگڑا لو قسم کے مالکوں کا ایک مشترک غلام ہے ، (آیت) ” ورجلا سلما لرجل “۔ اور ایک غلام ایسا ہے جو مکمل طور پر ایک ہی شخص کی ملکیت میں ہے (آیت) ” ھل یستوین مثلا “۔ کیا یہ دونوں غلام برابر ہوسکتے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ یہ دونوں یکساں نہیں ہوسکتے جس غلام کے کئی مالک ہیں اور وہ ہیں بھی ضدی اور جھگڑالو تو ظاہر ہے کہ ہر مالک غلام سے زیادہ سے زیادہ خدمت لینے کی کوشش کرے گا اور اس طرح وہ مختلف مالکوں کی کھینچا تانی کا شکار ہو کر سخت مصیبت میں گرفتار ہوگا ، اور دوسری طرف وہ غلام ہے جو ایک ہی مالک کی خدمت پر مامور ہے اور وہ اسی ایک کی طرف پوری توجہ دے کر اس کی خوشنودی حاصل کرسکتا ہے ، ایسا غلام پہلے غلام سے بہت آرام میں ہوگا اور اسے کوئی پریشانی بھی لاحق نہیں ہوگی ۔ اس مقام پر شاہ عبدالقادر دہلوی (رح) لکھتے ہیں کہ ایک غلام جو کئی مالکوں کا ہوگا ، اس کو کوئی بھی اپنا نہیں سمجھے گا اور نہ ہی اس کی پوری طرح خبرگیری کرے گا ۔ اس لیے وہ ہمیشہ تکلیف میں رہے گا اور دوسری طرف وہ غلام ہے جو سارے کا سارا ایک ہی مالک کا ہے وہ شخص اس کو اپنا سمجھتا ہے اور اس کی خبر گیری بھی پورے طریقے سے کرتا ہے شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ یہ یہی مثال ایک موحد اور مشرک کی ہے ایک اللہ تعالیٰ کو پوجنے والوں کو اطمینان اور سکون حاصل ہوگا ، جب کہ کئی معبودوں کے پجاری ہمیشہ پریشان ہی رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس مثال کے ذریعے توحید کی سعادت اور شرک کی قباحت بیان فرما دی ہے اسی وضاحت کے بعد فرمای (آیت) ” الحمد للہ “ سب خوبیاں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو ہر طرح کی مثالیں بیان کرکے مسئلہ کو سمجھا دیتا ہے (آیت) ” بل اکثرھم لا یعلمون “۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ لوگوں کی اکثریت بےسمجھ ہے جو اس قدر واضح حقائق کو بھی سمجھنے سے قاصر ہے ظاہر ہے کہ ایسے لوگ شقی اور بدبخت ہی ہو سکتے ہیں جو اپنے انجام بد کو پہنچ کر رہیں گے وگرنہ اللہ تعالیٰ نے تو بات کو سمجھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ (موت لازم ہے ) جب حضور ﷺ نے شرک کی تردید میں معبودان باطلہ کو طعن وتشنیع کانشانہ بنایا تو مشرکین سخت برہم ہوئے کہنے لگے یہ شخص نیا دین لے آیا ہے جو ہمارے عقیدے خراب کر رہا ہے اس نے ہمارے درمیان اختلافات پیدا کر دے ہیں ، پھر حضور ﷺ کو تبلیغ حق اور بتوں کی قباحت بیان کرنے سے منع کرتے ، مگر جب آپ ان کی باتوں میں نہ آتے اور اپنے مشن کو جاری رکھتے تو وہ لوگ کہتے (آیت) ” ام یقولون شاعر نتربص بہ ریب المنون “۔ (الطور : 30) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا نبی شاعر ہے ، اور ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادثات کا انتظار کر رہے ہیں جونہی یہ شخص موت سے ہمکنار ہوگا اس کا سارا دھندا اور تبلیغ خود بخود ختم ہوجائے گی پھر ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنے والا کوئی نہ ہوگا ، لہذا اس کو اپنے حال پر چھوڑ دو اور کچھ عرصہ کے لیے اس کی موت کا انتظار کرو ، اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” انک میت وانھم میتون “۔ بیشک آپ بھی موت کا پیالہ پینے والے ہیں اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں مرنا تو سب کو ہے یہ بدبخت آپ کی موت کا انتظار جب کریں جب ان کو نہ مرنا ہو ، لہذا ان کی یہ بات لایعنی ہے موت عامہ کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے بار بار فرمایا ہے (آیت) ” کل نفس ذآئقۃ الموت “۔ (الانبیآئ۔ 35) موت کا مزا تو ہر ذی روح کو چکھنا ہے خواہ ہو کافر ہو اور یا مومن ، مخلص ہو یا منافق نیک ہو یا بد کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا ، دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ کو یوں وضاحت فرمائی (آیت) ” افائن مت فھم الخلدون “۔ (انبیائ : 34) اگر آپ موت کی آغوش میں چلے جائیں گے تو کیا یہ ہمیشہ اس دنیا میں رہیں گے ، نہیں بلکہ ان کو بھی مرنا ہے لہذا آپ کی موت کا انتظار ان کے لیے کچھ مفید نہیں ہوسکتا ۔ (قیامت کے دن مخاصمت) فرمایا موت تو ہر ایک پر طاری ہونی ہے ہر انفرادی موت کو قیامت صغری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور ایک دن مجموعی موت یعنی قیامت کبری بھی واقع ہوگی (آیت) ” ثم انکم یوم القیمۃ عندربکم تختصمون “۔ پھر اس دن تم اپنے پروردگار کے پاس جھگڑا کرو گے ، اس مخاصمت کی تفصیل میں حدیث میں بہت سی باتیں وارد ہوئی ہیں ۔ مثلا حضور ﷺ کا فرمان ہے ” لتؤدن الحقوقہ الی اھلھا “۔ لوگوں کے حقوق ادا کرو ورنہ یہ حق قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں دلائے جائیں گے ، فرمایا اگر دنیا میں کسی سینگ والی بکری نے بےسینگ بکری کو اذیت پہنچائی ہے تو قیامت والے دن اس مظلوم کا حق بھی دلوایا جائے گا ، اس دن ایک پڑوسی دوسرے کے خلاف اپنے حق کے لیے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں مقدمہ دائر کرے گا اور کہے گا کہ پروردگار ! اس شخص نے مجھے ستایا ، گالی گلوچ دی اور میرا حق غصب کیا ، جو مجھے دلایا جائے ، بیوی اور خاوند بھی آپس میں جھگڑیں گے ، بیوی اپنے خاوند کے ظلم و زیادتی کی شکایت کرے گی اور خاوند اپنے حقوق کی عدم ادائیگی کی بات کرے گا ، پھر اللہ تعالیٰ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا ، حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ قاتل اور مقتول کا تنازعہ بھی رب العزت کی بارگاہ میں پیش ہوگا ، مقتول اپنے قاتل کو بالوں سے پکڑ کر گھیسٹتا ہوا دربار خداوندی میں لائے گا ، اس کے جسم سے خون ٹپک رہا ہوگا اور وہ مقدمہ پیش کرے گا ، کہ مولا کریم ! اس شخص نے ظلم و زیادتی کے ساتھ مجھے ناحق قتل کیا ، اللہ تعالیٰ اس جھگڑے کا فیصلہ بھی فرمائیں گے ، حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے ” اول ما یقضی بیان الناس فی الدمآء “۔ یعنی قیامت والے دن سب سے پہلے قتل ناحق کے فیصلے ہوں گے ۔ ایک موقعہ پر حضرت زبیر ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا ، کیا دنیا میں پیش آنے والے جھگڑے قیامت کو پھر پلٹ کر آئیں گے ؟ آپ نے فرمایا ! ہاں ہرچیز کے متعلق جھگڑے پیش ہوں گے ، حضرت زبیر ؓ نے کہا ” اذا الشدید “۔ پھر تو معاملہ بہت ہی دشوار ہوگا ، آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین نے عرض کیا کہ مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس مال و دولت اور روپیہ پیسہ نہ ہو ، فرمایا قیامت والے دن مفلس آدمی وہ ہوگا جس کے تمام نیک اعمال ظلم و زیادتی اور ادائیگی حقوق کے سلسلے میں دوسروں کو تقسیم کردیے جائیں گے ، ظالم کی تمام نیکیاں ماسوائے ایمان ظلم کے بدلے میں مظلوم کو دے دی جائیں گی ، اگر پھر بھی بدلہ پورا نہ ہوا وت پھر مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈال دیے جائیں گے اور یہ شخص اس بوجھ کو لے کر جہنم میں داخل ہوگا ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ظالم حاکم کو بھی اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش کی جائے گا رعایا شکایت کرے گی کہ اس نے ہمارے ساتھ فلاں فلاں زیادتی کی ، ہمارے حقوق ادا نہیں کیے یا ہمارے مال وجان کی حفاظت کی ذمہ داری پوری نہیں کی یا اس نے ظلم کو نہیں روکا ، اس مقدمہ کے نتیجے میں ظالم حاکم مغلوب ہوجائے گا ، اس سے کوئی جواب بن نہیں پڑے گا اور بالآخر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انسان کی روح اور جسم بھی آپس میں جھگڑیں گے ، روح کہے گی کہ اے فلاں تو نے اس جسم کے ساتھ فلاں فلاں گناہ کئے لہذا سزا کا مستحق تو ہے مگر جسم کہے گا کہ فلاں برائی کا حکم تو تو نے ہی دیا تھا جس پر میں نے عمل کیا ، لہذا سزا کا مستحق تو ہے ، آپ نے ایک مثال کے ذریعے بات سمجھائی کہ ایک اندھا اور اپاہج ایک باغ کے قریب اکٹھے ہوگئے ، وہ پھل چوری کرنا چاہتے تھے مگر اندھے کو نظر نہیں آتا ہے اور لنگڑا لولا چل کر نہیں جاسکتا ، بالآخر انہوں نے فیصلہ کیا کہ اندھا آدمی معذور کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر باغ میں لے جائیگا اور اپاہج مگر بینا پھل توڑے گا تو فرمایا جس طرح یہ اندھا اور اپاہج دونوں مجرم ہیں اسی طرح روح اور جسم دونوں کو مجرم ٹھہرا کر سزا دی جائیگی ، الغرض ! قیامت والے دن ہر شخص اپنا جھگڑا اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش کرے گا اور پھر سب کے قطعی فیصلے ہوں گے ۔
Top